سوشل میڈیا کی خبریں

محسن نقوی بھی آصف زرداری کا بچہ ، راؤ انوار بھی آصف زرداری کا بہادربچہ۔۔ایک بچہ نگران وزیراعلیٰ بن گیا اور دوسرا نقیب اللہ محسود کیس میں باعزت بری ہوگیا۔ کچھ روز قبل محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب لگادیا گیا ہے، محسن نقوی آصف زرداری کےقریبی ساتھی ہیں اور رجیم چینج آپریشن کے دوران ان کا بہت اہم کردار ہے، محسن نقوی پر الزام ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف کے اراکین کوتوڑنے میں نہ صرف اپنا کردار ادا کیا بلکہ چوہدری شجاعت کو بھی پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر قائل کیا۔ محسن نقوی کو نگران وزیراعلیٰ بنانا اسی کا انعام قراردیا جارہا ہے جس پر تحریک انصاف کو شدید اعتراضات ہیں۔ گزشتہ روز آصف زرداری کا کلپ وائرل ہوا جس میں وہ پرویزالٰہی سے کہتے ہیں کہ محسن نقوی میرا بچہ ہے، تواڈا رشتہ دار ہے۔ آصف زرداری اس سے قبل راؤانوار کو بھی بہادربچہ قراردے چکے ہیں اور نقیب اللہ محسود قتل کیس اور ماوائے عدالت قتل پر راؤانوار کا دفاع کرچکے ہیں۔ اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے راؤ انوار کی بہادری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت میں کراچی کے 54 ایس ایچ اوز میں راؤ انوار واحد بہادر شخص تھے جنہوں نے اس وقت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے خلاف سابق وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر کی زیرِ نگرانی ہونے والے آپریشن میں حصہ لینے والے 54 ایس ایچ اوز میں سے 53 کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ واحد یہ 'بچہ' زندہ ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے راؤانوار کی رہائی پر کہا کہ اگر راؤانوار کو بھی وزیراعلیٰ سندھ لگادیں تو حیران نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ بھی آصف زرداری کا ویسے ہی بچہ ہے جیسے محسن نقوی پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباسی نے راؤ انوار کو سندھ کا اگلا وزیراعلیٰ قرار دے دیا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاکستانی پبلک پالیسی و اسٹریٹجک کمیونی کیشن فہد حسین کے مابین ٹوئٹر پر ایک دوسرے کے خلاف لفظی گولہ باری ہوئی جس میں دونوں نے ایک دوسرے خلاف تلخ اور کڑوے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فواد چودھری اور فہد حسین کے درمیان یہ گفتگو سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے ایک ٹوئٹ سے بحث کی صورت میں شروع ہوئی۔ حماد اظہر نے پنجاب کے نگران وزیراعلٰی کے لئے محسن نقوی کے منتخب ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ "محسن نقوی سے بہتر تھا فہد حسین کو ہی لگا دیتے۔ وہ بیچارہ صرف جانبدار ہے لیکن ابھی کرپٹ نہیں ہوا"۔ تاہم اس ٹویٹ کے جواب میں فہد حسین نے کہا کہ حماد بھائی میں ویسے ہی جانبدار ہوں جیسے آپ۔ اور آپ ہی کی طرح نہ میں کرپٹ ہوں اور نہ ہی کبھی ہو سکتا ہوں۔ کاش میں آپ کی قیادت کے بارے میں یہ دعویٰ کر سکتا-‘ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حماد اظہر کے لائق نہیں ہے۔ فہد حسین نے مزید کہا کہ آپ کو اس طرح کی بات زیب نہیں دیتی کہ آپ خود کو فواد چودھری کی سطح پر لے جائیں، آپ جس جگہ سے ہیں آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بات کرنی تھی کہ فواد چودھری بھی میدان میں آ گئے اور فہد حسین کو اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حماد کو صرف غلط فہمی ہے کہ فہد حسین کرپٹ نہیں ہے، جو شخص ایک نوکری کیلئے عزت گروی رکھ دے وہ کرپٹ کیسے نہیں ہو گا؟ فہد حسین بھی پیچھے نہ رہے اور کہا کہ جو شخص مختلف حکومتوں میں مختلف نوکریوں کے لیے عزت گروی رکھ دے وہ کتنا کرپٹ ہے؟ ایک اور ٹوئٹ میں اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ "تحریک انصاف کے لیے ایک مخلصانہ مشورہ: الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کا فیصلہ کرے اگر سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ نہ کر سکیں ۔ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ الیکشن کمیشن فیصلے سے پہلے تحریک انصاف سے اجازت لے۔ چنانچہ فیصلے کو قبول کریں اور اچھلنا بند کریں۔ شاباش!
شیری رحمان کے خود کو اردو اسپیکنگ نہیں انگلش اسپیکنگ کہنے پر تبصرے وزیر دفاع خواجہ آصف اور وفاقی وزیر توانائی برائے موسمیاتی تغیر شیری رحمان کے درمیان دلچسپ گفتگو کی ویڈیو وائرل ہوگئی، خواجہ آصف نے شیری رحمان کو اردو اسپیکنگ کہا جس پر شیری رحمان نے انہیں فوری کہا انگلش اسپیکنگ۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا صارفین میدان میں آگئے اور دلچسپ تبصرے کرنے لگے، پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری بھی پیچھے نہ رہے،فواد چوہدری نے ٹویٹ میں لکھا کتنے چھوٹے لوگ پاکستان پر مسلط کر دئیے گئے ہیں۔ انکا مزید کہناتھا کہ ان لوگوں کیلئے کرسیاں نیچے کی گئیں ورنہ ان کے قد ہی نہیں تھے کہ ان عہدوں پر پہنچ سکیں، اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کی قوم کے ساتھ ان لوگوں کو مسلط کر کے گھناؤنا وار کیا،ان لوگوں سے جان چھڑانا کتنا اہم ہے یہ احساس روز بروز بڑھ رہا ہے۔ عمران ریاض خان نے لکھا اردو نہیں انگلش اسپیکنگ، کیسے احساس کمتری کا شکار لوگ ہیں۔ رائے ثاقب کھرل نے کہا میں اکثر سوچتا تھا، پی پی اور ن لیگ کیسے اکٹھے بیٹھتے ہوں گے، ایک جھلک آج نظر آ گئی، یوں ہی چٹکیاں کاٹتے ہونے ایک دوسرے کو ہر ٹائم سمیرا اعوان نے لکھا ہمیں اردو سپییکنگ ہونے پر فخر ہونا چاہیے، جیسا مجھے اپنے پینڈو ہونے پر فخر ہوتا ہے، شیری رحمان کو اردو اسپییکنگ کہنے پر شرمندگی کیوں ہوئی ؟اسمبلی تو اردو لوگوں کی ہے، طارق جاوید یوسفزئی نے لکھا ہمت ہے شیری رحمان کی، اس طرح کے جاہلوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی ہیں۔ درانی نے لکھاہم آج تک یہی سمجھتے رہے کہ شیری رحمان کے والد کا نام حسن ہے پر وہ تو کوئی james یا Mathew یا Tom نکلا۔ علی رضا نے لکھا شیری رحمان کہہ رہی ہے خود کو انگلش سپیکنگ ۔خواجہ صاحب تو فخر سے خود کو پنجابی آدمی بتا رہے ہیں، باسط شجاع نے لکھا خواجہ آصف کو اردو نہیں آتی، شیری رحمان کو اُردو اسپیکنگ کہہ دیا،انہیں اعتراض ہوگیا، آہستہ سے بولیں “میں انگلش اسپیکنگ ہوں،یہ وہ طبقہ ہے جسے پاکستانی کہلانے اور اردو بولنے پر شرم محسوس ہوتی ہے،دقسمتی سے اس ٹولے کو ہم پہ حکمران کے طور پہ مسلط کیا گیا ہے
عمران خان نے شوکت خانم اسپتال کے فنڈز سے ہاؤسنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کا اعتراف کرلیا، اس حوالے سے خبر لگانے پر رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے ایکسپریس ٹریبیون پر کڑی تنقید کردی۔ فواد چوہدری نے ٹویٹ ٹریبیون کی خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا یہ اخبار میڈیا جسم فروشی کا ایک کلاسک کیس ہے،یہ جانتے ہوئے کہ اوقاف کو خیراتی ادارے کی پشت پناہی کے لیے بنایا گیا ہے،جس کو انہوں نے دکھایا ہے کہ شوکت خاتم اسپتال کے فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ارب پتی میڈیا مالکان نے سیاسی فائدے کے لیے سب سے معزز خیراتی ادارے کو تباہ کرنے کا کام کرکے کبھی کوئی خیراتی کام نہیں کیا۔ گزشتہ روز خبر سامنے آئی کے خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس میں جرح کے دوران چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے شوکت خانم کے فنڈز سے ہاؤسنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کا اعتراف کر لیا۔ خواجہ آصف کے وکیل بیرسٹر حیدر رسول نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے شوکت خانم کے فنڈز کی ہاؤسنگ پراجیکٹ میں سرمایہ کاری سے متعلق سوالات کیے، اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شوکت خانم کے بورڈ کی جانب سے مجھے اس حوالے سے بتایا گیا تھا، اس وقت یاد نہیں کہ ہاؤسنگ پراجیکٹ کا نام کیا تھا۔ وکیل نے پوچھا کہ کیا آپ کو بورڈ کی طرف سے اس حوالے سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا تھا؟ عمران خان نے کہا اس وقت یاد نہیں کہ تحریری طور پر کیا تھا یا نہیں، جو 3 ملین ڈالرز تھے وہ بورڈ ممبر کی جانب سے واپس جمع کرا دیئے گئے تھے تو معاملہ ختم ہوگیا۔ وکیل خواجہ آصف نے کہا معاملہ ختم نہیں، معاملہ تو وہیں سے شروع ہوتا ہے، جب 3 ملین کی سرمایہ کاری کی گئی اس وقت ڈالر کا ریٹ 60 روپے تھا، جب واپس آئے تو 120 روپے تھا، اس دوران عمران خان کے وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر خواجہ آصف کے وکیل نے کہا سماعت ملتوی کر دیتے ہیں آپ آئندہ سماعت پر صرف 2 گھنٹے دے دیں میں جرح مکمل کرلوں گا۔ عمران خان نے ہنستے ہوئے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ادھر ادھر کے سوال کرنے کے بجائے سچ پر آئیں تو معاملہ جلدی ختم ہو سکتا ہے، آئندہ سماعت کی تاریخ شیڈول سے دیکھ کر آگاہ کردوں گا، کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
ن لیگ کی جانب سے محسن نقوی کا نام نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے دیا گیا ہے، جس پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے، اب محسن نقوی کی نیب کو تفصیلات پر بھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی جان سے نشانہ بنایا جارہاہے۔ قاسم خان سوری نے ٹوئٹر پر لکھا کہ آئین کے آرٹیکل (3)218 کے مطابق کسی ایسے شخص کو نگران نہیں نامزد کیا جا سکتا کہ جس کی قیادت میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہو، پی ڈی ایم محسن نقوی جیسے جانبدار اور متنازع شخص کو وزیر اعلیٰ بنانا چاہتی ہے تاکہ عام انتخابات میں دھاندلی کی جا سکے۔ اظہر مشوانی نے لکھا فرمائشی امیدوار بھی سرٹیفائیڈ چور۔ عندلیب عباس نے لکھا اعتراف کرپشن، یہ ہے پی ایم ایل این کے نگراں وزیراعلیٰ کے امیدوار محسن نقوی کی حیثیت، پلی بارگین میں نام سامنے آگیا، ذرا سی اخلاقی جرات ہوگی تو اس نام کا تو سوچیں گے بھی نہیں، اس کو ملک محمد خان شفاف ترین کہہ رہے تھے، کوئی شرم؟ گزشتہ روز محسن نقوی کے نیب کو واپس کی گئی رقم کی تفصیلات سامنے آئیں، جس کے مطابق حارث اسٹیل کیس میں محسن نقوی نےپینتیس لاکھ روپے واپس کئے، شیخ محمد افضل سے پینتیس لاکھ روپے واپس لینے کا اعتراف کیا ہے۔ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کا الیکشن کمیشن آج فیصلہ کرے گا، سیکریٹری کی زیرصدارت اجلاس میں چاروں امیدواروں کے پروفائل تیار کرلیے گئے، نوید اکرم چیمہ، احمد نواز سکھیرا، محسن نقوی اور احد چیمہ دوڑ میں شامل ہیں، آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو آج رات دس بجے تک فیصلہ دینا ہوگا،
محسن نقوی سٹی 42 اور 24 نیوز سمیت متعدد چینلز کے مالک ہیں، انکی آصف زرداری سےا نتہائی قریبی دوستی ہے جبکہ وہ چوہدری سالک کے ہم زلف بھی ہیں۔ آپریشن رجیم چینج کے دوران محسن نقوی کو ایک متنازعہ کردارقراردیا جارہا ہے۔ کچھ صحافیوں کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ محسن نقوی کو اسٹیبلشمنٹ پولیٹیکل انجینئرنگ کیلئے لانا چاہ رہی ہے۔محسن نقوی پر تحریک انصاف یہ الزام لگاتی ہے کہ انکاچینل عمران خان کے خلاف فیک نیوز اور من گھڑت پروپیگنڈا کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کا الزام ہے کہ پنجاب اور وفاق میں تحریک انصاف کے لوگ توڑنے میں آصف زرداری کے ایماء پر محسن نقوی پیش پیش تھے، انہوں نے ہی چوہدری شجاعت اور چوہدری سالک کو ن لیگ کا ساتھ دینے پر قائل کیا۔ محسن نقوی ایم کیوایم سے مذاکرات کے دوران بھی آصف زرداری کے ساتھ دیکھے گئے اور منہ چھپاتے رہے جبکہ یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ وہ نوازشریف سے ملاقات کیلئے لندن میں انکے گھر ایون فیلڈ گئے۔ گزشتہ روز ٹوئٹر پر محسن نقوی کے حق میں بھرپورمہم شروع ہوئی اور #WeWantMohsinNaqviCM ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس مہم کو چلانے والے نہ صرف ن لیگی اور پی پی سپورٹرز تھے بلکہ زیادہ تر فیک اکاؤنٹس بھی اس ٹرینڈ کواوپر لانے میں پیش پیش تھے۔ اس ٹرینڈ کو چلانے کیلئے یہ فیک اکاؤنٹس کچھ روز قبل تخلیق کئے گئے تھے جن کے فالورز 100 سے بھی کم تھے۔ محسن نقوی کے حق میں مہم چلانے والوں نے انہیں ایک سادہ شخص پیش کرنے کی کوشش کی، انہیں زمین پر سوتے ہوئے دکھایا، انہیں مہربان اور شفیق شخص دکھانے کی کوشش کی نجی چینل کے مالک کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے مذہبی شخص ثابت کرنیکی کوشش کی اور انکی مختلف تصاویر شئیر کرکے انکی مذہب سے جذباتی وابستگی ثابت کرنیکی کوشش کی۔ مہم چلانے والوں میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے ملزم کا وکیل میاں داؤد بھی شامل تھا جس نے عمران خان کی محسن نقوی کیساتھ ایک تصویر شئیر کرکے یہ ثابت کرنیکی کوشش کی جیسے محسن نقوی نے عمران خان پر کوئی احسان کیا ہےا ور عمران خان احسان فراموش ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انکا کہنا تھا کہ ہم ایویں نہیں کہتے کہ جو عمران خان اپنی ماں،بہنوں،قریبی رشتہ داروں،قریبی دوستوں کا مشکل وقت میں سگا نہیں بنا، وہ پاکستان سے کیسے مخلص ہو سکتا ہے؟ساڑھے 3 سال کی پاکستان دشمنی ریکارڈ پر موجود ہے،کیا آج بھی یہ شخص پاکستان کو دیوالیہ کرنے پر نہیں تلا ہوا؟
ٹوئٹر انتظامیہ تحریک انصاف اور عمران خان کے حامیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کرنے لگی۔ معروف آسٹریلوی صحافی و لکھاری سی جے وورلیمان نے کہا ہے کہ ایلون مسک اپنے پلیٹ فارم (ٹوئٹر) سے سابق وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کے اکاؤنٹ معطل کر رہے ہیں۔ غیر ملکی صحافی نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ثبوت کے طور پر اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ہزاروں فالوورز رکھنے والے اکاؤنٹس کو ٹوئٹر کی جانب سے معطل کیا گیا ہے۔ سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ کی جانب سے کیے گئے ایسے اقدامات پر سوشل میڈیا صارفین حیران ہیں اور ٹوئٹر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ ایلون مسک کس کے کہنے پر پاکستانی سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں؟ ایک اور صارف نے کہا کہ مخالفین پیسہ بہا رہے ہیں اور ایلون مسک کو اس کی سخت ضرورت ہے۔
وفاقی حکومت نے بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز کی وجہ سے عائد جرمانوں کی رقوم معاف کرنے اور ٹرمینلز کے جرمانوں میں کمی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر اس حکومتی فیصلےکا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گزشتہ کئی ہفتوں سے بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز سےکاروباری طبقےکو درپیش مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت بحری امور نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ضمن میں بندرگاہوں کو ملنے والی جرمانوں کی رقوم کو معاف کردیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ ٹرمینلزکی جانب سےعائد جرمانوں میں خاطر خواہ کمی کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں کاروباری طبقے کیلئے آسانیاں پیدا کرکےہی معیشت میں استحکام کی کوشش کی جاسکتی ہے، اس ضمن میں حکام کاروباری برادری کے نمائندگان سے ملاقات کرکے مزید اقدامات پر مشاورت بھی کریں گے۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے امپورٹس کیلئے ایل سیز کھولنے پر عائد پابندیوں کے باعث بیرون ملک سے امپورٹ کی گئی کنسائنمنٹس گزشتہ کئی ہفتوں سے بندرگاہوں پر موجود ہیں، اس ضمن میں سینکڑوں کی تعداد میں کنٹینرز بندرگاہوں پر پھنسے ہوئےہیں جنہیں یومیہ بھاری جرمانوں کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
دل دہلانے والی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، پنجاب پولیس کی ملزم کو پکڑنے میں مدد کی اپیل۔۔یہ وہ طاقتور مافیاز اور کرمنل لوگ ہیں جن کو ہمارے ادارے اور ہماری عدالتیں نہیں پکڑ سکتیں! کیا جواب دو گے خدا کو؟ کس منہ سے خدا کے سامنے پیش ہو گے؟ : سوشل میڈیا صارف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر عائشہ نامی ایک سوشل میڈیا صارف و کارکن تحریک انصاف کی طرف سے ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ایک شخص کو کرنٹ لگایا جا رہا ہے جو سوشل میڈیا پر گرش کر رہی ہے۔ خاتون صارف نے ویڈیو کے ساتھ اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ وہ طاقتور مافیاز اور کرمنل لوگ ہیں جن کو ہمارے ادارے اور ہماری عدالتیں نہیں پکڑ سکتیں! کیا جواب دو گے خدا کو؟ کس منہ سے خدا کے سامنے پیش ہو گے؟ کیا دنیا فانی نہیں ہے؟ خدا تم سے حساب نہیں مانگے گا کیا! عائشہ نامی خاتون نے ویڈیو کے حوالے سے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: میں کسی کا دل نہیں دکھانا چاہتی لیکن اس ویڈیوکو دیکھنے کے بعد سے مجھے اندازہ ہوا کہ شہباز گل بھائی پر کیا کیا گزری ہوگی! کہ آج وہ جس ٹرام سے گزر رہے ہیں ،ریکور نہیں ہو پا رہے ہیں!اے اللہ ہماری مدد فرما! آمین!اللہ اکبر! ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پنجاب پولیس کے آفیشل پیج سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ملزم کو پکڑنے میں مدد کریں، پنجاب پولیس کی طرف سے ویڈیو کے ردعمل میں ٹویٹر پیغام میں لکھا گیا کہ: اس ویڈیو کے حوالے سے پنجاب پولیس صوبہ کے تمام اضلاع سے معلومات حاصل کر رہی ہے! اگر آپ بھی اس بارے میں کچھ جانتے ہیں تو ہم سے شیئر کریں تاکہ ملزم کے خلاف فوری کاروائی کی جا سکے۔ فرزانہ نامی ایک اور خاتون صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:یہ ویڈیو روح کو دہلانے والی ہے! اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو دنیا اور آخرت میں نیست و نبود کرے! اللہ کا قہر نازل ہو ان ظالموں پر! صائمہ نامی خاتون صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:ظلم کی نت نئی داستانیں ہیں اور عدل کا نظام ہمارا منہ چڑا رہا ہے ! چیف جسٹس صاحب! اللہ آپ کے احتساب میں نرمی کرے ورنہ کرتوت تو آپ کے جہنم میں الٹا لٹکانے والے ہیں!ان غریبوں کی سننے والا کوئی نہیں اور نہ ہی کوئی ان ظالموں کو پوچھنے والا!پاکستان کے نظام عدل پہ لعنت !
اسلام آباد کلب میں لاہور کے حلقہ این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے منتخب رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کے ساتھ ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جہاں انہیں دھوتی کُرتے میں کھانا پیش نہیں کیا گیا۔ معاملہ اس قدر بڑھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھی اس پر بات کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل اسلام آباد کے معروف کلب میں ایم این اے شیخ روحیل اصغر روایتی پنجابی لباس دھوتی کُرتے میں ملبوس ہو کر پہنچے جہاں انہیں اس لباس کے باعث کھانا نہیں پیش کیا گیا۔ معاملے پر رکن قومی اسمبلی نے شکوہ کیا تو پی اے سی نے اسلام آباد کلب کو ڈریس کوڈ پابندی پر نظرثانی کی ہدایت کر دی۔ عامر متین نے بتایا کہ کلب سالانہ 5 کروڑ روپے خسارے میں چل رہا ہے۔ اب یہ سرکاری خرچے پر چلتا ہے تو اسے علاقائی اور ثقافتی کلچر اور لباس کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسلام آباد کلب کی نہایت بیہودہ حرکت تھی ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا۔ تاہم اسی معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ مجھے اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان کے پہلے پشتو چینل خیبر کی شروعات میں میری کاوش شامل تھی۔ سرائیکی چینل روھی میں نے شروع کیا تھا۔ میں نے بلوچستان، سندھ کے ہر علاقے میں رپورٹنگ کی ہے۔ میرا قومیت پرستوں سے ہمدردی کا تعلق رہا ہے۔ مگر یہ دھوتی کی مخالفت میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا پنجاب کے لیے دھوتی یا بھنگڑا ایسے ہی شناخت ہے جیسے سندھی کے لیے اجرک یا پشتو خٹک سرائیکی جھومر یا بلوچ اسٹائل پگڑی۔ دھوتی پنجاب کی اشرافیہ یا عوام کا سب سے زیادہ مقبول لباس تھا۔ مگر کچھ سالوں میں اسے پنجابی زبان کی طرح کمتر سمجھا جانے لگا ہے۔ کیوں؟ تجزیہ کار نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ پنجابی خود پنجابی بولتے شرمندہ ہوتے ہیں۔ شہری پنجابی زیادہ تر اپنے بچوں کے ساتھ مادری زبان نہیں بولتے کیونکہ یہ نوکروں یا جاہلوں کی زبان مانی جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ پنجاب پاکستان کا 56 فیصد ہونے کی وجہ سے تنقید کا شکار ہے۔ پنجاب کی تقسیم ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے پنجابی اگر اپنی شناخت کی بات کریں تو یہ استعماریت سمجھی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے پنجابی اک احساس کمتری میں مبتلا ہیں۔ پنجاب میں کسی کو تقسیم پر اختلاف نہیں مگر باقی قومیت پرست ایسا ہونے نہیں دیتے تا کہ انکی سیاست جاری رہے۔ ان کا خیال ہے کہ پنجاب کے ٹوٹے کر دیں تا کہ روز یہ طعنہ ختم ہو۔ باقی ہر قوم کو حق ہے کہ وہ اپنے لباس کی شناخت متعین کرے۔ دوہتی ہر پنجابی کا فخر ہے۔ اسلام آباد کلب کو اپنے اصولوں پر غور کرنا چاہیے۔ اس کو واجب بنانے کے لیے پگڑی یا واسکٹ کو لازم کیا جا سکتا ہے۔ مگر یہ کمتر نہیں۔ انہوں نے دوہتی میں ملبوس اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پنجابی دوہتی کی حمایت کرنے پر کوئی شرمندگی نہیں۔ میں فخریہ پنجابی بلکہ لاہوری ہوں حالانکہ میرا آبائی گاؤں مظفرآباد ہے۔ مگر میں ان تصویروں سے بلکل بھی شرمندہ نہیں ہوں۔ میں نے ہمیشہ محروم طبقوں کے لیے آواز اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ چاہے پختون، بلوچ، سرائیکی یا سندھی ہوں۔
شہبازشریف کے یواے اے سے مانگنے کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کا سخت ردعمل۔۔ صارفین نے اس بیان کو شرمناک اور پاکستان کی جگ ہنسائی قرار دیدیا وزیراعظم شہبازشریف کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ میں ابھی یواے ای سے ہوکرآیاہوں ،میں نے پہلے فیصلہ کیاتھا کہ ان سے مزید نہیں مانگوں گا لیکن پھرمیں نے ہمت باندھی اور ان کے صدر کو کہا کہ آپ میر ے بڑے بھائی ہیں ،مجھے شرم آرہی ہےلیکن مجبوری ہے ۔ہمیں ایک ارب ڈالر اور دیدیں سوشل میڈیا صارفین نے شہبازشریف کے اس بیان کو شرمناک اور پاکستان کی جگ ہنسائی قراردیدیا، ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف قوم کیلئے نہیں بلکہ اپنے لئے مانگ رہا ہے تاکہ انکے کھانچے چلتے رہیں اور جہازی سائز کابینہ کے خرچے پورے ہوچکیں۔ ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں جناب شہباز شریف نے یواے ای حکومت سے کہا کہ میں مانگنے نہیں آیا، لیکن مجبوری ہے۔ ایک ارب ڈالر اور دے دیں۔ مسرت چیمہ نے ردعمل دیا کہ شہباز شریف جب بھی منہ کھولتا ہے پوری قوم کا سر شرم سے جھک جاتا ہے. اس شخص نے دنیا کی واحد ایٹمی طاقت کا سر ہر فورم پر جھکایا ہے. سلمان کا کہنا تھا کہ یہ قوم کے لئے نہیں مانگ رہے بلکہ اپنے لئے مانگ رہے ہیں تاکہ ان کے اپنی ذاتی اثاثے پھر سے بڑھ جائیں. برہان نے لکھا کہ مجبوری ہے بھئی پیسا ہوگا تو ان کے اپنے کھابے بھی چلیں گے نا سابق ایم این اے علی اعوان نے تبصرہ کیا کہ انجمن بھکاریاں کا بلامقابلہ وزیر اعظم شہباز شریف ہم اپنے وزیر اعظم کو مانگنے کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے پر نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہیں آکاش نے تبصرہ کیا کہ شرم کی بات آپ کے منہ سے اچھی نہیں لگتی ،اتنی ہی شرم آتی ہے تو اپنے اثاثہ جات استعمال کریں،ویسے بھی وہ پیسہ پاکستان کا ہی ہے اتنا کچھ ہوتے ہوئے دوسروں سے مانگنا بے شرمی ہے ۔۔ ثمینہ نے لکھا کہ مبارک ہو اب تم پروفشنل بھکاری بن چکے ہو اب کچھ نہیں ہو سکتا عمران حیدر نے سوال کیا کہ ساری دُنیا میں پاکستانی قوم کو بھکاری بنا دیا.. شکریہ کس کا ادا کرنا ہے اِس عظیم کام پر.. اکرم نے لکھا کہ ایک ارب ڈالر اور دے دیں میں نے اپنی 72 رُکنی کابینہ کے ششکے پورے کرنے ہیں جمشید اقبال چیمہ نے تبصرہ کیا کہ شہباز شریف کو اپنا منہ اب بند ہی رکھنا چاہیے. پتہ. نہیں کن لوگوں کو یہ شخص اچھا ایڈمنسٹریٹر لگا تھا. اس شخص کی باتوں سے یہ ایک 22 کروڑ آبادی کے ملک کا وزیراعظم کم اور اپنے نشے سے مجبور ایک چرسی زیادہ لگتا ہے جو اپنی لت پوری کرنے کے لیے مانگتا ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ قرضے امداد تو پاکستان پچھلے 75 سال سے ہی لے رہا ہے لیکن بھکاریوں اور بے شرمی کے ساتھ خود کو اور پاکستان کو زلیل کرکے امداد لینے کا ریکارڈ صرف شہباز شریف کے ہی پاس ہے ۔
سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے چیف جسٹس پاکستان سے 45 منٹ کی ملاقات کی اور اس کے دو گھنٹے بعد الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 35 ارکان کو ڈی سیٹ کر دیا اس سے یہ تاثر ابھرا کہ چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس سے ملاقات ہی پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق کی اور انکی مشاورت سے ہی پی ٹی آئی کے استعفے منظور ہوئے۔ پی ٹی آئی استعفوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے ذرائع کا موقف سامنے آیا ہےا ور ان خبروں کی تردید کی ہے۔ ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 35 ممبران کے استعفوں کی منظوری میں چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات کا کوئی کردار نہیں۔ الیکشن کمیشن ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ملاقات میں چیف جسٹس سے پنجاب کے انتخابات میں ڈی آر اوز اور ریٹرننگ افسران کےلئے ماتحت عدلیہ کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر کی چیف جسٹس آف پاکستان سے اہم ملاقات ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر سپریم کورٹ میں ججز گیٹ سے داخل ہوئے۔ ملاقات 45 منٹ تک جاری رہی جس میں حلقہ بندیوں سمیت عام انتخابات کی تیاریوں پر گفتگو ہوئی، بلدیاتی انتخابات میں قانونی رکاوٹوں،مختلف عدالتوں میں زیرسماعت الیکشن کمیشن کیسز بارے بھی بات چیت ہوئی
عمران خان کی کردارکشی کیلئے سندھ حکومت کے فنڈز سے پیپلزپارٹی ڈیجیٹل کے نام سے سوشل میڈیا سیٹ اپ؟ میجر عادل راجہ نے بڑا دعویٰ کردیا۔ میجر (ر)عادل راجہ کا کہنا ہے کہ انکے ذرائع کا دعوٰی ہے کہ مبینہ طور پر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے وزارت اطلاعات کے فنڈ سے پیپلز پارٹی ڈیجیٹل کے نام سے سوشل میڈیا سیٹ اپ قائم کیا ہے جو سندھ آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ، بلاول ہاؤس کے قریب ہے۔ عادل راجہ کے مطابق وہاں 180 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جہاں 30 ہزار سے 70 ہزار ماہانہ معاوضہ دیا جا رہا ہے اور عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ میجر(ر) عادل راجہ کا کہنا ہے کہ اس ٹیم میں سلمان احمد، سمیتہ افضال، مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد وقاص، ملیحہ منظور، عاقب سید دیگر شامل ہیں۔ اس خبر کی تصدیق یا تردید کراچی کے صحافی شوق سے کرسکتے ہیں۔ انکے مطابق ذرائع دعوٰی کر رہے ہیں کہ یہ اخباری اشتہار اسی سلسلے میں دیا گیا تھا۔
مونس الٰہی کی نجی چینل کے مالک اور اپنے رشتہ دار محسن نقوی پر طنزیہ تنقید۔۔ محسن نقوی 24 نیوز، سٹی 42 سمیت کئی چینلز اور کاروباری اداروں کے مالک ہیں۔ماضی میں محسن نقوی بی بی سی سے وابستہ رہ چکے ہیں لیکن بعد میں انکی قسمت نے ایسا پلٹا کھایا کہ وہ یکایک کئی چینلز کے مالک بن گئے۔ کچھ حلقوں نے اسکی وجہ آصف زرداری سے دوستی بتایا۔ محسن نقوی کی وزیراعظم شہبازشریف اور خواجہ آصف کیساتھ ایک تصویر وائرل ہوئی جس پر مونس الٰہی تبصرہ کئے بغیر نہ رہ سکے۔ یہ تصویر مبینہ طور پر لندن کی ہے جہاں محسن نقوی نے نوازشریف سے ملاقات کی تھی اور اس تصویر میں محسن نقوی کو خواجہ آصف اور شہبازشریف کیساتھ سیڑھیوں سے اترتے دیکھاجاسکتا ہے۔ محسن نقوی پرویزالٰہی کی بھانجی کے شوہر اور چوہدری سالک کے ہم زلف ہیں اور چوہدری شجاعت اور انکے بیٹے کو پی ڈی ایم اور شہبازحکومت میں لانے میں انکا کردار ہے۔ محسن نقوی کے بارے میں یہ دعویٰ بھی کیا جاتا رہا ہے کہ تحریک انصاف کے ایم این ایز انہوں نے آصف زرداری کے ایماء پر توڑ کر سندھ ہاؤس لائے اور بے بہا پیسے کا استعمال کیا۔ان پر یہ الزام بھی ہے کہ تحریک انصاف کے ایم پی ایز کو توڑنے میں ان کا کردار ہے۔ مونس الٰہی نے محسن نقوی کی تصویر شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ وہ آدمی ہے جو کہتا تھا میں زرداری کا بچہ ہوں شہباز شریف کا پارٹنر ہوں اور چوہدریوں کا رشتہ دار ہوں۔ میں فیصلے کروں گا پاکستان کے ماجد نظامی نے تبصرہ دیا کہ ایک سے زائد ٹی وی چینلز کے مالک محسن نقوی وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کے ہم زلف اور چوہدری پرویز الہی کی بھانجی کے شوہر ہیں۔ پی ڈی ایم سے مذاکرات کے باعث چوہدری خاندان میں حالیہ اختلافات میں ان کا نام بھی آتا رہا۔ ڈاکٹرارسلان خالد نے لکھا کہ چینل 24 اور سٹی 42 جیسے کئی چینلز کا مالک محسن نقوی . جب تک پاکستان میں سازشیں کرکے حکومتیں بنیں اور گریں گی ان جیسے کرداروں کی عیاشی لگی رہے گی- پاکستان کی سیاست اب نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے اور آجکا نوجوان ایسی سازشی سیاست سے نفرت کرتا ہے۔ عنایت الرحمان ایڈوکیٹ نے لکھا کہ 24 نیوز کا مالک محسن نقوی - براہ راست نشریات چلا کر فرقہ_واریت پھیلانے کی دفعات کے تحت لاہور کے تھانہ قائداعظم انڈسٹریل ایریا میں مقدمہ درج ہے۔ مونس الٰہی کے اس ٹویٹ پرمحسن نقوی کے چینل 24 نیوز کے صحافی بر س پرے اور محسن نقوی کے مونس الٰہی پر احسانات کی فہرست گنوادی مونس الہی جو باپ کو پنجاب کا سب سے بڑاڈاکو سمجھنے والے کی گود میں بیٹھ کرپنجاب کی عوام کے کروڑوں روپے لوٹ کرسپین میں چھپ کر بیٹھا ہے اور یہاں اس کی تیسری امی کو ائرپورٹ پر ایف آئی اے نے روک رکھا ہے اور دوسروں پر جملے کس رہاہے اویس کیانی کا کہنا تھا کہ محسن نقوی وہ شخص ہے جو اپنی محنت سے اوپر آیا،جناب کی طرح سونے کی چمچی منہ میں نہیں تھی۔۔تاریخ میں محسن نقوی کا نام بھی لکھا جائے گا اور ایک لالچی بگڑے بچے کا بھی جس نے اپنے خاندان اور پارٹی کو اپنی ذات کیلیے تباہ کر دیا۔۔۔ ارشد چوہدری نے جواب دیا کہ چوہدری صاحب جن کوسرکل کر کے آپ نے نشاندہی کی ہے یہ وہی محسن نقوی صاحب لگتے ہیں جنہوں نے مشرف دور کے بعد پنجاب میں آپ اور آپکی فیملی کون لیگ کے جبر سے بچانے کے لیے زرداری صاحب سے ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ دلوایاتھا تب تو یہی فیصلے کررہے تھے۔ رضوان رضی نے تبصرہ کیا کہ محسن نقوی آج کی تاریخ تک چوہدری خاندان کا داماد ہے، مونس یوتھئے نے اپنے بہنوئی کو بھی نہیں بخشا اعظم ملک نے کہا کہ جی 2012 میں جب آپ ایف آئی اے میں سزا بھگت رہے تھے تو انہوں نے ہی اپ کے ابو جی کا پیپلز پارٹی سے اتحاد کروایا تھا۔ اور اپ کی جان بچائی تھی۔ تب یہ وفادار اور دوست تھے اج دشمن ہو گے۔ واہ
پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کو شکست کا سامنا کرنے کےبعد ٹویٹر پر عطاء تارڑ اور رانا ثناء اللہ سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ سامنے آیا ہے، عطاء تارڑ اور حناپرویز بٹ نے اس مطالبے پر ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ کے اعتماد کا ووٹ لینے کے موقع پر ن لیگ کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ کو اہم ذمہ داری سونپی گئی تھی، تاہم ن لیگ کو اپنے دعوؤں کے برعکس پنجاب اسمبلی میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر دنیا نیوزسےمنسلک صحافی اظہر جاوید نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عبرت ناک شکست کے بعد رانا ثناء اللہ اور عطاء تارڑ کو ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوجانا چاہیے، اگر یہ خود مستعفیٰ نہیں ہوتے تو ان سے استعفیٰ لیا جانا چاہیے کیونکہ دونوں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے اس ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قیادت آدھے منہ سے کہے ہم حاضر ہیں، استعفیٰ تو بہت چھوٹی چیز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشکل وقت میں جب تمام ضمنی انتخابات میں میدان میں کھڑے ہو کر حالات کا مقابلہ کرتے تھے ہم یا قانونی جنگ لڑتے تھے تب تو کسی چیز کی پرواہ نہیں کی تو کیا ڈرنا۔ مسلم لیگ ن کی رہنما اور سابق رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے بھی اظہر جاوید کےمطالبے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا اور عطا تارڑ دونوں پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ان کی جماعت کیلئے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔۔پوری مسلم لیگ ن کو ان پر 100 فیصد اعتماد ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے قاسم علی شاہ کو رانگ نمبر قرار دیدیا۔۔ قاسم علی شاہ کو اسٹیبلشمنٹ نے لانچ کیا، سوشل میڈیا صارفین کا دعویٰ کچھ روز قبل معروف موٹیویشنل سپیکر قاسم علی شاہ اچانک میڈیا پر نمودار ہوئے اور انہوں نے عمران خان کا انٹرویو کردیا۔۔ قاسم علی شاہ نے عمران خان سے سوال کیا کہ اگر وہ الیکشن لڑنا چاہیں تو کیا وہ انہیں ٹکٹ دیں گے جس پر عمران خان نے ہاں میں جواب دیا۔ اس سے یہ تاثر ابھرا کہ قاسم علی شاہ اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کرنیوالےہیں اور وہ عمران خان کے پاس ٹکٹ کیلئے گئے ہیں لیکن اسکے بعد کے بیانات نے قاسم علی شاہ کے بارے میں کچھ اور ہی تاثردیا۔ ایک پروگرام میں انہوں نے کہا کہ شہبازشریف میں لچک،پرویز الہیٰ میں متانت،عمران خان کے رویے میں اکڑ دیکھی، شہباز شریف پاکستان کیلئے بہت فکر مند ہیں۔۔۔ جو پارٹی یا سیاسی لیڈر اداروں کو اٹیک کررہے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں اس ہر سوشل میڈیا نے قاسم علی شاہ کو رانگ نمبر قرار دیا اور قاسم علی شاہ سے منسوب رانگ نمبر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ قاسم علی شاہ گفتار کا غازی ہے جب وقت آیا تو اسکی اصلیت سامنے آگئی۔ پہلی بار جب امتحان کا وقت آیا تو منہ کے بل گرا۔ سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے اور اس شخص کو جی ایچ کیو نے لانچ کیا ہے۔ جو یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایسے لوگوں کو لانچ کرکے وہ عمران خان کا کچھ بگاڑلیں گے وہ بہت بڑی غلط فہمی میں ہیں۔ عادل راجہ نے تبصرہ کیا کہ ڈییل کارنیگی کی کتابوں سے چوری شدہ مواد اردو میں لیکچر دے کر مشہور ہونے والا خود ساختہ استاد عمران خان سے استادی کرنے چلا تھا مگر جلد ہی لڑھک گیا۔ رحیق عباسی کا کہنا تھا کہ قاسم علی شاہ صاحب کاش "ان" کے ہاتھوں استعمال ہونے سے پہلے ان خطباء اور مقررین کا حال دیکھ لیتے جن کے سامنے آپ اج بھی طفل مکتب ہیں۔ لاکھوں کے اجتماع کو مسحور کرنے والے"ان" کی آشنائی ہے بعد کس حال تک پہنچے اب آپ صرف ن لیگ کے کارکنوں کو ہی تقریریں سنا پائیں۔ آہ۔۔ قاسم شاہ ۔۔ آہ عون علی کھوسہ نے تبصرہ کیا کہ قاسم علی شاہ صاحب کو میاں شہباز شریف کے رویے میں لچک نظر آئی. دامن پر حاملہ خاتون کے خون اور اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے داغ نظر نہ آئے. سلطان سالارزئی کا کہنا تھا کہ قاسم علی شاہ گفتار کاغازی تھا، زندگی میں پہلی بار کردار کا امتحان آیا تو چاروں شانے چت منہ کے بل گرگیا۔ طارق متین نے تبصرہ کیا کہ جو بھی یہ سمجھ ریا ہے کہ قاسم علی شاہ عمران خان کے خلاف بول کے کچھ بگاڑ لے گا تو ٹھیک سمجھ رہا ہے قاسم علی شاہ بگاڑے گا مگر اپنا۔ جیسے جواد احمد اب تک روتے ہیں کہ مجھے کام نہیں ملتا ویسے ہی اس گفتگو کی قیمت قاسم علی شاہ کو چکانی ہوگی۔ وقار ملک کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوجوانوں کے دل میں شہباز شریف کی عظمت اور عمران خان کی کمزوریاں اجاگر کرنے کیلئے مبینہ طور باتوں کے جادوگر قاسم علی شاہ کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں محترم پورے ملک کی یونیورسٹی اور سکولوں میں جا کے لیڈر شپ کی حقیقت نوجوانوں کو بتائیں گے۔۔ احتشام نے لکھا کہ قاسم علی شاہ یہ بتائیں کہ گھر میں آگ پہلے لگائ کس نے ہے؟ بجاۓ عمران خان پر الزام لگاتے،جاکر وزیراعظم سے پوچھتے کہ ٹھیک ٹھاک حکومت چل رہی تھی،ملک میں خوشحالی تھی،غریب کا گھر چل رہا تھا،امیر کا کاروبار چل رہا تھا۔ ایک ایسے حکومت کو گِرانے کی کیا ضرورت تھی کہ پورے ملک کو آگ لگا دی۔ مغیث علی کا کہنا تھا کہ نیا مہرہ مارکیٹ میں اتارا گیا ہے فرحان کا کہنا تھا کہ قاسم علی شاہ کو میدان میں اتارا ہے انہوں نے جنہوں نے 13 جماعتوں کی کچھڑی پکائی مگر وہ جَل کر زہریلی ہوگئی ہے. ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ نے لکھا کہ قاسم علی شاہ کو موٹیویشنل سپیکر تک ہی رکھیں خان صاحب، پارٹی اور ٹکٹ سے کوسوں دور رکھیں. یہ چل کر نہیں آیا بلکہ اس کو آپکے پاس ڈراپ کیا گیا ہے. "ٹروجن ہارس" کے طور پر.
آزادی صحافت پر ایک اور حملہ ہوا ہے جس کے تحت بول نیوز کے صحافی شاہد اسلم کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا۔ شاہد اسلم کو 3 سال پہلے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ کے معاملہ میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاہور سے گرفتار کیا۔ ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار صحافی شاہد اسلم پر احمد نورانی کو سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے میں معاونت کا الزام ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے ڈیٹا لیک کیس میں ایف بی آر کے 3 اہلکاروں کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اس گرفتاری پر صحافیوں اور دیگر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے، صحافی وی لاگر و تجزیہ کار صدیق جان کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کے ماتحت ایف آئی اے نے بول نیوز کے صحافی شاہد اسلم کو لاہور سے گرفتار کر لیا۔ شرمناک، انتہائی شرمناک، یہ ہورہا ہے نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی حکومت میں۔ مبشر زیدی نے تبصرہ کیا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے اثاثے رپورٹ کئے ہیں صحافی شاہد اسلم نے، کوئی نیوکلئیر کوڈ نہیں ظاہر کئے جو FIA نے اس کے خلاف مقدمہ کرکے اس کو اٹھا لیا ہے۔ صحافی غلام عباس شاہ نے کہا کہ سابق آرمی چیف سے منسلک ایک انکوائری کے سلسلے میں شاہد اسلم کو گرفتار کیا جانا قابل مذمت ہے، صحافت کوئی جرم نہیں ہے۔ صحافی عامر ضیا نے کہا شاہد اسلم فرنٹ لائن کے تحقیقاتی صحافی ہیں، ہمیشہ سچ اور حق کے ساتھ کھڑے رہنے والوں میں سے، ایف آئی اے انہیں گرفتار کرنے کیلئے اس کہانی میں فٹ کیا ہے، انہوں نے شاہد اسلم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ صحافی اسد علی طور نے بھی اس گرفتاری کی شدید مذمت کی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کا قصور سابق آرمی چیف کے خلاف ثبوت نکالنا تھا۔ اعجاز وسیم باکھری نے بھی اس گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ وہ ان کے کولیگ تھے انہیں فوری رہا کیا جانا چاہیے انہوں نے جو کیا وہ کوئی جرم نہیں تھا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ صحافی خبر دے تو اسے گرفتار کر لو، جنرل اربوں روپے کے اثاثے بنا لے، تم کو گھر سے اٹھوا لے، ننگا کر کے ویڈیو بنا لے وہ سب جائز ہے؟ صارف اویس صدیقی نے شاہد اسلم کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ مومنہ نے کہا امپورٹڈ، مسلط کردہ، نا اہل، چور، کرپٹ، فاشسٹ مافیا کی تمام تر سیاست تو دم توڑ چکی ہے، اب مزید اور کیا کرنا چاہ رہے ہیں؟
یہ ایک گھنٹے میں کیا ماجرا ہوگیا کہ ن لیگیوں کا چہرہ ہرا ہوگیا! حالات نے کھایا پلٹا تو جذبات کا رخ بھی ہوگیا الٹا گزشتہ روز پرویزالٰہی اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب رہے جس سے مسلم لیگ ن کی خوشیاں ماند پڑگئیں۔۔ ن لیگ نے بلندوبانگ دعوے کئے تھے لیکن یہ دعوے گزشتہ رات تتر بتر ہوگئے جب پرویزالٰہی 186 ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔ نجی چینل اے آروائی نے اس پر پیکیج بنادیا جس میں ن لیگی ارکان کو مایوس دکھایا گیا، کہیں ن لیگ والے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ رہے ہیں تو کہیں لڑجھگڑ کر واک آؤٹ کررہے ہیں، مریم اورنگزیب کا مشہورجملہ روئیں چیخیں پیٹیں شامل کیا گیا۔ اس پیکیج میں مریم نواز کا جملہ بھی شامل کیا گیا جس میں وہ کہتی ہیں کہ ایسی عبرتناک شکست توبہ توبہ توبہ۔۔ حنابرویز بٹ کی تصویر بھی شوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز رہی جس میں وہ پریشانی اور حیرانی کے عالم میں نظرآرہی ہیں۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر 2 تصاویر کافی وائرل ہورہی ہیں جس میں سے ایک تصویر میں تحریک انصاف کے رہنما وکٹری کا نشان بنائے خوش نظرآرہےہیں جبکہ دوسری تصویر میں راناثناء اللہ اور عطاء تارڑ مایوسی کے عالم میں نظرآرہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں ن لیگی ارکان تالا لگے دروازے کو توڑ کر جارہے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں ن لیگی رہنما ثانیہ عاشق اور سلمیٰ بٹ اسمبلی چھوڑ کر خفیہ رستے سے باہر جارہی ہیں جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ وہ کیوں جارہی ہیں تو انکا کہنا تھا کہ ہماری مرضی ہے کہ ہم جائیں یا رکیں۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کل رات اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے ، 186ارکان نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔
ن لیگ کی میڈیا منیجمنٹ، جانئے کونسے صحافی یکے بعد دیگرے ایک ہی ٹوئٹ کرتے گئے؟ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پرویزالہیٰ کے اعتماد کا ووٹ لینے کا عمل تو مکمل ہو گیا تحریک انصاف کی حکومت بھی بچ گئی مگر اس سارے معاملے میں ن لیگ نے کس طرح میڈیا کو منیج کیا اور فیڈ کی گئی معلومات پر صحافیوں نے کیسے صحافت کی سارا معاملہ بے نقاب ہو گیا۔ صحافی ثاقب ورک ایک ٹویٹ کیا اور کہا کہ یہ ہے ان لوگوں کی صحافت اور ن لیگ کی میڈیا منیجمنٹ، جیسے عمران خان پر حملہ کرنے والے کی ویڈیو ایک ہی وقت پر ٹویٹ کی گئی ایسے ہی 171 کا فگر بھی کسی کے کہنے پر ایک ساتھ ٹویٹ کیا گیا، ایسے اور بھی بہت سارے ہیں لیکن 4 سکرین شاٹ سمجھانے کے لیے حاضر ہیں۔ دراصل انہوں نے جن صحافیوں کے اسکرین شاٹ شیئر کیے ہیں ان میں نصراللہ ملک، غریدہ فاروقی، وقار ستی اور عمار مسعود شامل ہیں۔ ان چاروں صحافیوں نے چند منٹ کے فرق پر تقریباً ایک ہی ٹویٹ کیا کہ تحریک انصاف کے پاس171 ارکان ہیں جبکہ اپوزیشن بھی تقریباً اتنے ہی یا اس سے زیادہ ارکان رکھتی ہے۔ بات صرف ان 4 صحافیوں کی ہی نہیں بلکہ ان کے علاوہ حامد میر، سید طلعت حسین، عاصمہ شیرازی، شمع جونیجو، سلیم صافی، اسد طور، ثنا بُچہ، مرتضیٰ سولنگی، بینظیر شاہ، سید عمران شفقت سمیت بہت سے ایسے صحافی بھی ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اس ایجنڈے کا حصہ بنتے ہوئے یہی دعوے کیے کہ تحریک انصاف صوبائی اسمبلی میں اکثریت کھو چکی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی صاحبزادی کی شادی کی تقریب میں سیاسی و سماجی شخصیات ، صحافیوں اور مختلف شعبوں کے افراد سمیت پی ٹی آئی سینئر رہنماؤں نے بھرپور شرکت کی۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ بھی مہمانوں میں شامل تھے جبکہ جنرل (ر) فیض حمید کے سخت ناقد اور سینئرصحافی سلیم صافی بھی اس تقریب کا حصہ تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی صاحبزادی کی شادی کی تقریب کا اہتمام راولپنڈی کے ایک مقامی بینکویٹ ہال میں کیا گیا۔ شادی کی تقریب کے حوالے سے کچھ تصاویر بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں جن میں سابق آرمی چیف، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ، وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ تقریب میں تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، مشاہد حسین سید، سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ، اشفاق پرویز کیانی، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا اور وزیرِ اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے بھی شرکت کی۔

Back
Top