سوشل میڈیا کی خبریں

آزاد کشمیر بلدیاتی الیکشن کے نتائج کااعلان ہوگیا جس کے مطابق تحریک انصاف نے پہلے مرحلے میں 197 اور دوسرے مرحلے میں 243 سیٹیں جیت لیں اور مجموعی طور پر 440 سیٹیں لیکر پہلے نمبر پر رہی۔ دوسرے نمبر پر کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ آزاد امیدوار ہیں اور مجموعی طور پر 370 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ کامیابی کی اس فہرست میں پاکستان پیپلز پارٹی 311 نشستیں حاصل کرکے تیسرے نمبر پر براجمان ہے جب کہ وزیراعظم پاکستان کی جماعت مسلم لیگ ن نے 262 نشستیں حاصل کی ہیں۔ یہاں سے دیگر مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں نے 101 نشستیں حاصل کر رکھی ہیں۔ تحریک انصاف کی کامیابی کو ناکامی میں بدلنے کیلئے حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے مختلف طریقوں سے حقائق کو ٹوئیسٹ کرنیکی کوشش کی، کبھی پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی مجموعی سیٹوں کو آپس میں ملاتے رہے تو کبھی آزادامیدواروں اور دیگر جماعتوں کی سیٹوں کو جمع کرتے رہے۔ حنا پرویز بٹ اور سینیٹر افنان اللہ خان نے ایک چارٹ شئیر کیا جس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی سیٹوں کو جمع کرکے پہلے نمبر پر اور آزادامیدواروں اور دیگر جماعتوں جن میں جے کے پی پی اور مسلم کانفرنس ہے انہیں دوسرے نمبر پر ظاہر کرنیکی کوشش کی۔ اس طرح تحریک انصاف کو تیسری بڑی جماعت قرار دینے کی کوشش کی جبکہ حقائق اسکے برعکس ہیں۔ تحریک انصاف نے اس الیکشن میں 440، ن لیگ نے 262 سیٹں حاصل کیں اور چوتھے نمبر پر رہی جبکہ حیران کن طور پر پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن سے زیادہ سیٹیں حاصل کیں اور 311 سیٹیں جیت لیں۔ اس بلدیاتی الیکشن میں آزاد امیدوار 370 سیٹیں جیت کر ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر بازی لے گئے۔ ن لیگ کے شئیر کردہ اس امیج پر دلچسپ تبصرے ہوئے کسی نے کہا کہ یہ تو وہی بات ہوئی کہ کسی کلاس میں تیسری اور چوتھی پوزیشن لینے والے بچوں کے نمبر جمع کردئیے جائیں اور کہاجائے کہ یہ دونوں بچے مشترکہ طور پر پہلے نمبر آئے تو کسی نے کہا کہ یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی طالب علم 20 نمبر لیکرفیل ہوجائے اور اسکے نمبروں میں کسی دوسرے فیل شدہ طالب علم کے 13 نمبر جمع کردئیے جائیں اور کہا جائے کہ یہ پاس ہوگیا۔ صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سینیٹر جس سپیڈ سے جا رہا ہے جلد اپنی جماعت کے باقی چولوں سے بہت آگے نکل جاے گا۔ ایسے ایسے فلسفے دیتا ہے توبہ توبہ توبہ علی افضل ساہی نے تبصرہ کیا کہ آپ کے اس حساب اور دلیل کے مطابق 83 فیصد کشمیری عوام نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو مسترد کر دیا ارم زعیم کاکہناتھا کہ اوقات اتنی رہ گئی ہے کہ اب سارے جہاں کا کوڑا، کرپشن اور ڈکیت ایک ٹوکری میں سجا کر عوامی لیڈر کا مقابلہ کرنے کی ناکام کوششیں کی جا رہی ہیں اس بیچاری کو ہی دیکھ لو زرادری کو کرپٹ اور منی لانڈرر کہنے والی آج زرادری کے ووٹ ساتھ سجا کر خان کا مقابلہ کر رہی ہے ارسلان جٹ نے تبصرہ کیا کہ مطلب ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اب ہمیشہ کے لیے ایک تصور کیا جائے؟ اگر ایسا ہی ہے تو حناء صاحبہ کشمیر میں بلدیاتی الیکشن الگ الگ کیوں لڑا؟ ایک سوشل میڈیاصارف نے تبصرہ کیا کہ بہت افسوس ہوا ن لیگ اب اس حالت کو پہنچ چکی ہے.. ہمیشہ ازاد ارکان جیتنے والی پارٹی کے ہوتے ہیں اسکے علاوہ لگتا ہے ن لیگ اور پیپلز پارٹی ضم ہونے لگی ہیں اگر اسطرح مقابلہ کرنا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ آپ ذہنی طور پر شکست کھا چکے ہیں علی امجد نے کہا کہ ن لیگ کو اس قسم کے نمائندوں سے چھٹکارا حاصل کرلینا چاہئے، یہ اپنی میمز اور شغل خود بنواتے ہیں۔ شفاعت حسین نے تبصرہ کیا کہ یہ تو وہی لطیفہ ہو گیا کہ؛ کسی نے گھر کے چوکیدار سے پوچھا کہ تمہاری تنخواہ کتنی ہے تو اس سے اکڑ کر کہا میری اور صاحب کی ملا کے پانچ لاکھ روپے ہے ڈاکٹر سبحان خلجی نے سوال کیا کہ اپ لوگو ں کیلیے یہ فوٹو شاپ کون بناتا ہے ۔اسکو بولے پاکستان میں اب لکھے پڑے نوجوان رہتے ہیں
سموسے کے نقصانات کی ویڈیو وائرل، صارفین پھر بھی سموسے کھانے پر بضد ڈاکٹر عفان قیصر کی جانب سے سموسے کے کھانے کے نقصانات تفصیل سے بتائے گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کردیئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ سموسے کی اتنی بے عزتی! کئی دہائیوں سے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں خوشی لانے والے سموسوں کی جانب سے اب احتجاج کرنا ہو گا۔ ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد بھی میں سموسے کھانے کے بارے میں سوچنا نہیں چھوڑ سکتی،ایک صارف نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ سموسہ کھانے والا ہو یا گاجر کھانے والا، مرنا تو دونوں نے ہی ہے تو بہتر ہے کہ سموسہ کھا کر مرو۔ ڈاکٹر عفان قیصر جو اس وقت پاکستان میں معدے کے نمبر ون اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں انہوں نے ویڈیو میں بتایا کہ سموسہ پاکستانیوں کی پسندیدہ غذا ہے، اس میں 250 سے 400 تک کیلوریز ہوتی ہیں،سموسہ اکثر گندے تیل میں بنایا جاتا ہے، اس میں ٹرانس فیٹس ہوتے ہیں اور سوڈیم کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے بہت سے لوگ بلڈ پریشر کے مریض بن جاتے ہیں،سموسے کو 400 کیلوریز کا ایٹم بم بھی قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سموسہ بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول جیسی بیماریوں کا باعث بنتا ہے،ویڈیو کے آخر میں ڈاکٹر عفان نے سموسے کے بجائے لوگوں کو گاجر کھانے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ اس میں بہت ہی کم کیلوریز ہوتی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کہتے ہیں کہ معیشت بدستور بدحال اور دیوالیہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، انہوں نے ٹویٹ میں لکھا کہ کہا گیا ڈالر دو سو پر آ جائے گا، مہنگائی کم اور آئی ایم ایف کو سیدھا کر دیں گے،اُلٹا آئی ایم ایف نے مزید ٹیکس لگانے تک اگلی قسط دینے سے ہی انکار کر دیا، دوست ممالک بھی پریشان، تو پھر مفتاح کو بلی چڑھا کر صرف وزیر بننا مقصود تھا؟ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید لکھا کہ اس ضمن میں صرف آج کے اخبارات ہی پر نظر ڈال لیں۔ جنگ اخبار کا صفحۂ اوّل اور انگریزی اخبار ایکسپریس پر، ڈان اخبار نے بھی بیرونی قرضوں کی ادائیگی پر مشکلات کا ذکر کیا ہے۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر گزشتہ ماہ مستعفی ہوئے تھے، انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی قیادت نے سینیٹ رکنیت سے میرا استعفیٰ مانگا، میں بخوشی ایوان بالا سے استعفیٰ دینے پر راضی ہوگیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر جاری تنقید کو زیادتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے ان کی جماعت کو تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک طبقہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر بلاوجہ تنقید کررہا ہے، یہ وہی باجوہ صاحب ہیں جنہوں نے دریا کا مکمل رخ پی ٹی آئی کے لیے موڑا ہوا تھا، تب وہ بالکل ٹھیک تھے اور آج وہ ٹھیک نہیں رہ گئے، تو جو بھی کوئی باجوہ صاحب کے خلاف بات کرتا ہے تو میرا اس چیز پر بہت اختلاف ہے۔ مونس الٰہی کے اس بیان پر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک پر طوفان مچ گیا، پرائم ٹائم شوز مونس الٰہی کے بیان پر ہوئے، کچھ صحافیوں نے مونس الٰہی کے بیان کو بچگانہ اور عمران خان پر وار قرار دیا تو کچھ نے کہا کہ ق لیگ جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اسٹیبلشمنٹ کا سہارا ڈھونڈ رہی ہے۔ ہارون رشید نے تبصرہ کیا کہ مونس الہیٰ نے بچگانہ بیان دیا اس کی ضرورت نہیں تھی، ایک طرف آپ عمران خان کے ساتھ کھڑے اور ایک طرف آپ ایسے شخص کی ستائش کررہے ہیں جس کو قوم نے مسترد کر دیا، یہ فوج سے تعلق نبھا رہے مگر مغالطے میں ہیں،اب اسٹیبلشمنٹ سے مل کے سیاست نہیں ہو سکتی۔ صحافی انصارعباسی کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی مداخلت ہے، مونس الٰہی نے کنفرمیشن دی کہ اسٹیبلشمنٹ غیرسیاسی نہیں تھی جبکہ جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ وہ سیاست سے دور ہوگئے ہیں۔ صحافی اطہر کاظمی نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومتی شخصیات جو اداروں کے نیوٹرل ہونے کی گواہیاں دیتے تھے کہتے تھے افسران نے خود کہہ دیا اب فرما رہے ہیں کہ مونس الہی سچ سامنے لے آئے، فیصلہ کرلیں کہ آپ کس کے بیانیے کے ساتھ ہیں، آپ تو خود اپنے بیانیے کی نفی اور اداروں پر الزام لگا رہے ہیں۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ مونس الہی نے تو اب عوامی اعتراف کیا ہے کہ جنرل باجوہ نے گویا فوجی لیڈرشپ نے ق لیگ کو تحریک انصاف سے جوڑا فوج کے اسی نوعیت کی خواہش کے حوالے سے کہیں زیادہ غیر مبہم نجی اعترافات جنوبی پنجاب کے غیر پی ٹی آئی ممبران جی ڈی اے، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیوایم، لیڈرشپ کھل کر کرتی رہی ہے گویا فوجی سیاست کا بھرپور بازار گرم تھا حامد میر نے دعویٰ کیا کہ مونس الٰہی نے کوئی بہت بڑا راز فاش نہیں کیا یہ تو ہم پہلے دن سے جانتے ہیں کہ پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا، باجوہ نے ایم کیو ایم اور بی اے پی کو بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے سے روکا لیکن یہ دونوں پارٹیاں خان صاحب کے رویے کی وجہ سے جان چھڑا کر بھاگیں رضوان غلیزئی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی “باجوہ ریسکیو آپریشن” کا حصہ بن کر گزشتہ ایک سال سے کمائی گئی سیاسی ساکھ گنوا بیٹھے۔ مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہیٰ نے ’’خالی بم‘‘ عمران خان پر پھوڑا ہے یا ’’ایٹم بم‘‘ ادارہ پر چلا دیا؟ مونس صاحب نے تو غیر سیاسی لوگوں کو پورا پورا سیاسی ثابت کرکے کٹہرے میں لاکھڑا کیا۔۔ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی نےجو کہا ویسے ہی ہوا ہو گا۔جنرل باجوہ ڈبل گیم کر رہے تھے۔ وہ 2018 سےہی پی ٹی آتی اور ن لیگ دونوں کے ساتھ گیم کرتے آئے ہیں۔اسی گیم کے تحت انہوں نے 2019 میں ایکسٹنشن لی تھی۔ اب وہ دوبارہ اسی کھیل کے ذریعے ایک اور توسیع کرونا چاہ رہے تھے۔ لیکن اس دفعہ گیم الٹ گئی۔ صحافی عدنان عادل نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے کہا اس سال فروری میں فوج نے فیصلہ کیا سیاست میں مداخلت نہیں کرنی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے کہا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ مونس الہی کہہ رہے ہیں مارچ میں عدم اعتماد آنے کے بعد جنرل باجوہ نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں۔ نجم سیٹھی کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے معاف نہیں کرتے اس لئے گو باجوہ گو کے نعروں سے بچنے کے لئے مونس الہی کے زریعے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ میں تو عمران خان کے ساتھ ہوں میاں داؤد نے سوال کیا کہ کیا مونس الہی کے ہوش و حواس میں دیئے گئے بیان کے بعد سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے یا انہیں آئین کی خلاف ورزی پر غداری کی سزا ملنی چاہیئے؟ منصور علی خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والو اب پتہ چلا آپ ہی کے وزیراعلی پنجاب کے بیٹے مونس الہی نے بیس سیکنڈ میں ہی آپ لوگوں کو چوک میں کھڑا کر کے ننگا کر دیا ہے مقدس فاروق اعوان نے طنز کیا کہ پی ٹی آئی سپورٹرز مونس الٰہی اور عمران ریاض کی لڑائی میں بس پی ڈی ایم والے کردار تک خود کو محدود رکھیں تو فائدہ ہو گا وسعت اللہ خان نے تبصرہ کیا کہ مونس الہی نے ” ق کو پی ٹی آئی کی حمائیت کرنی چاہئے ” کے باجوائی مشورے کے انکشاف سے سیاسی دیوار پر شہد کا قطرہ لگا دیا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پولٹیکل فائن آرٹ زرداری، فضل الرحمان اور گجراتی چوہدریوں کے دم سے ہی رواں ہے۔
امریکی سفیر سے ملاقات کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ وہی امریکی سفیر ڈونلڈ لو ہے جس نے سازش سے پی ٹی آئی کی حکومت گرائی؟ کیا اب یہ ڈونلڈ لو ٹھیک ہو گیا ہے؟ ان کو یہ تنقید کرنا مہنگا پڑ گیا اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں ہی ہدف تنقید بنا لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا اب ڈونلڈ لو سازش کے ذریعے پی ٹی آئی کی حکومت واپس لانے والا ہے؟ حکومت گرانے کا بیانیہ پہلے ٹھیک تھا یا اب والا؟ بھائی یہ ماجرا کیا ہے؟ اس پر جواب دیتے ہوئے خرم اقبال نے کہا کہ ڈونلڈ بلوم ہے ڈونلڈ لو نہیں، بطور سینیٹر آپ کا استعفیٰ واقعی بنتا تھا۔ محمد سلیم نے کہا کہ آپ پہلے ٹی وی پروگرامز میں بوٹ ٹیبل پر رکھ کر بات کرتے تھے اب سر پر رکھ کر کر رہے ہو کیا ماجرا ہے؟ مبشر حسین نے کہا کہ یہ اس کی کل عقل ہے اور اس کے ہینڈلرز کی عقل بھی اتنی ہی ہے۔ اشرف چوہان نے کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہئیے تھا اس کی نااہلی کے ساتھ ساتھ اس کی تعلیم کی ڈگری بھی چیک کرتی، ابے وہ ڈونلڈ لو تھا یہ ڈونلڈ بلوم ہے۔ بوٹ پولش کرنے میں اس حد تک نا جاؤ کہ بعد میں اُس پالش سے منہ ہی کالا کرنا پڑ جائے۔ سلیم یوسفزئی نے کہا ڈونلڈ بلوم پاکستان میں امریکی سفیر ہے جبکہ ڈونلڈ لو امریکہ میں امریکی وزارت خارجہ میں جاب کرتا ہے.یہ دونوں الگ الگ لوگ ہیں، اس لیے پہلے اپنی تعلیم پر توجہ دو، کچھ پڑھ بھی لیا کرو۔ جبکہ طارق متین نے کہا کہ انہیں جرنیلوں کا پتہ ہے سفیروں کا نہیں۔
کراچی ائیرپورٹ کے پی آئی اے اسٹیشن مینیجر کی گلابی انگریزی بولنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے کراچی ایئرپورٹ پر اسٹیشن منیجر جاوید احمد پیچو ہو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔جاوید احمد پیچوہو قومی ائرلائن میں بطور اسٹیشن مینیجر کراچی ائرپورٹ پرتعینات ہیں۔ کسی خاتون کو انٹرویو ریکارڈ کروانے کے دوران جاوید پیچوہو نے انگریزی ہجوں میں بولنے کی ناکام کوشش کی۔کسٹمر سروسز کے شعبے میں پی آئی اے کے مذکورہ افسر 27 سالہ تجربے کے حامل ہیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دوران انٹرویو کے سوالوں کے جوابات بھی کمپیوٹر پر پڑھ کردے رہے ہیں اور ٹھیک طریقے سےا نگلش نہیں بول پارہے اور سوالوں کے جوابات انگلش میں دینے کے لئے بھی کمپیوٹر کے محتاج نظر آئے۔ سوشل میڈیا صارفین کراچی ایئرپورٹ کے اسٹیشن مینجر کی پوسٹ پر پی آئی اے کے ایسے افسر کی تعیناتی پر سوالات اٹھارہے ہیں، انکا کہنا تھا کہ ایسے ہی لوگوں کو اعلیٰ عہدے دیکر پی آئی اے کا بیڑہ غرق کیا گیا ہے۔
روزنامہ جنگ کا دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ ن کے یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی کے صدر اور سیکرٹری سمیت دیگر عہدوں پر انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اب وزیراعظم شہبازشریف سے پارٹی صدارت لیکر مریم کو دے دی جائے گی تاکہ وہ وزارت عظمیٰ پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ نجی اخبار سے منسلک صحافی ایوب ناصر نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ 30 دسمبر کو ہونے والے مسلم لیگ ن کے یوم تاسیس پر شہبازشریف سے پارٹی صدارت لیکر مریم نواز کو سونپ دی جائے گی اس حوالے سے انہیں باقاعدہ منتخب کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ 30 دسمبر کو 2ہزار پارٹی ارکان و عہدیداران کا انتخاب کرے گی۔ جس میں صدر اور سیکرٹری جنرل کے عہدے بھی شامل ہیں۔ تاہم شہبازشریف کے ساتھ حکومت میں موجود پارٹی رہنما اس پر بات کرنے سے گریزاں ہیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفرالحق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سینئر لوگوں کی رائے ہے کہ مریم نواز کو پارٹی سربراہ کے طور پر منتخب کر لیا جائے۔ بڑی وجہ یہ ہے کہ شہبازشریف پوری طرح وزارت عظمیٰ پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ ایوب ناصر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ دیگر عہدوں کیلئے بھی صوبائی سطح پر لابیاں متحرک ہو چکی ہیں۔ مگر اس حوالے سے اخبار کی جانب سے مسلم لیگ ن کے عہدیداروں اور پارلیمنٹیرینز سے مؤقف لینے کی کوشش بھی کی گئی مگر سب نے اس کو قبل ازوقت قرار دیتے ہوئے خاموش رہنا ہی بہتر سمجھا ہے۔
عاصمہ شیرازی نے اپنے وی لاگ میں دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ نے میرے ایک سوال پر بڑے دکھی دل کیساتھ جواب دیا تھا کہ ہائبرڈ رجیم اور عمران نیازی کی سپورٹ کیوجہ سے ہم چار جرنیل قربان ہوئے ہیں عاصمہ شیرازی کا کہناتھا کہ میں نے جنرل باجوہ سے کہا کہ آپ کو ہائبرڈ رجیم کی ذمہ داری لینا پڑے گی، یہ اتناسادہ معاملہ نہیں ہے اسکا جو نقصان ہوا ہے اسکا آپکو آگے تک جواب دینا پڑے گا۔ سینیر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے اس پر کہا کہ آپکی بات درست ہے جس طرح سے فوج کیساتھ پچھلے کچھ عرصے میں جو رویہ اختیار کیا گیا ہے ہم 4 جرنیل اس پہ قربان ہوئے ہیں۔ عمران میر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ باجوہ صاحب کے حصے میں جو "عزت افزائی " آئی وہ جو بویا اسی کو کاٹا کے مصداق ہے۔ قربان تو بیچارے وہ جرنیل ہوگئے جنہوں نے باجوہ صاحب کے بعد آرمی چیف بننا تھا۔پہلے تین سال کی ایکسٹینشن ان کا حق کھا گئی اور اب سارے جرنیل ان کی وجہ سے متنازعہ ہوگئے اور دلوں میں رنجشیں الگ سے آئیں۔ گل بخاری کاکہنا تھا کہ صدقے جاؤں ۔ اربوں روپے بنا کر اور ملک کو برباد کر کے “قربان” ہو گئے۔ مرتضیٰ ڈار نے تبصرہ کیا کہ کیا ہی اچھا ہوتا عاصمہ شیرازی نے خود یا کسی اور صحافی نے حضور سے احمد نورانی کی سٹوری بارے بھی کوئی لمبا چوڑا سوال کیا ہوتا اور اس بارے وہ یونہی بتا رہی ہوتیں۔ خیر اس "قربان" والے معاملے پر جس نے اپنا آئین توڑا اس پر تنقید کی بجائے جس کے لیے توڑا اس پر تنقید کی جارہی ہے۔ کاشف علی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اگر ہائبرڈرجیم ہے تو پی ڈی ایم کی حکومت کونسل دیسی گھی سے بنی ہوئی ہے. سوشل میڈیاصارف وقار سیٹھ نے تبصرہ کیا کہ ادارے کا وقار ، بھرم ، عزت ، احترام ، ڈسپلن ، یونیٹی ، مقبولیت ، رعب و دبدبہ بھی قربان ہوا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی، جس کے بعد وہ پاک فوج کے 17 ویں سربراہ بن گئے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کے فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کا 6 سالہ دور ختم ہوگیا۔ جنرل باجوہ 2016 میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جگہ آرمی چیف بنے تھے اور انہیں 2019 میں 3 سال کی ایکسٹنشن بھی دی گئی۔ جنرل باجوہ اپنے 6 سالہ دور میں مختلف تنازعات کی زد میں رہے ان پر عمران خان کی حکومت کی تبدیلی اور پی ٹی آئی رہنماؤں اور سپورٹرز کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا بھی الزام ہے۔ رہی سہی کسر احمد نورانی کی سٹوری نے پوری کردی جس نے انکشاف کیا کہ جنرل باجوہ کی فیملی 6 سالوں میں ارب پتی بن گئی۔ جنرل باجوہ کا دور کیسا رہا اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے کئے۔ سابق آرمی چیف کے بیان "میں عنقریب گمنامی میں چلا جاؤں گا"پر تبصرہ کرتے ہوئے صابر شاکر کاکہنا تھا کہ اس سے بہتر کوئی اور آپشن بچا ہی نہیں۔ شفاء یوسفزئی نے تبصرہ کیا کہ جو ہر وقت عمران خان کو اقتدار سے باہر نکالنے میں جُٹے رہے وہ آج عمران خان کو اسمبلیاں تحلیل کرنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آرہا ایسا کیوں۔۔۔ ایک بندہ کہتا ہے نہیں رہنا میں نے دو نمبر نظام میں اور باقی سارے اسکو زبردستی پکڑ کے نظام سے نتھی کر رہے ہیں۔۔۔ اینکر عمران خان نے تبصرہ کیا کہ جنرل باجوہ قوم آپکو کبھی گمنام نہیں ہونے دے گی۔ آپکے احسانات کا بدلہ چکاتی رہے گی۔ آپ کہیں بھی پاکستانیوں کو نظر آئے تو وہیں آپکو خراج تحسین پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی رہ تو نہیں گیا جو آج خوش نا ہو؟ اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ قمر جاوید باجوہ کو اس احسان کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ انہوں بائیس کڑور عوام کے دلوں سے ہر طرح کا خوف نکال دیا ۔ خوش رہیں ، آباد رہیںُ رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ آج سب ہیرو بن گئے: لیکن اصل ہیرو وہ ہیں جو باجوہ صاحب کے چیف ہوتے بھی ناقد رہے اور پھر کھڑے رہے۔ ثاقب ورک کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ انھوں نے جنرل باجوہ کیطرح ریٹائر ہونا ہے یا جنرل راحیل شریف کیطرح، نئے آرمی چیف کو ایسے اقدامات کرنے ہونگے کہ وہ پاکستانیوں کے دلوں پہ راج کریں نہ کہ انکی ریٹائرمنٹ والے دن #یوم_نجات_29_نومبر ٹاپ ٹرینڈ ہو !! مطیع اللہ جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ خس کم جہاں پاک ندیم زمان نے تبصرہ کیا کہ پوری پاکستانی قوم سے زیادہ جنرل باجوہ کی خدمات کا اعتراف پاک فوج کی نئی کمان کرتی رہے گی کیونکہ قوم سے زیادہ نقصان ادارے کو پہنچا ہے انہوں نے مزید کہا کہ الوداعی کلمات میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں جنرل باجوہ نے پاک فوج کو چنگ چی رکشے کی طرح چلایا ہے سوشل میڈیاصارف علی ملک کا کہنا تھا کہ کیسا افسوس ہے کیسی گھٹیا قسم کی رخصتی ہے کے لوگ خوشیاں منا رہے ہیں،یوم نجات کے طور پر دن منایا جا رہا ہے۔بہت دکھ کی بات ہے کے ایسے بہترین ادارے کی کمان یحیی اور باجوہ جیسے لوگوں کے ہاتھ رہی۔ باجوہ نے مجھ جیسے کروڑوں کا اس ادارے کے ساتھ رومانس ہی ختم کروا دیا اقرارالحسن نے تبصرہ کیا کہ یا انڈیا سے میچ جیتنے پر قوم اتنی خوش ہوتی ہے یا آج ہے۔۔۔ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ ارشد شریف نےایک پیکج تیار کرکے چلایا تھا کہ "وہ کون تھا"۔ اگر آج ارشد شریف ذندہ ہوتا تووہ ایک جوابی پیکج تیار کرکے چلاتا اور اپنے اٹھائے گئے سوالوں کا جواب خود ہی تحقیق کے ساتھ دیتا کہ وہ کون تھا۔ اسی لئے 29 نومبر سے پہلے ارشد شریف کو راستے سے ہٹا دیا گیا۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر تبصرے کئے۔
کینیا میں شہید ہونے والے سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو لکھے گئےخط کے معاملے پر دو سینئر صحافی آمنے سامنے آگئےہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آروائی نیوز سے منسلک صحافی حسن ایوب خان نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ شہید ارشد شریف کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھا گیا خط چیف جسٹس کو کبھی موصول ہی نہیں ہوا، جب خط موصول ہی نہیں ہوا تو چیف جسٹس اس پر ایکشن کیسے لے سکتے تھے؟ حسن ایوب کے اس بیان پر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے جواب دیا اور کہا کہ خط چیف جسٹس کو موصول ہوا ہے، آپ چیف جسٹس کے حق میں مہم چلانے کیلئے آگے بڑھے ہیں جن کے ایکشن نا لینے کی وجہ سے ارشدشریف کو ملک چھوڑنا پڑا، کمال کی بات ہے ، یہاں کیسا کیسا جھوٹ فروخت کیا جارہا ہے۔ حسن ایوب خان نے عدیل راجا کے اس بیان پر خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ جواب دینے کیلئے ایک اور ٹویٹ کی اور کہا کہ میں کبھی ہوا میں بات نہیں کرتا، خط چیف جسٹس صاحب کو موصول نہیں ہوا تھا، میں امریکہ گیا تھا اس دنیا سے نہیں گیا تھا، ٹیلی فون اگر آپ یا ارشد شریف بھائی کرتے تو اس خط کو پہنچانے کا بہتر انتظام ہوجاتا جو آپ نے کیا تھا۔ عدیل راجا نے اس پر جواب دیا کہ آپ نا صرف ہوا میں بات کررہے ہو بلکہ جھوٹا پراپیگنڈہ بھی کررہے ہو، آپ کسی کی کالک اپنے منہ پر مت ملیں،آپ کو اس معاملے میں خاموش ہی رہنا چاہیے۔ حسن ایوب خان نے اس کے جواب میں جھوٹ بولنے والے اور جھوٹا الزام عائد کرنے والے اللہ کی لعنت کی بدعا دی تو عدیل راجا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ یہ لعنت خود مت کمائیں اور خاموش رہیں، ہر وقت جھوٹا پراپیگنڈہ کرنے کا نہیں ہوتا اور ارشد شریف کی موت پر توبالکل نہیں ۔ عدیل راجا نے اس کے جواب میں ارشد شریف کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کی تفصیلات پر مبنی ایک وی لاگ کا کلپ شیئر کیا جس میں ارشد شریف کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت کے رجسٹرار سپریم کورٹ نے وصول بھی کیا تھا اور سپریم کورٹ رپورٹر ایسوسی ایشن کے صدر نے مجھے تصدیق بھی کی تھی کہ یہ خط چیف جسٹس کے دفترمیں پہنچا دیا گیا ہے۔ عدیل راجا نے یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے حسن ایوب خان سے کہا کہ کسی کے جھوٹے پراپیگنڈے کو مت مانیں، عدالت اس معاملے میں ایکشن لینے میں ناکام رہی اور آج تک ناکام ہے۔ صحافی محسن اعجاز نے کہا کہ ارشد شریف شہید کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط ارشد صاحب کے ہی کہنے پر بذریعہ اس وقت کے رجسٹرار سپریم کورٹ جواد پال کے ذریعے میں نے دیا تھا بعد ازاں چیف صاحب سے ملاقات میں بھی انہیں خط اور صحافیوں/میڈیا کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا اور ایک بار پھر صورتحال پر ایکشن لینے کی درخواست کی۔
رکنِ قومی اسمبلی محسن داوڑ کو تاجکستان جانے سے روک دیا گیا، ایف آئی اے نے محسن داوڑ کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر روکا،محسن داوڑ تاجکستان میں ہیرات سیکیورٹی ڈائیلاگ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ ایم این اے محسن داوڑ نے کہا، میرا نام کابینہ نے 2 ماہ کے لیے ای سی ایل سے نکالا ہوا ہے،میں جا رہا تھا، مگر مجھے روک دیا گیا، محسوس ہوا انہیں پہلے سے اطلاع دی گئی تھی، کاؤنٹر پر پہنچا تو بتایا گیا کہ نام ای سی ایل میں ہے، محسن داوڑ نے مزید کہا میں نے بتایا کہ کابینہ نے میرا نام ای سی ایل سے نکال دیا ہے، مجھے بتایا گیا کہ فون آیا ہے کہ مجھے نہیں جانے دینا،ایک بار پھر غیر جانبدار حوالدار نے ثابت کیا کہ اسے وفاقی حکومت سے زیادہ اختیارات حاصل ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کی جانب سے محسن داوڑ کو روکے جانے پر ردعمل دیا جارہاہے، رحیق عباسی نے لکھا ایسی حکومت کا حصہ بننے کا کیا فائدہ جنہوں نے اپنے تو سارے کیس ختم کروائے اور نیب ترمیم کے ذریعے کرپشن کیسز سے جان چھڑا لی، لیکن آپ کو غیر ملکی سفر کی اجازت بھی دلوا سکے ۔۔ لعنت بھیجیں ایسی حکومت کی حمایت پر ایک صارف نے محسن داوڑ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا اپنے بنائے ہوئے گیم کو انجوائے کرو، سلمان درانی نے لکھا، فیصلہ کیا پھر کس کا گریبان پکڑنا ہے، اس کا جس کو عوام کی رائے کو پس پشت رکھ کر ووٹ دے کر وزیراعظم کے مسند پر بٹھایا یا وہ جس نے آپ سب نااہلوں کو حکومت دلوائی؟ ثاقب نے طنزیہ لکھا،ایک بار پھر بیوقوف بننے پر مبارک ہو، آپ نے اپنے مفاد میں تمام سیاستدانوں کو پیچھے چھوڑ دیا، آپ پی ٹی آئی کے ووٹوں سے منتخب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچے لیکن آپ پی ڈی ایم کی حکومت میں شامل ہو گئے جو آپ کے دوست علی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کرتی، وزیر اور نہ ہی آپ کو جانے کی اجازت دی، شرن زادہ نے لکھا حکومت تو آپ لوگوں کی ہی ہے اور آپ کی ووٹ سے شہباز شریف وزیراعظم بنا ہے،
اسلام آباد: ایف آئی اے راولپنڈی نے پی ٹی آئی رہنما سینٹر اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا۔ سینیٹر اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد کی ٹیم نے ان کے فارم ہاؤس پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا۔ اعظم سواتی کے خلاف متنازعہ ٹویٹ پر ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کی حالیہ گرفتاری ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد میں درج نئے مقدمے کے اندراج کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری پر فوادچوہدری نے تبصرہ کیا کہ اعظم سواتی کی تنقید سے اتنا خوف کہ انھیں پھر گرفتار کر کیا گیا، اگر آپ لوگوں کو غیر قانونی طور پر گراغوء کریں گے ان پر تشدد کریں گے ان کی خواتین کی ویڈیوز بنائیں گے تو ان سے آپ خوفزدہ ہونے کی توقع کرتے ہوں گے لیکن اب معاملہ خوف سے نکل گیا ہے ایسے ہتھکنڈے صرف نفرتیں پیدا کریں گے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے جس باوقار انداز میں خود کو آج گرفتار کیا تھا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک اصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔ آپ اس کے الفاظ کے انتخاب یا یہاں تک کہ اس کے خیالات سے بھی اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن آپ اس سے اختلاف نہیں کر سکتے کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے اسے قانون کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہیے۔ فرخ حبیب نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ 74سالہ اعظم سواتی کو برہنہ کرکےتشددکیاجاتاہے بعدازاں انکی ازواجی زندگی کی ویڈیو بناکر بےشرمی کی تمام حدیں پار کی جاتی ہے۔ایک سینیٹر ظلم اورزیادتی کیخلاف انصاف کےکیے دربدر آواز اٹھاتا ہے لیکن جس تیزی سواتی صاحب کودوبارہ پکڑاگیا انکےملزمان کو اسی پھرتی سےکیوں نہیں گرفتار کیا گیا شاہ محمودقریشی نے بھی شدید مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ کیا بنیادی جمہوری حقوق کا مطالبہ کرنے والے پاکستانی شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا؟ کیا حراستی تشدد، بلیک میلنگ اور اس کے وقار کے حق سے مکمل انکار اس فاشسٹ حکومت کے لیے کافی نہیں تھا؟ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہم واقعی حقیقت میں بنانا ری پبلک بنتے جارہےہیں۔ شیریں مزاری نے لکھا کہ سینیٹر سواتی کو برہنہ کرکے حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کی بیوی اور اس کی ایک ویڈیو اس کے خاندان کو بلیک میل کے طور پر بھیجی گئی۔ وہ انصاف کے حصول کے لیے 2 ہفتوں سے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے۔ لہٰذا غصے میں وہ ٹویٹس میں غیر مہذب الفاظ استعمال کرتا ہے اور گرفتار ہو جاتا ہے۔ فاشزم سینیٹراعجازچوہدری کا کہنا تھا کہ سینیٹراعظم سواتی کو ایف آئی اے نے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے اُس کا قصور کیا ہے سچ بولنا؟ سچ تو سچ ہے! چمن میں تلخ نوائی میری گوارا کر کبھی تو زہر بھی کرتاہے کار تر یاقی
حیران ہوں تیزی سے نہ صرف بنانا ری پبلک بلکہ ایک فاشسٹ ریاست کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں۔ عمران خان نےسینیٹراعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کو ریاستی فاشزم قراردیدیا اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا سخت ردعمل سامنے آگیا ہے اور اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ریاستی فاشزم کے خلاف سب کو آواز اٹھانا ہوگی۔ سابق وزیراعظم عمران خان کا کا کہنا تھا کہ ناانصافی پر اعظم سواتی نے ٹوئٹ کیا اور دوبارہ گرفتار ہو گئے۔ حیران ہوں تیزی سے نہ صرف بنانا ری پبلک بلکہ ایک فاشسٹ ریاست کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس ریاستی فاشزم کے خلاف سب کو آواز اٹھانی ہوگی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ کوئی کیسے نہیں سمجھ سکتا کہ سینیٹر سواتی پر کیا گزری؟ حراست میں تشدد، بلیک میلنگ کی ویڈیو انکی اہلیہ کو بھیجنے کی تکلیف کو کیسے سمجھا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ نا انصافی پر ان کے جائز غصے، مایوسی اور سپریم کورٹ میں اپیل کے باوجود دروازے ان کے لیے بند رہے۔ واضح رہے کہ فوج کے افسران کے خلاف ٹویٹ پر ایف آئی اے نے اعظم سواتی اورانکے بیٹے کو گرفتار کرلیا تھا، اعظم سواتی اس سے قبل بھی جنرل باجوہ کے خلاف ٹویٹ پر گرفتار ہوچکے ہیں ۔ اعظم سواتی نے الزام لگایا تھا کہ ان پرننگا کرکے تشدد کیا گیا اور اس تشدد کے پیچھے جنرل فیصل نصیر اور بریگیڈئیر فہیم ہیں۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں، سیاسی ناکامی تھی ۔ جی ایچ کیو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ کہ 1971ء سے متعلق کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، 1971ء میں فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔ہماری فوج مشرقی پاکستان میں بہت جرات مندی سے لڑی۔ آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں جس پر بات کرنے سے عموماً لوگ گریز کرتے ہیں۔ یہ موضوع 1971 میں ہماری فوج کی سابق مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں اس حوالے سے کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، 34 ہزار افراد کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج دو لاکھ ٹرینڈ مکتی باہنی سے تھا۔ جس وقت سانحہ مشرقی پاکستان ہوا تھا اس وقت آرمی چیف جنرل یحییٰ خان تھے جو صدر پاکستان بھی تھے۔سانحہ مشرقی پاکستان 1970 کے انتخابات کے بعد وقوع پذیر ہوا تھا جب شیخ مجیب کو 160 سیٹیں اور بھٹو کو 80سیٹیں ملیں جس کے بعد اقتدار کاتنازعہ پیدا ہوا کیونکہ بھٹو کادعویٰ تھا کہ انہیں 4 صوبوں سے اکثریت ملی ہے جبکہ شیخ مجیب کو صرف مشرقی پاکستان سے جنرل یحییٰ خان نے بھٹو کا ساتھ دیا جس کے بعد ملک انتشار کا شکار ہوا، اسکا بھارت نے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان سے جنگ چھیڑدی لیکن جنرل یحیٰی شراب اور شباب کی محفلوں میں غرق رہا اور مشرقی پاکستان علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بن گیا۔ اس حوالے سے عثمان منظور کا کہنا تھا کہ فوج 1958 سے 1971 تک 13 سال مسلسل اقتدار پہ قابض رہی، مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشنز کیے۔ تمام سیاسی اور فوجی فیصلے فوج خود کر رہی تھی۔ ملک دو ٹکرے ہو گیا لیکن ناکامی فوج کی نہیں تھی۔ کامران خان نے تبصرہ کیا کہ طویل عرصے تک موضوع بحث بنا رہے گا جنرل باجوہ کے الوداعی خطاب کا یہ حصہ جس میں انہوں نے سقوط مشرقی پاکستان کا زمہ دار فوج نہیں سیاستدانوں کو قرار دیا جنرل باجوہ نے قوم سے بھی گلہ کیا سابقہ مشرقی پاکستان میں فوج کے قربانیوں اور شہادتوں کو فراموش کردیا گیا صحافی عدنان عادل کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کے قتل سے نوزائیدہ مملکت کی قومی تعمیر رک گئی۔ فاطمہ جناح کو مصنوعی شکست دینے سے مشرقی پاکستان میں مرکز سے بیگانگی پیدا ہوئی۔ مجیب الرحمن کا مینڈیٹ تسلیم نہ کرنے سے ملک تقسیم ہوا۔ ذوالفقار بھٹو، بے نظیر بھٹو کے قتل سے سندھ کا وفاق سے رشتہ کمزور ہوا۔ سبق سیکھیے! شفاء یوسفزئی کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمن نے 160 نشستیں جیتیں اور بھٹو نے صرف 80۔ملک میں حکومت کس کی ہونی چاہیے تھی؟ کیا جمہورکی رائےکی حفاظت ملک کے باہر سے آکر کسی نے کرنی تھی؟ کیوں ایک سیاستدان کو عوام کی رائے کو پامال کرنے کی اجازت دی گئی جب محافظ دیکھ رہے تھے کہ ملک دو ٹکڑے ہونے جارہا ہے؟ خرم اقبال نے تبصرہ کیا کہ سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی ناکامی تھی، جنرل باجوہ آخری خطاب میں فوج پر لگا داغ دھو گئے۔ سلمان درانی نے سوال کیا کہ کیا بلاول اپنے نانا پر 1971 کے لگے الزام کا جواب دیں گے؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ یقیناً اگر اس وقت جنرل یحیٰی سیاست کی بجائے فوجی معاملات چلاتے تو سانحہ مشرقی پاکستان نہ ہوتا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شہدائے پاک فوج سے متعلق ہونے والی تقریب میں سانحہ مشرقی پاکستان اور ملک کے دولخت ہونے کا سارا ملبہ سیاسی قیادت پر ڈالا تو کئی لوگوں نے ان کی اس بات سے اختلاف کیا جن میں صحافی اور سیاستدان بھی شامل ہیں۔ معروف اینکر پرسن اور صحافی شفایوسفزئی نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمان نے 160 نشستیں جیتیں اور بھٹو نے صرف 80۔ ملک میں حکومت کس کی ہونی چاہیے تھی؟ کیا جمہور کی رائے کی حفاظت ملک کے باہر سے آکر کسی نے کرنی تھی؟ انہوں نے کہا کیوں ایک سیاستدان کو عوام کی رائے کو پامال کرنے کی اجازت دی گئی جب محافظ دیکھ رہے تھے کہ میں ملک دو ٹکڑے ہونے جا رہا ہے؟ اس پر سعید غنی سامنے آئے اور شفایوسفزئی کو یاد کرایا اور ٹوئٹ میں کہا کہ بی بی اس وقت جنرل یحییٰ حکمران تھا۔ شفایوسفزئی نے مزید کہا کہ سعید بھائی ایسا لگ رہا ہے جیسے میری ٹویٹ کے جواب کے بہانے آپ کی یہ ٹویٹ کسی اور کے لیے تھی۔ ان کے ٹویٹ کے جواب میں سعید غنی نے پھر سے کہا کہ آپ یہ اچھی طرح جانتی ہیں کہ مجھے کچھ کہنے کے لیئے بہانے کی ضرورت نہیں۔ صرف آپ کو یاد دلایا ہے۔ باقی جن کی جانب آپ کا اشارہ ہے ان کی بہت ساری باتوں سے مجھے اختلاف ہے لیکن آپ کی ان سے ناراضگی نیازی کی سرپرستی نہ کرنے پر ہوئی ہے۔ خاتون اینکر نے پھر سے جواب دیا کہ مجھے یاد دلانے سے زیادہ انکو یاد دلانا ضروری ہے جنہوں نے آج پاکستان ٹوٹنے کا سارا ملبہ ذوالفقار علی بھٹو پر ڈال دیا۔ اس ساری بحث پر معید پیرزادہ بھی پیچھے نہ رہے اور کہا کہ سعید غنی صاحب آپ اور بلاول بھٹو یہ سب باتیں کرنے کی بجائے ہمت پیدا کریں آگے آئیں اور سب کو بتائیں کہ اکتوبر1958 سے دسمبر1971 تک بھٹو صاحب نہ تو مشرقی علاقے کو کنٹرول کر رہے تھے اور نہ ہی مغرب کی پالیسیاں بنانے میں ان کا کوئی کردار تھا۔
وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے سعودی عرب کی جانب سے تبلیغی جماعت پر عائد پابندی ہٹائے جانے سے متعلق فیصلے پر آرمی چیف کو کریڈٹ دیا جس پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سامنےآگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ تبلیغی جماعت پر پابندی عائد ہونے کے بعد میں نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے سعو دی ولی عہد سے بات کرنے کی استدعا کی تھی، میری استدعا پر آرمی چیف نے ولی عہد سے پابندی ہٹانے کی درخواست کی جو مان لی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دینی خدمات پر جنرل قمر جاوید باجوہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنرل باجوہ کو اس نیکی کا اجر ہمیشہ ملتا رہے گا۔ اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ ہمیں رائے ونڈ کے نام سے بھی محبت ہے، تبلیغی جماعت دنیا بھر کے مسلمانوں کو چہرہ ہے، بدقسمتی ہے کہ بعض لوگوں کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمانوں کا تشخص متاثر ہوا ہے۔ وزیراعلی کی جانب سے تبلیغی جماعت پر عائد پابندی ہٹانے کے معاملے کا کریڈٹ آرمی چیف کو دینے پر سوشل میڈیا صارفین نے اپنے انداز میں تبصرےکیے۔ ایک صارف نے ہاتھ جوڑتےہوئے لکھا کہ آپ پنجاب کے وزیراعلی کم اور تبلیغی جماعت کے امیر زیادہ لگ رہے ہیں۔ ایک دوسرے صارف نے چوہدری پرویز الہیٰ کےبیان پر عمران خان کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ "ساری قوم کو کہہ رہا ہوں آپ نے نیوٹرل نہیں ہونا" اور کہا کہ عمران خان صاحب اپنے وزیراعلی کو سمجھائیں جو وکٹ کی دونوں سائیڈز پر کھیل رہے ہیں۔ عظمت شیرنامی صارف نے وزیراعلی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ کو دینی کٹ کا سہارا لینے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے۔ روزینہ نامی صارف نے وزیراعلی کی جانب سے آرمی چیف کو دی جانے والی دعاؤں کے جواب میں کہا کہ کوئی چودھری صاحب کو بتائے کہ آرمی چیف ابھی صرف ریٹائرڈ ہورہے ہیں، انہوں نے اجر و ایصال ثواب کی دعائیں پڑھنا شروع کردی ہیں۔ علی حسن ڈھلون نےکہا کہ اس شعر میں شاعر بوٹ چاٹ رہا ہے۔
کچھ روز قبل دبئی کے گھڑی ڈیلر کی ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نے اپنا بیان تبدیل کرلی۔ اس ویڈیو میں اسکے امپریشنز ایک خوفزدہ شخص کے تھے۔ اپنے بیان میں گھڑی ڈیلر نے کہا کہ نہ ہم نے گھڑی خریدی نہ کسی کو بیچی۔ سیاسی پروپیگنڈے کیلیے ہمارا نام استعمال نہ کیا جائے۔2لاکھ 50ہزارڈالرز کی گھڑی فروخت ہونے کی بات جھوٹی اوربے بنیاد ہے۔2019 میں انسٹا گرام پر کسی کے کہنے پر صرف تشہیر کیلئے گراف کعبہ ایڈیشن کی تصویر لگائی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گراف واچ کعبہ ایڈیشن کو ہم سے منسوب کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی، ہمارا نام غلط استعمال کیا گیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ ہمارا اس گھڑی یا اس کے مالک سے کوئی تعلق نہیں ہے، پاکستان کی سیاسی جماعت ہمارے انسٹاگرام پیج کاغلط استعمال کررہی ہے۔ اس سے قبل اسی دوبئی ڈیلر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس گھڑی کی اصل قیمت ڈھائی لاکھ ڈالر تھی اور یہ 2019 میں فروخت کی گئی۔اس ویڈیو میں ڈیلر کے چہرے کی خوشی دیدنی تھی اور وہ وکٹری کا نشان بھی بنارہے تھے۔ اس روز مختلف سوشل میڈیا صارفین نے دوبئی کی سٹائلو واچ نامی کمپنی کے وٹس ایپ گروپ اور انسٹاگرام ڈی ایم پر رابطہ کیا تھا جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ گھڑی 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر میں بیچ دی ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا دوبئی کمپنی کے ڈیلر کا پہلا بیان درست تھا اور اب درست ہے؟ کیا دباؤ ڈال کر اس سے بیان تبدیل کروایا گیا؟ عمر فاروق ظہور نے دعویٰ کیا کہ دبئی میں گھڑیوں کے ڈیلر سے سعودی عرب سے تحفے میں ملی گھڑی کی پروموشن کسی اور نے نہیں ذلفی بخاری نے کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری نے گھڑی کو ویب سائٹ پر مارکیٹ کرنے کا کہا تھا،زلفی بخاری نےان سے کہا تھا کوئی اچھی آفر آتی ہے تو بتادیں جس کی زلفی بخاری نے تردید کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ میں جیو والوں کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق جیو نیوز نے ایک خبر بریک کی ہے جس کے مطابق دبئی میں مقیم کاروباری شخصیت عمر فاروق نے پاکستانی توشہ خانہ کی گھڑی 2 ملین ڈالرز میں خریدی ہے۔ اس خبر پر ردعمل میں اظہر مشوانی نے کہا کہ عمر فاروق نامی یہ شخص میر شکیل کے بیٹے میر ابراہیم کا ہم پیالہ اور جگری دوست ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے فراڈ، دو نمبریوں اور بچوں کے اغوا میں مطلوب شخص کی بکواس کو بریکنگ نیوز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اظہر مشوانی کے اس شدید ردعمل کے بعد جیو نے پھر سے اس معاملے پر بات کی اور انہیں جوابی تنقید کا نشانہ بنایا جس پر اظہر مشوانی نے کہا کہ میں جیو والوں کی تکلیف کو سمجھ سکتا ہوں۔
عوام کو توشہ خانہ میں الجھاکر کس اہم ایشو سےتوجہ ہٹوائی جارہی ہے؟ اینکر عمران خان، کامران خان اور دیگر صحافیوں کاانکشاف عمران خان سے توشہ خانے کے تحائف کی خریداری کا دعویدار سامنے آگیا، دبئی کی کاروباری شخصیت عمر فاروق نے مبینہ طور پر یہ تحائف 20 لاکھ ڈالرز میں خریدے۔ عمر فاروق نے دعویٰ کیا کہ 2019ء میں عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے ان تحائف کو فروخت کرنے کے حوالے سے ان سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان یہ تحفے لے کر دبئی ان کے دفتر آئی تھیں۔ اسی ہنگام میں ایک اور خبر آئی جو میڈیا کی نظر سے اوجھل ہوگئی جو آرمی چیف کی مدت ملازمت، توسیع اور دوبارہ تعیناتی سے متعلق تھی۔ نجی خبررساں ادارے سے وابستہ تحقیقاتی صحافی ریاض الحق نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترامیم کی تجویز سامنے آئی ہے، ان میں سب سے اہم ترمیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، دوبارہ تعیناتی سے متعلق ہے۔ ریاض الحق کے مطابق موجودہ قانون کے مطابق اگر وزیراعظم اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئےری اپوائنٹمنٹ کرتے ہیں تو اس میں وزارت دفاع کی سمری آئے گی،وزیراعظم دستخط کریں گے اور پھر صدر مملکت اس سمری کی منظوری دیں گے، تاہم جب آرمی ایکٹ میں "ری ٹینشن" کا لفظ شامل ہوجائے گا وزیراعظم ایک لائن کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے تو یہ معاملے طے پاجائے گا اس میں کسی دوسرے ادارے، محکمے، سمری یا منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ قانون سازی ہوجاتی ہے تو موجودہ آرمی چیف کو بھی اس قانون کے تحت "برقرار" رکھا جاسکتا ہے۔ اس پر اینکر عمران خان نے کہا کہ گھڑی میں الجھا کر آرمی ایکٹ میں ترمیم کی تیاری آرمی چیف کی ایکسٹینشن کرنا آسان ہوجائے گا۔ امپورٹڈ نے کرونا کے بہانے گیم تیار کر لی۔ فوکس کہیں اور شفٹ کیا جا رہا ہے۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ قیمتی گھڑی فروخت چٹپٹی خبروں کے شور وغوغا میں آج اخبار ڈان کے فرنٹ پیج پر چھپنے والی اس انتہائی اہم خبر کو غائب نہ ہونے دیں اس خبر کے پیچھے آرمی چیف تعیناتی سے منسلک وہ خفیہ معملات ہیں جو مملکت و سیاست کے مستقبل ہر اثرانداز ہوں گے اسلام الدین ساجد نے سوال کیا کہ کیا ڈیلی میل کو ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے ادا کر دئے گئے ہیں؟ اگر اس کیس میں ہتک عزت کا دعوی واپس لیا جاتا ہے تو کیا زلزلہ زدگان کو ان کا لوٹا گیا رقم واپس کیا جائے گا؟ انہوں نے مزید سوال کیا کہ اس کیس سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا جارہا قوم کو توشہ خانہ گھڑی کی لاحاصل بحث میں الجھا کر اصل واردات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی!! کرائم منسٹر چیری بلاسم بوٹ پالش فوجی افسران کی جنبشِ قلم سے ایکسٹینشن، ریٹائرمنٹ ،ملازمت میں توسیع کے قانون کی منظوری کروا رہا ہے تاکہ مَن پسند فوجی جرنیل کو آرمی چیف بنایا جا سَکے!! حقیقت ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ ڈرامہ 4 کیسز کو دبانے کے لیے لانچ کیا گیا ،ارشد شریف شہید کا قتل ،اعظم سواتی کیس ، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ، سائفر کی تحقیقات جس پر عالیہ خان نے کہا کہ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے توجہ ہٹانے کے لیے بھی
پاکستانیوں کے حوالے سے مناسب بات نہ کرنے کی تلخ حقیقت ہے، عدنان سمیع بھارتی گلوکار عدنان سمیع نے جب سے پاکستان کی شہریت چھوڑی ہے اس کے بعد سے وہ ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں کے خلاف زہر ہی اگلتے آرہے ہیں، اس بار عدنان سمیع نے پاکستان چھوڑنے اور پاکستانیوں کے خلاف بات کرنے پر ردعمل دے دیا۔ عدنان سمیع نے سوشل میڈیا پوسٹ پر کہا کہ بہت سے لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں اکثر پاکستان کے بارے میں نامناسب تبصرہ کیوں کرتا ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ میں نے پاکستان کے عوام کے حوالے سے کبھی نامناسب بات نہیں کی جو میرے ساتھ بہت اچھے رہے ہیں میں انہیں اچھے الفاظ میں ہی یاد رکھتا ہوں۔ Ck7sq8lPAYx عدنان سمیع نے مزید کہا جو لوگ مجھے صحیح معنوں میں جانتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ وہاں کی اسٹیبلشمنٹ نے کئی سالوں تک میرے ساتھ کیا کیا جو بالآخر میرے لیے پاکستان چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ بنی۔ عدنان سمیع خان نے مزید لکھا کہ ایک دن بہت جلد میں اس حقیقت سے پردہ اٹھاؤں گا کہ انہوں نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا، جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں ہے، میں اس کے بارے میں بہت برسوں سے خاموش ہوں اور دنیا کو بتانے کے لیے درست وقت کا انتظار کر رہا ہوں۔ عدنان سمیع نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ پاکستان کی شکست پر بپی لہری کا ایک گانا ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان پر طنز کیا تھا کہ بہتر ٹیم جیت گئی! مبارک ہو انگلینڈ۔ یہ صرف ایک کھیل ہے۔

Back
Top