اقرارالحسن نے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کے زمانے میں ففتھ جنریشن وار کے نام پر پی ٹی آئی کارکنان کو شعبۂ تعلقات عامہ میں بھرتی کرنے کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کو جعلی اکاؤنٹ بنانے اور چلانے کے کروڑوں روپے کے ٹھیکے دئیے گئے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر معروف اینکر نے کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی ان دونوں میں سے کسی پر بھی تنقید ہوتی تو یہ جتھے تنقید کرنے والے پر ٹوٹ پڑتے 14اگست کو مینارِ پاکستان واقع پر بھی ایسا ہی ہوا۔ عورت بھلے کسی بھی کردار کی مالک ہو، اس کا یوں قومی مقام پر نوچا جانا پنجاب حکومت کی کارکردگی پر سوال تھا اور مینارِ پاکستان جیسے قومی اثاثے کی حفاظت اور وہاں ایسے ناخوشگوار واقعے کو روکنا ایجنسیوں کی بھی ذمے داری تھی۔
انہوں نے کہا لیکن ففتھ جنریشن وار کے نام پر اکھٹے ان جھوٹے سچے اکاؤنٹس نے پنجاب حکومت اور ادارے کی ذمے داری کا بوجھ ہمارے کندھوں پر ڈال دیا، لڑکی کی نازیبا ویڈیوز اور ہمارے جذباتی بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور سادہ لوح لوگ بھول گئے کہ اس واقع کو روکنے کی ذمے داری پنجاب حکومت کی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم آج جن صحافیوں کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہیں اُن صحافیوں نے ہماری گرفتاری کے لئے ٹرینڈ چلائے، لیکن ہم پر جو الزامات لگے آج ڈیڑھ برس گزرنے کے بعد ایک بھی ثابت نہیں ہو سکا۔ اور اب ایف آئی اے بتا رہی ہے کہ کون سے صحافی وینا ملک جیسے اکاؤنٹس سے غلاظتیں اگلتے رہے۔
اقرار الحسن نے مزید کہا بہرحال نکتہ یہ تھا کہ آصف غفور صاحب کے بھرتی شدہ اور پی ٹی آئی کے حامی صحافیوں کو ٹھیکے پر دئیے گئے اکاؤنٹس وقت پڑنے پر فوج کے خلاف ہی استعمال ہوئے، اور اس وقت کوئی نہیں تھا جو سوشل میڈیا پر باجوہ صاحب یا فوج کا دفاع کرتا۔۔۔۔اسے کہتے ہیں مکافاتِ عمل۔