سوشل میڈیا کی خبریں

سندھ کے ضلع میرپور خاص کے علاقے گلستان بلدیہ میں سستا آٹا خریدنے کا خواہش مند مزدور بھگدڑ مچنے اور لوگوں کے نیچے دبنے سے 9بچوں کا باپ جاں بحق ہوگیا جبکہ نوابشاہ میں بچی سمیت تین خواتین ہجوم کے پیروں تلے دب گئیں۔ محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے میرپور خاص کے علاقے گلستان بلدیہ میں سرکاری نرخ پر سستا آٹا ٹرک پر فروخت کیا جارہا تھا، جس کے حصول کے لیے شہری بڑی تعداد میں باہر نکلے۔ خواتین اور نوجوانوں نے ٹرک پر چڑھ کر آٹا حاصل کرنے کی کوشش کی تو ڈرائیور نے ٹرک چلا دیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زمین پر گرے اور پھر وہاں بدنظمی ہوئی اور کئی لوگ نیچے گر گئے جس کے نتیجے میں 8 بچوں کا باپ اور مزدور ’ہرسنگھ کوہلی‘ لوگوں کے نیچے دب کر جاں بحق ہوگیا۔ متاثرہ شخص کے اہل خانہ نے لاش کے ساتھ میرپور پریس کلب پر احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی اور انصاف کا مطالبہ کیا اور محکمہ خوراک اور ملز مالکان پر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ صحافی عارف حمید بھٹی نے تبصرہ کیا کہ 70 فیصد پاکستان زرعی ملک ہے مگر سستا آٹا خریدنےکی کوشش میں 8 بچوں کا باپ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔۔۔ ذمہ دار کون؟ حلیم عادل شیخ نے تبصرہ کیا کہ سستا آٹا لینے کیلئے جان دینی پڑتی ہے ۔ غریب عوام جائیں تو جائیں کہاں مغیث علی نے لکھا کہ میر پور خاص میں ایک شہری سستا آٹا لینے کے دوران جان کی بازی ہار گیا۔یا اللہ رحم کر،ایک طرف عیاش حکمران تو دوسری جانب غریب عوام نعیم اکرم نے صحافی طارق متین کا ایک کلپ شئیر کرتے ہوئےلکھا کہ اس ملک میں کل ہم نےدیکھا کہ ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم جنرل فیض کی بیٹی کی شادی بڑے دھوم دھام سےمنائی گئی جس میں ملک کی نامور شخصیات دوست دشمن سب مل کرخوش گپیوں میں مصروف تھےوہی دوسری جانب سندھ میں ایک غریب پاکستانی باپ اپنی 6 بچیوں کیلئے سستاآٹا لیتےہوئےبھگڈر میں مرگیا فیضان خان کا کہنا تھا کہ بھٹو کے سندھ کی حالت یہ ہے کہ سستے آٹے کے حصول کے لیے شہر شہر کے عوام دست و گریباں ہیں اور میرپور خاص میں تو 8 بچوں کا باپ جان کی بازی ہار گیا مگر سستا آٹا حاصل نہ کر سکا۔ جئے بھٹو ۔ زندہ ہے بھٹو زندہ ہے ۔ ہر گھر سے بھٹو نکلے گا ولید نیازی کا کہنا تھا کہ 8 بچوں کا باپ سستا آٹا لینے گیا ، بچوں کے پاس آٹا تو نہ پہنچا باپ کی لاش پہنچ گئی۔ انشاءاللہ، وہ وقت دور نہی جب ان چور،لٹیرے اور امپورٹڈ حکمرانوں کو عوام اپنی آنکھوں سے نیست و نابود ہوتا دیکھے گی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ سستا آٹا کے حُصول کی جدوجہد میں 6 بچیوں کا باپ غریب مزدور آج جان سے گیا! رجیم چینج حصہ داروں کو اللّہ پی ڈی ایم سمیت روز قیامت پیارے آقا خاتم الانبیاءصہ کی شفاعت سے محروم رکھے
منافق کا فیصلہ بعد میں کریں پہلے 2 منٹ کی خاموشی ان لوگوں کے لیے جو فیض حمید کو آسمان پر بٹھائے پھرتے تھے!: سوشل میڈیا صارف معروف یوٹیوبر عدیل راجہ نے سینئر صحافی وتجزیہ نگار سلیم صافی کی سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدسے ان کی بیٹی کی شادی پر شرکت کے موقع پر مصافحہ کرتے تصویر شیئر کردی جو وائرل ہو گئی اور سوشل میڈیا صارفین تصویر پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ عدیل راجہ نے تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: سلیم صافی جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی پر! صافی نے درجنوں کالم فیض حمید کے خلاف لکھے ہونگے! اب سمجھ میں یہ نہیں آرہا کہ دونوں میں سے بڑا منافق کون ہے؟ ایک سوشل میڈیا صارف سالار سلطان زئی نے تصویر پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کسی بھی جرم کی کامیابی کیلئے ایک بہترین ولن اور بہترین ہیرو کی ضرورت ہوتی ہے! عدیل راجہ کے مطابق جنرل باجوہ اور فیض حمید ایک ہی ٹیم میں بیڈ اور گڈ پولیس کے کرداروں میں موجود تھے! سلیم صافی کو جنرل باجوہ کے اہم مشیروں میں سے ایک جانا جاتا ہے! ایک صارف سبحان خان نے لکھا کہ: مقصد صرف ایک ہی ہے کہ عوام کو مصروف رکھو اور لوٹ مار مچاتے رہو! ایک صارف شیما افضل نے ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: منافق کا فیصلہ بعد میں کریں پہلے 2 منٹ کی خاموشی ان لوگوں کے لیے جو فیض حمید کو آسمان پر بٹھائے پھرتے تھے! ایک صارف آصف خٹک نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ:یہ سلیم لفافی، فیض حمید کی بیٹی کی شادی پر! سب سے زیادہ بکواس بھی سلیم صافی نے فیض حمید پر اپنے کالم، ٹی وی پروگراموں میں کی ہے اور آج دیکھو کیسے گلے مل رہے ہیں! پتہ چلا پاکستانیو! غدار جرنیل اور صحافی اندر سے ایک ہیں! ایک صارف ڈاکٹر فاطمہ نے ردعمل میں سینئر صحافی سلیم صافی کے پروگرام کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: پہلی تصویر میں سلیم صافی جنرل فیض حمید کی بیٹی کی شادی میں شریک ہے! اَب دوسری ویڈیو ملاحظہ کریں جہاں سلیم صافی جنرل فیض پر شدید قسم کے الزامات لگا رہا ہے!!اَب سوچیں کہ جنرل فیض منافق ہے، سلیم صافی منافق ہے یا دونوں!!
وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے گزشتہ روز میرپور کے ڈی ایچ کیو اسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ اس موقع پر وہ چلڈرن وارڈ میں ایک پریشان ماں سے بھی ملے اور ماں کو اس کے بچے کی بیماری پر حوصلہ دیا، جب کہ بچے سمیت دیگر بیماروں کی صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔ دورے کے موقع پر جب تنویر الیاس زچہ بچہ وارڈ میں گئے تو خاتون کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”یہ جو بچہ پیدا ہوا یہ نیا پیدا ہوا ہے؟، آپ کو کیا لگتا ہے؟“، جس پر وہاں موجود افراد ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے لگے۔ تنویر الیاس کے اس جملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ بھی پوچھ لیتے کہ پی ٹی اے اپرووڈ ہے یا نہیں۔ عائزہ علی نے کہا نہیں ری فربشڈ ہے۔ پنڈی بوائز نامی صارف نے کہا نہیں صرف ڈینٹنگ اور پینٹنگ کرائی ہے۔ صارف یوسف جمیل نے کہا کہ حد متارکہ کے اس پار بچے نئے پیدا ہوتے ہیں اور اِس پار پرانے رضوان نے کہا نہیں پرانا ہے فریج میں تھا پچھلے سال پیدا ہوا تھا۔ خرم منظور نے اس پر شاعرانہ تبصرہ کیا عمران نے کہا پوچھ رہے ہیں کے بچہ نیا ہے یا پرانا۔ ہوسکتا ہے کشمیر میں پرانے بچے بھی پیدا ہوتے ہوں۔ ایک صارف نے کہا نہیں سر دو دفعہ پہلے بھی پیدا ہو چکا ہے۔ محمد خان نے کہا خدارا نشے کی حالت میں گھر سے باہر مت نکلا کریں لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایک منصوبہ بندی کے تحت مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش اور عمران خان پر قاتلانہ حملے کو مذہبی منافرت کا رنگ دینے سے متعلق پوری سازش کھل کر سامنے آگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق 3 نومبر 2022 کو وزیرآباد میں عمران خان کو ایک ریلی کے دوران قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا مگر عمران خان اس حملے میں معجزانہ طور پر بچ گئے ، پولیس نے فوری طور پر ایک ملزم کو پکڑکر میڈیا کے سامنے پیش کردیا ، ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے عمران خان کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ عمران خان پر حملہ 3 نومبر کو ہوا جبکہ یکم نومبر کو مریم نواز شریف لندن میں پریس کانفرنس کرتےہوئے کہتی ہیں کہ"عمران خان کا وقت ختم ہوچکا"، یہ بیان شیئر کرتے ہوئے ن لیگی رہنما حنا پرویز بٹ کہتی ہیں "ٹائم ختم شد نیازی صاحب"۔ اس واقعہ سے پہلے مسلم لیگ ن اور میڈیا کے ایک مخصوص طبقے نے عمران خان کے خلاف لوگوں میں مذہبی منافرت پیدا کرنے کیلئے باقاعدہ طور پر مہم چلائی ، اس مہم میں ن لیگ کے صف اول کے رہنما اور میڈیا کے نام نہاد صحافی و اینکر پرسنز شامل تھے۔ شاہزیب خانزادہ،وقار ستی اور کامران شاہد جیسے صحافی اور پی ٹی وہ کا ادارہ اس سازش میں پیش پیش رہے،ایسے پیغامات چلائے گئے کہ"کیا ایسا لیڈر منتخب کروگے جو مسلمان ہی نا ہو"، "فتنہ خان کب تک اپنے کفریہ کلمات سے عوام کو گمراہ کرتا رہے گا"۔ عوام میں مذہبی منافرت پھیلا کر دوسری جانب سے عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروایا گیا، منصوبہ بندی یہی تھی کہ عمران خان کے قتل کے بعد کہا جائے گاکہ کسی مذہبی انتہا پسند کے جذبات کو عمران خان کے خیالات و گفتگو سے ٹھیس پہنچی لہذا اس نے عمران خان کو قتل کردیا۔ جیسے ہی عمران خان پر حملہ ناکام ہوا اور عمران خان بچ گئے میڈیا کے کچھ مخصوص لوگوں کو مبینہ قاتل سے متعلق معلومات جاری کی گئیں، ملزم کی ویڈیو سامنے آنے پرڈی پی او گجرات کو بھی وضاحتیں دینا پڑیں ، منصوبہ ناکام ہونے پرجلد بازی میں سازش کرنے والوں سے بڑی بڑی غلطیاں ہوئیں جس کے باعث ڈی پی او گجرات کو شامل تفتیش ہونے سے روک دیا گیا۔ منصوبہ وہ تھا جو سابق وزیراعظم لیاقت علی خان کیلئے بنایا گیا تھا کہ ایک شخص زمین سے عمران خان کو گولی مارے گا اور دوسرا شوٹر حملہ آورکو مار گرائے گا، زمین سے حملہ کرنے والوں کو پی ٹی آئی ورکر نے پکڑ لیااور شوٹر کی حملہ آور کو مارنے کیلئے چلائی گئی گولی معظم نامی شہری کو جالگی۔ آج حملہ آور کے وکیل کی پریس کانفرنس پی ٹی وی سمیت تمام چینلز کی جانب سے لائیو نشر کی گئی جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں بہت سے طاقتور ہاتھ ملوث ہیں۔ دوسری جانب ایک اور سوشل میڈیا صارف کامران واحد کے مطابق عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد صحافیوں کی طرف سے ایک ہی طرز کے ابتدائی ٹویٹس کے بعد ویڈیو شئیر کر کے اسے کیسے مذہبی رنگ دیا گیا ان ٹویٹس ویڈیوز کا ذکر فواد چوہدری کی آج کی پریس کانفرنس میں ہے کامران واحد نے اپنے تفصیلی تھریڈ میں بتایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تو ملزم سے متعلق کس نے کتنے بجے کیا ٹویٹ کیا؟ ملزم کی اعترافی ویڈیو کس نے کتنے بجے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کی
علی ظفر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مداح سے ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کسی کو نہ بتانے کا کہہ دیا گیا۔ ملک کے معروف گلوکار واداکار علی ظفر جو سوشل میڈیا پر انتہائی سرگرم ہیں سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ان کے مداح ایک دلچسپ سوال پوچھا لیا جس پر انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مداح سے اپنے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ کسی کو نہ بتانے کا کہہ دیا گیا۔ علی ظفر نے معروف مصنف مہوش اعجاز کیلئے ایک ٹویٹر پیغام دیا جس کے ردعمل میں ایک مداح نے ان سے پوچھ لیا کہ آپ کی عمر اب 40 سال ہو چکی ہے لیکن آپ اب بھی 25 سال کے کیسے دکھتے ہیں؟ کیا آپ ویمپائر ہیں؟ معروف گلوکار علی ظفر نے مداح کے سوال کا انتہائی دلچسپ جواب دیتے ہوئے خاموش کروانے والے ایموجی کے ساتھ اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ: اس بات کا ذکر کسی سے مت کرنا اور اس ٹویٹ کو بھی ڈیلیٹ کر دینا۔ علی ظفر کے جوابی ٹویٹ پر ان کے چاہنے والوں کی طرف سے انتہائی مزاحیہ ردعمل دیئے جا رہے ہیں۔ ایک ٹویٹر صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: علی ظفر اور شہزاد رائے دونوں ہی مردوں کی ماہ نور بلوچ ہیں! نیاز محمد نامی صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: واہ کیا آئیڈیا ہے! آپ کو ویمپائر کا کردار ادا کرنا چاہئے ! ایک سوشل میڈیا صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: میری انا بڑھ گئی ہے، یہ بات مجھے پسند آئی کہ پلیز کسی کو نہ بتایا! مجھے یہ سب کچھ بتانے دو! اسامہ قدیر نامی ایک اور صارف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: علی بھائی کسی کو نہ بتانے کا کہہ کر یہ تو آپ خود ہی لوگوں کو بتاتے جا رہے ہیں!
سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے ملزم کا وکیل میاں داؤد ن لیگ کا کٹرسپورٹر نکلا۔ کہتے ہیں کہ میری نظر میں ہر وہ شخص قابل ترس اور رحم ہے جو نواز شریف کی تقریر کے بعد بندوں کی گنتی، لائٹیں، رکاوٹیں ڈسکس کر رہا ہے۔ سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر وزیرآباد حملے میں ملوث ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد جنہوں نے آج کیس کے حوالے سے لاہور میں پریس کانفرنس کی مسلم لیگ ن کے سپورٹر نکلے، ان کے ٹویٹر پیغامات نےسب کچھ بیان کر دیا۔ میاں داؤد کا دعویٰ ہے کہ انکا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں لیکن انکے ٹویٹس کچھ اور کہانی بتارہے ہیں، میاں دائود نے 11 اکتوبر 2019ء کو اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: روح اور نظریات کو نواز شریف کا یہ بیان سن کر دائمی سکون ملا ہے! چاہے گوانتا نامو بے یا کالا پانی بھیج دیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ میں جھک جاؤں گا تو ایسا کبھی نہیں ہوگا! نواز شریف کا احتساب عدالت میں بیان! تین اکتوبر 2019ء کو اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: تارڑ صاحب اختلاف پیدا کرنے کی ضرورت ہی کوئی نہیں! ہر پاکستانی اب سمجھ چکا ہے کہ نواز شریف کا اصل دشمن شہباز شریف ہے! اس نے ہمیشہ ہی بھائی کی پیٹ میں چھرا گھونپا ہے، یہ کل بھی سٹیبلشمنٹ کا ٹائوٹ ہی تھا! گل بخاری صاحبہ نہیں بلکہ ہم بھی اس دن ریلی کے ساتھ ہی تھے! اسی طرح 8 ستمبر 2019ء کو اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: تابعدار نوکر عمران خان اور اس کو لانے والوں کی اس سے بھی بری حالت ہو جائیگی لیکن انشاءاللہ نواز شریف اس مرتبہ 70 سال سے قوم کے ذہنی شعور اور وسائل پر قابض مافیا کو این آر او نہیں دیگا! یہ بھکاریوں کی طرح آوازیں ہی لگاتے پھریں گے ! سترہ اکتوبر 2020ء کو اپنے پیغام میں لکھا کہ: میری نظر میں ہر وہ شخص قابل ترس اور رحم ہے جو نواز شریف کی تقریر کے بعد بندوں کی گنتی، لائٹیں، رکاوٹیں ڈسکس کر رہا ہے!انی دیو! او پاڑ کے لنگ گیا جے! دو ستمبر 2019ء کو ٹویٹر کرتے ہوئے لکھا کہ: پاکستان اور اس کے مظلوم عوام کی قسمت کا فیصلہ نواز شریف کے ہاتھ میں! اگر نواز شریف نے جرنیلوں اور ججوں کو این آراو دے کر معاف کر دیا تو تاقیامت یہ جج اور جرنیل جونکوں سے بھی زیادہ مضبوط طریقے سے قوم کا خون پیتے رہیں گے، دیکھتے ہیں قوم کو ہیرو ملتا ہے یا زیرو! بیس نومبر 2019ء کو لکھا کہ: نواز شریف کا قوم پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے کسی ایک شہر یا صوبے، کسی ایک قوم یا کمیونٹی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے ہر امیر غریب، پڑھے لکھے اور ان پڑھ، بچے بوڑھے، مرد و خواتین کو اس طبقے کیخلاف بولنے کا راستہ دکھایا دیا جسے گونگے بہرے پسند تھے! چوبیس اکتوبر 2019ء کو میاں دائود نے لکھا : مئورخ لکھے گا کہ سندھیوں کو کچھ بھی نہیں ملا مگر انہوں نے بھٹوز کے ساتھ وفا کی! نواز شریف نے پنجاب کو سب کچھ دیا مگر پنجابیوں کی غیرت نہیں جاگی! دو نومبر 2019ء کو میاں دائود نے لکھا کہ: بریکنگ نیوز: نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر بیرون ملک جانے سے انکار کر دیا ہے، کل رات دوبارہ ہسپتال میں منت گروپ ڈاکٹروں کا یونیفارم پہن کر پہنچے اور کہا کہ دونوں ہی استعفیٰ پر تیار ہیں! آپ آزادی مارچ رکوائیں اور خود بیرون ملک چلے جائیں! سترہ اکتوبر 2020ء کو اپنے پیغام میں لکھا کہ: پتہ نہیں کیا ہو رہا میرے ساتھ! سونے کیلئے آنکھیں بند کرتا ہوں تو قائد اعظم خوبصورت لباس میں نواز شریف کا بازو تھامے نظر آ رہے ہیں! چھ مئی 2021ء کو میاں دائود نے لکھا کہ: ہر ضمنی الیکشن میں نواز شریف کی سیاست ختم ہوتی ہے اور وہ جیت جاتا ہے! اور ان کی سیاست زندہ ہوتی ہے جو سیاست میں حصہ نہیں لیتے، اب دیکھیں نا کہ 11 میں سے 10 ضمنی الیکشن میں نواز شریف نے کامیابی حاصل کر کے اپنے سیاست دفن کر دی، آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا!مثبت رپورٹنگ! بیس مئی 2021ء کو سینئر صحافی شاہین صہبائی کے ٹویٹر پیغام کے ردعمل میں میاں دائود نے لکھا کہ: صہبائی کی ٹویٹ کا جواب: سر! آپ آمریت کی گندگی کھانا تھوڑا کم کریں تو آپ کو نظر آئے گا کہ ججوں کی نوازشات نواز شریف پر بہت ہی کم مگرغدار جرنیل مشرف پر اس کی سزائے موت کا کیس فکس نہ کر کے، DHA کیسز میں دھڑا دھڑ سٹے دینے، علی وزیر کی ضمانت کا فیصلہ نہ کرنے کی صورت میں زیادہ ہیں!
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی غریب بچوں کے ساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس پر صارفین کے دلچسپ تبصرے جاری ہیں۔ خاورگھمن نے سوال کیا کہ بلاول کے جوتوں کا برینڈ کونسا ہے؟ جس پر ندیم افضل چن نے جواب دیا کہ ان بچوں کا یا محروم طبقوں کا احساس ھوتا پھر ھی ان کے ساتھ بیٹھا جا سکتا ھے۔ پلیز بھائ صحافت جوتوں کے برانڈ پر ناں لے آئیں۔ آپ ایک نامور دانشور ھیں۔ عمران بھٹی نے لکھا بلاول بھٹو کا اپنے جوتے اور شہباز شریف کا اپنے کپڑے بیچ کر سندھ کے غریب بچوں کو جوتے اور لباس پہنانے کا اعلان۔ عمران بھٹی نے مزید لکھا سب اداکار ہیں،ایک بلاول ہاؤس بیچ دیا جائے تو سندھ کی سکولوں کی حالت بہتر ہوجائے گی لیکن پھر شعور آجایے گا عوام کو اگر شعور آگیا تو پھر وہ ووٹ نہیں دیں گے،اس لیے بس صدا جیے بھٹو مقدس نے لکھا بلاول بھٹو صاحب اتنی مسکراہٹ کس لیے؟ فیض اللہ نے لکھا بلاول صاحب یہ مسکرانے کا نہیں رونے کا مقام ہے، ابراہیم نے لکھا یہ بلاول بھٹو ہیں۔اب آپ سب نے مسکرانا ہے۔ پھر آپ کے چہرے پر مسکراہٹ آئے گئی، ڈاکٹر فاطمہ نے لکھا پاکستان کے مستقبل کے معماروں کے ننگے پاؤں اور بلاول کا جوتا 5 لاکھ کا،یہ ہے وہ انتقام جو جمہوریت کے نام پر 75 سالوں سے پاکستانی قوم سے لیا جا رہا یے!! شہزاد بلوچ نے لکھا بلاول بھٹو زرداری نے جو بوٹ پہنے ہوئے ہیں ان کی قیمت چار لاکھ پاکستانی روپوں سے زیادہ ہے،اگر یہ بے شرم انسان چاہتا تو چار لاکھ روپے مزید خرچ کرکے سندھ کے معصوم کمزور غریب بچوں کو چپل پہنا کر سیلفی لیتا،پر ان سندھ کے غریب لوگ اور ان کے بچے کی نظر میں اچھوت ہیں غفار رشید نے لکھا بلاول کے جوگر اچھے لگ رہے ہیں۔
فیصل واوڈا کے بعد عمران خان پرقاتلانہ حملے کے ملزم نوید کے وکیل کی پریس کانفرنس دکھانے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کا سخت ردعمل سانحۂ وزیر آباد کے مبینہ ملزم نوید کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وزیر آباد واقعہ پلانٹڈ تھا، جو لانگ مارچ میں جان ڈالنے، اسے دوبارہ زندہ کرنے کے لیے خود کیا گیا۔ ملزم نوید کے وکیل نے کہا کہ معظم کا قتل ملزم نوید پر نہیں ڈالا جا سکتا، ہم معظم گوندل کے قتل کا استغاثہ عمران خان اور ان کے گارڈ کےخلاف کروانے پر غور کر رہے ہیں، آپ نے 30 دن تک ایف آئی آر کیوں لیٹ کی؟ آپ کل سے دوسرے اور تیسرے شوٹر کی باتیں کر رہے ہیں۔ ملزم کے وکیل میاں داؤد کی پریس کانفرنس پی ٹی وی نے لائیو دکھائی جس پر سوشل میڈیاصارفین کا سخت ردعمل سامنے آیا، سوشل میڈیا صارفین نے اسے لوز بال اور فیصل واڈا کے بعد ایک اور حماقت قرار دیا۔ فوادچوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے ملزم کے وکیل کی پریس کانفرنس کا اہتمام کس نے کیا؟ کس نے نیوز ایڈیٹر پر دباؤ ڈالا کہ میاں داؤد نامی نامعلوم وکیل کی پریس کانفرنس دکھانا لازمی ہے؟ ایسے کریں گے شبہات میں اور اضافہ ہو گا زرتاج گل نے تبصرہ کیا کہ اللہ الحق ہے، ان مجرموں کی عقل پر پتھر پڑ گئے ہیں! قاتلانہ حملے کی سازش کی قلعی کھل گئی۔ ملزم نوید کو وکیل مہیا کیا، اب اس کی پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا ہے جو میڈیا پر براہ راست نشر کروائی جا رہی ہے۔ مرادسعید کا کہنا تھا کہ گذشتہ ۸ماہ پی ٹی وی صرف مجرمان کے لیےپریس کانفرنسز کی سہولت مہیا کررہا ہے؟عمران خان پرحملےکےاگلے دن سوال پوچھاتھاکہ اگر آپ نے حملہ آوروں کےمنصوبہ ساز تک پہنچنا ہے تومعلوم کریں کہ ملزم کی ویڈیوکس کے حکم پر ریکارڈ ہوئ؟چند مخصوص صحافیوں کو کس نے بھیجی؟میڈیا چینلز کو احکامات کس نے دئیے؟ فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی عمران خان قاتلانہ حملہ میں ملوث ملزم نوید کو پہلے وکیل فراہم کیا گیا اب لاہور پریس کلب میں ملزم نوید کے وکیل کی پریس کانفرنس کرواکر پی ٹی وی سرکاری ٹی وی لائیو کوریج کروائی جارہی ہے۔ سمجھ آیا وہ کون تھا جس نے عمران خان کی ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی؟جو کوراپ کر رہا ہے مسرت چیمہ کا کہنا تھا کہ پہلے ایک قومی لیڈر پر حملہ کرنے والے کے بیانات نیشنل ٹی وی پر چلائے گئے اور اب ان کے وکیل کی بھی پریس کانفرنس. پہلے اس مجرم کی سہولت کاری غریدہ اور ستی جیسے ٹاؤٹس نے کی اب ریاستی چینل کر رہا ہے. اس سب کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اب یہ دھکا چھپا نہیں رہا. اظہرمشوانی نے سوال اٹھایا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے مجرم کے وکیل کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر لائیو دکھائی جا رہی ہے اس سے پہلے مجرم کی ویڈیو بھی پی ٹی وی نے چلائی تھی کیا اب بھی کوئی شک رہ گیا ہے کہ قتل کی سازش کس نے کروائی؟ مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کرنے والے ملزم کے وکیل کی پریس کانفرنس ایسے ہر چینل پر دکھائی جا رہی ہے جیسے خاص ہدایات آئی ہوں بلاگر مغیث علی کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملہ کرنے والے ملزم کے وکیل کو آج سرکاری ٹی وی سمیت تمام چینل پر لائیو دکھایا گیا۔۔ پاکستان کیلئے انتہائی افسوسناک دن مغیث علی نے مزید لکھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے مجرم کے وکیل کو کوریج دے کر عمران خان کی آج پریس کانفرنس کی اہمیت بڑھا دی گئی، آج عمران خان بولے گا اور کھل کر بولے گا۔۔ سب کو انتظار سعادت یونس کا کہنا تھا کہ جیسے اس وکیل کو عمران خان کے ذخم نظر نہیں آ رہے ایسا حال ججوں کا ہے اسٹیبلشمنٹ نے ایسے پالشئئے پالے ہوتے ہیں! وقار ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان پہ قاتلانہ حملہ کرنے والے شوٹر کے وکیل کی پرئس کانفرنس پی ٹی وی سمیت پورا میڈیا لائیو دکھا رہا ہے کمپنی نہیں سدھرنے والی وقار ملک نے مزید لکھا کہ عمران خان کی ممکنہ پریس کانفرنس سے کمپنی پریشان ہے اسلئے قاتل کے وکیل کی پریس کانفرنس پی ٹی وی سے نشر کروائی گئی کمپنی گھبراہٹ میں غلطی پہ غلطی کر رہی ہے سلمان کا کہنا تھا کہ جس پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے اسکی تقریر پرائیویٹ چینلز پر بھی سینسر کی جاتی ہے لیکن جس نے حملہ کیا ہے اسکے وکیل کی پریس کانفرنس سرکاری ٹی وی پر دکھائی جا رہی ہے۔ ماشا اللہ پہلے جن لوگوں کو شک تھا اس حرکت سے وہ یقین میں بدل گیا ہے شیخ حسن نے تبصرہ کیا کہ خان صاحب پر حملہ ہوا اور خان کی تقاریر جس میں وہ ملزمان کی نشاندہی کریں اسے پرائیویٹ چینلز پر بھی سنسر کر دیا جاتا یے لیکن یہاں کرمنل کے وکیل کو سٹیٹ چینل کوریج دے رہا یے. سب مل کر ایک شخص کو گرانے میں لگے ہیں لیکن خود ہی بے نقاب ہو رہے. عامرشاہ نے لکھا کہ اتنے بوکھلائے ہوئے ہیں کہ خود کو خود ہی ایکسپوز کر رہے ہیں رانا عمران نے تبصرہ کیا کہ قاتل کے وکیل کی پریس کانفرنس سرکاری ٹی وی پر دکھائی جا رہی ھے اور مقتول کی آواز نیشل ٹی وی پر ممنوع ھے۔ ایک اور اشارہ کے قاتلوں کی ڈوریاں کس کے ہاتھ میں ہیں۔ جاوید شاہ نے لکھا کہ سانحہ وزیرآباد کے ملزم نوید کا وکیل میاں داود اپنے موکل کا دفاع نہیں کر رہا بلکہ سارا زور ن لیگ کا موقف بیان کرنے میں لگا رہا ہے اتنی واہیات پریس کانفرنس کوئی سمجھدار وکیل کیسے کر سکتا ہے؟
پنجاب کے علاقے چشتیاں میں بن بلائے شادی ہال میں کھانا کھانا دو مزدوروں کو مہنگا پڑگیا، باراتیوں نے مرغا بنا دیا۔ بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں میں دونوں مزدوروں کو جب کوئی کام نہ ملا تو وہ بھوک مٹانے کے لیے شادی ہال میں داخل ہوئے تھے جہاں انہیں ذلت آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔ مزدوروں نے شادی ہال میں کھانا کھایا اس کے بعد باراتیوں کو شبہ ہوا کہ یہ ہمارے رشتہ دار نہیں ہیں۔ باراتیوں نے غریب شہریوں کو مرغا بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں ٹھڈے مارتے اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔ مزدور معافی مانگتے رہے اور اسکے باوجود باراتی انہیں برا بھلا کہتے رہے۔ باراتیوں نے تشدد کا نشانہ اور مرغا بناتے ہوئے غریب مزدروں کی ویڈیو بھی بنادی اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی ڈی پی او بہاولپور عیسیٰ خان نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور مزدوروں کو مرغا بنانے اور معافی منگوانے پر پولیس نے تین ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزدوروں کو مرغا بنانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی غریب نے کھانا کھا بھی لیا ہے تواسکی تضحیک کرنیکی کیا ضرورت تھی؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ استغفر اللہ یہ دیکھ کر انسانیت بھی شرما جائے افسوس بن بلائے شادی میں گھس کر روٹی کھانا جرم بن گیا اتنا پیسہ لگا دیا اگر اس میں سے انہوں نے روٹی کھالی تو کونسا جرم کر لیا بس اللّٰہ کا خوف نھی رھا لاکھوں روپے لگائے اور کسی کو روٹی کھلانے کا حوصلہ نھی مسعود آفریدی نے تبصرہ کیا کہ افسوس کے علاوہ کیا کہا جائے بن بلائے آنے والوں پر بھی افسوس ھے مگر دو بن بلائے مہمانوں کی تضحیک کرنے والوں پر بے حد افسوس ھے بحرحال حساب کا ایک دن مقرر ھے راؤ راشد نے لکھا کہ مبینہ طور پر یہ دو غریب مزدور حشتیاں کےمیریج کلب میں بن بلائے کھانا کھانے چلے گئے تو کان پکڑوا کر تذلیل کی گئی ۔ ہمارے ملک میں پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے ایک وقت کا کھانا کھانےوالے کے ساتھ ہم یہ سلوک کرتے ہیں اور اپنی کئی نسلوں کے لیے جزیرے اور غیر ممالک میں کھربوں کے بزنس کھڑے علی اعوان کا کہنا تھا کہ ہم کتنے بے حس ہوچکے ہیں۔بن بلائے کھانا کھانے کے لیے میرج ہال میں گھسنا ان غریبوں کا گناہ کبیرہ ٹھرا کان طکڑوانے والوں سے عرض ہے اس طرح انکی عزت نفس مجروح کرنے سے بہتر تھا مار دیتے کیونکہ جو حکمران اور اشرافیہ اس ملک کو لوٹ کھسوٹ رہے ہیں وہاں بات کرتے ہوئے آپکی غیرت تو جاگتی نہیں
سینئر صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جاری توانائی کی بچت سے متعلق بیان پر کرارا جواب دیدیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنے وسائل کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہمیں توانائی کی بچت، اس کامؤثراور بہتراستعمال یقینی بناناہے، اسی لیے حکومت نے تفصیلی مشاورت کےبعد توانائی کی بچت کےپلان پر عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔ وزیراعظم نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس پلان کو کامیاب بنانے کیلئے ہر شعبہ ہائے زندگی میں اپنے طرز عمل کو بدلنا ہوگا۔ سینئر صحافی و اینکر پرسن عمران ریاض خان نے وزیراعظم کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ پہلے خود مہنگے پلانٹس لگائے، خوب مزے کئے اور اب جب ان پلانٹس سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کی اوقات نہیں تو قوم سے کہا جارہا ہے کہ زندگی گزارنے کا طریقہ بدل لے۔ عمران ریاض خان نے وزیراعظم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر سیاستدان خود کو، اپنی ترجیحات کو اور اپنی روش کو ہی بدل لیں تو یقیناً بہتری آجائے گی۔ خواجہ آصف کے بیان "ہم قدرتی روشنی کا فائدہ اٹھانے کے بجائے توانائی کا استعمال کرتے ہیں" پر فوادچوہدری نے کہا کہ ملک کے اندھیرے دور کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ سے جان چھوٹ جائے دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی شہباز شریف کو جواب دیا، ان کا کہنا تھا کہ آپ بس ملک کی جان چھوڑدیں تو ملک کی بچت ہوجائے گی ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ صرف بیرونی دورے کم کردیں، وزراء 76 کی بجائے 25 کرلیں توعوام کی بچت ہوسکتی ہے۔
کاش نیشنل سکیورٹی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ میں عمران خان کو کھلے دل سے مذاکرات کی پیشکش کی جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا! کامران خان تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے 2روزہ اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق معاشی آزادی حاصل کیے بغیر ملکی خودمختاری دبائو میں رہتی ہے اس لیے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے کمیٹی کی طرف سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ریاست پوری قوت کے ساتھ دہشت گردی پر قابو پائے گی جبکہ کرنسی کی غیرقانونی نقل وحمل ، حوالہ ہنڈی کے کاروبار کو روکنے پر بھی اتفاق ہوا۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار کامران خان نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیہ کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: دو روز پاکستان کی اعلیٰ ترین فوجی و سول قیادت سر جوڑ کر بیٹھی ملک کو اپنی تاریخ کے بدترین معاشی سیاسی و سکیورٹی بحرانوں کے مجموعے سے کیسے آزاد کروائیں! وزیر اعظم ہاؤس کا اعلامیہ بتا رہا ہے اس عظیم اجلاس میں کونسے عظیم ترین فیصلے کیے گئے! ہائے ہائے! انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کاش نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ ملک کو معاشی سیاسی تباہ کاری سے نکالنے کے لیے قومی مفاہمت کی طرف سفرکے عزم کا اظہار کرتا! وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان عمران خان کو کھلے دل سے مذاکرات کی پیشکش کرتا! ایسا نہیں ہوا! اب نکالے تنہا شہباز حکومت پاکستان کو اس دلدل سے! دریں اثنا کامران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: غیر سیاسی نگران حکومت کا فوری قیام، ملک میں جاری سیاسی ہیجان سے آزادی آج ہر شہری و کاروباری کی اولین خواہش اور دعا ہے! اسی وجہ سے طویل مدتی غیر سیاسی حکومت قیام کی خبروں یا افواہوں نے مسلسل تین چار دن پی ایس ایک انڈیکس میں بہتری کے آثار پیدا کردئیے ہیں، قوم سیاست میں طویل مدتی وقفہ مانگ رہی ہے! علاوہ ازیں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ثابت قدمی اور آہنی عزم کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کی جائیں گی، ملکی سلامتی چیلنج کرنے والوں کو کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، قوم کی دعائیں ملک کی بہادر افواج کے ساتھ ہیں، ملک کا چپہ چپہ امن کا گہوارہ بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معیشت کو نشانہ بنانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، اس فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر پہلے سے زیادہ تنقید شروع ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں متعلقہ اداروں کو ملک دشمن ایجنڈے کو فروغ دینے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور سوشل میڈیا پر ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے عناصر پر نظر رکھنے اور معیشت پر ابہام پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ اس فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین سراپا احتجاج بن گئے ہیں، نا صرف سوشل میڈیا صارف بلکہ سیاست دان، صحافی اوردیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب تباہ حال معیشت کی صورتحال بتانے پربھی ایف آئی آر کٹے گی؟ صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا" انڈے تین سو روپے درجن ہوچکے ہیں" اور پھر سوال کیا کہ" اس ٹویٹ پر میرے خلاف کوئی کارروائی تو نہیں ہوگی؟" صحافی علی سلمان علوی نے لکھا کہ اس کارروائی سے روپے کی گرتی ہوئی قدر مستحکم ہو گی، زرِمبادلہ کے ذخائر 50 ارب ڈالر کی نفسیاتی حد پار کر جائیں گے اور پاکستان جلد ہی دیگر ممالک کو آسان شرائط پر قرضے جاری کر پائے گا۔ مغیث علی نے بھی طنز کا راستہ اپنایا اور "شوشل" میڈیا اعلامیہ جاری کرتےہوئے کہا کہ" پاکستان ترقی کی منزلیں طے کررہا ہے"۔ مقدس فاروق اعوان نے کہا کہ اب معیشت پر بات کرنا بھی جرم ہوگیا، ایسا کرتےہیں معیشت کا نام بدل کر کچھ اور رکھ لیتے ہیں۔ احمد بیگ نامی صارف نے لکھا کہ حکومت نے ڈوبتی معیشت کا حل نکال لیا، اب شہباز شریف جہا ں سے گزریں گے رجنی کانت کی فلم کی طرح ان کے پیچھے کارخانے ، اسکول اور ہسپتال بنتے چلے جائیں گے۔ اکبر نامی شخص بولے کہ کل جو غلطی پی ٹی آئی والے کررہے تھے آج وہ یہ لوگ کررہے ہیں، کیا انہوں نے دوبارہ اپوزیشن میں بیٹھ کر معیشت اور مہنگائی پر تنقید نہیں کرنی؟ یہ سیاسی جماعتیں اپنے "چھتر" کھانے کا انتظام بھی خود ہی کرلیتی ہیں، ایسے کاموں سے معیشت بہتر نہیں ہوگی۔ عمران لالیکا نے اس معاملے پر ردعمل کیلئے شاعرانہ انداز اپنایا اور اسے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیہ سے منسوب کیا اور کہا کہ" معیشت کی بربادی کرنیوالوں کو کھیر دیں گے جو معیشت کی بدحالی پر بولے گا اس کو چیر دیں گے"۔
پاکستانی اداکار سجل علی نے ملک میں بڑھتے ہوئے ٹرولنگ اور کردار کشی کی کوششوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حال ہی میں فوج کے اشتراک سے پیش کیے گئے معروف ڈرامہ سیریل صنف آہن میں اہم کردار نبھانے والی ماڈل و اداکارہ سجل علی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ "یہ بہت افسوسناک ہے کہ ہمارا ملک اخلاقی طور پر پستی اور بدصورت ہوتا جا رہا ہے۔ کردار کا قتل انسانیت اور گناہ کی بدترین شکل ہے"۔ یار رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو ایک کلپ کے بعد 4 مخصوص اداکاراؤں کے نام لیکر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ اور ٹرولنگ شروع ہو گئی ہے اور معاملہ سوشل میڈیا ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔ سلیبرٹیز کو اپنے ناموں کے ساتھ اکثر پروپیگنڈا اور اس طرح کی منفی مہمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر اس سوشل میڈیا کے تیز ترین دور میں جہاں ہر کسی کے پاس اپنی ذاتی رائے دینے کیلئے ایک پلیٹ فارم موجود ہے۔ مگر ان شوبز شخصیات کے لیے بھی کبھی کبھار ایسے پروپیگنڈے کا سامنا کرنا اور سوالوں کے جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے جب یہ معاملہ ذاتی نوعیت کا ہو۔ اس طرح کی ٹرولنگ اور پروپیگنڈہ نہ صرف متاثرہ شخصیت کے انفرادی کردار پر اثر انداز ہوتاہے بلکہ وہ اس کے بعد مداحوں سے بھی بدزن اپنی رازداری کو برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
ندیم افضل چن کا سیاستدانوں کو تین سال کیلئے اقتدار کی خواہش ختم کرنے کا مشورہ ۔۔ تو پھر سیاستدانوں کی بجائے اقتدار کس کے حوالے کیا جائے؟سوشل میڈیاصارفین کا سوال بیرون ملک مقیم صحافی اور شاعر عاطف توقیر کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس نہیں، فی الحال تمام سیاسی قوتیں سر جوڑ کر بیٹھیں اور طویل المدتی جمہوری اصلاحات کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ، پی پی اور عمران خان سمیت تمام سیاسی جماعتیں اور افراد یہ بات سمجھ لیں کہ اس کے علاوہ اگر کوئی راستہ بچتا ہے تو وہ خانہ جنگی ہے۔ خدا سیاسی رہنماؤں کو دوراندیشی عطا کرے! جس پر ندیم افضل چن نے جواب دیا کہ اقتدار کی بجائے ملک بچانے کے لے بیٹھنا پڑے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسکے لئے شرط ہے اقتدار کی خواہش سب کو تین سالوں کے لیے ختم کرنی پڑے گی۔ سوشل میڈیا صارفین نے ندیم افضل چن کے تبصرے کو حیران کن اور غیرجمہوری قرار دیدیا، انکا کہنا تھا کہ 8 ماہ میں آپکی جماعت ملک برباد کرکے ایسی تجویز دے رہی ہے۔یہ آمریت کا ٹیکہ کہاں سے لگوایا ہے؟ سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا کہ کیا اقتدار غیرمنتخب لوگوں کے حوالے کرکے سیاستدان گھروں کو چلے جائیں؟ اینکر عمران ریاض نے ندیم افضل چن کو جواب دیا کہ یعنی این آر او 2 مکمل ہونے کے بعد انتخابات سے دور کوئی 3 سالہ فارمولہ طے پا رہا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ بھائی جی جمہوریت عوامی رائے کے احترام میں ہے۔ اگر سب کو اکٹھا کرنے میں مسئلے کا حل ہوتا تو گزشتہ 8 ماہ میں جتنا بڑا سیاسی و غیر سیاسی اکٹھ ہوا ایسا توکبھی نہیں دیکھا گیا مگر ملک برباد ہی ہوا۔ رحیق عباسی نے سوال کیا کہ تو پھر ان تین سالوں کے اقتدار غیر منتخب لوگوں کے حوالے کر دیا جائے؟ رانا عمران نے سوال کیا کہ چن صائب یہ آمرانہ سوچ کا ٹیکا کہاں سے لگوایا ؟؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ پی پی والے اس وقت جمہوریت میں چھپے بھیڑا ہیں سب کو ڈر ہے ارلی الیکشن عمران کی جیت یقینی ہے اس لیے ٹیکنو کریٹ حکومت کا سوچ رہے ہیں لیکن ہم ٹیکنو کریٹ حکومت پے لعنت ابھی سے بیچتے ہیں خالد کا کہنا تھا کہ ترجمہ و تشریح تین سال کیلئے ٹیکنوکریٹ حکومت کو سپریم کورٹ سے تسلیم کروالو باقی کے 7 یا 8 سال جنرل ایوب اور ضیا کی طرح ادارے والے خود ہی مینج کر لیں گے عبید بھٹی نے جواب دیا کہ ساری پارٹیوں کو چاہئے کہ آگے بڑھ کر خود سے این آر او 2 تو کیا این آر او 1 کے خاتمے کا بھی اعلان کردیں۔ سرکاری آفیسرز ( سویلین اور فوجی ) اپنی زاتی گاڑیاں استعمال کریں۔ سارے سیاستدان اتفاق کرلیں کہ اگلے تین سالوں کے اندر اندر ساری لوٹ کھسوٹ کی رقم مُلک کو واپس دلوا کر چھوڑیں گے۔ سعادت یونس نے لکھا کہ یہ ہے انکی ٹوٹل جمہوریت،، پپلزپارٹی کو پنجاب میں 10 سیٹیں بھی کل جانے کی توقع ہوتئ تو یہ تین سال والا چورن نہیں تھا آنا۔ چن صاحب کو معلوم ہے ضمانت ضبط ہونی ہے سعیدبلوچ نے ردعمل دیا کہ چن صاحب! آپ پی ڈی ایم والےاقتدار3سال کے لیے تو ویسے بھی ٹیکنوکریٹ حکومت کے حوالے کرنے کو تیار ہیں، اس کے بعدبھی آپکوجیتنے کےامکانات نظرنہیں آرہے،توپھر اقتداراگلے8سال کےویسےہی عمران خان کودےدیں،اس نےجہاں کام چھوڑاتھاوہیں سےشروع کردےگا،قوی امیدہے8سال بعد ملک بہت زیادہ بہترہوگا صلودرانی نے طنز کیا کہ 'مختاریا۔۔۔یدھی دیا۔۔۔گل ودھ گئی اے' اکمل نے سوال اٹھایا کہ تو وہ تین سال کی اقتدار کی خواہش کس کی ہے؟؟؟؟ کون ہوگا تین سال حکمران تقی عباسی کا کہنا تھا کہ آپ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر جمہوری بات کر رہے ہیں۔۔ مصباح کا کہنا تھا کہ یہ والا چورن اب نہیں بکے گا۔ پہلے اس ملک میں جو تباہی پھیلائی گئی ہے اس کے ذمہ داروں کو اپنے گناہوں کا اقرار کرنا پڑے گا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے جواب دیا کہ اس ملک کا بیڑا غرق جو لوگ کر رہے ہیں۔پہلے ان کو ٹھکانے لگانا پڑے گا۔۔نہیں۔تو اس ملک کو ٹھیک کرنے کا کوئی فائد نہیں۔۔بھیڑیے آئیں گے۔۔پھر فصل تباہ کر دیں گے۔۔ اختر رسول جوئیہ نے جواب دیا کہ ایک سیاسی بندہ ایسی بات کیسے کر سکتا ہے غیر آئینی سیٹ اپ جمہوریت کی موت ہے لیکن پیپلز پارٹی کو 3 سال کے لیے ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ منظور ہو گا کہ اتنی دیر میں بلاول کی گرومنگ ہو جائے گی ممکن ہے پیپلز پارٹی ساتھ ڈیل ہو کہ 3 سال میں عوام بھی تھک جائیں گے اور عمران بھی ختم پھر بلاول
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ہونا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ کا آغاز نہ ہوسکا۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے کارکن قطاریں بنا کر ووٹ ڈالنے کیلئے لائنوں میں لگ گئے لیکن سب جگہ تالے لگے ہوئے ہیں۔۔!! جس پر مختلف صحافیوں اور سیاستدانوں نے الیکشن کمیشن پر طنز کے تیر چلائے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے ذریعے جمہوریت سے بہترین انتقام لیا جارہا ہے۔۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ اطہرکاظمی نے تبصرہ کیا کہ دو ہزاربائیس میں ہم نےدیکھا کہ خود کو سیاست کی یونیورسٹیاں کہنے والوں کی سیاست کی حالت یہ ہوگئی کہ سب مل کربھی ایک شہرکے بلدیاتی انتخابات میں مقابلہ کرنےکےاہل نہ رہے،چند کی صحافت کہیں کی نہ رہی،اب سال کےاختتام پر کچھ نجومی حضرات بضدنظر آرہےہیں کہ ہم پیچھے نہ رہ جائیں۔ اقرارالحسن سید نے لکھا کہ اس سال نے جاتے جاتے یہ تماشہ بھی دکھانا تھا کہ ووٹرز ووٹ ڈالنے کے لئے پولنگ اسٹیشنز کے باہر موجود ہیں اور الیکشن کمیشن کا عملہ عدالتی حکم کے باوجود ندارد۔۔۔ میں تو جنرل الیکشن کا ماحول سوچ کر محظوظ ہو رہا ہوں، جس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش ہو گی لیکن بچت ہو گی نہیں بلاگر مغیث علی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بلدیاتی الیکشن تاریخ کا واحد الیکشن ہوگا جس میں ووٹرز الیکشن کمیشن کے عملے کا انتظار کرتے رہے کہ وہ آئیں اور ووٹ کاسٹ کریں عمر حیات خان نے تبصرہ کیا کہ 12گھنٹوں میں الیکشن کا انعقاد ہرگز ممکن نہیں تھا، جس جج نے فیصلہ دیا ہے اس کو اتنی بھی سینس نہیں تھی کہ تین سے چار دن میں انتخابات کرانے کی ہدایت کردیتے لیکن جج کا فیصلہ ہی بلدیاتی انتخابات کو متنازعہ بنانے کیلئے تھا جس کو حکومت انٹرا کورٹ اپیل کے ذریعے ختم کرادے گی ۔۔ رضوان غلیزئی کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں واضح اکثریت متوقع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ڈیم ایم حکومت الیکشن سے بھاگ نکلی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بھی ریاستی ادارے عوام کی اکثریت کو نظرانداز کرکے غیرمقبول حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جمہوریت سے بہترین انتقام لیا جارہا ہے۔ اینکر عمران ریاض نے تبصرہ کیا کہ ووٹرز کو کبھی ایسا بے چین نہیں دیکھا الیکشن کمیشن کی غیر موجودگی میں بھی عدالتی حکم کے آسرے پر جوک در جوک چلے آئے۔ بس یہی خوف تو فرار کی اصل وجہ ہے۔ اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ ایک خط نہ لکھنے پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت پر فارغ کیا گیا تھا۔ دیکھتے ہیں اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہ کروا کر چیف الیکشن کمشنر نے جو توہین عدالت کی گئی ، اس پر کیا ہوتا ہے صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ اسٹیبلیشمنٹ کا نامزدچیف الیکشن کمشنر اتنا طاقتور ہےکہ اس نےایک آئینی عدالت کا فیصلہ جوتےکی نوک پررکھا ہے، اب دیکھتےہیں کہ آئین اور آئینی عدالت جیتے گی یا اسٹیبلیشمنٹ کا ایک چھوٹا موٹا مہرہ.... اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا امتحان ہےکہ وہ اپنی عدالت کی عزت کیسےبحال کراتے ہیں فہیم اختر نے لکھا کہ ووٹرز شدید سردی میں ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشنز پر پہنچ گئے مگر الیکشن کمیشن حکام نہ پہنچے، اسلام آباد کے ووٹرز حکومت اور الیکشن کمیشن کا جنازہ نکال رہے ہیں وہ سرعام عباس شبیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ووٹرز ووٹ ڈالنے نکل آئے، الیکشن کمیشن اور عملہ غائب !عدالتی حکم کی توہین اور عوام کے ووٹ کے حق پر ڈاکے پر اسلام آباد کے ووٹرز شدید برہم ، امپورٹڈ سرکار کے غیر جمہوری حربوں پر شدید ردعمل کا اظہار! ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے تھوڑی دیر قبل اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کروانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی۔ دیکھتے ہیں اس بار "توہین عدالت" کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے، یا ایک بار پھر "عوام" کی بجاۓ "الیکشن کمیشن" کو ریلیف دیا جاتا ہے۔ انورلودھی کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے باجود آج اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کروانے میں ناکامی پر چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے تمام کو ممبران کو فوری استعفیٰ دینا چاہیے میر محمد علی خان نے تبصرہ کیا کہ آج اسلام آباد میں ووٹر ووٹ دینے پہنچ گئے مگر الیکشن کمیشن کا عملہ نہیں پہنچا۔ ایسے نکلتا ہے دُنیا میں عزت کا جنازہ مُلک کا۔ قاسم سوری کا کہنا تھا کہ کسی کو کوئی شک تو نہیں رہ گیا کہ یہ شخص پی ڈی ایم کا مشترکہ عہدیدار ہے؟ عدالت کے بلدیاتی الیکشن کروانے کے فیصلے کے باوجو اس نے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے ہٹ دھرمی کرتے ہوئے توہینِ عدالت کی اعلیٰ مثال کر دی ہی ہے، پاکستان میں اسوقت قانون صرف تحریکِ انصاف اور عام عوام پر لاگو ہے۔ فوادچوہدری نے لکھا کہ اسلام آباد میں ووٹر پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے ہیں لیکن عدالت کے واضع احکامات کے باوجود انتخابات روک دئیے گئے ہیں،ووٹ سے خوفزدہ حکومت اپنے کٹھ پتلی الیکشن کمشنر کے ساتھ ملکرعوام اورآئین کا مذاق اڑا رہی ہے، عدالت اپنے فیصلے پرُعملدرآمد کروائے اورتوہین عدالت کی کاروائ کی جائے
سینئر صحافی وتجزیہ کار سلیم صافی و رہنما پاکستان تحریک انصاف قاسم سوری کے درمیان ٹویٹر پر لفظی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے،سلیم صافی نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کو کارروائی کیلئے درخواست بھی دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی سلیم صافی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ عمران سیلکٹڈ دور کے ہر کارنامے میں سب سے زیادہ کردار مرشد اور مریدخاص کا نکلے گا، دونوں کے نام ای سی ایل پر ڈال دینے چاہیے ورنہ بعد میں پچھتاوا ہوگا۔ قاسم سوری نے سابق خاتون اول کے حوالے سے سلیم صافی کی طنزیہ ٹویٹ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کی اور کہا کہ " تحقیق کرنے پر آپ کی پیدائش کے کارنامے میں بھی تو کئی کردار سامنے آ سکتے ہیں"۔ قاسم سوری نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ سلیم صافی کوئی صحافی نہیں ہے بلکہ کچھ سیاسی جماعتوں کا مستقل نمائندہ ہے اور ان سے منتھلی اور اپنے خاندان کیلئے تحفے و مراعات لیتا ہے، صحافت میں حقائق کے ساتھ تنقید کی جاتی ہے ، دوسروں کے گھروں کی عزت پامال نہیں کی جاتی، یہ صحافی نہیں بلکہ ٹکڑوں پر پلنے والا پالتو ہے۔ سلیم صافی نے قاسم سوری کے سخت ردعمل پر ایف آئی اے میں ان کے خلاف درخواست دی اور اس درخواست کی نقل اپنی ٹویٹ میں شیئر کی، سلیم صافی نےایف آئی اے سے قاسم سوری کے ریمارکس پر قانونی کارروائی عمل میں لانے کی درخواست کی ہے۔ درخواست کی نقل شیئر کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ قاسم سوری نےمیرے ان مرحوم والدین کو گالی دی جنہوں نے مجھے گالی دینا نہیں سکھایا اسی لیے میں نے قانونی راستہ اپنایا، عمران خان کےد ور میں ایک ایم این کی شکایت پر ایف آئی اے نے محسن بیگ کے گھر پر حملہ کیا، اب دیکھنا یہ ہے کہ میری شکایت پر ایف آئی اے کیا کارروائی کرتی ہے۔
ہارٹ اٹیک کے باعث ہسپتال منتقل ہونے والے معروف مبلغ اور عالم دین مولانا طارق جمیل نے اپنی صحت کے حوالے سے پیغام جاری کردیا۔ مولانا طارق جمیل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’اللہ کے فضل اور آپ احباب کی دعاؤں سے اب طبیعت قدرے بہتر ہے، تین دن مزید اسپتال میں ڈاکٹرز کے زیرِ نگہداشت رہنے کے بعد انشاءاللہ ڈسچارج کر دیا جائے گا‘۔ مولانا طارق جمیل نے اپنے چاہنے والوں اور تمام لوگوں سے صحت یابی کیلیے مزید دعاؤں کی درخواست بھی کی ہے۔ طارق جمیل کے صاحبزادے یوسف جمیل نے بھی والد کی طبیعت کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ ’الحمدللہ ثم الحمدللہ والد محترم مولانا طارق جمیل صاحب اب بہت بہتر ہے، انہیں مزید تین روز ڈاکٹرز اپنی نگرانی میں رکھیں گے‘۔ دوسری جانب مولانا طارق جمیل کی ایک ویڈیو سامنے آگئی ہے جو ان کےدل کا دورہ پڑنے سے پہلے کی ہے۔ ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ سخت مولانا طارق جمیل ورزش کررہے ہیں اور ساتھ ساتھ بتارہے ہیں کہ وہ کتنی دیر سے ورزش کررہے ہیں اور کیلوریز خرچ کرچکے ہیں
بیوی سے بدلہ لینے کا سیاحتی طریقہ، بیوی کو ڈسپلن سکھانے کیلئے شوہر کی جانب سے ڈرانے دھمکانے کی وڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹورازم نے ایک شخص کی ویڈیو شیئر کی ہے جو بیوی کو دھمکیاں دے کر ڈسپلن سکھانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ اس وڈیو کی سرخی ’بیوی سے بدلہ لینے کا سیاحتی طریقہ‘ لکھی جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ویڈیو میں ایک جوڑے کو ایک کیبل کار میں دیکھا جاسکتا ہے، مرد عورت کو ڈرانے کے لیے حفاظتی دستہ کھولنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے دھمکی دیتا ہے کہ اگر اس نے اس سے بدتمیزی کرنا بند نہ کی تو وہ اسے نیچے پھینک دے گا۔ جس پر بیوی شوہر کی منتیں ترلے کرتی ہے اور معافیاں کہ وہ ایسا نہ کرے، وہ کبھی ایسا نہیں کرے گی۔یہاں تک کہ وہ اس آدمی کے پاؤں چھوتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ٹوررزم پاکستان ایسی ویڈیو دکھاکر کیا ثابت کرنا چاہتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز ہے، ایسا مواد پروموٹ نہیں ہونا چاہئے۔ مقدس فاروق اعوان کا کہنا تھا کہ میں نہیں مانتی یہ خاتون شوہر سے بدتمیزی کرتی ہوگی ورنہ اس حرکت پر دھکہ دے کر یہیں سے اسے نیچے پھینک دیتی شفیق اختر نے تبصرہ کیا کہ بندے نے بدلہ خاک لینا ہے پبلک کو بتا دیا کہ اس کی اپنے گھر میں خاک عزت نہیں ہو اور اس کی رج کے بےعزتی ہوتی ہے جو اس کو سیرو تفریح کے دوران بھی نہیں بھولی ہے۔ چوہدری نے تبصرہ کیا کہ سیاحت کو فروغ نہ دینے کا بہترین طریقہ !!!! انوشہ نے اس شخص کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عورت کارڈ اور فیمینزم بریگیڈ والے اس میاں بیوی کی چیئر لفٹ والی ویڈیو کو ہراسمنٹ تک قرار دے رہے تھے۔ یہاں وہی بیوی میاں کو ہراس کررہی ہے تو اس پر وہ کیا ارشاد فرمائیں گے؟ انٹرنیٹ پر ہر چیز کا بتنگڑ نہ بناۓ مرد اور عورت کی کارڈ کھیل کے، لوگوں کو ہنسی خوشی اور مذاق سے جینے دے ایک اور سوشل میڈیا صارف نے دفاع کرتےہوئے لکھا کہ اس کلپ میں ایسا کیا ہے جو لوگ عورت کی بےعزتی کا معاملہ لیکر بیٹھے ہوئے ہیں۔ میاں بیوی ساتھ میں مذاق کررہے ہیں، اسمیں آپکو کیا مسئلے ہورہے ہیں بھئی؟
لیگی رہنما حنا پرویز بٹ اور بول نیوز کے رپورٹر کے درمیان سوالات کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، رپورٹر نے سوال کیا کہ عوام پریشان ہیں ان کیلئے اقدام کون کرے گا۔ حنا پرویز بٹ نے جواب دیا ہم کریں گے عوام کے مسائل حل، لیکن پاکستان اس وقت الیکشن کا متحمل نہیں ہوسکتا، ملکی معیشت خراب ہے، ایسے حالات میں الکشن کیسے ہوسکتے ہیں،عمران خان نے ساڑھے تین سالوں میں ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ بول نیوز کے رپورٹر کے زرمبادلہ کے سوال پر حنا پرویز نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم نہیں ہوئے،رپورٹر سے کہا کہ آپ نے شاید پڑھے نہیں ہیں، رپورٹرنے کہا آپ نے پڑھے ہیں تو آپ بتادیں۔ حنا پرویز بٹ غصہ ہوئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے دیکھا نہیں تھا بول نیوز کا مائیک ہے ورنہ میں بات ہی نہیں کرتی، آپ لوگ صحافت نہیں کرتے۔ حناپرویز بٹ کا یہ کلپ سوشل میڈیا پر خوب وائرل وہا جس پر حناپرویز بٹ نے وضاحتیں پیش کی اور بول ٹی اور رپورٹر کو قصورٹھہرادیا اور کہا کہ یہ رپورٹر مجھے شرمندہ کرنیکی کوشش کررہا تھا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں حناپرویز بٹ نے لکھا کہ میں ہمیشہ تمام چینلز اور رپورٹرز کو انٹرویو دیتی ہوں اور انکی عزت کرتی ہوں لیکن اسکا مطلب ہرگز نہیں کہ سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر اور اپنی ریٹنگ بڑھانے کیلئے بول یا اسکا رپورٹر مجھے شرمندہ کرنے کی کوشش کرے۔بول کے رپورٹر کو ایسا کرتے ہوئے شرم آنی چاہئے ان کا مزید کہنا تھا کہ بول رپورٹر نے توڑ مروڑ کر وہ کلپ لگایا جو بول کا ایجنڈا پورا کرتاتھا، اس سے مجھے تو کوئی فرق نہیں پڑا مگر رپورٹر اور چینل نے ضرور بتا دیا کہ یہ چینل بھی پلانٹڈ ہے اور اسکے رپورٹرز کی رپورٹنگ بھی۔۔۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اعلان پر صحافیوں نے سخت ردعمل دیتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس اقدام پر اپنی رائے دیتے ہوئے سینئر صحافی شاہین صہبائی نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جہاں چوری جرم نہیں رہی۔ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار شاہین صہبائی نے کہا کہ چورمتوجہ ہوں : حکومت اورفوج نے سارے بڑے چوروں کومعاف کردیا-تاجر لیڈر کہتے ہیں ٹیکس چوروں کو بھی معاف کیا جائے۔ نیب کہتا ہے ہم کسی کو نہیں پکڑ سکتے۔ انہوں نے کہا یوں پاکستان دنیا میں پہلا ملک بن گیا ہے جہاں چوری لوٹ مارحرام خوری حلال ہوگئی جرم نہیں رہی، ماشاللہ کیا اسلامی فلاحی ملک بنا دیا ہے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ گورنر پنجاب نے جس طرح وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے اس طرح صبح تک صدر عارف علوی وزیراعظم شہباز شریف کو گھر بهیج دیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ صحافی مظہر عباس نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے کیونکہ ہم پنجاب میں آدھی رات کی بغاوت کے بعد پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے درمیان حتمی تصادم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ گورنر نے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے تاہم بعد ازاں پرویز الٰہی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے اسے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معید پیرزادہ نے کہا بعض منافق اپریل میں کہہ رہے تھے کہ سپریم کورٹ نے نظریہ ضرورت کو دفن کر دیا ہے! سپریم کورٹ کا اصل امتحان تو اب ہے، اصل طاقتوں نے منتخب وزیراعلٰی کو ڈرامہ کر کے آدھی رات کے بعد نکال دیا ہے، اب ساری عدلیہ کا امتحان ہے! اللہ کرے پاس ہو جائیں! آمین! ثاقب بشیر نے کہا گورنر کا یک جنبشِ قلم جمہوری انداز میں منتخب وزیر اعلی کو گھر بھیجنا بھی کوئی اچھی روایت قائم نہیں ہوئی۔ اسد کھرل نے کہا گورنر پنجاب نے جس طرح مختلف باتوں کو جواز بنا کر وزیراعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے کہا اور بغیر کارروائی خود سے فیصلہ کرکے وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔ کیا ہو اگر صدرمملکت بھی اسی طرح وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں اور بغیر کسی کارروائی کے وزیراعظم کو ڈی نوٹیفائی کردیں۔ تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا گورنر صاحب کا نوٹیفیکیشن، پی ٹی آئی کے وزرا فارغ ، دس سیٹوں والی جماعت ق لیگ کے پرویز الہی صاحب بطور وزیراعلی فرائض سرانجام دیتے رہینگے۔ سعید بلوچ نے کہا گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو بائیس دسمبر کو دن چار بجے ڈی نوٹیفائی کیا لیکن نوٹیفکیشن رات پونے ایک بجے جاری کیا گیا۔ یعنی واردات ڈالنے کے لیے رات کے پچھلے پہر کا انتظار کیا گیا تاکہ فوری طور پر کسی عدالت میں چیلنج نہ کیا جا سکے۔ صحافی انور لودھی نے کہا "یہ ہیں وہ نیک سیرت گورنر جنہوں نے رات کے اندھیرے جمہوریت پر شب خون مارا ہے"

Back
Top