سوشل میڈیا کی خبریں

کچھ روز قبل مریم نواز نے بیان دیا کہ مہنگائی سے غریب آدمی متاثر ہوتا ہے لیکن یہ میری حکومت نہیں ہے۔ہماری حکومت تو تب ہوگی جب نواز شریف پاکستان میں ہوں گے کیا واقعی موجودہ حکومت مریم نواز کی نہیں ہے؟ اگر واقعی یہ حکومت مریم نواز کی نہیں تو وہ شہبازشریف کے وزیراعظم بننے کے بعد کس حیثیت سے وزیراعظم ہاؤس گئیں؟ کس حیثیت سے مفتاح اسماعیل کو ہدایات دیتی رہیں؟ جیسے ہی شہباز شریف کی حکومت بنی تو مریم نواز نے وزیراعظم شہبازشریف کو مبارکباد دی اور اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ شکر الحمدُ للّٰہ ربّ العالمین ! نواز شریف کا شہباز شریف وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان ۔۔ شیرررررررررررررررر اسکے بعد مریم نواز نے وزیراعظم ہاؤس کا دورہ کیا مریم نواز نے مختلف مواقعوں پر حکومت کی ذمہ داری قبول کی ، کبھی وہ یہ کہتی ہیں کہ مہنگائی کو ریورس گئیر لگے گا،کبھی کہتیں کہ ہماری حکومت آتے ہی شہبازاسپیڈ کیساتھ منصوبے مکمل ہونا شروع ہوگئے ہیں تو کبھی اپنی حکومت کے ایماء پر عمران خان کو گرفتاری کی دھمکیاں دیتیں۔ کبھی مفتاح اسماعیل کو فیصلے واپس لینے کا حکم دیتیں تو کبھی تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد اور کریک ڈاؤن پررانا ثناء اللہ کی تعریفیں کرتیں۔ سوشل میڈیاصارفین یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ اگر یہ حکومت ن لیگ کی نہیں تو کچھ ماہ قبل مریم نواز اسحاق ڈار کو کیوں شاباش دے رہی تھیں؟ کچھ روز قبل ہی مریم نواز نے کہا تھا کہ خدا کو گواہ بنا کر کہتی ہوں، شہباز شریف صبح 6 بجے اور اسحاق ڈار فجر کے وقت کام شروع کرتے ہیں۔ مریم نواز کے اس بیان پر حسن نثار کا کہنا تھا کہ اسے کہتے ہیں کہ رنگے ہاتھوں بھی پکڑے جاؤ تو مکرجاؤ، اس سے بڑا جھوٹ کھلواڑ ممکن ہی نہیں۔ رنگے ہاتھوں پکڑے جارہے ہیں اور مان نہیں رہے، ڈھٹائی کی آخری حد ہے یہ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے چچا کو ڈس اون کررہی ہیں جبکہ وزیراعظم ن لیگ کا ہے جس کی مریم نواز چیف آرگنائزر ہیں۔ شہزاداقبال کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈارکو مریم نواز لے کرآئیں وہ حکومت سے لاتعلقی نہیں کرسکتیں۔ اسحاق ڈار سے زیادہ معیشت کو کسی نے نقصان نہیں پہنچایا۔
سینئر صحافی و اینکر مطیع اللہ جان نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو دوتہائی اکثریت سے لاکر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فارغ کرنے کا منصوبہ بنالیا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے نیچے ڈسکہ الیکشن میں 20 پریذائڈنگ افسران کے اغوا اور دھاندلی میں ملوث پنجاب پولیس کے اعلی افسران کیخلاف لاہور ہائی کورٹ کے ججوں نے انکوائری ختم کر دی ہے اور اب لاہور کے دو ججوں نے پنجاب پولیس کے ایک افسر کے تبادلے کو انا کا مسئلہ بنا لیا۔ مطیع اللہ جان نے مزید دعویٰ کیا کہ لگتا ہے اعلیٰ عدلیہ پرویز الہی کے لگائے پولیس افسران کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جلد الیکشن کرانا چاہتی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کے ہاتھ پاؤں باندھ کر عمران خان صاحب آئندہ وفاق میں بھی دو تہائی سے لا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فارغ یا بے اختیار کرنے کا پلان ہے۔ مطیع اللہ جان کا کہنا تھا انہیں ڈر اس بات کا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس بن کر کچھ ججوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے اور ان کے اعانت کار باجوہ اینڈ کمپنی کا احتساب بھی کرنا ہے۔ جس کا راستہ فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عمل درآمد سے نکلے گا۔
مریم نواز کا کہنا ہے مجھےکوٹ لکھپت جیل میں ایک ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا، مجھے 24گھنٹے ڈیتھ سیل میں رکھا جاتا تھا، جیل کے جس ڈیتھ سیل میں رکھا گیا تھا وہاں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ مریم نواز نے انکشاف کیا کہ کوٹ لکھپت جیل میں مجھے استری کی سہولت میسر نہیں تھی اور میں فرائی پین کو گرم کر کے کپڑے استری کیا کرتی تھی۔ مریم نواز کے اس بیان پر سوشل میڈیا پردلچسپ تبصروں اور میمزکاطوفان امڈآیا۔ طارق متین نے تبصرہ کیا کہ موت کی چکی میں ان کو چولہا اور فرائنگ پین بھی میسر تھا۔ رانا عمران سلیم نے سوال اٹھایا کہ سزائے موت کی چکی میں کپڑے استری کرکے پہننا اتنا ضروری کیوں تھا اور جب تین وقت گھر سے فائیو سٹار کھانا آ سکتا تھا تو استری کئے کپڑے کیوں نہیں آتے تھے؟ سلمان درانی کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی واقعہ ہے کہ سزا یافتہ مجرم موت کی چکی میں کپڑے استری کرتا پایا گیا ہے اور وہ بھی فرائی پین سے، تاریخ میں اس سے پہلے ایسے انوکھے واقعے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ اگر چولہا اور فرائنگ پین دے ہی دیا تھا تو استری بھی دے دیتے فرحان نے لکھا کہ آپ فرائی پین سے کپڑے استری کرلیں مگر خدا کا واسطہ ہے استری پر انڈا نہ پکانے لگ جانا ـ استری بنانے والی کمپنیوں کی پاکستانیوں سے گزارش راشد بنگش نے دلچسپ میمز شئیر کی اکبر نے لکھا کہ موت کی چکی میں بھی کپڑوں کی استری نہیں خراب ہونے دی سزا اپنی جگہ فیشن اپنی جگہ اس سے زیادہ جھوٹا خاندان شائید ہی کہیں کوئی موجود ہو! آپ اسکی 26ستمبر 2019، 28اکتوبر 2019 اور ضمانت والے دن 4نومبر 2019 کی صرف ویڈیوز دیکھ لیں، کپڑے و میک اپ چیک کریں! چور کی چورنی بیٹی کے لئے avocado spread والا سینڈوچ و کیٹو ڈائیٹ گھر سے آتی تھی۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے ٹک ٹاک پر بنی مزاحیہ ویڈیوشئیر کی
شوکت عزیز صدیقی صاحب! اگر آپ اتنے مسلسل حق گو ہوتے تو آپ ممتاز قادری کی پھانسی کی توثیق نہ کرتے: اوریا مقبول جان سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ شوکت عزیز صدیقی اور معروف اینکرپرسن اوریا مقبول جان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک دوسرے پر لفظی حملے شروع کر دیئے۔ اوریا مقبول جان نے شوکت عزیز صدیقی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ایمان ہے جس نے انہیں تقویت دی اور وہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کیلئے صف بستہ ہوگئے ۔ جب جج تھے تو عاصمہ جہانگیر سمیت سب سیکولر ان کے خلاف بولتے تھے۔آج بھی اسی ٹولے کے وزیر قانون اور اس کی لیگل ٹیم سے ان کا مقابلہ ہوگا۔ اللہ استقامت دے اور نصرت عطا فرمائے! اوریا مقبول جان کے پیغام کے ردعمل میں شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:اوريا مقبول عباسی صاحب! میں نے آپ کی زير نظر ٹوئٹ ابھی دیکھی جو کہ باعثِ حيرت ہے، 21جولائی 2018ء کی ميری تقرير کے بعد جس طرح کی ہرزہ سرائی اور زہر افشانی آپ نے کی تھی وہ مجھے ياد ہے! چونکہ اُس وقت آپ طاقتور حلقوں کے کارندہ خاص ہونے کی بنا پر گھمنڈ اور غرور ميں مبتلا تھے ! ایک اور پیغام میں لکھا کہ: ميں آپ کو يہ حق نہيں ديتا کہ آپ ميرے ايمان و مُعاملات پر کوئی تبصرہ کريں! مجھے اگر آپ ميں اور عاصمہ جہانگير ميں سے انتخاب کرنا پڑے تو آپ ميرا انتخاب ہر گز نہيں ہوں گے! ميں نے ساری زندگی حق گوئی کے ساتھ گُزاری ہے حق و دانش فروشی ميں نہيں! اوریا مقبول جان نے شوکت عزیز صدیقی کے جواب پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: میں نہیں چاہتا کہ اللہ آپ کا انجام عاصمہ جہانگیر کیساتھ کرے ۔ آپ کی جس تقریر پر میں نے گفتگو کی وہ آپ نے ایک پارٹی کی محبت میں کی تھی! اگر آپ واقعی حق پر قائم رہنے والے ہوتے تو آج بھی ویسی تقریریں کرتے نظر آتے ۔ اللہ آپ کو مسلسل حق پر چلنے کی توفیق دے! شوکت عزیز صدیقی نے لکھا کہ: اور ميں يہ نہيں چاہتا کہ دين و دُنيا میں آپ جيسے دين فروشوں کے ساتھ شامل کيا جاؤں، ميں تو ہر جگہ اپنا موقف پيش کر رہا ہوں اب آپ کے سودے کے خريدار بدل گئے ہيں اس لئے آپ حسد اور مايوسی کی آگ ميں جل رہے ہيں ميری وہ تقرير اُس وقت کی آپ کی پارٹی ISI کے خلاف تھی جس کے آپ تنخواہ دار تھے! اوریا مقبول جان نے ممتاز قادری کی پھانسی کے حوالے سے خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: شوکت عزیز صدیقی صاحب! اگر آپ اتنے مسلسل حق گو ہوتے تو آپ ممتاز قادری کی پھانسی کی توثیق نہ کرتے، بینچ سے علیحدہ ہو جاتے، آپ نے تو رسول اللہؐ سے اتنی بھی محبت نہ دکھائی جتنی آپ نے نواز شریف سے دکھائی! جواب میں شوکت عزیز صدیقی نے اوریا مقبول جان کے کالم کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ: مورخہ ۱۰ مارچ ۲۰۱۷ روزنامہ 92 نيوز ميں اوريا مقبول جان (عباسی) صاحب کا ايک طويل مضمون بعنوان “آبروئے ماز نام مُصطفے است "چھپا جو کہ ميری ذات اور عدالتی فيصلوں کے حوالہ سے تھا، اس مضمون کا اختتام اِن الفاظ پر ہوا تھا"!
سلیم صافی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک جعلی تصویر شئیر کی جس میں عمران خان گلوکار چاہت فتح علی خان کیساتھ نظرآرہے ہیں۔ سلیم صافی نے تصویر شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ خوب گزرے گی جومل بیٹھیں گے"مستانے" دو۔جوسلوک عمران احمد خان نےسیاست اورمعاشرت کےساتھ کیا،وہی چاہت فتح علی خان موسیقی کےساتھ کررہےہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں کا مشن ایک ہے۔جوان تھےتونصرت فتح علی خان ساتھ ہوا کرتے تھے۔بزرگ بنےتوچاہت فتح علی خان ساتھ ہیں۔ یہ ہے نیازی صاحب کی ۲۲ سال کی کمائی۔ سلیم صافی کی شئیر کردہ تصویر فوٹوشاپڈ تصویر تھی، عمران خان کے ساتھ تصویر دراصل شہبازگل کی تھی جسے کسی نے فوٹوشاپ کیا اور سلیم صافی نے ری ٹویٹ کیا، شہبازگل نے کچھ روز قبل عمران خان سے ملاقات کی تھی اور یہ تصویر بھی شئیر کی تھی۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو خوب کھری کھری سنائیں اور اسے عمران خان کا بغض اور زردصحافت قراردیدیا سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ صحافت کا لیول چیک کریں۔ شہباز گل کی عمران خان صاحب سے ملاقات والی تصویر کو فوٹو شاپ کر کے چاھت فتح علی خان بنا کر طنز کررہا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہے اور موجودہ حالات کے ذمے دار اسٹیبلشمنٹ، بیورو کریسی اور سیاستدان سب ہیں۔ سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آپ نے سنا ہوگا، پاکستان دیوالیہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے۔ ہم ایک دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں۔ سوشل میڈٰیا صارفین اور صحافیوں کی جانب سے خواجہ آصف کے بیان پر سخت ردعمل دیکھنے کو ملا، انکا کہنا تھا کہ یہ وہی تجربہ کار ٹیم ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ آصف کے بیان پر ہمیں انکا شکرگزار ہونا چاہئے جو انہیں لیکر آئے اور پوری قوم پہ مسلط کیا۔ فوادچوہدری نے تبصرہ کیا کہ ایک طرف شوکت ترین پر غداری دوسری طرف خواجہ آصف جیسےاصل دشمن ملک سے کھل کھیل رہے ہیں ، اس شخص کا وزیر دفاع ہونا سیکیورٹی رسک ہے اسحق ڈار اس بیان کی فوری وضاحت کریں مغیث علی نے لکھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی آخر کار مان لیا ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ اسحاق ڈار اور پی ڈی ایم حکومت کو مسلط کرنے والوں کا تہہ دل سے شکریہ !! خرم اقبال نے طنز کیا کہ لیکن آڈیو لیکس میں تو ہم خوب ترقی کر رہے ہیں۔۔!! انورلودھی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ عمران خان کے دور میں چھ فیصد سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کو ٹھیک کرنے آئے تھے عثمان فرحت نے لکھا کہ "شرم ہے تو شرم بھی کر لیں۔ وہ کیا کہتے تھے اور اب کر کیا رہے ہیں" تحریک انصاف کے دور میں شرم دلانے والے خواجہ آصف نے ملک کو دیوالیہ کرنے کا اعتراف کر لیا۔ سیدہ شفق نے لکھا کہ رجیم جینچ آپریشن کے نتائج 6٪سے ترقی کرتے پاکستان کو صرف9مہینوں میں ڈیفالٹ کر دیا گیا،خواجہ آصف نے سرکاری طور پر اسکا اعلان کر دیا۔حکومت گرائےجانےسے قبل اور بعد ازاں عمران خان بارہا اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں مگر حکومت کو ٹس سے مس نہ ہوئی انکی نظرPTIکو دیوار سے لگانے جانے پر رہیں حقیقت ٹی وی کا کہنا تھا کہ کوئی بات نہیں لوگوں کی کالیں ریکارڈ ہو رہی آڈیو ویڈیوز کا دھندا تو خوب چل رہا ہے
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے متنازعہ ٹویٹ پر نجم سیٹھی کو آڑے ہاتھوں لے لیا، تاہم صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ آصف کو آئینہ دکھادیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں نجم سیٹھی کی جانب سے دہشت گردوں حملوں سے پی ایس ایل کو کوئی خطرہ نا ہونے سے متعلق ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نجم سیٹھی اسٹیٹ سیکیورٹی کو پی ایس ایل سے ملارہے ہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نجم سیٹھی کا مطلب ہے کہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر حملہ حلال ہے اور پی ایس ایل پر حرام ہے، ہماری فوج اور پولیس کی جانوں کی کوئی حرمت نہیں، اطمینان کی بات ہے کہ پی ایس ایل محفوظ ہے، یہ ہے ہماری اشرافیہ جسے صرف اپنا مفاد عزیز ہے، قومی سلامتی اور قیمتیں جانیں ڈسپوزیبل ہیں۔ خواجہ آصف کی جانب سے اپنی ہی حکومت کے دوران چئیرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی تعینات کیے جانےوالے نجم سیٹھی پر اس ٹھیک ٹھاک تنقید پر صحافی برادری اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آئینہ دکھاتے ہوئے یاد دلایا کہ نجم سیٹھی ان کی حکومت کی مرہون منت ہی اس عہدے پر براجمان ہیں۔ صحافی و پروڈیوسر مغیث علی نے کہا کہ وزیردفاع نواز شریف کے دوست صحافی نجم سیٹھی پر برس پڑے۔ صحافی اہتشام الحق نے لکھا کہ یہ تو آپ کا اپنا بندہ ہے، آپس میں مت لڑیں ورنہ عمران خان کو کیا پیغام جائے گا کہ آپ لوگوں میں اتفاق ہی نہیں ہے۔ صدیق جان نے کہا کہ اس درباری کو آپ کی حکومت اور سزایافتہ نواز شریف نے ہی اس عہدے پر لگایا ہے۔ عدیل اظہر نامی صارف نے کہا کہ کیا یہ نواز لیگ بمقابلہ شہباز لیگ کا کوئی نیا چیپٹر ہے؟ جمال عبداللہ عثمان نے کہا کہ خواجہ آصف اس قوم کا مزاج سمجھ گئے ہیں کہ حکومت میں رہ کر حکومتی اقدامات و حکومتی شخصیات پر تنقید کرکے ہیرو بن جائیں گے۔ ایک صارف نے نجم سیٹھی کی لندن میں نواز شریف کے ساتھ کھینچی گئی مشہور تصویر شیئر کی اور سوال کیا کہ انہیں اس عہدے پر کس نے لگایا؟ کس کی حکومت ہے یہ؟ عبدالرحمان نامی صارف نے لکھا کہ کیا خواجہ آصف کا دماغ ٹھکانے پر ہے؟ نجم سیٹھی انہی کی حکومت میں چیئرمین پی سی بی لگایا گیا ہے، اور تاثر ہے کہ نجم سیٹھی نواز و شہباز شریف کے بہت قریب ہیں، اگر خواجہ آصف کو ان پر غصہ ہے تو انہیں عہدے سے فارغ کریں۔
گزشتہ روز کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد کراچی میں پی ایس ایل 8 کے میچز کے انعقاد پر خدشات بڑھ گئے جس پر نجم سیٹھی نے اپنی طرف سے ٹویٹ کرکے خدشات کو ختم کرنیکی کوشش کی مگر نجم سیٹھی کا یہ ٹویٹ انہی کے گلے پڑ گیا۔ اپنی ٹوئٹ میں نجم سیٹھی نے لکھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے مختلف معاہدے توڑنے پر پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر حملوں کا اعلان کیا تھا، پی ایس ایل کو ان سے کوئی خطرہ نہیں، یہ جاری رہے گا۔ نجم سیٹھی کی اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی اور پھر انہوں نے اسے ڈیلیٹ کردیا۔ اگرچہ نجم سیٹھی نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردی لیکن اس کے باوجود وہ شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ اس پر راجہ فیصل نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی اس ٹویٹ پہ قوم کو مبارکباد دوں یا ماتم مناؤں۔ مقتدر حلقوں کے کان میں جو لوگ جانتے بُوجھتے اپنے مفاد کی خاطر غلط سیاسی مشورے دے کے مُلک کا بیڑہ غرق کرتے ہیں، جب اُنہیں کیک میں سے اپنا ٹُکڑا مل جائے تو وہ ایسے ہیں کرتے ہیں۔ یااللہ مشورے لینے والوں کو عقل دے۔ وقار ملک نے کہا میں آپکو پورے یقین سے کہتا ہوں کہ اگر ایسی ٹویٹ تحریک انصاف سے جڑی کسی بھی شخصیت نے کی ہوتی تو اب تک انہیں اٹھا لیا گیا ہوتا اور ننگا کرکے کرنٹ لگایا جارہا ہوتا اور اسکی ویڈیو ریکارڈنگ کی جارہی ہوتی لیکن یہ بغل بچہ لاڈلہ ہے اسلئے 100 خون معاف! شعیب قدیر نے کہا کہ آپ کو ایسی ٹوئٹ کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ اینکر عمران ریاض نے کہا کیا واقعی پی ایس ایل 8 سے پہلے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے نجم سیٹھی صاحب کو یقین دہانی کرائی ہے؟ صحافی احتشام الحق نے لکھا نجم سیٹھی کو کیسے پتہ ہے کہ ٹی ٹی پی اداروں پر حملے کریں گے اور پی ایس ایل کو کچھ نہیں کہیں گے؟ عباد فاروق نے لکھا اس بیان سے لگتا ہے نجم سیٹھی ایک نہیں دو پاکستان کے حامی ہے ! مطلب انتہائی مضحکہ خیز بیان ہے ! پاکستان کو پیشہ ور جوکروں کے حوالے کیا گیا ہے ! صحافی ارسلان جٹ نے کہا یہ ٹویٹ تو ڈیلیٹ ہو گیا مگر نجم سیٹھی تک یہ معلومات کیسے پہنچی ہیں؟ علی رضا نامی صارف نے کہا نجم سیٹھی یہ کہنا چارہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز پر حملے حلال اور پی ایس ایل میں حرام ہیں۔ گویا سیکیورٹی فورسز ہماری نہیں بلکہ بھارت کی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا یہ شخص سٹیٹ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کاموازنہPSL سے کر رہا ھے.کہنےکامطلب ہے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ پہ حملہ حلال ہے اور PSL پہ حرام. یہ ھماری فوج اور پولیس کی جانوں کوئی حرمت نہیں اطمینان ہے PSL محفوظ ہے۔ یہ ہے ہماری اشرافیہ صرف اپنا مفاد عزیز ہےقومی سلامتی اور قیمتی جانیں ڈسپوزیبل ہیں۔
گذشتہ روز دن کے وقت ڈی ایچ اے فیز ٹو کے علاقے میں چیتا گھس آیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی . چیتے کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں تھیں ۔ ریسکیو 1122، اسلام آباد پولیس اور آئی سی ٹی ضلعی انتظامیہ آٹھ گھنٹے طویل آپریشن کے باوجود تیندوے کو پکڑنے میں ناکام رہی۔ ترجمان ریسکیو نے بتایا تھا کہ چیتا مختلف گھروں سے چھلانگیں لگا کر ایک گھنٹے سے زیر تعمیر گھر میں چھپ گیا تھا اور آخر کار گھنٹے بعد پکڑا گیا۔ اطلاعات کے مطابق تیندوے نے کئی افراد کو زخمی کیا جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ تیندوے کے حملے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا لیکن اسکی تصدیق نہیں ہوسکی۔ اس واقعے پر اسلام آباد پولیس نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ تھانہ سہالہ کے علاقے ڈی ایچ اے فیز ٹو میں چیتے کا شہریوں پر حملے کے وقوعہ کا مقدمہ تھانہ سہالہ میں درج کرلیا گیا۔ مقدمہ نامعلوم ملزم کے خلاف دفعہ 324/289 ت پ کے تحت درج کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کا مزید کہنا تھا کہ چیتا کسی نامعلوم شخص نے گھر میں پالا ہوا تھا۔ صحافیوں اور سوشل میڈیاصارفین نے سوال اٹھایا کہ یہ نامعلوم کون ہے جس کا اسلام آباد پولیس نام لینے سے کترارہی ہے حالانکہ ایف آئی آر میں ملزم کا نام لازمی درج ہوتا ہے۔ کچھ نے دعویٰ کیا کہ یہ چیتا رکھنے والی شخصیت ایک ریٹائرڈ جنرل ہے اسلئے پولیس اسکا نام لینے سے گھبرارہی ہے۔ مہربخاری نے اس پر تبصرہ کیا کہ جنرل ریٹائرڈاکرم راجہ کیسے ڈی ایچ اے فیز 2 میں مسٹرایکس بن گیا، کیا یہ کنفرم ہے کہ وہی چیتے کا مالک ہے؟ رپورٹ کے مطابق ایک شخص کی موت اور تین زخمی ہوگئے ہیں۔ صحافی شکیل قرار نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ جو نامعلوم ہے پولیس کو “ سب معلوم “ ہے۔ نادیہ مرزا نے تبصرہ کیا کہ یہ جو نامعلوم ہیں۔۔۔۔۔ ہم کو سب معلوم ہیں۔ "جانے نا جانے گل ہی نا جانے باغ تو سارا جانے ہے" امدادسومرو نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس وہ جو نامعلوم ہے وہ واقعی نامعلوم ہے ؟؟؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ جنرل ریٹائرڈاکرم راجہ ہیں نامعلوم نہیں ہیں۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ کسی شخص نے گھر میں چیتا پالا ہو تو اس گھر کی شہرت تو دور دور تک پہنچ جاتی ہے پھر بھی پرچہ نا معلوم کے خلاف کیوں؟؟؟ فہیم نے لکھا کہ جلد گرفتار کرکے قانونی کاروائی کریں گے۔۔ ایسے مزیدار لطیفے سنایا کرو۔۔۔ اگر گرفتار کرلیا تو 22 کروڑ عوام آپکو سلیوٹ مارے گی۔۔ خیال صاحب نے سوال کیا کہ نامعلوم کے خلاف کیوں جنرل ریٹائر اکرم راجہ کے خلاف کاٹیں ایف آئی آر میں آجاؤں اپنی مدعیت میں درج کروانے ایف آئی آر اگر آپ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں؟؟
پیٹرول 272فی لیٹر، کامران خان کا مریم اورنگزیب کی پرانی ویڈیو پر دلچسپ تبصرہ حکومت کے عوام پر مہنگائی کے وار جاری ہیں، پیٹرول مہنگا ، بجلی مہنگی، گیس کی قیمتیں بھی بڑھادی گئیں، گزشتہ روز حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں 22 روپے اضافہ کردیا۔ ایسے میں سینیئر اینکر اور تجزیہ کار کامران خان نے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کردی،جس میں مریم اورنگزیب پیٹرول مہنگا ہونے پر عمران خان کی حکومت پر طنز کے نشتر برسارہی ہیں۔ اس کلپ میں مریم اورنگزیب عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ رات کے اندھیرے میں پٹرول کی قیمت 12 روپے بڑھاتے ہوئے تمہیں شرم نہیں آئی؟ دل نہیں جلا کہ پاکستانی عوام روٹی نہیں کھاسکتی،دوائی نہیں خریدسکتی۔ کامران خان نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا شہباز شریف نے دو ہفتوں میں 57 روپے لیٹر پیٹرول قیمتں بڑھا کر شاید عالمی ریکارڈ قائم کیا،اس موقع پر ن لیگی ترجمان اعلیٰ مریم اورنگزیب کی عمران خان حکومت کے دوران پیٹرول قیمتوں میں اضافہ پر گفتگو کی یاد دہانی پر ہنسی رکے نہیں رک رہی اچھی بات ہے مریم اورنگزیب اب کم کم ہی نظر آتی ہیں۔
مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے عمران خان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا عدالتی احکامات کے باوجود عمران کا عدالت میں قانون کے سامنے پیش نہ ہونا اس ملک کے نظام عدل و انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ٹوئٹرپر جاری پیغام میں مریم نواز نے کہا طاقتور کو قانون کے نیچے لاؤں گا، کی بڑھکیں لگانے والا اس ملک کی عدلیہ کا منہ چڑا رہا ہے، سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،جنگل میں بھی کوئی قانون ہوتا ہے۔ مریم نواز کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین برس پڑے، ایک صارف نے لکھا کہ جنگل میں قانون ہوتا ہے کہ جیل کی سزا سے نکال کر لندن بھیج دو۔ بشارت راجا نے لکھا پچاس روپے کے اشٹامپ پیپر پر چار ہفتوں کے لیے ملک سے باہر جانا اور پھر تین سال تین ماہ میں واپس نہ آنا وزرات اعلی کا معاملہ ہو یا دو دن قبل اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو دھمکیاں دینا آپ کے منہ سے آئین اور قانون کی سربلندی کی بات کرنا عقل والوں کو ہضم نہیں ہو رہا۔ ایک صارف نے لکھا واقعی جنگل کا قانون ہے،ایک اشتہاری لندن میں بیٹھا ہے چار سال سے۔ ایک اور صارف نے لکھا تین سال سے علاج کے بہانے عدالت سے مفرور باپ کی بیٹی کی عمران خان کے عدالت میں پیش نا ہونے پر تنقید قیامت کی نشانی ہے۔ ارسلان جٹ نے کہا سات سال کی سزا کے باوجود والد کا بہانہ بنا کر جیل سے باہر آجانے اور پھر والد کو بیرون ملک فرار کرانے والی محترمہ کے منہ سے یہ سب اچھا نہیں لگتا، اپنا چورن کہیں اور جا کر بیچیں،گالم گلوچ کرنے والے فالورز کے علاوہ کبھی عوام کے کمنٹس پڑھیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔ لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے انہیں پیش ہونے کے لیے دوبارہ مزید مہلت دے دی۔ لاہور ہائی کورٹ میں ساڑھے 12 بجے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایسوسی ایٹ وکیل نے استدعا کی کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہدایات لے کر آ رہے ہیں، مزید کچھ وقت دے دیں۔ سماعت آج تیسری مرتبہ 2 بجے دن شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل اظہر صدیق اور معالج ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں پیش ہوئے،عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا میں موجودہ درخواستِ ضمانت واپس لینا چاہتا ہوں۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ سماعت 4 بجے دوبارہ کرتے ہیں، اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ابھی ایک مسئلہ ہے، درخواست، حلف نامے اور آپ کے وکالت نامے پر عمران خان کے دستخط مختلف ہیں، دستخط کیسے مختلف ہو گئے؟ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا امکان ہے،سیکیورٹی کے لیے گاڑیاں زمان پارک پہنچ گئیں، عمران خان کی روانگی کے لئے جیمر گاڑی بھی پہنچادی گئی، پولیس اہلکار گاڑیوں کے ہمراہ زمان پارک پہنچ گئے، رکاوٹ بننے والے بینرز راستے سے ہٹا دیے گئے۔
مبینہ خاتون میری بہن نہیں، گلوکار سجاد علی کا بیان ان دنوں سول میڈیا میں سجاد علی کی مبینہ بہن کی خبریں زیر گردش تھیں جس پر ہر کوئی تبصرہ کر رہا تھا، لیکن سجاد علی نے کوئی بیان نہ دیا تھا، اس بار سجاد علی نے مبینہ خاتون کے دعوے کو مسترد کردیا، انہوں نے وضاحتی بیان میں کہا بھیک مانگنے والی خاتون ان کی بہن نہیں۔ سجاد علی نے ٹوئٹر پر جاری دو ویڈیوز میں کہا کہ خاتون کا ان کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے، نہ وہ میری بہن ہے اور نہ ہی میری کزن ہے بلکہ یہ ایک فیک ڈرامہ ہے۔ سجاد علی نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل میں میری ایک جعلی شادی بھی نکالی گئی تھی جس پر میرے بیوی بچے مچھ سے ناراض ہوگئے تھے، لوگ سستی شہرت کے لئے ایسا کرتے ہیں اور ہمارے سوشل میڈیا کے کم علم صارفین ان فیک خبروں کو پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔ گلوکار نے کہا کہ ایسی حرکتوں سے ان کی شہرت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا کیوں کہ میں 43 برس سے انڈسٹری میں موجود ہوں، وہ خاتون کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کریں گے کیوں کہ وہ ایک غریب عورت نظر آتی ہے جو لوگوں کے بہکانے پر ادھر ادھر کی باتیں کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں مبینہ طور پر ایک عورت کو سجاد علی کی بہن قرار دیا گیا جس کے بعد بعض سوشل میڈیا پر گلوکار کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔
لاہور میں کینیڈین کافی برانڈ "ٹم ہورٹنز" کا افتتاح پر شہریوں کے رش کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دلچسپ تبصروں کا ایک نا تھمنے والاسلسلہ چل نکلا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں معروف بین الاقوامی "ٹم ہورٹنز" کی آؤٹ لیٹ کے افتتاح پر لاہوریوں نے لائن میں لگ کر کافی خریدی، پہلے روز کی سیل نے ٹم ہارٹنز پاکستان نے ایک دن میں سب سے زیادہ کمائی کا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ لوگوں کے جو ق در جوق ٹم ہارٹنز کا رخ کرنے او رلائنوں میں لگ کر کافی کی خریداری کیلئے انتظار کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین نے اس پر دل کھول کر تبصرے کیے، کسی نے ان تصاویر کو دیکھ کر پاکستان میں مہنگائی کی خبروں پر سوال اٹھائے تو کسی نے وقت کے ضیاع پر لائنوں میں لگے لوگوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ایک صارف نے ٹم ہارٹنز کے باہر لگی لائنوں کو سستے آٹے کی خریداری کیلئے لگی لائنوں سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹم ہارٹنز کی ریکارڈ سیل اور لاہوریوں کی لمبی قطار، کیا ہم واقعی ایک ایسا ملک ہیں جو ڈیفالٹ کے بہت قریب ہے؟ ایک صارف نے لکھا کہ صبح کے 9 بجے لمبی لائنیں، پیک ہال، فل پارکنگ، مہنگائی کہاں ہے؟ ایک اور صارف نے طنز انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ یہ غریب لوگ آٹے کے تھیلے کیلئے نہیں بلکہ سردی میں ایک کپ کافی کیلئے لائنوں میں کھڑے ہیں۔ ایک اور صارف نے ٹم ہارٹنز کی تصاویرکو غریب طبقے کی مختلف مواقعوں پر لگائی گئی لائنوں کی تصاویر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ ہے اصل دو قومی نظریہ، ایک طرف ڈی ایچ اے میں کافی کے برانڈ کے باہر حکمرانوں کے رشتہ داروں کی لائنیں لگی ہیں تو دوسری طرف غریب عوام آٹے کیلئے لائنوں میں کھڑی ہے۔ خرم مقبول نےلکھا کہ اس ملک کے نوجوان ٹم ہارٹنز کے افتتاح پر لمبی لائنیں لگا کر کھڑے ہیں، یہ تصاویر دیکھ کر آئی ایم ایف بھی سوچنے پر مجبور ہوگا کہ کیا یہ وہی ملک ہے جو ڈالر کی بھیک مانگ رہا ہے، کیسا عجیب ملک ہے۔
کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کا طوفان امڈ آیا آگیا اور سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرئے کئے ۔ کسی نے کیپٹن صفدر پاکستان کا سب سے بڑا کپتان قرار دے دیا تو کسی نے کیپٹن صفدر کی ہمت کی داد دی۔کسی نے کہا کہ کیپٹن صفدر کو اب مرغا بننا پڑے گا توکسی نے کہا کہ اب کیپٹن صفدر کی 1500 ریال تنخواہ بند۔ سلمان درانی نے تبصرہ کیا کہ کیپٹن صفدر کو اس انٹرویو کے بعد کم از کم باہر سردی میں ایک گھنٹہ مرغا بنوایا گیا ہوگا ملیحہ ہاشمی نے طنز کیا کہ مریم نواز کہتی ہیں کہ وہ الیکشن سے نہیں ڈر رہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ کیپٹن صفدر نے الیکشن سے پہلے ہی شکست کا اعلان کر دیا ہے کہ میں مریم نواز کو جیتتا نہیں دیکھ رہا۔ الیکشن سے واقعی نہیں ڈر رہے یہ لوگ۔ اوریامقبول جان نے تبصرہ کیا کہ اخلاقی زوال کا گواہ کیپٹن صفدر سے زیادہ اور کون ہو سکتا ہے ۔ سنتا جا شرماتا جا ارشادبھٹی نے تبصرہ کیا کہ محترم پورا سچ بولیں،پورا سچ یہ کہ ووٹ کوعزت دو کاجنازہ خودنوازشریف نےپڑھایا،ایکسٹنشن اورسندھ ہاؤس،علیم،ترین،راجہ ریاض لوٹا کریسی سب کچھ نوازشریف کی مرضی سےہوا رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ کیپٹن صفدر کے بیانات کا ایک اینگل یہ بھی ہو سکتا کہ شہباز حکومت کو گندا کر کے ن لیگ پھر سے مزاحمت کی سیاست اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لے کر الیکشن کمپین میں جائے۔۔ اور اس بیانیے کو آج بنانے کے لیے کیپٹن صفدر کو استعمال کیا گیا ہو۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پی ڈی ایم کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو زمین دوز کر دیا۔ وقاص امجد نے تبصرہ کیا کہ اگر کیپٹن صفدر کی غیرت جاگ سکتی ھے تو اللہ کے گھر امید ھے کہ باقی پٹواری بھی انسان بن سکتے ہیں احتشام کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر نے ووٹ کوعزت دو والے بیانیے کی تنظیم سازی کی واضح رہے کہ کیپٹن صفدر نے بیان دیا تھا کہ انہیں مستقبل قریب میں مریم نواز وزیراعٖظم بنتی نظر نہیں آرہیں۔عمران خان کی ذاتی زندگی پر حملہ نہیں کرنا چاہیے تھا، سب میں کمی بیشی ہوتی ہے، ہمارے اندر بھی لوگ ہیں جو تنظیم سازی میں پھنس گئے، کچھ ننگے پکڑے گئے، گند ہر طرف ہے، سیاست کا مقابلہ سیاست سے کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ پہلے بہت مضبوط تھا، مگر ہم نے ووٹ کو اس دن بے عزت کردیا جس دن آرمی چیف جنرل باجوہ کو توسیع دینے کے حق میں ووٹ دیا، اب یہ ووٹ کو عزت دو کا نظریہ نہیں چلے گا، ہم نے اس نعرے کو دفن کردیا۔
پی ڈی ایم حکومت کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے گالف کورس کلب کی مد میں ہونے والے حکومتی نقصان پر ایک ٹوئٹ کیا تو سوشل میڈیا صارفین نے انہیں یاد دلایا کہ وہ خود حکومت میں ہیں ایسی بھی کیا بے بسی ہے، جو لوگ گالف کلبز پر قابض اور ان کے بینیفشری ہیں وہ انہی کی وزارت کے نیچے ہیں۔ اسلام آباد اپڈیٹس نامی پلیٹ فارم سے ٹوئٹ کیا گیا کہ آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں 200گالف کلب سرکاری خرچے پر چل رہے ہیں، جس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ گالف کلب اربوں ڈالر کی سرکاری اراضی پر بنے ہیں، ایک ایک کلب کھربوں روپے کی زمین پر واقع ہے۔ خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ایک گالف کلب حکومت کو صرف 5 ہزار روپے کرایہ دیتا ہے۔ جبکہ قبضہ چھڑانے کی باری آئے تو حکومت غریب کے گھر پر بلڈوزر چلا دیتی ہے۔ ایسے معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں۔ خواجہ آصف کے اس ٹوئٹ پر ایک صارف نے کہا کہ تو حکومت نیلام کر کے پیسہ خزانے میں ڈالے آپ کس لٸے آٸے ہیں۔ قدیر جنجوعہ نے طنزیہ کہا کیا ہی اچھا ہو کہ اسکو ٹھیک کرنے کیلئے خواجہ صاحب کو وفاقی وزیر بنایا جائے۔ ایک اور صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا بس کاش آپ حکومت میں آ جائیں اور وزیر بن جائیں تو یہ کام ٹھیک ہو جائے۔ رضوان نے کہا خواجہ صاحب ہوش کرو آپ کافی عرصہ وزیر دفاع رہے چکے ہیں۔ کلیم اعوان نے کہا آپ سے جب کام نہیں ہو رہا تو چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔ رحیم نامی صارف نے کہا بے اختیاری اور کیا ہوتی ہےسر کرسی کیوں نہیں چھوڑ دیتے۔ منیب نے شاعرانہ انداز میں کہا کرسی ہے یہ تمہارا جنازہ تو نہیں ہے کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے نوید وٹو نے کہا اس جرم میں خواجہ صاحب آپ بھی شریک ہیں خاموش رہ کر، صرف ٹوئٹ کر کے آپ بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل نے رمیش کمار سے معافی مانگ لی۔ وہ رمیش کمار کے گھر پہنچے اور اپنے ریمارکس پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’میں نے جو کہا آپ کو اس سے تکلیف پہنچی ہو گی، مجھے افسوس ہوا جو بھی ہمارے درمیان ہوا‘۔ رمیش کمار نے کہا کہ ٹی وی پر جو الفاظ کہے مجھے اس سے نقصان ہوا، آپ نے غلطی کا احساس کیا، جو گھر پر چل کر آئے اسے معاف کیا جاتا ہے۔ اس پر رمیش کمار نے کہا کہ وہ سندھی ہیں اور یہاں روایت ہے کہ جب کوئی چل کر آپ کے گھر آ جائے تو اسے معاف کر دیا جاتا ہے۔ میں نے اپنی وکیل سے بھی کہہ دیا ہے کہ شہبازگل کے خلاف ہتک عزت کی درخواست واپس لے لیں۔ شہبازگل کی جانب سے رمیش کمار سے معذرت کچھ پی ٹی آئی کے لوگوں کو پسند نہ آئی فواد چودھری نے کہا کہ شہباز گل صاحب رمیش کمار جیسے لوٹے کو لوٹا کہنا Statement of Fact ہے اس پر معذرت نہیں بنتی، فورا َ توبہ کریں لوٹا لوٹا کہ کر واپس آئیں۔ ان کے جواب میں شہبازگل نے کہا فواد جی انہوں نے رجیم چینج میں لوٹا کریسی کی۔ ضمیر بیچا۔ یہ ایک فیکٹ ہے۔اور اس وجہ سے وہ ایک سیاسی لوٹے ہیں اور رہیں گے۔ TV پر تلخی میں ایک سخت لفظ ادا ہو گیا تھا جو دوستوں نے کہا گل صاحب آپ نے اس لئے کہہ دیا کیونکہ وہ اقلیت سے تھا- اللہ سے ڈر لگا اور صرف اس لفظ پر افسوس کیا۔ عمران ریاض کو بھی یہ بات نہ بھائی تو کہا کہ اگر شہباز گل کی بات غلط تھی تو اقلیت ہو یا اکثریت اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ غلط غلط ہی رہے گا۔ اور اگر بات درست ہے تو پھر معافی کیوں؟ کیا رمیش کمار نے رجیم چینج کے لیے عمران خان کو دھوکہ نہیں دیا تھا۔ پہلے عمران خان کو دھوکہ دیا اور پھر یہ احسان کہ شہباز گل کو معاف بھی کر دیا۔ عمران ریاض کو بھی جواب دیتے ہوئے شہبازگل نے کہا کہ عمران جی رجیم چینج پر رمیش کمار نے جو دھوکہ دیا اس پر میرا اور سارے پاکستان کا ایک ہی موقف ہے۔ میں صرف اور صرف ایک لفظ پر افسوس کرنے گیا تھا جو ٹی وی پر تلخی میں ادا ہوا تھا۔ بہت سارے دوستوں نے مجھے کہا آپ نے وہ لفظ اس لئے کہہ دیا کیونکہ وہ اقلیت سے تھے- صرف اس لفظ پر افسوس کیا۔
مریم نواز کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ وہ 500 روپے کے نوٹ پر دستخط کررہی ہیں۔ ن لیگی ورکرکنونشن کے دوران ایک لیگی کارکن نے آٹوگراف لینے کیلئے مریم نواز کی طرف 500 کانوٹ بڑھا دیاجس پر مریم نواز نے دستخط کرکے نوٹ کارکن کو دیدیا سوشل میڈیاصارفین نے مریم نواز کے اس قدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوٹ پر کچھ لکھنا غیرقانونی اور غیراخلاقی ہے، مریم نواز کو اس کا احساس ہونا چاہئے تھا، مریم نواز کے اس اقدام کی وجہ سے نوٹ قدروقیمت کھوبیٹھا ہے اور وہ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔ میر محمد علی خان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر یہ کام عمران خان نے کیا ہوتا تو سارے لفافی ناچ ناچ کر پاگل ہو جاتے۔ یہ خاتُون نوٹوں پر دستخط کر کے بانٹ رہی ہیں ہُجوم میں۔ بات اب بریانی سے نوٹوں تک پہنچ گئی ہے۔ مزمل اسلم نے جواب میں لکھا کہ نوٹ پر لکھنا قانون اور اخلاقی طور پر منع ہے۰ کب سیکھیں گے؟ مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ پیسوں پر مریم نواز کے دستخط عمران خان آٹو گراف دیتے تھے اب مریم نواز نے بھی یہ کام شروع کردیا۔۔۔ نقل پر نقل راؤ جی نے طنز کیا کہ مریم نواز کا سائن کیا ہوا پانچ سو کا نوٹ پٹواری نے تین سو کا بیچ دیا فیاض نے سوال کیا کہ مریم نواز نے جس 500 روپے کے نوٹ پر اپنے سائن کیے ہیں وہ آپ کتنے میں خریدیں گے؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ خود پسندی کی انتہا دیکھیں مریم نواز نوٹوں پر اپنے دستخط کرکے لوگوں میں بانٹ رہی ہے ۔ یہ دستخط شدہ نوٹ بازار میں نہیں استعمال ہو سکتے ن لیگی سوشل میڈیاصارف غلام مصطفیٰ نے لکھا کہ یہ ہوتی ہے عوام کی محبت۔۔ مریم نواز صاحبہ کے آٹوگراف کے لئے کوئی وزیٹنگ کارڈ دے رہا تھا کوئی نوٹ دے رہا ہے۔۔ لیاقت علی ساہی کا کہنا تھا کہ کرنسی پر دستخط جُرم ہے مریم نواز کی ٹیم کو مریم نواز کو بتانا چاہئے تھا۔۔
گزشتہ روز ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں فوادچوہدری اور اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کی اسکے بعد ڈاکٹرشہبازگل نے بھی میڈیا سے گفتگو شروع کی تو فوادچوہدری اور اسدعمر شہبازگل کو چھوڑ کر چلے گئے۔ اس پر سوشل میڈیاصارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا اور فوادچوہدری اور اسدعمر کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا، انکا کہنا تھا کہ اسدعمر اور فوادچوہدری کو یہ حرکت نہیں کرنی چاہئے تھی، انہیں شہبازگل کیساتھ ہی کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ اس پر اسدعمر کو وضاحتیں دینا پڑگئیں، سوشل میڈیا پیغام میں اسدعمر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل چھوٹا بھائی بھی ہے اور پارٹی کا سرمایہ بھی. آج میڈیا ٹاک کے بعد وکلاء سے ملنا تھا جس کی وجہ سے سوال جواب کے لئے بھی نہیں رکے۔ اسد عمر کی وضاحت کو کچھ سوشل میڈیاصارفین نے قبول کیا اور کچھ نے مسترد کردیا، ان کاکہناتھا کہ محترم یہ صرف آج کا واقعہ ہی نہیں شہبازگل کی عدالت کی پیشی پہ بھی کوئی پارٹی رہنماساتھ نہیں ہوتا ایسا کیوں؟ کیا سارے اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ شہباز گل کی پیشی پہ کوئی ساتھ جانے والا نہیں۔ایسی بھی کیا مصروفیت؟
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عمران خان حکومت گرانے سے متعلق بیان کے جواب میں سوشل میڈیا پر سخت ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں بتایا کہ " ہماری ریڈنگ تھی کہ یہ لوگ(عمران خان اور ان کی حکومت) ملک کیلئے خطرناک ہیں، اگر یہ رہے تو ملک نہیں رہے گا"۔سوشل میڈیا پر اس بیان کے حوالے سے سخت ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے، صحافی و یوٹیوبر نجم الحسن باجوہ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ جاوید چوہدری اپنے کالمز کے ذریعے جنرل باجوہ کو مرد قلندر ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کالمز کے ذریعے باجوہ صاحب الٹا پھنستے جارہےہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج کے کالم میں شوکت ترین کے معاملے میں باجوہ صاحب نے خود اعتراف کیا کہ وہ نیب پر دباؤ ڈال کر کیسز ختم کروالیتے تھے۔ صحافی وکالم نگار رحیق عباسی نے لکھا کہ جنرل باجوہ سے منسوب بیانات منتخب حکومت گرانے کے اعتراف جرم ہیں، اس پر تو ان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی ہونی چاہیے۔ میر محمد علی خان نے لکھا کہ جنرل باجوہ کے اس بیان کا مطلب ہے وہ عمران خان کی حکومت گرانے کا ملبہ خود سے ہٹا کر پوری فوج پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ ناصر نواز نامی صارف نے لکھا کہ باجوہ صاحب سے سوال پوچھنا چاہیے کہ کیا آئین انہیں ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے؟ان پر تو آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ محمد افضال نے کہا کہ ملک میں اگر انصاف ہو تو منتخب حکومت گرانے کے اس اعترافی بیان کے بعد آرٹیکل 6 کی کارروائی ہونی چاہیے، کوئی ہے ایسا جو انہیں کٹہرے میں کھڑا کرے؟ محمد سلیمان نے ان بیانات کو جنرل باجوہ کے خلاف چارج شیٹ اور نوا زشریف کی بے گناہی پر مہر قرار دیدیا۔
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنمااور سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے پولیس چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کرتے ہوئے پولیس پر طنز کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر سی سی ٹی وی کیمرےکی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس اہلکار چھاپے کےبعد واپسی جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ مونس الہیٰ نے ویڈیو شیئرکرتے ہوئے کہا کہ کنجاہ ہاؤس میں بغیر وارنٹ کے چھاپہ مارا گیا، اس چھاپےکے دوران پولیس ایک آئی پیڈ اٹھا کر لے گئے تھے جس میں بہت سارے گانے تھے، اگر پولیس نے یہ سارے گانے سن لیے ہیں تو آئی پیڈ واپس کردیں۔ یادرہے کہ پولیس نے گجرات میں چوہدری وجاہت حسین اور ان کے بیٹےکی گرفتاری کیلئےکنجاہ ہاؤس پرایک بار پھر چھاپہ مارا تھا ، تاہم اس موقع پرچوہدری وجاہت یا ان کے بیٹے کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔

Back
Top