خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پنجاب میں حکمران جماعت ن لیگ نے فوری طور پر پنجاب کابینہ کی تشکیل کا فیصلہ ،منتخب وزراء نے حلف اٹھا لیا۔ تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن میں ہونے والے ن لیگ کے اہم اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز، وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، ایاز صادق اور صوبائی رہنما ملک احمد خان اور عطاء اللہ تارڑ سمیت اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلی پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں ن لیگی قیادت نے فوری طور پر پنجاب کابینہ کی تشکیل فیصلہ کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس پنجاب میں منعقد ہوئی۔ جس میں گورنر پنجاب خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان، عطااللہ تارڑ، سردار اویس لغاری، بلال یاسین، خواجہ عمران نذیراور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان سے حلف لیا۔
ن لیگ کی جانب سے سپریم کورٹ کے ججز کیخلاف مہم چلائی چلائے جانے کا انکشاف سامنے آگیا،ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی منظم مہم کے تحت سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف گالم گلوچ مہم 529 اکاؤنٹس نے شروع کی جنھیں مریم نواز بھی فالو کر رہی ہیں۔ ججز کے خلاف گالم گلوچ ٹرینڈ چلانے کے لیے تقریباً 11 ہزار ٹوئٹس کئے گئے، یہ منظم مہم ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں سماعت کے بعد شروع کی گئی ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستان مسلم لیگ ن عدلیہ کیخلاف منظم مہم چلاتی رہی ہے،پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگی سوشل میڈیا سیل کے کرتا دھرتا تین شخصیات ہیں جن میں مریم نواز، مریم اورنگ زیب اور فہد حسین سسرفہرست ہیں۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مہم عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی سازش ہے، اس بار جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس ثاقب نثار کے خلاف گھٹیا مہم چلائی گئی،اگلی مہم فوج کے کچھ افسران کے خلاف بن رہی ہے، کچھ ٹی وی اینکر بھی اس میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے دھمکی آمیز بیانات فضل الرحمان کے ہیں، چیف جسٹس ہائی کورٹ کے خلاف انھوں نے بے ہودہ الزام لگائے، جن کیسز کی بات کی گئی وہ تو ان کے پاس تھے ہی نہیں، تو یہ مہم ابھی اور آگے جائے گی۔
ماہر قانون علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63اے میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ وہ آرٹیکل بالکل درست ہے، انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے یہ کہا ہے کہ اگر کوئی پارٹی کے فیصلے کےخلاف ووٹ دیتا ہے تو وہ ڈس کوالیفائی بھی ہو سکتا ہے۔ علی ظفر نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں کہہ چکے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی چوری کرنے کے بعد چوری مان لے اور ساتھ یہ بھی کہے کہ اسی چوری کا سامان استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس طرح غلط ووٹ اگر شمار نہیں ہوگا تو اس کا فائدہ بھی کسی کو منتقل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ یہ کرنا چاہیے کہ آیا ووٹ کرنے والے کا ووٹ اگر پارٹی کے فیصلے کے خلاف ہوگا تو وہ شمار نہیں کیا جائے گا یا پھر پارٹی سربراہ کی مرضی کے خلاف جانے پر ووٹ مسترد تصور کیا جائے گا۔ علی ظفر نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اگر پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی تو ہی ووٹ مسترد کیا جائے گا۔ اس سے نہ تو پارٹی سربراہ کا کوئی لینا دینا ہے کیونکہ آئین اور عدالت دونوں یہی کہہ رہے ہیں۔
مسلم لیگ ق کےصدر چوہدری شجاعت حسین نے ایک دم بازی پلٹ دی، پرویز الہیٰ کی حمایت کی یقین دہانی کراتے کراتے آخر میں دغا دے گئے، اس حوالے سے دنیا نیوز کے پروگرام میں میزبان کامران خان نے کامران شاہد سے گفتگو کی۔ کامران خان نے کامران شاہد سے پوچھا کہ چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کو دھچکا کیوں دیا ؟پہلے پارٹی کو کیوں نہیں کہا ؟جس پر کامران شاہد نے بتایا کہ ق لیگ کے تمام دس اراکین اسمبلی کی حمایت چوہدری پرویز الہیٰ کے ساتھ تھی، اس لئے شجاعت حسین نے پارٹی اراکین کو اعتماد میں نہیں لیا، خط جو انہوں نے لکھا وہ وکلا تو کہہ رہے آئینی ہے لیکن فیصلہ تو جب معاملہ عدالت میں جائے گا تب ہی ہوگاکامران شاہد نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین چوہدی پرویزالہیٰ سے بنی گالا جاکر الگ سے فیصلہ کیا، جس سے انہیں لگا کہ ان کی ساکھ متاثر ہوئی، زرداری صاحب نے اس حوالے سے طعنے دے کر چوہدری شجاعت کو اس مقام تک لے آئے۔ میزبان نے سوال کیا کہ کیا چوہدری شجاعت حسین پرویزالہیٰ کو دھوکا دینا چاہتے تھے؟ جس پر کامران شاہد نے کہا کہ جب میڈیا پر بیان آیا کہ پرویز الہیٰ ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، شاید مونس الہیٰ نے تنازع ختم کرنے کیلئے ان سے منسوب بیان دیا، لیکن چوہدری شجاعت یا پرویزالہیٰ کی جانب سے کوئی تردید نہیں آئی، پارٹی یہ بھی کہہ سکتی ہے چوہدری شجاعت نے ایک دن پہلے تک نہیں بتایا اور ڈپٹی اسپیکر کو خط لکھ دیا،یہ بھی ایک سوال ہے کہ راتوں رات کیا ہوا کہ چوہدری شجاعت نے پارٹی لائن بدل لی،یہ زرداری صاحب اور خود چوہدری شجاعت حسین جانتے ہیں، کیونکہ خط کی افواہ جب پھیلی تومونس الہیٰ مبینہ ویڈیو بیان لینے گئے تھے دوسری جانب چوہدری پرویز الہیٰ کہتے ہیں کہ عمران خان کے امیدوار کی حمایت نہیں کروں گا،مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی کی سینئر صحافیوں سے مبینہ ٹیلیفونک گفتگو سامنے آگئی جس میں مونس الٰہی نے بتایا شجاعت حسین نے خط لکھا ہے کسی کو ووٹ نہیں دینا۔ ماموں کے پاس گیا مگرانھوں نے وڈیو پیغام ریکارڈ کرانے سے انکارکرتے ہوئے کہا وہ عمران خان کے امیدوار کی حمایت نہیں کریں گے اور وزیر اعلیٰ نہیں بننے دیں گے، وہ بھی ہار گئے، عمران بھی ہار گئے، زرداری جیت گئے۔ مونس الہٰی نے بتایا کہ آصف زرداری نے شجاعت کو کہا پرویز الہٰی ن لیگ اور اتحادیوں کے امیدوار ہوں گے۔مونس الہٰی نے کہا ہم نے وزیراعلٰی بننا ہے اور صرف عمران خان کا بننا ہے، ن لیگ یا ان کے اتحادیوں کا وزیراعلیٰ نہیں بننا
ملک میں مہنگائی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ایک مشہور فوڈ ڈیلیوری کمپنی "جووی" نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ انتظامیہ مہنگائی اور غیر یقینی صورتحال کے باعث ملک بھر میں اپنی سروس عارضی طور پر معطل کر رہی ہے۔ ایک پریس ریلیز میں کمپنی نے کہا کہ وہ پاکستان میں غیر یقینی سیاسی اور سماجی و اقتصادی حالات کی وجہ سے اپنے کام کو معطل کر رہی ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں غیر یقینی ردعمل اور مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم آپ کو مزید یقین دلانا چاہیں گے کہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہماری خدمات کی مستقل بندش سے متعلق کوئی بھی خبر درست نہیں ہے۔ ہماری پیشہ ورانہ اور تکنیکی ٹیمیں آنے والے مستقبل کے لیے آپ کے تجربے کو بڑھانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں‘‘ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں پاکستان میں کیو کامرس کے ایک کمپنی ایئر لفٹ نے اعلان کیا تھا کہ وہ نئی رقم اکٹھا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ملک میں آپریشن بند کر رہی ہے۔ قبل ازیں SWVL نے پاکستان بھر کے بڑے شہروں میں اپنی انٹرا سٹی شٹل سروس کو بھی جون میں روک دیا، اس کے چند دن بعد کمپنی نے اپنے 32 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا بھی کہا تھا۔
خاتون اینکر و صحافی عاصمہ شیرازی نے پشاور کی حالیہ بارش کے پیش نظر سب وے اسٹیشن کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں بارش کا پانی بڑی تیزی سے بھر رہا ہے۔ اس کے ساتھ کیپشن لکھا یہ پشاور کے مناظر ہیں، کراچی ہو یا پشاور یہ مناظر تکلیف دہ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق خاتون اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے ویڈیو شیئر کی جو کہ درحقیقت امریکی سب وے ٹرین کی 2018 کی ویڈیو ہے جس پر امریکی چینل رپورٹ کر چکے ہیں۔ اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما و سابق وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ یہ لاعلمی میں یا نادانستہ جھوٹ نہیں پھیلاتیں دانستہ اور جان بوجھ کر جھوٹ پھیلاتی ہیں۔ شہبازگل نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا پھر ضد بھی ہے کہ ہمیں صحافی مانا لکھا اور سمجھا جائے آپ بے قاعدہ سیاسی ورکر ہیں پی ڈی ایم کی، آپ باقاعدہ سیاسی جماعت جوائن کر لیں تاکہ یہ اعتراض بھی نہ ہو سکے آپ پر۔
حمزہ شہباز نے وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن میں کامیابی کے بعد ٹوئٹر پر بیان جاری کیا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری بیان میں حمزہ شہباز نے کہا کہ ’اللہ تعالی کا شکر جس نے ایک مرتبہ پھر ہمیں کامیاب کیا‘۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مسلم لیگ (ن)، اتحادی جماعتوں کے اراکین سمیت آصف زرداری اور چوہدری شجاعت حسین کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان شخصیات نے ملک میں جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ انشااللہ ہم مخلوق خدا کی خدمت کا مشن جاری رکھیں گے۔ یاد رہے کہ رہے کہ نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ گورنر ہاؤس لاہور میں حمزہ شہباز سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں پارٹی رہنماؤں، کارکنوں اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔ گزشتہ روز حمزہ شہباز 3 ووٹوں کے فرق سے پنجاب کے وزیراعلیٰ برقرار رہے تھے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان کا کہنا ہے کہ اقتصادی اعشاریے بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔ پاکستان سری لنکا نہیں بن سکتا اس حوالے سے پھیلائی جانے والی تمام خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان ہے۔ پاکستان کو پیش سری لنکا جیسی معاشی زبوں حالی سے متعلق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ اب ملکی معیشت کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں ہے۔ مرکزی بینک کی دستاویز کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر کو سری لنکا والی سطح پر آنے روک دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق پاکستان اب اہم درآمدی اشیا کو یقینی بنانے کے قابل ہو چکا ہے۔ گزشتہ سال ملکی تاریخ کا مشکل ترین سال رہا۔۔۔مشکلات کورونا وائرس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے باعث پیش آئیں۔۔۔اس دوران آئی ایم ایف نے کڑی شرائط بھی عائد کر دیں۔۔۔ دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے کے دوران معاشی اشاریوں سے متعلق خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔۔۔بڑھتے خساروں اور زرمبادلہ کے سکڑتے ذخائر نے خوف پھیلایا۔۔۔آئی ایم ایف سے معاہدہ اور دوست ممالک سے معاونت کے ماحول میں منفی خبروں کیلئے گنجائش نہیں رہی ۔
وزارت اعلیٰ پنجاب کے معاملے پر پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تو چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔ جس کے بعد ن لیگ کے میڈیا سیل نے ججز کے خلاف نازیبا ٹرینڈ شروع کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرویزالہیٰ کی درخواست پر سماعت ہوئی تو عدالت نے سخت ریمارکس دیئے جس سے بادی النظر میں تاثر ملا کہ عدالت ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے اختلاف رکھتی ہے۔ اس حوالے سے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوں اور عدالت کو اس کا فیصلہ سمجھائیں۔ ان ریمارکس کے بعد ن لیگ نے معزز ججز کے خلاف ہی نازیبا ٹرینڈ #عمرانڈو_جج_نامنظور شروع کر دیا۔ اس ٹرینڈ کے تحت اب تک ہزاروں ٹوئٹس کیے جا چکے ہیں جن میں ججز کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے اور عدالت عظمیٰ سے فل کورٹ بینچ بنا کر سماعت کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اس ٹرینڈ کے سامنے آنے پر فواد چودھری نے مذمت کی۔ دوسری جانب ججز اور مذکورہ بالا معاملے پر ہونے والی سماعت پر رینما مسلم لیگ ن عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ن لیگ کے خلاف مقدمات کی سماعت جسٹس اعجازالاحسن کیوں کرتے ہیں مگر ساتھ ہی کہا کہ وہ اس پر کیا جواب دے سکتے ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آخری امید ہے،اس کے بعد مرکز اور صوبے میں عدم اعتماد لانا ہوگا، انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ضمیر کے سوداگر آصف زرداری نے سیاسی اور معاشی بحران خطرناک بنا دیا،لوگوں کو ایسی سیاست سے نفرت ہے جہاں ممبروں کی خرید وفروخت کی منڈی لگتی ہے۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آخری امید ہے،اس کے بعد مرکز اور صوبے میں عدم اعتماد لانا ہوگا۔ڈالر 250کا ہو گیا تو 10 کروڑ پاکستانی غربت کی لپیٹ میں آجائیں گے،لاہور میں سارا کام پلاننگ کے تحت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت کی حمایت میں جیت بھی انکی ہار ہے، خاندانوں میں لڑائی نواز شریف خاندان کے لیے بھی پیغام ہے،اقتدار کے بھوکوں کا جمعہ بازار صرف اپنے کیسوں سے بچنے کے لیے ہے۔قوم دیکھ لے کہ نواز شریف اور آصف زرداری ایک ہیں اور فضل الرحمان خانہ جنگی کے بیان دے رہا ہے۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کہتے ہیں کہ آج پنجاب اسمبلی میں جو کچھ بھی ہوا اس پر وہ حیران ہیں، اخلاقیات جمہوریت کی بنیاد ہے،آصف علی زرداری کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں بھی پی ٹی آئی ارکان کو منحرف کرنے میں ان کا کردار تھا۔ پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے دوست محمد مزاری کے فیصلے کو آئین کے برخلاف اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فیصلے آئین کے مطابق ہونے چاہییں،آئین کی شق 63 اے بی کے تحت پارلیمانی پارٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ ووٹ کس کو دینا ہے، پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا کہ چوہدری پرویز الٰہی کو ووٹ دینا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ چوہدری شجاعت کے فیصلے نے پاکستان کو ’فتنے اور فساد‘ سے محفوظ کیا ہے، آج اس ملک نے جمہوریت اور رواداری کو فروغ دیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتیں چوہدری شجاعت کے فیصلے کو سراہتی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسمبلیاں قانون ساز اداروں کے بجائے اصطبل میں تبدیل ہو گئیں۔ خریدار بھی موجود اور فروخت ہونے والے بھی۔ کوئی بھی شخص دولت کے زور پر پورا ایوان خرید سکتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سراج الحق نے مزید کہا جو کچھ ہو رہا ہے، قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔ عوام ہار گئے مفاد پرست جیت گئے۔ ایک اور پیغام میں امیر جماعت اسلامی نے کہا پاکستان قانون کی بالادستی اور شفاف جمہوری عمل سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔ عوام کو فیصلہ سازی سے محروم رکھا گیا تو حالات بد سے بدتر ہوتےجائیں گے۔ سراج الحق نے مزید کہا کرپٹ سرمایہ داروں نےدولت سے پولنگ سٹیشنز، ووٹ اور ارکان اسمبلی خریدنےکا عمل جاری رکھا تو عوام کا آئین و جمہوریت اور قانون سے یقین اٹھ جائے گا۔ یاد رہے کہ سراج الحق کی تنقید 22جولائی کو ہونے والے وزارت اعلیٰ کے انتخابی عمل سے متعلق ہے جس میں تحریک انصاف کو ایوان میں اکثریت کے باوجود ن لیگ و دیگر سیاسی جماعتوں نے 3 ووٹوں سے ہرا کر حمزہ شہباز کو دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب بنا دیا ہے۔
عالمی جریدے بلوم برگ کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے میں 1998کے بعد سب سے زیادہ گراوٹ ہوئی۔ پاکستان کی کرنسی رواں ہفتے اپنی قدر7 اعشاریہ 9 فیصد کھو چکی ہے جبکہ پاکستانی روپے کی گرتی ہوئی قدر پر خدشات ہیں، پاکستان بڑھتی ہوئی ضروریات کو آئی ایم ایف بیل آوٹ سے پورا کرسکتا ہے۔ پاکستان کو جون 2023 تک33 اعشاریہ 5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کے پاس دستیاب فنانسنگ 35 اعشاریہ 9 بلین ڈالر ہوگی۔ مرکزی بینک نے کہا کہ پاکستان اپنی بلند مالیاتی ضروریات کو آرام سے پورا کرے گا جب کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا بیل آؤٹ ٹریک پر ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نےرواں ہفتے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی گئی ایک بریفنگ میں کہا ملک کو جون 2023 تک مجموعی طور پر 33.5 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، جبکہ اس مدت کے لیے دستیاب فنانسنگ $35.9 بلین ہے۔ بلومبرگ نے دیکھا تھا۔ اس ہفتے ملک کی کرنسی میں 8.3 فیصد کمی ہوئی ہے، کیونکہ IMF کا متوقع قرض ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے ناکافی سمجھا جاتا ہے۔ قائم مقام گورنر نے بلومبرگ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے اگلے جائزہ اجلاس سے قبل اسٹاف لیول معاہدے کا طے پانا ایک اہم سنگ میل ہے۔ دوسری جانب پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایشیا میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اس کے ڈالر بانڈز اور روپیہ تازہ ترین نچلی سطح کو چھو رہے ہیں۔ کیونکہ دسمبر تک ملک کو ایک بلین ڈالر ادا کرنے ہیں۔ اندرون ملک نئے سرے سے سیاسی بحران اور توانائی کی بلند عالمی قیمتیں جنوبی ایشیائی اقوام کو پریشان کر رہی ہیں، جس سے سری لنکا کے بعد خطے کے اگلے ڈیفالٹ کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
جو زبان مولانا فضل الرحمن نے استعمال کی کوئی اور کرتا تو اخلاقیات کے دورے پڑنا شروع ہو جاتے: اطہر کاظمی نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سے شکست کو خود ن لیگ نے تسلیم کر لیا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ ملبہ ش لیگ کے اوپر ڈالنا چاہتے تھے، اس وجہ سے جلدی شکست کو تسلیم کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کیلئے misogynistic گالی سے نکلا ہوا انتہائی غلیظ لفظ استعمال کیا اور کہا کہ ان کی یہ جو نازک تتلیاں ہیں جیسے الفاظ کا استعمال کیا ہے اگر ایسا کسی اور سیاسی پارٹی کا لیڈر استعمال کرتا تو اس وقت یہاں پر اخلاقیات کے دورے پڑنا شروع ہو جانے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے جس قسم کی زبان استعمال کی ہے. ہمارے یہاں سیاست میں یہی مسئلہ ہے کہ ہم اس حوالے سے غصہ مخصوص پارٹی پر ہی نکالا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا اس کے لیڈر کی طرف سے اس طرح کی زبان کا استعمال کرنا ان کے اخلاق باختہ ہونے کی نشانی ہے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے مزید شواہد عدالتی ریکارڈ پر لانے کا حکم دے دیا۔ وکیل پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے ہمارے بندے اِدھر اُدھر کرنے کا بیان دیا ہے جبکہ ہمارے رکن اسمبلی مسعود مجید کو 40 کروڑ میں خرید کر ترکی اسمگل کردیا گیا ۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو الزام لگایا گیا ہے، ثابت بھی کریں، انہوں نے کہا کہ "ادھر کر دیں گے ادھر کر دیں گے یہ سب بیانات ہیں، آپ کو توہین عالت کا کیس بنانا ہے، اگر ریاستی مشینری سے بندے اٹھائے جائیں تو یہ فوجداری جرم ہو گا، کسی جرم کو پہلے فرض نہیں کر سکتے۔ ہم یہاں بیٹھے ہیں اور ہماری آنکھیں بند نہیں"۔
زرداری ایک بار پھر چوہدری شجاعت کو رام کرنے میں ناکام پنجاب میں وزرات اعلیٰ کی دوڑ، سابق صدر آصف علی زرداری نے کوششیں مزید تیز کردیں، لیکن ایک بار پھر آصف زرداری ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین کو رام کرنے میں ناکام ہوگیے۔ چوہدری شجاعت حسین نے آصف زرداری سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر حمزہ شہباز کی حمایت سے صاف انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ وہ پرویز الہیٰ کا ساتھ ہی دیں گے۔ آصف علی زرداری چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر پہنچے اور 22 جولائی کو پنجاب اسمبلی میں ہونے والے وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا، ملاقات میں وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین اور رخسانہ بنگش بھی موجود تھیں۔ ملاقات کے بعد سابق صدر نے صحافیوں کے سامنے مسکراتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا اور کوئی بھی بات کیے بغیر روانہ ہوئے،آصف زرداری وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کرکے واپس چویدری شجاعت کے پاس آئے اور چوہدری پرویز الہیٰ و مونس الہیٰ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری کی آمد کا سن کر پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ گھر سے باہر چلے گئے اور ملاقات سے انکار کردیا اور دونوں مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے لیے نجی ہوٹل روانہ ہوئے۔ ذرائع مونس الہیٰ کا کہنا ہے کہ پتہ نہیں آصف زرداری کیا کہانی بیچنے آئے ہیں،آصف علی زرداری نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں ن لیگ کے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے اور اسی سلسلے میں وہ چوہدری شجاعت سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں،پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کی 10 سیٹیں ہیں۔
ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں میں تسلسل کے ساتھ کمی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ ہفتے بھی کمی ریکارڈ کی گئی، اسٹیٹ بینک نے ملکی ذخائز میں کمی کا اعلامیہ جاری کردیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ساڑھے 4 ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 ارب 40 کروڑ ڈالر کمی ہوئی،زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب 24 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 7 ارب ڈالر کمی ریکارڈ دیکھی گئی جس کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9 ارب 32 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے،کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 34 کروڑ ڈالر کمی ہوئی،کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 ارب 91 کروڑ ڈالر ہوگئے۔ اعلامیہ کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ گزشتہ ہفتہ بھی جاری رہا اور مجموعی زرمبادلہ ذخائر میں 36 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 15 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں مجموعی ذخائر 15 ارب 24 کروڑ ڈالر پر آگئے،اسٹیٹ بینک کے پاس موجود ذخائر 38 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کم ہوکر 9.32 ارب ڈالر رہے۔ کمرشل بینکوں کے ذخائر 1.99 کروڑ ڈالر اضافے سے 5.91 ارب ڈالر رہے،7جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کو اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 13 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
پاکستان میں پہلی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو 22جون کے روز 2خواتین نے سر کیا۔ پہلے صبح 7بج کر42 منٹ پر ثمینہ بیگ نے چوٹی پر پاکستانی پرچم بلند کیا جبکہ 10بج کر 15 منٹ پر نائلہ کیانی نامی کوہ پیما خاتون نے کےٹو کو سر کیا۔ 8ہزار611 میٹر بلند دیوہیکل پہاڑ کےٹو کو ایک ہی دن میں 2خواتین نے سر کر کے نیاریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ ثمینہ بیگ کی ٹیم کے اراکین عید محمد، بلبل کریم، احمد بیگ، رضوان داد، وقار علی اور اکبر سدپارا بھی کے ٹو سر کرنے والوں میں شامل ہیں۔ ثمینہ بیگ اس سے قبل 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو بھی سر کر چکی ہیں۔ اس بڑی کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف نے کے ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ 'کے 2' سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ اور ان کے اہلخانہ کو کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ثمینہ بیگ پاکستانی خواتین کے لیے عزم و ہمت اور بہادری کی علامت بن کر ابھری ہیں۔ ثمینہ بینگ نے ثابت کیا ہے کہ پاکستانی خواتین کوہ پیمائی کے صبر آزما کھیل میں مردوں سے پیچھے نہیں ہیں، امید ہے وہ دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم اسی جذبے سے لہراتی رہیں گی۔
شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں کہا ہے کہ تحریک انصاف اور اس کی حامی جماعت کے پاس اکثریت ضرور ہے مگر پی ٹی آئی کےلوگ پرویز الہیٰ کو ووٹ نہیں دینا چاہتے اس لیے معاملہ بدل سکتا ہے مگر اہم بات یہ ہے کہ ابھی تک حمزہ شہباز کو بھی مطلوبہ نمبرز نہیں مل سکے۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں میزبان نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی سیاست میں خرید و فروخت کے الزامات رک نہیں رہے ہیں. ن لیگ کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کوششیں جاری ہیں لیکن حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنانے کیلئے اب تک مطلوبہ تعداد کی حمایت حاصل نہیں ہوسکی۔ پروگرام میں سینئر صحافیوں اور تجزیہ کاروں ، حامد میر ، وسیم بادامی ودیگر نے گفتگوکی۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ حکومت نے سابق پولیس افسر آفتاب سلطان کو نیا چیئرمین نیب تعینات کردیا ہے. شہباز شریف اپنی حکومت میں آفتاب سلطان کو معاون خصوصی کا عہدہ دینا چاہتے تھے لیکن انہوں نے حکومتی عہدہ لینے سے انکار کردیا تھا۔ پروگرام میں کہا گیا کہ لاہور کے مال روڈ پر واقع ہوٹل میں تحریک انصاف کے اراکین موجود ہیں، حاضری رجسٹر کے مطابق پی ٹی آئی کو 186ارکان کا فگر حاصل ہوگیا ہے، پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ایک سے دو آزاد ارکان بھی ان سے رابطے میں ہیں اس لیے پرویز الٰہی کو 185سے زیادہ ووٹ مل سکتے ہیں۔ حامد میر نے کہا کہ عمران خان کے دور میں چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں جو ہوا وہ آج وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن میں نہیں ہونا چاہئے. پرویز الٰہی کے پاس زیادہ ووٹ ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ بننا چاہئے، حمزہ شہباز اکثریت نہ ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ بن جاتے ہیں تو سیاسی استحکام پھر بھی نہیں آئے گا۔
سابق وزیراعظم اور رہنما مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف کسی بھی وقت عدم اعتماد ہو سکتا ہے۔ نجی چینل آج نیوز کے پروگرام "اسپاٹ لائٹ" میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ ضمنی الیکشن شفاف ہوا ہے، اگر اس میں مداخلت ہوتی تو (ن) لیگ کی 15 سیٹیں ہوتیں۔ان کا کہنا تھا جاوید لطیف کابینہ کے رکن ہیں، اگر وزیراعظم سے اختلاف ہے تو انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے جب کہ اسحاق ڈار سے کہتا ہوں کہ وہ واپس پاکستان نہ آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان 7 ہفتوں کے کیئر ٹیکر سیٹ اپ کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا، اگر ہم حکومت نہ بناتے تو حالات بدتر ہوجاتے جس سے پاکستان کی حالت سری لنکا والی ہو جاتی اور لوگ 10 لیٹر پیٹرول کے لئے 10 گھنٹے کھڑے ہوتے۔ سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہم 4 سیٹیں جیت کر شکایت نہیں کر رہے لیکن پی ٹی آئی 15 نشستیں جیت کر بھی شکایت کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی خبردار کر چکے ہیں کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تو سب کو خبر دار کررہا ہوں کہ یہ ملک سری لنکا کی طرف جائےگا، پھر جو ہوگا میں ذمہ دار نہیں ہوں گا۔ لوگ میرے کنٹرول میں نہیں رہیں گے، یہ جاگی ہوئی قوم ہے، یہ نہ سمجھنا کہ یہ چپ کرکے بیٹھی رہے گی۔
مسلم لیگ ن کی کی مرکزی قیادت اس بات پر رضامند ہو گئی ہے کہ پاکستان جس طرح اقتصادی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے اس کا واحد حل ملک میں انتخابات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز پر سینئر صحافی وتجزیہ کار چودھری غلام حسین نے بریکنگ نیوز دیتے ہوئے کہا کہ معتبر اور باخبر ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت اس بات پر رضا مند ہو گئی ہے کہ پاکستان جس طرح اقتصادی دلدل میں دھنستا جا رہا ہے اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کا واحد حل ملک میں الیکشن ہیں، لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہم قومی اسمبلی تڑوا دیں یا ٹوٹ جائے اور صوبائی اسمبلیاں برقرار رہیں جیسے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ کے پی کے میں ان کی حکومت برقرار رہے اور پنجاب میں بھی ان کی گورنمنٹ بن جائے اور مرکزی قومی اسمبلی کے انتخابات کروا دیئے جائیں۔ مسلم لیگ ن کی قیادت چاہتی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو یہ انتخابات بھی متنازع بنا دیئے جائیں گے اس لیے ایسی معاہدہ کیا جائے جس میں چاروں صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی ایک ہی وقت میں تحلیل کی جائیں اور ان کے نتیجے میں جلد ازجلد انتخابات کروا دیئے جائیں ورنہ صورتحال کسی کے قابو میں نہیں رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایسا نہیں چاہتے وہ چاہتے ہیں کہ کے پی کے کی صوبائی حکومت قائم رہے اور پنجاب میں بھی پرویز الٰہی کی حکومت بنا کر قومی اسمبلی کے انتخابات کروائے جائیں۔ اس حوالے سے تجزیہ کار خاور گھمن کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم شہباز شریف یہ اعلان کر دیں کہ سارے ملک میں انتخابات کروانے کو تیار ہیں تو عمران کا پانچ منٹ میں انتخابات کیلئے تیار ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ انتخابات کروائے جائیں لیکن مسئلہ سارا آصف زرداری کا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی اسی طرح آپس میں لڑتی رہے۔ پروگرام کی میزبان ماریہ میمن کے ایک سوال پر "کہ اگر اس وقت جتنی پاپولر ہے اگر وہ پنجاب میں حکومت لیتے ہیں اور اسے چلانا چاہتے ہیں تو کیا انہیں سیاسی طور پر فائدہ ہو گا یا نقصان" کا جواب دیتے ہوئے چوہدری غلام حسین نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو اس وقت اس کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہو گا، فوری طور پر ملک میں عام انتخابات کروانا ہی پاکستان تحریک انصاف کے حق میں ہے۔
پنجاب میں ن لیگ وزراء نے انتخابات سے قبل ہی شکست تسلیم کرتے ہوئے سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنا شروع کردی ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں وزیراعلی کے انتخاب سے ایک روز قبل ن لیگی حلقوں نے اپنی واضح شکست کو دیکھتے ہوئے ہار مان لی ہے ، ن لیگی وزراء نے سرکاری رہائش گاہیں بھی خالی کرنا شروع کردی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وزیر قانون ملک احمد خان، رانا اقبال سمیت متعدد وزراء نے سرکاری رہائش گاہیں خالی کرنا اور سرکاری دفاتر سے سامان اٹھانا شروع کردیا ہے۔ صحافی ذیشان بخش نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ عمران خان کی لاہور آمد سے قبل ہی اپوزئشن اتحاد نے پنجاب میں اپنی نمبر گیم پوری کر لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی عہدیدار بیان بازی تک محدود ہے جبکہ چوہدری پرویز الہی کا تحریک انصاف کا وزیر اعلی بننے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس وقت 186 ارکان کپتان کی تقریر سن رہے ہیں۔

Back
Top