سوشل میڈیا کی خبریں

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نا اہل قرار دیے جانے پر سوشل میڈیا پر زبردست بحث شروع ہوگئی۔ عمران خان کی نااہلی پر جہاں اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، وہیں شوبز، میوزک اور آرٹ سے وابستہ شخصیات نے بھی اپنا رد عمل دیتے ہوئے فیصلے پر تعجب کا اظہار کیا۔ سینیئر اداکارہ و میزبان ثمینہ پیرزادہ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے صرف اتنا لکھا کہ یہ کیا مذاق ہے۔ گلوکار و اداکار ہارون شاہد نے بھی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھاکہ دی لیجنڈ آف میو نا بٹ پارٹ تھری جلد ریلیز ہوگا۔ سینیئر اداکار شان شاہد نے بھی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے عمران خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں قوم کی آواز قرار دیا۔ اداکارہ مشی خان نے کہا کہ شاہ رخ جتوئی جیسے مجرم آزاد ہو گئے ہیں اور دیکھیں ہمارے نظام عدل نے یہ کیا کر دیا ہے۔ ہمارے ہیرو اب بھی عمران خان ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کی وفاقی وزیر خواجہ آصف کی عمران خان سے متعلق پوسٹ پر ہنسی چھوٹ گئی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹوئٹر پر عمران خان سے متعلق ایک پوسٹ شیئر کی ہے ۔ اس پوسٹ میں عمران خان کو سر پر ہرا دوپٹہ لئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ کیپشن میں لکھا ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھی آئندہ میں خود کھڑا ہوں گا۔ خواجہ آصف کی اس پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور انہوں نے خواجہ آصف کو بھانڈ، چچھورا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حالت ہے ہمارے لیڈران کی، جس کا کام دفاع کرنا ہے وہ چھچھوری حرکتیں کررہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے پوسٹ پر ہنسنے پر مریم نواز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ سوات میں حالات تشویشناک حد تک خراب ہیں، ملک میں امن وامان کی صورتحال بھی انتہائی مخدوش ہے اور وزیردفاع کی غیرسنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وہ اصل ایشوز کی بجائے ٹوئٹر پر مسخرہ پن اور جگت بازی کررہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب میں ان کا صفایا کرکے انکی حالت یہ کردی ہے کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ ہنسنا ہے یا رونا ہے۔
صدیق جان نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نواز نے علیم خان کو اپنے حامی اینکر کو سماء میں نوکری دینے کا حکم دیا ہے ۔ سوشل میڈیا صارفین کو اینکر کے نام کی تلاش صدیق جان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں دعویٰ کیا کہ لندن ملاقات میں مریم نواز نے اپنی پارٹی کے علیم خان کو حکم دیا ہے کہ ن لیگ کے ایک زبردست حامی اینکر کو سما میں ملازمت دی جائے۔ صدیق جان کا مزید کہنا تھا کہ علیم خان نے اپنے چینل کی انتظامیہ کو کہہ دیا ہے، اس اینکر کو اگلے چند روز میں جوائن کروا دیا جائے گا۔ سوشل میڈیا صارفین اندازہ لگارہے ہیں کہ یہ اینکر کون ہوسکتا ہے، کچھ کا دعویٰ ہے کہ یہ اینکر طلعت حسین ہے، کسی کا دعویٰ ہے کہ یہ اینکر فہد حسین ہے جو وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ کر دوبارہ اینکر بن جائے گا۔ کوئی سلیم بخاری، کوئی مبشرلقمان، کوئی غریدہ فاروقی کا نام لے رہا ہے لیکن ایک اور صحافی شاہد ثقلین نے طلعت حسین سے متعلق دعویٰ کردیا۔ شاہد ثقلین کا کہنا تھا کہ صدیق جان نے خبر دی تھی کہ کوئی سما جائن کر رہا ہے۔۔ پتہ چلا ہے نیو نیوز سے تو طلعت حسین نے استعفی دیا ہے۔ صدیق جان نے شاہد ثقلین کا ٹویٹ ری ٹویٹ کیا ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ یہ طلعت حسین ہی ہےجو آئندہ چند روز میں سماء ٹی وی جوائن کرے گا۔
لندن میں نوازشریف کی رہائش گاہ کے باہر نجی ٹی وی چینل کے نمائندے کی احتجاج کرنے والی خاتون سے شدید بدتمیزی، تلخ کلامی کے دوران صحافی نے گندی غلیظ گالیوں کا استعمال کیا بعد ازاں ویڈیو وائرل ہونے پر ٹویٹر پر مذمت کرنے والوں سے الجھتے بھی رہے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہےجس میں سماء ٹی وی لندن میں نمائندے سید کوثر کاظمی کو نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنےو الی اور ن لیگ کی قیادت کے خلاف نعرے بازی کرنے والی خواتین سے الجھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی دوران سید کوثر کاظمی کی ایک خاتون سے تلخ کلامی شروع ہوتی ہے جس کے ساتھ ہی کوثر کاظمی کے منہ سے گندی غلیظ ماں بہن کی گالیوں کا ایک فوارا ابلنا شروع ہوجاتا ہے جو رکنے کا نام ہی نہیں لیتا، احتجاج کرنے والی خاتون بھی تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے انہیں جواب دیتی رہتی ہے تاہم کوثر کاظمی کے منہ سے صرف گالیاں اور مغلظات ہی باہر نکلتی ہیں۔ اردگرد موجود لوگوں کی جانب سے اس سارے منظر کو کیمرے کی آنکھ میں قید کیا گیا اور بعدازاں اس ویڈیو کو ٹویٹر پر شیئر کردیا گیاجس کےبعد اس پر صحافتی حلقوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ سیاست ڈاٹ پی کے' کے بانی اور ایڈیٹر عدیل حبیب نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ کوئی بھی ہو، آپ کسی سے ایسی زبان میں بات نہیں کرسکتے، کیا آپ یقین کرسکتےہیں کہ یہ شخص ایک صحافی ہے اور سماء ٹی وی کیلئے کام کرتا ہے،ان کا انداز گفتگو دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے کبھی اسکول کا منہ تک نہیں دیکھا۔ لاہور سےتعلق رکھنے والے صحافی رائے ثاقب کھرل نے بھی اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں جانتا ان خواتین نے کیا کہا: کیا کیا جس پر یہ ہنگامہ برپا ہوا۔۔ لیکن ایک صحافی کون ہوتا ہے کسی کو ایسی غلیظ گالیاں دینے والا؟ اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ کوئی ن لیگ کو براکہہ دے تو میڈیا عمران خان کی تربیت پر سوال اٹھادیتا ہے، آج خود میڈیا سے وابستہ شخص ایک خاتون کو ننگی گالیاں دے رہا ہے، یہ کس کی تربیت ہے؟ صحافی و یوٹیوبر طارق متین نے اس واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صحافی کی زبان سن کر شرمندگی کو بھی شرم آگئی، وثر کاظمی اور خاتون کے درمیان کیا ہوا پیچھے رہ گیا ۔ اب رپورٹر کی شرمناک زبان وائرل ہے۔ سید کوثر کاظمی نے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے اس معاملے پر معذرت کرنے کے اس کی مذمت کرنے والوں سے الجھنا شروع کردیا اور اپنی ڈھٹائی ثابت کرنا شروع کردی۔ طارق متین کےبیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ کی توہین آمیز روایہ اپناتےہوئے جواب دیا اور کہا کہ "تم تمہاری جیسی بیغیرتی ہو تو بندہ اپنی بے عزتی پر خاموش رہ سکتا ہے غصہ بھی غیرت کی نشانی ہے جو تم جیسے بیغیرت کو سمجھ نہیں آنا"۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں سید کوثر کاظمی نے طارق متین پر الزام لگایا اور کہا کہ عمران خان سے 60 ہزار روپے مہینہ لینے والا یوٹیوبر بھی شرمندہ ہوتا ہے؟ طارق متین نے اس الزام پر ردعمل دیا اور سید کوثر کاظمی کے ادارے کو ٹیگ کرتےہوئے کہا کہ آپ کا نمائندہ مجھ پر سنجیدہ نوعیت کےالزامات لگارہا ہے، براہ کرم یہ خبر اپنے چینل پر چلائیں اور اپنے نمائندےسے کہیں کہ ثبوت پیش کرے، اگر ایسا نہیں کرسکتے تو اپنے نمائندے کو روکیں۔
شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو سپریم کورٹ نے بری کردیا، جس پر اہم شخصیات سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہاہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ درست نہیں ہے، فساد فی الارض براہ راست ایسے مقدمات پر قابل اطلاق ہیں،عدالت کی طرف سے بریت کا فیصلہ تباہ کن ہے اور ایک بہت بڑے فساد کا مؤجب بنے گا،غریب لوگ اس کا نشانہ بنیں گے، وڈیرہ شاہی تھڑی ہوگی اور عدالتی نظام مزید کمزور ہو گا۔ رحیق عباسی نے لکھا شاہ رخ جتوئی کی بریت کی خبرہر پیسے والے دولت مند اور بااثر فرد معاشرہ کےلئے ایک پیغام ہے کہ وہ جب چاہیں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کسی غریب شہری کی جان لےلیں، پاکستان کا آئین، پاکستان کا قانون،پاکستان کے ادارے اور پاکستان کی عدالتیں ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی۔ طارق متین نے لکھا شارخ جتوئی جیت گیا انصاف ہار گیا۔ ادکار ہارون رشید نے لکھا آپ میں سے جو نوجوان، پڑھے لکھے اور پرعزم ہیں، برائے مہربانی اپنے بچوں کی خاطر، اگر موقع ملے تو باہر نکل جائیں۔ مغیز علی نے لکھا راضی نامہ کے بعد سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو بری کردیا، طاقتور کو شاید پاکستان میں سزا نہیں ہوسکے گی، غریب کیلئے صرف جیل ہے۔ سحرش مان نے لکھا شاہ زیب کو قبر سے نکال کر الٹا لٹکا دینا چاہیے کہ وہ "معصوم و بے گناہ" شاہ رخ جتوئی کی بے ضرر گولی کا نشانہ کیوں بنا۔ عمران افضل راجہ نے لکھا شاہ رخ جتوئی بھی بری ہو گیا، اب اسے نائب وزیراعظم بنا دیں اور عزیر بلوچ کو وزیر کھیل، مخالفین کے سروں سے فٹ بال تجربے کی بنیاد پر کہا۔ ارسلان بلوچ نے لکھا شاہ رخ جتوئی کو مشیر وزیراعلیٰ سندھ ہی بنا دو اب، بس یہی باقی رہ گیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا شاہ رخ جتوئی کیس میں ریاست مدعی بن گئی تھی ، اس کو فساد فی الارض میں شامل کیا گیا لیکن نتیجہ سب کے سامنے ہے ! دیت کا قانون ایسے کیسز میں بدلنا ہوگا جہاں ریاست مدعی ہو،مارچ 2015 میں یوحنا آباد سانحہ کے ملزمان کو بھی مقتولین کے لواحقین نے معاف کردیا اور وہ بھی بری ہوگئے تھے۔ وقاص شاہ نے لکھا سپریم کورٹ نے شاہ زیب کے قاتل شاہ رخ جتوئی و دیگر کو بری کردیا۔ یہ قتل پورے پاکستان نے دیکھا تھا، قاتل کی وکالت رہنما پیپلز پارٹی اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کی۔ اسی لئے ہمارا عدلیہ 130 ویں نمبر پر ہے۔ حسان بلوچ نے لکھا شاہ رخ جتوئی اور ساتھیوں نے 2012 میں ایک پولیس افیسر کے بیٹے شاہزیب کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اس نے انہیں بہن کو چھیڑنے سے منع کیا تھا، 2013 میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے انکو سزائے موت سنائی پھر سندھ ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید بنا دیا۔ سپریم کورٹ نے آج شاہ زیب قتل کیس کے مجرم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر کو بری کردیا، وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے، مجرمان کا دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا،قتل کے واقعے کو دہشتگردی کا رنگ دیا گیا۔ کراچی میں چوبیس دسمبر دوہزار بارہ کو معمولی تنازع پر شاہ رخ جتوئی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ زیب کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان اور گلوکار جواد احمد کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ۔۔ عمران خان کو منافق کہنے پر فیاض الحسن چوہان کے جواد احمد پر طنزیہ وار فیاض الحسن چوہان نے ایک ٹویٹ کیا کہ کسی کی گندی ویڈیوز کون بنا سکتا ہے۔۔: جو۔۔بچپن سے لڑکپن ،لڑکپن سے بڑکپن، بڑکپن سےپچپن اور پچپن سے کھڑکپن۔۔تک۔۔ذہنی عملی اور فکری طور پر گندگی اورغلاظت میں لُتھڑا ہوتا ہے۔۔ فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ کسی زمانے میں اُسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔آج کل۔۔اُسے وزیراعظم کےاُمیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے! اس پر گلوکار اور سیاستدان جواد احمد نے فیاض الحسن چوہان کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ جس پر گندی وڈیوزتوکسی کی بھی بن سکتی ہیں کیونکہ تقریبا سب لوگ اس معاملے میں ایک جیسےہی ہوتےہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ سب جرم اورگناہ کرسکتےہیں۔مگرصرف منافق کوپکڑےجانےپرمسئلہ ہوتاہےکیونکہ وہ دوسروں کومذہب کی تلقین کررہاہوتاہے۔عمران خان پاکستان کاسب سےبڑامنافق ہے۔ جس پر فیاض الحسن چوہان نے جواب دیا کہ احمدجواد دوگانے گاکر اورلاہور میں چاررکشوں کے پیچھے بینر لگوا کرکوئی ہیرو اورلیڈرنہیں بنتا۔تمہارے جیسے گھٹیا غلیظ،احساس کمتری کے شکار، فریسٹریشن سے ہمکناراور عوام کی طرف سے بے اعتنائی کے حامل شخص کی عمران خان پر تنقید ایسے ہے کہ۔۔: کہاں پہ راجہ بھوج اور کہاں پہ گنگو تیلی۔۔!!! اس پر جواداحمد نے جواب دیا کہ آپ کی حیثیت میرےآگےوہی ہےجوکسی خوشامدی درباری کی کسی خوددارشخص کےآگےہوتی ہے۔میں نےجوکیاہے،اپنےبل بوتےپرکیاہےجبکہ آپ لوگ عمران خان جیسےمنافق کےساۓمیں مشہورہوۓہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ گھٹیا،غلیظ احساس کمتری کاشکارعمران ہے،میں نہیں۔میرامسئلہ اسکےساتھ ہےجواس قوم کےساتھ مکاری کررہاہے،آپ یاکسی اورسےنہیں۔ فیاض الحسن نے جواب میں لکھا کہ میں صدقےجاؤں مہاراجہ کھڑک سنگھ پر۔چھٹی جماعت میں سیاسی کارکن،نویں جماعت میں سکول کاصدر،فرسٹ ائیر میں کالج صدر،90کی دہائی میں ملکی سطح کاپاپولرسٹوڈنٹ لیڈراور یوتھ لیڈر،2002میں ایم پی اے بنا جوادحمد کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ کھڑک سنگھ آپ ایسےگاتےہیں جیسےبکرے کاگلا خراب ہو۔آپ اچھے گلوکار اور نہ ہی اچھےسیاستدان بن سکتے ہیں! جس پر جواداحمد نے جواب دیا کہ وہ سب کچھ کرنےکےبعدبھی آپ کوکوئی نہیں جانتاتھا۔آپ صرف عمران کےدرباری بنےتومیڈیاپرآۓ۔میرےپاس میوزک،سوشل ورک پر3صدارتی ایوارڈزہیں،ملک کےکونےکونےمیں جاناجاتاہوں۔ جواداحمد کا مزید کہنا تھ کہ میں نےپہلےکہااورپھرکہتاہوں کہ میرامسئلہ آپ کےساتھ ہےہی نہیں کیوں کہ آپ نہ3میں ہیں نہ13میں۔میں جوکررہاہوں وہ اس قوم کےلۓہے۔ اس پر چوہان نے جواب دیا کہ جانِ من ایوارڈ تو بڑےبڑے سفارشیوں نکموں اور نااہلوں کوبھی مل جاتے ہیں۔اتنامقبولیت پرنازہے تواپنی پارٹی کے ٹکٹ پرلاہورکےکسی محلے میں کونسلرکاالیکشن لڑکر دیکھ لو۔عوام نے دن میں تارے دکھا دینے ہیں پھر آپ کوتین اور تیرہ کا فرق بھی بتا چلے گا اور آپ سیاست سے نو دو گیارہ بھی ہو جاؤ گے
وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے امریکی صدر کے پاکستان سے متعلق بیان کی وضاحت دینے پر بھارتی تجزیہ نگار بھی بول اٹھے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر بھارت کے دفاعی تجزیہ کار پراوین ساوہنے نے پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس کا ایک ٹکڑا شیئر کیا اور کہا کہ یہ جوان آدمی اپنے ملک کےبجائے امریکی صدر جو بائیڈن کی حمایت کیوں کررہا ہے؟ شیئر کردہ ویڈیو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جس تقریب میں جو بائیڈن نے گفتگو کی وہ ایک فنڈ ریزنگ کمپین تھی جس میں امریکی صدر نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے یہ جملہ کہا، یہ کوئی انٹرویو نہیں تھا، کوئی قوم سے یا پارلیمان سےخطاب نہیں تھا، یہ کوئی سرکاری تقریب بھی نہیں تھی۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں بھارتی دفاعی تجزیہ کا ر کہنا تھا کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ پاکستان کیوں امریکہ کے پیچھے بھاگ رہا ہے جب اس کے پاس دوسرے راستےموجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ میری نظر میں عمران خان کی عزت ہے جو جغرافیائی سیاست کے اعتبار سےپاکستان کیلئے بہترین ہے۔ ٹویٹر پراس ویڈیو اور بھارتی دفاعی تجزیہ کار کی جانب سے اٹھائے جانے والے اہم سوال پر پاکستانی ٹویٹر صارفین نے بھی بلاول بھٹو زرداری پر سوالات کی بوچھاڑ کردی ۔ ڈاکٹرعدیل اکرم نامی ایک صارف نے کہا کہ اس جوان آدمی کے والد کا منصوبہ اسے وزیراعظم پاکستان بنانے کا ہے، اور اس منصوبےمیں امریکہ اہم کردار ادا کرے گا۔ انعام حیدر نامی صارف نے کہا کہ بلاول کا کہنا ہے کہ ہماری بے عزتی کسی آفیشل پروگرام میں نہیں ہوئی، بلکہ یہ ایک نجی فنکشن تھا اس لیے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ سکندرآصف نے بھارتی دفاعی تجزیہ کار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس لیے کیونکہ بلاول کو اپنے والدین اور ان کےوالدین کی جانب سےپاکستان میں ٹیکس دہندنان کےپیسوں کو لوٹی ہوئی وراثتی دولت جو بچانی ہے۔ عائشہ نامی صارف نے کہا کہ یہ جوان آدمی اور بڑی عمر کے لوگ (نواز شریف،زرداری، شہباز شریف اور فضل الرحمان) پاکستان میں امریکی رجیم چینج منصوبےسے مستفید ہونے والوں میں شامل ہیں، تو ان کی یہ گفتگو سمجھ میں آتی ہےکیونکہ بلاول امریکہ کی مدد کے ساتھ ہی پاکستان میں وزیراعظم بننے کے خواہاں ہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ بلاول اپنے آقاؤں کو ڈیفنڈ کررہے ہیں، یہ کبھی پاکستانی تھا ہی نہیں ناہی یہ کبھی ہوسکتا ہے، یہ پاکستان میں صرف اقتدار کے مزےلینے کیلئےآتے ہیں، اس وقت بلاول بھی یہی کررہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ کیا عمران خان میں ذرہ برابر بھی شرم باقی ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان جیسا چھوٹا اور متعصب شخص کبھی نہیں دیکھا، شرم آنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجائے اس کے کہ وہ بطور پاکستانی امریکی صدر کو جواب دیتے جو کہ انہیں دینا بھی چاہیے وہ اپنی چھوٹی سیاست بیچ میں لے آئے۔ مریم نواز کا کہنا ہے کہ کیا عمران خان میں تھوڑی سی بھی شرم باقی رہ گئی ہے، بجائے اس کے وہ پاکستانی بن کے ملک کا دفاع کرتے وہ اپنی گھٹیا سیاست بیچ میں لے آئے ہیں اور الٹا اپنے ہی ملک پر حملہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا چھوٹا شخص کبھی نہیں دیکھا، عمران خان کو شرم آنی چاہیے۔ واضح رہے کہ عمران خان نے امریکی صدر کے پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دیئے گئے غیر ذمہ دارانہ بیان پر کہا تھا کہ وزیراعظم بننے کے بعد وہ جان گئے ہیں کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ امپورٹڈ حکومت امریکا سے تعلقات کی بحالے کے نعرے مار رہی ہے کیا یہ بحالی ہے؟ تاہم مریم نواز کے ایسے جارحانہ جواب پر ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا ہے کہ بڑے بڑے غلام دیکھے ہیں، پر شریف فیملی جیسے غلام ذہنیت کے لوگ نہیں دیکھے۔ امریکا کا صدر پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر حملہ کر رہا، عمران خان نے امریکا کو جواب دیا اور تکلیف مریم نواز کو ہو رہی۔ پھر کہتے ہیں کہ رجیم چینج اور ان کو مسلط کرنے میں کوئی بیرونی کردار نہیں۔
وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں بری ہوگئے۔ اسپیشل سینٹرل کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ کی جانب سے بریت کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔انکے مطابق حمزہ شہباز پر 16 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ کیس آگے چلے، ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، ان کا ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ایف آئی اے چالان میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام نظر آئی، درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بری کیا جاتا ہے۔ اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے لکھا کہ پانامہ لیکس،جعلی اکاؤنٹس منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی گھپلوں کی تحقیقات کرنےوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیموں سےمعذرت کہ انکی اپنی،اپنےخاندان کی جانیں خطرےمیں ڈال کر کی گئی محنتیں ضائع ہو گئیں اورڈاکٹر رضوان سےمعذرت جنہوں نےسسلین مافیا،گاڈفادروں سےٹکر لےکر ہم بےحسوں،مُردہ ضمیروں کیلئےجان دی انہوں نے مزید لکھا کہ پانامہ لیکس،جعلی اکاؤنٹس منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی گھپلوں کی تحقیقات کرنےوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیموں سےمعذرت کہ انکی اپنی،اپنےخاندان کی جانیں خطرےمیں ڈال کر کی گئی محنتیں ضائع ہو گئیں اورڈاکٹر رضوان سےمعذرت جنہوں نےسسلین مافیا،گاڈفادروں سےٹکر لےکر ہم بےحسوں،مُردہ ضمیروں کیلئےجان دی کامران خان نے اس پر لکھا کہ وارے نیا رے وزیر اعظم شہباز شریف حمزہ شہباز شریف منی لانڈرنگ کیسز ہماری نظروں کے سامنے ہوا ہوگئے اب سر پیٹتے رہیں اعتزاز احسن اور ان جیسے انگنت پاکستان پرست سیاستداں و قانون دان ملک کے اسٹیج پر مجال ہے کسی کی اس کٹھ پتلی تماشے کو رکوائے جو چاہے انکا حسن کرشمہ ساز کرے عوام روئیں ارشد شریف نے طنز کیا کہ این آر او 2 کی ایک اور مبارکباد ۔۔رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو اویس منگل والا نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مبارک ہو!!! منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری۔ وکیل کہتے ہیں کہ 161 بیانات میں کسی گواہ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا ذکر نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمان پر مقدمہ چلانے سے وقت کا ضیاع ہو گا۔ مٹھائیاں!!!!! سہیل راشد کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے تک ٹھوس ترین شواہد رکھنے کی دعویدار ایف آئی اے نے عدالت میں اب موقف اپنایا تھا کہ دونوں کیخلاف ہمارے پاس کوئی شواہد موجود نہیں اندھیر نگری :جب رات کی تاریکی میں اعلی عدالتیں لگیں گیں، اور رجیم چینج ہوگا، تو اندھیر نگری تو ہوگی۔ 24 ارب کی کرپشن، کلین چیٹ، با عزت بریت، واہ واہ ، بلے بلے ، موجاں ہی موجاں ، ایماندار مرحوم افسر ڈاکٹر رضوان شہید روح تڑپ رہی ہوگی۔ منظور چپڑاسی ،صد افسوس، شہباز اور حمزہ بری احتشام الحق نے طنز کیا کہ لندن ڈیل زندہ باد خرم اقبال کا کہنا تھا کہ لاڈلے تو پھر یہ ہوئے، 40 سال سے نوازشات پہ نوازشات۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بریت کا دن بھی چن کر آیا ہے 12 اکتوبر۔ ارم زعیم نے تبصرہ کیا کہ پہلے رونا آتا تھا اب ہنس ہنس بُرا حال ہے۔ میرا ماننا ہے کہ پی ڈی ایم کو لائسنس دے دیں کہ آپکا جب تک دل نہیں بھرتا لوٹ لیں مُلک کو۔ اس طرح نا ان کے پس پردہ ہمدرد پریشانی میں رہیں گے نا عدالتوں کو ٹرائل کی نوٹنکی کرنی پڑھے گی بلاگر اور صحافی ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ یہ تھا وہ بدنام زمانہ این آو او جو عمران خان نہیں دے رہا تھا لہٰذا عمران خان کو نکال کر 6 ماہ کے اندر اندر وہ این آر او مجرموں کو نواز دیا گیا جس دن ان مجرموں کو سزا ہونی تھی، اس دن رجیم چینج آپریشن کیوں کیا گیا؟ ایماندار افسر/ گواہ کیوں ٹھکانے لگاۓ گئے؟ عمران بھٹی نے لکھا کہ قانون مکڑی کا وہ جالا ہے جس میں صرف کیڑے مکوڑے پھنستے ہیں جبکہ بڑے جانور اِس کو پھاڑ کر نکل جاتے ہیں۔ یہ بات پاکستان کے لیے کہی گئی تھی مغیث علی کا کہنا تھا کہ غریب جیلوں میں طاقتور ایوانوں میں، یہ ہے پیارا پاکستان۔۔۔!!!
اعظم سواتی کی گرفتاری پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شدید الفاظ میں مذمت کردی چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی بنانا ری پبلک ہے؟ انہیں شرم آنی چاہئے عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے ٹویٹ میں لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور پھر انہیں ننگا کر کے مارنا، وہ ایک بزرگ ہیں، نانا اور دادا ہیں، ایک لمحے کو سوچیں ان کی فیملی پر کیا گزر رہی ہوگی؟ شہبازگل نے مزید کہا کہ ہمیں پتا ہے ہم آپ سے کمزور ہیں کچھ نہیں کر سکتے، اس لیے آپ سے استدعا ہے کہ مجھ سمیت پارٹی کے کسی جوان کو پکڑ لیں لیکن بزرگ کو ننگا نہ کریں۔ فواد چوہدری نے لکھا کہ اعظم سواتی پر تشدد کی خبریں پریشان کن ہیں، سیاسی قیدیوں پر تشدد پاکستان میں ایک نیا معمول بن گیا ہے،شیریں مزاری نے کہا سنجیدگی سے یہ اب جمہوریت کا خاتمہ ہے جس طرح سے امپورٹڈ حکومت اور ان کے لوگ طاقت کا غلط استعمال کرکے برتاؤ کر رہے ہیں۔ فاشسٹ حکمران آئے روز اپنی جابرانہ اور غیر جمہوری سوچ کاایک نیا ثبوت فراہم کررہے ہیں ۔اعظم سواتی کے ساتھ جو کچھ کیا نہ صرف انتہائی قابل مذمت بلکہ شرمناک ہے ۔ ایسا لگتا ہے اس ملک میں نسلی چوروں کیلئے این آر او کا تحفہ جبکہ باقی ماندہ لوگوں کیلئے غلامی کا طوق ہی بچا ہے ! پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے بھی اعظم سواتی کی گرفتاری پر ردعمل دیا اور بولے 'مریم کو اس کی چوری کے جرم میں چھوڑ دیا گیا ہے، شہباز اور حمزہ اب مجرم نہیں رہے، اور ایک سینیٹر ٹوئٹ میں اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتا۔ حماداظہر کا کہنا تھا کہ مریم نواز لندن میں سیر کر رہی ہے، اسحاق ڈار وزیر خزانہ بن گیا، شہباز اور حمزہ کا کیس بھی ختم ہو گیا۔ لیکن حامد زمان، سینٹر سیف اللہ اور عاظم سواتی جیل میں۔ یہ سب کچھ کر کہ کیا اب ملک جعلی آڈیو یا وڈیو کے سر پے چلانا ہے؟ بات بہت آگے جا چکی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، بابر اعوان نے کہا ہے کہ فاشسٹ حکومت نے ایک اور سینئر سینیٹر کو اٹھالیا، سینیٹر سیف اللہ کو بھی پارلیمنٹ سے اٹھایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے رہنما، سینیٹر اعظم سواتی کو دو روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا،عدالت میں پیشی کے موقع پر اعظم سواتی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی خلاف وزری نہیں کی، انسانی حقوق اور آئین کی خلاف وزری نہیں کی، مجھے ایف آئی اے نے ایک ٹوئٹ گرفتار کیا۔
رہنما پیپلزپارٹی اور سندھ کے وزیر محنت و افرادی قوت سعید کو مسائل کا ذمہ دار خود شہریوں کو قرار دینا مہنگا پڑگیا ہے، سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سعید غنی کو اس بیان پر سیاسی مخالفین ، سماجی رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی نے سعید غنی کےبیان پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ اس بیان کا جواب کراچی کے عوام اتوار کو ہونے والے الیکشن میں خود دیں گے کہ کراچی کا یہ حشر کس نےکیا، کام ان سے کوئی ہوتا نہیں ہے، جو کام ہورہا ہے وہ وفاقی حکومت کررہی ہے مگر پھر بھی قصور کراچی والوں کا ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بھی سعید غنی کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعید غنی کی پارٹی نے 14 سال میں کراچی کی تعمیر و ترقی کیلئے کیا کیا ہے؟ یہ خود کچھ نہیں کرتےاور کراچی کےباسیوں کے زخموں پر نمک چھڑکتے ہیں۔ صحافی شہریار پوپلزئی نے لکھا کہ سعید غنی کو ایک ہفتہ کراچی کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر سفر کروایا جائے تاکہ وہ ایسے احمقانہ بیانات دینا بند کردیں۔ شگفتہ انیس نامی صارف نے لکھا کہ سعید غنی جن محلوں میں رہتے ہیں وہ انہیں ٹوٹی سڑکوں پر اچھلتےہوئے چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے والی عوام کا احساس نہیں ہونے دیتے، یہ اگر اپنے گھر کی خواتین کوان رکشوں میں سفر کروائیں تو انہیں کراچی والوں کےدرد کا احساس ہو۔ ایک صارف نے کہا کہ اس بات کے حق میں سعید غنی کوئی ثبوت دے سکتے ہیں؟ میں توانہیں بڑا سمجھدار اور کسی حد تک پڑھا لکھا سمجھتا تھا مگر معذرت کے ساتھ آپ وہ بھی نہیں نکلے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا تھا کہ کراچی کے مسائل حل نا ہونے کی اصل ذمہ داری یہاں کے شہریوں پر عائد ہوتی ہے، شہری اپنے مسائل کو 100 گنا بڑھا کر بیان کرتے ہیں۔
پاکستانی کرکٹرز کیسا پرفارم کریں گے کبھی بھی یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جا سکتا، جیتنے پہ آئیں تو ہمارے بولرز بھی چھکے لگا دیں نہ جیتنا ہو تو اوپنر،ٹاپ آرڈر، مڈل آرڈر، آل راؤنڈر، بولرز سب ریت کی دیوار ثابت ہوں۔ تفصیلات کے مطابق آج بھی صبح شروع ہونے والے میچ میں اسی طرح ہوا جب کرکٹ فینز نیند چھوڑ کر میچ دیکھنے بیٹھے تو کپتان بابراعظم، محمد رضوان، شاداب اور ان جیسے باقی بڑے بڑے بلے باز کچھ نہ کر پائے اور نتیجہ یہ نکلا کہ ٹیم 20 اوورز میں صرف 130 رنز اسکور کر سکی۔ اس میچ کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں کوئی پاکستانی بلے باز 20 اوورز کے دوران ایک بھی چھکا نہیں لگا سکا۔ جبکہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی نے صرف 31 گیندوں پر 5 چھکے جڑ دیئے جس پر کرکٹ فینز سیخ پا ہو گئے۔ تاہم سوشل میڈیا پر بیٹھے پاکستانیوں نے اپنا غصہ میمز اور ٹرولنگ کے ذریعے نکالا۔ شارق شاہد نے کہا کہ میچ ہار چکے ہیں اب دفتر، یونیورسٹی اور کالج پہنچو۔ انس نے کہا کہ چھکا کوئی نہیں لگایا کیا یہ ٹیسٹ میچ ہو رہا ہے۔ بلال نے کہا کہ ٹی 20 کو ٹیسٹ میچ بنانا بھی ایک فن ہے اور فنکار جو یہ کر سکتا ہے وہ ہے افتخار۔ کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پاکستانی بیٹرز کے کیچ تھمانے پر میمز بھی شیئر کی گئیں۔ شہریار نے بھی پاکستانی مڈل آرڈر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے میم شیئر کی ثمرہ نے کہا کہ ریلیکس کریں ہم 10وکٹ سے تو نہیں ہارے نا۔ ہنی مغل نے کہا کہ افتخار لگان فلم والے ہاری کاکا ہیں۔ فضہ شیراز نے کہا کہ شان مسعود ہر میچ میں یہی کرتے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ ٹی 20 میچ دیکھتے ہوئے یہ ٹیسٹ میچ کیسے لگا گیا۔ ایک صارف نے بابر اعظم اور محمد رضوان کے میچ میں کھیلنے کو کچھوے کی چال سے تشبیہ دی۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل کےپروگرام کے دوران سابق چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی اور چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب صاحبزادہ حامد رضا کے درمیان تلخ کلامی کے بعدوضاحتی بیانات سامنے آگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماء ٹی وی کےپروگرام نیوز بیٹ میں گزشتہ رات طاہر اشرفی اور صاحبزادہ حامد رضا کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جو دیکھتےہی دیکھتے تلخ کلامی میں بدل گئی جس کے بعد دونوں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر ذاتی حملےشروع ہوگئے۔ واقعہ کےبعد سوشل میڈیا پر دونوں مذہبی رہنماؤں سے عقیدت رکھنے والے صارفین کے درمیان بھی ایک جنگ چھڑ گئی اور تنازعہ مزید بڑھنے لگا۔ تاہم اس معاملے کو بھانپتے ہوئےعلامہ طاہر اشرفی اور صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے وضاحتی بیانات جاری کیے گئے ، حامد رضا صاحب نے اس معاملے پر کھلی معافی مانگی جبکہ علامہ طاہر اشرفی کی جانب سے واقعہ کو افسوسناک قرا دیا گیا۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پرصاحبزادہ حامد رضا خان نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ رات جوکچھ ہوا وہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا، یہ 11 ربیع الاول کی رات تھی ، میں اس واقعہ پر بہت شرمندہ تھاکیونکہ ایسی بحث میرے اصولوں کے خلا ف ہے، میں سب کےسامنے معافی مانگتا ہوں۔ طاہر محمود اشرفی کی جانب سےجاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حافظ محمد طاهر محمود اشرفى صاحب كى جانب سے تمام ساتهيوں سے اپيل ہے کہ سماء ٹی وی پر ہونےوالی تلخ کلامی کے بعد شروع ہونے والی بحث کو فوری طور پر ختم کردیا جائے، یہ ایک قابل افسوس واقعہ تھا جس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، حامد رضا صاحب اگرطاہر اشرفی کو ذاتی طور پر مخاطب نا کرتے تو یہ نا ہوتا۔
ایم کیو ایم رہنما کامران ٹیسوری کے گورنر سندھ تعینات ہونے کے بعد ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے خیر مقدم،صحافی مبشر زیدی نے اس معاملےپر اہم پیش گوئی کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صدر مملکت کی جانب سے کامران ٹیسوری کی بطور گورنر سندھ تعیناتی کی منظوری کے بعد متحدہ قومی موومنٹ اور پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے بیانات سامنے آگئے ہیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے کامران ٹیسوری اور ایک اور نام تجویز کیا گیا، جس کےبعد صدر مملکت نے کامران ٹیسوری کےنام کی منظوری دی، رابطہ کمیٹی دعا گوہے کہ بطور گورنر سندھ کامران ٹیسوری وفاق اور صوبے کے درمیان ہم آہنگی قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کامران ٹیسوری شہری سندھ کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے بھرپور کردارادا کریں گے۔ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ ایم کیو ایم نے بھی اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹویٹر بیان میں کہا کہ ہم MQM کے نامزد گورنر کامران ٹسوری صاحب کو گورنر بننے پر MQM اور کامران ٹسوری صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید کرتا ہوں کہ سندھ کے لوگوں کے مسائل بالخصوص کراچی اور حیدرآباد والوں کے مسائل میں اب کمی واقع ہوگی۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر زیدی نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب منصوبہ ایم کیو ایم کے تمام ٹکڑوں علاوہ لندن جمع کرکے کراچی میں پی ٹی آئی کو سیٹیں روکنے کا ہے، مجھے شک ہے کہ یہ منصوبہ کام کرے گا۔ ایک صارف نے پوچھا کہ کیا ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی نشستیں جیت سکتی ہے؟ جس پر مبشر زیدی نے جواب دیا کہ 1 سے 5سیٹیں جیت سکتی ہے۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں مبشر زیدی نے کہا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ لگانے والے کس منہ سے کہیں گے کہ وہ نیوٹرل ہیں یا ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہے۔
لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد شہداء کے خلاف چلنے والی کمپین پر ایف آئی اے سائبرکرائم برانچ نے 580 اکاؤنٹس کی چھان بین کی ہے جن میں شناخت شدہ اکاؤنٹس کی تعداد 168اور238 جعلی اکاؤنٹس ہیں ، 178 اکاؤنٹس پرسیاسی جماعت کے جھنڈے اور نشان پائے گئے ہیں، شناخت شدہ 123 اکاؤنٹس کا ڈیٹا نادرا کے حوالے کردیا گیا ہے جن میں سے 33 اکاؤنٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے تھے۔ اس رپورٹ کا سب سے مضحکہ خیز پہلو یہ ہے کہ اس رپورٹ میں 580 اکاؤنٹس کے فون نمبر، گھر کے ایڈریس، خاندان کی تفصیلات دیدی گئیں اور ایسے لوگوں کے نام بھی شامل کردئیے گئے جنہوں نے فوج پر تنقید کی ہی نہیں یا ایسے ٹویٹس کا سہارا لیکر انہیں رپورٹ کا حصہ بنادیا گیا جو لسبیلہ ہیلی کاپٹر کریشن ہونے سے پہلے کے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس رپورٹ میں بعض صحافیوں کے نام بھی شامل کردئیے گئے جنہوں نے اپنے ٹویٹس میں نیوٹرل، خلائی مخلوق کا لفظ استعمال کیا۔ ایکسپریس کے صحافی رضوان غلیزئی کو بھی ہیلی کاپٹر کریش ہونے سے پہلے اس ٹویٹ کا حصہ بنادیا گیا جبکہ صحافی خرم حسین کو اپنے ایک ٹویٹ میں نیوٹرل کا لفظ استعمال ہونے پر انہیں بھی ملزمان کی فہرست میں شامل کردیا۔ صحافی عامرمتین نے اس رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر 580 افراد کے کوائف-گھر کا پتہ، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ نمبر، بیوی بچوں تک کے نام جرم ثابت ہونے سے پہلے لیک کرنا نہایت غیر ذمہ دار حرکت ہے۔خاص طور پر جب کافی الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ عامر متین کا مزید کہنا تھا کہ وکیل بھائیوں کی چاندی ہوگئی کیونکہ ان میں سے کافی لوگ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، اس کی وجہ سے کافی کی جان کو خطرہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ ریاست ایسا کیسے کر سکتی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ان ملزمان کے فون نمبر اور تصویریں تک مشتہر کر دی گئ ہیں۔ اس کے بعد اگر کوئ ان میں سے کسی کو غدار سمجھ کر حملہ کر دے یا جان سے مار دے تو کون ذمہ دار ہو گا۔ ملزمان میں کافی معتبر نام بھی ہیں جن کی ساری عمر ریاست کی خدمت میں گزری ہے۔ افسوس ناک- عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ اس فہرست میں صحافی صابر شاکر ان کے بہن بھائی بیوی بچوں کےپتے اور تصویریں بھی شامل ہیں۔ سمی ابراہیم اور خرم حسین عدیل راجہ جمیل فاروقی کے علاوہ اور کئی نام بھی ہیں اس فہرست میں صحافی خرم حسین کا نام اس لیے فہرست میں ہے کیونکہ اس نے خلائی مخلوق اور نیوٹرل کے لفظ استعمال کیے ہیں۔ اگر یہ جرم ہے تو مریم نواز بلاول عمران خان سمیت آدھے سیاستدان اور صحافی یہ لفظ استعمال کر چکے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ صحافی احمد ولید اس لیے دھر لیے گئے ہیں کیونکہ وہ ہرزہ سرائ فرمانے والوں کا مزاق اڑا رہے ہیں۔ تفتیش کار حس مزاح سے بلکل ندارو ہے۔ اور انگریزی سے بھی نابلد۔
مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کی مبینہ آڈیو پر سوالات کھڑے کردئیے چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہونے سے متعلق مبینہ آڈیو منظرِ عام پر آگئی، اس آڈیو میں عمران خان چالیں چلنے کا ذکر کر رہے ہیں۔ سامنے آنے والی اس تازہ آڈیو میں عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ کی بڑی غلط فہمی ہو گئی ہے کہ جناب اب نمبر گیم پوری ہو گئی ہے، یہ نمبر ایسا ہے نہیں، ایسا مت سوچیں کہ سب ختم ہو گیا ہے۔ آڈیو میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 5 تو میں خرید رہا ہوں، میرے پاس ہیں 5، میں نے میسج دینا ہے کہ وہ جو 5 ہیں نا وہ 5 بڑے اہم ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے اس آڈیو کا پوسٹمارٹم کردیا، انکا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے 5 ایم این ایز خریدے ہیں تو وہ کہاں ہیں؟ انکا مزید کہنا تھا کہ جو سندھ ہاؤس میں ہوا تحریک انصاف کے 2 درجن ایم این ایز توڑے گئے اور انہیں سندھ ہاؤس میں بٹھایا گیا کیا وہ بھی عمران خان نے ہی خریدے تھے؟ انکا مزید کہنا تھا کہ ایم کیوایم، ق لیگ، باپ اور دیگر جماعتیں شہبازشریف کیساتھ مل گئیں، انہیں کس نے خریدا؟یہ آڈیو ایڈیٹڈ لگ رہی ہے جگہ جگہ کٹس ظاہر ہورہے ہیں، کہیں عمران خان اونچی آواز میں بات کررہا ہے، کہیں مدھم۔ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے تبصرہ کیا کہ عمران خان نے 5 ایم این ایز خریدے ہوتے تو آج حکومت میں چور ڈاکو جیل میں ہوتے،وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہونے کے باوجود عمران خان نے کبھی ایسا کام نہیں کیا۔ آڈیو ایڈیٹ کرکے اور مختلف حصے جوڑ کر این آر او 2 اور امپورٹڈ حکومت کی ناکام کارکردگی سے توجہ نہیں ہٹائی جاسکتی۔ عوام مارچ کے لئے تیار رہے۔ عارف حمید بھٹی نے تبصرہ کیا کہ "مختلف ٹکڑوں کو جوڑ کو آڈیو بنائی گئی ہے اور ساری دنیا کو پتہ ہے کہ یہ فراڈ کس نے کیا ہے، ایم کیوایم، باپ، تحریک انصاف کے 12،15 بندے انکے پاس چلے گئے لیکن عمران خان کے پاس ایک بندہ بھی نہیں آیا"۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تین دن پہلے 3 وفاقی وزراء کی میٹنگ ہوئی کہ عمران خان کی ایک ویڈیو ریلیز کی جائے فریحہ ادریس کا عمران خان کی مبینہ لیکڈ آڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "لیکڈ آڈیو میں واضح نظر آرہا ہے کہ یہ ایک گفتگو نہیں ہے یہ مختلف گفتگو کو جوڑ کر بنائی گئی ہے،یہ ایک ڈسکشن نہیں ہے ، ہمیں تو کوئی بندے خریدے نظر نہیں آئے بلکہ تحریک انصاف کے اپنے بندے موجودہ حکومت اور انکے اتحادیوں کیساتھ مل گئے"۔ جیو کے اینکر شہزاداقبال نے بھی اس لیکڈ آڈیو پر سوالات اٹھائے، انکا کہنا تھا کہ یہ آڈیو ایڈیٹڈ لگ رہی ہے، 21 سیکنڈ اور 39 سیکنڈ کے بعد آڈیوکوالٹی تبدیل ہوجاتی ہے جس سے لگتا ہے کہ یہ آڈیو 2، 3 آڈیوز جوڑ کر بنائی گئی ہے۔ صحافی فیضان خان نے تبصرہ کیا کہ جو تحریک انصاف کے ایم این اے سندھ ہاؤس میں موجود تھے وہ سب نے دیکھا تھا اور وہ آج بھی اسمبلیوں میں موجود ہیں۔ مگر عمران خان کے خریدے ہوتے ایم این ایز تو آج تک سامنے نہیں آئے اگر ایسا کچھ ہوتا تو دوسری پارٹیوں کے ایم این ایز کی تعداد کم ہوتی مگر ان کی تعداد تو پوری ہے۔ طارق متین نے سوال اٹھایا کہ اس نے ٹوٹے اتنے جوڑے جتنے جوڑے جا سکتے تھے لیکن پھربھی اک ہیکر سےکتنےجوڑے جا سکتے تھے عمران بھٹی نے تبصرہ کیا کہ آڈیو لیکس ڈرامہ بھی تمام کارڈز کی طرح فلاپ رہے گا۔ ہیکر صرف عمران خان کی آڈیو لیکس کیوں کر رہا ہے؟؟ کیا یہ ہیکر بھی لانگ مارچ اور عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہے؟ سحرش مان کا کہنا تھا کہ سب ٹائٹلنگ کرنے والے نے پانچ کے ساتھ ایم این ایز کا اضافہ حسب عادت پھر سے کر دیا۔۔جن کو سندھ ہاؤس سینما اسکوپ منڈی نظر نہیں آئی وہ اب اس پر طوفان کھڑا کریں گے علی سلمان علوی نے تبصرہ کیا کہ مختلف ٹوٹے جوڑ کر عمران خان کی آج ریلیز کی گئی ٹیمپرڈ آڈیو سے کچھ اور ثابت ہو نہ ہو، ایک بات ضرور ثابت ہوتی ہے کہ اداروں میں موجود پرلے درجے کے نااہل اور نالائق اہلکار ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ رضوان غلیزئی نے کہا کہ ٹوٹے جوڑنے سے بیانیے نہیں بنتے۔ انہی مخصوص اکاونٹس سے لیکس اور پھر ان پر انہی مخصوص دانشوروں کے گھسے پٹے تبصرے۔ اس ڈیجیٹل دور میں عوام کو بےوقوف سمجھنے والوں سے بڑا بےوقوف کوئی نہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پراپیگنڈا گروپ واٹس ایپ پر آئی چیز دیکھےسنے بغیر صرف کاپی پیسٹ کرتا ہے۔ گزشتہ آڈیو میں جھوٹا سب ٹائٹل چلادیا، انصار عباسی نےتو معافی مانگی لیکن اور کسی کو شرم محسوس نہیں ہوئی۔ آج پھر تھکی ہوئی ایڈیٹڈ آڈیو شیئرکردی۔ جھوٹوں کا جھوٹ روز پکڑا جاتا ہےپھر بھی جھوٹ بولنےسےباز نہیں آتے۔ فہیم اختر نے طنز کیا کہ اگلا الیکشن اب ووٹوں لوٹوں یا بوٹوں پر نہیں بلکہ ٹوٹوں(آڈیوز) پر ہوگا۔۔۔ سلمان رضا نے تبصرہ کیا کہ مختلف آڈیوز کو ایڈیٹ کرکے اتنی محنت کے بعد امپورٹڈ حکومت نے تاثر یہ دینے کی کوشش کی ہے کہ ہم میں اور عمران خان میں کوئی فرق نہیں،۔ ہم نے اگر ریجیم چینج کے دوران سندھ ہاؤس میں منڈی لگائی، پنجاب میں لوٹے خریدے تو دیکھیں عمران خان نے بھی یہ کیا عمران خان کی نئی آڈیو میں بات بندے توڑنے کی ہو رہی ہے، خریدنے کی نہیں۔ 21 سے 25 سیکنڈ تک کا ٹکڑا (جس میں کہا جا رہا ہے "5 تو میں خرید رہا ہوں نہ! میرے پاس ہیں 5، 5 خریدو") یہ ٹکڑا باقی ساری آڈیو سے مختلف ہے۔ اس حصے کی کوالٹی بھی گِری ہوئی ہے۔ یہ حصہ AI-synthesized لگ رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ کامران کے ن لیگی رہنما حناپرویز بٹ کےساتھ خوشگوار موڈ میں میچ دیکھنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں، تاہم ان تصاویر سے پی ٹی آئی کارکنان شدید برہم ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیموں کے مابین آخری ٹی 20 میچ کھیل گیا، اس میچ کو دیکھنے کیلئے ن لیگ کی رہنما حنا پرویز بٹ اسٹیڈیم پہنچیں، بعد میں انہوں نے میچ کے دوران لی گئی اپنی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیں، ان تصاویر میں حنا پرویز بٹ کے ہمراہ پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ کامران بھی موجود تھیں۔ خوشگوار موڈ میں بنوائی گئی اس تصویر نے پی ٹی آئی کارکنان کو شدید غصے میں مبتلا کردیا اور صارفین نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کروانے والی حنا پرویز بٹ کے ساتھ تصویر کھنچوانے پر ثانیہ کامران کو آڑے ہاتھوں لیا۔ شہریار بخاری نامی ایک صارف نے لکھا کہ ہم پنجاب میں نئے لوٹے دیکھ رہے ہیں، یہ پنجاب میں وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور مریم نواز شریف کے بطور وزیر اعلی پنجاب بنائے جانے کیلئے راستہ بنانے کی کڑی ہوسکتی ہے۔ طلعت عباسی بولے " جب کچھ لوگوں اپنے پسند کی عورتوں کو این این اے یا ایم پی بنائیں گے تو پھر ایسا تو ہو گا نا، حنا پرویز بٹ عمران خان کو گالیاں دیتی ہے اور ہم ہیں اپنے سگے بھائیوں سے ن لیگ کی حمایت پر ناراض ہو جاتے ہیں"۔ عائشہ نامی صارف نے لکھا کہ شرم آنی چاہیے ثانیہ کامران کو ، عوام ان کی خاطر مر جاتی ہے اور یہ اپنے تفریحی لمحے دشمنوں کے ساتھ گزارنا پسند کرتی ہے، میڈم یہ جنگ ہے آپ کو ڈرامہ کرنا ہے تو ن لیگ میں چلے جائیں۔ بابر خان نیازی نے کہا کہ اگر ثانیہ کامران واقعی اپنے لیڈر کے ساتھ وفادار ہوتی تو حنا پرویز بٹ کو منہ تک نا لگاتی۔ نور بادشاہ نے پی ٹی آئی کو اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ علیم خان اور شعیب صدیقی کی طرح ثانیہ کامران بھی کسی بھی وقت دھوکہ دے سکتی ہے، اس سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ رفیق احمد نے ثانیہ کامران کو پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشست دینے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کون سے میرٹ پر ثانیہ کامران کو سپیشل سیٹ دی گئی؟ان کی پارٹی کیلئے کیا خدمات ہیں؟
اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس خارج کرتے ہوئے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز پر مشتمل لارجر بینچ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس ختم ہونے کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ توہین تو ہوئی ہے اور پوری دنیا کے سامنے ہوئی ہے، سو کیس خارج ہو گیا کہنے کی بجائے یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ فتنہ کو معافی ملی ہے۔ درگزر ہوا ہے۔ جس پر فوادچوہدری نے مریم نواز کو جواب دیا کہ عمران خان پر مقدمہ ایک معمولی غلط فہمی پر مبنی تھا مسئلہ آپ کے اربوں روپے کی جائیدادوں کا ہے جس سے آپ کو مکھن سے بال کی طرح نکالا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصل فساد یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کے پیسے باپ کے پیسے سمجھ کر معاف ہو رہے ہیں
وزیراعظم آفس سے سائفر غائب ہونے سے متعلق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کے گمراہ کن ٹویٹ کا بھانڈا پھو ٹ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رہنما ن لیگ مریم نواز شریف نے مبینہ طور پر سائفر کے غائب ہونے کے معاملے پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو جعل سازی کی اور پھر اس خوف سے کہ پکڑا نا جاؤں، سائفر ہی غائب کر دیا۔ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو کہتا ہے مجھ سے سائفر گم گیا۔ خبررساں ادارے اےآروائی نیوز کی رپورٹ میں سائفر غائب ہونے سے متعلق تمام خبروں اور مریم نواز شریف کےدعوے کومسترد کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سائفر کی اوریجنل کاپی اس وقت بھی وزارت خارجہ کے دفتر میں موجود ہے۔ نمائندہ اے آروائی اظہر فاروق نے بتایا کہ گزشتہ دور حکومت میں جب وزارت خارجہ کو یہ سائفر موصول ہوا تو اس کی کاپیاں کروائی گئیں جو صدر مملکت ، وزیراعظم آفس کو بھجوائی گئیں، اس میں سے ایک کاپی وہ تھی جو وزیراعظم آفس کو موصول ہوئی اور بعد میں وہی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوادی گئی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی نے اسی کاپی کو بعد میں چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کردیا تھا۔ اظہر فاروق نے کہا ابھی بھی اس سائفر کی اوریجنل کاپی دفتر خارجہ میں موجود ہے، دفتر خارجہ میں سائفر کی اوریجنل کاپی کی موجودگی کی تصدیق خود وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کرچکی ہیں، تاہم حکمران جماعت ن لیگ خصوصا مریم نواز شریف کی جانب سے یہ گمراہ کن بیان سامنےآیا ہے کہ سائفر گم ہوچکا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروڈیوسر فیضان اشرف نےمریم نواز کےبیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہے مسلم لیگ ن کی لیڈر جسے اتنا بھی نہیں پتہ کہ اصل سائفر وزارت خارجہ میں پڑا ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے سائفر کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید کردی، ٹوئٹر پیغام میں مزید کہا کہ یہ سائفر صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ریاست پاکستان کی امانت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی امانتوں میں خیانت کرکے ریاست کےمفادات کو پامال کرنے والے کو نشان عبرت بنانا چاہیے تاکہ پھر کسی فارن ایجنٹ کو ڈالروں کے عوض سیاسی بھیس بدل کر ملک کو نقصان پہنچانے کی ہمت نا ہو۔ اس موقع پر مریم نواز نے #مجھ_سے_سائفر_گم_گیا کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔ اپنے ٹویٹ میں مریم نواز نے مزید لکھا کہ ایک تو جعل سازی کی اور پھر اس خوف سے کہ پکڑا نا جاؤں، سائفر ہی غائب کر دیا۔ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تو کہتا ہے مجھ سے سائفر ہی غائب کردیا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ عمران خان نے اپنی سیاست بچانے کیلیے خطرناک کھیل کھیلا، عمران خان کا سازش کا بیانیہ اب دفن ہوگیا ہے،آڈیو لیکس نے ثابت کردیا کہ عمران خان کی حقیقی آزادی کا نعرہ صرف ٹانک ہے۔

Back
Top