
گزشتہ روز ہیومین رائنٹس کمیشن کی سربراہ حنا جیلانی نے 9 مئی کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے فوجی عدالتوں، تحریک انصاف پرپابندی اور بے گناہوں کو جیلوں میں ڈالنے کی مخالفت کی۔
ہیومین رائنٹس کمیشن کی سربراہ حنا جیلانی نے کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی لگانے سے پاکستان کی سیاست کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک غیر متناسب اور غیر محتاط اقدام ہوگا جس سے مستقبل میں ایک بری مثال قائم ہوگی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ پریس کانفرنس کسی چینل نے نہیں دکھائی ، صرف جیو نے حناجیلانی کی سائیلنٹ کرکے پریس کانفرنس دکھائی اور عرفان قادر کی پریس کانفرنس کو سنانے کو ترجیح دی۔
اس پر ابصاکومل نے تبصرہ کیا کہ جب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ایک طویل پریس کانفرنس کر رہا تھا تو میڈیا نے اسے خاموش کرایا اور حکومتی نمائندے کو دکھانے کو ترجیح دی جو سیاسی مخالف پر کرپشن کے الزامات دہرا رہا تھا۔ اب وقت آگیا ہے کہ میڈیا اس مسئلے کا حصہ بننا چھوڑ دے۔
مغیث علی نے طنز کرتے ہوئے لکاھ کہ آج صرف جیو نیوز نےہمت دکھائی اورہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چئیرپرسن حناجیلانی کوسکرین پردکھایا،آوازنہیں سُنائی،یہ پریس کانفرنس نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں ہی تھی لیکن کسی نےنہیں دکھایا،ایچ آرسی پی نےکہا،انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں،کسی جماعت پر پابندی کیخلاف ہیں۔۔!!!
جس ملک میں پاکستان کے برائے نام ہیومن رائٹس کمیشن کی چئیرمین محترمہ حنا جیلانی جو کہ گذشتہ پندرہ ماہ سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر خواب غفلت سے اٹھ کر پریس کانفرنس کرنے آئی اور ان کو میڈیا پر دکھایا نہیں گیا اسی ملک میں فواد چوہدری کی پریس کانفرنس براہ راست دکھائی گئ۔
ظفراللہ کا کہنا تھا کہ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے نمائندوں نے پاکستان کے موجودہ حالات پر پریس کانفرنس کی لیکن نہ تو کسی چینل کا مائک سامنے پڑا ہے، نا کسی چینل نے دکھایا۔
ریاض الحق نے لکھا کہ پریس کلبز میں یہ واحد پریس کانفرنس ہے جو لائیو نہیں ہوئی