
ڈاکٹر یاسمین راشد کی جیل سے رہائی پر پنجاب پولیس کے ترجمان کا عمران خان کو جواب۔۔ جناح ہاؤس حملہ کیس، پنجاب پولیس یاسمین راشد کی بریت چیلنج کرے گی
عمران خان نے ٹویٹ میں لکھا ڈاکٹر یاسمین کو لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے کیس میں اے ٹی سی نے بے گناہ قرار دے دیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وسطی پنجاب کے صدر کی حیثیت سے، تحریک انصاف کا بطور جماعت اس میں کوئی ہاتھ نہیں تھا،لہٰذا پی ٹی آئی کے خلاف سارا کریک ڈاؤن اس بہانے کیا گیا پارٹی نے تشدد کی منصوبہ بندی کی تھی، اس بیانیے کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔
اس پر پنجاب پولیس کے ترجمان کا بھی جواب سامنے آگیا اور کہا کہ پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی رہنما داکٹر یاسمین راشد کی رہائی کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب پولیس کے مطابق نو مئی کے واقعات میں ملوث یاسمین راشد سمیت دیگر افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، انسداد دہشت گردی کا حکم نامہ محض ابتدائی مرحلہ ہے، ابھی پولیس کو فرانزک بنیادوں پر کی گئی تفتیش وثبوت پیش کیا جانا باقی ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق مقدمات کی تفتیش کرنا پولیس کا اختیار ہے، کیس کی تفتیش مکمل ہوئے بغیر ملوث افراد کے بارے حتمی رائے قائم کرنے کا تاثر درست نہی/
،پنجاب پولیس کا یہ بیان یاسمین راشد کی بریت کے حوالے سے عمران خان کے ٹوئٹ کے جواب میں جاری کیا گیا،یان میں مزید کہا گیا عدالتی حکم کو چیلنج کیا جائے گا، کیونکہ پولیس کو کیس میں فرانزک ثبوت پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا،عدالت کے حکم کو ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے پولیس کیس کی تحقیقات اور عوام کے سامنے سچ لانے کا حق محفوظ رکھتی ہے،اس مرحلے پر کوئی بھی قبل از وقت مفروضہ یا اندازہ گمراہ کن ہونے کا امکان ہے،اے ٹی سی نے یاسمین کو ڈسچارج کر دیا،اے ٹی سے حکم دیا تھا اگر یاسمین راشد کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔
اس موقع پر پنجاب پولیس کے ترجمان نے بطور ثبوت کچھ آڈیوز بھی پیش کیں۔