سوشل میڈیا کی خبریں

سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان آمنے سامنے آگئے، دونوں کے درمیان سوشل میڈیا پر لفظی جنگ جاری ہے۔ ٹوئٹر پر عالمگیر خان نے بختاور بھٹو کو مخاطب کیا اور تنقیدی ٹویٹ میں لکھا کہ بختاور زرداری کہاں ہیں؟ جنہوں نے موجودہ سیلابی صورتھال میں مجھ پر تنقید کی تھی،میں سندھ میں ہوں، سیلاب سے متاثر ہونے والے اپنے سندھی بھائیوں کی خدمت کر رہا ہوں،مجھے پتہ چلا ہے کہ شہزادی بختاور اپنے بچے کی سالگرہ میں مصروف ہیں۔ عالمگیر کی تنقید پر بختاور بھی چپ نہ رہیں، جوابی ٹویٹ میں کہا کہ میں اپنے بیٹے کی سالگرہ کا کیک نہیں کاٹ رہی بلکہ اپنی سالگرہ کا کیک کاٹ رہی ہوں، شکر ہے کہ میں اللّٰہ کے سامنے جوابدہ ہوں جو میرے اعمال اور کردار کا فیصلہ کرتا ہے۔ بختاور اور عالمگیر کے درمیان لفظی جنگ پر سوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں آگئے، بختاور بھٹو کے حامیوں نے ٹوئٹس کی بھرمار کردی، سعید چنا نے بختاور کی حمایت میں لکھا کہ یہ تصویر پرانی ہے۔ مریم نے بھی بختاور کی حمایت کردی، لکھا یہ لوگ کچھ بھی کہہ دیتے ہیں ، آپ کو فرق نہیں پڑھنا چاہئے، علی نواز نے لکھا کہ پہلے سیلاب زدگان کیلیے اپنا کوئی کردار ادا کرو عالمگیر خان پھر تنقید کرو تمہاری کے پی کی حکومت دور دور تک نظر نہیں آرہی بس باتوں سے لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہو۔
شازیہ مری کی ایک خاتون کو 25 ہزار امداد دینے کی ویڈیو ٹوئٹر نے ٹوئٹررولز کی خلاف ورزی قرار دیکر ڈیلیٹ کردی جسے ٹویٹر نے ڈیلیٹ کردیا تفصیلات کے مطابق سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی ورکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مزاری کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک خاتون کو 25 ہزار روپے امداد دینے کی ویڈیو شیئر کی گئی جسے ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کردیا https://pbs.twimg.com/media/FdNmXSDXoAYyBuB?format=jpg&name=large ویڈیو شئیر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے اعلان کردہ 25 ہزار روپے امداد ملنے پر قمبرشہداد کوٹ کی اس سیلاب متاثرہ خاتون کی آنکھوں میں خوشی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ https://pbs.twimg.com/media/FdNmXR5WAAAWIWC?format=jpg&name=large انہوں نے مزید لکھا کہ: 25 ہزار روپے کی امداد ان لوگوں کے لیے بہت معنی رکھتی ہے جنہوں نے سیلاب میں اپنا سب کچھ کھو دیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلاب باقی متاثرہ خاندانوں تک رسائی کا کام بھرپور طریقے سے کر رہی ہے۔ شازیہ عطا مری کی جانب سے سیلاب متاثرہ خاتون کی ویڈیو شیئر کیے جانے اور ممبر قومی اسمبلی کے ٹویٹر پیغام پر سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی نے اپنے جوابی ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اگرچہ عوام کے پیسے سے وزراء کو مراعات دی جاتی ہیں لیکن کیا کبھی ہم سوچ سکتے ہیں حکومتی وزاء کو کیمرے کے سامنے کیش تنخواہ اور مراعات دیتے ہوئے ان کے چہروں سے چھلکنے والی خوشی قوم کو دکھائی جائے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ: کیا عوام کا پیسہ عوام کو دیتے ہوئے ان کی عزت نفس کو ایسے مجروح کرنا ضروری ہے؟ شازیہ عطا مری کی طرف سے جاری ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار مبشر زیدی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: دکھ ہوا ایک غریب کی غربت کو پبلسٹی کے استعمال کرنے کے لئے۔ اس طرح دیں کہ ان کی عزت قائم رکھیں۔ دریں اثنا شازیہ عطا مری نے ویڈیو شیئر کرنے پر مختلف سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کا جواب دیا۔ انہوں نے سینئر صحافی مبشر زیدی کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھاکہ : ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد اس مشکل وقت میں خوشی بانٹنا تھا مگر ہر شخص ایک ہی چیز کو کا الگ الگ زاویے سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیسے گن کر دینا کٹوتی کو روکنے کے لیئے ضروری ہے۔ آپ نے میرے پیغام کو منفی انداز میں دیکھا ہے، میں نے مثبت انداز میں، فرق صرف اتنا ہے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کی کٹ کو سوشل میڈیا صارفین نے تربوز سے تشبیہ دینا شروع کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کی کٹ کی نمائش کردی ہے ، پیلےاور سبز رنگ کے امتزاج سے بنی اس کٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے شروع کردیئےہیں، سوشل میڈیا صارفین کےتبصروں کے بعد ہیش ٹیگ "تربوز" ٹویٹر کی ٹرینڈنگ لسٹ میں آگیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانی ٹیم کی کٹ کو تربوز جبکہ بھارتی ٹیم کی کٹ کوباتھ روم واش 'ہارپک' سےتشبیہ دے کر تربوز بمقابلہ ہارپک کا ٹرینڈ بھی چلادیا ہے۔ ڈاکٹر منصور نامی ایک صارف نے کہا کہ اچھا اس وجہ سے ٹویٹر پر 'تربوز' ٹرینڈ کررہا ہے۔ صباءزہرہ نے نسیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "یہ میرا پسندیدہ تربوز ہے"۔ مہر گلریزنے لکھا کہ ہمیں جرسی سےکوئی غرض نہیں ہے، ہمیں میدان میں کارکردگی چاہیے۔ یامان شاہد نامی صارف نے نئی کٹ کے پوسٹر کوشیئرکرتے ہوئےلکھا"انکل ایک تربوز دیدیں"۔ علی نے لکھا کہ ڈی ہائیڈریشن میں مبتلا کھلاڑیوں کیلئے تربوز کٹ متعارف کروائی گئی۔ عدنان نامی صارف نے لکھا کہ یہ تربوز کہاں سےاٹھا لیا، اس کٹ سے اچھی تو پہلے والی ہی تھی۔ عامر علی نے کہا کہ تربوز اندر سے اچھا ہوتا ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہماری جرسی اندر سے اچھی ہے، تو ثابت ہوا کہ ہمارا اسکواڈ بہترین ہے۔ زیشان حیدر نامی صارف نے کٹ کےبجائے ٹی20 ورلڈ کپ کی ٹرافی کو آڑےہاتھوں لینے کا مشورہ دیتے ہوئے ٹرافی کو کین کے اسٹول(موڑہے) سے تشبیہ دیدی۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں کےدوران ایک صارف نے مثبت پہلو سامنےرکھتے ہوئے کہا کہ کٹ پر تنقید کرنے سے پہلے یہ جان لیں کہ اس کٹ پر کھلاڑی کے نام اور نمبر کو ایسے پرنٹ کیا گیا ہےجیسےیہ آدھا پانی میں ڈوب گیا ہے، اس کا مقصد پاکستان کے سیلاب زدگان کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔
پاکستانی ماڈل ایان علی نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کے بڑھتے وزن پر ہونے والی سوشل میڈیا تنقید پر جواب دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر ایان علی نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں بلاول بھٹو زرداری کو سوشل میڈیا تنقید سے بچانے کیلئے وزن بڑھنے سے متعلق خود پر گزری کہانی بیان کی۔ ایان علی نے اپنی2017 اور 2021 کی تصاویرشیئر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے ٹرول فارم نے گزشتہ ہفتہ پستی کی نئی حدوں کو تب چھوا جب اس نے ایک قومی سیاستدان کے بڑھتے وزن پر پھبتیاں کسیں مہذب دنیا میں Fat Shaming ایک Hate Crime ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے سوچا آج آپ کو اس کے متعلق بتاوں اور خود Cardiomyopathy سے جوجنے کے بعد اپنی Weight Struggle سے آگاہ کروں، یہ Weight Struggle ہماری داستاں ہے کہ کیسے ہم 60 کلو 100 کلو تک اور پھر واپس 58 کلو تک پہنچے۔ ایان علی نے کہا کہ کچھ ناہنجار ٹرول اپنی دیھاڑی لگانے کے لیے جب Fat Shamming کرتے ہیں تو کئی بیچاروں کا دل دکھاتے ہیں ہم کیوں نہ اُن کا حوصلہ بڑھائیں۔ ماڈل ایان علی نے کہا کہ 2015 میں جب ہم مجھےایک جعلی سیاسی مقدمے میں جیل بھیجا گیا، تو فیصلہ کیا کہ دنیا کے سامنے ہمیشہ ایک مسکراتا چہرہ رکھنا ہے تاکہ رقیب خوش نہ ہوں اور دوست پریشان نہ ہوں یہ مسکراتا چہرہ سب نے دیکھا مگر اس مسکراتے چہرے کے پیچھے کا کرونک Depression، Stress اور Anxiety کسی نے نہ دیکھی۔ اگلے 2 سال تک یہ بیماریاں بڑھتی چلی گئیں، ہر ہفتے ایک نیاکیس کھول دیا جاتا، جیل کی جسمانی و ذہنی تشدد کی باقیات بھی ساتھ رہیں، اور نیشنل ٹی وی پر غلیظ ترین کردار کشی مسلسل تنہا رہنے پر مجبور کرتی انہوں نے مزید کہا کہ ان سب عوامل میری ذہنی صحت کو ہمہ وقت دباؤ میں رکھتے نتیجتاً ہماری Mobility کم ہوتی چلی گئی اور Stress Eating بڑھتی چلی گئی ساتھ ہی ساتھ Panic Attacks کا ایک سلسلہ بھی شروع ہوا جنہوں نے Stress Eating کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ماڈل ایان علی نے لکھا کہ کیونکہ پاکستان میں 24/7 کی Surveillance میں کسی ڈاکٹر کے پاس جانا ممکن نہ تھا لہذا ہر بیماری کا علاج خوش خوراکی میں تلاش کیا اس کا انجام یہ ہوا کہ وزن بڑھتے بڑھتے 90 کلو تک جا پہنچا،اس کے نتیجے میں ای سی ایل سے نام نکلنے اور دبئی پہنچنے کے کچھ ہی ماہ بعد پہلے Heart Attack کا سامنا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس Heart Attack کی وجہ مسلسل اسٹریس اور بڑھا ہوا وزن تھا ہسپتال میں لیٹے لیٹے یہ وزن 10 کلو مزید بڑھ گیا اور 100 کلو تک پہنچ گیا جب ڈاکٹر نے ڈسچارج رپورٹ دی تو ساتھ کہا کہ اگر وزن کم نہ کیا تو اگلا Heart Attack ساتھ عدم روانگی کا پروانہ بھی لا سکتا ہے۔ ایان علی نے لکھا کہ مریں ہمارے دشمن، سوچا اگر مرنا ہی ہے تو Overexertion سے کیوں نہ مر جائیں ہسپتال سے نکلنے کے بعد Exercise کا ایسا پروگرام منتخب کیا جو صرف Male Professional Athletes منتخب کرتے تھے سب نے کہا لڑکی ہو اتنا تو وزن ہی نہیں اُٹھا سکو گی کیسے کرو گی ہم نے کہا کریں گے تو دیکھ لینا کیسے کیا۔ منی لانڈرنگ کے کیسز کا سامنا کرنے والی ماڈل نے لکھا کہ یہ واقعی مشکل تھا، دوست اور گھروالے ساتھ نا دیتےتو شائدہمت ٹوٹ جاتی، ان کی دی ہمت کی وجہ سے میں نے وہ کردکھایا جو میل ایتھلیٹس بھی نہیں کرسکتے،میں نے 6 ماہ میں 40 کلو وزن کم کیا اور الحمداللہ آج روبہ صحت ہوں۔ ایان علی نے کہا کہ آپ کے ارد گرد اگر کوئی بڑھتے وزن کا شکار ہے تو اس کی وجہ چند چھپی ہوئی ذہنی و جسمانی بیماریاں ہیں اِن بیماریوں کی تشخیص میں اُن کی مدد کریں اور پھر اُنہیں یہ حوصلہ دیں کہ وہ اس وزن سے چھٹکارا پا سکتے ہیں آپ کا حوصلہ اُن سے معجزےکروائے گا۔ ماڈل نے لکھا کہ کسی کے مشکل وقت میں اُن کا مزاق اُڑانا غیر اخلاقی، غیر انسانی و غیر اسلامی ہے، ایسی حرکتوں کودیکھ کر رپورٹ کرنا چاہیے، اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے امین یا رب العالمین۔ ماڈل ایان علی نے اپنی ٹویٹس کے آخر میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا۔ واضح رہے کہ پچھلے دنوں سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کے وزن کا مذاق اڑایا گیا تھا اور ان کا موازنہ عمران خان کی فٹنس سے کیا گیا تھا۔
توہین عدالت کیس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ رانا شمیم اپنے بیان حلفی سے منحرف ہو گئے۔ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا معافی نامہ داخل کرادیا۔انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں ۔ رانا شمیم کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے متن کے مطابق 10 نومبر 2021ء کا میرا بیان حلفی درست ہے نہ اس کی ضرورت تھی۔ بیان حلفی میں جج کا نام مس انڈر اسٹینڈنگ کی وجہ سے شامل ہوا۔ معزز جج کا نام غلطی سے بیان حلفی میں ذکر کرنے پر شرمندہ ہوں اور معافی مانگتا ہوں ۔ یہ غلطی دراصل نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بیان حلفی کا مکمل کنٹنٹ واپس لیتا ہوں۔ راناشمیم کی معافی پر ڈاکٹرارسلان خالد نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ رانا شمیم کا بیان حلفی سے لاتعلقی پر اب جب تحقیقات اگر آگے بڑھیں تو معلوم ہوگا کہ نوازشریف کے ایما پر جنگ/نیوز گروپ اور انصار عباسی نے کس قدر نچلے درجے پر جا کر عدلیہ کے خلاف سازش کی۔ جھوٹی ٹیپ بنائی، یہ معاملہ بہت سیریس ہے اور اسکی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے جس پر انصار عباسی بھی سامنے آگئے اور ڈاکٹرارسلان خالد کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ارسلان بیٹا۔ ٹیویٹ کرنے سے پہلے اور میرے خلاف ٹرینڈ چلانے سے پہلے اس کیس کے حقائق پڑھ لیتے تو بہتر ہوتا۔ لیکن آپ کی تو ڈیوٹی ہی جھوٹے پروپیگنڈہ کرنا ہے، دوسروں کو غدار بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا شمیم کا جو بیان ہم نے رپورٹ کیا اُس کی اصل کاپی اسلام آباد ہائیکورٹ نے کھلی عدالت میں وصول کی۔ اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں انصار عباسی نے کہا کہ آج بھی رانا شمیم نے یہ نہیں کہا کہ جو جنگ گروپ نے شائع کیا وہ غلط تھا کیوں کہ رانا شمیم کا ایفیڈیوٹ تو عدالت پاس پہنچ چکا اور اُس کا مواد سو فیصد وہی تھا جو ہم نے شائع کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج رانا شمیم نے اپنا بیان بدلا ہے یا یوں کہیں ایک یو ٹرن لیا جس کا جواب ہمیں نہیں رانا صاحب کو دینا ہے۔ انصارعباسی کو جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرارسلان خالد نے لکھا کہ انصار انکل۔کیا یہ حقیقت نہیں کہ رانا شمیم کے اس بیان حلفی کو لے کر جنگ/جیو نے پوری کیمپین کی اور مریم نواز کی پیشی سے بالکل پہلے یہ سٹوری کی گئی تاکہ بیٹی مریم کو فائدہ ہوسکے؟اور ناراض کیوں ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کا ہی تو مطالبہ کیا ہے کہ اب عدالت اس کیس کی جڑ تک جائے۔ واضح رہے کہ رانا شمیم کا لندن میں اوتھ کمشنر کے سامنے بیان حلفی ریکارڈ کرایا گیا تھا جس کے مطابق رانا شمیم نے کہا تھا کہ انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی فون پر گفتگو سنی، ثاقب نثار ہائی کورٹ کے جج کو نواز شریف کیس میں ہدایات دے رہے تھے۔ یہ بیان حلفی سب سے پہلے جنگ جیو کے صحافی انصارعباسی نے چھاپا جس پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا، ن لیگی رہنماؤں نے اسے بنیاد بناکر کہا کہ ثابت ہوگیا کہ نوازشریف بے قصور ہیں ،جیو گروپ نے اس بیان حلفی کو بنیاد بناکر خوب کمپین چلائی، بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا
شہبازشریف کے دورہ ازبکستان کی مہم چلانے والے ٹک ٹاکرز نے ویڈیوز ڈیلیٹ کرکے صفائیاں دینا شروع کردیں ٹک ٹاکر حارث علی نے تنقید کی زد میں آنے کے بعد ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں اور تحریک انصاف کے حق میں کمپین چلانا شروع کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کراچی مسائل کا گڑھ ہے، پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، اب کیا کرنا ہے، کیسے بدلنا ہے کراچی؟ اسکے لئے بلے کو ووٹ دو۔ مناہل ملک نامی ٹک ٹاکرز نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی پارٹی کو سپورٹ کرنا ہرگز نہیں تھا بلکہ پاکستان میں جو چیزیں اچھی ہورہی ہیں اسکو ہائی لائٹ کرنا تھا۔ اسکا کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی جماعتوں سے باہر نکل کر پاکستان کو سپورٹ کرنا چاہئےاور پاکستان پر دھیان دینا چاہئے ایک ٹک ٹاکر نے اعتراف کیا کہ یہ ایک پروموشنل ویڈیو تھی جو صرف میں نے نہیں بنائی۔ ندیم نانی والا نامی ٹک ٹاکرز نے انکشاف کیا کہ اسکے پاس بھی آفر آئی تھی کہ 50 ہزار روپے دے رہے ہیں، شہبازشریف کے حق میں ویڈیو بنادو جس پر میں نے انکار کردیا تھا۔ تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے اس پر کہا کہ شہباز شریف کی میڈیا ٹیم نے سیلاب زدگان کو پیسے پہنچانے کی بجائے ٹک ٹاکرز سے خبرنامہ پڑھوا دیا اور اب بچارے ٹک ٹاکرز اپنی صفائیاں دے رہے ہیں. اس وقت ان کی مقبولیت اتنی گر چکی ہے کہ لوگ پیسے لے کے بھی ان کے حق میں بات نہیں کر پا رہے۔
لیگی رہنما احسن اقبال کہتے ہیں کہ جاوید لطیف میرے ساتھی ہیں مگر ادب سے کہوں گا اگر عمران مذہب کارڈ کھیل رہا ہے تو ہمیں اسکی وکٹ پہ نہیں کھیلنا اسکا سیاست سے مقابلہ کرنا ہے اسکے پاس دکھانے کو کچھ نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے جسم میں نفرت کی گولی موجود ہے،جو سیاست میں مخالفین کو نیچا دکھانےکیلئے مذہبی کارڈ کے استعمال سے روکتی ہے۔ جاوید لطیف نے کہا تھا کہ جب عمران خان نیا پاکستان بنا رہے تھے تو کراچی میں قادیانیوں کے یونٹس فعال ہو گئے تھے، اور کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گیے انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔ وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا تھا کہ عمران خان ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنا چاہتے ہیں، عمران خان مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کر رہے ہیں،عمران خان کا فتنہ چل نکلا تو ملک میں خون ریزی ہوگی، ریاستی اداروں کا احترام ہے،سیاسی جماعتوں کے لیے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان اداروں کو للکار رہے ہیں،اگر عمران خان کو روکا نہ گیا تو شدید عوامی رد عمل آسکتا ہے،عمران خان اقتدار کے لیے مارا مارا پھر رہا ہے، اقتدار کے لیے اس کا انحصار سلیکشن کمیٹی پر تھا، اب اس کا انحصار امریکیوں پر ہوگیا ہے،ادارے عمران خان کی باتوں کا نوٹس لیں، عمران خان کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔ جاوید لطیف کے ریمارکس پر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے ساتھ صرف سیاسی نظریات نہیں بلکہ مذہبی نظریات کی وجہ سے بھی شامل ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بنائی گئی پالیسیز حضور صلی اللہ والہ وسلم کے ساتھ پیار اور احترام کا ثبوت ہیں۔ جاوید لطیف کے عمران خان سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسد قیصر نے کہا تھا کہ عمران خان امت مسلمہ کے لیڈر بن گئے ہیں، انہوں نے اسلاموفوبیا پر دنیا بھر میں بات کی، تحریک انصاف وحدت کی علامت ہے، اس میں تمام قومیتوں کے لوگ ہیں، خیبر پختونخوا میں سود کے خلاف بل پاس کیا گیا،جاوید لطیف نے لوگوں کو عمران خان کے خلاف اکسایا، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مائزہ حمید گجر کے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کیلئے اپنے ٹویٹر پیغام میں خنزیر اور سالا جیسے لفظ استعمال کرنے پر سوشل میڈیا صارفین اپنے شدید غصے کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ ٹویٹر پرمائزہ حمید خنزیرنی کا ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین مختلف قسم کے تبصرے کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ سارا معاملہ تب شروع ہوا جب رہنما مسلم لیگ ن مائزہ حمید گجر نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام میں سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے خنزیر اور سالا جیسے الفاظ استعمال کیے جس کے جواب میں سینئر صحافی وتجزیہ نگار طارق متین نے طنزیہ طور پر اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کس حال میں ہیں؟ مریم نوازشریف صاحبہ یہ خنزیر اور سالا وغیرہ کیا ہیں؟ اس سے قبل رہنما ن لیگ مائزہ حمید گجر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا کہ: زیادہ ضرورت مند تو اس وقت عمران خنزیر ہی ہے، بے روزگار جو ہو گیا ہے، سالااب اپنے خرچے ایسے ہی پورے کرے گا۔ ویسے کوئی اس سے پوچھے کہ اس نے اب تک تقریباً گیارہ جلسے کر لیے ہیں اور ان تمام جلسوں کا کل ملا کے خرچہ چار سے پانچ ارب بنتا ہے یہ پیسہ کہا ں سے آ رہا ہے اور کون دے رہا!! سینئر صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ رحیق عباسی نے مائزہ حمید گجر کے ٹویٹ کے جواب میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ ایم این اے صاحبہ ہیں۔۔۔ مریم نواز کی تربیت یافتہ ہیں۔۔۔ ان کے الفاظ دیکھیں۔۔ اور عبرت پکڑیں کہ انسان سیاست میں کس حد تک گر سکتا ہے ۔۔ اللہ ہی بچائے ! سینئر صحافی وتجزیہ نگار عمران ریاض خان نے مائزہ حمید گجر کے ٹویٹر پیغام کے جواب میں ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ: الفاظ کا چناؤ بتا رہا ہے کہ حالات کدھر جا رہے ہیں۔ رہنما مسلم لیگ مائزہ حمید گجر نے مائزہ حمید خنزیرنی کا ہیش ٹیگ چلانے کے جواب میں اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: فتنہ پوری دنیا میں ہمیں اسی طرح ذلیل اور رسوا کروائے گا کوئی اب اس کے گلے میں پٹہ ڈال دے مہربانی ہوگی اس کی! ایک اور ٹویٹر پیغام میں انہوں نے لکھا کہ: ہر وقت بولتے تھے ٹکر کے لوگ، ٹکر کے لوگ، جب ٹکر کے لوگ ملے تو ایسے بھاگے کے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا!
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹیلی تھون پر میڈیا بلیک آؤٹ سے متعلق شہبازشریف سے سوال کیا جس پر شہبازشریف نے بھی سوشل میڈیا پر ہی جواب دے دیا۔ دونوں کے سوال جواب پر سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے شہبازشریف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں (شہبازشریف کو) جھوٹ بولنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے کہ جھوٹ سے نکل ہی نہیں سکتے، خان صاحب نے تو صرف پوچھا تھا اگر آپ نے میڈیا گیگ، صحافیوں پر تشدد، دہشت گردی کے پرچے نہیں کیے تو پھر کون کر رہا ہے؟ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا آپ وزیراعظم ہو، اگر آپ کو کچھ نہیں پتہ، آپ کے ہاتھ میں کوئی کنٹرول نہیں تو استعفیٰ دے دو۔ شیریں مزاری نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ جہاں تک فنذڑ کی بات ہے تو وہ آپ کو کوئی دینے کو تیار نہیں کیونکہ ساری دنیا میں آپ اول درجے کے چور مشہور ہیں۔ آپ ہمیں فنڈز کے خرچے پر لیکچرنہ دیں، قوم عمران خان پر اعتماد کرتی ہے۔ شیریں مزاری نے یہ بھی کہا کہ شوکت خانم ہسپتال ہو یا نمل یونیورسٹی، ان کا ریکارڈ بہت صاف ہے۔ آپ اپنے گریبان میں جھانکیں اور چوری کا پیسہ واپس کریں۔ یاد رہے کہ عمران خان نے سوشل میڈیا پر شہبازشریف سے ایک سوال کیا تھا کہ کیا تحریک انصاف کے خوف کی وجہ سےمیڈیا پر ہماری زباں بندی، اہلِ صحافت پر تشدد اور ان کے خلاف جھوٹے مقدموں کے اندراج، ٹی وی اور یوٹیوب پر تحریک انصاف کو بلیک آؤٹ کرنے اور فلڈ ریلیف ٹیلی تھون کی نشریات روکنے جیسی مذموم کوشش کے آپ ذمہ دار ہیں؟ جواب میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہماری حکومت اس وقت سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے لہذا آپکے الزامات و غلط فہمیوں سے متعلق کوئی وقت نہیں۔ رہ گئی بات چندے کی تو امید ہے کہ آپ موجودہ فنڈز کے ساتھ ساتھ 2010 کے سیلاب متاثرین کے چندے وغیر قانونی فارن فنڈنگ کا حساب طرح ضرور دیں گے۔ شہبازشریف نے مزید لکھا کہ یہ حساب اسی طرح دیں جِس طرح میں نے اور میرے ساتھیوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے دیا اور ابھی تک قانون کے سامنے سر جھکایا ہوا ہے۔ یہ تمام پابندیاں اور ہتھکنڈے آپ کے خصائل ہیں، ہمارے نہیں۔ ہم صرف قانون اور آئین کے راستے پر چل رہے ہیں۔
مشہور پاکستانی گلوکار، میزبان فخر عالم نے 22 یونٹ کا 10ہزار روپےکا بل بھیجنے پر کےالیکٹرک سے وضاحت طلب کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر فخر عالم نے کے الیکٹرک کیجانب سے بھجوائے گئے ایک بل کی تصویر شیئرکی جس کے مطابق 22 یونٹس کے استعمال پر صارف کو 10 ہزار 483 روپےکابل بھجوایا گیا ہے۔ فخرعالم نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے کےالیکٹرک کو مخاطب کیا اور کہا کہ مجھے سمجھایا جائےکہ 22 یونٹ کے استعمال پر تقریبا 11 ہزار روپےکا بل؟ اس کا حساب لگائیں تو یہ 500 روپے فی یونٹ پڑگیا، یہ کیسا حساب کتاب ہے،مجھے پاکستان کے لوگوں کیلئے بہت افسوس ہورہا ہے۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں فخر عالم نے کہا کہ اگر کےالیکٹرک اس بل میں لگائےگئے چارجز کے حوالے سے وضاحت کرےتو یہ قابل تحسین عمل ہوگا۔ ایک اور ٹویٹ میں گلوکار نے کہا کہ بہت سے صارفین نے اپنے اپنے بلوں کی تصاویر مجھےٹویٹر اورفیس بک پر شیئر کی ہیں، مجھے آپ کی تکلیف کا احساس ہے، پاکستان میں بجلی کی پیداوار اورترسیل کے نظام کے حوالے سے سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے۔ کے الیکٹرک نے فخر عالم کی جانب سے معاملہ اٹھائے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بجلی کے بلوں میں عائد فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر چارجز سے متعلق تفصیلات بتائی گئیں۔ فخر عالم نے کے الیکٹرک کے ردعمل پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیاہے کہ جب فیول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو صارف کو اس کا فائدہ دیا جاتاہے، چلیں دیکھتے ہیں مستقبل میں آنے والے بلوں میں صارفین کو کتنا ریلیف دیا گیا۔
اداکارہ ریشم کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں وہ دریا میں ڈبل روٹی اور گوشت کے ٹکڑے پھینک رہی ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ریشم نہ صرف گوشت اور ڈبل روٹی بلکہ جس ڈبے میں گوشت لیکر آئی تھیں وہ ڈبہ بھی پھینک دیا اور ساتھ ساتھ ڈبل روٹی والا شاپر بھی پھینکتی نظر آتی ہیں۔ ریشم کی اس حرکت پر سوشل میڈیا صارفین نے اسے خوب آڑے ہاتھوں لیاور کہا کہ یہ جہالت کا ثبوت ہے، جس گاڑی میں یہ سامان لیکر آئی تھیں اسی میں شاپر اور ڈبہ لیکر جاسکتی تھیں اور راستے میں کسی کوڑے دان میں پھینک سکتی تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اداکارہ ریشم نے کوئی منت مانگی ہوگی جسے پورا کرنے کیلئے وہ مچھلیوں کو گوشت اور ڈبل روٹی کھلارہی ہیں۔ صحافی عاصمہ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا اعتماد سے پلاسٹک اس طرح پھینکنا ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی اور اس کے نقصانات کا ان کو کوئی اندازہ نہیں۔یہ وہ عمومی رویہ ہےجس کا خمیازہ ہماری زمین بھگت رہی ہے اور ہمیں اس کا نہ احساس ہے نہ دکھ۔افسوس!! عمران افضل راجہ نے تبصرہ کیا کہ یہ اتنی بےوقوف خاتون کون ہیں کہ ایسے پلاسٹک تو کوئی سڑک پر نہیں پھینکتا اور یہ پانی میں پھینک رہی ہیں؟ ہم بچے تھے تب بھی اتنی عقل تھی کہ کوئی چیز سڑک پر یا پانی میں نہیں پھینکنی بِن میں ڈالنی ہے۔ سابق صوبائی وزیر ارم عظیم فاروق نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ پہلے صدقہ دے رہی ہیں وہ بھی دکھاو کر کے ، ماحول کو خراب کر رہی ہیں پلاسٹک بیگزپانی میں ڈال کر جو مچھلیاں نگل کر مر جائیں گی ۔ رضا طوری کاکہنا تھا کہ ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ کیا منت پوری ہوگئی ان کی ؟ اذان سعید نے تبصرہ کیا کہ اداکارہ ریشم کھلے عام نہر/دریا میں پلاسٹک پھینک رہی ہے معلوم نہیں مچھلی تھیں یا نہیں لیکن پلاسٹک پھینکنا انتہائی گھٹیا عمل ہے حکومت کو اس پر ایکشن لینا چاہیے واضح رہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی آبی حیات کی بقا کے لیے باعث خطرہ بن گئی ہے۔ہمارے ہاں کچی آبادیوں میں عام طور پر گٹر اکثر شاپر بیگز کی وجہ سے بند رہتے ہیں جبکہ برساتی نالوں میں شاپرز کی موجودگی کی وجہ سے برساتی نالے اوورفلو ہوجاتے ہیں۔ اگر ریشم جیسے بڑے اداکار ذمہ داری کا احساس نہیں کریں گے تو عام آدمی سے کیا امید کی جاسکتی ہے۔ ان کا کام لوگوں کو ماحولیاتی آلودگی ، درخت لگانے سے متعلق ایجوکیٹ کرنا ہے
بلے بازی کی صلاحیتوں سے مالا مال پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کرکٹ کے میدانوں اور شائقین میں انتہائی مقبول ہیں اب سوشل میڈیا یہ دلچسپ سوال زیربحث ہے کہ کیا اب فزکس کے طلبہ بھی ان کی کور ڈرائیو سے متعلق پڑھیں گے۔ فزکس پڑھنے والے طلبہ کے لیے بابراعظم کی کور ڈرائیو‘ کا ذکر تب شروع ہوا جب امریکی پلیٹ فارم ریڈڈٹ پر 9 ویں جماعت کی فزکس کی درسی کتاب کا سکرین شاٹ شیئر کیا گیا، ریڈڈٹ میں پوسٹ کیے گئے سکرین شاٹ کے ساتھ لکھا گیا کہ ’بابراعظم پاکستان میں فیڈرل بورڈ کی نویں جماعت کے سلیبس میں شامل کر لیے گئے ہیں‘۔ فیڈرل بورڈ کی فزکس کی 9ویں جماعت کی کتاب میں ان کی کور ڈرائیو سے متعلق سوال میں لکھا گیا کہ ’کینیٹک انرجی‘ سے متعلق مثال میں پوچھا گیا ہے کہ ’بابر اعظم 150 کی قوت سے کور ڈرائیو کھیلیں اور گیند کا وزن 120 گرام ہو تو یہ کس رفتار سے باؤنڈری پر پہنچے گی؟‘ جبکہ مثال کے دوسرے حصے میں ذکر کیا گیا ہے کہ ’ایک فٹبالر 450 گرام کی فٹ بال کو کس قوت سے کک کرے کہ وہ اس رفتار کو پہنچے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بابر اعظم کے حوالے سے فزکس کی نصابی کتاب میں شامل سوال کی تصویریں گردش کر رہی ہیں اور کرکٹ کے شائقین اور سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرہ کر رہے ہیں، سینئر صحافی اور سپورٹس رپورٹر ذیشان قیوم نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کتاب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: کیا آپ حرکی توانائی سے متعلق سوال کو حل کر سکتے ہیں؟ ایک اور صارف فضل ہادی نے ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ: فیڈرل بورڈ کی فزکس کی نویں جماعت کی کتاب میں پاکستانی کپتان بابر اعظم کی کور ڈرائیو سے متعلق سوال شامل کر لیا گیا ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف سحرش سجاد نے تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پر اپنے دلچسپ پیغام میں لکھا کہ: یہ فزکس کی کتاب میں شامل وہ پہلا سوال ہے جس سے کوئی نفرت نہیں کرتا۔ ایک اور صارف نے تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: نیا نصاب اور فزکس کی کتاب، بابر اعظم ہر جگہ موجود ہے، اس کی واپسی کا انتظار ہے۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اپنے دلچسپ ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: پاکستانی قوم کرکٹ سے کتنی محبت کرتی ہے، پاکستانی کپتان بابر اعظم کی کور ڈرائیو سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ ایک اور خاتون سوشل میڈیا صارف انمول فریا نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: نویں جماعت کے فزکس کے نصاب میں بابر اعظم کی کور ڈرائیو سے متعلق سوال کو شامل کر لیا گیا، پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے یقیناً ایک نسل کو متاثر کیا۔ یاد رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بہترین کھلاڑیوں کی کور ڈرائیو پر ہونے والی ووٹنگ میں بھی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور مایہ ناز بلے باز ویرات کوہلی کو پیچھےچھوڑ دیا تھا جبکہ سابق انگلش کپتان ناصر حسین بھی پاکستانی کپتان بابر اعظم کی کور ڈرائیور کی تعریف کر چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کے کور ڈرائیو شارٹ یقیناً ویرات کوہلی سے بہتر ہیں۔
بھارت پاکستان کیخلاف کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، کھیل میں بھی بھارتی پاکستان کے خلاف بغض سے بھرے ہیں،بھارتی دارالحکومت دہلی کی پولیس نے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی 2022 کے فائنل میں شاداب اور آصف علی کے کیچ چھوڑنے کی ویڈیو کے ذریعے پاکستانی ٹیم پر ٹرولنگ کی۔ دہلی پولیس نے اپنے مصدقہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پاکستانی کھلاڑی آصف علی اور شاداب کی ٹکر سےکیچ چھوٹنےکی ویڈیو کو ٹریفک آگاہی کے لیے استعمال کیا،ویڈیو کے کیپشن میں دہلی پولیس نے لکھا کہ 'اے بھائی ذرا دیکھ کر چلو'، اس کے ساتھ ہی ویڈیو میں روڈ سیفٹی اور ایشیا کپ کے ہیش ٹیگز کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستانی پیسر محمد حسنین کے 19ویں اوور کی آخری گیند پر سیٹ بیٹر راجا پکسے نے ایک اونچا شاٹ کھیلا جس سے بال باؤنڈری لائن پر کھڑے آصف علی کے ہاتھوں میں آہی رہی تھی کہ دور سے دوڑتے ہوئے شاداب گیند پکڑنے کی غرض سے آئے اور آصف سے ٹکرا گئے،دونوں فیلڈروں کی ٹکر سے گیند باؤنڈری سے باہر چلی گئی اور چھکا ہوگیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم عمران خان کے سوالات کا جواب دیدیا ہے، کہا کہ ہم قانون اور آئین کے راستے پر چل رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف سے سوال پوچھتےہوئے کہا تھا کہ میڈیا پر ہماری زباں بندی، اہل صحافت پر تشدد اورجھوٹے مقدمات کا اندراج ، میڈیا اور یوٹیوب پر ہمیں بلیک آؤٹ کرنے اور فلڈ ریلیف ٹیلی تھون کی نشریات روکنے جیسی مذموم کوششوں کے ذمہ دار آپ ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہےکہ آپ کے مجرم حواری اورانکے سرپرست تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں۔ اگر آپ ہمارےآئینی حقوق غصب کرنےاور اظہاروصحافت کی آزادی کےحوالے سےعالمی وعدوں سے انحراف کے ذمہ دار نہیں تو قوم کو یہ بتانا آپ کی ذمہ داری ہے کہ اس سب کا ذمہ دار کون ہے؟ وزیراعظم شہباز شریف نے سابق وزیراعظم کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالات کا جواب ٹویٹر پر ہی دیا اور کہا کہ جہاں تک چندے کی بات ہے تو ہمیں امید ہے کہ آپ موجودہ فنڈز کے ساتھ ساتھ2010کےسیلاب متاثرین کے نام پر لئے گئے چندےوغیر قانونی فارن فنڈنگ کی ایک ایک پائی کاحساب اُسی طرح ضرور دیں گے جِس طرح میں نے اور میرے ساتھیوں نے ہمیشہ خندہ پیشانی سے دیا اور ابھی تک قانون کے سامنے سر جھکایا ہوا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری حکومت اسوقت سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے لہذا آپکے الزامات و غلط فہمیوں سے متعلق ہمارے پاس کوئی وقت نہیں ہے۔۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ یہ تمام پابندیاں اور ہتھکنڈے آپ کے خصائل ہیں، ہمارے نہیں۔ ہم صرف قانون اور آئین کے راستے پر چل رہے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کو کل ملک بھر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا، ملکہ الزبتھ دوم کی وفات پر ملک بھر میں کل ایک روزہ سوگ منانے کا اعلان کر دیا گیا،وفاقی حکومت کی جانب سےاعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیے کے مطابق کل ملک بھر میں پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم 8 ستمبر چھیانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئیں، برطانوی حکومت کی جانب سے ملک میں دس روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا،کینیڈا میں تین روزہ سوگ منایا جارہاہے۔ کنگ چارلس سوم نے باقاعدہ تخت سنبھال لیا، لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں تاریخی تقریب کے دوران نئے بادشاہ کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ حکام کے مطابق اس حوالے سے قومی پرچم کو مکمل بلند کیا گیا۔ برطانیہ بھرمیں اتوار تک مزید شاہی فرمان جاری کیے جانے کا سلسلہ جاری رہے گا،جس کے بعد قومی پرچم ملکہ کی موت کے سوگ میں دوبارہ سرنگوں کردیا جائے گا،آخری رسومات سے قبل نئے بادشاہ اسکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز جائیں گے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس نوٹیفکیشن پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ کیا ہم اب بھی غلامی کے دور سے گزررہے ہیں، ہم نے ملک تو آزاد کروالیا لیکن ذہنی غلامی سے کب نکلیں گے؟
سینئر تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد کے 6 کرکٹ گراؤنڈ ز امیر لوگوں کو فروخت کرنےکی تیاری کرلی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں حامد میر نے کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے ) کی جانب سے شائع کردہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں واقع کرکٹ گراؤنڈ ز کو 2 سال کیلئے امیر لوگوں کے حوالے کرنے سےمتعلق اشتہار شیئر کیا۔ حامد میر نے یہ اشتہار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت اسلام آباد کے 6 کرکٹ گراؤنڈ ز امیر لوگوں کی "متعلقہ حکام" کے ساتھ رجسٹرڈ کمپنیوں کے حوالے کرنے کی تیاری کررہی ہے، یہ ایک طرح سے ان گراؤنڈز کی نجکاری ہے، کرکٹ لورز سی ڈی اے اور امیر لوگوں کے درمیان اس تعاون کا نوٹس لیں۔ اپنی دوسری ٹویٹ میں حامد میر نے کہا کہ کرکٹ گراؤنڈ امیر لوگوں کو فروخت کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے، بہت سےوکلاء اس ٹینڈر کو عدالت میں چیلنج کرنے اور کرکٹ لورز آئندہ ہفتے نئی حکومت کی اس پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے تیار ہیں۔ حامد میر نے اس معاملےپر وزیراعظم شہباز شریف کی توجہ دلاتے ہوئےکہا تھا کہ سی ڈی اے ڈائمنڈ کرکٹ گراؤنڈ جیسے گراؤنڈ بیچ رہی ہے، اس میدان سے بابرا عظم، حارث رؤف جیسےسٹار کرکٹرز پیدا ہوئے ہیں، غریب کھلاڑیوں کیلئے کرکٹر کے دروازےبند نہ کیے جائیں۔ حامد میر نے کہا کہ کل تک جو کرکٹرز پچھلی حکومت کے خلاف احتجاج کررہے تھے آج سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر موجودہ حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، اور اسکا کریڈٹ سی ڈے اےکو جائے گا۔
معروف گلوکارہ قرۃ العین بلوچ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری جواب مانگ لیا۔ گلوکارہ نے ویڈیو کے کیپشن میں سیلاب متاثرین تک امدادی رضا کار اور امداد نہ پہنچنے کے معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ بلاول بھٹو نے ایک کھرب 30 ارب روپے کی جو امداد جمع کی تھی وہ کہاں ہے؟ امدادی رضاکار کہاں ہیں؟ دوسری جانب برطانوی نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے بھی سیلاب متاثرین کی ابتر حالت پر حکمرانوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ارمینا رانا خان نے ٹوئٹر پر سیلاب سے متاثرہ بچی کے انتقال کی خبر شیئر کرتے ہوئے ایک پیغام بھی لکھا۔ خبر کے مطابق ایک خاندان کی ننھی بچی جو کہ صرف ایک برس کی تھی پوری رات بھوک سے بلک بلک کر روتی رہی اور جب بھوک کی شدت برداشت نہ کرسکی تو جان گنوا بیٹھی، ارمینا نے اس خبر پر انتہائی افسوس کا اظہار بھی کیا۔ اداکارہ نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں سیلاب زدگان کو عطیہ کی گئی امداد سے متعلق اہم سوال اُٹھاتے ہوئے حکمرانوں سے پوچھا کیا کہ ’امدادی رقم کہاں گئی؟ متاثرین اب تک کیوں مر رہے ہیں؟‘ ارمینا کے اس سوال پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے بھی آواز اٹھائی اور حکومت کی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں پر تنقید کی۔
وزیراعظم شہبازشریف کا سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہورہا ہے جس میں وزیراعظم شہبازشریف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کیساتھ کھڑے ہوکر پریس ٹاک کررہے ہیں۔ کلپ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے وزیراعظم شہبازشریف اردو میں بات کرتے ہیں اور بعد میں انگلش میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تعریفیں کرنا شروع کردیتے ہیں۔ کلپ میں وزیراعظم شہبازشریف بار بار اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کہنی پکڑ کر انکی تعریفیں کررہے ہیں اس کلپ میں مفتاح اسماعیل وزیراعظم شہبازشریف کے پاس آتے ہیں جس پر وزیراعظم شہبازشریف کہتے ہیں کہ انگریزی ہی بولی ہے میں نے۔۔ جس کا مطلب ہے کہ مفتاح اسماعیل شہبازشریف کو کہہ رہے ہیں کہ انگلش میں بات کریں۔ اسکے بعد شہبازشریف بار بار مالش والے انداز میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کی کہنی پر مسلسل ہاتھ پھیرتے ہیں اور تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملادیتے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ کیا واقعی یہ پاکستان کے وزیراعظم ہیں؟ کیا پاکستان کا وزیراعظم اتنا ہی احساس کمتری کا شکار ہے ؟ بار بار تعریفوں سے غلط تاثر جارہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم شہبازشریف انگلش ٹھیک طریقے سے نہیں بول سکتے تو اردو میں بات کرلیں اور ایک ٹرانسلیٹر ساتھ رکھ لیں۔ کچھ نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ بار بار وزیراعظم شہبازشریف کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو سیلاب زدگان کی امداد سے متعلق یقین دہانی کیوں کرانی پڑرہی ہے؟ عدیل حبیب کا اس پر کہنا تھا کہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کیلئے فکرمند ہوں ،لگتا نہیں کہ وہ ذہنی طور پر یہاں پر(اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کیساتھ پریس ریفنگ میں) ہیں ۔آپ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ساتھ ان کی گفتگو دیکھی ہوگی۔ شیریں مزاری نے تبصرہ کیا کہ لگتا ہے دونوں بھائی صرف ہمیں شرمندہ کر سکتے ہیں! کیا وزارت خارجہ نے اسے اطلاع نہیں دی کہ وہ ایس جی یو این ہے جنرل سیکرٹری نہیں؟ اور اس کا اعصابی ہکلانا اور باڈی لینگویج!یواین سیکرٹری جنرل بھی سوچ رہا ہوگا کہ مسلسل شیک ہینڈ اور تھپتھپانا کہیں گلے لگنے میں نہ بدل جائے۔ شیریں مزاری کا مزید کہنا تھا کہیہ پریشان کن ہے ،یہ شخص وزیر اعظم میں رہنے کے قابل نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس بپی نے تبصرہ کیا کہ شریف خاندان کے لوگ پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں۔ کرائم منسٹر شہباز شریف اگر چپ رہتا تو کم از کم تھوڑی عزت ہی رہ جاتی! کس طرح کا نااہل ٹولہ پاکستان پر مسلط کیا گیا ہے، اسکی مثال خود ہی دیکھ لیں۔۔۔ سالار سلطانزئی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے بندے کو جتنی تپکیاں دی اور جیسی انگریزی بولی اس بندے کو لگنا پاکستانی اس سے ملکہ الیزبت کی تعزیت کررہےہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ فشہباز شریف نے انگلش کی نواز شریف والی کر دی رحمانی بلوچ نے تبصرہ کیا کہ ہمیں پیسہ دے دو قسم کھاتے ہیں ایک روپیہ نہیں کھائیں گے شہباز شریف کی دیسی انگلش اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل شہباز شریف کی انگلش دیکھ کر احساس ہوا الحمدلله میری اس سے کافی بہتر ہے مجھے بھی بولنی چاہیئے ایک عمران خان تھا جسکو دفتر خارجہ کے افسران بریفننگ دینے لگتے تھے تو آدھی چیزیں ان کو پہلے ہی پتہ ہوتی تھیں اٹھنا بیٹھنا بولنا کوئی مسلئہ ہی نہ تھا اور ایک شہباز شریف ہے جسکو پریس کانفرنس میں لقمہ دے کر بتانا پڑ رہا کہ سر انگلش بولیں اور پھر انگلش بھی واہ۔۔ وزیراعظم شہباز شریف کا اج ایک اور کلپ وائرل ہوتا ہے جس میں وہ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ہیلی کاپٹر پر بیٹھنے کی تیاری کرتے ہیں اور بار بار انہیں بازو سے پکڑ کر پہلے جہاز پرچڑھنے کا کہتے ہیں۔ اس کلپ پر فل ٹاس نامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ تبصرہ کرتا ہے کہ سننے میں آیا ہے انتونیو گوترش نے اس حرکت کے بعد شہباز شریف کو میسج کیا ہے میں سیکرٹری جنرل اقوامِ متحدہ ہوں تیرا کوئی کزن نہیں۔
مسلم لیگ ن نے باقاعدہ طور پر تحریک انصاف کے سپورٹرز کے خلاف نازیبا لفظ "یوتھیا" استعمال کرنا شروع کردیا۔ مریم اورنگزیب ، حنابٹ سمیت ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں نے " #کیاسب_کویوتھیاسمجھ_رکھاہے" ٹرینڈ چلادیا۔ حکومتی ترجمان مریم اورنگزیب نے مریم نوازشریف کا ایک کلپ شئیر کیا اور ڈسکرپشن میں ٹرینڈ " #کیاسب_کویوتھیاسمجھ_رکھاہے" استعمال کیا۔ اس کلپ میں مریم نواز تحریک انصاف کے سپورٹرز کو یوتھیا کہتی ہیں اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ سارا پاکستان یوتھئے نہیں ہیں، کیا سارے پاکستان کو یوتھیا سمجھ رکھا ہے؟ حنا پرویز بٹ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان جیسا بے شرم شخص دنیا بھر میں نہیں دیکھا جو تو شہ خانہ کی گھڑیاں تک بیچ کر کھا گیا مگر ذرا برابر بھی شرمندگی نہیں۔یوتھیے تو آنکھیں بند کر سکتے ہیں مگر حقیقت میں پورا پاکستان آپکی اصلیت جان چکا ہے مریم نواز کی قریبی ساتھی ثانیہ عاشق نے بھی یہی ٹرینڈ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ قوم تمہارا اصل چہرہ پہچان چکی ہے عمران خان، قوم دیکھ چکی ہے کہ تمہیں اس ملک کے دشمنوں سے پیسا ملا ہے، قوم جان چکی ہے کہ تم حکومت اور اپوزیشن دونوں میں اس ملک کے لئے عذاب ہو۔ ن لیگی ایم این اے مائزہ حمید گجر بھی پیچھے نہ رہیں اور نازیب ٹرینڈ استعمال کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ چلیں پی ٹی آئی والوں کا بہت مبارک ہو انکی لاڈلی لخت جگر فرح گوگی چورنی اور رشوت خور کی دوست کو این آر او مل گیا ن لیگی ایم پی اے اور تحریک انصاف کے سابق رہنما اویس لغاری نے بھی یہی ٹرینڈاستعمال کیا۔ اس پر تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ جلسے میں ایک گالی سے نکلا انتہائی غلیظ لفظ تحریک انصاف کےووٹرز کےلیے استعمال کیا گیا وہ بھی ایک خاتون رہنما کی جانب سے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خاتون کا نام لینے پر بھی جن کو اخلاقیات کے دورے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں وہی شخصیات اس غلیظ لفظ کو مین سٹریم کرنے سب سے آگے نظر آتی ہیں۔صاف ظاہر مسئلہ اخلاقیات نہیں
حکومت نے پشاور جلسے کے دوران یوٹیوب کو بلاک کیا لیکن گزشتہ روز چشتیاں میں ہونیوالے جلسے کے دوران یوٹیوب کو کیوں ڈاؤن نہیں کیا؟ وجہ سامنے آگئی۔ پرسوں پشاور میں تحریک انصاف نے جلسہ کیا اس دوران عمران خان کی تقریر سوائے بول، اے آروائی کے تمام پاکستانی چینلز پر بلیک آؤٹ کردی گئی اور ساتھ ساتھ یوٹیوب کو بھی ڈاؤن کردیا گیا جس کا مختلف صحافیوں اور سماجی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے کے بعد آیا۔ اس کا حکومت کو فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہوا اور اعدادوشمار کے مطابق 2 ملین سے زائد لوگوں نے عمران خان کی تقریر کو فیس بک جبکہ تقریب 6 ملین لوگوں نے یوٹیوب کے 21 چینلز پر دیکھا جبکہ لاکھوں لوگوں نے تقریر ٹوئٹر سپیس پر بھی دیکھی۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جبران الیاس کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ عمران خان کی گزشتہ روز چشتیاں میں تقریر کو یوٹیوب پر دوبارہ بلاک کیوں نہیں کیاگیا؟ جبران الیاس نے اسکی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کی تقریر کو پچھلے تمام جلسوں کے مقابلے میں 3گنا زیادہ ویوز ملے۔ جبران الیاس نے پی ٹی اے حکام کو خبردار کرتے ہوئے لکھا کہ آپ ملتان جلسہ میں بھی یہ ایڈونچر ٹرائی کرسکتے ہیں، یہ صرف تحریک انصاف کی مدد کرے گا۔ جس روز یوٹیوب کو ڈاؤن کیا گیااس روز عدیل حبیب نے بھی خبردار کیا تھا کہ پورے پاکستان میں یوٹیوب بین کر کے قوم کی توجہ خان پر مرکوز کروا دی گئی، جو نہیں بھی سنتے تھے، انھوں نے بھی سوچا دیکھیں تو سہی ایسا کیا کہہ رہا ہے انہوں نے سوال کیا کہ ایسا کونسا جینئس ہے جو یہ مشورے دیتا ہے انہیں۔ یوٹیوب بلاک کرنے پر امیر عباس نے بھی ردعمل دیا تھا اور تبصرہ کیا تھا کہ عمران خان کی تقریر پر حکومت نے یوٹیوب بند کر دیا ہے۔ انکی حماقت پر ہنسی آتی ہے،یوٹیوب جیسے کھلے گا عمران کی تقریر اس پر اپلوڈ ہو گی اور پہلے سے زیادہ لوگ دیکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت کا صرف منہ کالا ہو گا۔ اب تو بیچارے اتنا پھنس گئے ہیں کہ اعتراف بھی نہیں کر سکتے کہ یہ کوئی اور کر رہا ہے

Back
Top