سوشل میڈیا کی خبریں

نجی ٹی وی چینل کی اینکرپرسن شفاء یوسفزئی کے گھر میں 2 مسلح افراد نے گھسنے کی کوشش کی ہے، گھرمیں گھسنے سے روکنے پر مسلح افراد نے ملازمین کو مارا پیٹا اور دھمکیاں دیں۔ تفصیلات کے مطابق ہم نیوز نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں شفاء یوسفزئی کے گھرمیں 2 مسلح افراد نے گھسنے کی کوشش کی، ملازمین پر تشدد کیا اور دھمکایا، شفاء یوسفزئی اور ان کے اہلخانہ اس موقع پر گھر میں موجود نہیں تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور صحافیوں نے شفاء یوسفزئی کے گھر میں مسلح افراد کے گھسنے کی کوشش کی شدید مذمت کی اور واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر اور سابق وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے کہا کہ یہ بہت پریشان کن ہے، شفاء یوسفزئی نے مجھے فون کرکے آگاہ کیا ہے کہ کچھ مسلح افراد نے ان کے گھر میں گھسنے کی کوشش کی ہے، مسلح افراد نے ان کےملازمین پر تشدد کیا اور گھر والوں کے بارےمیں پوچھ گچھ کی، مسلح افراد نے پورے گھر کی تلاشی لی اور فرار ہوگئے۔ سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت فاشسزم کے موٹے پردےکے نیچے دب گیا ہے، شفاء یوسفزئی کے گھر پر مسلح افراد کے حملے سے معلوم ہوتا ہے کہ صورتحال مارشل لاء سے بھی زیادہ خراب ہوتی جارہی ہے۔ پنجاب کےوزیرآئی ٹی ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کی اس حرکت کا نوٹس لے کر تحقیقات ہونی چاہیے، شفاء یوسفزئی نے ہمیشہ صحافتی اصولوں پرعمل پیرا ہوکر صحاف کی ہے۔ ہم نیوز کے ایکنر اویس منگلوالا نے بھی واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ شکر ہے اس وقت شفاء یا ان کے اہلخانہ گھر میں موجود نہیں تھے، گھر میں گھسنے والے افراد کا مقصد ایک پیغام دینا تھا، تاہم یہ پیغام آیاکس کی طرف سے تھا؟
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ، اسپیکر سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک جمع کروادی گئی ہیں، دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے بھی وزیراعلی پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحاریک جمع کروائی گئیں، تحاریک رات 9 بجےکےبعد سیکرٹری اسمبلی عنایت اللہ لک نے وصول کیں، جب اسپیکر پنجاب اسمبلی سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو وہ تحاریک جمع ہونے سے متعلق لاعلم تھے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ سیکرٹری پنجاب اسمبلی عنایت اللہ لک شام کے ساڑھے چار بجے تک ایوان وزیراعلی میں موجودتھے، عین اسی وقت وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور ان کے صاحبزادے مونس الہیٰ بھی وزیراعلی ہاؤس میں ہی موجود تھے،تاہم سیکرٹری اسمبلی سےمتعلق کہا جاتا ہے کہ وہ عموما رات گئے تک اپنے دفتر میں کام کرتے ہیں۔ رات گئے سیکرٹری اسمبلی جانب سے تحاریک وصول کرنے کے معاملے پرصحافی برادری نے بھی سوالا ت اٹھادیئے ہیں،عرفان ہاشمی نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسی کام کیلئے جان بوجھ کر دفتر کھلا رکھا گیا ہے۔ سحرش منیر نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ کے سوٹڈ بوٹڈ اسٹاف رات10 بجے انہیں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک وصول کرنے کیلئے دفتر میں موجود ہیں۔ میر محمد علی خان نے کہا کہ میرا ایک سوال ہے کہ رات کے دس بجے کون سا عملہ پنجاب اسمبلی میں موجود تھا، اس واقعہ سے اپریل 2022 کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ عمران بھٹی نے کہا کہ سیکرٹری اسمبلی رات گئے ن لیگ کی جانب سے تحاریک کے منتظرتھے، یہ سیکرٹری چوہدری پرویز الہیٰ کا کار خاص ہے، چوہدری پرویز الہیٰ نےپہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اسمبلی ٹوٹنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ شفقت چوہدری نے لکھا کہ باجوہ کے روحانی رابطوں اور پرویز الہی کی ادھر ادھر مفاہمتوں کے بعد سیکرٹری پنجاب اسمبلی تحریک عدم اعتماد لینے کیلئے عشاء پڑھ کر بھی دفتر بیٹھے رہے۔ دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے کہہ دیا ہے اور ایک مراسلہ بھی جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بدھ کےروز اسمبلی کا اجلاس شام4 بجے طلب کیا جائے گا جس میں وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اعتماد کاووٹ لیں گے۔
غریدہ فاروقی نے دعویٰ ہے کہ پرویز الہی بڑے گھاگ شاطر سمجھدار سیاستدان ہیں۔ آج سنہری موقع پر اپنی باڈی لینگوئیج سے انہوں نے بذریعہ میڈیا قصداً آن ریکارڈ پیغام دے دیا کہ وہ عمران خان کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی مایوسی محمود خان کی باڈی لینگوئیج میں بھی واضح تھی۔ غریدہ فاروقی کے اس ٹویٹ پر مونس الٰہی نے غریدہ فاروقی کو پھپھے کٹنی قرار دیدیا۔ جس پر عطاء تارڑ نے شدید ردعمل دیا اور مونس الٰہی کو جواب دیتے ہوئے ہوئے لکھا کہ تمیز کرو۔ خواتین سے بات کرنے کا سلیقہ نہیں آتا؟ تنقید نہیں برداشت تو کوئی اور کام کر لو۔ غصہ عمران کا، نکل کہیں اور رہا ہے۔ ابہوں نے مزید کہا کہ کمائی جو رک رہی ہے، خوب پیسے بنا رہے ہو اور تحلیل کے بعد یہ کمائی رک جائے گی
ن لیگی رہنما عطاء تارڑ کی جانب سے توشہ خانہ اسکینڈل کی تصدیق سامنے آنے پربیرسٹر حسان نیازی نے کامران شاہد کو کرارا جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کےمطابق نجی ٹی وی چینل کے میزبان کامران شاہد نے عمران خان کے خلاف مبینہ طور پر توشہ خانہ کے ایک نئے اسکینڈل کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ دی جس پر نجی ٹی وی چینل نے اس معاملے کو ہیڈ لائنز اسٹوری بنادیا، ہیڈ لائنز میں بتایا گیا کہ کامران شاہد کی اس خبر کی تصدیق وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطاء تارڑنے بھی کردی ہے۔ سینئر صحافی و میزبان کامران شاہد نے ان ہیڈلائنز کا ایک کلپ شیئر کیا اور لکھا کہ"توشہ خان یا نو توشہ خانہ، دنیا نیوز ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے"۔ عمران خان کے فوکل پرسن اور انسانی حقوق کے رہنما بیرسٹر حسان نیازی نے کامران شاہد کی اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کامران بھائی کی تصدیق بھی ن لیگ والےہی کرتے ہیں،خیر جب پرویز مشرف کی سزائے موت اور جنرل باجوہ کے اثاثوں کی بات آئی ہے تو یہ سب پچھلی صفوں میں ہوتے ہیں۔
سموسہ، پکوڑے کے بعد ڈاکٹرعفان قیصر جلیبی کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑ گئے۔۔ جلیبی کو صحت کیلئے غوری میزائل قار دیدیا۔۔ سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ڈاکٹر عفان قیصر نے سموسہ، پکوڑے کے بعد جلیبیوں کے بھی صحت کیلئے نقصانات گنوادئیے۔ انکا کہنا تھا کہ ایک کلو جلیبی میں 3000 کیلوریز ہوتی ہیں۔ جلیبی کو غوری میزائل قراردیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلیبی دراصل آپکی صحت پر مارا گیا غوری میزائل ہے اور بعد میں یہ غوری میزائل شوگر، بلڈپریشر، ہائیپرٹنشن اور دیگر فیچر سامنے لیکر آئے گا اور آپکا جگر تباہ کردے گا۔ ڈاکٹر عفان نے حلوہ پوری کو پاکستانی ناشتے کا شاہین میزائل قرار دیا ڈاکٹر عفان کے اس دعوے پر سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے دیکھنے کو ملے اور کہا کہ یہ بھائی صاحب لوگوں کو کھاتا پیتا نہیں دیکھ سکتے، پہلے سموسے کی دکانیں بند کرائیں اور اب جلیبی کی دکانوں کے پیچھے پڑگئے ہیں۔سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحب ایک ہی بار بتادیں کہ عوام کو کیا کھانا چاہئے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ آجاو ڈاکٹر آپ کو اصلی دیسی گھی سے تیار کردہ خستہ اور کڑکڑی جلیبی کھلاو۔ خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ یہ بھائی جان پاکستان میں کھانے پینے کی ساری دکانیں بند کروا کر رہیں گے۔ مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر محمد عفان قیصر صاحب نے لوگوں کو شاندار اور عوامی انداز میں سمجھایا ہے لیکن ہم ان کے شکر گزار ہونے کے بجائے مذاق اڑا رہے ہیں، ہم بھی عجیب و غریب قوم ہیں ڈاکٹر صاحب آپ اپنا کام جاری رکھیں حنااسجد نے کہا کہ آپ رانگ نمبر ہو، زیادہ بھاشن نہ دو اکبر نے طنز کیا کہ اس نے آہستہ آہستہ چائے پر آجانا ہے ۔۔ لاشیں بِچھ جانی لاشیں ۔۔ ثاقب بشیر نے تبصرہ کیا کہ ڈاکٹر صاحب عوام کھاتا پیتا نہیں دیکھ سکتے تو روز روز کے جھنجھٹ کی بجائے ایک ہی دفعہ بتا دیں عدیلہ نے لکھا کہ اس ڈاکٹر بھائی نے اگلی ویڈیو چنے اور مکئی کی ریڑھی پہ بنانی ہے ۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ سستی شہرت اور توجہ کےلیے آپ کیوں غریب کےروزگار کےپیچھےپڑےھیں؟ سموسے پکوڑے جیلبی میں آپکو نقصانات نظرآگے ھیں خود جو کوکاکولا پی رھےاس میں کیا شہد ڈلا ھے؟؟؟ بس غریب کے سموسےجیلبی کےپیچھےپڑگےھو۔ شرم کرو صائمہ خان کا کہنا تھا کہ پتا نہیں کون سا بندہ آپ نے ایسا دیکھ لیا جو ایک کلو جلیبی ڈکار جائے، اور کیلوریز سے لے کر غذائیت تک سب معلومات آپ کی ناقص ہیں۔ اور بڑھا چڑھا کر پیش کی جاتی ہیں صرف ویوز بڑھانے کیلیے پاکستانی چینلز اور یوٹیوبرز کی طرح تھرتھلی مچانا اس بندے کا شیوہ بن گیا ہے۔
معروف صحافی اور پروگرام اینکر اقرار الحسن نے صحافی عمران ریاض کی جانب سے ٹویٹر پر ان فالو کرنے اور اینکر جمیل فاروقی کے بالک کیےجانے پر سخت ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان نے اقرار الحسن کو ٹویٹر پر انفالو کردیا ہے جبکہ جمیل فاروقی نے اقرار الحسن کو بلاک ہی کر ڈالا۔ اقرارالحسن نے اس حوالے سے خود ٹویٹر پر ایک بیان میں تصدیق کی اور کہا کہ یہ خود جس کے بارے میں جو جی چاہے کہیں، لیکن کوئی دوسرا ان کے بارے میں دلیل کے ساتھ بھی بات کرے تو ان میں سُننے کا حوصلہ نہیں، ایک صاحب بلاک کر گئے دوسرے انفالو۔ یہ تکبر، رعونت، اسچ سے چھُپنے کی علامات ہے۔ تاہم اصل معاملہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے اقرار الحسن کو بلاک یا انفالو کیوں کیا، ہم نے ٹویٹر پر اقرار الحسن کی جانب سے عمران ریاض خان اور پی ٹی آئی کے خلاف کی گئی طنزیہ ٹویٹس کا جائزہ لیا ہے جس کی وجہ سے عمران ریاض خان اور جمیل فاروقی نے انہیں بلاک اور انفالو کیا۔ عمران ریاض خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے پاک بھارت منجن بیچنے سے متعلق ایک ٹویٹ کی تو اقرار الحسن نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ یہ تو بڑی زیادتی ہوگئی، یہ منجن بیچنے کا اختیار تو صرف آپ کے پاس تھا۔ اقرار الحسن نے عمران ریاض خان کی چند یوٹیوب ویڈیوز کے سکرین شاٹس بھی اپنی ٹویٹ میں شامل کیے جس میں عمران ریاض خان نے پاک بھارت تعلقات اور ان سے جڑے دیگر معاملات پر تبصرہ کیا تھا۔ عمران ریاض خان کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹانگ کا زخم ٹھیک ہونے کے بعد کھڑے ہونے کی تصویر پرردعمل کے جواب میں اقرار الحسن نے کہا تھا کہ مجھے پہلے ہی آپ کو تنگ کرنے میں مزہ آرہا ہے، اب اگرآپ ایسی لوز گیندیں پھینک رہے ہیں تو تیاری کریں یا نا کریں احتیاط ضرور کریں۔ ایک صارف کی جانب سے شہباز شریف کی پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کی مداح سرائی کرنے والے صحافی کو ن لیگ کے عمران ریاض قرار دیا گیا تو اقرار الحسن نے کہا کہ ایسے سینئرز کو صحافت کے نام پر دھبہ سمجھتے ہیں، چاہے وہ پی ڈی ایم کے کاسہ سے لیس ہوں یا تحریک انصاف کے درباری ہوں۔ جمیل فاروقی کی ایک ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اقرار الحسن نے کہا تھا کہ شائد یہ ویڈیو دیکھ کر تحریک انصاف کے دوستوں کو سمجھ آجائے کہ میں کیوں عرض کررہا تھا کہ خان صاحب جیسی قد آور شخصیت کو ملاقات اور انٹرویو کیلئےصحافیوں کا انتخاب کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے، خیر خواہوں کی بات کو مثبت لیا کریں۔
عاصمہ شیرازی 17اکتوبر 2021 کو جب اتوار بازار گئی تھیں اس وقت پھلوں ، سبزیوں، مرغی اور دیگر اجناس کا کیا ریٹ تھا اور آج اسی اتوار بازار میں کیا ریٹ ہے؟ معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے 17اکتوبر 2021 میں ایک ٹوئٹ کی تھی جب ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی اور عمران خان وزیراعظم تھے، عاصمہ شیرازی نے اس وقت مہنگائی سے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج اتوار بازار جانے کا اتفاق ہوا، عوام سے حکومت کے خلاف وہ مغلظات سنیں کہ اللہ کی پناہ۔ عاصمہ شیرازی کی یہ تویٹ بہت وائرل ہوئی تھی اور اس پر دلچسپ تبصرے ہرئے تھے ۔ صحافیوں اور عام صارفین نے اکتوبر 2021 کی اس ٹویٹ کو آج کی مہنگائی کے ساتھ جوڑتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ اب وہ کیوں سنڈے بازار نہیں جاتیں ، کیا اب مہنگائی نہیں ہے یا عوام حکمرانوں کو مغلظات نہیں بکتے۔ انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ آج کل سنڈے بازار بند ہوگیا ہے؟ سوشل میڈیا صارفین نے طنز کئے کہ عاصمہ شیرازی نے 2021 میں اتنی خریداری کرلی تھی کہ اب دوبارہ انہیں سنڈے بازار جانا ہی نہیں ہوتا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین تو یہ جاننے کی کوششوں میں لگ گئے کہ اس وقت سبزیوں، پھلوں، آٹا، گھی اور دیگر اجناس کا کیا ریٹ تھا؟ عاشر باجوہ نے اس پر ریسرچ کی اور اکتوبر 2021 اور 2022 کی حالیہ ریٹ لسٹ سامنے لے آئے عاشر باجوہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2021، جس دن عاصمہ شیرازی اتوار بازار گئیں اس دن 5 کلو پیاز260, ٹماٹر50 فی کلو تھا اور اکتوبر 2022 میں پیاز 5 کلو735 اور ٹماٹر 196 تک پہنچ گیا پر اتوار بازار سے کوئی آواز نہیں آئی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اتوار بازار جانے کی بھی ضرورت نہیں، آج کے دن اور اس دن آٹے کا ریٹ چیک کرلیں کتنا مہنگا ہوا ہے، دالوں کا ریٹ آج دیکھ لیں اور عاصمہ شیرازی کی اتوار بازار جانیوالی تاریخ کے دن دیکھ لیں
معروف صحافی و اینکر پرسن اقرار الحسن نے اپنے خلاف وینا ملک کی غیر اخلاقی ٹویٹ کو عمران خان کے کردار پر حملہ قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقرار الحسن اور وینا ملک کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شروع ہوئی جب پی ٹی آئی کارکنان کی تنقید کے بعد اقرار الحسن نے ایک ٹویٹ کی اور کہا کہ میں سیاسی نہیں بلکہ سماجی پروگرامز کرتا ہوں، اسی لیے اپنے کیریئر کے دوران کسی سیاسی لیڈر سے ملاقات نہیں کی۔ اقرار الحسن نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ میری دعا ہے کہ خان صاحب اگلے انٹرویو کیلئے کہیں وینا ملک کا انتخاب نا کرلیں۔ پی ٹی آئی کیلئے نرم گوشہ رکھنے اور مخالفین کیلئے سخت موقف رکھنے والی وینا ملک کو اقرار الحسن کی جانب سے عمران خان پر طنز اور اپنےذکر گراں گزرا اور انہوں نے اقرار الحسن کو جواب دیتے ہوئے کہا " چل بھائی تیری خاطر میں خان کا انٹرویو نہیں کرتی، تو ایسا کر اپنی گھر والی بھیج دے اور ایک سے کام نا چلے تو دونوں اکھٹی بھیج دے، تیرا کام بن جائے گا"۔ اقرار الحسن نے اس نامناسب ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت مرنی ایک اہلہل سماء میں اینکر تھںی جن سے مں نے سماء چھوڑنے کی درخواست کی تھی۔ آج آپ سب مر ے اس فصلےو کی لاج رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وینا ملک کی نامناسب اور بیہودہ ٹویٹ اصل مںی خان صاحب کے کردار پر بھی ایک حملہ تھا یین مر۔ی اہلہ یا کوئی بھی خاتون صحافی اگر خان صاحب کا انٹرویو کرنے جائے تو کای یہ ایک طعنہ ہے؟
مارکیٹ میں ہزاروں چیزیں خانہ کعبہ، حرم شریف، مسجد نبویؐ کی تصاویر کے ساتھ بک رہی ہیں کیا وہ لوگ دین کے خلاف کام کر رہے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خانہ کعبہ کے ماڈل والی ایک ہی گھڑی بنوائی اور اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان جو دوسروں پر الزام لگاتے ہیں کو تحفہ میں دی لیکن انہوں نے گھٹیا حرکت کرتے ہوئے وہ گھڑی بیچ کر پاکستان کو پوری دنیا میں سرعام بدنام کردیا ! انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں، نجی زندگی میں جو کچھ چاہیں کریں لیکن خانہ کعبہ کی حرمت اور ناموس رسالتؐ پر کٹ مرتے ہیں! عمران نیازی نے انتہائی گھٹیا حرکت کی کہ خانہ کعبہ کے ماڈل کی گھڑی بیچ کر پاکستان کو بدنام کیا، اس سے قبیح حرکت کوئی ہو نہیں سکتی، یہ بہت بڑا فراڈ ہے! وزیراعظم کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین سوشل میڈیا اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں! ایک سوشل میڈیا صارف فاطمہ نے وزیراعظم کی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: گھڑی کے اندر خانہ کعبہ کی تصویر تھی! میرے پاس خانہ کعبہ کی تصویروں والے بہت سے کی رنگ بھی ہیں جو میں نے مکہ مکرمہ کی سڑکوں پر بیٹھے لوگوں سے خریدے ہیں! پاکستانیو کیا اس سے آپ کے دل نہیں دکھتے ؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:گھڑی تے خانہ کعبہ بنیا تے ناموس رسالتؐ نال جوڑ ریا! سٹیبلشمنٹ عمران خان نو نااہل کرن دا پروگرام تے ہے ہی ہے کیونکہ زندہ بچ گیا ایہہ کیسے خبیث نے جو مذھب کارڈ کھیڈ رہے! ملاحظہ کرو وچارے سیاسی یتیم! ایک صارف ندیم خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سوال اٹھایا کہ: کمزور اور بزدل وزیراعظم اب گھڑی کو دین سے جوڑ کر ہمدردی حاصل کرنا چاہ رہا ہے، مارکیٹ میں ہزاروں چیزیں خانہ کعبہ، حرم شریف، مسجد نبویؐ کی تصاویر کے ساتھ بک رہی ہیں کیا وہ لوگ دین کے خلاف کام کر رہے ہیں؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف محمد علی نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: آج کی پریس کانفرنس میں شہباز شریف آپ کے خلاف مذہبی جذبات کو اُبھار رہا ہے کہ خانہ کعبہ کی گھڑی بیچ دی! آپ نے، آپ اور آپ کی ٹیم کر کیا رہے ہو؟ کیوں معاملات کو اس نہج پہ پہنچا رہے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نا ہو! آپ پہ پہلے ہی ایک حملہ ہو چکا ہے کس بات کا انتظار ہے آپ کو! ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ: چوری یا کرپشن تو ثابت نہیں کر سکے لہٰذا مکہ مدینہ میں بیٹھ کر جج خریدنےوالوں نےعمران خان کیخلاف مذہب کارڈ کھیلنا شروع کر دیا! خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی کو ناموسِ رسالتﷺ کیساتھ جوڑ دیا ہے! ہزاروں گفٹس ہیں جن میں مکہ مکرمہ کی تصویر بنی ہوتی ہےاور بیچےجاتےہیں!کیا وہ گستاخی ہے؟ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ: ابھی ابھی چور کرائم منسٹر کو کہتے سنا ہے کہ خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی! چور کے بچوں نے ملک کو دیوالیہ کر دیا، کھا گئے سب کچھ، بیچ دیا وطنِ عزیز کو سارے کا سارا !! گھڑی گھڑی گھڑی! اوسان خطا ہو گئے ہیں بے غیرتوں کے! ایک صارف نے لکھا کہ: گھڑی پر خانہ کعبہ کا ماڈل تھا: شہباز شریف! انتہائی افسوس کی بات ہے ملک کا وزیراعظم مذہبی کارڈ کو ہوا دے رہا ہے!
صحافی و اینکر عاصمہ شیرازی کو 2021 کی ایک ٹویٹ پر زبردست جوابات ملنا شروع ہوگئے ہیں، صارفین نے انہیں ماضی یاددلاتے ہوئے دلچسپ تبصرے کیے۔ تفصیلات کے مطابق یہ معاملہ عاصمہ شیرازی کی 17اکتوبر 2021 میں کی گئی ایک ٹویٹ کا ہے جب ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تھی اور عمران خان وزیراعظم تھے، عاصمہ شیرازی نے اس وقت مہنگائی سے متعلق ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج اتوار بازار جانے کا اتفاق ہوا، عوام سے حکومت کے خلاف وہ مغلظات سنیں کہ اللہ کی پناہ۔ ٹویٹر پ صحافیوں اور عام صارفین نے اکتوبر 2021 کی اس ٹویٹ کو آج کی مہنگائی کے ساتھ جوڑتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ اب وہ کیوں سنڈے بازار نہیں جاتیں ، کیا اب مہنگائ نہیں ہے یا عوام حکمرانوں کو مغلظات نہیں بکتے۔ صحافی احتشام الحق نے عاصمہ شیرازی کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سنڈے بازار بند ہوگیا ہے؟ بشارت راجا نے کہا کہ آج کل بھی سنڈے بازار کھلا ہے آپ جاتیں اور رپورٹ کرتیں کہ عوام جھولیاں اٹھا اٹھا کر بھان متی کے کنبے کو دعائیں دے رہے ہیں۔ مہوش خان نے لکھا آپ ایک بار پھرسنڈے بازار چلی جائیں ، اس بار آپ کو کچھ اور ہی سننے کو ملے گا۔ زین علی بولے کہ عاصمہ شیرازی نے 2021 میں اتنی خریداری کرلی تھی کہ اب دوبارہ انہیں سنڈے بازار جانا ہی نہیں ہوتا۔ علیزہ نے کہا کہ اتوار بازار بند ہوگئے ہیں تو میکڈونلڈ کا چکر لگالیں۔ سدرہ کنول نے کہا کہ اب عاصمہ شیرازی کو کچھ خریدنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہوگی ، سب کچھ گھر پہنچادیا جاتا ہے، پہلے تو عمران خان کچھ بھی نہیں دیتا تھا۔ شہربانو نے کہا کہ آج کل آپ سنڈے بازار نہیں جاتیں ، کیا اتنا بڑا لفافہ مل گیا کہ بازار جانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ ڈاکٹر زاہد چوہدری نے اس معاملے میں سینئر صحافی اور عاصمہ شیرازی کے حمایت یافتہ حامد میر کوشامل کرتے ہوئے ان سے سوال کیا کہ کیا کہ آج سنڈے بازار بند تھا؟
خیبر پختونخوا میں خواتین کے سائیکل کلب کے قیام کے خلاف جماعت اسلامی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سائیکل کلب کو "بے حیائی و فحاشی" قرار دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق صحافی و سماجی رہنما جمائما آفریدی نے خیبر پختونخوا کے شہر لنڈی کوتل میں لڑکیوں کا سائیکل کلب قائم کیا ، انہوں نے خود اس حوالے سے تفصیلات اور کیمپ میں حصہ لینے والی لڑکیوں کی تصاویر بھی ٹویٹر پر شیئر کیں۔ جمائما آفریدی نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ میں ان تمام والدین کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مجھ پر بھروسہ کیا، اور اپنے خاندان کی مدد کے بغیر میں یہ مقصد حاصل نہیں کرسکتی تھی، میں امید کرتی ہوں کہ ہر گھر میں خواتین کی زندگیوں میں روشنی بھرنے کی کوشش کی جائے گی نا کہ خواتین کے پر کاٹنے کی کوشش کی جائے۔ تاہم لڑکیوں کے سائیکل کلب کےقیام کا معاملہ جماعت اسلامی کو نہیں بھایا اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ لنڈی کوتل میں ہی منعقد کیا گیا ،مقامی صحافی روحان احمد نے احتجاجی مظاہرے کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے ایک بینر پر لکھا ہے کہ"فحاشی و عریانی نامنظور" جبکہ دوسرے پر لکھا ہے کہ"عورت کی اصل جگہ اس کا گھر ہے "، باقی پوسٹرز خود ویڈو میں پڑھ لیں۔ اس معاملے پر مبشر زیدی نے ردعمل دیتے ہوئے سائیکل چلاتی لڑکیوں کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ" ڈرتے ہیں جماعت والے سائیکل چلاتی لڑکیوں سے"۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز انسانی حقوق کا دن منایا گیا،اس دن کی مناسبت سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ٹویٹس کیے، بلاول بھٹو نے لکھا، انسانی حقوق کے متعلق ہمارا عزم غیر متزلزل ہے، ہر شہری کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ وزیر خارجہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین بھڑک اٹھے، سلسلہ وار ٹویٹس میں شدید تنقید کردی، رحیق عباسی نے لکھا 75 سالہ پارلیمنٹیرین کے خلاف درجن بھر فوجداری مقدمات درج کر کے صوبہ سندھ میں جہاں آپ کی پارٹی کی حکومت میں ہے، صرف ٹویٹ کرنے پر؟آپ میں اب بھی انسانی حقوق اور آزادی اظہار کی بات کرنے کی جرات ہے؟ زرداری صاحب خان جی نے لکھا اعظم سواتی انسان نہیں اسی لیے حقوق سے محروم ہیں۔ ایک صارف نے لکھا بلاول بھٹو جھوٹے وزیر خارجہ ہیں۔ عمران خان نامی صارف نے لکھا لاول زرداری کا انسانی حقوق کے تحفظ سے مراد،دولت کا تحفط ہے جو اس کے والد اور شریف خاندان نے ملک لو لوٹ کر بنایا ہے،زبانی کلامی انسانی حقوق کا تحفظ نہیں کیا جا سکتا، اپنے عمل سے ثابت کرنا شرط ہے۔ عبدالرحمان نے لکھا بلاول صاحب، جن لوگوں کو آپ نے اپنی سیاسی ڈھال بنایا ہوا ہے، کاش وہ آپکو بتا سکتے؟آپ بہت ساری خوش فہمیوں کے شکار ہو،اس دنیا میں تیری باتوں پر واہ، واہ کرنیوالے تمہاری مدد نہیں کر سکیں گے،خود کو درست کرلو،کھلے اختیارات کا کھلا جواب دینا پڑے گا ایلون مسک نامی صارف نے ٹویٹ کیا پاکستان میں انسانی حقوق کی سر بلندی دیکھ کر عوام کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ عمر بن مرتضی نے اعظم سواتی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا انسان بنا انسانی حقوق کے،اعظم سواتی کو رہا کیا جائے، چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انسانی حقوق کے عالمی دن پر اپنے اہم پیغام میں کہا تھا کہ پیپلزپارٹی نے آئین میں درج عوام کے جمہوری اور انسانی حقوق غضب کرنے والوں کے خلاف دہائیوں پر محیط جدوجہد کی ہے، پاکستان ستائیس بین الاقوامی کنونشنز کا فریق ہے، جس میں انسانی حقوق کے 7 بنیادی معاہدے شامل ہیں، مذکورہ کنونشنز کا فریق ہونے کی وجہ سے پاکستان نے 2014 میں یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس معاہدہ کیا۔
میزبان اقرار الحسن اور اداکارہ وینا ملک کے درمیان ٹوئٹر ٹاکرا شروع ہوگیا، اقرار الحسن نے اپنے ٹوئٹ میں وینا ملک کو نشانہ بنایا، جس پر وینا ملک بھی چپ نہ ہوئیں، بھرپور جوابی وار کیا، کہانی ہے کیا چلیں آپ کو بتاتے ہیں۔ ہوا کچھ یوں کہ اقرار الحسن نے ایک ٹویٹ کیا جس میں لکھا کہ میں سیاسی نہیں سماجی پروگرام کرتا ہوں، اسی لئے اپنے کیرئیر میں کسی سیاسی لیڈر سے نہیں ملا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خان صاحب سے ملاقات کروانے کا بھی کہا گیا جس کے گواہ اور ثبوت موجود ہیں لیکن اُن سے ملنا میرا کام ہی نہیں سو معذرت کر لی۔ اقرار الحسن کی بات یہیں ختم نہیں ہوئیں انہوں نے آگے بات بڑھاتے ہوئے کہا کہ بس دعا ہے خان صاحب اگلے انٹرویو کے لئے ویناملک کا انتخاب نہ کر لیں اقرار الحسن کی جانب سے نشانہ بنانے پر وینا ملک نے بھی بھرپور جواب دیا۔ وینا ملک نے جوابی ٹویٹ میں لکھا چل بھائی تیری خاطر نہیں کرتی خان کا انٹرویو،تو ایسا کر اپنی گھر والی بھیج دے ایک سے کام نہ چلے تو دونوں اکٹھی بھیج دے،بن جائیگا تیرا کام۔
پاکستان میں نئے نئے ٹرینڈ جنم دینے لگے ہیں، ٹک ٹاک کی دوڑ میں ہر کوئی خود کو منوانے کیلیے منفرد انداز اپنا رہاہے، حال ہی میں اذلان شاہ اور وریشہ خان کی شادی نے سب کی توجہ حاصل کرلی ہے، اذلان شاہ کا اپنی بیوی سے اظہار محبت کا انداز کچھ الگ ہے، انہوں نے شادی پر اپنی بیوی کو ڈائمنڈ یا گولڈ نہیں بلکہ گدھے کا بچہ بطور تحفہ دیا ہے۔ جیسے ہی اذلان شاہ اور وریشہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائر ہوئیں تو تبصرے شروع ہوگئے، لیکن اس حوالے سے اذلان شاہ نے کہا کہ میں ہمیشہ سے جانتا تھا کہ وریشہ کو گدھے کے بچے بہت پسند ہیں اس لیے یہ میری طرف سے شادی کا تحفہ ہے۔‘ شادی کے موقع پر گفٹ دیتے ہوئے اذلان دلہن سے کہتے نظر آتے ہیں کہ سوال یہ ہے کہ تحفے میں گدھا ہی کیوں؟جواب میں اذلان نے کہا ایک تو یہ آپ کو پسند ہے اور دوسرا یہ دنیا کا سب سے محنتی پیار کرنے والا جانور ہے۔ وریشہ کہتی نظر آتی ہیں کہ میں تمہیں صرف گدھا نہیں رہنے دوں گی،اذلان کا اس تحفے سے متعلق کہنا تھا کہ مجھے جانور بہت پسند ہیں، لوگ چاہے جو بھی کہیں، گدھا میرا سپرٹ اینیمل ہے، مجھے گدھوں سے پیار ہے، یہ میری طرف سے وریشہ کے لیے تحفہ ہے۔ اذلان شاہ نے ہنستے ہوئے کہا کہ پلیز اس بات کا مذاق نہیں بنانا،اذلان شاہ لوگوں کو یہ بتانا نہیں بھولے کہ انھوں نے گدھے کے بچے کو اس کی ماں سے ہرگز الگ نہیں کیا اور وہ بھی اس کے ساتھ آئی ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو میں اذلان شاہ نے کہا کہ میری شادی وریشہ سے اس لیے ہوئی کہ یہ جانوروں سے پیار کرتی ہیں۔ ورنہ میں کبھی سانپوں میں ہوتا ہوں، کبھی مگرمچھوں میں ہوتا ہوں کبھی چھپکلیوں میں ہوتا ہوں۔ میرے ساتھ کسی بھی لڑکی کا رہنا مشکل ہوتا۔ انھوں نے ایک دفعہ مجھے بتایا تھا کہ انھیں گدھے کا بچے بہت پسند ہے۔‘ ’مجھے یہ بات یاد تھی، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ میری امی کو بھی گدھے کے بچے پسند ہیں۔‘ اذلان شاہ نے مزید کہا کہ انھوں نے دھوبی گھاٹ سے گدھے کا بچہ اور اس کی ماں دونوں 30 ہزار روپے میں خریدے ہیں،اب انھیں مزدوری نہیں کرنی پڑے گی، یہ فارم پر مزے سے رہیں گے۔ کھائیں گے پیئں گے اور ہمارے ساتھ کھیلیں گے۔ اذلان شاہ نے کہا کہ اس اقدام پر کچھ لوگ تعریف کر رہے ہیں کہ گدھا گفٹ کر کے نیا کام کیا۔ لیکن میرا کہنا ہے کہ نیا کیا ہے؟ یہ بھی جانور ہے،مجھے اندازہ تھا کہ عوام نے بیشنگ کرنی ہے، اندازہ تھا کہ لوگ میمز بنائیں گے لیکن مجھے اپنی بیوی اور سرپرائز دینا تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھیں کہ شادی والے دن میں گدھا لے کر بیٹھا ہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوستوں اور خاندان والوں کو اندازہ تو تھا کہ یہ انوکھا آدمی ہے کچھ نہ کچھ انوکھا ضرور کرے گا۔ ہم نے تو اپنا مہندی والا دن بھی سفاری پارک میں ہاتھیوں کے ساتھ گزارا تھا،میں نے گفٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پلیز میں یہ دل سے دے رہا ہوں، یہ میرا پسندیدہ جانور ہے،مذاق مت بنانا۔ اذلان شاہ نےمزید کہا کہ اب میں نے اپنا فون سائلنٹ کر دیا ہے اور نہ میں کمنٹس پڑھ رہا ہوں میں اپنی زندگی انجوائے کر رہا ہوں،اگر سوشل میڈیا پر کوئی مجھے بھی گدھا کہہ رہا ہے تو میں اسے کمپلیمنٹ سمجھوں گا کیوں گدھا بہت محنتی، معصوم اور سب کے کام آنے والا جانور ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گدھے کا بچہ اتنا پیار ہوتا ہے کہ آپ خود کو اسے پیاد کرنے سے روک ہی نہیں سکتے،یہ دنیا کا پہلا گدھا ہوگا جو اتنے لاڈ پیار اور نازوں سے پلنے والا ہے،میری بیگم کا بھی کہنا تھا کہ وہ اس گدھے کو گدھا گاڑی کا گدھا نہیں بننے دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شادی کے بعد یہ پہلا لے پالک بچہ ہے تو اس کے نام پر ابھی غور و فکر جاری ہے،بیگم اس کا نام مفن رکھنا چاہتی ہیں اور میرا خیال ہے کہ گڈو وغیرہ ہونا چاہیے۔ ذرا دیسی نام ہو تو اچھا ہے۔ بہر حال ابھی غور و فکر جاری ہے۔ اگرچہ اذلان نے اپنی ویڈیو میں درخواست کی تھی کہ پلیز اس بات کا مذاق نہیں اڑانا مگر اذلان شاہ شادی کا یہ انوکھا تحفہ دیکھ کر جہاں لوگ حیران ہوئے وہیں کئی لوگ حسب توقع ہنسی مذاق کرتے بھی نظر آئے۔ ایک صاحب نے کہا بیویوں کو تو ویسے بھی شوہر گدھے دکھائی دیتے ہیں اس تکلف کی کیا ضرورت تھی، دو ماہ انتظا رکر لیتے،معاذ صدیقی کا کہنا تھا بس کر بھائی اتنے گول نہ بنا کہ ہمارے لیے پورے کرنا مشکل ہو جائے،ایک صارف نے لکھا اگر اذلان کو گدھا تحفہ ہی کرنا تھا تو اپنے ولیمے پر نہیں کرنا چاہیے تھا، پھر کبھی کر دیتے،کئی خواتین نے اس تحفے کو پسند کیا بلکہ اذلان شاہ کی تعریف بھی کی۔
جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں خیموں کو بطور قالین استعمال کیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے فراہم کیے گئے سامان کو جمعیت علمائے اسلام ف کے ورکرز کنونشن میں استعمال کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں خیموں کو بطور قالین استعمال کیا گیا جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ اظہر مشوانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اقوام متحدہ کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے دیئے گئے خیموں کی جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشر میں بطور قالین استعمال کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: انتہائی چونکانے والی بات ہے کہ خیمے اور دیگر سیلاب متاثرین کے ریلیف کیلئے استعمال کی عطیہ کی گئی اشیاء کو موجودہ اتحادی وفاقی حکومت اور جے یو آئی ف کے سیاسی جلسوں میں استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر اور کھلے میدانوں میں مشکلات کا شکار ہیں! ایک اور ٹویٹر صارف نصیب اللہ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: کوئٹہ ایوب سٹیڈیم میں گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں جمعیت کے صوبائی وزراء کی طرف سے چوری کیے گئے سیلاب متاثرین کے ٹینٹس قالین کے طور پر استعمال کیے گئے، ٹینٹس کے استعمال پر پارٹی رہنما اور گرائونڈ انتظامیہ معاملے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے! سابق وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سیلاب متاثرین کیلئے خیمے اور دیگر استعمال کی اشیاء پی ڈی ایم اور موجودہ اتحادی حکومت کو اقوام متحدہ کی طرف عطیہ کی گئی تھیں جنہیں جے یو آئی ف اپنے سیاسی تقریبات میں استعمال کر رہی ہے جس کے سربراہ سند یافتہ بدمعاش، ٹھگ فضل الرحمان کر رہے ہیں جبکہ سیلاب متاثرین کھلے میدانوں میں بے سروسامانی کے عالم میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی اختر خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پی ڈی ایم کے سربراہ جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن میں سیلاب متاثرین کے لیے بھیجے گئے ٹینٹس قالین کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں اور سیلاب متاثرین اس سردی میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں! رہنما تحریک انصاف کنول شازب نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: کوئٹہ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں سیلاب متاثرین کے لیے بھیجے گئے ٹینٹس قالین کے طور پر استعمال کیے گئے، ویسے کچھ لوگوں کے نزدیک عوام کی تکلیف اور کرپشن تو کوئی مسئلہ ہی نہیں! بلوچستان سٹوڈنٹ فیڈریشن کے رہنما ظریف رند نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لاکھوں لوگ سیلاب سے بےگھر ہیں! ان کے سروں پہ چھت نہیںاور جان لیوا بیماریوں سے مر رہےہیں! بدحال عوام کیلئے عالم اقوام کی طرف سے بھیجے گئے خیرات، ٹینٹس سیاسی جماعتیں اپنی ذات کیلئےاستعمال کر رہی ہیں! جےیوآئی کے ورکرزکنونش(کوئٹہ) میں سیلاب متاثرین کے ٹینٹس قالین کے طور پر بچھائے گئے ہیں۔ shame! ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بین الاقوامی جریدے ڈیلی میل نے سیلاب زدگان کی امداد چوری ہونے کا جو الزام لگایا اس کا ثبوت کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں جے یو آئی ورکرز کنونشن میں سیلاب متاثرین کے لیے بھیجے گئے ٹینٹس کا بطورِ قالین استعمال دیکھئے! سینئر صحافی گہرام اسلم بلوچ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے دیئے گئے ٹینٹس کو کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے! سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے عالمی اداروں کا کردار مثالی رہا مگرانسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈونیشن کرنےوالوں کویہ علم ہونا چاہیے کہ ان کی امداد کہاں خرچ ہو رہی ہے! ایک اور صارف نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: کوئٹہ کے ایوب سٹیڈیم میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں سیلاب متاثرین کے لیے بھیجے گئے ٹینٹس قالین کے طور پر استعمال کیے گئے! ٹینٹس کے استعمال پر پارٹی رہنما اور گرائونڈ انتظامیہ معاملے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے! سیلاب متاثرین آج بھی بغیر چھت کے بیٹھے ہیں!
وزیراعظم شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز کے پاکستان واپسی کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کامران خان نے طنزیہ طور پر کہا کہ قسمت ہو تو سلیمان شہباز جیسی اور ملک ہو تو پاکستان جیسا ماشااللہ۔ سینئر اینکر پرسن وصحافی کامران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ نصیب ہو تو سلیمان شہباز جیسا جن کے منی لانڈرنگ کے کیس اختتام پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلیمان شہباز نہ تو تحقیقات میں شامل ہوئے جبکہ کلیدی گواہ، اہم تحقیقاتی افسر بھی اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں۔ کامران خان نے ارشد شریف کی تحقیقاتی رپورٹ بھی شیئر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح بیرون ملک سے رقوم ٹی ٹیز کے ذریعے سلیمان شہباز اور شہبازشریف تک پہنچتی رہی کیسے سلیمان شہباز کے اثاثے اچانک 20 ہزار سے بڑھ کر کروڑوں اور پھر اربوں میں پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تو وہ تحقیقاتی رپورٹس چلانے والے ارشد شریف بھی شہید ہو چکے ہیں، خود سلیمان شہباز کے والد ملک کے وزیراعظم بن چکے ہیں۔ قسمت ہو تو ایسی اور ملک ہو تو پاکستان جیسا ہو۔
ارشدشریف کے اندوہناک قتل سے قبل ان پر پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقدمے درج کیے گئے وہ عدالتوں میں پیش بھی ہوئے اور اپنا قصور پوچھا یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کون ہے جو ان پر مقدمے درج کرا رہا ہے؟ اب ارشدشریف کی والدہ عدالتوں میں جا کر بیٹے کے قتل پر انصاف کا تقاضہ کر رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کینیا کے شہر نیروبی میں قتل ہونے والے شہید ارشد شریف کے قتل سے قبل ان پر پاکستان میں متعدد مقمات کا اندراج ہوا جس کے بعد وہ عدالتوں میں پیش ہوئے ضمانتیں کرائیں اور یہ سوال اٹھایا کہ کون ہے جو ان کے خلاف مقدمات درج کرا رہا ہے۔ حالات جوں کے توں ہیں صرف چہرے بدلے ہیں پہلے ارشد شریف انصاف کیلئے عدالتوں کے چکر لگا رہے تھے انہیں راستے سے ہٹایا گیا تو اب ان کی ضعیف والدہ وہیل چیئر پر بیٹھی عدالت میں جا کر بیٹے کے قاتلوں کےخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ماضی قریب میں اسی طرح ارشد شریف اپنے ساتھی صحافیوں کے ہمراہ عدالت کے باہر موجود تھے اور اپنے لیے انصاف کا تقاضہ کر رہے تھے مگر انہیں کچھ عرصہ بعد بیرون ملک قتل کر دیا گیا ان کے قتل کا معمہ ابھی تک حل طلب ہے۔ اس انصاف کی تگ ودو میں نہ صرف انفرادی طور پر عام صحافی بلکہ صحافتی تنظیموں نے بھی شہید ارشد شریف کا خوب ساتھ دیا۔ پاکستانی شہری ہزاروں کی تعداد میں ارشد شریف کے حق میں آواز بلند کر چکے ہیں اور اس مقصد کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خطوط لکھے گئے ہیں جس میں ان سے انصاف کا تقاضہ کیا گیا ہے۔ صارفین اس صورتحال پر زیادہ خوش نہیں ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر اب کسی نے ہمیں بارڈر پر شہید ہونے والے22 سالہ سپاہیوں کی ماؤں کے حوالے دیئے اور کہا کہ ان کی عزت کی جائے تو حق بنتا ہے کہ ہم بھی پھر انہیں بتائیں کہ ارشد شریف بھی ایک شہید تھا اس کی ماں کی بھی عزت تھی۔
توشہ خانہ سے متعلق کئی قسم کے دعوے اور اعدادوشمار اور الزامات لگائے جا رہے ہیں جبکہ حقیقت پر مبنی حقائق یہ ہیں کہ سعودی گھڑی توشہ خانہ رولز 2017 کے تحت توشہ خانہ میں جمع کی گئی اور 20 فیصد قیمت دے کر لی جا سکتی تھی، عمران خان کے نہ لینے کی صورت میں یہ گھڑی اور سیٹ اوپن مارکیٹ میں بک جانا تھا۔ اس ضمن میں پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ اور سوشل میڈیا صارف جنید نے 2017 کے توشہ خانہ سے متعلق رولز کو واضح کیا ہے اور بتایا ہے کہ عمران خان نے کس قانون کے تحت تحفہ لیا، مارکیٹ میں بیچا اور حاصل آمدنی پر ٹیکس ظاہر کیا۔ انکے مطابق سعودی گھڑی اور سیٹ کی قیمت کا تخمینہ مارکیٹ اور ایف بی آر کے ماہرین نے 10 کروڑ لگایا۔ عمران خان نے تحفہ خریدنے کا فیصلہ کیا ورنہ اس نے نیلام ہونا تھا اوپن مارکیٹ میں 2017 کے رولز کے تحت عمران خان تحفہ خریداری کے 4 ماہ بعد تک ادائیگی کے پابند تھے دوہزار سترہ کے رولز کے تحت عمران خان نے تحفہ کی قیمت کے 20 فیصد، یعنی 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے دے کر تحفہ رکھ لیا۔ عمران خان نے 4 ماہ کی مدت کے اندر یعنی 22 جنوری 2019 کو اس کی ادائیگی کر دی۔ اس گھڑی کو عمران خان نے5 کروڑ 10 لاکھ میں فروخت کیا اور یہ رقم بینک الفلاح بلیو ایریا برانچ میں جمع ہوئی اور اسکی بینک اسٹیٹمنٹ بھی موجود ہے، اس گھڑی کی 2 کروڑ روپے میں خرید 5 کروڑ 10 لاکھ میں فروخت اور پھر اس 5 کروڑ 10 لاکھ کو بینک میں جمع کروانا ان تینوں کی رسیدیں نہ صرف ایف بی آر کے سالانہ گوشواروں میں جمع کروائی گئیں بلکہ الیکشن کمیشن کے سامنے بھی ڈکلیر ہوئیں۔ اس گھڑی کی فروخت سے عمران خان کو 3 کروڑ 80 لاکھ کا نفع ہوا جس پر تقریباً 95 لاکھ کیپیٹل گین ٹیکس بنتا تھا۔ عمران خان نے وہ ٹیکس بھی ادا کیا اور باقاعدہ رسید جمع ہے۔ اس سارے عمل میں کچھ غیرقانونی نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عمر فاروق ظہور کی جھوٹی کہانی سامنے لائی گئی۔ بقول عمر فاروق ظہور کے اس نے وہ فرح گجر سے اپریل 2019 میں ملا اور نقد خریداری کی اب یہ ثابت ہو چکا کہ فرح گجر نے اپریل 2019 میں دبئی کا سفر کیا ہی نہیں تو یہ کہانی یہیں جھوٹ ثابت ہو جاتی ہے. عمر فاروق ظہور کے پاس گھڑی خریداری کی کوئی رسید نہیں ہے نہ کوئی ثبوت ہے جس سے ثابت ہو کہ اس نے یہ گھڑی فرح گجر سے خریدی، عمر فاروق ظہور کے پاس کوئی ثبوت نہیں کہ اس نے یہ گھڑی 2 ملین ڈالرز کی خریدی۔ اس کہانی میں عمر فاروق ظہور کا کردار انتہائی گدلا ہے اور اس کی کسی زبانی بات پر یقین نہیں کیا جا سکتا، عمر فاروق ظہور ساڑھے 3 سال چپ رہا اور اچانک اس وقت منظرعام پر آگیا جب عمران خان کے خلاف پی ڈی ایم کو کچھ نہیں مل رہا یہ بذات خود ثابت کرتا ہے کہ کہانی گھڑی گئی ہے۔ اب سوال یہ بنتا ہے کہ عمر فاروق ظہور کے پاس یہ تحائف کیسے پہنچے؟ کیونکہ عمران خان نے جنوری میں گفٹ خریدا اور رقم اکاؤنٹ میں وصول کر کے ڈکلیر کر دی، عمر فاروق ظہور نے حقائق اور ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہے کہ اس نے یہ سیٹ کہاں سے لیا اور کتنے کا لیا؟
کس کا ویزہ کینسل ہوا کس نے کیا؟ مونس الہیٰ نے کسی کا نام تو نہ لیا البتہ عمران ریاض ان کی بات کو خود پر لے گئے۔ مونس الہیٰ نے کہا کہ سنا ہے کسی کا ویزہ جرائم پیشہ عناصر سے مضبوط روابط کی وجہ سے منسوخ ہوا ہے۔ اسے ایئرپورٹ سے واپس جانا پڑا۔ مونس الہیٰ نے کسی کا نام تو نہیں لیا البتہ ٹوئٹ کیا تو عمران ریاض نے جواب دیا کہ نام لو نا مونس الہی صاحب میرا ویزا کینسل ہوا ہے اور ہاں جن کی وجہ سے ہوا ہے ان کا نام لینے کی بھی جرات پیدا کرو۔ مجھے خوشی ہے میں پاکستان میں ہوں۔ مونس الہیٰ نے واضح کیا کہ یہ ٹوئٹ عمران ریاض کیلئے نہیں تھا انہوں نے عمران ریاض کے ٹوئٹ کو ہوا میں اڑتے ہوئے تیر کے مترادف قرار دیا۔ اس پر عمران ریاض نے کہا کہ میں یہ بھی جانتا ہوں جناب کو کس نے بتایا ہے۔ اڑتا تیر تو آپ پسند فرمایا ہے۔ اب دیکھتے جایئے ڈپٹی وزیر اعلی صاحب۔ اس کے بعد مونس الہیٰ کا جواب تو نہیں نظر آیا البتہ عمران ریاض نے سلسلہ وار ٹوئٹس کیے جس میں کئی انکشافات کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ مونس الہی نے صلح کے لیے جس جس کی سفارش کروائی وہ یاد رکھیں آج اپنے اصل مالکوں کے کہنے پر پنگا اس نے خود لیا ہے۔ جنہوں نے ویزہ کینسل کروایا انہوں نے اسے اطلاع دی اور کھیل شروع کرنے کا کہا۔ چلو پھر کھیلتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چند دن پہلے بھی میرا ایک ویزہ رکوایا گیا ہے۔ آج پھر ایک لگا ہوا ویزہ کینسل ہوا ہے۔ اسی طرح ارشد بھائی کا دبئی کا ویزہ نا صرف کینسل کروایا گیا بلکہ انہیں دوبارہ ویزہ دینے سے بھی روکا گیا۔ وہی کھیل وہی کھلاڑی اور وہی مونس جیسے مہرے۔ عمران ریاض نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیے گا یہ دونوں دبا کر بوٹ پالش کریں گے۔ اگر بڑوں سے اجازت مل گئی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تو پھر چھوٹا والا یعنی مونس الہیٰ فرمائے گا کہ دیکھا ہم کتنے وفا دار ہیں۔ اینکر پرسن نے دعویٰ کیا کہ چوہدری الٹے بھی لٹک جائیں تو اسمبلیاں تحلیل کیے بغیر سیاست نہیں بچا سکتے۔
وزیراعظم شہبازشریف کو انگلش بولنے میں مشکلات، شیریں مزاری نے کلپ شئیر کردیا ڈاکٹر شیریں مزاری نے شہبازشریف کا کلپس شئیر کردیا جس میں انہیں انگلش بولنے میں مشکل درپیش آرہی ہے، یہ کلپ گزشتہ روز ایک میٹنگ کا تھا جس میں برطانوی ہائی کمشنر ، پی سی بی حکام اور پاکستانی وانگلش کھلاڑی شریک تھے شہبازشریف کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے ڈاکٹرشیریں مزاری کا کہنا تھا کہ یہ شخص جب بھی منہ کھولتا ہے پاکستان کو شرمندہ کرنے میں کبھی ناکام نہیں ہوتا ،چاہے کوئی بھی موقع ہو! شیریں مزاری نے مزید کہا کہ کیا کوئی حقیقت میں یہ سمجھ سکتا ہے کہ وہ یہاں کیا کہنا چاہ رہا ہے؟ اسے لانے والوں کو کم از کم اس کی بہتر کوچنگ کرنی چاہیے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اگر انگریزی نہیں آتی تو اردو بول لیا کرے ۔ انگریزی بولنے کے۔ لئے کم ازکم بیس ہزار الفاظ میموری میں اگر retain کرنے کی صلاحیت ہوگی تو بول سکتا . اب اس صحت کے ساتھ ایک فارن لینگویج کی مہارت سیکھنا مشکل ہے ۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملتان ٹیسٹ میں ہم نے آپ کو ہرانا ہے، دیکھ کر جائیں، آپ کو ایسے نہیں جانے دیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمیز راجہ بہترین انداز میں اپنا کام کر رہے ہیں۔ پاک انگلینڈ ٹیموں کے اعزاز میں اعشایئے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کو پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی پر مبارک دیتا ہوں،امید ہے پاکستان دوسرا ٹیسٹ جیتے گا۔

Back
Top