جیو ہیڈ آفس کو اپنا سپریم کورٹ اور شاہزیب خانزادہ کو چیف جسٹس ڈیکلئیر کردیں!: سوشل میڈیا صارف
ن لیگ کے حامی کورٹ رپورٹر عبدالقیوم صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد کم کرنے کا مشورہ دے دیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
عبدالقیوم صدیقی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کی تعداد کو کم کر کے 7 کرنے کا قانون پاس کرنا چاہیے۔
سینئر صحافی عمران افضل راجہ نے ردعمل میں ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: لگتا ہے یہ لوگ افطاری کے فوری بعد "مشروب خاص" کے زیراثر ہوتے ہیں۔ سات ججز بھی کیا کرنے ہیں صرف ایک ہی کو ہی رکھ لیتے ہیں؟ آپ کا Case Management System سے کمیشن لگا رہے گا اور مالک بھی خوش!
سینئر صحافی ناصر جمال نے لکھا کہ: جس کی اپنی کابینہ کے اراکین کی تعداد 85 ہو، اسے معاشی حالات کے تناظر میں ججز کی کی تعداد کم کرنے کا مشورہ، ایک صحافی کے اخلاقی دیوالیہ پن کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
قیوم صدیقی اور مطیع اللہ جان سمیت سینکڑوں صحافیوں کے قلم اور ضمیر کا امتحان آیا تو یہ سب اعلیٰ نمبروں سے فیل ہوگئے!
صحافی عمر دراز گوندل نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ: جج 9 کم کر کے شہباز کابینہ میں 9 وزیروں کا اضافہ کردینا چاہیے!
ایک سوشل میڈیا صارف عمران بخاری نے ردعمل میں لکھا کہ: اس کو جب روزہ لگتا ہے سپریم کورٹ پر ٹویٹ کر دیتا ہے ! تیری اس کیمپین سے سپریم کورٹ کو کونسا فرق پڑنا ہے تو بولتا رہے!
فرزانہ امجد نے لکھا کہ: جس صحافی کو یہ بھی نا پتا ہو کہ آئین میں تبدیلی کے لئے دو تہائی کی صرورت ہوتی ہے جو کہ پی ڈی ایم کی حکومت کے پاس نہیں ہے! ایسے صحافیوں کو پکوڑے سموسوں کی ریڑھی لگا کر دی جائے ۔
اکبر نے لکھا کہ: پہلے ان کے مالکوں نے معیشت تباہ کی، پھر بجائے کے مالکوں پر معیشت تباہ کرنے پر تنقید کرتے الٹا لطیفے چھوڑنا شروع کردئیے! حرام کھا کر خون اس طرح سفید ہو جاتا ہے۔
اسفند یار نے لکھا کہ:حکومت کو چاہیے کہ اپنی کابینہ کے سائز میں کمی کرے اور میڈیا کو دی جانے والی فنڈنگ میں کمی کرے، بیوروکریٹس کی مفت بجلی اور ایندھن کاٹ دیں اور اور سی ای سی کے گھر کی تعمیر کے لیے 100 ملین خرچ کیے جا رہے ہیں، اس فنڈنگ میں کمی کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
جویریہ شاہ نے لکھا کہ: 85 چوروں والی کابینہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں پر عیش کر رہی ہے! عبدالقیوم ججز کی تعداد کم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے لفافہ قبول نہیں کیا!
احمد بیگ نے لکھا کہ: اتنی جدوجہد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ سیدھا سیدھا جیو ہیڈ آفس کو اپنا سپریم کورٹ اور شاہزیب خانزادہ کو چیف جسٹس ڈیکلئیر کردیں!
انوار الحق نے لکھا کہ: اتنے مالی حالات خراب ہیں تو اسمبلی بھی بند کرو! ویسے بھی ملک راولپنڈی چلاتا ہے!
شہباز بدر نے لکھا کہ: بھائی ایک قانون بناکر سپریم کورٹ ختم ہی کیوں نہیں کردیتے ، باندر کے ہاتھ ماچس آگئی ہے کچھ نہ کچھ تو کرے گا!