سوشل میڈیا کی خبریں

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک یوٹیوبر ایک بزرگ شہری سے بدتمیزی کررہا ہے اور بزرگ شہری تنگ آکر اسکو تھپڑماردیتا ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو کسی میڈیکل سٹور کے باہر بنائی گئی ہے اور اس میں بزرگ شہری یوٹیوبر سے کہہ رہے ہیں کہ آرام سے بات کریں جس کے جواب میں یوٹیوبر انہیں کہتا ہے کہ آرام سے کیا بات کروں۔ اس پر بزرگ شہری یوٹیوبر کو سمجھاتا ہے کہ آپ مجھ سے چھوٹے ہیں‘ اور اس کے جواب میں یوٹیوبر نے بدتمیزی سے کہتا ہے کہ میں چھوٹے ہونے کا لحاظ کر رہا ہوں۔میرے لوگو کو ہاتھ نہ لگائیں۔ ویڈیو میں نظر آنے والے بزرگ شہری بار بار ہاتھ میں پکڑی رسیدیں دکھانے کی کوشش کرتا ہے لیکن جب یوٹیوبر اسے کہتا ہے کہ تم غنڈے ہو؟ تو بزرگ غصے میں آجاتا ہے اور یوٹیوبر کو تھپڑ رسید کردیتا ہے اور وہ نیچے گرجاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین یوٹیوبر پر تنقید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہاتھ میں مائیک پکڑے شخص کو بزرگ کے ساتھ تمیز سے پیش آنا چاہیے تھا۔کسی نے کہا کہ اسے اقرارالحسن بننا مہنگا پڑگیا ہے۔ ولید احمد خان نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ اس لڑکے کو “ اقرار الحسن “ بننے کی ضرورت ہی کیا تھی ؟ بابا جی سے روزے کے دوران “پنگا “ مہنگا پڑگیا ۔ تھپڑ گھُوسوں کی بارش ! تمام یو ٹیوبرز کو چاہئیے کہ رمضان میں لوگوں سے چھیڑ چھاڑ سے باز رہیں شاہد چوہدری کاکہنا تھا کہ مجھے نہیں پتا یہ صحافی ہے یا کون ہے لیکن موصوف کی بدتمیزی پر تھپڑ درست پڑا ہے جو نہیں پڑنا چاہیئے تھا۔ صحافی کو بھی اپنی لیمنٹ میں رہنا چاہیئے تھا۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی یوٹیوبر پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ یہ تمیز اور شائستگی سے بات کرسکتا تھا لیکن اس نے بدتمیزی کرکے چپیڑیں کھانا مناسب سمجھا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ غلطی یوٹیوبر کی ہے، بابا جی سے سوال کیا لیکن اسے موقع ہی نہیں دیا جواب دینے کا،باباجی بولنے کی کوشش کرتے تو بدتمیزی کرکے چپ کرانے کی کوشش کرتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا صارفین نے حکمران اتحاد پی ڈی ایم کو سبق سکھانے کیلئے انوکھا طریقہ نکال لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پر سرکردہ کارکنان نے پی ڈی ایم سے بدلہ لینے کیلئے سیاسی رہنماؤں اور ان کے حمایتی صحافیوں کی ٹویٹس پر کمنٹس، رپلائیز اور شیئر کرنے کے بجائے سکرین شاٹ لے کر ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سے پی ڈی ایم والوں کو ملنے والی پی ٹی آئی کی ریچ صفر رہ جائے گی جس سے پی ڈی ایم رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شدید دھچکا لگے گا۔ 'نوکمنٹ زیر و ریچ' کا یہ ہیش ٹیگ تحریک انصاف کی سپورٹر شہربانو نامی ایک صارف نے شروع کیا تھا جس کامقصد یہ تھا کہ اگر تحریک انصاف کے کارکن ن لیگ کے آفیشل اکاؤنتس پر کمنٹ نہیں کریں گے تو انکے اکاؤنٹس کی ریچ ختم ہوجائے گی۔ اگر پی ٹی آئی سپورٹر کسی ن لیگی رہنما کے ٹویٹ پر کمنٹ کرے تو وہ ان تمام کی ٹائم لائن پر ظاہر ہوگا جنہوں نے کمنٹ کرنیوالے کو فالو کیا ہے۔ اس طرح جس ٹویٹ پر کمنٹ کیا گیا ہو اس پر باقی لوگ بھی کمنٹ کریں تو نہ صرف ریچ بڑھ جاتی ہے بلکہ فالورز بھی بڑھ جاتے ہیں۔شہربانو کا کہنا تھا کہ میرا خیال ھے کہ وقت ا گیا ھے کہ کمپین کی جائےمریم نواز اورتمام لفافہ صحافیوں کے انکی ٹویٹ پر نہ کمنٹ کیا جائے نہ کوٹ ری ٹویٹ کیا جائے،سکرین شاٹ لیکر خود ٹویٹ کریں، اس سے انکی ریچ 7 دنوں میں صفر ہو جائے گی۔ شہربانو کا یہ مشورہ کارگر ثابت ہوا، پی ٹی آئی سپورٹرز ن لیگ کے اکاؤنٹس پر کمنٹ یا کوٹ ٹویٹ کرکے کمنٹ کرنے کی بجائے انکے ٹویٹس کی امیج بناکر شئیر کرتے رہے جس سے انکے اکاؤنٹس کی ریچ کم ہونا شروع ہوگئی۔ شہر بانو کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر سرگرم سوشل میڈیا کارکنان اور عام سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس طریقے کو اپنی عادت بنانے کی ترغیب دی اور مختلف حکومتی رہنماؤں کی ٹویٹس میں کمنٹ یا شیئر کرنے کےبجائے سکرین شاٹ لے کر ردعمل دیا۔ فیاض شاہ نامی صارف نے بھی اس طریقہ کار کو کارآمد قرار دیتے ہوئے کہا کہ سکرین شاٹ لیں اور بغیر ٹیگ کیے اپنی ٹائم لائن پر ٹویٹ کریں۔ ان کے اکاؤنٹ پر 80 فیصد کمنٹ پی ٹی آئی کے لوگوں کے ہوتے ہیں جو غلط بات ہے۔ آپ کے کمنٹس ان میں سے کوئی نہیں پڑھتا لیکن آپ ان کی بکواس کو آگے پھیلانے اور ان کے اکاؤنٹس کی ریچ بڑھانے میں مدد دے رہے ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے!مریم نواز نے عمران خان کی جس ٹویٹ کو کوٹ کیا ہے اس پر 350 ریپلائی پڑے ہیں اور مریم کی کوٹ ٹویٹ کے نیچے 3000 ریپلائی پڑا ہے جس میں سے 80 فیصد کمنٹس پی ٹی آئی کے لوگوں کے ہیں، آپ مریم نواز کی بکواس کو پروموٹ کر رہے ہو۔ آپ کی وجہ سے اس کی ریچ اتنی زیادہ ہے۔ ابوذر فرقان نامی صارف نے کہا کہ اگر عمران خان کے فالورز پی ڈی ایم کے حامی صحافیوں اور سوشل میڈیا کے ورکرز کو ٹوئٹر کو اگنور کرنا شروع کر دیں تو دو دن میں پی ڈی ایم کا خاتمہ ہو جائے گا،کیوں کہ اُن کی اپنی ریچ نہیں ہے اور جب ہم اُن کو جواب دیتے ہیں تو وہ مزید پھیلتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کو 'بھوک سے کوئی نہیں مرتا' کہنا مہنگا پڑگیا ہے، سوشل میڈیا صارفین نے رہنما پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اور پیپلزپارٹی کےسینئر رہنما راجا پرویز اشرف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں کوئی بھی بھوک سے نہیں مرتا، ہمارے علاقے پوٹھوہار میں کوئی بھوک سے مرا ہو میں یہ مان ہی نہیں سکتا۔ راجا پرویز اشرف کو یہ بیان دینا اس وقت مہنگا پڑا جب ٹویٹر پر صارفین نے انہیں اس بیان پر آڑے ہاتھوں لینا شروع کیا، رہنما تحریک انصاف اور سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے بھی راجا پرویز اشرف کے اس بیان پرر دعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو اپنی ہی دنیا میں چل رہے ہیں۔ وسیم اعوان نامی ایک صارف نے کہا کہ ان لوگوں کی بے حسی کا اندازہ لگائیں ، یہاں اس ملک میں روز آٹے کی لائینوں میں لگ کر لوگ مررہے ہیں۔ شفیق خان نامی صارف نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک بھی ہے جہاں چور حکمران اور ایماندار جیلوں میں ہے، یہ جوکر(راجا پرویز اشرف) بھی اس ملک کا وزیراعظم رہ چکا ہے۔ عاصم عباس اعوان نے راجا پرویز اشرف کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھوک سے نہیں مرتا مگر لوگ اسی بھوک کے خوف سے آٹا لینے کی بھیڑ میں لگ کر مرجاتے ہیں۔ ڈاکٹر زین نے کہا کہ اندازہ لگائیں یہ لوگ حقیقت سے کتنا دور ہیں۔ قاری رزاق نے تمام حکمران جماعتوں کو ہی رگیدتے ہوئے کہا کہ کوئی بھوکا اس لیے نہیں مرتا کیونکہ رزق کی ذمہ داری اللہ نے لی ہوئی ہے، وگرنہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نےبہت زور لگایا ہے کہ کوئی زندہ نا رہے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں کامران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف صاحب نے معزز جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف "عمران خان نیازی" کا ریفرینس واپس لینے میں تقریباً ایک سال لگا دیا سینئر صحافی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا اور مزید کہا کہ پر دائر ریفرینس واپس لینے میں آپکو پورا ایک سال لگا اتنی طویل سوچ بچار ناقابل فہم ہے انہوں نے مزید کہا کہ اب اچانک فیصلہ اور اس کی ٹائمنگ چہ میگوئیاں تو ہوں گی ،سوالات تو اٹھیں گہ شاید آنے والے دنوں کے واقعات واضح جواب دے سکیں واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم دے دیاتھا۔ وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نزیر تارڑ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی ہدایت کر دی۔ ذرائع کے مطابق کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر کیوریٹیو ریویو ریفرنس دائر کرنے کی وجہ سے حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں تھا، آئین اور قانون کی راہ پر چلنے والے ایک منصف مزاج جج کے خلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران نیازی کی انتقامی کارروائی تھی، یہ عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی۔
تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیرخزانہ تیمورجھگڑا کل سے سوشل میڈیا تنقید کی زد میں ہیں جس کی وجہ ان کا ایک ٹویٹ ہے جس میں انہوں نے ن لیگ کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کو جواب دیا۔ ن لیگ کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹویٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کا ازخودنوٹس کا فیصلہ چار تین سے تھا، اس پر تیمورجھگڑا نے طنزا کہا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ کا مطلب 38-36-36 نہیں ہے؟ جس پر ن لیگ اور انکے حامی صحافیوں نے اس ٹویٹ کو کسی خاتون کے فگر (جسمانی پیمائش)کے طور پر لیا اور اسے نازیبا اور خواتین پر حملہ قرار دیا دراصل تیمورجھگڑا کا اشارہ مریم نواز کے ایک مشہور زمانہ بیان پر تھا جس میں وہ کہتی ہیں کہ گیلپ سروے کے مطابق ہماری مقبولیت تحریک انصاف سے زیادہ ہے یعنی 36، 38، 36 ۔۔یعنی مریم نواز شہبازشریف، نوازشریف اور اپنی مقبولیت کو جمع کرکے ن لیگ کو تحریک انصاف سے زیادہ مقبول ثابت کرنیکی کوشش کرتی ہیں۔ اس پر مریم نواز کا خوب مذاق بنا اور سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کسی لیڈر کی مقبولیت 110 فیصد ہوجائے اور وہ بھی تین چار کی مقبولیت جمع کرکے۔ ن لیگی رکن اسمبلی شزا فاطمہ نے اسے غلاظت اور خواتین پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جیسا لیڈر جیسا پارٹی ممبر۔۔تعلیم کی کوئی مقدار آپ کے غلیظ مرکز اور ناقص پرورش کو نہیں بدل سکتی جس پر تیمورجھگڑا نے مریم نواز کا کلپ شئیر کردیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شزا فاطمہ خواجہ آصف کی بھتیجی ہیں اور کل جب ن لیگی وزیر نے عمران خان کی اہلیہ پر ذاتی حملے کئے تو شزا فاطمہ خواجہ کے انکل ڈیسک بجاکر اور قہقہے لگاکر داد دے رہے تھے لیکن شزا فاطمہ نے اس پر کچھ نہیں کہا اور نہ ہی مذمت کی۔ تیمور جھگڑا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک ٹویٹ نے بہت لوگوں کے ذہنوں پر موجود گندگی کو بےنقاب کردیا۔ مجھے نام لینے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اُن لوگوں کےلیےجو مجھےجانتے ہیں، یقین رکھیں، لوگ آپ پرکتنی بھی گندگی پھینکیں، آپ کو اپنی ذات اور اقدار کےساتھ سچا ہوناچاہیے۔ گندگی دوسروں پرچھوڑ دو
آج سپریم کورٹ میں دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے ازخود نوٹس اور درخواستیں 3-4 کی شرح سے مسترد کیں، میں اپنے عدالتی فیصلے پر قائم ہوں جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز کے مطابق انتخابات کا حکم نہیں دیا گیا، صدر نے تاریخ کا کیسے اعلان کیا؟ جس پر کامران خان نے ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ اس کے بعد اب کوئی کسر باقی نہیں رہی ،پاکستان اب تباہ کن عدالتی بحران کی قریب پہنچ گیا ہے کامران خان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان اپنا عہدہ چھوڑ دیں یا الیکشن متعلق تمام معاملات فل کورٹ کے حوالے کردیں ۔ انکا مزید کہنا تھا کہ بہتر ہوگا کہ اب سینئیر ترین معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسی کی سپریم کورٹ فیصلے دے کہ کیا پاکستان میں الیکشن آئین کی روح کے مطابق ہوں نگران حکومتیں 90 روز بعد فارغ ہو جائیں یا مزید 6 اضافی مہینے کام کرتی رہیں ۔ کامران خان کامزید کہنا تھا کہ بدقسمتی سےاب ان معاملات میں چیف جسٹس عطا بندیال بینچ کا کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہو گا اس پر صحافی عمران میر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کامران بھائی، چیف جسٹس کے استعفے والا مشورہ آپ کا اپنا ہے یا MUST والا پیغام کہیں اور سے ہے ؟ بڑی خطرناک بات اور طویل مدتی فارمولا دے رہے ہیں آپ۔ یہ سب باتیں تو آئین سے بہت باہر کی چیز ہیں۔کسی کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔
سپریم کورٹ پر حملے میں موجودہ وزیراعظم شہبازشریف کا کیا کردار تھا؟ مونس الٰہی نے اپنے ماموں چوہدری شجاعت کی کتاب سے اقتباس شئیر کردیا۔ چوہدری شجاعت جو آج کل شہبازشریف کے اتحادی ہیں اور انکے صاحبزادے چوہدری سالک شہبازحکومت میں وزیر ہیں ۔ مونس الٰہی نے چوہدری شجاعت کی کتاب "سچ تو یہ ہے "کا ایک صفحہ شئیر کیا ہے۔ چوہدری شجاعت کی کتاب کے اقتباس کے مطابق 28نومبر1997،سپریم کورٹ حملہ آوروں کولاؤڈسپیکرپرقیمہ کےنانوں کی یہ دعوت شہبازشریف خوددےرہےتھے اور کہہ رہے تھے کہ"پنجاب ہاؤس جاکرقیمہ کےنان کھائیں" مونس الٰہی نے مزید کہا کہ اب قانون کو قیمہ کا نان سمجھنے والوں کے دن گئے۔ چوہدری شجاعت نے کتاب میں لکھا تھا کہ نون لیگ کی طرف سے سپریم کورٹ پر حملے کے ماسٹرمائنڈ کے بارے میں سب کو علم تھا لیکن قربانی کے بکروں کے طور پر بعد میں میاں منیر احمد،طارق عزیز، میاں معراج دین اورچوہدری اختر رسول کے نام دے دئیے گئے۔ چوہدری شجاعت کی اس کتاب کے مطابق سپریم کورٹ پر حملے سے پیشتروزیر اعظم نوازشریف چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ٹیلی فون ٹیپ کرارہے تھے۔چیف صاحب نے اپنے بیڈ روم میں نصب کرائی گئی ڈیوائس سمیت دوسرے ثبوت اکٹھے کرلئے جن کے بارے میں وہ پریس کانفرنس میں سب کچھ بتانا چاہتے تھے ۔ نوازشریف کو پتہ چلاتو بڑے پریشان ہوئے چنانچہ ان کے کہنے پر میں اور خالد انورایڈوکیٹ چیف جسٹس کو منانے ان کے گھر گئے۔ہماری درخواست پر وہ پریس کانفرنس نہ کرنے پر راضی ہوگئے مگر اپنے بیڈروم کے سائیڈٹیبل کے نیچے لگی ہوئی ریکارڈنگ ڈیوائس انہوں نے ہمیں بھی دکھائی تھی۔ چوہدری صاحب صفحہ 152پر لکھتے ہیں کہ وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب سے فرمائش کی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالیں کہ چیف جسٹس سجادعلی شاہ کو پارلیمنٹ کی کسی استحقاق کمیٹی میں بلواکران کی سرزنش کی جائے۔نوازشریف نے گوہر ایوب کو اپنی گاڑی بٹھایااور گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر کہا،کوئی ایسا طریقہ نکالیں کہ چیف جسٹس کم ازکم ایک رات کیلئے جیل بھیج دیں۔گوہر ایوب نے کہاکہ خداراایسی باتیں نہ کریں کہ پورانظام ہی زمین بوس ہوجائے مگر نوازشریف نے گوہر ایوب کی نصیحتوں پر کان نہ دھرے۔
معروف صحافی حامد میر کو اپنے بھائی کی شان میں گستاخی پر غصہ آگیا،سینئر صحافی نے پی ٹی آئی ورکر کو کھری کھری سنادیں۔ ایک پی ٹی آئی ورکر نے حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عامر میر آپکا سگا بھائی ھے؟؟ تھوڑا سمجھاؤ اسے کیوں کہ اوقات سے باہر جا رہا ھے کیا آپ نے کبھی اسد عمر سے کہا ہے کہ اپنے سگے بھائی زبیر کو سمجھاؤ کہ وہ مسلم لیگ ن چھوڑ دے؟ آپ کی اوقات صرف اتنی ہے کہ اپنا اصلی نام اور تصویر چھپا کر حقیقی آزادی کا نعرہ لگا رہے ہیں حامد میر کے اس ٹویٹ پر دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی اس لڑائی میں کود پڑے اور حامدمیر کو مخاطب کرتےہوئے کہا کہ دلیل تو ہے نہیں، غصہ کیوں کرتا ہے، ویسے ہی کہہ دو نہیں سمجھان اس نے مزید کہا کہ ویسے ایک بات ہے اگر یہی بات کسی نے زبیر اور اسد بارے تجھے کی ہوتی نا تو تیری دلیل پتہ کیا ہونی تھی ۔۔۔۔۔ "یہ تو جمہوریت کا حسن ہے وقاص خان نے کہا کہ تمہاری صحافت کا اس سے زیادہ بیڑہ غرق کیا ہو سکتا ہے جب صحافی اپنا موازنہ سیاستدانوں سے کرنا شروع کر دیں اسد عمر نے کامران خان کے شو میں بیٹھ کر اپنے بھائی کی سیاست کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا آپ نے کب اور کس وقت اپنے بھائی کا نام لے کر اُس کی درندگی کو نشانہ بنایا ہے؟ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی حامد میر کوجواب دیتے ہوئے کہا کہ جیسی آپکی صحافت ہے ویسی ہی آپکے بھائی کی حرکتیں۔۔ واضح رہے کہ حامد میر کے بھائی عامرمیر پنجاب کی نگران حکومت میں وزیر ہیں اور وہ تحریک انصاف کے خلاف سخت بیانات دیتے ہیں اور ٹی وی پر آکر تحریک انصاف کے کارکنوں پر ہونیوالے مظالم کا بھرپور دفاع کرتے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سٹی 42اور 24 نیوز کے مالک ہیں اور حامد میر کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتےہیں۔ کہاجارہا ہے کہ عامرمیر جو ایک یوٹیوب چینل چلاتے ہیں انہیں وزارت حامدمیر کی سفارش پر دی گئی ہے۔ حامد میر پیپلزپارٹی کے انتہائی قریب ہیں اور انکے ایک بھائی فیصل میر پیپلزپارٹی کے رہنما ہیں اور لاہور سے کئی بار الیکشن لڑکر اپنی ضمانت ضبط کرواچکے ہیں۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ن لیگ سے تعلق رکھنے والے وزیرتعلیم رانا تنویر نے سابق وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ سے متعلق انتہائی گھٹیا اور نازیبا زبان استعمال کی۔یہ الفاظ اتنے نازیبا اور اخلاق سے گرے ہوئے تھے کہ ن لیگ کے حامی صحافی بھی اس پر خاموش نہ رہ سکے۔ ڈاکٹر شہبازگل نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اسی شخص نے چند دن پہلے ایک یونیورسٹی میں طلبا کے سامنے پوری راجپوت برادری کو گندی گالی دی اور آج خان کو گندی گالی دی۔ اس سے زیادہ اور کیا گرنا ہے اس ملک کی سیاست نے۔ یہ ان کے اصل چہرے ہیں۔ یہ سیاست دان نہیں ایک مافیا ہے۔ جو ہر حد تک جا سکتا ہے۔ افسوس صحافی ارشادبھٹی کا کہنا تھا کہ آج جو رانا تنویر نےاسمبلی میں عمران خان،انکےوالدکےحوالےسےکہااورجس طرح خواجہ آصف سمیت اسمبلی ممبران ہنس رہے،ڈیسک بجارہےتھے،سب کچھ دیکھ کر،سن کردکھ ہوا۔۔ شرمناک۔۔ یہ ہےہماری پارلیمنٹ یہ ہیں ہمارےپارلمنیٹرینز راناتنویر وہی جو چنددن پہلےیونیورسٹی تقریرمیں بھی گالی دےچکے،معذرت کرچکے۔۔ صحافی امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ جو وزیر تعلیم کسی تقریب میں ننگی گالی دے دے تو وہ پارلیمنٹ میں یہ زبان کیوں نہ استعمال کرے۔ جس اسمبلی کے تقدس کی صبح و شام دھونس اور بھرم دکھایا جاتا ہے، وہاں یا تو اپنے مخالفین کے خلاف ایسی زبان استعمال ہوتی ہے اور یا پھر اپنے اقتدار یا اس سے جُڑے مفادات کیلئے قانون سازی ہوتی ہے خرم اقبال کا کہنا تھا کہ آج وزیر تعلیم رانا تنویر کے پارلیمان کے فلور پر غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی الفاظ پر ڈیسک بھی بجے اور قہقہے بھی گونجے، شرم کا مقام ہے نیشنل ٹی وی پر اس کی تشہیر کی گئی، پھر یہ کہتے ہیں عمران خان نوجوان نسل کو خراب کر رہا ہے ۔۔!! خاورگھمن کا کہنا تھا کہ رانا تنویر اور خواجہ آصف اس معزز اعوان کے پرانے ارکان میں سے ہیں۔ زندگی کے آخری حصے میں۔ سفید بال۔ نانے اور دادے بن چکے۔ انداز گفتگو سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ان لوگوں کا اصل کیا اور یہ ہیں ہمارے حکمران۔ دنیا میں ملکی رسوائی اور لوگوں کی حالت زار کی وجہ نادربلوچ نے ردعمل دیاکہ خواجہ آصف کی بےشرمی بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، بجائے اسے روکنے کے،،، محضوظ ہوتا رہا اور ڈائس بجاتا رہا۔ احتشام کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر ہمارے اوپر ایسا وزیرِ تعلیم بٹھایا ہے۔ اِن کو یہ ڈر ہے کہ اگر لوگ تعلیمِ یافتہ ہوگۓ تو پھر یہ ہم سے سوال کریں گے جس کا جواب ہمارے پاس نہیں ہوگا۔۔ سعاد یونس نے لکھا کہ رانا تنویر کی بدذبانی پر کوئی مذمت نہیں ہو گی، طلعت سلیم عاصمہ شاہزیب مطیع سب کی ذبان کند مزمل اسلم نے لکھا کہ اخلاقی ہستی کا اندازہ پورے ایوان کے قہقے اور ساتھ بیٹھے رنگ باز کی باچھیں وقاص امجد کا کہنا تھا کہ اگر رانا تنویر کی طرف سے عمران خان اور خاندان کے بارے میں استعمال کیے گئے بھاگ کر شادی، حرامدہ جیسے الفاظ پارلیمانی ہیں تو ہماری پارلیمنٹ کا اللہ ہی حافظ سیاسی نجومی نے تبصرہ کیا کہ جب آپکا مخالف گالیوں پہ اتر آئے تو سمجھ لیں کہ آپ نے اسکو بلکل مایوس کر دیا ہے اور اب بات اسکے بس سے باہر ہے۔ رانا تنویر کی تقریر کو اسکا درد سمجھیں اور یہ سوچ کر مزہ لیں اور آگے بڑھیں کہ ایک چھوٹے سے پیادے کی یہ حالت ہو گئی ہے تو مریم کا کیا حال ہو گا۔ انکا رونا ابھی شروع ہوا ہے اینکر عمران ریاض کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی وزیر ہے پاکستان کا۔۔۔ اور ساتھ بیٹھ کر تالیاں بجانے والا بھی وفاقی وزیر ہے۔۔۔ شکست کا خوف اور خاندانوں کی غلامی سفید بالوں کے ساتھ بھی انسان کو کیا کچھ کرنے پر مجبور کر دیتی ہے مقدس فاروق نے لکھا کہ ایوانوں میں بیٹھے گندے چہرے ، کیا یہ مقدس جگہ پر دوبارہ لائے جانے کے قابل ہیں ۔۔ بالکل نہیں!!! وزیر تعلیم فرما رہے ہیں عمران خان کی بیوی بھاگی ہوئی عورت ہے اور وزیر دفاع صاحب تالیاں بجا رہے ہیں جمال احمد نے عاصمہ شیرازی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ میڈم فواد چودھری صاحب کا ٹویٹ غلط تھا مگر آج جو رانا تنویر صاحب نے کہا وہ گھٹیا اور غلیظ سوچ کی عکاسی کرتا اہے، براہِ کرم اس پر بھی ردعمل دیں نا، اس پر بھی بات کریں نا یا ن لیگ کو سب معاف ہے؟؟؟ وقار کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے رہنماوں کی فضولیات پر کان دھرنے اور جواب دینے کی چنداں ضرورت نہیں یہ بیچارے پنجاب کے سبھی حلقے ہارنے جا رہے ہیں- ٹوٹل 297 سیٹوں میں سے شائد ہی کچھ سیٹیں جیت پائیں گالیاں بٙکنے کے سوا بیچارے کیا کریں فرحان نے لکھا کہ رانا تنویر کی گفتگو اسکی بہو بیٹیوں نے سنی اور انکو گھر آنے کیا شاباشی دی ہوگی؟ شرم آنی چاہیے رانا تنویر کو انجینئر نوید کا کہنا تھا کہ وزیر تعلیم کی غلیظ زبان ملاحظہ فرمائیں ، اور وزیر دفاع ساتھ بیٹھا ڈیسک بجا کر اس بازاری زبان پہ داد دے رہا ہے ۔ یہ تعفن زدہ زبان اور گالیاں نواز شریف کی تربیت ہیں عمران خان کسی کو اوئے کہہ کر پکار دے تو ن لیگ کے میڈیا ملازم آسمان سر پہ اٹھا لیتے ہیں اور اس غلاظت پہ اس کی زبانیں گنگ ہیں رضوان غلیزئی نے لکھا کہ فواد چوہدری کے ٹویٹ پر گھنگرو توڑنے والے درباریوں میں سے کسی نے رانا تنویر کی مذمت کی؟ یہ نام نہاد دانشور مافیا کے سہولت کاری کے ساتھ فکری بددیانتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ جاری ہوا جس پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے جے یوآئی ف اور مولانا فضل الرحمان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔مذہبی جماعت کے ترجمان نے تحریک انصاف کی خواتین کو تتلیاں اور نوجوانوں کو یوتھئے قرا دیا۔ جے یو آئی ف کے ترجمان کا ٹوئٹراکاؤنٹ کے ذریعے تھا کہ عمران نیازی کا لاہور جلسہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا کا مصداق ثابت ہوا ۔ چند سو یوتھیے اور تتلیاں لاہور جیسے بڑے شہر میں اس سے بڑی کوئی شکست نہیں ۔ اہلیان لاہور نے نیازی بیانیے کو مسترد کردیا ۔ عمران کے خطاب سے اسکی شکست اور خوف عیاں تھا۔ صحافی رضوان غلیزئی نے تبصری کیا کہ حکومت میں شامل ایک مذہبی جماعت کے ترجمان کے خواتین سے متعلق اس بیان پر کسی منافق دانشور کا لیکچر نظر آئے تو ضرور بتائیے گا۔ ارم زعیم کا کہنا تھا کہ جمعیت علماء پاکستان یہ اپنے اپ کو عالم دین کہتے ہیں یہ گٹر گفتگو، غلیظ سوچ ، رمضان کا مہینہ اور عورتوں کی تذلیل۔۔ عاصمہ شیرازی۔۔یہاں اخلاقیات کا بھاشن ؟؟ جسٹس مُنا ۔۔ تمیز کا بھاشن ؟؟ صحافی نادر بلوچ نے ردعمل دیا کہ اس لیے ان نام نہاد مذہبی لیڈروں کو کوئی پڑھا لکھا شخص ووٹ نہیں دیتا، جو خواتین اور نوجوانوں کیلئے ایسے القابات استعمال کرتے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ قوم کی بیٹیوں کیلئے تتلیوں کا لفظ استعمال کرکے پھر سے ثابت کردیا ہے کہ تم لگ علماء کے نام پر دھبہ ہو اور کچھ نھیں، ہمارے رسول تو دشمن کی بیٹیوں کو عزت دیتے تھے تم تو اپنی قوم کی بیٹیوں کی عزت نیلام کرتے ہو، تھو ہے تم پر عمران درانی نے تبصرہ کیا کہ علمائے کرام کی جماعت کی طرف سے ایسی زبان قابل مذمت ہے آصف محمود نے لکھا کہ اب کہاں مر گئے اخلاقیات کا درس دینے والے عورتوں کے حقوق کے علمبردار جب ایک مذھبی جماعت جو حکومت میں شامل ہے اس کی طرف سے عورتوں کی ایسے القابات سے نوازا جا رہا مجبتیٰ ملک نے لکھا کہ نام : جمعیت السلام کام : بدتمیزی کا دھندہ مالک : فضل الرحمان او بے شرم کم سے کم نام تو تبدیل کر لو جماعت کا جس کو ماں،بہن بیٹی کی قدر نا ہو اسکا اسلام سے کیا تعلق؟ ارسلان خان نے سوال کیا کہ کیا پاکستان کے علماء اب اس قسم کی زبان پر اتر آیے ہیں ؟ کیا ایسی زبان کسی عالم کی ہو سکتی ہے ؟ کیا ایسی غلیظ زبان کا استعمال کرنے والے عالم کہلانے کے لائق ہیں ؟ باسط نامی صارف نے لکھا کہ تتلیاں یوتھیے کے الفاظ جمعیت علمائے اسلام کے آفیشل پیج سے پی ٹی آئی کے مرد وعورت کارکنان کے لیے الفاظ انتہائی غیر مناسب ہیں اسی طرح جیسے عمران خان صاحب کا فضل الرحمان کو ڈیزل کہنا ۔ لالہ خان نے لکھا کہ انہیں ایکسپوز کرنے کی ضرورت ہی نہیں ۔ انکی زبان بتاتی ہے کہ یہ اسلام کے نام پر سادہ لوح عوام کو بےوقوف بناتے رہے ہیں ۔ جیسا انکا لوطی لیڈر بےغیرت ہے ویسے ہی اس کے پیروکار ۔ کم سے کم لفظ "اسلام" کی حرمت کا ہی خیال رکھ لیتے اس طرح کا بیہودہ اور واحیات ٹویٹ کرنے سے پہلے۔ ظل رحمان نے لکھا کہ صحافیوں کا وہ گروہ جو دن رات اخلاقیات کے بھاشن دیتا نہیں تھکتا،فضل الرحمن کے ان واہیات کلمات پر انکی کوئی ٹویٹ نظر سے نہیں گزری؟ ایک اورسوشل میڈیاصارف نے تبصرہ کیا کہ چند سو یوتھیے اور تتلیاں پھر یہ توقع کرتے ہیں کے نوجوان نسل ہمارے ساتھ ہو اور ساتھ ہی یہ کہتے ہیں کے نوجوان نسل کو بدتمیز عمران خان نے کیا ہے ۔ عائشہ بھٹہ نے تبصرہ کیا کہ سوچیں خود کومذہبی جماعت ہونے کا دعوی کرنے والی جماعت کا آفیشل اکاؤنٹ سیاسی ورکرمردوں کےلئے فحش استعارےاورعورتوں کےلیےجنسی ہراسکی پرمبنی مواد ٹویٹ کر رہا ہے۔۔ جب تک یہ شیطان مذہب کو ڈھال بنا کر حرام کاریاں کرتے رہیں گے، اِس ملک کے مدرسوں میں کسی بچے اور بچی کی عزت محفوظ نہیں رہےگی ساقی نے لکھا کہ نام نہاد مذہبی جماعتوں کے نمائندوں کی زبانوں سے ہمیشہ انکی زہنی غلاظت کی نمائندگی ھوتی ھے۔ ان کےلیے قابلِ احترام صرف انکے گھر کی عورتیں ہیں محسن کا کہنا تھا کہ یہ خود کو پچاس لاکھ علماء کے وارث کہنے والے اسٹیبلشمنٹ کے غبارے کی زبان ہے جبکہ سیاست میں بدتمیزی عمران خان لیکر آیا ؟ نعیم اصغر نے لکھا کہ یہ عورتیں نہیں؟ ادھر بولیں ادھر کیا زبان کو تالا لگ گیا ہے یا موت پڑتی ہے ؟
کیا مریم اورنگزیب نے فوادچوہدری کے ٹویٹ پر صحافیوں کو وٹس ایپ کرکے مذمت کروائی؟ گزشتہ روز فوادچوہدری نے ٹویٹ کیا تھا کہ نون لیگ والے اتنے احمق ہیں اور غیر سنجیدہ ہیں جو تحریک انصاف کےاتنے بڑے اجتماعات کا جواب ایک ایسی خاتون سے دلواتے ہیں جو کبھی کونسلر کا الیکشن نہیں لڑ سکتی۔ انکا مزید کہناتھا کہ بازاری زبان ہونا یا بازاری ہونے سے بیانیہ نہیں بنتا اس کیلئے بہت سوچ اور ٹیم چاہئے ٹی وی پر پابندی لگا کر بیانیہ نہیں بنتا فوادچوہدری کے اس ٹویٹ پر ن لیگ کے کیمپ کے صحافی فوادچوہدری پر چڑھ دوڑے جن میں عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی، منیب فاروق اور دیگر صحافی شامل تھے۔ان صحافیوں کے ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا تھا کہ مریم اورنگزیب جو عمران خان سے متعلق گھٹیا زبان استعمال کرتی ہیں اور تھپڑمارنے کی بات کرتی ہیں اس پر تو انہوں نے کچھ نہیں بولا جبکہ یہ صحافی فوادچوہدری پر برس رہے ہیں۔ یادرہے کہ گزشتہ روز مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ عمران خان کے دس نکاتی ایجنڈ پر انہیں دس چپیڑیں پڑنی چاہئیں۔ اس پر صحافی عدیل راجہ نے مریم اورنگزیب کے مبینہ وٹس ایپ اکاؤنٹ کا ایک سکرین شاٹ شئیر کرکے دعویٰ کیا ہے کہ مریم اورنگزیب صحافیوں کو وٹس ایپ کرکے کہہ رہی ہیں کہ فوادچوہدری کے ٹویٹ کی مذمت کریں۔ اس سکرین شاٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریم اورنگزیب نے فوادچوہدری کے ٹویٹ کے مخصوص حصے " بازاری زبان ہونا یا بازاری ہونے سے بیانیہ نہیں بنتا" کو ہائی لائٹ کررکھا ہے۔ فوادچوہدری نے اس پر طنزیہ جملے بازی کرتے ہوئے کہا کہ وٹس ایپ پر حکم۔۔
اسلام آباد : وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان کا کوئی مسئلہ سیاسی نہیں، تمام مسائل نفسیاتی ہیں، وہ الیکشن نہیں اپنی سلیکشن کرواناچاہتے ہیں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ جو تمہارا 10 نکاتی پروگرام ہے اس پرتمہیں 10 چپیڑیں پڑنی چاہیے۔ مریم اورنگزیب کی اس زبان پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ مریم اورنگزیب صاحبہ کی دس چپیڑیں اخلاقیات کی کتاب کا اعلی نمونہ ہیں لیکن اس زبان پر وہ لوگ کیوں چپ ہیں جو ہر وقت اخلاقیات کا درس دیتے ہیں۔ سوشل میڈیاصارفین نے مزید کہا کہ ایک سابق وزیراعظم سے متعلق مریم اورنگزیب کو تمیز سے بات کرنی چاہئے۔ سوشل میڈیا صارفین کا مزید کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی عمران خان کے سامنے کیا حیثیت ہے، وہ نہ صرف سابق وزیراعظم رہا ہے، بلکہ 92 کے ورلڈکپ کا کپتان رہا ہے اور شوکت خانم، نمل یونیورسٹی سمیت کئی کارنامے اسکے کریڈٹ پر ہیں جبکہ مریم اورنگزیب کی کیا حیثیت ہے؟ انورلودھی کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب کی زبان درازی ملاحظہ فرمائیں... عمران خان کو کہتی ہیں کہ اسکے منہ پر دس چپیڑیں پڑنی چاہیے کیا فواد چودھری کے مریم اورنگزیب کے متعلق جوابی ٹویٹ پر اخلاقیات کے بھاشن دینے والے صحافیوں کو عمران خان کو دس چپییڑیں مارنے والی زبان درازی نظر نہیں آتی؟ عالیہ حمزہ کا کہنا تھا کہ 10نکاتی ایجنڈامالکن،کنیزکےدل پر چپیڑوں کی طرح ہی توپڑاہے اسلیےتوزبان سےپھول جھڑرہی کنیزوں کوجواب دینانہ میری غیرت گواراکرتی نہ تربیت بس اتناکہوں گی گٹر سےبھی غلیظ اوربدبودار ہیں ہرگزرتےدن کےساتھ اپنےخاندان،تربیت پرورش کاپتہ دےرہی افسوس صرف یہ پاکستان پرکن گھٹیالوگوں کومسلط کیاگیا مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دس نکاتی پروگرام میں مریم اورنگزیب کے حق میں بھی بات کی اور توجہ دلائی کہ کس طرح مالکن اپنے ملازموں سے پیش آئیں اور ان کو باقائدہ حقوق دلانے کی بات کی۰ اور دیکھیں بعد میں کیسی سیخ پا ہوگئی ۔ وقاص کا کہنا تھا کہ کیا فواد چودھری کے مریم اورنگزیب کے متعلق جوابی ٹویٹ پر اخلاقیات کے بھاشن دینے والے صحافیوں کو عمران خان کو دس چپییڑیں مارنے والی زبان درازی نظر نہیں آتی؟ میر محمد علی خان نے تبصرہ کیا کہ ایک عورت کیسے کہہ سکتی ہے کہ مرد کو دس چپیڑیں پڑنے چاہئیں اور اگر یہی بات مرد کہے کہ مریم نواز کو سو جلسے کرنے پر سو چپیڑیں پڑنی چاہئیں تو فوراً عورت کارڈ نکل آئیگا۔ فوادچوہدری کے الفاظ پر تنقید کرنیوالے منیب فاروق کو جواب دیتے ہوئے علینہ نے کہا کہ جو الفاظ مریم اورنگزیب زیب نے اپنی پریس کانفرنس میں عمران خان جو کہ سابقہ وزیراعظم ہیں ۔ ان کے لئے استعمال کئے ان کے منہ پر چپیڑیں مارنے کا کہا ! کیا ایک نام نہاد عزت دار عورت کو یہ زبان زیب دیتی ہے ؟ احساس ہو جائے تو ایک مذمتی ٹویٹ مریم اورنگزیب کی پریس کانفرنس پر بھی کردیں جاوید اقبال سیال کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو برباد کرنے میں رانا ثناءاللہ مریم اورنگزیب اور مریم صفدر کا بہت بڑا ھاتھ ھے کیونکہ ان کو بات کرنے کی تمیز نہیں ہے اربا ز کا کہنا تھا کہ کوئی مریم اورنگزیب کو کہہ گا کہ اپنی حدوں اور اوقات میں رہ کر بات کیا کریں
لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں اظہرمشوانی کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے متعلقہ اداروں سے کل تک جواب طلب کرلیا۔ نوٹسز لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے جاری کئے۔پٹیشن اظہرمشوانی کے بھائی نے دائر کی تھی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اظہرمشوانی کو منگل تک پیش کیا جائے۔ فوادچوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جمعہ کو درخواست دائر ہوئی آج سوموار کو لگی ، اب کل کیلئے آرڈر ہوا انہوں نے مزید کہا کہ اتنے دنوں میں چاہے کوئی جئے یا مرے جج صاحب چھٹی میں نہیں بیٹھ سکتے۔۔ کیا زبردست نظام ہے
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارا وجود ختم ہو رہا ہے، اب دونوں میں سے کسی ایک کا وجود باقی رہنا ہے۔ اب یا عمران خان رہے گا یا ہم۔اس کے لئے ہم ہر حد تک جائیں گے پھر یہ بھی نہیں سوچیں گے کہ کیا جمہوری ہے کیا غیر جمہوری، کیااصولی ہے اور کیا غیراصولی ہے۔ راناثناء اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان سیاست سے منفی ہوجائے گا یا ہم ہوجائیں گے۔ عمران خان نے اس سٹیج پر لاکھڑا کیا اور یہ اسکا قصور ہے۔ رانا ثناء اللہ کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کاکہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کسی اور کی زبان بول رہے ہیں، زبان اسکی کی ہے لیکن الفاظ کسی اور کے ادا کررہے ہیں۔سوشل میڈیاصارفین کاکہناتھا یہ سیدھی سادھی دھمکی ہے۔ بریگیڈئیر اشفاق حسن نے سوال کیا کہ یا وہ نھیں یا ھم نھیں۔ اگر یہ سوچ ھو تو ملکی مفاد کھاں گیا۔ عون عباس بپی نے تبصرہ کیا کہ یہ ایک ہارے ہوئے انسان کا دھمکی آمیز بیان ہے۔ کیا کوئی ادارہ اس پر بھی ایکشن لے گا؟ انورلودھی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے وکلاء کو چاہیے کہ یہ ویڈیو چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے عدالت میں چلا دیں اور کہیں کہ عمران خان پر جھوٹے ان گنت مقدمات، ان پر قاتلانہ حملے اور انکی زندگی کو لاحق شدید خطرات کی سب سے بڑی شہادت رانا ثناء اللہ کی یہ اعترافی ویڈیو ہے یہ سب یہ چوہا رانا ثناء اللہ نہیں بول رہا یہ وہ بول رہے ہیں جن کی بادشاہت جو خطرہ ہے جو 75 سال سے قابض ہیں پاکستان میں، اس چوہے یا اس پوری پی ڈی ایم کی کیا اوقات زبیر علی خان کا کہنا تھا کہ سیاستدان کبھی سیاست سے منفی نہیں ہوتے، رانا ثناء اللہ اس وقت جن کی زبان بول رہے ہیں وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں اور انشاء اللہ وہی سیاست سے منفی ہوں گے مسرت چیمہ نے سوال اٹھایا کہ اجرتی قاتل اپنے شکست فاش دیکھ کر عمران خان کو قتل کرنے کی حد تک آگیا ہے، یہ مہرہ پہلے بھی عمران خان پر وزیر آباد قاتلانہ حملے میں ملوث تھا لیکن بدقسمتی سے اس کا محاسبہ نہیں ہوا۔ انہیں خطرات کی وجہ سے عمران خان عدالتوں میں وڈیو لنک سے پیش ہونا چاہتے ہیں۔ شہبازگل نے کہا کہ یہ واضح طور پر ختم کر دینے کی دھمکی ہے علی زیدی گیا کہنا تھا کہ اب اس پر اتر آیا ہے؟ سستی دھمکیاں اس تحریک کو نہیں روک سکتی فیاض شاہ نے سوال کیا کہ ماڈل ٹاؤن کا قاتل کُھلی دھمکیوں پر اُتر آیا ہے۔ کیا اِس کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی؟ عمران راجہ کا کہنا تھا کہ اس کلپ کو انگلش سب ٹائٹلز کے ساتھ ایڈٹ کیجیے اور آفیشل اکاؤنٹس سے انسانی حقوق کی تنظیموں کے علاوہ دوست ممالک کے سربراہان کے اکاؤنٹس کو بھی ٹیگ کیجیے کہ کیسے پاکستان کا وزیرداخلہ قتل کی دھمکیاں دے رہا ہے اور ایک تربیت یافتہ نسلی جرائم پیشہ شخص ہے۔ عماد بزدار کا کہنا تھا کہ یہ اپنی شکست کا کھلم کھلا اعتراف کررہا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے مینار پاکستان پر کامیاب جلسے پر لاہوریوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شہریوں سے اظہار تشکر کیا ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان نے کہا کہ بدمعاشوں کے لاہور کو بند کرنے اور ہمرے دو ہزار کارکنوں کو گرفتار کرنے کے باوجود لاہور کے لوگ مینار پاکستان جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے بڑی تعداد میں آئے۔ انکا مزیدکہنا تھا کہ میں خاص طور پر لاہوریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مایوس نہیں کیا۔ مجھے آپ پر فخر ہے۔ عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں مینار پاکستان جلسے کے فضائی مناظر کی ویڈیو اور وہاں آنے والے رستوں کی بندش کا نقشہ بھی شیئر کیا ہے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کا مینارپاکستان پر جلسہ ہوا جس میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی، اس جلسے کو ناکام بنانے کیلئے ن لیگ اور نگران حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریاں کیں، کنٹینرز لگاکر رکاوٹیں کھڑی کیں لیکن اسکے باجود جلسہ کامیاب رہا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے طے کیا ہوا ہے کہ عمران خان کو آنے نہیں دینا اس لیے انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔جلسہ روکنے کیلیے ہمارے 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور راستوں پر کنٹینر لگائے گئے مگر عوام کے جنون نے ہر چیز کو شکست دے دی۔ مینارپاکستان جلسے پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا جن کا کہنا تھا کہ کنٹینرزلگاکر اور گرفتاریاں کرکے کیا ملا؟ جلسہ توپھر بھی کامیاب ہوگیا۔سوشل میڈیا صارفین نے جلسے سے پہلے گرفتاریوں اور کنٹینرز لگانے کو حکومت کی بوکھلاہٹ قراردیا۔ ارشاد بھٹی نے لکھا لاہور میں ہوں،مینار پاکستان پر تو جو ہوا،سو ہوا مگر مینارِ پاکستان کی طرف جانے والے رستوں پر جگہ جگہ کینٹینرز،جگہ جگہ رکاوٹیں،جگہ جگہ پولیس ناکے اور اوپر سےچھاپے اور گرفتاریاں،سوچ رہا ہوں ایک جلسہ،اتنی گھبراہٹ،اتنی بوکھلاہٹ،پی ڈی ایم والو یاد رہےجو آج کرو گےوہی کل بھگتنا پڑےگا کامران شاہد نے لکھا حکومت کی تمام تر کوششوں اور رکاوٹوں کے باوجود پی ٹی آئی نے مینار پاکستان پر بڑے ہجوم کو سنبھالا ہے۔ لاہور پی ایم ایل این کے ہاتھ سے نکلتا دکھائی دے رہا ہے۔ مبشر زیدی نے شاندار شو قرار دیا۔ اقرار الحسن نے لکھا لاہور کے جلسے نے ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان کی سیاست دفن ہو چکی ہے،لہذا فوراً الیکشن کروا دو، سنہری موقع ہے۔ عمر جٹ نے لکھا جو ہزاروں گھروں میں گھس کر جلسہ ناکام بنانے کے لیے گرفتار کیے تھے وہ تو پی ٹی آئی سے وابسطہ تھے مگر رکاوٹوں کے باوجود یہ جو جوک در جوک آرہے ہیں پاکستان کے محافظ ہیں روک سکو تو روک لو، اکبر نے لکھا ہر پوائنٹ ہر سڑک پر چوک ہر گلی بلاک کی ہوئی، لیکن سلام ہے لاہوریوں کو جو پیدل میلوں چل کر جلسہ گاہ پہنچ رہے،اگر سب کچھ بند کرکے ہر رستہ روک کر بھی عوام نہیں مان رہی تو ہار مان لو بے شرموں۔ احمد جاوید نے لکھا رات دو بجے پاکستان اور دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ جو کہ گینس بک آف ورلڈ ریکارڈ ہو گا،اس کے باوجود کہ لاہور کی تاریخ کی سب سے بڑی کنٹینر رکاوٹ، پی ٹی آئی ورکروں کے اغوا،میڈیا بلیک آؤٹ،انٹرنیٹ بند،عدالتوں میں پیشیاں،جلسہ گاہ بارش کےپانی سےبھرا ہوا،عوام کی عمران خان سےمحبت کونا روک سکا فیاض شاہ نے لکھا یہ مقبوضہ کشمیر نہیں لاہور ہے،ایک عمران خان کا جلسہ روکنے کے لیے اس قدر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں لیکن عوام تمام رکاوٹوں کو عبور کر کے جلسہ گاہ پہنچ چکی ہے۔ جتنے لوگ جلسہ گاہ میں ہیں اتنے ہی جلسہ گاہ سے باہر ہیں یا سڑکوں پر پھنسے ہیں،مان لو عوامی طاقت کے سامنے تم ہار چکے ہو۔ انور لودھی نے لکھا مینار پاکستان کا یہ جلسہ اس لیے اسپیشل ہے کہ جلسہ اس وقت ہو رہا ہے جب ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، خوف و ہراس کی ایک فضا بنائی گئی ہے لیکن لوگ پھر بھی لوگ رکاوٹیں عبور کر کے جلسے میں پہنچے ہیں۔
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کچھ روز قبل انٹرویو میں بتایا تھا کہ حمزہ شہباز انتہائی نکما ہے،جب حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بنے تو میں نے شہباز شریف سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا کہ آپ نے اپنے بیٹے کو ہی وزیراعلی بنادیا آپ کو پارٹی میں کوئی اور بندہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں نے شہباز شریف کی کافی کلاس لی،وہ سر جھکا کرسنتے رہے اور کچھ نہیں بولے، شہباز شریف سے جتنی مرضی سخت بات کرلیں ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا،کوئی جواب بھی نہیں دیتے۔ سابق آرمی چیف کے اس بیان پر صحافی ریاض الحق نے ٹویٹ میں لکھا کہ سنا ہے وزیراعظم آفس میں سابق آرمی چیف کی جانب سے شہباز شریف کو نامناسب الفاظ میں یاد کیا گیا ہے،یہ کتاب سچ تو یہ ہے ان کے اتحادی چوہدری شجاعت نے لکھی ہے، دیکھئے نواز شریف سے جنرل ضیاالحق نے سختی سے بات کی تو کیا ہوا۔ نواز شریف کے اتحادی چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ نواز شریف سے ہمارے اختلافات کی خبریں سامنے آنے لگیں تو جنرل ضیاالحق نے مجھے اور نواز شریف کو راولپنڈی بلایا تھا، اس روز ان کی باڈی لینگوج بتارہی تھی کہ وہ غصے میں ہیں، میٹنگ شروع ہوتے ہی انہوں نے تھوڑی دیر میں کہا تھا کہ پرویزالہیٰ اور ان کے ساتھیوں کو کابینہ میں دوبارہ شامل کریں، جنرل ضیاالحق نے اتنی سختی سے بات کی کہ نواز شریف کی آنکھوں میں نمی آگئی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نفرت آمیز سوشل میڈیا مہم جاری ہے، اس مہم کے دوران سپریم کورٹ کے ججزپر نجی الزامات و گھٹیا قسم کے ٹرینڈز چلائے جارہے ہیں، ن لیگی عہدیدار بھی مہم کا حصہ بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلی عدلیہ کے خلاف مہم جوئی کےدوران"بیگم زدہ جج" جیسے گھٹیا ٹرینڈز چلائے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سوشل میڈیا ونگ پاکستان کے سربراہ ہونے کا دعویٰ کرنے والےعاطف روؤف بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لےرہے ہیں، جنہوں نے مریم نواز شریف کو اپنی گرو، لیڈر اور باس قرار دیا ہے۔ عاطف رؤف نے ججز مخالف مہم کا حصہ بنتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر ججز کی تصاویر لگا کرانہیں "انصاف کا تماشہ بنانے والے رن مرید ججز" قرار دیا اور کہا کہ" بیگمات کی خواہش کی تکمیل ہی آئین پاکستان کا تحفظ ہے اور قانون کا تحفظ ہے"۔ عاطف رؤف نے کہا کہ یہ اعلامیہ بیگم زدہ ججز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ حنا پرویز بٹ، مائزہ حمید ، عظمیٰ بخای اور دیگر لیگی رہنما بھی اس ٹرینڈ میں حصہ لیتے رہے۔ قانونی ماہر اور تجزیہ کار عبدالمعیزجعفری نے اس ٹویٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہ یہ صرف مسلم لیگ ن ہی ہو سکتی ہے جہاں آپ فخر سے ایک عورت کو اپنا سرپرست اور رہنما قرار دیتے ہیں اور پھر ججوں کو نیچا دکھانے کی کوشش میں بدتمیزی اور عورت کے نام کا سہارا لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ اپنے گھر میں تقسیم ڈال کر اپنی کھوئی ہوئی طاقت و تشخص کے بارے میں سوچے،یہ تنقید کرنے والا شخص ایک سیاسی جماعت میں باقاعدہ طور پر عہدے پر فائز ہے۔
الیکشن ملتوی کروانے کیلئے الیکشن کمیشن اور پنجاب پولیس نے کمال کردیا۔ عامر سعید عباسی نے چیف الیکشن کمشنر کے خط کا ایک صفحہ شئیر کیا جسے شئیر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پنجاب پولیس نے انتخابات ملتوی کرتے ہوئے کمال ہی کردیا خط کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے اجلاس کی بریفننگ میں آئی جی پنجاب پولیس نے بتایا تھا کہ 16 فروری کو ساہیوال میں جعفر ایکسپریس میں آئی ای ڈی دھماکہ ہوگا اس لیے حالات بہت خراب ہیں انتخابات نہیں ہوسکتے۔ اس پر ثاقب بشیر نے ردعمل دیا کہ کیا زبردست وجہ بتائی ہے ؟ اور وہ مان بھی لی گئی واہ صحافی ذوالقرنین اقبال کے مطابق مطلب واقعہ ہونے سے 8 دن پہلے ہی.. لگتا ہے جلدبازی میں تاریخیں بھی ٹھیک لکھنا بھول گئے اوریا مقبول جان نے تبصرہ کیا کہ پنجاب کا آئی جی پولیس اسقدر نجومی صفت ہے کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ اس کی آٹھ فروری 2023کی میٹنگ میں اس نے سیکورٹی خطرات بتاتے ہوئے آٹھ دن بعد سولہ فروری 2023کو جعفر ایکسپریس پر ساہیوال میں ہونے والے دھماکے کا بھی بتا دیا ۔۔واہ واہ واہ تیمورسلیم جھگڑا بھی الیکشن کمیشن کا آرڈر شئیر کرکے مذاق اڑاتے رہے۔
حکومت پاکستان نے قرارداد پاکستان کی مناسبت سے ایک "ریپ" (Rap) صنف پر گانا ریلیز کر دیا جسے گلوکار محسن عباس حیدر نے گایا ہے۔ گانے کو پاکستان زندہ باد ہے کا عنوان دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے یوم پاکستان کیلئے ایک گانا ریلیز کیا ہے جسے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے زیادہ پسند نہیں کیا جا رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تو اس دن کی روح سے مذاق ہے جبکہ کچھ صارفین نے کہا کہ یہ انہیں یوم پاکستان کیلئے کم اور مشہور برانڈ کی بوتل کا اشتہار زیادہ لگ رہا ہے۔ ایک صارف نے سوال اٹھایا کہ یہ کس کا آئیڈیا ہو سکتا ہے؟ شیخ اعجاز نے گانے کی شاعری پر بات کرتے ہوئے کہا 'متفقہ آئین اور جمہوری نظام ہے' نظریہ کی دولت ہے ایمان ہے' نظام ہے اتحاد ہے دنیا میں نام ہے' کھل کے ہنسو یار اس طرح کے لطیفے کم کم ہی نظر آتے ہیں۔ بڑی بی نے کہا یہ کیا بنایا ہے؟ آل ٹیچر ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، کیا ایسے یوم پاکستان کی مبارکباد اور تجدید کی جا رہی ہے۔ فہد نے کہا کہ پہلے اسے لگا کہ یہ کسی پیروڈی اکاؤنٹ سے مذاق میں شیئر کیا گیا ہے مگر یہ کیا یہ تو حکومت پاکستانا کا آفیشل اکاؤنت ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب پراپرٹی ڈیلر اور مجرم ملک چلانے لگیں۔ ہما نامی صارف نے کہا کہ پہلے معاشی تباہی، زیر حراست تشدد اور عمران خان کی جان لینے کی کوشش اور آئین کی پامالی کے بعد اب یہی بچتا تھا کہ اپنی بیوی پر تشدد کرنے والے محسن عباس حیدر سے سنا جائے کہ پاکستان کیا ہے۔ عبداللہ نے کہا کہ پی ایم ایل ن نے جتنا برا یہ گانا بنایا ہے اس کا حق بنتا ہے الیکشن ہار جائے۔

Back
Top