سوشل میڈیا کی خبریں

وفاقی کابینہ نےعمران خان، ساتھی وزرا، اور اعظم خان کے خلاف ڈپلومیٹک سائفر کے حوالے سے قانونی کارروائی کی باضابطہ منظوری دے دی۔ سائفر آڈیو لیک پر ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائیں گی، کابینہ نے 30 ستمبر کو سائفر سے متعلق آڈیو لیک پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی تھی۔ کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جس پر کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔ سائفر سے متعلق منظر عام پر آنیوالی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سائفر جسے ن لیگ اور انکے حامی صحافی اور سپورٹرز جھٹلاتے رہے وہ ایک حقیقت تھا۔ یہ سائفر 7 مارچ کو موصول ہوا تھا جبکہ 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی۔ صحافی شاکراعوان نے اس پر تبصرہ کیا کہ وفاقی کابینہ کی آفیشل سمری نے ثابت کر دیا کےامریکی دھمکی والا سائفر ایک حقیقت تھا، اور 7 مارچ 2022 کو موصول ہوا اور 8 مارچ کو اسی بیرونی سازش اور مداخلت کے تحت عدم اعتماد کی تحریک آئی اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر نئی سازش سازشیوں کے اپنے گلے پڑ جاتی ہے سعید بلوچ نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی دستاویزات سے عوام کو پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ سائفر حقیقت ہے اس کا سیریل نمبر Cypher No. I-0678 ہے اور یہ سات مارچ کو ہی موصول ہوا تھا اور آٹھ مارچ کو عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔ وقار ملک نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ نے ایک بار پھر تسلیم کرلیا کہ امریکی دھمکی امیز مراسلہ 7 مارچ کو آیا اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اس سازش کے ہر کردار پہ آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے۔۔۔ تحریک انصاف کی ایم پی اے مسرت چیمہ نے لکھا کہ اب جب حکومت مان چکی ہے کہ سائفر ایک حقیقت ہے تو یہ بھی بتا دیں کہ وہ سائفر وزیراعظم سے کس نے چھپایا اور اب کس نے چوری کیا؟ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر تبصرے کئے۔
سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن غلطی پر معافی مانگ لینا بڑی بات ہے،پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے تضحیک کرنے اور غلط تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرنے پر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز سے معافی مانگ لی۔ چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد شبلی فراز نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں شیئر کی گئی تصویر میں عمران خان اپنے کتے کو کھانا کھلا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے شبلی فراز کا یہ ٹوئٹ ری ٹوئٹ کیا اور ساتھ مریم نواز کی تضحیک کرنے کے لیے ایک ٹیمپرڈ تصویر بھی لگا دی تھی۔ شیریں مزاری نے ٹیمپرڈ تصویر کے ساتھ ٹویٹ کیا تھا کہ جب آپ خوف کے بت توڑ دیں تو حکومت اور اس کی پُتلیاں نچانے والے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ کچھ دیر بعد ہی شیریں مزاری کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا،نئے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ غلط تصویر پوسٹ کرنے پر مریم نواز سے معافی مانگتی ہیں، لیکن ساتھ ہی واضح کردیا کہ وہ اپنے تبصرے پر قائم ہیں۔ دوسری جانب خاتون جج دھمکی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے چھٹی کے روز درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کو ہدایت کی کہ سات اکتوبر سے قبل مقامی عدالت میں پیش ہوں اور اپنی ضمانت کنفرم کرائیں، عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کے باہر گفتگو میں کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کیلیے ملک کی تاریخ بدل دی گئی ہے۔
جیو نے عمران خان کے بنی گالہ سے غائب ہونیکی خبر پر معذرت کرلی، گزشتہ روز جیو نیوز نے خبر چلائی تھی کہ اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے بنی گالہ روانہ ہوگئی ہے اور عمران خان گرفتاری سے بچنے کیلئے نامعلوم مقام پر متنقل ہوگئے ہیں۔ اس پر تحریک انصاف کا موقف بھی سامنے آگیا اور کہا کہ عمران خان ابھی بنی گالا میں موجود ہیں اور ان کے گھر سے کسی نامعلوم جگہ جانے کی خبردرست نہیں۔ جیو نیوز کی جھوٹی خبر کا بھانڈا اس وقت پھوٹا جب شبلی فراز نے عمران خان کی ایک تصویر شئیر کی جس میں وہ اپنے پالتو کتے کو کھانا کھلارہے ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں شبلی فراز نے لکھا کہ ’جس وقت خبر آئی کہ پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، عین اس وقت عمران خان کتوں کو کھانا کھلا رہے تھے۔‘ دوسرا جب اے آروائی کی اینکر ماریہ میمن نے رات 10 بجے عمران خان کا انٹرویو نشر کیا جیو نیوز نے اپنے وضاحتی پیغام میں کہا کہ اسلام آباد پولیس کے بنی گالہ روانہ ہونے اور عمران خان کے نامعلوم مقام پر متنقل ہونے کے ٹکرز کچھ دیر کیلئے غلطی سے چلے، ادارہ اس غلطی پر معذرت خواہ ہے۔ غریدہ فاروقی نے بھی یہ خبر بریکنگ نیوز کے طور پر چلائی اور کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان بنی گالہ سے نامعلوم مقام پر چلے گئے بعدازاں غریدہ فاروقی نے یہ خبر ڈیلیٹ کردی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف مقدمہ دفعہ 504/506 کے تحت درج کر لیا گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وسابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ہیں۔ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیے گئے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف مقدمہ دفعہ 504/506 کے تحت درج کر لیا گیا ہے ، مقدمے میں دفعہ 188/189 بھی درج ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے عمران خان پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: عمران خان کا انتہائ کمزور دفعات اور کمزور مقدمے میں اس طرح وارنٹ جاری کرنا انتہائی فضول حرکت ہے، قابل ضمانت دفعات اور احمقانہ مقدمے کے ذریعے میڈیا پر تماشا لگایا گیا ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی، اس کیس کی ہوا اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے ہی نکل چکی ہے! "عمران خان کی وارنٹ گرفتاری کمپنی کی مشہوری کیلئے ہے"۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: عمران خان کو حراست میں لینے کی غلطی نا کرنا، پچھتائو گے!انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری ریڈلائن، پہلے بھی گرفتاری کی کوشش ہوئی اور عوام کے غصہ کو بھی دیکھ لیا تھا! عمران خان نے حکومت کو چاروں شانے چت کر دیا، ان کے اوسان خطا ہو چکے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی وسابق وفاقی وزیر مراد سعید کا کہنا تھا کہ عمران خان حقیقی آزادی کی بات کررہے ہیں، عمران خان ہماری ریڈلائن ہے، ابھی صبر کر رہے ہیں، ریڈلائن کراس ہوئی تو دمادم مست قلندر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ریڈلائن کراس نہ کریں جبکہ رہنما پی ٹی آئی علی امین خان گنڈاپور نے کہا کہ یہ سیاسی جنگ ہے، پولیس سے کہتا ہوں اس کا حصہ نہ بنے! پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس بپی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: فاشسٹ حکومت نے ایک بار پھر وفاق کی علامت عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے بدترین ظلم کیا ہے! کوئی غلطی نہ کریں، عمران خان کی گرفتاری اس امپورٹڈ حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے، شہباز حکومت جس کا الزام گزشتہ حکومت پر عائد کر رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت کابینہ اجلاس ہوا جس میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے کابینہ خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جبکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم ہائوس سے ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی غائب ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ وفاقی کابینہ کا کہنا تھا کہ سابق حکومت اور عمران نیازی کی مجرمانہ سازش بے نقاب ہو گئی ہے۔ وفاقی کابینہ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ سائفر کی وزیراعظم ہائوس میں وصولی کا اندراج ہے جبکہ ریکارڈ سے غائب ہے۔ اسی حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف سیاسی، سماجی شخصیات کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ صحافی فہیم اختر نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا سائفر کی اصل کاپی دفتر خارجہ میں موجود ہے، صرف وزیر اعظم آفس کی کاپی ریکارڈ میں نہیں ہے، حکومت کی وضاحت، بس 30 منٹ میں جھوٹ ایکسپوز ہوگیا ۔ سینئر صحافی وقار ستی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں خبر دیتے ہوئے لکھا کہ: امریکی خط کی کاپی(سائفر) وزیر اعظم ہاؤس سے چوری ہونے کا انکشاف، عمران خان ،اعظم خان، شاہ محمود اور اسد عمر کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ۔ذرائع کے مطابق یہ سنگین نوعیت کا مقدمہ بھی ہو سکتا ہے۔ جس کے جواب میں ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار صابر شاکر نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اگر بات یہاں تک آ چکی ہے تو پھر ناں ای سمجھو، سلسلہ شروع ہوا غداری، بغاوت، دہشتگردی، توہین مذہب، کافر، قتل، توہین، نااہلی، توشہ، اور اب فوٹو کاپی کی چوری، واہ جی واہ! صُلح ای کرلو بہتر اے!باقی وی لاگ میں! اظہر مشوانی نے ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہائوس سے غائب ہونے کے حوالے سے خبر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: کس کو بیوقوف بنا رہے ہو بےشرم سازشیو! سوشل میڈیا انفلوئنسر اور پی ٹی آئی کارکن عمران لالیکا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: 22 اپریل کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ شہباز شریف المعروف منی لانڈرنگ کی سربراہی میں ہوتی ہے جس میں سائفر پر گفتگو کر کے اعلامیہ جاری کیا جاتا ہے ، آج 30 ستمبر کو بتا رہے ہیں کہ سائفر کی کاپی چوری ہو گئ ہے اور مقدمہ عمران خان پر کرنا ہے!ایسے کیسے ایک پی ٹی آئی کارکن نوید دولت زئی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: امریکی سائفر تھا ہی نہیں تو اب غائب کیسے ہو گیا ؟ جبکہ چیف جسٹس، صدر پاکستان، چیئر مین سینٹ، قومی اسمبلی ، آرمی چیف ، چیف آف جنرل سٹاف اور دفتر خارجہ میں موجود ہے جو امپورٹڈ حکومت کی جانب سےبنا ہوا ہے! سینئر صحافی وتجزیہ نگار وسیم عباسی نے اس حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ویسے سائفر چوری کا الزام حیرت انگیز ہے کیونکہ پچھلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اگر سائفر نہیں تھا تو رپورٹ کیوں نہیں ہوا، اگر تھا تو پھر غائب تو موجودہ دور میں ہوا اس پر الزام خان صاحب پر کیسے؟؟جس پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی ماریہ میمن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: The Curious Case of Missing Cypher. وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا کہ سائفر قانون کے مطابق ساوزیراعظم ہاؤس کی ملکیت ہے، خط کی “چوری” ایک سنگین معاملہ قرار ہے اور تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ نے تحقیقات شروع کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی سفارش کرے گی کہ حکومت کو خان، وزیراعظم کے تب کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سابق وزراء کے خلاف کیا قانونی کارروائی کرنی چاہیے؟ کمیٹی میں وزرائے داخلہ، خارجہ، قانون اور حکومت کے تمام اتحادیوں کے نمائندے شامل ہوں گے
آڈیو لیک کرنیوالے کی سب ٹائٹل میں ایک بار پھر ہیراپھیری۔۔ نجی ٹی وی چینلز بھی غلط سب ٹائٹل کو بریکنگ نیوز کے طور پر چلانے لگے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کی ٹیم کی سائفر کے حوالے سے ایک اور آڈیو منظرعام پر آگئی۔اس آڈیو میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان ، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیرخزانہ شاہ محمودقریشی اور اسد عمر بات کررہے ہیں۔ آڈیو میں عمران خان کا کہنا ہے کہ اچھا شاہ جی ہم نے کل ایک میٹنگ کرنی ہے، آپ نے ہم تینوں نے، وہ لیٹر ہے نا اس کے چپ کر کے منٹس لکھ دیتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اعظم کہہ رہا ہے کہ اس کے منٹس بنا لیتے ہیں، اسے فوٹو اسٹیٹ کر کے رکھ لیتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما اعظم خان نے کہا کہ لیٹر آٹھ تاریخ کو آیا جس پر عمران خان نے کہا کہ یہ میٹنگ سات تاریخ کو ہوئی، ہم نے کسی بھی صورت امریکیوں کا نام نہیں لینا لیکن یہ ایشو ہے اس لیے پلیز کسی کے منہ سے ملک کا نام نہیں نکلے۔ ایک بار پھر آڈیو لیک کرنیوالے کی سب ٹائٹل میں ہیرا پھیری پکڑی گئی۔ آڈیو میں عمران خان کہتے ہیں کہ "چپ کرکے منٹس لکھ دیتے ہیں " جبکہ آڈیو لیک کرنیوالے نے عمران خان کے حوالے سے کیپشن میں لکھا کہ "چپ کرکے مرضی کے منٹس لکھ دیتے ہیں" ڈاکٹر شہبازگل نے اس ہیرا پھیری کو کیلبری فراڈ الرٹ کا نام دیا۔ اطہر کاظمی نے لکھا کہ سائفرحقیقت ہے،ایک اور گواہی آگئی،سلام ان کو جو ایسی آڈیو لیک کرکے عمران خان کے خلاف بیانیہ بنانے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ پیچھلی آڈیو میں شازش ہے کو سازش بنا دیتے ہیں، اب منٹس لکھنے کے ساتھ لفظ”مرضی “ڈال کر سکپرٹ میں جان ڈالنے کی کوشش، بھائی ایسے مشکل ہے آسان حل الیکشن کروا دیں۔ دیگر صحافیوں، سیاستدانوں، سوشل میڈیا صارفین نے یہ فراڈ پکڑ کر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا اظہر مشوانی نے انگریزی اخبار سے منسلک سینئر صحافی انصار عباسی کو ان کے جھوٹ پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، جس پر صحافی نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا۔ تفصیلات کے مطابق انگریزی اخبار دی نیوز سے منسلک انصار عباسی نے جنگ اخبار میں ایک کالم لکھا جس کا عنوان تھا "فارن سازش بنا دیتے ہیں" یہ عنوان سابق وزیراعظم عمران خان کی مبینہ لیکڈ آڈیو سے منسوب کر کے نکالا گیا تھا جس پر انہوں نے ایک لمبی چوڑی تفصیل لکھ دی۔ اظہر مشوانی نے انصار عباسی کی کم علمی اور ان کے جھوٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ انصار عباسی رئیس المنافقین تو تھا ہی اب وہ اور اس کے ہینڈلرز عوام کی نظر میں لعنتی بھی بنتے جا رہے ہیں۔ آڈیو میں عمران خان کہہ رہا ہے کہ “یہ فارن سازش ہے” یہ لکھ رہے ہیں “اس کو فارن سازش بنا دیتے ہیں”۔ اظہر مشوانی کی ٹوئٹ پر جواب میں انصار عباسی نے لکھا کہ عمران خان کی آڈیو کے حوالے سے میں نے کل اپنے کالم میں یہ جملہ جب لکھا وہ آن لائن خبر میں موجود تھا جو آج صبح مجھے پتا چلا غلط تھا۔ انصار عباسی نے اس پر مزید کہا کہ اس غلطی پر میں معذرت خواہ ہوں۔ آن لائن جنگ ایڈیشن میں تصیح کی جا چکی ہے۔ پرنٹ ایڈیشن میں کل ان شااللہ تصحیح اور معذرت کر دی جائے گی۔
آڈیو لیک کرنیوالے کی دو نمبری پکڑ گئی۔ عمران خان کی آڈیو سب ٹائٹل لکھتے ہوئے بدنیتی سامنے آگئی سابق وزیراعظم عمران خان کی بھی آڈیو لیک ہوگئی۔ سائفر کے معاملے پر عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی گفتگو سامنے آگئی ہے۔ آڈیو میں عمران خان کہہ رہے ہیں ہم نے صرف اس پر کھیلنا ہے، امریکہ کا نام نہیں لینا۔ اعظم خان نے کہا کہ سائفر پر ایک میٹنگ کرلیتے ہیں، شاہ محمود خط پڑھ کر سنائیں گے، وہ پڑھ کرسنائے گا تو میں کاپی کرلوں گا آرام سے توآن ریکارڈ آجائے گی کہ یہ چیز ہوئی ہے، سفارتی زبان میں اسے تھریٹ کہتے ہیں آڈیو لیک کرنیوالے نے آڈیو اردو سب ٹائٹل کیساتھ شئیر کی تاکہ لوگوں کو پتہ چل سکے کہ عمران خان اور اعظم خان کیا گفتگو کررہے ہیں لیکن آخر میں گڑبڑ کردی جس میں اس نے عمران خان کے جملے "اینی ہاؤ یہ ہے تو بیرونی سازش ہے" کو "اینی ہاؤ اس کو بیرونی سازش بنا دیتے ہیں" کردیا۔ مختلف چینلز نے بھی یہی گمراہ کن سب ٹائٹل استعمال جن میں سلطان لاکھانی کا چینل ایکسپریس نیوز بھی پیش پیش تھا۔ سوشل میڈیا صارفین نے آڈیو لیک کرنیوالے کی دو نمبری پکڑ لی اور ثبوت کیساتھ بتادیا کہ عمران خان کہہ کیا رہے ہیں۔ فیضان خان نے آڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ آڈیو میں پہلی دو نمبری سامنے آ گئی۔ آڈیو کے آخر میں عمران خان کہہ رہے ہیں کہ "اینی ہاؤ یہ ہے تو بیرونی سازش ہے" جبکہ ٹرانسکرپٹ میں لکھا ہے کہ "اینی ہاؤ اس کو بیرونی سازش بنا دیتے ہیں"۔ دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لکیر کا فقیر میڈیا ٹرانسکرپٹ والے جملے پر شور کر رہا ہے ایک سوشل میڈیا صارف نے تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان آڈیو میں کہہ رہا ہے “یہ تو سازش ہے” اور سب ٹائیٹل میں لکھا ہے “اس کو سازش بنا دیتے ہیں” اب ٹھیک سب ٹائٹیٹل کے ساتھ سنیں اینکر طارق متین نے تبصرہ کیا کہ ڈھکن چینل کے مکھن مالکان اور چھکن ملازم اچھل رہے ہیں کہ " اس کو سازش بنا دیتے ہیں" حالانکہ یہ نیچے لکھے ٹیکسٹ کا حصہ ہے اصل میں عمران خان کہہ رہے ہیں " ہے تو یہ سازش" صحافی ارم زعیم نے تبصرہ کیا کہ نئی لیکس میں سب ٹائٹل لکھنے والا بھی لگتا ہے اپنے مالکان کی طرح میٹرک فیل ہے۔ عمران خان آڈیو میں کہ رہے ہیں کہ “ہے تو یہ سازش ” ٹائٹل لکھنے والا لکھ رہا ہے “اسے سازش بنا دیتے ہیں” خدارا مُلازم تو کم از کم پڑھے لکھے رکھ لو، اور پاکستانی یوتھ کو پاگل بنانا بند کرو بول کے اینکر اسامہ غازی نے لکھا کہ توجہ فرمائیے ،عمران خان کا لیکڈ آڈیو میں یہ کہنا ہے کہ (ہے تو یہ سازش) جبکہ نیچے چلنے والے ٹرانسکرپٹ میں لکھا ہے کہ (اِس کو سازش بنا دیتے ہیں) اسے کہتے ہیں بات کو اور رنگ دینا جنید نے لکھا کہ آڈیو میں ہے کہ "ہے تو یہ سازش نہ" سب ٹائٹلز میں ہے "اسکا سازش بنا دیتے ہیں" اڈیو کو ماننے والے cult ہیں جو subtitle پر یقین کر رہے وہ rational ہیں یہ مذاق بھی صرف پاکستان میں ہو سکتا ہے.
امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔ اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔ اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے لکھا کہ آڈیو سے ثابت ہوگیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ امریکی سائفر پر میڈیا بات نہیں کرتا تھا اور یہ ایشو تقریبا مرچکا تھا لیکن کم عقلوں سے پھر سے کٹا کھول دیا، اب تحقیقات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آڈیو ثابت کررہی ہے کہ سائفر کو عمران خان سے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ عمران خان کی آڈیو لیک ہونے پر انصار عباسی نے کہا کہ جولائی 4 کو میں نے جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں لکھا “ایک مبینہ آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں آئیے اس پر کھیلتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ یہ آڈیو کسی ہیکر نے نہیں انہی نے لیک کی جنہوں نے انصار عباسی کو یہ خبر فیڈ کی کیونکہ اس آڈیو لیکس سے متعلق انصار عباسی نے 3 ماہ قبل یعنی 4 جولائی کو انکشاف کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی اعظم خان کے ساتھ امریکی مراسلے پر مبینہ گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوسکتی ہے۔ انصار عباسی نے یہ بھی کہا تھا کہ انہیں حکومتی ذرائع نے اس آڈیو ٹیپ سے متعلق بتایا تھا جس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیا اور کہا کہ اب پتہ چلا کہ ہیکر کون ہے۔ اس پر صدیق جان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اعترافی بیان سامنے آگیا، اس سے ثابت ہوا کہ جنہوں نے انصار عباسی صاحب کو یہ خبر دی، ان کے پاس وزیر اعظم آفس کی آڈیوز تھیں، وہی ساری ریکارڈنگ کررہے تھے، اب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی ضرورت نہیں، انصار عباسی کو بلا کرپوچھ لیں کہ انہیں کس نے یہ بتایاتھا؟ ویسے تو اب بچہ بچہ جانتاہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کے کسی رہنما سے پوچھ لیں کہ یہ آڈیو حکومت کو کس نے دی؟ سوال یہ ہے کہ پھر تو شہباز شریف کی آڈیوز بھی انہیں نے لیک کیں؟ یا ان کے جس سسٹم میں پڑی تھیں وہ سسٹم ہیک ہوا؟ اس آڈیو سے ن لیگ کی آنکھیں کھل جانی چاہیں کہ انہیں پھر خوامخواہ الجھایا جارہا ہے، اصل کردار یہی ہیں پھر تو؟ انہوں نے مزید کہا کہ انصار عباسی صاحب کی پچھلے پانچ ماہ کی خبریں پڑھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ ان کو خبریں کون فیڈ کررہا تھا۔ صدیق جان نے دعویٰ کیا کہ ایک بار پھر بتا رہا ہوں کہ اس آڈیو کا ہیکر والی آڈیوز سے کوئی تعلق نہیں، اس آڈیو کے بارے میں کسی وقت کھل کر بات ہوگی، انشاء اللہ تین مواقع ایسے آئے جب یہ آڈیو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، صحافیوں کو اہم حکومتی شخصیت نے بتا دیا تھا لیکن پھر یہ نہیں کیا گیا تھا. فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ ہیکر والی گتھی سلجھ گئی۔ موسیٰ ورک نے اس پر کہا کہ ہیکر محض جھانسہ ہے! یہ سارا مواد انکےگھر سےنکل رہا ہےکیونکہ یہ سب کچھ تو انصارعباسی صاحب کے کان میں پہلے ہی پھونکا جاچکاتھا جسے یہ 4جولائی کو چھاپ چکےہیں۔ پہلے قانون کی خلاف ورزی کرکے یہ سب ریکارڈ کیا گیا، اب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑا کے جاری کیا جارہا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ وہ تمام لفافے اور پٹواری جو کہہ رہے تھے عمران خان کو کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے مطلب IK کا آڈیو ہیک کرنے والے کیساتھ رابطہ ہے، وہ بتائیں کہ انصار عباسی کو 2 مہینے قبل کیسے پتہ کہ کونسی آڈیو آنے والی ہے اسکا مطلب انصار عباسی کے وزیراعظم کی گفتگو بگ کرنے والوں کیساتھ رابطے ہیں؟؟ اکبر نے تبصرہ کیا کہ جس ٹولے کے مطابق شہباز مریم کے آڈیو لیکس کے پیچھے فیض تھا وہ بتائیں گے عمران خان کی آڈیو کے پیچھے کون سا فاسٹ بالر ہے؟
امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔ اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔ اس پر مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیت ہوئے لکھا کہ آڈیو سے ثابت ہوگیا کہ سائفر ایک حقیقت ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ امریکی سائفر پر میڈیا بات نہیں کرتا تھا اور یہ ایشو تقریبا مرچکا تھا لیکن کم عقلوں سے پھر سے کٹا کھول دیا، اب تحقیقات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ آڈیو ثابت کررہی ہے کہ سائفر کو عمران خان سے چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ بلاگر مغیث علی نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان سائفر سے آگے بڑھ چکے تھے ان کم عقلوں نے پھر سے سائفر کا کٹا کھول دیا، اب پھر سوالات اٹھیں گے، بحث ہوگی میڈیا منیجمنٹ والوں کو 31 توپوں کی سلامی، اپنی ٹیم کی طرف گول کردیا انہوں نے مزید کہا کہ سائفر کھولیں اور قوم کو سچ بتائیں، اتنی سی بات ہے،جب نام سامنے آئیں گے تو لگ پتہ جائے گا صحافی فیضان خان نے لکھا کہ عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو اگر اصل ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ سائفر ایک حقیقت ہے جسے چھپانے کی کوشش کی گئی اردو نیوز کے صحافی زبیر احمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر امریکی سائیفر کی تحقیقات کروانے کا اعلان کرے، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا! عیسی نقوی نے طنز کیا کہ ویسے یہ والی آڈیو بھی ایک مخصوص شخص کے آئی بی میں بھرتی کئے ہوئے انسپکٹروں نے ریکارڈ کی تھی؟ صدیق جان کا کہنا تھا کہ اگر اس آڈیو میں دم خم ہوتا تواس وقت ہی جاری کر دی جاتی جب عمران خان نےسائفرپربیانیہ بناناشروع کیاتھا. اس آڈیو کاہیکروالی آڈیوزسےکوئی تعلق نہیں، اور یہ بات آپ کودس ہزارفیصد وثوق سے بتا رہا ہوں، اس آڈیو کے جاری کرنے سے چند گھنٹے معاملہ الجھ سکتا ہے لیکن پھر غبارے سے ہوا نکل جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ انصار عباسی صاحب کی پچھلے پانچ ماہ کی خبریں پڑھ لیں، آپ کو پتا چل جائے گا کہ ان کو خبریں کون فیڈ کررہا تھا. بلاگر وقار ملک نے لکھا کہ اللہ کے بندو اس آڈیو سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مراسلہ ایک حقیقت ہے اور عمران خان امریکہ کا نام لئے بغیر سیاسی کھیل کھیلنا چاہ رہے تھے مگر سازشی غداروں نے مجبور کیا اور عمران خان بعد میں کھل کے نام لیا۔۔ نیا پاکستان نامی چینل نے تبصرہ کیا کہ کل تک کہہ رہے تھے سائفر جھوٹ ہے آج خود آڈیو لیک کرکے ثابت کردیا کہ سائفر سچ ہے اور عمران خان آخر وقت تک خارجہ تعلقات کی خاطر امریکہ کا نام نہیں لینا چاہتے تھے جو کے 27 مارچ کی اسلام آباد تقریر سے بھی ثابت ہے سائفر ایک حقیقت ہے۔ آڈیو سے ثابت ہو گیا ڈاکٹر شہبازگل نے لکھا کہ میں بہت پہلے یہ ریکارڈ پر لا چکا تھا کہ سائفر وزیراعظم عمران خان سے چھپایا گیا تھا۔ آج کی آڈیو لیک میں یہ ثابت ہو گیا۔ عمر جٹ نے تبصرہ کیا کہ عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک سامنے آئی ہے جس میں اعظم خان نےسائفر کو تھریٹ قرار دیا اور عمران خان نے اس معاملہ پر خود کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے وزیر خارجہ ور سیکرٹری خارجہ کے ساتھ مشاورت کا فیصلہ کیا جس سے یہ کنفرم ہوتا ہے سائفر ایک حقیقت ہے ایکسپریس کے رپورٹر ثاقب ورک نے تبصرہ کیا کہ نئی لیکس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ امریکہ میں مقیم سفیر اسد مجید نے لکھ کر بھیجا تھا کہ ”امریکہ کو ڈیمارچ کریں“ اسکا مطلب ہے کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر سے قومی سلامتی کیخلاف بات کی گئی تھی عمر انعام کا کہنا تھا کہ عمران خان کی آڈیو لیک سے ثابت ہوا سائفر سچ تھا، اب اس کو عمران خان سے چھپایا کس نے ؟ وہ کون تھا ؟ فہیم اختر نے لکھا کہ کھیل جاری۔۔۔ ہیکر صاحب زبردست کام جاری رکھیں ، اچھی انٹرٹینمنٹ کرا رہے ہیں آپ پاکستانیوں کی علی سلمان علوی کا کہنا تھا کہ اگر امریکی سائفر میں کچھ نہیں رکھا تو سائفر کی صاف شفاف تحقیقات کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن سائفر کی تحقیقات کر کے عمران خان کو غلط ثابت کر دے۔ سائفر کے بارے میں عمران خان کا مؤقف آڈیو لیکس سے مضبوط ہو گا، کمزور نہیں۔ احمد سرفراز نے لکھا کہ نئی لیکس سے صرف یہ کنفرم ہوتا ہے کہ امریکی مراسلہ وزیر اعظم سے چھپانے کی کوشش کی گئی
کراچی میں پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے فارم ہاؤس قتل ہونےوالے نوجوان ناظم جوکھیو کے اہلخانہ نے ملزمان کو معاف کرتے ہوئے صلح نامہ پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔ سینئر صحافی مبشر زیدی نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ انصاف ہوگیا، ناظم جوکھیو کے بھائی نے قاتلوں کو معاف کر دیا۔ مبشری زیدی نے بتایا کہ ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ جام عبدلکریم ہمارے گھر آئے اور ہمارے ساتھ تعزیت کی اور ہم سے معافی مانگی اس کے بعد ہم صلح نامے کے لئے رضامند ہوئے۔ واضح رہے کہ 27 سالہ ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021 کو کراچی کے علاقے ملیر کے ایک فارم ہاؤس میں تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا، اس وقت افضل جوکھیو نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بھائی کو پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس، ایم این اے جام عبدالکریم کے غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے سندھ میں تلور کے شکار سے روکنے پر تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا۔ ایک صارف نے مبشر زیدی سے سوال کیا کہ کتنے روپوں میں سودا ہوا؟ تو مبشر زیدی نے جواب دیا تین کروڑ۔ فواد چودھری نے بھی اس صلح پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور نظام انصاف پر سوالات اٹھا دیے۔ ناظم جوکھیو کے قتل کے کیس میں جام اویس سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں جن پر آج فرد جرم عائد ہونی تھی، تاہم میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جام عبدالکریم کی جانب سے ناظم جوکھیو کے ورثاء کو 4 سے 5 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اور ساتھ ہی ناظم جوکھیو کے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی اٹھائی گئی ہے۔ ناظم جوکھیو کےورثاء نے صلح کے بعد عدالت میں حلف نامہ بھی جمع کروادیا ہےجس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سے صلح ہوچکی ہے لہذا کیس ختم کرنے پر مدعی کو کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت نے قانونی ورثاء سے متعلق اخبار میں اشتہار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 15اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں طلباء سے خطاب نے حکومتی حلقوں میں ایک کھلبلی مچادی ہے، صحافی برادری نے اس کی تصدیق کردی ہے۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان نے عمران خان کی جانب سے جی سی یو میں طلباء سے خطاب پرر دعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی کوئی شک نہیں تھا کہ عمران خان کی مقبولیت کا کلیدی محور نوجوان پاکستانی ہیں پھر خواتین و بیرون ملک پاکستانی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں عمران خان کو سننے کے لئیے طلبہ و طالبات کے عظیم الشان اجتماع نے تصدیق کردی ہے کہ ن لیگی حلقوں میں بجا طور پر کھلبلی مچ گئی ہے۔ دنیا نیوز لاہور کے ڈپٹی بیورو چیف حسن رضا نے عمران خان کے جی سی یو میں خطاب کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ جی سی یونیورسٹی تاریخ کا بڑااجتماع آج دیکھنے کوملا،پوری یونیورسٹی عمران خان کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں طلباء و طالبات عمران خان کو ایک نظر دیکھنے کو ترس رہے تھے،اگر عمران خان نے مسلسل تعلیمی اداروں میں جاناشروع کردیا تو ان کا ووٹ کئی گناہ بڑھ جائے گا،ایسے میں ن لیگ کو پریشانی تو ہوگی۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں حسن رضا نے کہا کہ سترہ اگست 2014کو جی سی یونیورسٹی نے نوازشریف کو اعزازی پی ایچ ڈی ڈگری سے نوازا تھا، اس وقت نوازشریف وزیراعظم تھے، تب زبردستی ہال کو بھرا گیا تھا۔ حسن رضا نے کہا کہ آج عمران خان وزیراعظم تو نہیں ہیں لیکن وہی یونیورسٹی ہال تو کیا گراؤنڈ تک بھرے ہوئے تھے اور عمران خان کے شدید نعرے لگے رہے تھے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں ایک عظیم و شان جلسے سے خطاب کیا تھا جس کےبعد حکومتی اور ن لیگی حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے، مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کی جانب سے عمران خان کے جی سی یو میں خطاب پر ردعمل اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف ایکشن اس بے چینی کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت عمران خان کی مقبولیت سے گھبراگئی ہے۔
پاکستانی نژاد کینیڈین شہری 37 سالہ سارہ انعام جسے اس کے شوہر شاہنواز نے بےدردی سے قتل کر دیا، مقتولہ کی آخری انسٹاگرام پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ مبینہ طور پر اپنے قاتل شوہر سے متعلق ہی بہت اچھے الفاظ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہیں۔ سارہ انعام کی آخری انسٹاگرام پوسٹ معروف اینکر پرسن مہر بخاری نے شیئر کی انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سارہ انعام ان کی کلاس فیلو رہ چکی ہیں۔ اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں مقتولہ نے لکھا کہ "اور بالکل اسی طرح اس نے میری زندگی میں رنگ بھر دیا۔ میں نے زندہ محسوس کیا۔ کیونکہ میرے اندر زندگی کا احساس بھی بری طرح ٹوٹ چکا تھا۔ انہوں نے شمس تبریزی کا ایک قول شیئر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ "کھنڈرات میں خزانے چھپے ہوئے ہیں، ٹوٹے ہوئے دل خزانے چھپاتے ہیں"۔ سارہ انعام نے مزید لکھا میں نے اسے پہلے تو نہیں دیکھا، لیکن میں نے محسوس کیا کہ اس کی آسانی سے جیتی ہوئی محبتوں اور کھوئی ہوئی محبتوں کی کہانیاں اس گہرے زخم کی تلافی کا ایک طریقہ ہیں جو وہ طویل عرصے سے اٹھائے ہوئے تھے۔ وہ زخم تو ٹھیک ہو گیا لیکن جس کا مجھے خدشہ تھا کہ وہ بدتر ہوتا جا رہا تھا، میں اس کے درد سے پریشان تھی، میں نے دعا کی کہ اسے وہ سکون ملے جس کے لیے وہ ترس رہا تھا۔ اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے مہربخاری نے لکھا کہ سارہ تو اُس کی مدد کرنا چاہتی تھی کیا ہی خوبصورت روح تھی وہ۔ مزید برآں مہر بخاری نے اپنے ٹوئٹ میں سارہ انعام کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ اور سارہ کینیڈا میں کلاس فیلو رہ چکی ہیں، سارہ ایک پیاری، مہربان روح تھی، نرمی سے بولنے والی خاتون تھی، یہ اس کی پہلی شادی تھی۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ سارہ نے بہترین جگہوں پر کام کیا، دنیا کا سفر کیا اور اب وہ ایک گھر بسانا چاہتی تھی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں عمران خان کو مدعو کرنےپر وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے، حالانکہ وہ خود ماضی میں تعلیمی اداروں میں تقاریر کرچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز شریف نے کہا کہ جی سی یونیورسٹی کے احاطےکو ایک فتنہ کے حوالے کرکےوہاں سیاسی جلسے کے انعقاد پر وائس چانسلر کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہے، سیکھنے کی جگہ کو سیاسی نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کرنا ایک ایسا جرم ہے جس کو بغیرسزاکے نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ تاہم مریم نواز شریف کو ماضی بھلا کر یہ ٹویٹ کرنا مہنگا پڑگیا، ٹویٹر صارفین نے ماضی میں مریم نواز کی جانب سے تعلیمی اداروں کے دوروں، تقاریب میں شرکت اور تقاریر سے متعلق ٹویٹس نکال نکال کر انہیں آئینہ دکھایا۔ مغیث علی مریم نواز شریف کی جانب سے لاہور کے ایک تعلیمی ادارے کا دورہ کرنے اور طلبہ میں لیپ ٹاپس کی تقسیم کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ یہ حلال دورہ تھا اورعمران خان کا دورہ حرام ہے۔ ٹویٹر صارفین نے مریم نواز شریف کی جانب سے ماضی میں ٹویٹر پر ہی تعلیمی اداروں میں ن لیگ کی سرگرمیوں سے متعلق ٹویٹس ڈھونڈ نکالیں، جنہیں مریم نواز شریف نے بغیرکسی ہچکچاہٹ کے شیئر کیا تھا۔ ان تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم نواز شریف یو ای ٹی لاہور میں ایک تقریب کے دوران شہباز شریف کی شرکت پر خراج تحسین پیش کررہی ہیں۔ دوسرا واقعہ بیکن ہاؤس نینشنل یونیورسٹی میں مریم نواز کے اپنے دورے کی تصاویر تھیں، جبکہ لاہور کالج یونیورسٹی میں شہباز شریف کے دورے پر بھی مریم نواز تعریفوں کے پل باندھتی دکھائی دی تھیں۔
پاکستانی شوبز اور ماڈلنگ انڈسٹری کی نامور ماڈل مشک کلیم نے اداکارہ عفت عمر کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ ان کے والد کو اغوا ہوئے 9 برس گزر گئے ہیں۔ مشک کلیم نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ان کی فیملی نے ان کے والد کو 2013 میں کھو دیا تھا کیونکہ وہ نائجیریا میں تھے اور وہیں پر ان کا اغوا ہوا جس کے بعد آج تک ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلا۔ ماڈل نے بتایا ان کے والد کے لاپتہ ہونے کے بعد ماں نے کوئی نوکری نہیں کی تھی مگر ہمارے پاس والد کی بہت اچھی نوکری ہونے کی وجہ سے سیونگز تھیں جس سے ہم نے پھر سرمایہ کاری کی جس سے ہمارا گھر بہت بہتر طریقے سے چلتا رہا۔ انہوں نے کہا میرا ماننا ہے کہ انسان کو ہر حال میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہیے، جب یہ ہوا میرا بڑا بھائی 19 سال کا تھا اور دو چھوٹے بھائی کافی کم عمر تھے، اس وقت مجھے اندازہ ہوا کہ زندگی کتنی غیر متوقع ہے، آپ کو ہر وقت ہر صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ مشک کلیم نے کہا اس سب کے بعد میری والدہ نے بہت ہمت دکھائی اور میں ان ہی سے متاثر ہوئی، انہوں نے خود ہی ہم چاروں کی پرورش کی، ہمیں پڑھایا، والد کے جانے کے بعد میری امی پتھر کی دیوار بن کر ہمارے سامنے کھڑی ہوئیں۔ یاد رہے کہ مشکل کلیم پاکستان کی واحد ماڈل ہیں جنہوں نے کسی غیر ملکی ماڈلنگ پلیٹ فارم پر ریمپ واک کی ہے وہ مشہور زمانہ میلان فیشن ویک میں حصہ لے کر اپنے جلوے بکھیر چکی ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس پر انصار عباسی کا ردعمل۔۔ ڈاکٹرارسلان خالد سمیت سوشل میڈیا صارفین کا انصارعباسی کو جواب گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی آڈیوز لیک ہوئیں یہ آڈیوز مریم نواز ااور دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ تھیں جس میں بھارت سے مریم نواز کے داماد کیلئے پاور پلانٹ منگوانے، تحریک انصاف کے استعفوں کو منظور کرنے کی سٹریٹجی اور دیگر امور پر گفتگو ہوتی رہی۔ اس پر تمام صحافیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا جبکہ ن لیگی صحافی آڈیوز کے مواد پر بات کرنے کی بجائے اسے سیکیورٹی ایشو قرار دیتے رہے۔ انصار عباسی جنہوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی آڈیوز پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا، اسے سیکیورٹی رسک قرار دینے پر ہی اکتفا کیا جبکہ تحریک انصاف کی لیکڈ آڈیوز پر وہ تحریک انصاف پر خوب تنقید کے نشتر برساتے رہے۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ تیمور جھگڑا اور محسن لغاری کی آڈیوز پر کہا تھا کہ میں یہ گفتگو سن کر حیران ہوں، کوئی سیاست میں اتنا کیسے گرسکتا ہے؟ اپنے ٹوئٹر پیغام میں انصار عباسی نے لکھا کہ آڈیو لیک ایک بڑے سکینڈل کا رخ اختیار کر سکتا ہے جس کے مخلتف پہلو ہیں اور سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے ملک کا سب سے اہم ترین سرکاری دفتر میں کی گئی کوئی بات بھی محفوظ نہیں۔ جس پر ڈاکٹرارسلان خالد نے جوابد یا کہ کچھ روز پہلے تک آپ سابق وزیراعظم اور خاتون اول کے مبینہ طور پر فون ٹیپ ہونے اور مبینہ بات چیت کو انکشافات کہہ کر پھیلا رہے تھے، تب یہ نیشنل سیکیورٹی کا مسلہ نہیں تھا لیکن آج شہباز اور بیٹی مریم کی دفعہ سیکیورٹی مسلہ بن گیا۔اب جب اس منافقت کو ایکسپوز کرو تو ہمیں بدتمیز کہا جاتا ہے صحافی طارق متین نے جواب دیا کہ سر، اس سے پہلے آپ پی ٹی آئی لیکڈ آڈیوز پر انکشاف اور سازش وغیرہ کر رہے تھے اب شہباز شریف آفس میں ہیں تو دفتر کی فکر پڑ گئی ہے۔ کیسے سر ایسے کیسے؟ ارم زعیم نے انصارعباسی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ کیسے کرلیتے ہیں آپ ویسے کیا یہ آڈیو لیک سن کر آپ حیران نہیں ہیں؟ آپ نے کہا تھا کوئی سیاست کے لیے اتنا کیسے گر سکتا ہے کیا آج یہ کہنے کی ہمت نہیں ہورہی؟ کیا یہ کُھلا تضاد نہیں؟ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ کل تک جب پی ٹی آئی کے کسی لیڈر کی آڈیو لیک ہوتی تھی تو آپ بریکنگ نیوز دے رہے ہوتے تھے اور آج جب آپ کے لیڈر کی آڈیو لیک ہوئی ہے تو پیٹ میں درد شروع ہو گیا۔ یا منافقت تیرا ہی آسرا ایک اور سوشل میڈیا صارف نے جواب دیا کہ دیکھیں معیار دوہرا نہیں رکھنا چاہیے ۔ آمنہ احمد کا کہنا تھا کہ خطرناک پہلو تب کہاں تھا جب تحریک انصاف کی ویڈیوز آئیں تھیں؟ اب شریف خاندان کی پاکستان دشمنی کُھل کر سامنے آئی ھے تو بات بھی اُسی پر ھونی چاھیے حسن خان نے تبصرہ کیا کہ اگر یہ تحریک انصاف کے لیڈر کی ہوتی تو حلال تھی لیکن
وزیراعظم شہباز شریف کی مریم نوا ز کے داماد سے متعلق گفتگو کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آگئی ہے جس میں ایک شخص سے گفتگو میں مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتایا جارہا ہےکہ مریم نواز اپنے داماد کیلئے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ اسکے علاوہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔ آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں جس میں وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰه، خواجہ آصف، ایاز صادق سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں طلعت حسین کا کہنا تھا کہ شہباز شریف لیک سے پتا چلا کہ کہ پی ایم آفس مکمل طور پر بگڈ ہے ۔دوسرا پاکستان کے کسی وزیراعظم کی کوئ بات چیت محفوظ نہیں۔ تیسرا بگ کیا مواد لیک کرنے میں کوئ رکاوٹ یا ہچکچاہٹ نہیں صرف موقع کی مناسبت درکار ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بگنگ کو روکنے والے تمام ادارے ناکام ہیں اور مزید لیکس ہوں گی۔ ایک اور ٹوئٹر پیغام میں طلعت حسین نے لکھا کہ شہباز حکومت آیڈیو لیکس تہلکہ خیز ہیں۔ وزیر اعظم کو دی گئی رپورٹ کے مطابق جاسوسی کے عمل میں دوسرے طریقوں کے علاوہ موبائل کے سپیکر کے ذریعے بات چیت سنی اور ریکارڈ کی گئی۔ انہوں مزید کہا کہ اگر یہ کسی فرد یا گروہ نے کیا ہے تو اس سے خطرناک اور کیا ہو گا۔ اور اگر اندر سے ہوا تو وہ اس سے بھی برا۔ غریدہ فاروقی کا اس پر کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس انتہائی سنگین سیکورٹی مسئلہ ہے۔ اس کی فوری اور کڑی تفتیش لازم ہے اور حقیقت عوام کے سامنے لائی جانی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کن عناصر نے یہ کام کیا ہےاور اس کا مقصد کیا ہے۔ یہ مخصوص جاسوسی کب سے ممکن پائی ہے؛ کئی اھم سوالات ہیں جنکا براہِراست تعلق ملکی سلامتی سے ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔ آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔ لیک ہونے والی آڈیو میں وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰه، خواجہ آصف، ایاز صادق ، اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر رہنماؤں کی آوازیں سنی جا سکتی ہی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیو لیک کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے، کہ کس کس کو ملنا ہے، اس کی اپروول لیڈرشپ دے گی۔ انھوں نے کہا 6 تاریخ کوجن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ، سات کے استعفے منظور کر لیں گے۔ آڈیو لیک میں رانا ثنا نے کہا اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے، ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے، رانا ثنا اللہ بولے وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔ مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس میں دیر نہ کریں۔ جس پر خواجہ آصف کہتے ہیں کہ 6 تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔ اس پر وزیر اعظم شہبازشریف کہتے ہیں کہ اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مریم نوا ز کے داماد سے متعلق گفتگو کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آگئی ہے جس میں ایک شخص سے گفتگو میں مبینہ طور پر شہباز شریف کو بتایا جارہا ہےکہ مریم نواز اپنے داماد کیلئے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔ علاوہ ازیں مریم نواز اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان بھی گفتگو ہوئی جبکہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء کے اجلاس کی آڈیو لیک ہو گئی۔آڈیو میں مبینہ طور پر ن لیگی رہنما اور وفاقی وزراء پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی کے استعفوں پر بات کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کا آفس ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پر فروخت کیلئے پیش کیا گیا یہ ہمارے ہاں سائبر سیکیورٹی کے حالات بتاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاً آئی بی کی بہت بڑی ناکامی ہے فوادچوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ظاہر ہے سیاسی معاملات کے علاوہ سیکیورٹی اور خارجہ موضوعات پر بھی اہم گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے دریں اثناء سردار ایازصادق، شہبازشریف،رانا ثناء اللہ کی مبینہ آڈیو لیک بھی سامنے آئی جس میں مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں رانا ثناء اللہ کہتے ہیں کہ ان کے استعفے میاں صاحب سے منظور کروالیں گے۔ اس پر فوادچوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کیلئے قابل غور جنہیں گمراہ کیا گیا تھا کہ استعفے اسپیکر نے منظور کئے۔ فوادچوہدری نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے استعفوں سے متلعق یہ گفتگو اعظم نذیرتارڑ، راناثناء اللہ، خواجہ آصف، ایازصادق اور وزیراعظم شہبازشریف کے درمیان ہورہی ہے
جنگ گروپ سے وابستہ انصار عباسی نے اپنے کالم میں پی ٹی آئی کارکنان کو بدتمیز اور بے کردار قرار دے دیا۔ انصار عباسی نے اپنے کالم کا لنگ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہخان صاحب ،زرا سوچیے! آخر وجہ کیا ہے کہ وہ عمران خان جو نوجوان نسل کی تربیت اور کردار سازی کی بات کرتا ہے، اُس کے اپنے فالورز اور سوشل میڈیا بدتمیزی بدتہذیبی اور گالم گلوچ میں سب سے آگے ہیں؟ انصار عباسی کے کالم پر جہاں پی ٹی آئی کی جانب سے سخت جواب دیا گیا وہیں سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے بھی سوالات اٹھا دیے۔ صحافی جویریہ صدیق نے انصار عباسی سے سوال کرتے ہوئے لکھا کہ سوشل میڈیا پر چھوٹی بچی شہربانو کے خلاف ن لیگ کے فالورز نے بدتمیزی گالی گلوچ کا بازار گرم کردیا۔ ایسی غلیظ باتیں کی جو ایک نابالغ بچی کو سمجھ بھی نہیں آئی ہونگی۔ مریم نواز کے نام آپ کالم کب لکھیں گے کہ وہ اپنے فالورز کی اصلاح کریں؟ صحافی ارم زعیم نے انصار عباسی کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا کہ بے صبری سے انتظار ہے اچھا موقع ہے غلط ثابت کردیں سب کو کہ آپ منافق تو بلکل بھی نہیں لکھ ہی ڈالیں بسم اللّٰہ کریں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان کی فین شہر بانو نے ٹویٹر پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ: کرائم منسٹر پاکستان شہباز شریف جا رہے ہیں لندن میں ملکہ برطانیہ کا سوگ منانے، وہ شریف فیملی جو میتوں کو پارسل کر دیتی ہے، جو ماؤں کے جنازوں میں شامل نہیں ہوتی، پنجابی کا محاورہ ہے نا "ماں پا لے نال مر گئی تے دھی دا ناں رضائی"۔ اس ٹویٹ کے بعد ن لیگ کی جانب سے شہر بانو کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم شروع کی گئی جس میں لیگی کارکنان کے غلیظ حملوں کے ساتھ ساتھ مخصوص صحافی بھی اس مہم کا حصہ بنے اور چھوٹی بچی کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کیا۔ شہربانو پر تنقید کرنے والوں کے سکرین شاٹس شئیر کرتے ہوئے خاتون صحافی جویریہ صدیق نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ ایک کم سن بچی شہربانو ہے اس کے خلاف ن لیگ کے فالورز مہم چلا رہے ہیں، اب کہاں ہیں آزادی رائے کے چمپئن؟ سیاستدان صحافی اور ایف آئی اے؟؟پنجاب میں بیٹیوں کے ساتھ ایسا سلوک ہوتا ہے؟ انہوں نے ایک سوشل میڈیا صارف میمونہ جو شہر بانو پر تنقید کر رہی ہے کے بارے لکھا کہ اس کے پیچھے کون غلیظ انسان چھپا ہے؟؟ سینئر صحافی وکالم نگار منصور احمد قریشی نے ویڈیو کے ردعمل میں شہر بانو کو زومبی سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ ، آپکی ماماں نے آپ کی صورت میں Zombie تیار کی ہے ان کو بہت مبارک ۔ وہ خود پیچھے بیٹھ کر آپ کو بدتمیز بنا کر سامنے لا رہی ہیں ۔ آپ کی ابھی یہ حالت ہے تو بڑے ہو کر آپ کی کیا حالت ہو گی ؟ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے ویڈیو کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: افسوس اس بچی کی والدہ پر کہ اپنے بچوں کو کیا سکھا رہی ہے؟؟؟ کونسی مائیں ہیں جو اپنے بچوں کی ایسی تربیت کر کے فخر محسوس کرتی ہیں؟؟؟ خاتون صحافی وکالم نگار نورین حیدر نے ویڈیو کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اس بچی کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ عمران نیازی نے پاکستان میں ایسی نسل تیار کی ہے۔ چھوٹی عمر میں ایسے زہر اگلتے بچے بہت ہی بُرے اور بھونڈے لگتے ہیں۔ ان کے والدین پر بھی نفرین ہی بھیجی جا سکتی ہے۔ خاتون صحافی ایلیہ زہرہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستان تحریک انصاف نے غیر مہذب نوجوانوں اور اخلاقی اقدار یا ہمدردی سے عاری بچوں کی ایک نسل تیار کر دی ہے، یہی عمران خان کی آخری میراث ہوگی۔ دریں اثنا شہربانو نے اپنے اوپر ہونے والی تنقید پر ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: مجھے اور میری فیملی کو لگاتار سوشل میڈیا پر ہراساں کیا جا رہا ہے ۔اس فاشسٹ حکومت نے ہم سے آزادی اظہار رائے کا حق بھی چھین لیا ہے اور ینگ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔

Back
Top