سوشل میڈیا کی خبریں

باوجود اس کے کہ پاکستان میں صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کی مثال ارشد شریف کی موت کی شکل میں سب کے سامنے ہے، عظمیٰ بخاری پاکستانی صحافیوں کے ملک چھوڑ کر باہر جانے کا مذاق اڑانے لگیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ انقلابی دھڑا دھڑ ملک سے باہر جا رہے ہیں تبدیلی کے پرندے نیوے نیوے ہو کرملک سے نکل گئے ہیں جس طرح انقلابی باہر کے ملک جا رہے ہیں لگتا ہے انشاءﷲ جلد باہر کے ملک انقلاب آجائیگا۔ واضح رہے کہ حکومت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے طنز کر رہی ہے اور مبینہ طور پر اسی لیے معید پیرزادہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، اینکر عمران ریاض اور ارشاد بھٹی سے متعلق بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ صابر شاکر اس سے قبل ملک چھوڑکر جاچکے ہیں۔ ارشد شریف جو آئے روز دھمکیوں سے تنگ آکر باہر گئے تھے انہیں کینیا میں شہید کردیا گیا ہے، ارشد شریف کی موت کے باوجود ادارے اور حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ان کی جان کو پاکستان میں کوئی خطرہ تھا۔
اینکر عمران ریاض سے متعلق صبح سے سوشل میڈیا پر افواہیں زیرگردش ہیں کہ وہ بھی دھمکیوں پر ملک چھوڑ گئے ہیں لیکن اینکر عمران ریاض کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔ یادرہے کہ معید پیرزادہ ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں، ارشاد بھٹی سے متعلق بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکی۔صابر شاکر اس سے قبل ملک چھوڑکر جاچکے ہیں۔ ارشد شریف جو آئے روز دھمکیوں سے تنگ آکر باہر گئے تھے اور انہیں کینیا میں شہید کردیا گیا۔ اب اینکر عمران ریاض کے باہر جانے سے متعلق بھی غیرمصدقہ اطلاعات ہیں۔ صحافی مرتضیٰ سولنگی نے ایک ٹویٹ کی جس میں انکا کہنا تھا کہ اینکر عمران ریاض ملک چھوڑ گئے ہیں اور وہ اتحادائیرلائن کی فلائٹ اے وائے 242 سے صبح لاہور سے ابوظہبی چلے گئے ہیں۔ عمر قریشی کا کہنا تھا کہ دو پاکستانی صحافی عمران ریاض اور معید پیرزادہ جو فوج کے ناقد اور عمران خان کے سپورٹر ہیں، انہوں نے ملک چھوڑدیا ہے۔ ان صحافیوں نے اینکر عمران کے باہر جانے کی وجہ نہیں بتائی لیکن اینکر عمران ریاض نے کچھ روز پہلے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ارشد شریف کے گھر فوتگی کے موقع پر دھمکیاں دی گئی تھیں۔ عمران ریاض کے قریبی سمجھے جانیوالے صحافی رضی طاہر کا کہنا تھا کہ عمران بھائی پاکستان سے مختصر مدت کے لیے چلے گئے، جلد پاکستان واپس آجائیں گے۔ ارشد شریف شہید کے گھر میں ان کو دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے باہر جانے کا مقصد صرف پاکستان اور اہل پاکستان کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔ آوازیں بند کرنے والوں کو مایوسی ہوگی۔ عمران بھائی پوری قوم کے ہیرو ہیں
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان رات کو کالا چشمہ کیوں پہنتے ہیں اس کی وضاحت سامنے آگئی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرسینئر صحافی حامد میر نے ایک ویڈیو کلپ پر تبصرہ کیا کہ ”سمجھ نہیں آرہی کہ رات کے وقت کالا چشمہ کیوں؟“ دوسری جانب وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی کہا کہ رات کو کالاچشمہ لگانے کی کوئی توجیہہ پیش کر سکتا ہے؟ اس کی خاص وجہ ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کیا کہ کچھ اور نہیں ملا کیا اب چشمے پہ آگئے تو انہوں نے ایک آرٹیکل شئیر کرکے مبینہ طور پر اسے منشیات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کالا چشمہ پہننے پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ردِعمل کا اظہار کیا۔ فواد چوہدری نے حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”اس لئے کہ سامنے بڑی لائٹس کی گاڑی ہے، اتنے گھنٹے کھڑے ہونا کوئی آسان نہیں“۔ یاد رہےعمران خان لاہورسے شروع ہونے والے مارچ میں شرکا سے خطاب کے لئے کنٹینر پر آتے ہیں، تو اکثر کالا چشمہ لگائے ہوئے ہوتے ہیں جس پر عمران خان کے مخالفین نے سوال اٹھایا کہ رات کو کالا چشمہ کون پہنتا ہے۔
ورچوئل یونیورسٹی پاکستان میں آن لائن تعلیم دینے والی واحد بڑی یونیورسٹی ہے، جس سے مڈل کلاس کے لاکھوں طلبا حصول علم کیلئے وابستہ ہیں، تاہم طلبا کا کہنا ہے کہ اس سپرنگ سمسٹر 2022 کے فائنل رزلٹ میں یونیورسٹی نے حیران کن طور پر رزلٹ کی تیاری میں غفلت کا مظاہرہ کیا اور 90 فیصد طلبا کو فیل قرار دیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مڈٹرم، اسائنمنٹ، جی ڈی بی اور کوئز کے نمبر فائنل میں شامل ہی نہیں کیے گئے۔ جس کے باعث طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ طلبا یونیورسٹی انتظامیہ کی اس غفلت کی نہ صرف نشاندہی کر رہے ہیں بلکہ انتظامیہ سے اپیل بھی کر رہے ہیں کہ وہ ان نتائج پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ری چیک کرے، رزلٹ اپڈیٹ کرے اور طلبا کو پاس کیا جائے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ اپنی طرف سے فرضی نمبر لگا کر فیل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر #vuresultnamanzoor کا ٹرینڈ ٹاپ ٹرینڈز میں آ گیا ہے جس پر طلبا کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔ احتشام رزاق نے اس حوالے سے کہا کہ نتائج کو چیک کیا جائے ہمارے مستقبل کا سوال ہے۔ قرۃالعین نے کہا ورچوئل یونیورسٹی کے طلبا انصاف چاہتے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے مڈٹرم، کوئز اور اسائنمنٹ کے نمبر شامل نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ایک اور طالبعلم نے کہا کہ 90 فیصد طلبا کو فیل کر دیا گیا ہے جو ٹاپر ہیں انہیں بھی سی گریڈ دے کر پاس کیا گیا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ رزلٹ کو اپڈیٹ کیا جائے۔ عزیر نے کہا کہ اس کے کل 6 مضامین ہیں جن میں سے 5 میں اسے فیل کر دیا گیا ہے۔ صفی اللہ نے کہا کہ یہ تو پریشانی دینے والی یونیورسٹی ہے اس نے دیگر طلبا کو بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی رزلٹ کو بنیاد بنا کر طلبا سے فیسیں وصول کرنا چاہتی ہے جو کہ غلط ہے۔ کاشف بلوچ نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے ای میل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ فلاں فلاں نمبر رزلٹ میں شامل نہیں کیے گئے حالانکہ سوچنے کی بات ہے کہ اس سب کا سیلاب سے کیا لینا دینا ہے۔ عامر سلیم نے کہا کہ اس یونیورسٹی سے زیادہ تر مڈل کلاس کے لوگ پڑھتے ہیں اگر ان کے مستقبل کو تاریک کر دیا گیا تو وہ پڑھائی چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ثمینہ نامی طالبہ نے لکھا کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کو کئی بار شکایت کر چکی ہیں اور ہر بار ایک ہی ای میل آتی ہے اور اب ان سے مزید شکایت کرنے کا بھی آپشن چھین لیا گیا ہے، یہ ظلم ہے۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ صدر مملکت اس کا نوٹس لیں کیونکہ اس کے تمام امتحانات اور ماضی میں 80 فیصد نمبر ہیں، مڈٹرم اور اس کے علاوہ جی ڈی بی میں بھی بہت اچھے نمبر تھے مگر اب اسے فیل کر دیا گیا ہے۔
صرف ایک نابینا ہی کہہ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر نہیں ہیں,کامران شاہد نے عمران خان کی حمایے میں کیا گیا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران شاہد نے عمران خان کے لانگ مارچ کے حق میں کیا گیا اپنا ٹویٹر پیغام ڈیلیٹ کر دیا جس پر سوشل میڈیا صارفین اسے دباؤ قرار دیتے ہوئے اپنے شدید کا ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ سینئر صحافی کامران شاہد وضاحتیں دیتے رہے! ایک سوشل میڈیا صارف رابعہ اعوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے کامران شاہد کے ٹویٹر پیغام (عمران خان کا بہت متاثر کن شو! صرف ایک نابینا ہی کہہ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے مقبول ترین لیڈر نہیں ہیں! عمران خان کی سازشی تھیوری سے اختلاف کا ہو سکتا ہے لیکن وہ ہر جگہ زبردست حمایت حاصل کر رہا ہے!) شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: آپ نے یہ ٹویٹ ڈیلیٹ کیوں کر دیا؟ سینئر صحافی وتجزیہ نگار طارق متین نے تجزیہ نگار کامران شاہد کے ٹویٹر پیغام کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: ڈنڈا گیا، ڈنڈا دیا گیا والی غلیظ زبان والے اینکر سے ٹویٹ ڈیلیٹ کروا دیا گیا ہے، اب کسے یہ نہیں پتہ! ایک سوشل میڈیا صارف عمران لالیکا نے اپنے ہی ایک ٹویٹر پیغام کو شیئر کیا جس میں اس نے لکھا تھا کہ کامران خان ٹویٹ ڈیلیٹ کر لے تیرے مالکان کو پتہ چل گیا تو تیری ایکسپلینیشن کال ہوجانی ہے کاکا! شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: یہ وجہ ہے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کی! دوسری طرف سینئر صحافی کامران شاہد تنقید پر سوشل میڈیا صارفین کو وضاحت دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سیاسی پارٹی کے سپورٹرز کی ٹوئٹ کی ری ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دی جائے گی اگر رپورٹر زمینی حقائق سے مختلف کہانی سنائے! پارٹی سپورٹر کا جذباتی ٹویٹ حقائق سے بالکل مختلف ہے! یقین رکھیں لاکھوں رپورٹ کریں گے، جب لاکھوں افراد اسلام آباد تک پہنچیں گے!
صحافی و اینکر پرسن امیر عباس نے کہا ہے کہ پی ٹی وی اگر پی ٹی آئی کے کسی رہنما کی پریس کانفرنس دکھا رہا ہوتو سمجھ جائیں کہ اس کے پیچھے کوئی اور ہے باقی میری خاموشی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر امیر عباس نے گزشتہ روز فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر رائے دیتےہوئے کہا کہ یہ پریس کانفرنس ہو نہیں رہی کروائی جارہی تھی، عمران خان کی لائیو پریس کانفرنس تو دکھائی نہیں جا سکتی لیکن عمران کی پارٹی کے فیصل واڈا کی پریس کانفرنس لائیو دکھائی جا رہی ہے وہ بھی پی ٹی وی سمیت تمام چینلز پر۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈرامہ تو بڑا رچایا گیا لیکن شروع ہوتے ہی ہم نے بے نقاب کر دیا تھا، اس ہستی کے پیچھے ہمیشہ بڑا ہاتھ رہا ہے۔ امیر عباس نےفیصل واوڈا سے متعلق عمران خان کے نقطہ نظر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ عمران خان 22 سال یہی کہتے رہے کہ اگر کسی کے دامن پر معمولی سا داغ بھی لگ جائے تو اسے سیاست اور اقتدار کی رہداریوں کو چھوڑ دینا چاہیے۔ امیر عباس نے کہا کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ ملک کیلئے اصولوں کو نہیں بلکہ شخصیات کو قربان کر دینا چاہیے مگر افسوس آج وہ ایک شخص فیصل واڈا کیلئے اپنے اصول قربان کر رہے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کیلئے آپ نے اپنے سارے اصول پامال کئے، جس کو آپ نے نااہلی سے بچانے کیلئے سینیٹر بنوایا، پھر وہ سینیٹ سے بھی نااہل ہو گئے، آپ اپنی سیاست داو پر لگا کر جس کی نااہلی کا آج تک دفاع کرتے رہے آج وہی آپکے بیانیے میں چُھرا گھونپ رہا ہے، ہم اس شخص کو پہچان گئے آپ بچاتے رہے۔
فیصل واوڈا کا کھیل ' اس کے نئے مالکان کا کھیل جلد بازی اور بے ڈھنگے پن سے بگڑا، عوامی احتجاج نے مریم نواز کو سرنگوں کر دیا۔ بیچارہ فیصل واوڈا کیا بیچتا ہے۔۔ہارون رشید فیصل واڈا کی پریس کانفرنس پر ہارون رشید نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا کا کھیل ' اس کے نئے مالکان کا کھیل جلد بازی اور بے ڈھنگے پن سے بگڑا۔ سرکار نواز میڈیا' پی آئی ڈی ' سرکاری ٹی وی کی کھلی حمایت ۔رانا ثناءاللہ اور نواز شریف کی سستی اداکاری اور بھونڈی ہدایت کاری۔ قسمت ہار جائے تو یہی ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے فیصل واوڈا سے پریس کانفرنس کرائی۔ رانا ثناءاللہ نے پھر اعلان کیا : واوڈا کی باتوں سے لگتا ہے کہ عمران خاں ( ارشد شریف کے خلاف ) سازش کا سرغنہ ہے۔ نون لیگی سمجھتے ہیں کہ قوم کو چکمہ دینے میں وہ کامیاب رہیں گے۔ وہ دن بیت گئے۔ چند گھنٹوں میں آپ بے نقاب ہو گئے۔ ہارون رشید کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے فیصل واوڈا کی پوری پریس کانفرنس دیکھنے کی زحمت کیسے کی؟ ظاہر کہ معاملے وہ شریک تھے۔ ایک خاتون اخبار نویس اور مریم نواز کی ایک قریبی ساتھی نے بھی پہلے سے اعلان کر دیا تھا کہ پی ٹی آئی کے غبارے سے ہوا نکلنے والی ہے۔ خان کو سرپرائز ملنے والا ہے۔ سینیر صحافی نے سوال اٹھایا کہ ارشد شریف کا ساتھی کہاں ہے' جس نے خود کو اس کا بھائی بتایا؟ اس کا موبائل فون اورلیب ٹاپ کہاں ہے؟ سفیر صاحبہ نے کینیا کی حکومت سے مانگا کیوں نہیں کہ ان کے خاندان کو پہنچائیں۔ آخر کو پتہ چل جائے گا کہ کن لوگوں نے اس پہ ہاتھ صاف کیا۔ وہی مجرم ہوں گےیا مجرموں کے آلہ کار۔ انہوں نے کہا کہ بیس برس پہلے کا قصہ ہے۔ جنرل مجیب الرحمٰن سے عمران خاں نے کہا: 50 برس کا ہوں اورمشرف سے دھوکہ کھا گیا۔ جنرل صاحب بولے: میں 80 برس کا ہو کر فریب کا شکار ہوا۔ آج میں فیصل واوڈا سے دھوکہ کھا گیا۔ کاش پریس کانفرنس خود سنی ہوتی۔ اللہ کا شکر ہے کہ کچھ احتیاط کی ورنہ مارا جاتا۔ ہارون رشید کا کہنا تھا کہ کس تیزی اور سلیقہ مندی سے عمران خاں نے فیصل واوڈا کے معاملے کو نمٹایا۔ پی ٹی آئی ایک حقیقی سیاسی جماعت میں ڈھلنے لگی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی احتجاج نے مریم نواز کو سرنگوں کر دیا۔ بیچارہ فیصل واوڈا کیا بیچتا ہے۔۔ ہارون رشید نےمشورہ دیا کہ عمران خان کو شکریے کا ایک خط مریم نواز کو لکھنا چاہیے ۔کبھی کسی نے عمران خاں کی اتنی مدد نہیں کی' جتنی مریم صاحبہ نے ارشد شریف کے خلاف زیر آلود ٹویٹ سے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف ہدف تھا لیکن مریم نواز کا خنجر نون لیگ کی پیٹھ میں اترا۔ شاکر محمود اعوان نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا عمران خان کیخلاف چشم دید گواہ بن سکتا ہے اور اسکے بعد عمران خان کے ساتھ بھی ذولفقار بھٹو شہید والا معاملہ بنا کر ایک اور سیاہ تاریخ رقم کی جا سکتی ہے۔۔۔کم از کم موجودہ حالات، گٹھ جوڑ تو اسی طرف اشارہ کرتے دیکھائی دے رہے ہیں۔ جس پر ہارون رشید نے کہا کہ بھائی کس دنیا رہتے ہیں آپ۔ ماضی بعید کے دھندلکوں میں؟ یہ 2022 ہے۔ مزید یہ کہ بھٹو نے احمد رضا قصوری کے والد کو واقعی قتل کرایا تھا۔ عمران خان پہ ایسا کوئی الزام نہیں ۔مقبولیت بھی اس کی بھٹو سے زیادہ ۔
گزشتہ روز فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس کی جس میں انکا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو قتل کیا گیا، اس کی سازش پاکستان میں تیار کی گئی۔۔ فیصل واڈا کی یہ پریس کانفرنس سرکاری چینل پی ٹی وی نے دکھائی۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے عمران خان کے لانگ مارچ میں خون ہی خون اور جنازے ہی جنازے نظر آرہے ہیں، اس ملک میں لاشوں اورخون کا کھیل بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پاکستان میں کہیں سے کوئی خطرہ نہیں تھا، ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پازیٹو تعلق تھا۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے بیانیے کی آڑ میں سازش رچائی جا رہی ہے، امپورٹڈ شخصیات اور کئی لاشیں مارچ کی آڑ میں آنے والے دنوں میں گرنے والی ہیں، عوام ہر چیز پر لبیک کہیں، لیکن کسی اور کیلئے بے گناہ موت نہ مریں، پر امن احتجاج کی آڑ میں بہت سارا خون بہتا دیکھ رہا ہوں۔ فیصل واڈا کی اس پریس کانفرنس پر کئی سوالات اٹھنے لگے، سب سے بڑا سوال یہ اٹھا یا گیا کہ پی ٹی وی تحریک انصاف کے کسی رہنما کی پریس کانفرنس یہاں تک کہ عمران خان کو بھی نہیں دکھاتا تو فیصل واڈا کو لائیو دکھانے کیلئے پہلے سے بندوبست کیوں کیا؟ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ شاید فیصل واڈا اپنی نااہلی ختم کروانے کیلئے یہ سب کررہے ہیں۔فیصل واڈا کی پریس کانفرنس نے جہاں کئی سوالوں کو جنم دیا وہیں صحافیوں اور دیگر سوشل میڈیا صارفین نے فیصل واڈا کی پریس کانفرنس کا مذاق بھی اڑایا۔ ایکسپریس کے صحافی کامران یوسف نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی سب سے اہم بات۔ پریس کانفرنس کا انعقاد پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے کیا جو صرف حکومتی پریس کانفرنسوں کا صرف انعقاد کرتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی میں ایک نہیں کئی فیصل واوڈا ہیں عدیل حبیب کا کہنا تھا کہ پورے انٹرنیٹ پر اس وقت فیصل واوڈا کی پٹی ہوئی سکرپٹڈ پریس کانفرنس کا مذاق اڑ رہا ہے۔ ایسے مذاق نا بنوائیں، پلاننگ ٹھیک سے کیا کریں شفاء یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں فیصل واوڈا صاحب نے کہا کہ ارشد شریف سے بڑا قریبی تعلق تھا، کہا میں ماں کو ارشد کی کیا جواب دونگا لیکن جواب دینے کے لیے تو فیصل واوڈا کو اپنے دوست اور بھائی کے گھر ابھی تک آ جانا چاہیے تھا ۔تین دن سے جو کبھی ارشد سے ملے نہیں تھے وہ بھی انکے گھر پر روز آرہے ہیں۔ صحافی ثمر عباس نے تبصرہ کیا کہ جب پی ٹی وی بھی فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس لائیو دکھائے تو اس کا کیا مطلب لیا جائے؟؟ صدیق جان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف صاحب کی شہادت کے 3 روز تک ارشد شریف صاحب کی والدہ کے پاس جانے کے بجائے فیصل ووڈا لکھی لکھائی پریس کانفرنس کرنے پریس کلب پہنچ گئے، واہ، کمال، کمال، کمال انہوں نے مزید کہا کہ میں نے فیصل ووڈا سے پوچھا کہ آپ یہ پریس کانفرنس کل جنازے کے بعد نہیں کر سکتے تھے؟ اور کیا یہ پریس کانفرنس ارشد شریف صاحب کی والدہ کے ساتھ تعزیت سے زیادہ اہم تھی کہ آپ ارشد صاحب کے گھر جانے کے بجائے پریس کلب پہنچ گئے ثناء بچہ نے طنز کیا کہ جب رانا صاحب واوڈا صاحب کی بات کو سیریسلی لینا شروع کر دیں تو سمجھ جائیں کہ گنگا اُلٹی بہنے لگی ہے۔ اویس منگل والا نے کہا کہ ایک نیا مہرہ... ایک نئی چال.... مگر ایک بات یاد رکھی جائے. جو خان کا نہیں رہا، وہ کہیں کا نہیں رہا. مثالیں بہت ہیں ماضی کی. فیصل واڈا کی پارٹی رکنیت معطل ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے اویس منگل والا نے تبصرہ کیا کہ کاش یہ کام اس وقت کیا جاتا جب انہوں نے اپنی دوہری شہریت چھپائی تھی. اس وقت تو انہیں سینیٹر بنا دیا تھا. اب احساس ہوا مگر بہت دیر ہوگئی. ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ یہ پریس کانفرنس جس نے بھی کروائی ہے، اس نے اپنے ہی پیر پر کلہاڑی مار دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ فیصل واڈا کو ارشد شریف کا اتنا درد تھا جو اب تک ان کی والدہ اور یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنے ایک مرتبہ بھی کیوں نہ آئے؟ ہم چار دن سے یہیں ارشد صاحب کے گھر ہیں۔ واڈا صاحب کیوں نہ آئے؟ ثاقب ورک نے لکھا کہ فیصل واوڈا کے پاس صحافیوں کے ایک بھی سوال کا جواب نہیں ہے، صرف یہی کہہ رہے ہیں کہ بعد میں بتاؤں گا، جب کچھ بتانے کو نہیں تھا تو پریس کانفرنس کیوں کی ؟؟؟؟؟ انہوں نے مزید کہا کہ دو نمبری کے لیے بھی عقل چاہیے، بڑے بھائی کے فونز اور پھر پی ٹی وی کی لائیو کوریج، حنا پرویز بٹ اور غریدہ فاروقی کی پریس کانفرنس سے پہلے ٹویٹس، حد ہے ویسے، پھر پریس کانفرنس کے فورا بعد لندن سے نواز شریف کی میڈیا ٹاک، کیسے سکرپٹ رائٹر ہیں کہ جن کی جھوٹ بولتے ہوئے ہنسی نکل جاتی ہے!! سمیع ابراہیم نے تبصرہ کیا کہ اب فیصل واوڈا نواز شریف اور رانا ثنا اللہ کے لیے معتبر ھو گئے ھیں۔۔لانگ مارچ روکنے اور ارشد شریف کے جنازے میں شرکت سے ڈرانے کے لیے ایک بھونڈی اور گھٹیا پریس کانفرنس ۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ بکاو مال سا منے آنا شروع ھو گیا۔۔اگلا نمبر کس کا ھے ؟؟؟ صحافی فیضان خان نے تبصرہ کیا کہ پی ٹی وی اور حکومت والوں کے ساتھ پرینک ہو گیا رحیق عباسی نے لکھا کہ فیصل واڈا اگر تحریک انصاف سے مخلص اور عمران خان کے حقیقی وفادار ہوتے تو وہ اتنے حساس موضوع پر پریس کانفرنس کرنے بجائے عمران خان صاحب سے ملکر ان کو اپنے تحفظات بتاتے ۔ اس طرح پریس کانفرنس کرکے لانگ مارچ سے عوام کو خائف کرنا ثابت کرتا ہے کہ ان کی وفاداریاں بدل چکی ہیں۔ اکبر کا کہنا تھا کہ واڈا ارشد شریف کی شہادت پر ایسے پریس کانفرنس کرنے آیا جیسے سکاٹ لینڈ یارڈ کا چیف ہے اور سارے ثبوت تفتیش کرکے لایا ہے ابھی پوسٹ مورٹم رپورٹ تک نہیں آئی اور آپ کہیں میں نے سب پتہ لگا لیا ہے ۔ ڈاکٹر ارسلان کا کہنا تھا کہ جس میڈیا پر پی ٹی آئی کی کوریج پر پابندی ہو اور ایک دم سے ایک مخصوص پریس کانفرنس کی کوریج پی ٹی وی بھی کر رہا ہو تو خود سوچ لیں اصلیت کیا ہے شاکر اعوان نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا پریس کانفرنس کرتے کتنا مجبور،،،لاچار اور بے بس دکھائی دے رہا تھا،،،،اب اللہ جانے آڈیو ہے ویڈیو ہے یا پھر کچھ اور،،،،لیکن ایسے موقعے پر ہمیشہ غدار ہی سامنے آتے ہیں،،عمران خان کو اپنی صفوں میں موجود ان غداروں اور ٹاوٹوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ ارشد شریف کا قتل ، فیصل واوڈا نے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی لوگوں کو کلین چٹ دے دی پیچھے تو صرف عوام ہی بچتی ہے انورلودھی کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا خود کو ارشد شریف کا دوست بھی کہتا ہے لیکن اسکے اصل قاتلوں کی بجائے اشارے کسی اور طرف کر رہا ہے فیاض راجہ نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا خلاصہ "ابو کہہ رہے ہیں کہ ابو گھر پر نہیں ہیں" وقار ملک نے لکھا کہ کیا فیصل واؤڈا کو نا اہلی ختم کرنے کا لالچ دیا گیا؟ یاد رہے انکا نا اہلی کیس عدالت میں لگا ہوا ہے۔۔۔ سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس جیسے ناکام اور فضول ایونٹ عوام کو عمران خان کے مزید قریب کریں گے، عام آدمی تو یہ دیکھے گا کہ عمران خان کو گرانے کے لیے تمام فریق ملکر کوشش کر رہے ہیں اور وہ اکیلا ان سے لڑ رہا ہے، یہاں تک کہ اس کے اپنے لوگوں کو بھی اس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے عدیل سرفراز کا کہنا تھا کہ افسوس ہے ان لوگوں پر جو فیصل واوڈا کی باتوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں وقاص امجد نے تبصرہ کیا کہ حنا بٹ نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لانگ مارچ کے غبارے سے ہوا نکالنے کے لیے پریس کانفرنس کی جا رہی ہے۔۔ پریس کانفرنس تو ہوگئی پر دم نہیں تھا الفاظ میں طاہر نے لکھا کہ اوے اسکرپٹ رائٹر ، کوئی سازش گڑنی ہو تو انکو تو مت بتایا کرو ، کہانی شروع ہونے سے پہلے ہی ختم کردی دونوں نے اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کسی بندے کی پریس کانفرنس نہیں دکھائی جاتی لیکن فیصل واڈا کو 9 بجے کے خبرنامے کے دوران تمام چینلز دکھا رہے ہیں ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ اگر ارشد بھائی کے جنازے تک رک جاتے تو سکرپٹ بہتر ہو سکتی تھی۔ سوگ کی آڑ میں اتنی بڑی چال۔ خدا سے ڈریں۔ یہاں 22 کروڑ زندگیوں کا معاملہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے احکامات کی روشنی میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دی گئی ہے ۔ ایف آئی اے کے ڈی آئی جی اطہر وحید تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کریں گے نجی چینل کے مطابق اینکر ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرنے والی تین رکنی ٹیم میں آئی بی، آئی ایس آئی اور ایف آئی اے کے نمائندے شریک ہوں گے۔ تین رکنی ٹیم ہائی پروفائل قتل کی تحقیقات کےلیے فوری طور پر کینیا روانہ ہوگی اور اپنی رپورٹ وزارت داخلہ جمع کرائے گی۔ ارشد شریف قتل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ اطہر وحید پر کئی سوالات اٹھنے لگے کیونکہ اطہر وحید شریف خاندان کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں۔اطہر وحید نے نوازشریف کے لانگ مارچ کے دوران اپنی پیٹی اتار کر نوازشریف کے حوالے کردی تھی۔ اطہر وحید تحریک انصاف کےخلاف الیکشن کمیشن ممنوعہ فنڈنگ ٹیم کے سربراہ بھی ہیں۔ اس پر افتخار درانی نے تبصرہ کیا کہ اطہر وحید کی تقرری سے اندازہ لگا لیں کے امپورٹڈ ریجیم ارشد شریف سے کس قدر خوف زدہ تھی، یہ وہی اطہر وحید ہے جس نے 2009 میں بطور ایس پی سر عام نواز شریف کی حمایت کی تھی، ان سے بھلا انکوائری کی کیا امید رکھی جا سکتی ہے؟ اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی شہادت کی تحقیات کی کمیٹی میں پولیس سروس کے ڈی آئی جی اطہر وحید کو ڈالا گیا ہے جس نے نواز شریف کے لانگ مارچ میں اس کو اپنی پیٹی اتار کر دے دی تھی حال ہی میں تحریک انصاف کے لوگوں کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں رگڑا لگانے کے لیے اسی افسر کی خدمات حاصل کی گئیں سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ حکومت کی سنجیدگی کا عالم ملاحظہ فرمائیں کہ ارشد شریف مرحوم کے قتل کی تحقیقات کرانےکےلیے اطہروحید نامی ایک ایسے شخص کی سربراہی میں ٹیم بنائی ہےجو انتہائی متنازعہ ہے، ایسے شخص کو تبھی ذمہ داری دی جاتی ہے جب حکومتیں یا حکام معاملے پر مٹی ڈالنا چاہتے ہوں اور اس کیس میں بھی یہی ہوگا صحافی ملیحہ ہاشمی نے مطالبہ کیا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات سے ڈی آئی جی اطہر وحید کا نام فوراً نکالا جاۓ۔ایسا شخص ارشد شریف کے قتل کی شفاف انکوائری کرے گا؟
عامرمتین کا کہنا ہے کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔ انہوں نے کچھ صحافیوں پر بھی تنقید کی جو اسلحہ بردار سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ارشد شریف کے گھر میں گھوم رہے تھے اور ارشد شریف کے دوستوں کیساتھ نہ صرف بدتمیزی کررہے تھے بلکہ انہیں روک رہے تھے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں عامر متین کا کہنا تھا کہ یہ لڑکا جو ارشد شریف کے تابوت کے ساتھ رو رہا ہے علی ہے۔ شروع میرے ساتھ کیا تھا مگر پچھلے 15 سال سے ارشد کا بھائیوں سے بھی زیادہ عزیز ٹیم ممبر تھا۔ جس طرح یہ گلے لگ کے رویا میں بھول نہی پا رہا۔ کہنے لگا مجھے لگتا ہے میرا باپ مر گیا ہے۔ خدا اس کو صبر دے عامرمتین نے انکشاف کیا کہ آج تکلیف ہوئی کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔ مجھے ایک دو کو سختی سی روکنا پڑا کہ شرم کرو۔ مرنے کے بعد تو اس کی جان چھوڑ دو۔ کچھ حیا کچھ شرم ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ صحافی بھائی بھی گھر کے اندر پانچ دس اسلحہ بردار بدتمیز محافظوں کے ساتھ دندناتے پھر رہے تھے اور بدمعاشوں کی طرح ارشد کے پرانے دوستوں کو روک رہے تھے۔ان کو نہی پتا تھا کہ ارشد کے کون دوست تھے اور کون نہی۔ یہ کوئ فلمیں بنانے کا وقت نہی تھا۔ تکلیف ہوئی دیکھ کر عامرمتین کا کہنا تھا کہ پہلے دل کیا کہ کلاشنکوف بردار غنڈوں کو اپنے بھائی ارشد کے گھر سے باہر نکال دوں مگر غم کی کیفیت میں چپ رہا۔ ہم شائد پرانی نسل سے ہیں اور اسلحہ بردار ڈالوں پر وڈیروں کی طرح گھومنے والے نئے چھچھورے صحافیوں کو سمجھ نہی پائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف اس لیے بھی تھی کہ ارشد کے پہلے ہی سہمے ہوے بچے جن کو بلکل سمجھ نہی آرہی رھی کہ ان کی دنیا کیسے پلٹ گئ ہے۔ اس کے بیٹے کو میں نے پیار کیا تو اس نے مجھ سے پوچھا انکل یہ بندوق والے کمانڈو کون ہیں اور کیوں ہیں۔ میرے پاس جواب نہی تھا ان کا کہنا تھا کہ میرا دل کیا کہ اس وڈیرہ صحافی سے درخواست کروں کہ اگر آپ کی جان کو اتنا خطرہ ہے تو گھر سے باہر رہیں اور اس پہلے ہی ستائے خاندان کو مزید خطروں سے بچائیں۔ یا کم از کم اپنے گارڈز کو گھر کی چار دیواری سے باہر رکھیں۔ موقع نہی ملا اگلی دفعہ یہی کروں گا عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کے صحافی ڈالوں میں سوار اسلحہ بردار کمانڈوز کے بغیر پھرتے ہیں۔ ارشد بھی ایسے ہی پھرتا تھا اور میرا خیال ہے کہ وہ یہاں سے نہ جاتا تو ہم اسے بچا سکتے تھے۔ جس ملک میں اسامہ بن لادن سالوں روپوش رہے تو ہم کیا ارشد کو مشکل وقت میں پناہ نہیں دے سکتے تھے
پاکستانی صحافی ارشد شریف کی کینیا میں قتل کے بعد پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران نےغیر سنجیدگی کی انتہا کردی، ایک اجلاس میں افسران موبائل پر گیم کھیلنے میں مصروف رہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین کینیا کے حکام سے ملاقات کرتی دکھائی دے رہی تھیں۔ اس ملاقات میں موجود کینیا اور پاکستانی حکام کےچاروں مرد افسران اپنے اپنے موبائل فونز میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں جبکہ پاکستانی ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین گفتگو کررہیں۔ سنجیدہ نوعیت کے معاملے پر ہونے والی اس میٹنگ میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک افسر اپنےموبائل فون میں گیم " کینڈی کرش" کھیلتے ہوئے واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ شیریں مزاری نےاس تصویر کو شیئرکرتےہوئے کہا کہ یہ بس سے باہر ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کا ایک افسر موبائل فون پر کینڈی کرش کھیل رہا ہے، جبکہ ہائی کمشنر سعیدہ ثقلین ارشد شریف کے قتل کے معاملے پر کینیا کے حکام سے بات چیت کررہی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ہائی کمیشن کے افسران کی جانب سے اس غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر دفتر خارجہ سےسخت ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس معاملےپر ٹویٹر صارفین کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنےآ یا ، صارفین نے اس حرکت کو شرمناک اور افسوسناک قرار دیا۔ ایک صارف نے کہا کہ اجلاس میں موجود 5 میں سے 4 افراد موبائل فونز استعمال کررہے ہیں، اس سے ان کی پروفیشنل تربیت اور اپنے فرائض سےعزم صاف ظاہر ہوتا ہے۔ حسینہ نامی صارف کے اکاؤنٹ سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ کینڈی کرش کھیلنےوالا شخص اصل مجرم کو جانتا ہے۔ پیر حیدر شاہ نے کہا یہ افسران اس معاملے کو سنجیدگی سے کیوں دیکھیں گے جب انہوں نے یہ کیا ہی خود ہے۔ صحافی فیصل عباسی نے کہا کہ اگر گیم کھیلنے والا شخص پاکستانی ہائی کمیشن حکام میں سے ہے تو اسے فوری طور پر معطل کردینا چاہیے، یہ رویہ انسانیت سے گرا ہوا ہے۔
ارشدشریف کی اچانک اس طرح موت سے جہاں سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے وہیں کینیا پولیس کی رپورٹ نے تحقیقات کو نئے رُخ پر موڑ دیا ہے۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بچے کے اغوا کی اطلاع پر ناکہ بندی کی گئی تھی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ناکہ بندی پر ارشد شریف کو گاڑی روکنے کا اشارہ کیا گیا مگر وہ رُکے نہیں بلکہ ان کے ڈرائیور نے گاڑی بھگا دی جس پر مقامی پولیس نے گولی چلا دی جس کے نتیجے میں ارشد شریف جاں بحق ہو گئے اور ڈرائیور زخمی ہوا۔ پولیس کے اس غیر ذمہ دارانہ انداز اور طریقے پر کینیا کے صحافیوں نے سوال اٹھا دیئے ہیں۔ خاتون صحافی ڈاکٹر روزلن اکومبے کا کہنا ہے کہ کسی کو قتل کر دینا اور پھر یہ کہنا کہ پہچاننے میں غلطی ہوئی کیا یہ مناسب ہے؟ انہوں نے ارشدشریف کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پولیس کے ایس ایس یو گروپ میں قاتل بھرتی کر رکھے ہیں؟ ان کی بھرتی کا کیا معیار ہے؟ صحافی ایلوئیڈ کیبی کا کہنا ہے کہ پولیس رپورٹ میں بہت سی خامیاں ہیں سب سے پہلے نمبر پر یہ گاڑی کی چوری کا کیس تھا جبکہ جو گاڑی ارشدشریف کے استعمال میں تھی اس کا اور چوری شدہ گاڑی کے نمبر کا فرق تھا۔ اور جس بچے کے اغوا کا کہا جا رہا ہے وہ قتل کے وقت تک بازیاب کرایا جا چکا تھا. صحافی برائن اوبویا نے کہا کہ ارشد شریف کے جسم پر دو گولیوں کے نشان تھے۔ پاکستانی سفارتخانے کے لوگ موقع واردات پر موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ارشدشریف پاکستان کے اعلیٰ حکام کو مطلوب تھے۔ وہ پہلے دبئی میں تھے جہاں ان کا پیچھا کیا جاتا رہا تاکہ وہ کینیا آئیں اور پھر یہاں انہیں غلطی سے مار دیا جائے۔ اس صحافی نے یہ بھی کہا کہ یہ قتل کا واقعہ کوئی اتفاقیہ نہیں تھا وہ ایک ڈاکومینٹری ریلیز کرنے جا رہے تھےجس میں پاکستانی سسٹم کو بےنقاب کیا جانا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ارشدشریف کی گاڑی پر 9 گولیاں لگیں جن میں سے 4 گاڑی کی بائیں جانب لگیں۔ ایک گولی دائیں ٹائر پر لگی۔
رہنماتحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر اسدعمر نے اینکر ارشدشریف کے بیٹے کے ساتھ تعزیت کرنےکی فوٹو سوشل میڈیا پر لگائی اور ساتھ کہا کہ اس بیٹے کو باپ کے قتل کا جواب کون دے گا؟ جبکہ اس تصویر پر عظمیٰ بخاری روایتی سیاست کرنے آ گئیں جس پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خوب آرے ہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق اسدعمر نے تصویر شیئر کی جس میں وہ اینکر ارشدشریف کے بیٹے کے ساتھ ان کے گھر میں تعزیت کیلئے موجود ہیں۔ اس پر اسدعمر نے کہا کہ اس بیٹے کو باپ کے قتل کا جواب کون دے گا؟ کیا عدلیہ کردار ادا کرے گی؟ اس عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مرحوم کے گھر جاکر تعزیت کرنے کی بجائے تصویریں کھنچوانے کی بیہودگی کا جواب کون دے گا؟کیا انسانیت اپنا کردار ادا کرے گی؟ سوشل میڈیا صارفین کو عظمیٰ بخاری کا یہ جواب ایک آنکھ نہ بھایا اور ان پر شدید تنقید کرنے لگے۔ ایک صارف نے کہا کہ پہلے آپ اپنی بےشرمی کا جواب تو دے دیں، غلام عورت مزمل احمد عباسی نے کہا ایسی گھٹیا سیاست، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا، ہمارا نڈر، ایماندار اور غیرت مند صحافی ہم سے بچھڑگیا، ان کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔ سلمان مجاہد نے کہا کہ کیا آپ انکے ٹویٹس کا جواب اور اس معاملے میں بھی سیاست کو نہ لا کر ہم پر احسان کرسکتی ہیں؟ برائے مہربانی پوائنٹ سکورنگ کے بجائے ارشد شریف کے قاتلوں کا پتا لگائیں اور لواحقین کو انصاف دلوائیں۔ حکومت میں ہوتے ہوئے صرف تعزیت سے کام نہ لیں۔ ارم اشرف نے مریم نواز کی ایک تعزیتی فوٹو سیشن کی تصویر شیئر کر دی۔ ایک صارف نے کہا کہ تصاویر کھینچوانے کا جواب بعد میں لے لینا، ریمنڈ ڈیوس کے وکیل کی بچی پہلے یہ بتاؤ کہ مرحوم کو مرحوم کیا کس نے؟ حکومتِ پاکستان نے کیوں یواے ای حکومت سے ارشدشریف کو نکلوایا؟ فریحہ نے کہا کہ بعد میں یہ لعین مخلوقات بھی عورت کارڈ کھیل کر مظلوم بننے کی ایکٹنگ کرتی ہیں۔ یاد رہے کہ مرحوم ارشدشریف کی اہلیہ جویریہ صدیق پہلے ہی کہہ چکی تھیں کہ سیاسی شخصیات اور میڈیا کیمرے لیکر ان کے گھر نہ آئیں۔
نامور ٹی وی اینکر ارشدشریف کو افریقی ملک کینیا میں مقامی پولیس کی جانب سے گولی مار کر قتل کر دیا گیا جس پر وزیراعظم شہبازشریف نے اظہار تعزیت کیلئے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا اس کو دیکھ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری برہم ہو گئیں۔ تفصیلات کے مطابق ارشدشریف کے قتل پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ صحافی ارشد شریف کی المناک موت کی افسوسناک خبر سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں جگہ عطا فرمائے۔ سوگوار خاندان کے لیے میری گہری تعزیت اور دعائیں ہیں۔ جس پر شیریں مزاری نے اظہار برہمی کرتے ہوئے شہبازشریف کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ بے شرم آدمی یہ ٹارگٹ کلنگ تھی، آپ کی حکومت کے دوران اسے پاکستان چھوڑنا پڑا، متحدہ عرب امارات نے بھی اسے رکنے نہیں دیا اور نکال دیا۔ اس کا آخری ٹویٹ آپ کے گاڑی کی ڈگی میں چھپ کر آرمی ہاؤس جانے سے متعلق ہے۔ رہنما تحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ساری زندگی تم لوگوں کی کرپشن کو بےنقاب کرتا رہا حتیٰ کہ اس کے لیے اس نے اپنی جان دے دی ہے۔ کینیا کے میڈیا کے مطابق ارشد شریف کو ایک چیک پوائنٹ پر شناخت میں غلطی کی وجہ سے پولیس فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ کینیا کے مقامی میڈیا کے مطابق مقامی سینئر پولیس افسر نے فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد شریف کو ایک چیک پوائنٹ پر شناخت میں غلطی کی وجہ سے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
سینیئرصحافی اور اینکر ارشد شریف کی اہلیہ کا شوہر کی موت پر کہنا ہے کہ ارشد شریف کوکینیا میں گولی مار کر قتل کیا گیا ہے۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس کے مطابق انہیں گولی ماری گئی ہے۔ انہوں نے اپنے آخری ٹوئٹ میں وزیراعظم شہباشریف پر کڑے الفاظ میں تنقید کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ اعجازالحق کو ان سے متعلق دیا گیا بیان واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ تاحال ارشد شریف کی موت کے واقعے سے متعلق مزید تفصیل سامنے نہیں آسکی تاہم کینیا کی مقامی پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس قتل سے متعلق صحافی گہرے غم اور صدمے کا اظہار کر رہے ہیں۔ رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ وہ 1998 سے ارشد شریف کو جانتے تھے جب انہوں نے ڈان میں کام شروع کیا تھا۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ اپنے اور بھائی کے اسکول جانے والے بچوں کی کفالت کر رہے تھے، ان کے بھائی 2011 میں اسی دن فوت ہوئے تھے اور اپنے گھر کے اکیلے مرد سربراہ تھے،انہوں نے کہا کہ اس غم کو بیان کرنے کیلئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ صحافی رحیق عباسی نے شیریں مزاری کے سپاری دے کر قتل کرانے کے بیان پر کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد کی صورتحال میں اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ احتشام نامی صحافی نے کہا کئی صحافیوں کی جانب سے تصدیق کی جا رہی ہے کہ ارشد شریف کو سنائپر کی مدد سے قتل کیا گیا۔ پروڈیوسر عدیل راجہ نے کہا کہ ان کے بھائی اور دوست ارشد شریف کو شہید کردیا ظالموں نے جس پر عمران ریاض نے حیرانی کا اظہار کیا۔ کامران خان نے کہا کہ یہ دل کو دہلا دینے والی خبر ہے کینیا کے حکام اور حکومت پاکستان کو جلد اس پر اقدامات کر کے حقائق کو جاننا چاہیے۔ کاشف عباسی نے کہا میرے بھائی اور دوست ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار دی گئی، مجھے ابھی بھی یقین نہیں آ رہا۔ یہ دل توڑ دینے والی خبر ہے۔ عدیل حبیب نے کہا کہ ارشد شریف پاکستان سے اپنی جان بچا کر بھاگے تھے مگر پھر بھی انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ انہیں خاورگھمن نے بتایا ہے مگر انہیں یقین نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے نبیؐ کا واسطہ کاش یہ خبر جھوٹی ہو۔ تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے کہا کہ ارشدشریف شہیدوں کے وارث تھے اور اب وہ خود شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے ہیں۔ اسد طور نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ ارشد شریف کو قتل کر دیا گیا یہ ناقابل تسلیم ہے۔ نصر غزنوی نامی صارف نے کہا کہ یقین نہیں آ رہا کہ یہ کیا ہو گیا ہے۔ مافیاز اصل ہیروز کو قتل کر رہے ہیں۔ تمام غدار ملک کر محب وطن لوگوں کے خلاف ہو گئے ہیں۔ فرید انصاری نے کہا کہ مشہور پاکستانی صحافی جو کہ باجوہ کے خلاف بہت کچھ لکھ رہے تھے انہیں کینیا میں قتل کر دیا گیا ہے۔ یہ گندہ دھندہ کسی اور یہ لیول پر پہنچ گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں ڈفرز کے ساتھ ڈیل کرکے وزیرخارجہ نہیں بنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج عاصمہ ہوتیں تو مجھ سے پوچھتی کی ڈینجرس ڈفر سے ڈیل کر کے وزیر خارجہ تو نہیں بنے تو میں خوشی سے عاصمہ کو یقین دلاتا کہ ایسا نہیں ہے اسد عمر نے سوال اٹھایا کہ بلاول اپنی گزشتہ روز تقریر میں کسے ڈفرز کہہ رہے تھے؟ دلچسب بات یہ ہے کہ بلاول عاصمہ جہانگیر کی برسی میں شریک تھے ، عاصمہ جہانگیر جو انسانی حقوق کی علمبردار اور اسٹیبلشمنٹ کی سخت مخالف سمجھی جاتی تھیں انہوں نے اپنی موت سے کچھ سال قبل ایک ٹاک شو میں جرنیلوں کو ڈفرز کہا تھا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا تھا کہ جرنیل ڈفر ہوتے ہیں، اگر انکی پالیسی پر چلتے رہے تو ملک کسی جگہ پر نہیں جائے گا۔ بلاول کے ڈینجرس ڈفرز والے بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے عاصمہ جہانگیر کا کلپ شئیر کیا اور کہا کہ پہلے آپ عاصمہ جہانگیر کو سنیں وہ کن کو ڈفر کہتی تھی اور اب آپ پاکستان کے وزیر خارجہ کی گفتگو سنیں یعنی بلاول بھٹو پاکستان کا وزیر خارجہ ہوتے ہوئے تائید کر رہا ہے کہ فوجی ڈفر ہوتے ہیں اسی لیے عاصمہ جہانگیر کے ڈفر کہنے کا حوالہ دیا
2 روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں منظور پشتین کی تقریر کے دوران "یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" کے نعرے لگتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں ہونے والی 2 روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میںآج جنوبی وزیرستان ایجنسی سے تعلق رکھنے والے منظور پشتونوں کے حقوق کے لیے سرگرم قوم پرست منظور احمد پشتین کے خطاب کے دوران یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے کے نعرے لگتے رہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ منظور پشتین نے کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے پر حکومت کچھ نہیں کرتے، ہم سب ریاست کو مانتے ہیں، قانون کو مانتے ہیں لیکن جرنیلوں کو نہیں! اس موقع پر وفاقی وزیر قانون عطاء اللہ تارڑ، قائد بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اختر مینگل ، حامد میر ودیگر موجود تھے۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار صدیق جان نے منظور پشتین کی تقریر کے دوران "یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" کے نعروں پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جو کچھ آج لاہور میں ہوا اس پر اگر کارروائی نہیں کرنی تو جن کو ننگا کرکے کرنٹ لگایا ہے ان سے معافی مانگ لیں!دونوں چیزیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں!اگر صرف جنرل فیض کے خلاف نعرے لگتے تو کوئی ایشو نہیں تھا یقیناً لیکن یہ نعرے پورے ادارے کے خلاف لگے ہیں! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں منظور پشتین کی تقریر کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کی اور اپنے پیغام میں لکھا کہ: چیف آف آرمی سٹاف بادشاہ بنا ہوا ہے! میر محمد علی خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اور مُجھ جیسے لوگ ان کم ظرفوں کو گالیاں دے دے کر اپنی فوج کو ڈیفنڈ کرتے رہے اور آج یہ دن آگیا ہے کہ ہم کو ان خبیثوں کے وہی نعرے دوبارہ سُننے پڑ رہے ہیں اور جو ان سے لڑتے تھے وہ خطرے میں ہیں اور یہ بے خوف و خطر!کہاں سے کہاں لے آئے ہمیں کُچھ احساس ہے! سینئر صحافی وتجزیہ نگار رحیق عباسی نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اسلام آباد میں یہ نعرے ۔۔۔ لیکن سوشل میڈیا ایکٹوسٹ جو ایسی کسی حرکت پر فوج مخالف عناصر کو ہاتھوں ہاتھ لیا کرتے تھے اب نیوٹرل اور خاموش ہیں! کون ہے جو اس کا ذمہ دار ہے؟ وردی والوں کو سوچنا چاہئے! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے ! لاہور کی تقریب میں لگنے والے نعرے! ایک سوشل میڈیا صارف نے منظور پشتین کی تقریر کرتے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: لاہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں فوج مخالف نعرے جبکہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سٹیج پر بیٹھے ہوئے تھے! ایک سوشل میڈیا صارف امبرین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ آج عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں پوری آرمی یعنی ادارے کے خلاف نعرے بازی کی گئی ہے! اس کانفرنس میںن لیگی وزیر قانون اعظم تارڑ، حامد میر، پی ٹی ایم کا منظور پشتین اور اختر مینگل بھی موجود تھے۔ تحریک انصاف کے کارکن عثمان سعید بسرا نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اسکا پرچہ عمران خان اسد عمر پہ کٹوا دیں اس میں ساتھ فیصل جاوید اور باقی لوگوں کو بھی رکھ لیں کیونکہ اس ٹولے کے پاس لوگوں کی گندی ویڈیوز ہیں تو اب ریاست انکی لونڈی ہی رہے گی! بس آپ کروائیں پرچہ بلکہ اعظم سواتی کو تو فورا پکڑ لیں پرچہ بعد میں ہوجائے گا۔ ایک سوشل میڈیا صارف میاں علی اشفاق نے منظور پشتین کی تقریر کے دوران پاک فوج کے خلاف نعروں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اس طرح کے بے شرم نعرے لگانے والوں کا منہ پکڑ بند کرنے کو دل کرتا ہے!ایسا گھٹیا پن نہیں چلے پاکستان میں! پاکستان فوج کی قربانیاں لازوال ہیں، یہ قوم کا مان اور جان ہیں،اختلاف کریں، تمیز اور ادب سے اور ضرور کریں!
نو بال کے فیصلے پر پر نظرثانی کیوں نہیں کی گئی؟ سابق آسٹریلین کھلاڑی کا سوال تفصیلات کے مطابق سنسنی خیز مقابلے کے بعد آئی سی سی ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں بھارت نے 160 رنز کا ہدف 6 وکٹو ں کے نقصان پر آخری گیند پر حاصل کر کےپاکستان کو شکست دیدی۔ ویرات کوہلی کو میچ میں ناقابل شکست 82 رنز بنانے پر مین آف دی میچ حقدار قرار دیا گیا جبکہ میچ کے دوران بدترین امپائرنگ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر (آئی سی سی) پر تنقید کر رہے ہیں۔ سابق آسٹریلین کرکٹر بریڈ ہوگ کے علاوہ سوشل میڈیا صارفین اور کرکٹ مبصرین کی جانب سے ایمپائر کے فیصلوں پر تنقید کی جا رہی ہے۔ سابق آسٹریلین کرکٹر بریڈ ہوگ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: نو بال کے فیصلے پر پر نظرثانی کیوں نہیں کی گئی؟ جب فری ہٹ پر کوہلی بولڈ ہو گئے تو پھر یہ ڈیڈ بال کیوں نہیں ہو سکتی؟ سینئر صحافی احتشام الحق نے بریڈہوگ کے ٹویٹر پیغام کے ردعمل میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: انتہائی بری امپائرنگ! سینئر صحافی ڈاکٹر نعمان اعجاز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: میرے خیال میں وہ نو بال نہیں تھی! ایک اور سوشل میڈیا صارف ہارون نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: موہالی کرکٹ سٹیڈیم میں 2011 میں ڈی آر ایس سسٹم کے مطابق فیصلہ، میلبورن 2022ء میں نو بال کا فیصلہ، دونوں موقعوں پر دھوکہ کیا گیا! ایک اور سوشل میڈیا صارف جہانزیب نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ کیسے نو بال ہو سکتی ہے جبکہ ویرات کوہلی واضح طور پر کریز سے باہر ہے اور اس کا گھٹنا جھکا ہوا ہے؟ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک مذاق ہے! ایک پاکستانی کرکٹ شائق ارسلان نصیر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں پاکستانی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے لکھا کہ: پاکستان نے بہترین کھیل کھیلا، انڈیا اور کوہلی نے بھی بہترین کھیل پیش کیا لیکن وہ نو بال نہیں تھی۔ صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا نے بھی نوبال کے فیصلہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ نو بال نہیں تھی، ہو ہی نہیں سکتی!
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جب فیک نیوز کے خلاف قانون بنانے کی تجویز پاکستان میں دی تھی تو جنگ گروپ اور ڈان کے زیر اثر میڈیا نے سخت پروپیگنڈا کیا تھا۔ عمر دراز گوندل نامی ایک صحافی نے ٹویٹ کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ جنگ اخبار کے مطابق عمران خان ہر جگہ کرپٹ ثابت سوائے لندن ایڈیشن کے وہاں صرف نااہل قرار ایسے قوم کو چونا لگایا جاتا ہے اس پر مزمل اسلم نے تبصرہ کیا کہ پاکستان اور لندن میں رپورٹنگ کا فرق۰ وجہ جرمانہ سے گریز فوادچوہدری نے جنگ جیو کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جب فیک نیوز کے خلاف یہ قانون بنانے کی تجویز پاکستان میں دی تو جنگ گروپ اور ڈان کے زیر اثر میڈیانے سخت پروپیگنڈا کیا اپنے ملازموں سے آزادی صحافت کو خطرہ کی گھنٹیاں بنوائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ٹیررازم پر صحافیوں کو اٹھایا جا رہا ہے جوں نہیں رینگتی
پشاور کے نجی کالج میں فن فیئر کے دوران گانے اور ڈانس کی غیراخلاقی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ویڈیو میں خاتون گلوکارہ کے لباس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غیراخلاقی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر خیبر پختونخوا حکومت نے نوٹس لے لیا۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ نجی کالج کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، اگر تین روز میں جواب جمع نہ کروایا گیا تو کالج کا الحاق ختم کیا جا سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا میڈیکل یونیورسٹی نے بھی نوٹس لیتے ہوئے نجی کالج سے تین روز میں تحریری جواب مانگ لیا ہے۔ رجسٹرار خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے مطابق غیراخلاقی ویڈیو اور تقریبات تعلیمی اداروں میں ناقابل قبول ہیں۔ کالج کی انتظامیہ کے مطابق این سی ایس میں ہنرمیلے کے نام سے نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جسے 330 نامی ایونٹ آرگنائزر نے ترتیب دیا تھا۔ میلے کے اغراض و مقاصد کو دیکھتے یونیورسٹی انتطامیہ نے اس کی اجازت دی اور میلے کے اختتام پر منتظمین نے ایک میوزک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں غیرملکی گلوکارہ نے پاکستانی اقدار سے مناسبت نہ رکھنے والا لباس پہنا۔ یونیورسٹی ڈائریکٹرنے مزید کہا کہ غیرملکی گلوکارہ کا اس پروگرام کا حصہ بننا ہمارے لیے بھی حیران کن تھا اور ہمارے ساتھ اس حوالے سے پہلے سے کوئی بات شیئر نہیں کی گئی تھی۔ لوگوں کی دل آزاری پر معذرت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ یونیورسٹی میں ہونے والا یہ پروگرام مکمل طور سے باہر کی پارٹی کا تھا جس کے لیے این سی ایس یونیورسٹی نے صرف جگہ دی تھی۔ اس واقعے کو اپنے لیے سبق قراردینے والے ڈائریکٹر این ایس سی نے مزید کہا کہ آئندہ یونیورسٹی کی جگہ ایسے کسی پروگرام کیلئے نہیں دی جائے گی۔

Back
Top