سوشل میڈیا کی خبریں

لاہور ہائیکورٹ نے بھینس چور کی ضمانت مسترد کر دی جس کے بعد پولیس نے ملزم کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ بھینس چوری جیسے معمولی جرم کے ارتکاب پر عدالتی کارروائی دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ بڑے جرائم اور اربوں کی کرپشن کرنے والے آزاد کیوں ہیں؟ اسی جرم پر عدالتی انصاف دیکھ کر سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ شکر ہے ریاست پاکستان میں انصاف ہو رہا ہے اور عدالتیں دن رات انصاف کر رہی ہیں۔ اس حوالے سے کورٹ رپورٹر محمد اشفاق نے بتایا تھا کہ ملزم کے خلاف ساہیوال کے مقامی تھانے میں بھینس چوری کا مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے نامزد ملزم کی ضمانت خارج کی تو پولیس نے اسے احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔ ملک حمزہ نامی صارف نے کہا کہ بھینس چوری کے مقدمے میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی ضمانت خارج کردی۔ جب کہ سرکاری بھینس فروخت کرنے والے کی 16 مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے، اس صارف نے مزید کہا کہ چھوٹے چور کے لیے الگ قانون، بڑے چور کے لیے الگ قانون، یہ ہمارا نظام عدل ہے۔ احمد خان کا کہنا تھا کہ بالکل، اٹھا کر بند کرو اس بھینس چور کو۔ یہ بندہ اگر 10 کروڑ کا غبن کرتا تو اسے پروٹوکول ملتا۔ اسے ہمت کیسے ہوئی بھینس چوری کرنے کی؟ محمد انور نے کہا لاہور ہائیکورٹ نے بھینس چوری کے ملزم کی ضمانت خارج کر دی پولیس نے ملزم کو ہائیکورٹ سے گرفتار کر لیا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے ملزم کی عبوری ضمانت خارج کی ، لیکن 16 ارب منی لانڈرنگ ،کرپشن کے ملزم کا کیا بنا؟ نسیم صدیقی نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھینس چوری کے ملزم کی ضمانت خارج کر دی پولیس نے ملزم کو ہائیکورٹ سے گرفتار کر لیا۔ امیر کے لیئے الگ قانون اور غریب کے لیئے الگ۔ (بمپر آفر) اربوں کی کرپشن کرو اور حکمران بنو، بھینس چوری کرو تو جیل جاؤ۔
ارشد شریف کے تشدد زدہ اعضاء کی تصاویر دکھانے اور پوسٹمارٹم رپورٹ لیک کرنے پر کامران شاہد تنقید کی زد میں گزشتہ روز نجی چینل دنیا نیوز کے صحافی کامران شاہد نے ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ اور تشددزدہ تصاویر منظرعام پر لے آئے ۔رپورٹ کے مطابق شہید ارشد شریف کو مبینہ طورپرشدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تین انگلیوں کے ناخن کھینچے گئے دو انگلیاں توڑی گئیں کلائی کے اوپر بھی تشدد کے واضح نشانات انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ ارشد شریف پر مبینہ طور پرایک گھنٹے سے زائد دورانیہ تک تشدد کیا گیا گولیاں گاڑی سے باہر دوزانوں بٹھاکر ایک گولی پیچھے سے سرپراوردوسری گولی سامنے سے چھاتی پرداہیں پھیپھڑے پرماری گئی گولیوں کے زاویے سے پتا چلتا ہے کہ چلتی گاڑی کو نہیں بلکہ کھڑی گاڑی کو گولیاں ماری گئی۔ شہید ارشد شریف کے تشدد زدہ اعضاء کی تصاویر دکھانے اور پوسٹمارٹم رپورٹ لیک کرنے پر کامران شاہد تنقید کی زد میں آگئے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ اتنی حساس تصاویر نہیں دکھانی چاہئے تھی انکے والدین ، بیوی بچوں پر کیا گزرے گی؟ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ارشدشریف کی والدہ اپنے بیٹے کی پوسٹمارٹم رپورٹ کیلئے عدالت کے چکر لگارہی ہے جبکہ رپورٹ اپنے ترجمان صحافی کو لیک کردی گئی تاکہ مخصوص مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔ایسا لگتا ہے کہ اسکے پیچھے کوئی بڑی گیم ہے۔ صحافی طارق متین نے تبصرہ کیا کہ دنیا بھر میں صحافی بتاتے ہیں کہ ہم نے بھیانک تشدد کی تصاویر دیکھی ہیں ۔ ہمارے پاس ہیں ۔ کریڈیبل انفرمشن ہے۔ ہم اداروں کو بھی دے سکتے ہیں لیکن انہیں حساسیت کی وجہ سے ٹی وی پر چلاتے نہیں۔ اس جاہل نے چلادیں ۔ پاگل انسان ۔ ارشد شریف کے قریبی ساتھی اور صحافی عمادیوسف نے لکھا کہ ظلم کیا ۔۔اس کے بچوں کا تو سوچ لیتے تصاویر چلانے سے پہلے اویس منگل والا نے تبصرہ کیا کہ شہید ارشد شریف پر بہیمانہ تشدد کرنے کے بعد انہیں سفاکی سے قتل کیا گیا. ایک ایک تصویر دل کو چیر دیتی ہے. اور پھر اس قوم کو جھوٹی کہانیاں سنا کر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی. یا اللہ ہمیں ظالموں کے شر سے بچا. ہمیں ظالموں سے نجات عطا فرما۔ صحافی عمر دراز گوندل نے لکھا کہ شہید کی والدہ کو پوسٹ مارٹم رپورٹ نہیں دی گئی ، وہ عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹا رہی ہیں اور اپنے ترجمان اینکرز کے حوالے کر کے پروگرام کروا کے مخصوص مقاصد حال کیے جار ہے ہیں۔ عنایت خان تاجک نے تبصرہ کیا کہ پوسٹ مارٹم میں تشدد ثابت ہوچکا تھا اسی وجہ سے اسے لواحقین کو دینے سے روکا گیا اور شہباز شریف نے تفتیش کے لئے یکطرفہ طور پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا ڈرامہ کیا تاکہ خود کو قتل سے لاتعلق ثابت کرسکے۔ دیلھنا ہوگا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ بوائز کے کس گروپ نے لیک کروائی۔ میر محمد علی خان نے لکھا کہ میں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ فوج کے اصل دُشمن نُون لیگ والے ہیں۔ پُوری پی ڈی ایم ہے۔ اب یہ اندر سے پھر وہی حرکتیں کر رہے ہیں۔ بلیک میل کررہے ہیں۔ اپنی مرضی چلانا کے لئیے۔ “میرے دوستوں”۔ اب بھگتو۔ ہم تو چوُنکہ غدار ٹھہرے اسی لئیے ہم نیوٹرل ہوگئے ہیں۔ آصف فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی قانون ہوتا تو کامران شاہد کی ہمت نہ ہوتی کہ ارشد شریف پر بہیمانہ تشدد کی تصاویر براہ راست پروگرام میں دکھا پاتا اس درندے کو ایک بار خیال نہیں آیا کہ اس شہید کی بوڑھی ماں، بیوی اور بچے ہیں، ان پر کیا گزرے گی؟ خبیب انعام نے تبصرہ کیا کہ ارشد شریف کی وہ پوسٹ مارٹم رپورٹ جو ان کی والدہ کو حاصل کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکٹانا پڑا اب وہ سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ دال نہیں کالی پوری ہنڈیا ہی کالی ہے۔ مغیث احمد نے تبصرہ کیا کہ اتنے بڑے میڈیا میں سے کامران شاہد ہی کیوں ؟؟ یہ وہی کامران شاہد ہے جو خان صاحب جب وزیراعظم تھے تو کرپٹ سیاستدانوں کی سفارش لے کر گیا تھا میاں عامر کو فون کر کے مریم صفدر کنٹرول کرتی ہے لگتا ہے ن لیگ گیم کھیل رہی ہے اپنی مرضی کا بڑا لگوانے کیلئیے شائد بلیک میلنگ
نجی چینل کے اینکر کامران شاہد کی جانب سے ارشدشریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ اور تشدد زدہ تصاویر نشر کرنے پر ارشدشریف کی اہلیہ کا ردعمل سامنے آگیا۔ ارشد شریف کی اہلیہ جویریہ صدیق کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کی تصاویر مت دکھائیں اور انکا میڈیا ٹرائل بند کردیں۔ انہوں نے پمز ہسپتال کی انتظامیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں ارشد شریف کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کا میڈیا ٹرائل بند کریں اور ہمیں کینیا اور پاکستان سے پوسٹ مارٹم رپورٹ دیں۔ ہماری طرف کچھ انسانیت اور احترام دکھائیں انہوں نے مزید کہا کہ میں ارشد سے تین بار پمز میں ملی میں بیوی ہونے کے باوجود فون نہیں لے کر گئی تو کس نے تصاویر لے کر میڈیا کو لیک کی پمز کی انتظامیہ لعنت کی مستحق ہے جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ ارشد بہت شرم و حیا والے تھے اس ملک سے بھی اس لئے گئے تھے کہ انکو ننگا کرکے کرنے والا ٹارچر قبول نہیں تھا آپ سب انکے اعضاء کی تصویر مت شئیر کریں شہید اور ہمیں تکلیف مت دیں اس پر عارف حمید بھٹی نے اپیل کی کہ سب سے گذارش ہےشہیدارشدشریف کے تشدد کی تصویری شائع نہ کریں شہید ارشد شریف کے قریبی دوستوں کو اندازہ ہو گا ،کیا ہوا ہو گا۔اصل سوال ،مقدمے کس نے بنوائے؟ملک کیوں چھوڑا؟دبئی کیوں چھڑوا گیا؟شہید کی کینیا میں کسی سے ناراضگی نہ تھی۔
آئی سی سی ٹی 20 سیمی فائنل میں فتح کے بعد شعیب ملک اور وقار یونس کے جشن نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان کی شاندار فتح کے بعد ملک بھر میں جشن کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں سابق قومی کرکٹ کے کپتان شعیب ملک اور وقار یونس کے ڈانس اور جشن منانے کے انداز نے دھوم مچادی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن میں موجود سابق پاکستانی سٹار کرکٹرز نے جشن منانا شروع کردیا۔ اس موقع پر پلے بیک میں پنجابی سنگر ابرارالحق کا "نچ پنجابن " گانا لگایا گیا جس پر پروگرام میں شریک وسیم اکرم، وقار یونس، مصباح الحق ،شعیب ملک اورپروگرام کے میزبان فخر عالم نے اپنے اپنے انداز میں جھومنا شروع کردیا۔ جیسےہی گانے نے زور پکڑا فخر عالم، وقار یونس اور وسیم اکرم نے کرسیوں پر بیٹھےبیٹھے ڈانس کرنا شروع کردیا، مصباح الحق نے تالیوں سےان کا ساتھ دیا جبکہ شعیب ملک نے کھڑے ہوکر بھنگڑا ڈالنا شروع کردیا۔ شعیب ملک کے اس ڈانس نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی ، ٹویٹر صارفین نے شعیب ملک کے اس انداز کو خوب سراہا اور ان کے نام کا ہیش ٹیگ چلانا شروع کردیا جو اسوقت ٹرینڈنگ لسٹ میں موجود ہے۔ کامران نامی صارف نے لکھا کہ بھارتی ہمارے اس گانے کی نقل ضرورکرسکتے ہیں مگر وہ ہمارے ڈانس کی نقل نہیں کرسکیں گے، کیونکہ اس کیلئے انہیں پہلے جیتنا ہوگا،کیا شاندار فتح ہے پاکستان کی،بہت بہت مبارک ہو۔ اسپورٹس جرنلسٹ ریحان الحق نے شعیب ملک کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ شعیب ملک بغیر کسی جھجھک کے جشن مناتے ہوئے۔ شیر غازی نے کہا کہ جشن کا منفرد انداز، پاکستان کی سیمی فائنل میں جیت اور فائنل تک رسائی کے بعد شعیب ملک اور وقار یونس کا ڈانس۔ صحافی و تجزیہ کار عمر اظہر نے کہا کہ دنیا کرکٹ میں کچھ بھی پویلین پینلسٹس کے ایسے جشن کو نہیں ہراسکتا، ان لوگوں نے کمال کردیا۔ زوہاد نے لکھا کہ شعیب ملک نے یہ سمجھ لیا ہے کہ اب صرف شوبز میں اچھا کیریئر بچا ہے۔ نبیل ہاشمی نے کہا کہ یہ آنے والے لمبے عرصے کیلئے ایک بہترین میم مٹیریل ہے ۔
پرویز رشید کی مبینہ غیراخلاقی ویڈیو لیک ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی مذمت۔۔پرویز رشید کی مبینہ ویڈیو کو عمران خان پر قاتلانہ حملے اور ایف آئی آر سے توجہ ہٹانے کی کوشش قراردیدیا۔ پرویز رشید کی مبینہ غیراخلاقی ویڈیو لیک ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جس طرح اعظم سواتی کی ویڈیو قابلِ مذمت ہے، بالکل اسی طرح پرویز رشید کی ویڈیو بھی قابلِ مزمت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قسم کی لیک عمران خان پر قاتلانہ حملہ اور ایف آئی آر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔جو بدبخت یہ حرکتیں کروا رہا ہے وہ کسی کا بھی نہیں ہے۔ ایسی لیکڈ ویڈیوز پر خوش نہیں ہونا چاہئے، مذمت کرنی چاہئے۔ حماداظہر کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی ویڈیو شاید اس لئے لیک کی گئی تا کہ جب اصلی ہدف یعنی پی ٹی آئی کو نشانہ بنایا جائے تو شک کا دائرہ وسیع رہے۔ ویسے بھی اعظم سواتی کہ معاملے پر بہت تھو تھو ہو رہی ہے۔ اور ایسا ہی وزیراعظم ہاؤس کی لیکس میں ہوا۔ دونوں طرف کی لیکس کے بعد اُسے کسی نجی گروہ کی سازش کہا گیا۔ ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا سے پتہ چلا کہ پرویز رشید صاحب کی کوئی وڈیو لیک کی گئی۔ اس عمل کی کھل کر مذمت کرتا ہوں۔ پرویز رشید ہوں یا کوئی اور سب کی عزت اور پرائیویسی کا احترام ضروری ہے۔ پہلے وزیراعظم کے دفتر کی آڈیو جاری کی گئیں اب لوگوں کی وڈیوز۔ اس معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ کیا جا رہا ہے عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی صاحب کے بعد اب پرویز رشید کی کوئی ویڈیو پھیلائی جا رہی ہے۔ فکری اور نظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن میں اس گھٹیا عمل کی ایسے ہی مذمت کرتا ہوں جیسے اعظم سواتی صاحب کے معاملہ میں کی تھی۔ کسی کو اختیار حاصل نہیں کہ جھوٹی/سچی کہانیاں بنا کر لوگوں کی زندگیوں کا تماشا بنائے۔ اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ آپ کا کام لوگوں کو تحفظ دینا ہے ان کی شلواروں اور بیڈرومز میں گھُسنا نہیں پرویز رشید ہو یا کوئی بھی پاکستانی شہری وہ اپنی پرائیویٹ زندگی میں جو بھی کرے اس سے ریاست پاکستان کا کیا سروکار؟ چھوڑ دو 90 کی دہائی کے کام۔۔ پاکستان بدل گیا ہے اب انورلودھی کا کہنا تھا کہ جس طرح اعظم سواتی کی ویڈیو قابلِ مذمت ہے، بالکل اسی طرح پرویز رشید کی ویڈیو بھی قابلِ مزمت ہے کسی کی چوری چھپے قابلِ اعتراض ویڈیو بنانا انتہائی گھٹیا فعل اور ناقابلِ معافی جرم ہے سلمان درانی نے تبصرہ کیا کہ اب سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ جو بدبخت یہ حرکتیں کروا رہا ہے وہ کسی کا بھی نہیں ہے۔ بغض عمران میں ذلیل وخوار ہونے سے بہتر ہے معاملات خود بھی سیدھا راستہ پکڑیں اور اپنی لیڈرشپ کو بھی کسی سیدھے راستے لگائیں۔ ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ پرویز رشید صاحب کی وڈیو اصلی یا نقلی سے فرق نہیں پڑتا،سوال اس سوچ پہ ہونا چاہیے جس سوچ جو لے کر لوگ دوسروں کی زاتی زندگی سے آگے نکل ہی نہیں پا رہے۔ عائشہ بھٹہ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی جوان بیٹیاں ہیں، وہ نانا اور سمدھی جیسے رشتوں پر فائز ہیں۔۔ شرم کرو، حیا کرو، لوگوں کے گھروں کی عزتوں سے کھیلنا بند کرو۔۔ آپ کی بہن بیٹیوں اور اپنی نجی زندگیاں اِن سے کوئی خاص مختلف نہیں، آپ کے گندگی سے لُتھڑے وجود اِس معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ و برباد کر چُکے ہیں وسیم اعجاز جنجوعہ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید سے شدید سیاسی اختلافات کے باوجود انکی ویڈیو لیک کیے جانے کی شدید مذمت کرتا ہوں کسی کو حق نہیں کہ کسی کے نجی معاملات کو ریکارڈ کر کے لیک کرے دوسرا اس ویڈیو کی ٹائمنگ سے صاف ظاہر ہے کہ جان بوجھ کر لیک کی گئی ہے تا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو کیس کا تاثر زائل کیا جا سکے نادربلوچ کا کہنا تھا کہ پرویز رشید کی بھی نجی زندگی کی مبینہ وڈیو لیک کر دی گئی، انتہائی قابل مزمت بات ہے۔ جوکر نامی سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ اگر آپ کو اعظم سواتی کی ویڈیو پر افسوس ہے تو پرویز رشید کی ویڈیو پر بھی افسوس کریں، یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے کسی کی ذاتی زندگی کو سیاست میں نہیں لانا چاہئے۔ ارسلان بلوچ نے کہا کہ اعظم سواتی کی ویڈیو ہو،یا پرویز رشید کی، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ نجی زندگی کی ویڈیوز منظر عام پر لانا کیا ثواب کا کام ہے؟ ایک اورر سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ سواتی والی ویڈیو غلط تھی تو پرویز رشید والی بھی غلط ہےآڈیوز اور وڈیوز کے پیچھے کردار ایک ہی ہے جو ہمیشہ سے سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑوا کر اپنا الو سیدھا رکھتے ہیں۔ ابھی بھی وقت ہے مل کر ان گندے کرداروں کو ننگا کر کے انہیں انکی جگہ پر واپس بھیجا جائے
ارسلان خالد نے سوشل میڈیا پر ایک ٹوئٹ کے جواب میں صرف لفظ بھگوڑا کا استعمال کیا جس پر احسن اقبال فٹ سے سمجھ گئے کہ یہ تو نوازشریف کی بات کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کسی کا نام لیے بغیر ایک ٹوئٹ کیا کہ پاکستان کا ایک ایسا لیڈر ہے جو کبھی کسی سرکاری ہسپتال میں بلڈ ٹیسٹ نہیں دے سکتا اور اسکی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ بوجھو تو جانیں. جواب میں پنجاب کے وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ارسلان خالد نے کہا کہ احسن صاحب کیونکہ وہ بھگوڑا ہے، لندن بیٹھا ہے اور زکام کا علاج بھی لندن سے کراتا ہے، جب پاکستان کے کسی ہسپتال جائے گا ہی نہیں تو بلڈ ٹیسٹ کیسے دے گا۔ اتنی وجہ کافی ہے یا اور بتاؤں؟ بظاہر اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے ارسلان خالد نے بھی کسی کا نام نہیں لیا صرف لفظ "بھگوڑا استعمال کیا جس پر احسن اقبال نے ردعمل دیا کہ نواز شریف سروسز ہسپتال میں زیر علاج رہے اور کافی بلڈ ٹیسٹ ہوئے۔ کوئی اور ہے آپ کو بھی پتہ ہے۔ ارسلان خالد نے وضاحت دیتے ہوئے پھر کہا کہ احسن صاحب میں نے تو نواز شریف کا نام لیا ہی نہیں، میں نے تو بھگوڑا کہا آپ نواز شریف کو بھگوڑا کہتے ہیں؟
آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ میں بیان دیا ہے کہ صوبائی حکومت نے مجھے عمران خان قاتلانہ حملہ کا مقدمہ درج کرنے سے روکا تھا۔انکے مطابق کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ایف آئی آر پر کچھ تحفظات تھے اس پر سپریم کورٹ نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دےد یا اور آئی جی پنجاب کو 24 گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں تاخیر ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شواہد ضائع ہو رہے ہیں۔اگر ایف آئی آردرج نہ ہوئی تو از خود نوٹس لیں گے۔ آئی جی پنجاب کے اس انکشاف پر سوشل میڈیا پر سوالات اٹھنے لگے۔ سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا پرویز الٰہی عمران خان کیساتھ ڈبل گیم کررہے ہیں؟ وہ عمران خان کو بھی اور طاقتور حلقوں کو بھی خوش کررہے ہیں؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے مونس الٰہی کو ٹیگ کرکے وضاحت مانگی جس پر مونس الٰہی نے جواب دیا کہ نامعلوم افراد پہ کرنے سے روکا ہے۔ انہوں نے مزید وضاحت دی کہ پولیس کو پولیس کی مدعیت میں پولیس کی مرضی کی ایف آئی آر کرنے سے روکا۔ عمران خان کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب اپنی پولیس کی مدعیت میں اپنی مرضی کی ایف آئی آر کرنے کی کوشش میں تھا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کی مدعیت میں ایف آئی آر تب ہوتی جب کسی کا کوئی وارث نہ ہو عمران خان خود الحمد للہ زندہ ہے اور عمران خان کا پورا پاکستان وارث ہے ۔عمران خان کے جو ملزم ہیں انہی کے خلاف ایف آئی آر ہو گی، ان کے نام بھی ایف آئی آر میں ہوں گے
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیشگوئی کی ہے کہ اس ورلڈ کپ میں 92 کے ورلڈ کپ کی تاریخ دہرائی جارہی ہے،اس حساب سےبابراعظم2048 میں وزیراعظم پاکستان بن جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرنے کے معاملے پر ردعمل دیتے ایک کاپی پوسٹ شیئرکی اور اس ورلڈ کپ اور 1992 کے ورلڈ کپ میں مماثلت ڈھونڈ نکالی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے بنگلہ دیش کو شکست دیدی، نیوزی لینڈ میں ہمارا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہوگا جبکہ دوسرے سیمی فائنل میں بھارت اور انگلینڈ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی، ہم نیوزی لینڈ کو شکست دیں گے اور انگلینڈ بھارت کو ہرادے گا، فائنل میں پاکستان انگلینڈ کی ٹیم کو شکست دےگا، 1992 کے ورلڈ کپ کی تاریخ خود کو دہرائے گی۔ خواجہ آصف نےاپنی ٹویٹ کے آخر میں دلچسپ تبصرہ کرتےہوئے کہا کہ اگر یہ ایسا ہی رہا تو 2048 میں بابراعظم ہمارے وزیراعظم بن جائیں گے۔ واضح رہے کہ 1992 کے ورلڈ میں پاکستان نے انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی بار ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنےنام کیا تھا، اس وقت پاکستانی ٹیم کی کپتانی عمران خان کررہے تھے، بعد ازاں عمران خان نے سیاست میں قدم رکھا اور تقریبا 26 سال بعد پاکستان کے وزیراعظم بن گئے تھے۔ سوشل میڈیا صارفین نے خواجہ آصف کے اس تبصرے پر دلچسپ کمنٹس کیے ،نجم نامی صارف نے کہا کہ یہ بالکل ممکن ہے کیونکہ عمران خان کسی چور، دہشت گرد، مافیا اور غدار کو بابراعظم کے مقابلے کیلئے نہیں چھوڑے گا۔ پرویز احمد شیخ نے کہا کہ آپ کو کسی کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے۔ سعدیہ نامی صارف نے کہا کہ ہم آپ سے ایسے مذاق کی توقع نہیں کرتے۔ ایک صارف نے کہا کہ ان کے پاس کوئی اور بیانیہ نہیں ہے،اگر ہے بھی توعوام اس میں دلچسپی نہیں رکھتے، اسی لیے یہ اب ایسی بے کار چیزیں ڈھونڈ رہے ہیں۔ ایک اور صارف نے خواجہ آصف کی تھیوری میں ایک تبدیلی کرتےہوئے کہا کہ میانوالی سے تعلق رکھنے والے شاداب خان کو ٹیم کا کپتان بنایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی ویڈیو کےمعاملے پر ملک بھر میں شدید مذمت کا سلسلہ جاری ہے، سیاسی سماجی رہنماؤں سمیت اہم شخصیات نے ویڈیو معاملے پر شدید تنقید کردی، سوشل میڈیا پر شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ مسرت چیمہ نے لکھا شرم کا بھی سر جھک گیا جو مظالم اعظم سواتی سے کیے گئے،ایک شریف فیملی کو وطن چھوڑنا پڑا کیونکہ جن پہ مان تھا وہی ان کی عزت کے دشمن بن گئے تھے۔ خاور نے لکھا ارشد کی شہادت کے بعد درجنوں بزرگ خواتین و حضرات کی طرف سے اس ظلم کے پیچھے جو کوئی بھی ہے کو ہاتھ اٹھا اٹھا کا بد دعائیں دیتے سنا ہے اور اب اعظم سواتی کا بلک بلک کر رونا۔ انسان کی روح کانپ جاتی ہے۔ بحثیت معاشرہ اور ملک پتا نہیں ہمارا کیا بنے گا۔ اسد عمر نے لکھا جو اعظم سواتی کے ساتھ ہو رہا اس سے زیادہ ظلم کسی انسان کے ساتھ نہیں ہو سکتا. کیا چیف جسٹس انصاف کریں گے یا قانون اور انصاف کے دروازے بند ہیں؟ احتسام الحق نے لکھا جو بھی آج خوش ہے اور انجواۓ کررہا ہے۔ کل اُسی کیساتھ اعظم سواتی سے بدتر سلوک ہوگا۔ اطہر کاظمی نے لکھا ریاست تو ماں کے جیسی نہیں ہوتی ؟ ریاست تو ماں باپ کو ایسے بے آبرو نہیں کرتی، جیسے ہمارے باپ جیسے اعظم سواتی اور ہماری ماں جیسی ان کی اہلیہ کے ساتھ کیا۔ سواتی صاحب نے پورے نظام کو برہنہ کر دیا، ستر سال سے گند پر پڑی ململ کی خوبصورت چادر اتار کر سب کچھ قوم کے سامنے رکھ دیا۔ مسرت نواز کھوکھر نے لکھا اعظم سواتی صاحب کا یہ کلپ چیئرمین سینیٹ اور تمام پارلیمان کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ ہماری انٹیلیجنس والے اس حد تک بے غیرت ہو جائیں گے اور ہماری دینی، معاشرتی اخلاقیات کی اس طرح دھجیاں بکھیر دیں گے۔ کسی کی عزت نفس محفوظ نہیں،خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر۔ شہباز گل نے لکھا اعظم سواتی صاحب جس کمرے کا زکر کر رہے ہیں سوچیں اس میں کتنے معزز ججز بھی قیام کر چکے ہوں گے۔ لمحہ فکریہ ہے۔ ارشاد بھٹی نے لکھا اعظم سواتی سےمعذرت،اعظم سواتی کی اہلیہ سےمعذرت،اعظم سواتی کی بیٹیوں سےمعذرت اور اعظم سواتی کی پوتیوں اور پورےخاندان سے معذرت۔۔ سواتی صاحب کیا کروں معذرت کےعلاوہ کچھ کر نہیں سکتا،اللہ تعالٰی آپکو اور آپکےخاندان کو ان مشکل اور کٹھن لمحوں سےنکالےاور اللہ تعالٰی آپکو صبر اور ہمت دے۔
پی ٹی آئی سینیٹرز اعظم سواتی کی وڈیو معاملے پر ہر کوئی رنجیدہ ہے،مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے اعظم سواتی ویڈیو کے معاملے پر عمران خان کے بیان کی حمایت کردی۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مفتاح اسماعیل نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی عمران خان کو ری ٹوئٹ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، لیکن یہاں مجھے ان سے اتفاق کرنا ہوگا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اعظم سواتی کی اہلیہ سے متعلق ویڈیو سامنے آنا واضح طور پر اخلاق سے گرا ہوا معاملہ ہے،مجھے شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ میرے ملک میں ایک عزت دار خاتون کی اتنی تذلیل ہو سکتی ہے،اس طرح کا پاگل پن اب بند ہو جانا چاہیے۔ چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کے ساتھ ریاست نے جوکیا وہ تمام اقدار کی پامالی ہے۔پاکستان چادر اور چار دیواری کے تقدس، اقدار کی پاسداری اورخاندانی وقار وعزت کے تقدس کے لیے وجود میں آیا تھا۔ عمران خان نے کہا تھا کہ ریاست کے ہاتھوں جو کچھ اعظم سواتی کے ساتھ ہوا وہ تمام اقدار کی پامالی ہے۔ اعظم سواتی کی اہلیہ کی ویڈیو سامنے آنا انتہائی قابل مذمت اور صدمے کا باعث ہے،دعا ہے کسی کو بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا میں پورے پاکستان کی جانب سے اعظم سواتی کی تہجد گزار اہلیہ کو پہنچنے والے صدمے اور تکلیف پر معافی مانگتا ہوں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر اور جماعت اسلامی کے رکن سینیٹ مشتاق احمد نے اعظم سواتی کے ساتھ پیش آنے والے معاملے کی سختی سے مذمت کی اور ملوث افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا،پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی اعظم سواتی کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی جبکہ عمران خان نے پوری قوم کی طرف سے اعظم سواتی اور اُن کی اہلیہ سے معافی بھی مانگی۔ سینیٹر اعظم سواتی نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ اُن کی اہلیہ کو نامعلوم نمبر سے اُن کی اور ان کی اہلیہ کی ذاتی ویڈیو بھیجی گئی ہے،لاہور میں پریس کانفرس کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ میں آج آپ کو بتانے آیا ہوں کہ ہمارا ملک کتنا دور جا چکا ہے،چند دن پہلے میں نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے کبھی کوئی کرپشن نہیں کی، میری کوئی غیر اخلاقی ویڈیو مقتدر حلقوں کے پاس نہیں ہو گی لیکن میں غلط تھا۔
ایف آئی اے کے پاس وڈیو کہیں اور سے آئی تو کہاں سے آئی؟ فرانزک کہاں سے کروایا؟ رپورٹ کدھر ہے؟ تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریک انصاف وسینیٹر اعظم سواتی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ میری بیوی کے ساتھ میری ذاتی ویڈیوز نامعلوم نمبرز سے بھیجی گئی ہیں جس کے بعد آج فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں بتایا کہ سوشل میڈیا پر موجود سینیٹر اعظم سواتی کی ویڈیو کا فرانزک تجزیہ کیا گیا جو جھوٹی ہے اور مختلف ویڈیو کلپس جوڑنے کے بعد تیار کی گئی اور چہروں کو فوٹوشاپ کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی پریس ریلیز سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ سینئر صحافی ثاقب بشیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: وہ ویڈیو جو اعظم سواتی فیملی کو واٹس ایپ آئی، اطلاعات ہیں کہ وہ ان کی جانب سے ایف آئی اے کو فراہم نہیں کی گئی تو پھر ایف آئی اے نے فرانزک کس ویڈیو کا کیا ہے ؟ سینئر صحافی ثاقب ورک نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایف آئی اے کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: ایف آئی اے کی بھونڈی پریس ریلیز پر کون یقین کریگا،جس کی ویڈیو ہے وہ خود کہہ رہا ہے کہ میری بیٹی کو جو ویڈیو بھیجی گئی وہ اصلی ہے بلکہ اعظم سواتی نے جگہ بھی بتادی کہ یہ ویڈیو سپریم کورٹ لاجز کی ہے،ایف آئی اے بتائے کہ ان کو کس نے تحقیقات کا کہا، جب ویڈیو سواتی صاحب نے ان کو دی ہی نہیں! ایک سوشل میڈیا صارف اظہر مشوانی نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: اعظم سواتی صاحب نے تصدیق کی ہےکہ ان کی اہلیہ کو جو ویڈیو موصول ہوئی وہ اعظم سواتی صاحب یا اہلیہ نے کسی کو نہیں بھیجی! اعظم سواتی نے سپریم کورٹ سے تحقیقات کی اپیل کی! اس حوالےسے کور سیل اور نون لیگی میڈیا سیل ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے تاکہ اس مکروہ عمل میں ملوث لوگوں کو بچایاجاسکے! ایک اور سوشل میڈیا صارف احمد سرور نے اپنے ٹویٹر پیغام میں سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ: 1 انٹرنیٹ پر کوئی ویڈیو نہیں2. ایف آئی اے کو ویڈیو کہاں سے ملی؟3. یہی فرانزک آڈٹ والی کہانی حامد میر اور غریدہ سنا چکے ہیں، 4. ایف آئی اے نے کون سے ادارے سے فرانزک کرایا؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف اشعر باجوہ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: محترم ایف آئی اے فرانزک ٹیم، آپ کی پریس ریلیز کہتی ہے "وائرل ویڈیو" کیسے وائرل ہوتی ہے؟؟ کیا یہ صرف اعظم سواتی کے خاندان کو نہیں بھیجی گئی تھی؟ کیا آپ رہنمائی کر سکتے ہیں کہ ویڈیو کو "فوٹو شاپ" کیسے بنایا جائے؟ کیا یہ ایڈوب کے ذریعہ صرف تصویر میں ترمیم کرنے والا سافٹ ویئر نہیں ہے؟ ایک اور سوشل میڈیا صارف احمد جنجوعہ نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: اعظم سواتی کی فیملی نے ویڈیو ایف آئی اے کو فراہم نہیں کی لیکن ایف آئی اے ویڈیو کی فرانزک بھی کروا لی اور رپورٹ بھی جاری کردی۔اگر ایف آئی اے کے پاس وڈیو کہیں اور سے آئی تو کہاں سے آئی؟ فرانزک کہاں سے کروایا؟رپورٹ کدھر ہے؟ پہلے رسیدیں چھپائیں اب رپورٹ کیوں؟
پاکستان تحریک انصاف کےلانگ مارچ پر فائرنگ کرنے والے مبینہ حملہ آور کے اعترافی بیان پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور صحافیوں کی جانب سے ردعمل سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آج دوپہر وزیرآباد کے مقام پر پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کے نتیجے میں عمران خان سمیت 6 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا، واقعہ کے کچھ گھنٹوں بعد ہی پولیس نے حملہ آور کو پکڑنے اور اعترافی بیان حاصل کرنےکا دعویٰ کیا ، مبینہ حملہ آور کا یہ اعترافی بیان میڈیا اور سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگیا۔ اعترافی بیان میں ملزم کا کہنا تھا کہ میں نے اس دن ہی فیصلہ کرلیا تھا جس دن عمران خان لاہور سے چلے تھے کہ میں نے عمران خان کو قتل کرنا ہے اور کسی کو نہیں، میں نے آج کوشش کی مگر وہ بچ گئے، میرے پیچھے کوئی نہیں ہے، میرے ساتھ بھی کوئی نہیں تھا میں اکیلا گھر سےآیا ہوں ۔ ملزم کے اس اعترافی بیان پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور صحافی برادری نے تحفظات کا اظہار کیا ہے،پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما قاسم خان سور ی نے کہا کہ بغیر تفتیش کے حملہ آور کے ابتدائی بیان کو حکومتی خرچے پر ٹی وی چینلز اور ضمیر فروش لفافی صحافیوں کی جانب سے وائرل کیا جارہا ہے، عوام جانتی ہے کہ آج پاکستان پر حملہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ملزم کا اقراری بیان فورا خاص میڈیا کو بھجوادیاگیا، اور یہ بیان پی ٹی وی پر بھی چل رہا ہے، یہ سیدھا سیدھا قاتلانہ حملہ ہے، جس کو مشہدی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم اس کا بدلہ لیں گے، ا نہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں اعترافی بیان دینے والا اور فائرنگ کرنے والے شخص کےکپڑوں میں واضح فرق ہے، قوم اتنی بیوقوف نہیں ہے۔ رہنما پی ٹی آئی زرتاج گل نے کہا کہ یہ سطحی باتیں اور بیان ہے، اصل مجرم کوئی اور ہیں، ان کی منصوبہ بندی کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ عثمان ڈار نے کہا کہ ایسے وقت میں ایسی ویڈیو جاری کرنا مخالفین کو بچانے کی کوشش ہے، ویڈیو جاری کرنےو الے پولیس افسر کو بھی شامل تفتیش کیا جائے، دو بندےحملہ آور ہوئے دونوں ہی گرفتار ہوگئے ، ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے کی جلدی کا تھی؟ شہزاد اکبر نے کہا کہ پولیس میں کس نے یہ فیصلہ کیا کہ یہ اعترافی بیان ٹی وی پر دیا جائے، آن گراونڈ انٹیلجینس کے کون لوگ موجود ہیں اور پولیس سے کس حد تک رابطے میں ہیں؟ سوال یہ ہے کہ اس شخص سے کیا برآمدگی کی گی؟ ڈاکٹر ارسلان خالد نے کہا کہ تمام چینلز،حکومتی رہنما اور صحافی اس بیان کو شیئر کرکے اس عمل کو انفرادی قرار دینے کا ٹاسک پورا کررہے ہیں، سپریم کورٹ کیا ملک کی مکمل بربادی کے بعد اپنا کوئی کردار ادا کرے گی؟ یہ قاتلانہ حملہ ملکی سالمیت پر حملہ ہے۔ پی ٹی آئی سندھ کے رہنما ارسلان تاج نے کہا کہ تعجب اس بات پر ہے کہ حکومتی ذرائع اس ویڈیو کو ہر جگہ کیوں پھیلا رہے ہیں؟ سینئر صحافی عمران ریاض خان نے ملزم کے اعترافی بیان پرر دعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل قوالی چلانے پر کتنے قتل کیے ہیں؟ کیا عوام کو بیوقوف سمجھا ہے؟ سینئر صحافی خاور گھمن نے کہا کہ اتنے ہائی پروفائل کیس کے ملزم کو بغیر تحقیق کے اتنی جلدی میڈیا کے سامنے لاکر بیان دلوایا گیا، ایسا دنیا کے کس ملک میں ہوتا ہے؟
آسٹریلیا میں بھارتی اسٹار کرکٹر کے کمرے کے اندر کی ویڈیو بنانے والے ہوٹل ملازمین کو برطرف کردیا گیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق ویرات کوہلی کے کمرے کی ویڈیو بناکر پرائیویسی میں مداخلت کے معاملے پر آسٹریلین ہوٹل انتظامیہ نے ایکشن لیتے ہوئے واقعہ کے ذمہ دار افراد کو نوکری سے نکال دیا ہے۔ ہوٹل انتظامیہ نے ملازمین کو برطرف کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی کرکٹر سے معافی بھی مانگی ہےا ور یقین دہانی کروائی ہے کہ آئندہ کسی کرکٹر کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آئے گا، کانٹریکٹر سے مزید تحقیقات بھی ہورہی ہیں،واقعہ پر مزید اقدامات کریں گے تاکہ ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جاسکے۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا میں جاری آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کےد وران 31 اکتوبر کو پرتھ کے ایک ہوٹل میں قیام پزیر ویرات کوہلی کے کمرے کے اندر کسی ملازم نے ویڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر وائرل کردی، بھارتی کھلاڑی اور ٹیم انتظامیہ نے اس حرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ویرات کوہلی کےغصے اور شکایت کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے اسی دن معافی مانگتے ہوئے بیان جاری کیا اور کہا کہ واقعہ میں ملوث افراد کےخلاف کارروائی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ پیش نا آئے
اینکر پرسن کامران شاہد نے اپنے پروگرام کے دوران پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف نامناسب تبصرہ کیا جس پر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم سیخ پا ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق کا مران شاہد نے اپنے پروگرام میں کہا کہ " اگر تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کے لوگوں کے ماں باپ بھی عمران خان کے خلاف کوئی بات کریں تو یہ ان کو بھی نہ چھوڑیں". کامران شاہد نے کہا کہ اگر ان کے ماں باپ کے کہہ دیں یا ان کی ماں یہ کہہ دے کہ آج عمران خان نے جو یہ بات کی ہے یہ صحیح نہیں کی تو یہ لوگ اپنی ماں کو بھی نہ چھوڑیں۔ ایک ایسی بدزبان اور بدتمیز قوم تیار کر دی ہے۔ کامران شاہد کے نہ مناسب تبصرے کے بعد انکے خلاف بدزبان گھٹیا کامران شاہد ٹاپ ٹرینڈ پر پہنچ گیا جس میں ان پر شدید الفاظ میں تنقید کی جا رہی ہے۔ محمود الحسن نے کہا کہ کامران شاہد سسیلین مافیا کی کٹھ پتلی ہے۔ اکرم نظامی صاحب نے کہا کہ وہ آج سے کامران کو صحافی نہیں سمجھیں گے۔ ذیشان علی نے کہا کہ کامران شاہد صحافت کے نام پر دھبہ ہیں۔ باسط علی نے کامران شاہد پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیپ پاکٹ والے صحافی ہیں۔ ملیحہ نامی صارف نے کہا کہ دنیا کامران شاہد جیسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جس میں آپ کو ارشد شریف بننا چاہیے۔ ماہ نور نے کہا کہ صرف کامران شاہد ہی نہیں بلکہ دنیا ٹی وی کی پوری انتظامیہ اس میں ملوث ہے جس میں لوگوں کو دیکھنا چاہئے کہ آخر یہ کیا کر رہے ہیں۔
کراچی میں ہونے والی ہیلوین پارٹی میں بشریٰ بی بی کا گیٹ اپ اپنانے اور ان کے حجاب اور برقعہ کا مذاق اڑانے پر یاور اقبال اور اریبہ حبیب کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ پاکستانی آرٹسٹ یاور اقبال نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے گیٹ اپ کو دھارا۔ اس کے لیے یاور نے بشریٰ بی بی کے ہی جیسا حجاب اوڑھا اور سفید برقعہ بھی زیب تن کیا۔ جبکہ یہی تصاویر اریبہ حبیب نے بھی اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر لگائیں اور ان کا مذاق بنانے کی کوشش کی جس کے بعد یاور پر ہونے والی ساری تنقید کے ہدف ایک سے دو ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق اس سال ہیلووین پارٹی میں عمران خان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کا مذاق اڑانے پر اریبہ حبیب سمیت کچھ پاکستانی اداکاروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ابھرتے ہوئے اداکار یاور اقبال نے بشریٰ بی بی جیسا لباس زیب تن کیا، یعنی مکمل سفید نقاب پہنا اور پارٹی کے لیے نقاب سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔ اداکار نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بشریٰ بی بی کے حوالے سے تضحیک آمیز بیان بھی دیا۔ اداکار نے اپنے انسٹاگرام اسٹوری پر بشریٰ بی بی کے لباس میں ملبوس اپنی تصویریں پوسٹ کیں۔ یہ تصاویر بعد میں اداکارہ اریبہ حبیب نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر شیئر کیں۔ اداکارہ کو بشریٰ بی بی کا مذاق اڑانے اور ان کے اس حجاب کا مذاق بنانے کے باعث تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ سوشل میڈیا اور فینز کے سخت ردعمل کے بعد اریبہ حبیب نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر معافی مانگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی کا یا اس کے مذہب کا مذاق نہیں اڑا رہی تھی۔ انہوں نے تو یہ پہناوا صرف اس لیے شیئر کیا تھا کیونکہ انہیں یہ پسند ہے۔
حکومت پاکستان نےپاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے خلاف ایک مفاد عامہ کا پیغام نشر کیا جس پر ٹویٹر صارفین نے حکومت کو آڑےہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر حکومت پاکستان کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سےایک پیغام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایک مفاد عامہ کا پیغام ہے، جو سب کی بہتری کیلئے ہے، سڑکیں اور شاہراہیں تجارتی سرگرمیوں کیلئے ہوتی ہیں مارچ یا احتجاج کیلئے نہیں، اچھےشہری بنیں۔ ایک اور پیغام میں کہا گیا کہ لوگوں سے کہنا کہ وہ آپ کیلئے اپنا کام کاج چھوڑ دیں یہ لیڈر شپ نہیں ہے۔ حکومت پاکستان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے حکمران اتحاد پی ڈی ایم کو آئینہ دکھاتے ہوئے ماضی میں کیے جانے والے احتجاجی مارچ اور ریلیز کی تصاویر شیئر کی ، صارفین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا مہنگائی مکاؤ مارچ سڑکوں یا شاہراہوں پر نہیں ہوا تھا؟ یا یہ کسی دوسرے سیارے پر کیا جانے والا مارچ تھا؟ ایک صارف نے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی قیادت میں کیا گیا مہنگائی مکاؤ مارچ کی تصویر شیئر کی اور اس طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ یہ مریم نواز شریف کی بارات جارہی ہے؟ ایک اور صارف نےحکومت کے مفاد عامہ کے پیغام کے جواب میں حکمران اتحاد کی تصحیح کرتےہوئےکہا کہ قومی خزانے او ر ادارے عوامی سہولت کیلئے ہوتےہیں، لوٹ مار کیلئے نہیں، یہ پیغام پی ڈی ایم کی بہتری کیلئے ہے، ذمہ دار نمائندے بنیں۔ کرن عارف خان نے لکھا کہ یہ سڑکیں اور شاہراہیں ہمارے ٹیکس کے پیسے سے بنتی ہیں، ہم جہاں اور جب چاہیں ان پر مارچ کرسکتے ہیں، ہم پاکستانی شہری ان سڑکوں کے مالک ہیں، اور حکومت پاکستان آپ ہمارے ملازم ہیں، لہذا اپنی حدود میں رہیں۔
باوجود اس کے کہ پاکستان میں صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جس کی مثال ارشد شریف کی موت کی شکل میں سب کے سامنے ہے، عظمیٰ بخاری پاکستانی صحافیوں کے ملک چھوڑ کر باہر جانے کا مذاق اڑانے لگیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ انقلابی دھڑا دھڑ ملک سے باہر جا رہے ہیں تبدیلی کے پرندے نیوے نیوے ہو کرملک سے نکل گئے ہیں جس طرح انقلابی باہر کے ملک جا رہے ہیں لگتا ہے انشاءﷲ جلد باہر کے ملک انقلاب آجائیگا۔ واضح رہے کہ حکومت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بجائے طنز کر رہی ہے اور مبینہ طور پر اسی لیے معید پیرزادہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، اینکر عمران ریاض اور ارشاد بھٹی سے متعلق بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ صابر شاکر اس سے قبل ملک چھوڑکر جاچکے ہیں۔ ارشد شریف جو آئے روز دھمکیوں سے تنگ آکر باہر گئے تھے انہیں کینیا میں شہید کردیا گیا ہے، ارشد شریف کی موت کے باوجود ادارے اور حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ان کی جان کو پاکستان میں کوئی خطرہ تھا۔
اینکر عمران ریاض سے متعلق صبح سے سوشل میڈیا پر افواہیں زیرگردش ہیں کہ وہ بھی دھمکیوں پر ملک چھوڑ گئے ہیں لیکن اینکر عمران ریاض کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔ یادرہے کہ معید پیرزادہ ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں، ارشاد بھٹی سے متعلق بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکی۔صابر شاکر اس سے قبل ملک چھوڑکر جاچکے ہیں۔ ارشد شریف جو آئے روز دھمکیوں سے تنگ آکر باہر گئے تھے اور انہیں کینیا میں شہید کردیا گیا۔ اب اینکر عمران ریاض کے باہر جانے سے متعلق بھی غیرمصدقہ اطلاعات ہیں۔ صحافی مرتضیٰ سولنگی نے ایک ٹویٹ کی جس میں انکا کہنا تھا کہ اینکر عمران ریاض ملک چھوڑ گئے ہیں اور وہ اتحادائیرلائن کی فلائٹ اے وائے 242 سے صبح لاہور سے ابوظہبی چلے گئے ہیں۔ عمر قریشی کا کہنا تھا کہ دو پاکستانی صحافی عمران ریاض اور معید پیرزادہ جو فوج کے ناقد اور عمران خان کے سپورٹر ہیں، انہوں نے ملک چھوڑدیا ہے۔ ان صحافیوں نے اینکر عمران کے باہر جانے کی وجہ نہیں بتائی لیکن اینکر عمران ریاض نے کچھ روز پہلے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ارشد شریف کے گھر فوتگی کے موقع پر دھمکیاں دی گئی تھیں۔ عمران ریاض کے قریبی سمجھے جانیوالے صحافی رضی طاہر کا کہنا تھا کہ عمران بھائی پاکستان سے مختصر مدت کے لیے چلے گئے، جلد پاکستان واپس آجائیں گے۔ ارشد شریف شہید کے گھر میں ان کو دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے باہر جانے کا مقصد صرف پاکستان اور اہل پاکستان کے لیے آواز بلند کرنا ہے۔ آوازیں بند کرنے والوں کو مایوسی ہوگی۔ عمران بھائی پوری قوم کے ہیرو ہیں
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان رات کو کالا چشمہ کیوں پہنتے ہیں اس کی وضاحت سامنے آگئی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرسینئر صحافی حامد میر نے ایک ویڈیو کلپ پر تبصرہ کیا کہ ”سمجھ نہیں آرہی کہ رات کے وقت کالا چشمہ کیوں؟“ دوسری جانب وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی کہا کہ رات کو کالاچشمہ لگانے کی کوئی توجیہہ پیش کر سکتا ہے؟ اس کی خاص وجہ ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے سوال کیا کہ کچھ اور نہیں ملا کیا اب چشمے پہ آگئے تو انہوں نے ایک آرٹیکل شئیر کرکے مبینہ طور پر اسے منشیات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کالا چشمہ پہننے پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنے ردِعمل کا اظہار کیا۔ فواد چوہدری نے حامد میر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”اس لئے کہ سامنے بڑی لائٹس کی گاڑی ہے، اتنے گھنٹے کھڑے ہونا کوئی آسان نہیں“۔ یاد رہےعمران خان لاہورسے شروع ہونے والے مارچ میں شرکا سے خطاب کے لئے کنٹینر پر آتے ہیں، تو اکثر کالا چشمہ لگائے ہوئے ہوتے ہیں جس پر عمران خان کے مخالفین نے سوال اٹھایا کہ رات کو کالا چشمہ کون پہنتا ہے۔
ورچوئل یونیورسٹی پاکستان میں آن لائن تعلیم دینے والی واحد بڑی یونیورسٹی ہے، جس سے مڈل کلاس کے لاکھوں طلبا حصول علم کیلئے وابستہ ہیں، تاہم طلبا کا کہنا ہے کہ اس سپرنگ سمسٹر 2022 کے فائنل رزلٹ میں یونیورسٹی نے حیران کن طور پر رزلٹ کی تیاری میں غفلت کا مظاہرہ کیا اور 90 فیصد طلبا کو فیل قرار دیا ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے مڈٹرم، اسائنمنٹ، جی ڈی بی اور کوئز کے نمبر فائنل میں شامل ہی نہیں کیے گئے۔ جس کے باعث طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ طلبا یونیورسٹی انتظامیہ کی اس غفلت کی نہ صرف نشاندہی کر رہے ہیں بلکہ انتظامیہ سے اپیل بھی کر رہے ہیں کہ وہ ان نتائج پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ری چیک کرے، رزلٹ اپڈیٹ کرے اور طلبا کو پاس کیا جائے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ اپنی طرف سے فرضی نمبر لگا کر فیل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر #vuresultnamanzoor کا ٹرینڈ ٹاپ ٹرینڈز میں آ گیا ہے جس پر طلبا کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔ احتشام رزاق نے اس حوالے سے کہا کہ نتائج کو چیک کیا جائے ہمارے مستقبل کا سوال ہے۔ قرۃالعین نے کہا ورچوئل یونیورسٹی کے طلبا انصاف چاہتے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے مڈٹرم، کوئز اور اسائنمنٹ کے نمبر شامل نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ایک اور طالبعلم نے کہا کہ 90 فیصد طلبا کو فیل کر دیا گیا ہے جو ٹاپر ہیں انہیں بھی سی گریڈ دے کر پاس کیا گیا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ رزلٹ کو اپڈیٹ کیا جائے۔ عزیر نے کہا کہ اس کے کل 6 مضامین ہیں جن میں سے 5 میں اسے فیل کر دیا گیا ہے۔ صفی اللہ نے کہا کہ یہ تو پریشانی دینے والی یونیورسٹی ہے اس نے دیگر طلبا کو بھی اس یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی رزلٹ کو بنیاد بنا کر طلبا سے فیسیں وصول کرنا چاہتی ہے جو کہ غلط ہے۔ کاشف بلوچ نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے ای میل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ فلاں فلاں نمبر رزلٹ میں شامل نہیں کیے گئے حالانکہ سوچنے کی بات ہے کہ اس سب کا سیلاب سے کیا لینا دینا ہے۔ عامر سلیم نے کہا کہ اس یونیورسٹی سے زیادہ تر مڈل کلاس کے لوگ پڑھتے ہیں اگر ان کے مستقبل کو تاریک کر دیا گیا تو وہ پڑھائی چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ثمینہ نامی طالبہ نے لکھا کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کو کئی بار شکایت کر چکی ہیں اور ہر بار ایک ہی ای میل آتی ہے اور اب ان سے مزید شکایت کرنے کا بھی آپشن چھین لیا گیا ہے، یہ ظلم ہے۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ صدر مملکت اس کا نوٹس لیں کیونکہ اس کے تمام امتحانات اور ماضی میں 80 فیصد نمبر ہیں، مڈٹرم اور اس کے علاوہ جی ڈی بی میں بھی بہت اچھے نمبر تھے مگر اب اسے فیل کر دیا گیا ہے۔