شازیہ مری کی ایک خاتون کو 25 ہزار امداد دینے کی ویڈیو ٹوئٹر نے ٹوئٹررولز کی خلاف ورزی قرار دیکر ڈیلیٹ کردی جسے ٹویٹر نے ڈیلیٹ کردیا
تفصیلات کے مطابق سینئر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی ورکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مزاری کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک خاتون کو 25 ہزار روپے امداد دینے کی ویڈیو شیئر کی گئی جسے ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کردیا
ویڈیو شئیر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے سیلاب متاثرین کے لیے اعلان کردہ 25 ہزار روپے امداد ملنے پر قمبرشہداد کوٹ کی اس سیلاب متاثرہ خاتون کی آنکھوں میں خوشی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ: 25 ہزار روپے کی امداد ان لوگوں کے لیے بہت معنی رکھتی ہے جنہوں نے سیلاب میں اپنا سب کچھ کھو دیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلاب باقی متاثرہ خاندانوں تک رسائی کا کام بھرپور طریقے سے کر رہی ہے۔
شازیہ عطا مری کی جانب سے سیلاب متاثرہ خاتون کی ویڈیو شیئر کیے جانے اور ممبر قومی اسمبلی کے ٹویٹر پیغام پر سوشل میڈیا صارفین شدید تنقید کر رہے ہیں۔
سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی نے اپنے جوابی ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اگرچہ عوام کے پیسے سے وزراء کو مراعات دی جاتی ہیں لیکن کیا کبھی ہم سوچ سکتے ہیں حکومتی وزاء کو کیمرے کے سامنے کیش تنخواہ اور مراعات دیتے ہوئے ان کے چہروں سے چھلکنے والی خوشی قوم کو دکھائی جائے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ: کیا عوام کا پیسہ عوام کو دیتے ہوئے ان کی عزت نفس کو ایسے مجروح کرنا ضروری ہے؟
شازیہ عطا مری کی طرف سے جاری ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار مبشر زیدی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: دکھ ہوا ایک غریب کی غربت کو پبلسٹی کے استعمال کرنے کے لئے۔ اس طرح دیں کہ ان کی عزت قائم رکھیں۔
دریں اثنا شازیہ عطا مری نے ویڈیو شیئر کرنے پر مختلف سوشل میڈیا صارفین کو تنقید کا جواب دیا۔ انہوں نے سینئر صحافی مبشر زیدی کے ٹویٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے لکھاکہ : ویڈیو شیئر کرنے کا مقصد اس مشکل وقت میں خوشی بانٹنا تھا مگر ہر شخص ایک ہی چیز کو کا الگ الگ زاویے سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیسے گن کر دینا کٹوتی کو روکنے کے لیئے ضروری ہے۔ آپ نے میرے پیغام کو منفی انداز میں دیکھا ہے، میں نے مثبت انداز میں، فرق صرف اتنا ہے۔