سوشل میڈیا کی خبریں

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری اور گرفتاری میں ناکامی پر مریم نواز کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ شیر بے گناہ بھی ہو تو بیٹی کا ہاتھ تھام کر لندن سے پاکستان آکر گرفتاری دیتا ہے اور گیڈر چور ہو تو گرفتاری سے ڈر کے دوسروں کی بیٹیوں کو ڈھال بنا کر چھپ جاتا ہے۔ عمران خان کو للکارتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ باہر نکلو بزدل آدمی ان کا مزید کہنا تھا کہ لیڈر اور گیڈر کا فرق جان گئی قوم اس موقع پر مریم نواز نے ہیش ٹیگ #عمران_گھبرانا_نہیں شئیر کیا اور گیدڑ والی ایک تصویر بھی شئیر کی جس پر لکھا ہوا تھا کہ لیڈر نہیں گیدڑ
وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز کی پیشی پر پھول لانے والے کارکن کا ہاتھ جھٹک دیا اور گارڈزنے بھی دھکے دیکر اسے دور کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز کی پیشی پر پھول لانے والے کارکن کو دھکے پڑگئے۔ کارکن نے سلیمان شہباز کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا تو سلیمان شہباز نے ہاتھ جھٹک دیا اور گارڈزنے بھی دھکے دیکر اسے دورکردیا۔ لیگی کارکن کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز کے لئے گلدستہ لایا ہوں ، ان کا کام ہے کہ وہ وصول کریں ، وزیراعظم کی گاڑی روکتا ہوں، وہ بھی سلیوٹ کرتے ہیں۔اس واقعہ کی حمزہ شہباز سے شکایت کروں گا، وزیراعظم نوٹس لیں۔ ابوذر فرقان کا کہنا تھا کہ یہ سُلیمان شہباز ہیں فرعونیت کے آخری درجے تک پہنچ چُکے ہیں یہ لوگ صحافی علینہ شگری نے سوال کیا کہ سلیمان شہباز کا تکبر ایک طرف ویسے پھول کس خوشی میں پیش کیے جارہے تھے؟ یہ بھی سیاسی غلامی اور بیمار ذہنیت کی عکاس ہے! عائشہ خان نے تبصرہ کیا کہ سلیمان شہباز نے گُلدستہ تو کیا لینا تھا اُلٹا دھکے بھی مارے۔ اب بات سوشل میڈیا پر پھیل گئی تو اسی بندے کو بُلا کے ڈرامہ کیا جائیگا۔ بریانی کی پلیٹ پر ووٹ دینے والوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔ موڈی سرکار نے تبصرہ کیا کہ آج ایک حکمران کے صاحبزادے اور ایک کارکن کی ویڈیو دیکھی نہیں معلوم حقیقت کیا ہے تاہم عوام کو سمجھنا چاہئے کے ان لیڈروں کو اتنا بھی سر پر نا چڑھائیں کے یہ خود کو ہم سے بالاتر سمجھیں ووٹ دیدیں سال مین ایک آدھی بار جلسہ اٹینڈ کرلیں اور کبھی عوامی مسئلہ ہو تو احتجاج بس اتنا کافی ہے عمادشاہ کا کہنا تھا کہ کرپشن کیس میں پیشی اور فرعونیت دیکھیں زرا سلمان شہباز کی صحافی محمداشفاق نے سلمان شہباز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے اس سلمان شہباز کا کوئی قصور نہیں یہ سکیورٹی کے ناقص انتظامات ہیں خدا نخواستہ ایسے کوئی حادثہ بھی ہوسکتا ہے شاہد اس لیے سلمان شہباز تیزی سے آگے نکل گئے ہارون عباس نے کہا کہ یہی انا پرستی فرعونیت کارکنوں کو مسلم لیگ ن سے دور لے جارہی ہے.مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو اس طرف توجہ دینی چاہیے ورنہ اسمبلی کا الیکشن تو دور کونسلر کے الیکشن کی ٹکٹ لینے والا کوئی نہیں ہوگا. جس پر مزمل اسلم نےکہا کہ وزیر اعظم کی گاڑی اور عملہ بیٹے کی ڈیوٹی پر مامور
پشاور پولیس لائنز دھماکے کیخلاف احتجاج کرنیوالے پولیس اہلکار جمشید خان کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کانسٹیبل جمشید کے خلاف محکمانہ انکوائری کی گئی، پولیس اہلکار نے شو کاز نوٹس کا غیرتسلی بخش جواب دیا۔متعلقہ کانسٹیبل کو ذاتی حیثیت میں بھی بلایا گیا لیکن حاضر ہونے میں ناکام رہا۔ اپنی برخاستگی پر جمشید خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس لائنز دھماکے کے خلاف احتجاج کرنے پر مجھے نوکری سے ہٹایا گیا۔میں نے جو بیان دیا تھا جو ٹک ٹاک پر وائرل ہوا، نوکری سے فارغ کرنے سے متعلق قانونی راستہ اختیار کروں گا۔ فوادچوہدری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عوام سوچ رہی تھی پشاور دھماکہ کرنے والوں کو سزا ملے گی یہاں پشاور دھماکہ کے خلاف احتجاج کرنیوالوں کو برطرفیوں کے احکامات مل رہے ہیں۔ ایمل ولی خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پشاور پولیس لائنز دھماکہ کے بعد توقع تھی کہ پولیس کے مورال کو بلند رکھنے کیلئے انکی حوصلہ افزائی ہوگی لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سیکھنے کے عمل پر شاید پابندی ہے۔ پولیس اہلکار جمشید نے جرات کا مظاہرہ کیا اور یہاں جرات کا صلہ "ڈسمس" کرنا دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق آئی جی معظم انصاری نے کہا تھا کہ وہاں احتجاج کرنیوالوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ پولیس بھی انسان ہیں اور اپنی حفاظت کیلئے آواز اٹھانا جرم نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر جمشید کو بحال کیا جائے کیونکہ یہ صرف جمشید نہیں بلکہ پوری پولیس فورس کی عزت کا سوال ہے عمیز ہ علی کا کہنا تھا کہ پولیس سپاہی جمشید خان نے پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے دھماکے میں شہید پولیس جوانوں کے لیے انصاف اور امن کے لئے احتجاج کیا جسکی وجہ سے انکو نوکری سے فارغ کردیا۔ تمام اہلیان وطن جمشید خان کے لئے آواز اٹھائیں اور جمشید خان کا ساتھ دیجئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ پشاور پولیس لائنز میں دھماکہ کے بعد احتجاج کرنے والا پولیس اہلکار ملازمت سے فارغ کردیا گیا، کیا پولیس انسان نہیں, انکے جذبات نہیں؟ دھماکے میں 80 سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے، انکو اپنے بھائیوں کی شہادت پر غم اور غصے کا حق بھی نہیں ؟ جنید خان نے تبصرہ کیا کہ اس ریاست میں اپنا حق مانگنا جرم ہے
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے گوجرانوالہ میں اپنے کارکنوں کے ساتھ استقبال کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ کارکنوں کے ساتھ گھلتی ملتی دکھائی دے رہیں اس ویڈیو پر ایک گانا لگایا گیا جس سے متعلق مریم نواز کا کہنا ہے کہ انہیں یہ گانا بہت پسند ہے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے جب یہ گانا اور ویڈیو شیئر کی تو سوشل میڈیا صارفین نے غور کیا کہ جو گانا وہ اپنا پسندیدہ قرار دے رہی ہیں وہ تو دراصل اس کی گلوکار منوا سسٹرز نے عمران خان کیلئے گایا ہے جس کا وہ ایک ٹی وی پروگرام میں اعتراف بھی کر چکی ہیں۔ اس پر نیک روح نامی صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ گانا جنہوں نے گایا انہوں نے یہ گانا عمران خان کو ڈیڈیکیٹ کیا ہے، ششٹر (بہن) گانے تو چوری نہ کرو، ہوش کرو۔ جبکہ اسی پروگرام میں منوا سسٹرز نے ایک گانا مسلم لیگ ن کیلئے بھی گایا ہے اور خاص شہبازشریف کو ڈیڈیکیٹ کیا ہے۔ وہ گانا "کوئی نواں لارا لا کے سانوں رول جا، چوٹھیا وے اک چوٹھ ہور بول جا" ہے۔ اس گانے کو شیئر کرتے ہوئے خرم نامی صارف نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو چاہیے کہ وہ اپنی مہم کیلئے یہ اصل گانا استعمال کریں بجائے اس کے کہ وہ تحریک انصاف کیلئے گایا گیا گانا چوری کریں۔
مریم نواز سمیت ن لیگی رہنماؤں، کارکنوں اور حامی صحافیوں نے ڈالر کی قیمت 285 روپے تک جانے کا ذمہ دار سپریم کورٹ کے فیصلے کو ٹھہرادیا آج پاکستانی معیشت کیلئے خوفناک ترین دن تھا، انٹر بینک میں ڈالر 18روپے 89 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 285 روپے کا ہو گیا جس پر مسلم لیگ ن نے تمام ملبہ سپریم کورٹ کے گزشتہ روز فیصلے پر ڈال دیا جس کے مطابق 90 روز میں الیکشن کرانا لازمی ہیں۔ اس پروپیگنڈا مہم میں نہ صرف ن لیگی آفیشنل اکاؤنٹ اور مریم نواز پیش پیش رہیں بلکہ ن لیگی رہنما، کارکن اور حامی صحافی بھی حصہ ڈالتے رہے۔ عمران خان کو جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ تمہاری بے رحم لوٹ مار، نااہلی، غلط ترجیحات، آئی ایم ایف کے ساتھ ظالمانہ ڈیل اوراس کی خلاف ورزی نےاس ملک کو معاشی بدحالی کی راہ پر ڈال دیا۔ اور ڈھٹائی دیکھو! وہ لوگ جوتمہاری اس گندگی کو ختم کر رہے ہیں تم اپنا گند انکے سر ڈال رہے ہو! چپ کر کے بیٹھ جاؤ! احسن اقبال نے ٹویٹ کیا کہ ڈالر کی سپریم کورٹ کے 4-3 یا 3-2 فیصلہ کو سلامی۔ ملک میں بے یقینی کا نشانہ معیشت۔ مریم اورنگزیب نے عمران خان کو بے شرم قراردیتے ہوئے کہا کہ انگلی وہ بے شرم اُٹھا رہا ہے جس نے چار سال اپنے ہاتھوں سے پاکستان کی معیشت کو آگ لگائی ،آئینی وسیاسی عدم استحکام مچایا.2016 میں عمرانی منصوبے کا آغاز ملک کے خلاف سازش کی شروعات تھی،6.2 %پر ترقی کرتی معیشت،3 % کی مہنگائی کی شرح بے روزگاری یہاں نہ پہنچتی ن لیگی سوشل میڈیا اکاؤنٹ معیشت کی تباہی اور ڈالر 285 روپے ہونیکا ملبہ عمران خان پر ڈالتا رہا مائزہ حمید نے ملک کی معیشت اور معاشرے کی تباہی کا ذمہ دار عمران خان کو قراردیا عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جو ملک کو تباہی کے رستے پہ ڈال گئے وہی آج بے شرمی سے سوال پوچھتے ہیں،ملک کے حالات جو بھی ہوں،عمران خان کے چاو پورے کریں عطاء تارڑ نے تبصرہ کیا کہ معیشت کے برے حالات بھی نظام عدل کی وجہ سے ہیں۔ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا جب میاں نواز شریف کو نا اہل کر کے عمران نیازی کو لایا گیا تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا مجھے رہزنوں سے گلا نہیں تری "منصفی" کا سوال ہے حنا بٹ مختلف اکاؤنٹ کو مخصوص ہیش ٹیگ استعمال کرنیکا کہتی رہیں۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے عمران خان کی جانب سے ڈالر کی قدر میں اضافے اور معاشی تباہی سے متعلق بیان پر ردعمل دیدیا ۔ تفصیلات کے مطابق مریم نوازشریف نے عمران خان کے بیان کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا حوصلہ ہے کہ آپ ان پر تنقید کررہے جو آپ کی لوٹ مار سے پیدا کی ہوئی خرابی کو دور کررہے ہیں، آپ ان پر تنقید کررہے ہیں جو آپ کی نااہلی، غلط ترجیحات کی خرابی کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مریم نواز شریف نے عمران خان کو مخاطب کیے بغیر کہا کہ آپ نے آئی ایم ایف کے ساتھ ظالمانہ ڈیل کی، اس خرابی کو دور کیا جارہا ہے، آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کر ملک کو معاشی بحران کی جانب دھکیلا،اب آپ خاموشی سے بیٹھ جائیں۔ مریم نواز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر دیگر اداروں کو بھی آڑےہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس سب میں ہمیں انہیں نہیں بھولنا چاہیے جنہوں نے عمران خان کو چار سالوں تک پالا، اور آج عدلیہ میں موجود ان کی باقیات کو بھی مت بھولیں جو انہیں مسلسل سہولت کاری فراہم کررہی ہیں، مگر یاد رکھیں اب ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی ڈھٹائی دیکھو کہ وہ لوگ جو تمہاری اس گندگی کو ختم کررہے ہیں، یہ اپنا گند ان کے سرڈال رہے ہیں۔ خیال رہے کہ عمران خان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں موجودہ دور حکومت میں آنے والے معاشی بحران، ڈالر کی قدر میں کمی اور بدترین مہنگائی کی شرح کا اپنے دور سے موازنہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے 11 ماہ میں روپے کو عملا ذبح کردیا ہے، اس سے بیرونی قرضوں میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوا، مہنگائی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، قوم اس وقت تبدیلی حکومت کی سازش کی بھاری قیمت ادا کررہی ہے، جس سازش کے ذریعے سابق آرمی چیف نےمجرموں کو قوم پر مسلط کیا۔
کچھ روز قبل مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ جو انٹرنیٹ آپ آج استعمال کرتے ہیں وہ نواز شریف نے پاکستان کو دیا تھا۔ مریم نواز کے اس دعوے پر شفاء یوسفزئی نے تبصرہ کیا اور کہا کہ مریم نواز کے اس بیان پر مزاحیہ تبصرے ہورہے ہیں لیکن پاکستان میں انٹرنیٹ 1996 میں بے نظیر کی حکومت کے دوران متعارف ہوا اور پہلادفتر کراچی میں قائم ہوا،البتہ اس سے قبل انٹرنیٹ کی ای میل کی حد تک سہولت تھی لیکن ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ نوازشریف نے ہی متعارف کروایا کیونکہ نوازشریف دور میں ہی فائبرآپٹک کیبل بچھائی گئی۔ مریم نواز کے بیان پر سوشل میڈیاصارفین کاکہنا ہے کہ ن لیگ کی عادت ہے دوسروں کا کریڈٹ لینا، پہلی بار انٹرنیٹ 1996 میں متعارف ہوا لیکن عوام تک رسائی مشرف دور میں ہوئی جب مشرف نے ڈی ایس ایل، موبائل فونز کی سہولت عام کروادی، مشرف دور میں کمپیوٹر کی قیمتیں کم ہوئیں اور عام آدمی تک کمپیوٹرکی رسائی آسان ہوئی۔ زہرہ لیاقت نے مریم نواز کے بیان کو جوک آف دی ڈے قراردیا صحافی طارق متین نے طنز کیا کہ نواز شریف نے قوم کو انٹرنیٹ دیا اور بیٹی نے نئی طرز کی استری ملیحہ ہاشمی کاکہنا تھا کہ ایٹم بم کے بعد اب "انٹرنیٹ" کا سہرا بھی خود ہی اپنے سر پر سجا لیا۔ ایک پیروڈی اکاؤنٹ نےتبصرہ کیا کہ مجھے آج بھی یاد ہے جب میں انٹرنیٹ ایجاد کرنے کے بعد پاکستان میں اسکا آغاز کرنے کیلئے آخری تار جوڑ رہا تھا تو مجھے کرنٹ بھی لگا تھا سابق وزیراعظم نواز شریف اظہرخان نے تبصرہ کیا کہ یہ انٹرنیٹ نواز شریف نے ایجاد کی تھی ؟ یہ والا کانفیڈنس کہا سے ملتا ہے۔ مجھے خریدنا ہے ؟ فیاض راجہ نے لکھا کہ نوازشریف نے قوم کو انٹرنیٹ دیا تو بدلے میں اس قوم نے نواز شریف کو انٹرنیٹ کے ذریعے کیا دیا، بوٹا وارداتیا ڈاکٹر فاطمہ نے تبصرہ کیا کہ ہمیں یہ تو پتا تھا کہ لڑاکا طیارے اور میزائل نوازشریف نے اپنے ہاتھ سے تیار کروائے تھے، آج پتہ چلا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بھی نواز شریف لایا!! شریف خاندان نے ہر چیز کو روٹی سمجھ رکھا ہے دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی دلچسپ میمز شئیر کیں
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کی دوران حراست تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر سوشل میڈیا صارفین نے حکومت کو کڑی تنقید کانشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق جنرل ریٹائرڈامجد شعیب کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ امجد شعیب سلاخوں کے پیچھے چٹائی پر کھڑے ہیں اور انکے پیچھے ایک باتھ روم ہے جبکہ باتھ روم کے اوپر ایک کیمرہ بھی دیکھاجاسکتا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ کچھ لوگوں کو اپنے مخالفوں کو ننگادیکھنے کا کیوں شوق ہے؟ تصویر دیکھ کر ڈاکٹر شہباز گل کو اپنا دوران حراست وقت یاد آگیا جبکہ وائرل ہونیوالی تصویر اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ڈاکٹرشہبازگل بھی اسی حوالات میں قید تھے۔ ڈاکٹرشہبازگل نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ چٹائی بھی وہی ہے جو مجھ سے پہلے آدھے گھنٹے میں چھین لی گئی تھی۔ شکر ہے شعیب بھائی کی عمر کا لحاظ کر کیا۔ لیکن میرے مطابق انشاللہ شعیب بھائی کا مزید ریمانڈ نہیں ملے گا۔ 153 اے اور 505 دونوں ثابت کرنے مشکل ہوں گے۔ بہت کمزور کیس ہے۔ میرے خیال میں جلد ضمانت ہو جانی چاہئے۔ حوالات میں لگے ٹوائلٹ کے اوپر کیمرے پر ڈاکٹر شہبازگل نے کہا کہ جی یہ کیمرا اور ایک تیز لائیٹ چوبیس گھنٹے چلتے ہیں۔ مجھے لائیٹ زیادہ تنگ نہیں کرتی تھی کیونکہ میری آنکھوں پر زیادہ وقت پٹی بندھی رہتی تھی۔ https://twitter.com/ArtistInWarTime اظہر مشوانی نے ٹوائلٹ کے اوپر لگے کیمرے پر سوال اٹھاتے ہوئے تبصرہ کیا کہ کیا شوق ہے انہیں لوگوں کو ننگا دیکھنے کا پی ٹی آئی سینیٹر عون عباس بپی کا کہنا تھا کہ عمر کا بیشتر حصہ ملک کی حفاظت میں گزارنے والے بزرگ کو کبھی گمان بھی نہ ہوا ہوگا کہ 80 برس کی عمر میں بغاوت کے مقدمے میں پابند سلاسل ہو گا اور وہاں اخلاقی زوال کی یہ حد کہ واش روم میں جاسوسی کی غرض سے کیمرہ لگایا جائے گا۔ لیکن بھولنا مت کہ ظلم جب حد سے بڑھتا تو مٹ جاتا ہے۔ احتشام الحق نے تبصرہ کیا کہ ٹوائیلٹ میں بھی کیمرہ۔۔۔۔۔؟؟ مطلب اتنا ظلم تو کوئ دشمن بھی نہ کرے۔ یہ انسانی حقوق سے اور انسانیت سے گِری ہوئ حرکت ہے۔ آپ ُان ریٹائیرڈ فوجی افسرانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں جہنوں نے اِس ملک کیلۓ قربانیاں دی ہے۔ ایک 80 سالہ بزرگ ملک اور اداروں کیلۓ خطرہ ہے؟ اقرارالحسن نے تبصرہ کیا کہ ایسی تصویریں جاری کرنے والوں کو یہ بات کیوں سمجھ نہیں آتی کہ ان سے خوف نہیں نفرت بڑھتی ہے۔۔۔۔ صابرشاکر کا کہنا تھا کہ عزیز ہم وطنو یہ بھی ایک سچا پاکستانی جرنیل سپاہی ہے جرم پاکستان کیلیے آواز بلند کرنا سچ بولنا ڈرایا گیا دھمکایا گیا لیکن نہیں جھُکا اور اب سلاخوں کے پیچھے ہے اللہ مدد فرمائے ہمت دے راجہ فیصل نے تبصرہ کیا کہ جنرل امجد شعیب ہمیشہ سے فوج کے کٹر محافظ رہے ہیں لیکن جب انہیں باجوہ اور اب عاصم کی تباہی، غداری اور فاشزم کا احساس ہوا تو وہ مزید ایسا نہ کر سکے اور بول پڑے! یہ تصویر پاکستان میں فوج کے مسلط کردہ فسطائیت کا اظہار کرتی ہے کیونکہ فوج اب اپنے ہی سینئر سابق فوجیوں کے خلاف ہو گئی ہے۔ حیدر مہدی کا کہنا تھا کہ سینہ تان کے قوم و پرچمِ قوم کیلئے خون دینے اور بہانےوالے خاندان سے ہوں۔ جانتا ہوں کہ مرحوم دادا نے، سلاخوں کے پیچھے، سینے پہ پاکستان کا جھنڈا سجائے اس شخص کے شانہ بشانہ 65 اور 71 کی جنگ لڑی۔ قابلِ عزت حُکمرانِ وقت سے صرف اتنی التماس کہ اس شخص میں نوجوانوں کو اپنا دادا نظر آتا ہے۔ شعیب خان سدوزائی نے تبصرہ کیا کہ پس ثابت ہوا کہ مسئلہ آرمی اور سویلین کے مابین نہیں ہے۔ مسئلہ حق اور باطل، سچ اور جھوٹ، انصاف اور ظلم، جمہوریت اور فاشزم کے مابین ہے۔ اس وقت ظلم، جھوٹ، فاشزم اور باطل اقتدار میں بیٹھا ہوا ہے اور ہر سچ بولنے والے پر ستم ڈھا رہا ہے۔ اس نکتے کو اچھے سے سمجھنا ہو گا! گلوکار سلمان احمد نے بھی تصویر شئیر کرکے حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ معروف شاعرہ نوشی گیلانی نے تصویر شئیر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا قائدِ اعظم نے پاکستان اس لئے بنایا تھا ؟
وعدہ کرتا ہوں پوری کوشش کروں گا آئندہ ایسی کوئی بات نہ ہو اور امید کرتا ہوں کہ اس نادانی کیلئے مجھے معاف کیا جائے گا: اسد ملک پاکستان کے معروف اداکار اسد ملک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم شہباز شریف ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر شاہ اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کی اجلاس میں موجودگی کی تصویر شیئر کی تھی جس کے بعد سوشل میڈیا پر اسد ملک کی گرفتاری کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی تھی جس پر انہوں نے اپنا ویڈیو پیغام جاری کر دیا ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں اسد ملک کا کہنا تھا کہ : میری کی گئی ایک ٹویٹ کے حوالے سے بہت سے باتیں کی جا رہی ہیں جو مجھے لگتا ہے کہ ٹھیک بھی ہے۔ کبھی کبھی ایسا ہو جاتا ہے کہ ہمیں اندازہ نہیں ہوتا کہ ہم جو کچھ ازراہ تفنن کر رہے ہیں، اس کا کیا اثرات ہو سکتے ہیں لیکن جیسے ہی مجھے احساس ہوا میں نے یہ ٹویٹر ڈیلیٹ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ تصویر میں موجود خاتون کون ہیں، یہ جانے بغیر کے وہ کون ہے اور کس کے بارے بات کی جا رہی ہےایسے ہی ایک غیرذمہ دارنہ بات کہہ دی اور ٹویٹ بھی کر دی جس کے بعد بہت سے لوگوں نے میرے ٹویٹ پر اعتراض کیا جس پر میں نے ذاتی طور پر معذرت کی اور کہا کہ آئندہ سے اس بات کا خیال رکھوں گا۔ اسد ملک کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ بات ایک پبلک فورم پر ہوئی ہے اس لیے میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ میں پبلک فورم پر ہی معذرت کروں اور میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ میرا مطلب ہر گز ہرگز کسی کی بے عزتی کرنا نہیں تھا۔ جن جن افراد کو برا لگتا ان سے معذرت کرتا ہوں اور وعدہ کرتا ہوں پوری کوشش کروں گا آئندہ ایسی کوئی بات نہ ہو اور امید کرتا ہوں کہ اس نادانی کیلئے مجھے معاف کیا جائے گا۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب پر غداری کا مقدمہ درج کرنے پر سیاستدانوں، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی چینل پر پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے جنرل(ر) امجد شعیب نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے دیگر تجاویز پر غور کرنے کی گفتگو کی تھی جس پر انہیں گرفتار کرکے غداری کا مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد کی عدالت نے جنرل(ر) امجد شعیب کو اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ سابق آرمی افسر اور دفاعی تجزیہ کار پر غداری اوراداروں کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات عائد کرکے مقدمہ درج کرنے پر نا صرف سیاسی رہنماؤں بلکہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا، مذمت کرنے والوں میں حکومت کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے صحافی بھی شامل ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے امجد شعیب کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وقت آگیا ہے ہر پاکستانی حقیقی آزادی کیلئےکھڑا ہو اور پاکستان کو پاتال میں اترنے سے بچائے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ80 سالہ امجد شعیب کی گرفتاری نفرت اور بےچینی کے سوا کچھ نہیں دے گی،یہ ایک غلیظ روایت ہے، حکومت امجد شعیب کو فوری طور پر گرفتارکرکے اور جوش کےبجائے ہوش کے ناخن لے۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور سینئر وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ80 سال تک پاکستان کی خدمت کرنے والے جنرل امجد شعیب کو ایک انتہائی محب وطن مجسٹریٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کروادیا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے امجد شعیب پر دائر ایف آئی آر کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایف آئی آر کو غور سے پڑھا ہے اور مجھے یقین ہے کہ کچھ دنوں کے بعد سوال کرنے والے اینکروں کی گرفتاریاں بھی شروع ہو جائیں گی، امجد شعیب کی گرفتاری صرف قابل مذمت نہیں بلکہ نظام عدل کیلئےشرم کی بات ہے۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان نے امجد شعیب کی اپنی پروگرام میں کی گئی گفتگو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس گفتگو میں کیا غلط تھا؟ ملک کیلئے جنگوں میں اترنے والا بھی باغی و غدار ٹھہرا۔ سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے بھی اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر گرفتاری کا سن کر بہت افسوس ہوا ہے، یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ صحافی واینکر پرسن مہر بخاری نے 80 سالہ جنرل ریٹائرامجد شعیب کو گرفتار کرلیا گیا،کچھ شرم کچھ حیاء، فاشٹ حکومتیں دباتی اور ڈراتی ہیں۔ صحافی ثاقب ورک نے امجد شعیب کی عدالت پیشی کی موقع کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ جنرل صاحب کی مسکراہٹ سب بتارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہجنرل امجد شعیب صاحب کو گرفتار کرکے اصل میں پیغام یہ دیا گیا ہے کہ بالکل چپ ہوجاؤ، زبان بند کرلو، ظلم کیخلاف سوال بھی مت اٹھانا ورنہ اس جرم میں زندان میں ڈال دیے جاؤ گے ! صحافی رضوان غلزئی نے کہا کہ امجد شعیب ایک غیرتمند جنرل ہے جو اپنے جونیئر کی طرح ملک سے بھاگا نہیں ، ہتھکڑیوں میں مسکرا رہا ہے۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین بلاول کا ایک کلپ شئیر کررہے ہیں جس میں بلاول کہہ رہے ہیں کہ امیر کو مزید امیر کرو تاکہ وہ روزگار کے مواقع پیدا کرے۔ یہ کلپ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوا اور نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ چند صحافی اور کچھ پی ٹی آئی رہنما بھی یہ کلپ شئیر کررہے ہیں۔ دراصل بلاول کا یہ کلپ سیاق وسباق سے ہٹ کر ہے اور صرف مخصوص الفاظ کو شامل کیا گیا ہے۔ دراصل بلاول نے گزشتہ روز بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں دو سوچیں ہیں امیر کو امیر بنائیں گے تو وہ روزگار پیدا کرے گا، امیر لوگ تو ملک میں بہت کم ہوتے ہیں، وہ پورے ملک کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ امیر آدمی کے پاس جتنا پیسہ ہوتا ہے وہ اتنا ہی کنجوس ہوتا ہے، اگر پیسہ نچلے طبقے کے پاس آئے گا تو وہ بینک میں نہیں رکھے گا خرچ کرے گا، پیسےخرچ کرنے سے غریب کا مسئلہ تو حل ہوگا ہی ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے چین کی جانب سے 70 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں اسحاق ڈار نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے لکھا کہ الحمد اللہ چین کے مرکزی بینک کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر کا قرض موصول ہو چکا ہے۔ تاہم ان کے ٹوئٹ پر صحافیوں اور مشہور شخصیات نے انہیں ملک پر مزید قرض بڑھانے پر بغلیں بجانے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے کہا کہ الحمد اللہ؟ اس جہان میں ایسا بھی کیا ہو گیا ہے جس کے لئے آپ شکر بجا لا رہے ہیں؟ بھکاری ریاست ہونے کیلئے؟ اینکر پرسن عمارہ شمسی نے لکھا بہت اچھے اسحاق ڈار ایک بار پھر آپ نے ثابت کر دیا کہ آپ ملک کے سب سے تعلیم یافتہ اور تجربہ کاری بھکاری ہیں۔ عمردراز گوندل نے کہا الحمد اللہ قرض مل گیا۔ صحافی خاور گھمن نے طنز کرتے ہوئے لکھا قرض کی پیتے تھے مے۔ صحافی و وی لاگر عیسیٰ نقوی نے کہا الحمداللہ مزید قرضہ مل گیا۔ ایک صارف نے لکھا یہ شخص سب سے زیادہ شرح سود پر ملنے والے قرض پر خوش ہو رہا ہے، صرف 2 ہفتوں میں اس کی عقل ٹھکانے آ جائے گی۔ ایک اور صارف نے کہا یہ ہیں کمپنی کے اصلی فرنٹ مین۔ جو لندن سے PAF کے جہاز پر لائے گئے۔ جو قرض ملنے پر خوش ہو رہے ہیں کیونکہ انہوں نے مل بانٹ کر کھا جانا ہے۔ قوم کو ٹیکس لگا لگا کے مار دیں گے اور جرنیل شہدا کی لاشوں کو بیچیں گے اور ترانے ریلیز کریں گے۔ قوم کو ٹیکس اور ترانے خود ہڑپ کرتے قومی خزانے۔
گلوکار علی ظفر اور اداکارہ عفت عمر کے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے پر لفظی وار، علی ظفر نے ٹوئٹر پر اداکارہ عفت عمر پر الزام لگایا کہ وہ خبر رساں اداروں کو عدالتی کارروائی کی خبریں شائع کرنے سے روک رہی ہیں اور شوآرگنائزرز سے ان کے کنسرٹس نہ کرانے کا بھی کہہ رہی ہیں۔ علی ظفر نے سیخ پا ہوکر عفت عمر کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا کہ میرے علم میں آیا ہے کہ محترمہ عفت عمر جو ایف آئی اے کی رپورٹ میں میرے خلاف بدعنوانی کے الزام میں مجرم قرار پائی ہیں اور جو آن کیمرہ ایک ساتھی کو ہراساں کرنے کا اعتراف کر رہی تھیں انہوں نے ذرائع ابلاغ اور شوآرگنائزرز سے ان کے کنسرٹس نہ کرانے کا بھی کہہ رہی ہیں۔ گلوکار نے ٹوئٹ تھریڈ میں مزید لکھا کہ ’بس بہت ہوگیا! میں آپ کےغیر مہذب رویے اور ہراساں کرنے کے ہتھکنڈوں پر تقریباً 5 سال سے خاموش ہوں کیونکہ میں آپ کے شوہر اور خاندان کا احترام کرتا ہوں لیکن اگر آپ باز نہ آئیں تو میں آپ کی وہ تمام ویڈیوز پوسٹ کر دوں گا جن کا آپ کو عدالت میں سامنا کرنا پڑا۔ وہ چیزیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں‘۔ علی ظفر نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ آپ کے پاس زندگی میں لوگوں کو گالیاں دینے لوگوں پر بہتان لگانے کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے لیکن وقت بدل گیا ہے۔ بدمعاشوں کو اب کوئی جگہ نہیں دی جائے گی کہ وہ دوسروں خاص کر صحافیوں کو ڈرانے اور اس طرح کی سماجی منفیت کا باعث بنیں‘۔ علی ظفر نے مزید لکھا کہ ’آپ کو اپنے آپ پر شرم آنی چاہیے کہ آپ میرے خاندان کی خواتین اور میرے والد کو تکلیف پہنچا رہی ہیں جو یونیورسٹی میں آپ کے پسندیدہ استاد تھے اور ایک کینسر کے مریض ہیں اگر آپ میں زرا بھیی شرافت ہوتی تو آپ آکر ان سے سچائی پوچھتیں‘۔ عفت عمر نے علی ظفر کو جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’کیا تم جھوٹ بولنا چھوڑ دو گے؟ تمہارے خلاف کونسی مہم؟ تم ہو کون ؟ عدالت میں ثابت کرو اور ہاں بہت ہو گیا۔‘ یاد رہے کہ میشا شفیع کے علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات پر عفت عمر نے بھی ان الزامات کو سچ قرار دیا تھا علی ظفر نے میشا شفیع کے ہراساں کرنے کے الزامات کے تناظر میں سوشل میڈیا مہم چلانے پر عفت عمر اور علی گل پیر کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
فاروق ایچ نائیک نے جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھ کر سنایا جو ابھی آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا اورفاروق ایچ نائیک کےہاتھ لگ گیا، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس مندوخیل کا نوٹ بڑا تشویشناک ہے اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس نوٹ کی کاپی ہے ؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انکے پاس نوٹ کی کاپی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ فاروق ایچ نائیک کو جسٹس مندو خیل کے نوٹ کی کاپی کس نے دی؟اوہ نوٹ تو تحریری حکمنامے کا حصہ ہے جس پر دستخط ہونا ہیں صحافی ثاقب بشیر نے انکشاف کیا کہ آج سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس وقت حیران کن ماحول بنا جب وکیل فاروق ایچ نائیک نے جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھنا شروع کیا تو چیف جسٹس نے حیرانگی میں پوچھا کیا یہ نوٹ آپ کے پاس ہے ؟ ابھی تو یہ آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا فاروق ایچ نائیک نے کہا نوٹ میرے پاس ہے اس پر جیو کے صحافی عبدالقیوم صدیقی نے فاروق ایچ نائیک کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ محترم ثاقب بشیرآپکی ٹوئٹ کےآخری جملے غلط ہیں ہوا یوں جب فاروقُ نائیک نے کہا جج جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھنا چاہتا ہوں اس پر چیف جسٹس نے کہا وہ ابھی میرے پاس نہیں اور ہم نے آرڈر بھی نہیں دیا تو فارق نائیک نے کہا جسٹس جمال نے اوپن کورٹ میں پڑھا جو ہمارے وکلاء ساتھیوں نے نوٹس لیے تھے اس پرثاقب بشیر نے جواب دیا کہ سر جی عدالت میں روسٹرم پر کھڑے فاروق ایچ نائیک صاحب کے ہاتھ میں جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کی کاپی تھی وہیں سے وہ لفظ بلفظ پڑھ رہے تھے یہ کاپی ان کو کس نے بھیجی وہ بھی مجھے پتہ ہے باقی وہاں کے جواب کے الفاظ اوپر نیچے ہو سکتے ہیں مجھے یہی سمجھ آیا کاپی کی موجودگی کا انہوں نے بتایا ثاقب بشیر کا مزید کہنا تھا کہ اور جب فاروق ایچ نائیک نے پڑھنا شروع کیا تو انہوں نے ڈائریکٹلی یہی الفاظ استعمال کئے کہ میں جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کو پڑھنا چاہتا ہوں فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ بہت قابل تشویش ہے کہ جسٹس مندوخیل کا نوٹ جو ابھی آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا وہ فاروق نائیک کے پاس پہنچ گیا اس معاملے کی تحقیات ہونی چاہئیں اور فاروق نائیک سے پوچھنا چاہئے انھیں یہ نوٹ کس نے پہنچایا؟ انور کا کہنا تھا کہ یہ نوٹ اگر جسٹس اعجاز نے کسی اور جج کے بارے میں لکھا ہوتا اور آرڈر پر دستخط سے پہلے تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کے پاس پہنچ جاتا اور علی ظفر اس کی تصدیق کر کے اسے عدالت میں پڑھ دیتا تو بار کونسلز نے کل پورے ملک میں ہڑتال کی کال دے کر جلوس نکالنے تھے
مریم نواز کی حاضر سروس ججز پر تنقید، قمر جاوید باجوہ کی تصویر نا دکھانے پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے مریم نواز شریف کی جانب سے سرگودھا میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران حاضر سروس و ریٹائر ججز و سابق آرمی افسر کی تصاویر دکھا کر تنقید پر سوشل میڈیا صارفین برس پڑے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے سرگودھا میں ورکرز کنونش سے خطاب کرتے ہوئے سابق و حاضر سروس ججز اور ایک سابق آرمی افسرکی تصاویر شیئر کرکے تنقید کی۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ کیا سپریم کورٹ اعلیٰ عدلیہ پر اس حملے کا کوئی نوٹس لے گی؟ سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز شریف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تصویر نا لگانے پر بھی سوالات اٹھائے ۔ ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ جو باتیں مریم نے کی اس سے کہیں کم (لیکن قابل افسوس) باتیں طلال چوہدری نے کیں تھیں۔ طلال چوہدری اشرافیہ سے نہیں تھا۔ اگلوں نے وہ مارا نااہل کر کے۔ لیکن باجی کیونکہ اشرافیہ سے ہے کوئی جرات نہیں کرے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر ارسلان خالد کا کہنا تھا کہ مریم نواز کا عدلیہ کے خلاف آج طوفان بدتمیزی اس کی فرسٹریشن کی عکاس ہے کیونکہ اسے ڈر ہے کہ عدلیہ کہیں آئین پاکستان بچانے میں کامیاب نہ ہو جائے، باجوہ سے ڈیل کرکے حکومت میں آنے والی یہ عورت آج عدلیہ کو دھمکیاں دے رہی ہے۔ صحافی ثاقب ورک نے کہا کہ امید ہے مریم نواز کے ججز پر الزامات پر پاکستان بار کونسل کی جانب سے مذمتی پریس ریلیز یا درخواست دائر کرنے کے لیے سیاہی ختم ہوگئی ہوگی، پاکستان بار کونسل سیاسی جماعت ہے یا عدلیہ کی محافظ۔ عمران افضل راجا نے کہا کہ عمران خان نے تو صرف زیبا چوہدری کا نام لیا تھا تو اس پر دہشت گردی کے پرچے کٹ گئے تھے، مریم نے تو پانچ ججز کو غدار قرار دیدیا ہے، یہ وہی طریقہ واردات ہے جو باجوہ دورسے چلا آرہا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا مریم نواز پر کوئی توہین عدالت کا کیس چلے گا؟ بشیر چوہدری نے کہا کہ مریم نواز شریف جنرل باجوہ کی تصویر لگانا بھول گئیں یا انہیں اس کی اجازت نہیں ملی؟ عدیل سرفراز نے کہا کہ ن لیگ ہمیشہ کی طرح عوامی جلسوں میں عدلیہ پر تنقید کررہی ہے مگر عدالتوں میں انہی ججز پر اعتراض کی ہمت نہیں ہے، جن ججز پر مریم تنقید کررہی ہے وہ آج ایک کیس کے لارجر بینچ کا حصہ تھے مگر اٹارنی جنرل نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ اویس حمید نے کہا کہ مریم نوا ز کی حاضر سروس جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس اعجاز الاحسن کی تصاویر لگا کر سنگین الزامات، یہ توہین عدالت نہیں؟ زبیر علی خان نے کہا کہ جس جنرل باجوہ کے کندھے پر چڑھ کر آئے اس کی ہی تصویر غائب کردی۔ عطاء اللہ نامی صارف نے کہا کہ مریم نواز نے براہ راست سپریم کورٹ کے ججز پر نام لیکر تنقید کی اور برا بھلا کہا کیا مریم کیخلاف توہین عدالت اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت پرچہ نہیں ہونا چاہیے ؟ محمد آصف فاروقی نے کہا کہ مریم نواز نے بہت سے لوگوں کے نام لئے جنھوں نے مبینہ طور پر نواز شریف کو اقتدار سے نکالا، مگر مگر جنرل باجوہ کا نام تک نہیں لیا، کیونکہ انکی موجودہ حکومت اسی ڈیل کے تحت بنائی گئی ہے کہ اپنے کیسز ختم کریں، جو مرضی کریں مگر باجوہ کا نام مت لیں۔
بلاول بھٹو زرداری کے پے درپے غیر ملکی دوروں پر تنقید کرتے ہوئے علی زیدی نے کہا کہ کیا بلاول ایان علی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں؟ جس پر ندیم افضل چن دفاع میں سامنے آ گئے۔ تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ بلاول نے بیرونی دوروں کی نصف سینچری تو کر دی لیکن اس کو بھیک میں 50 ڈالر بھی نہیں ملے۔ انہوں نے کہا اربوں روپے کے دوروں سے ملکی خزانے کو کتنا چونا لگایا گیا؟ جب سندھ ڈوب رہا تھا، یہ مستی میں گھوم رہا تھا۔ انہوں نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا بلاول آج کل آیان علی کے فرائض انجام دے رہا ہے؟ اس کے جواب میں ندیم افضل چن نے کہا کہ آپ سیاسی آدمی اور سید زادے ہو اپنی تحریر کا معیار رکھو۔
تحریک انصاف کے سابق وزیر علی افضل ساہی آج کل ن لیگ کے نشانے پر ہیں اور نیب انہیں نوٹس جاری کرچکی ہے۔ علی افضل ساہی کا نام بہت کم لوگ جانتے ہیں لیکن وہ صرف اسلئے ن لیگ کے نشانے پر ہیں کیونکہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے داماد ہیں اور ن لیگ سمجھتی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے علی افضل ساہی کے ایماء پر دئیے گئے ہیں۔ عطاء تارڑ آج کل علی افضل ساہی کو تاک تاک کر نشانے لگارہے ہیں اور نہ صرف انکے سسر کو نشانہ بنارہے ہیں بلکہ سپریم کورٹ کے دو ججز بھی انکے نشانے پر ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی افضل ساہی نے عطاء تارڑ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ اللہ کی شان دیکھیں کہ رفیق تارڑ کے نطفے سے پیدا ہونے والی اولادیں آج آئین اور سیاسی اقدار پر بھاشن دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے والد نے جماعت تو بدلی ہو گی، لیکن عطا تارڑ تمہارے دادا رفیق تارڑ کی طرح اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا، نہ تمہاری طرح معمولی عہدوں کے پیچھے نواز شریف کو ابو ابو کہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رہی بات شرم کرنے کی تو شرم تو آتی ہے یہ سوچ کر کہ چاپلوسی اور ضمیر فروشی کی جو روایات تمہارے دادا چھوڑ گئے اس پر چلتے ہوئے تم بھی اب خود کو 'سیاستدان' کہلواتے ہو۔ شرم تم کرو اور اپنے دادا کی مغفرت کی دعا کرو۔ اس پرعطاء تارڑ نے ردعمل دیا کہ علی افضل ساہی نامی سابق وزیر اپنے سسر کی گود میں بیٹھ کر سیاست کر رہا ہے اور بھڑکیں مارنے پر آ گیا ہے۔ اس بے شرم انسان کو کوئی یہ بتائے کہ جتنی جماعتیں اس کے والد نے تبدیل کیں ہیں، اتنی تو شاید شیخ رشید نے نہیں کیں۔ منافقت کی سیاست اور لوٹا کریسی کے بادشاہ ہیں یہ لوگ۔ شرم کرو ان کا مزید کہنا تھا کہ ساہی نامی سابق وزیر اپنے سسر کی تڑیاں لگا رہا ہے، غلاظت سے بھری گفتگو رہا ہے۔ میں اللہ تعالٰی کی ذات کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا۔ اپنے سسر کی گود میں بیٹھ کر دھمکیاں دینا بند کرو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے داماد ہو گے، گھر پے ہو گے۔ زبان درازی سے باز رہو، ہمیں عادت ہے، برے کو گھرچھوڑ کر آتے ہیں
جاوید اختر کے پاکستان مخالف بیان پر اداکاروں و دیگر سوشل میڈیا صارفین کا غم و غصے کا اظہار بھارتی شاعرجاوید اختر کے ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے حالیہ بیان کو لے کر پاکستان شوبز کے اداکاروں اور سوشل میڈیا صار فین نے شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے افراد کو پاکستان بُلانے پر پابندی لگائی جائے جو پاک سرزمین پر کھڑے ہوکر اسی کیخلاف زہر اُگلتے ہیں۔ جاوید اخترنے گزشتہ دنوں لاہور میں معقد ہونیوالے فیض فیسٹول میں ایک سیشن کے دوران کہا تھا کہ ہم ممبئی کے لوگ ہیں ہم نے دیکھا کیسے حملہ ہوا تھا، وہ لوگ ناروے سے تو نہیں آئے تھے اور نہ ہی مصر سے آئے تھے، وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہے ہیں، ایک بھارتی کے دل میں شکایت ہو تو آپ کوبرا نہیں ماننا چاہیے۔ معروف بھارتی شاعر کے پاکستان مخالف اس بیان کو لے کر جہاں بھارتی میڈیا اور اداکار اُن کی تعریفیں کر رہے ہیں وہیں پاکستان میں ان کے اس بیان پر خوب تنقید کی جا رہی ہے۔ پاکستانی اسٹار اداکار شان شاہد نے جاوید اختر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا "ان کو گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا تومعلوم ہے مگراس پرخاموش ہیں مگر یہاں (پاکستان) ممبئی حملوں کے ملزمان کو ڈھونڈ رہے ہیں،اس کو ویزاکس نے دیا؟ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’لعنت ان سب پر جو سامنے بیٹھے تالیاں مار رہے تھے کوئی پاکستانی اداکار، گلوکار یا شاعر ایسی ہی بات انڈیا میں بیٹھ کر کرتا تو وہ ار ایس ایس کے ہاتھوں مارا جا چکا ہوتا ‘۔ ایک صارف نے کہا اس منافق جاوید اختر کی مجبوری ہے، گجرات کے قاتل کے خلاف کچھ لکھ بول نہیں سکتا کیونکہ اسکے بیوی بچوں کو بالی ووڈ میں کام نہیں ملےگا، یہ اپنی روزی پر لات نہیں مارنے والا۔ خان بیگ نے کہا کہ جتنا استقبال اس بندے کا تالیوں سی کیا گیا افسوس ہے اس ذلالت کیلئے؟ ہم قوم نہیں لائی لگ ہیں۔ فریحہ نامی صارف نے کہا کہ جاوید صاحب کی عزت کرتے ہیں ہم انکی صلاحیتوں کی وجہ سے لیکن اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ ہمارے مہمان بن کر ہمیں ذلیل کریں ،یہ ایک نہایت غیر مہذب حرکت کی ہے انہوں نے اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انکے دل میں پاکستانیوں کے لئے کوئی عزت نہیں، آپ نے ہمیں تکلیف دی ہے جاوید صاحب قائم دین نے شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اپنے دیس میں امپورٹڈ چیزوں کا بول بالا ہے اس لئےایسے لوگوں کی بھی سننی پڑ رہی ہے جنکی گھر میں کوئی نہیں سنتا۔ ویسے بھی اس ٹوچے لکھاری کی کوئی نہیں سنتا اور جو سنتے ہیں انکو سمجھ ہی نہیں پڑتی کہ بول رہا ہے یا بک رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اپنے ٹویٹس میں ڈی جی آئی ایس پی آر سمیت دیگراعلی حکام کو ٹیگ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے شدت پسندانہ سوچ رکھنے والے بھارتی اداکاروں، ادیبوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اورجاوید اخترکو مدعو کرنے والوں سے بھی لازمی پوچھ گچھ ہونی چاہیئے۔
مریم نواز کی ایک اور غلط بیانی پکڑی گئی۔۔ مریم نواز نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے متعلق دعویٰ کیا کہ انہوں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں اوپر ہمارے بندے بیٹھے ہیں۔ سلیم صافی کے شو میں ڈاکٹریاسمین راشد نے کہیں نہیں کہا کہ "سپریم کورٹ میں اوپر ہمارے بندے بیٹھے ہیں" جبکہ اینکر اسکے دعوے کو خاموشی سے سنتے رہے اور یہ تک نہیں کہا کہ ڈاکٹریاسمین راشد نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔ یہ الفاظ دراصل سی سی پی او لاہور غلام محمودڈوگر کے تھے جنہوں نے کہا تھا کہ ابھی انکے آرڈر جاری نہیں ہوئے جلد جاری ہوجائیں گے، سپریم کورٹ میں ہمارے بندے بیٹھے ہوئے ہیں۔ غلام محمودڈوگر کا اشارہ سپریم کورٹ کے کلیریکل سٹاف کی جانب تھا جنہوں نے سپریم کورٹ کے حکم پر یہ آرڈرجاری کرنا تھا۔ اس پر احمد نورانی نے کہا کہ مریم نواز غلط الزام لگا رہی ہیں۔ مجوزہ آڈیو میں یاسمین راشد نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ سپریم کورٹ میں ساڈے بندے بیٹھے نیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یاسمین راشد اور پولیس افسر کی گفتگو کی آڈیو ٹیپ ن لیگ کی حکومت کے خلاف بہت بڑا اسکینڈل ہے۔ ذاتی گفتگو تھی۔ پولیس افسر نے سپریم کورٹ کا حکم وصول کرنے کے حوالے سے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہمارے بندے بیٹھے ہیں۔ بعد میں مریم نواز نے کہا کہ یہ جملہ یاسمین راشد نےکہا کہ ہمارےجج بیٹھے ہیں۔
اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں طلبا کو کوئز میں قابل اعتراض سوال پوچھنے پر لیکچرار کو برطرف کردیا گیا، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو مطلع کردیا گیا کہ انگلش کمپوزیشن کے امتحان میں متنازع سوال کرنے والے وزٹر فیکلٹی ممبر کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ بیچلر آف الیکٹرک انجینئرنگ کے طلبا انگریزی امتحان میں ایک انتہائی قابل اعتراض سوال پر حیران ہوئے، جبکہ ان سے اس موضوع پر 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کو کہا گیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار نوید احمد خان نے تصدیق کی کہ بی ای ای انگلش کمپوزیشن پیپر کے طلبا سے ایک "انتہائی قابل اعتراض سوال" پوچھا گیا تھا۔ جس نے انکوائری میں تسلیم کیا کہ اس نے یہ سوال گوگل سے لیا تھا جس کے بعد مناسب سوالات کے ساتھ طلبا کا کوئز دوبارہ لیا گیا۔ اب مذکورہ بالا معاملہ ملک بھر میں زبان زد عام ہے اور سوشل میڈیا پر ہو کوئی اسی متعلق سوال اٹھاتا نظر آ رہا ہے۔ حتیٰ کہ یہ موضوع ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔ صارفین اس پر میمز کے ساتھ تبصرے کر رہے ہیں۔ صارفین اسے شرمندگی کا باعث قرار دے رہے ہیں۔ عائشہ نامی صارف نے لکھا کہ انہوں نے کبھی بھی گہرے نفسیاتی اور سماجی جائزوں کے لیے حالات کا مطالعہ کرنے کے خیال کی مخالفت نہیں کی مگر نوجوان طلبا میں اس طرح کے خیال کو یوں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جانا کسی طرح بھی درست نہیں۔ منال کیانی نامی صارف نے کہا کہ اگر آپ انگلش لٹریچر کے طالب علم ہیں تو پھر آپ کو پتہ ہونا چاہیے یہ کس کتاب سے لیا گیا اور اس کا دائیں بازو کی سوچ کا حامل لکھاری یہی کچھ لکھتا ہے۔ ابرار معنی نے اس پر کہا کہ ایسا سوال انتہائی بے وقوفی اور غیر اخلاقی حرکت ہے اللہ تعالی ہماری پاک سرزمین کو ایسے شیطانوں سے محفوظ رکھے۔ جان محمد نامی صارف نے شیخ رشید اور بلاول بھٹو کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جولی اور مارک ہیں۔

Back
Top