خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت اجلاس میں سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کی تشہیر، شہریوں کو ہراساں کرنے اور کردار کشی کے ذریعے ان کی ساکھ خراب کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سائبر کرائم بالخصوص ہراسانی اور توہین آمیز مواد اپلوڈ کرنے اور تشہیر سے متعلق قوانین مؤثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر شہریوں کی ہراسانی اور غیر اخلاقی ویڈیوز اپلوڈ کرنے کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں بلیک میلنگ اور شہریوں کی کردار کشی سے متعلق معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ہراسانی اور کردار کشی کے معاملے پر پیکا 2016 میں ضروری ترامیم لانے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، ورکنگ گروپ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد سفارشات مرتب کرے گا۔ وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے سائبر کرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت اور فوری ایکشن لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز مواد اور شہریوں کی کردار کشی کے ذریعے ساکھ خراب کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد کی تشہیر سے معاشرے میں انتشار اور بگاڑ کا خدشہ ہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔ معاشرے میں اخلاقی اقدار پامال کرنے والوں کے خلاف متعلقہ ادارے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائیں، شہری اپنی شکایات ایف آئی اے کے رابطہ نمبرز پر بھیجیں، شکایات پر بلا تاخیر عملدرآمد کریں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ یہ حکومت 15 سے زائد مزید صحافیوں پر سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کرنے جارہی ہے۔ جی این این کے پروگرام خبر ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ خبریں آرہی ہیں کہ 15 صحافیوں پر اغوا جیسے سنگین الزامات کے تحت مقدمات قائم کیے جارہے ہیں،اللہ ان سب کا حامی و ناصر ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایف یو جے نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت صحافت کیلئے بدترین ملک بن گیا ہے،ایسے اقدامات سے فیٹف بھی پاکستان کیلئے مشکلات کھڑی کرے گا، حکومت آزادی صحافت پر قدغن نہیں لگاسکتی، صحافیوں کو بھی اپنی حدودمیں رہنا چاہیے اور اداروں کا احترام کرنا چاہیے۔ عار ف حمید بھٹی نے کہا کہ اختلاف رائے کو جب جبر، ناانصافی اور زور زبردستی سے کچلنے کی کوشش کی جائے گی تو اس کی سسکیاں بھی سنائی دیں گی۔ پروگرام میں گفتگو کرتےہوئے عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ بدقسمتی ہے اس حکومت نے اتنی مہنگائی کردی ہے کہ تحریک انصاف کا دور بادشاہت لگ رہا ہے، اس صورتحال میں جتنے بھی غیر جانبدار سروے ہوئے ہیں ان سب میں کہا جارہا ہے کہ عمران خان کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کیوں نہیں ہو سکتی، ان کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں: خواجہ آصف اسلام آباد: سابق وزیراعظم عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا” میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو شہید، بینظیر بھٹو شہید اور میاں محمد نوازشریف نے اقتدار سے اپنی بے دخلی کو قبول کر لیا تھا لیکن چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اقتدار سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے، وہ پریشر نہیں لے پا رہے، ایسا لگتا ہے وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے معاملے پر ازخود نوٹس کے فیصلے میں ذمہ داری پارلیمان پر ڈال دی ہے، جیسے پارلیمان کو پامال کیا گیا، اس حوالے سے فیصلہ بھی اب پارلیمان ہی کرے گی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کے اوپر قبضہ کرنے کی سازش تیار کی تھی اور سازش یہ تھی کہ فوج، عدلیہ تابع ہو اور ان کی دوتہائی اکثریت ہو جسے بطور سیاسی کارکن ہونے کے ختم کرنا ہمارا اولین فرض تھا اور ہم نے اپنا فرض ادا کیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو اب فوج کی بیساکھیاں میسر نہیں رہیں تو وہ ایکس وائی کی بات کر رہا ہے، یہ ایکس، وائی اور زیڈ کون ہے مجھے نہیں پتہ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ وہ پنجاب میں 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ہار جائیں گے اسی کے پیش نظر وہ یہ سارا بیانیہ گھڑ رہے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں خانہ جنگی ہو اور انتشار پھیلے۔ انہوں نے خود کہا ہے کہ میرا اقتدار نہ رہا تو ملک تباہ وبرباد ہو جائے گا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ملکی اداروں سے متعلق ہمارا لہجہ اور بیانیہ پاکستان تحریک انصاف سے زیادہ نرم تھا جبکہ عمران خان تو ایسا لگتا ہے اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں، فوج اور عدلیہ پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف 4 ماہ پہلے کی بات ہے کہ وہ صبح شام ایک ہی ورد کرتے تھے کہ ہم ایک پیج پر ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے حالات اس وجہ سے خراب ہوئے کہ وہ ہر چیز پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے تھے جبکہ یہ سارا معاملہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے شروع ہوا تھا۔ وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جب بھی اہم فیصلے کرنے ہوتے تھے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پارلیمنٹ میں آتے تھے عمران خان نہیں، عمران خان نے اپنے تمام معاملات آرمی کے سپرد کر رکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اپنے مستقبل کے فیصلوں کیلئے بیساکھیوں کا کردار انتہائی اہم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بیوروکریٹس کروڑوں کی سلامیاں قبول کرتے تھے، مستقبل میں کس کس نے وعدہ معاف گواہ بننا ہے ابھی نہیں بتا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کیوں نہیں ہو سکتی، ان کو کون سے سرخاب کے پر لگے ہیں۔
ایوان صدر میں بیٹھے شخص کو مستعفی ہو جانا چاہیے: رانا ثناء اللہ اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف سینیٹر افنان اللہ خان نے قرارداد جمع کروا دی ہے، سینیٹ میں پیش کی گئی۔ سینیٹر افنان اللہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویبٹ سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد کی کاپی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف ع لوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف قرارداد جمع کروا دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے آئین کے خلاف جن لوگوں نے سازش کی ہے ان کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری آئین پاکستان سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مزید لکھا کہ انہوں نے جانتے بوجھتے ایک منصوبے کے مطابق آئین پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ کوئی محب وطن پاکستانی اپنے ملک کے خلاف سازش نہیں کرتا اور یہی ان لوگوں نے کیا ہے۔ ان سب کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا ملنی چاہیے۔ سینیٹر افنان اللہ خان کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرے کیونکہ وہ مبینہ طور پر غدار ہیں اور انہیں صدر مملکت کے معزز عہدے پر فائز نہیں ہونا چاہیے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اضافی نوٹ لکھا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ 3 اپریل کو سپیکر، ڈپٹی سپیکر، صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان نے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان کی اسمبلیاں تحلیل کرنے تک کی کارروائی عدم اعتماد ناکام کرنے کیلئے کی تھی۔ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ، صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان کی اسمبلیاں تحلیل کی کارروائی سے عوام کی نمائندگی کا حق متاثر ہوا ہے۔ آرٹیکل 5 کے تحت آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آئین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی بلکہ آئین کے ساتھ فراڈ بھی کیا جو سب سے بڑا جرم ہے۔ تفصیلی فیصلہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر بہت واضح ہے، وفاقی حکومت نے آرٹیکل چھ کے تحت ریفرنس دائر کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کے بعد اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایوان صدر میں بیٹھے شخص کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اضافی نوٹ پر پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ "جہاں تک ایک جج صاحب کے اضافی نوٹ کا سوال ہے تو اس کی کوئی قانون حیثیت نہیں ہے لیکن انہوں نے کوئی بندہ نہیں چھوڑا جس پر وہ آرٹیکل چھ لگانا چاہتے ہوں" انہوں نے مزید کہا کہ میں جج صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ آرٹیکل چھ پر مقدمے بننے شروع ہو گئے تو گلے بہت زیادہ ہیں، رسے کم پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحب وہ کام کریں جو آپ کر سکتے ہیں، سیاسی باتوں میں تلخیاں پیدا کرنا آپ کا کام نہیں، ایسے باتیں نہ کریں ورنہ ہمیں بتانا پڑے گا کہ فیصلہ کیسے ہوا'۔ جب آپ کو جواب ملتا ہے تو پھر آپ آسمان سے لگ جاتے ہیں۔ پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم اس فیصلے کو پارلیمان میں لے جا کر ختم کروا دیں گے اور پارلیمان فیصلہ کرے گی کہ آرٹیکل 69 کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 لگتا ہے یا نہیں۔‘ ’اگر جج آئین توڑیں تو اس کی کیا سزا ہونی چاہیے اور اگر ججوں کے آئین توڑنے پر سزا ہو گئی تو پھر تو معاملہ بڑا خراب ہو گا۔
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی سہیلی فرحت شہزادی عرف فرح گوگی نے نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر جواب بھجوادیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورت کے مطابق قومی احتساب بیورو( نیب) نے فرح خان کو 20 جولائی کو طلب کیا تھا جس پر فرح خان نے جواب دیتے ہوئے کارروائی روکنے کیلئے نوٹس ارسال کردیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فرح خان کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے نیب کو نوٹس بھجوایا جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب ایک پرائیویٹ شخص کے خلاف انکوائری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا،طلبی کے نوٹس میں نیب نے فرح خان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ فرح خان کی جانب سے بھجوائے گئے جواب میں قائم مقام چیئرمین نیب کے اختیار کو بھی چیلنج کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ قائم مقام چیئرمین نیب ایسی کارروائیوں کا اختیار نہیں رکھتے، حالیہ ترامیم کے بعد یہ معاملہ نیب کی حدود میں آتا ہی نہیں ہے، نیب اپنے طلبی کے نوٹسز فوری طور پر واپس لے۔ فرح خان نے اپنے جواب میں کہا کہ اگر نیب نے میرے خلاف طلبی کا نوٹس واپس نہیں لیا تو اس معاملے پر اعلی عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا۔
اسلام آباد پولیس نے پیزا ڈیلیوری بوائے کیساتھ گینگ ریپ میں ملوث دو ملزموں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے تھانہ کورال کی حدود میں پیزا ڈیلیوری بوائے سے زیادتی کے معاملے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق واقعہ میں ملوث دو ملزمان احمد بوبی اور اس کا ساتھی عدنان گرفتار کر لئے گئے ہیں۔ آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے نوٹس لے کرفوری گرفتاری کے احکامات جاری کئے تھے۔ اے ایس پی کورال احمد شاہ کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کامیاب کارروائی کے دوران ملزمان کو گرفتار کیا۔ یاد رہے عید کے دوسرے روز اسلام آباد کی رہائشی ایک خاتون نے رات کو پیزا آرڈر کیا۔ اس کو پہنچانے کیلئے ڈیلیوری بوائے شریف آباد کے علاقے میں پہنچا تو وہاں دو افراد اسے اسلحے کی نوک پر اپنے ڈیرے پر لے گئے۔ ملزمان نے ڈیلیوری بوائے کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور دھمکی دی کہ اگر کسی کو بھی بتانے کی جرات کی تو ہم نے اس سارے واقعے کی ویڈیو بنا لی ہے جسے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا جائے گا۔ ملزمان متاثرہ نوجوان کو ڈیرے میں بند کرکے وہاں سے فرار ہو گئے اور اس کا موبائل بھی ساتھ لے گئے۔ پیزا کا آرڈر کرنے والی خاتون نے تاخیر کی وجہ سے ڈیلیوری بوائے کے نمبر پر کال کی تو ملزموں نے اسے گالیاں دینا شروع کر دیں۔ خاتون نے پیزا کمپنی کو فون کرکے سارے معاملے سے آگاہ کیا۔ کمپنی کے مینجر نے واقعہ کی حساسیت کا اندازہ لگاتے ہوئے فوری پولیس کو اطلاع کی جس نے ڈیرے پر بند لڑکے کو آزاد کرایا۔ پولیس کے مطابق واقعے کے بعد متاثرہ نوجوان کی ذہنی حالت درست نہیں ہے۔ اس کی عمر لگ بھگ 20 سال ہے اور گھر والوں کی کفالت کرنے کیلئے وہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے پیزا ڈیلیوری کا کام کرتا ہے۔
اسلام آباد سے آج بھی 18 ویں ترمیم پر جھگڑا ہے،آصف زرداری سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ اپنے دور صدارت میں تمام پاورز وزیر اعظم کو منتقل کردئیے تھے، پاورز کے بدلے میں نے 18 ویں ترمیم لے لی تھی، 18ویں ترمیم صوبوں کو مضبوط کرتی ہے، میرا آج بھی اسلام آباد سے جھگڑا ہے، وہ کہتے ہیں تم نے کمزور کیا ہے میں کہتا ہوں مضبوط کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق صدر نے یہ بات منتخب بلدیاتی نمائندوں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب میں کہی، انہوں نے کہا کہ چند ہفتے سندھ کے دیگر علاقوں میں دورے کرنے کے بعد میں پنجاب جارہا ہوں، ایک دن کا قصہ نہیں ہے ہمارا مذہب ہی پیپلز پارٹی ہے، ہم قبر میں بھی اترتے ہیں تو ہمارے کفن پر پیپلزپارٹی کا جھنڈا ہوتا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ میری دلی خواہش ہے کہ اپنی زندگی میں بلاول بھٹوکو ملک کا وزیر اعظم بناؤں،جب سے بلاول وزیر خارجہ بنا ہے میرے دوستوں کے فون آئے ہیں کہ بلاول اچھی منسٹری چلا رہا ہے۔ آصف زرداری نے مزید کہا کہ اب مجھے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ٹھیک کرنا ہے،میں اب لاھور میں بیٹھ کر پارٹی کو دیکھوں گا، سندھ کی طرح پنجاب میں بھی پیپلزپارٹی کا وجود ہے مگر وہاں کوئی پارٹی کو دیکھنے والا نہیں ہے۔ سابق صدر پاکستان نے کہا کہ آپ کو دعا دیتا رہوں گا کہ آپ لوگ عوام کی خدمت کریں،بچیوں کو تعلیم دینے میں پاکستان کا بھلا ہے اور پاکستان کے بھلے میں ہی سب کا بھلا ہے،خطاب میں سابق صدر نے واضح کیا کہ آج ہمیں تکالیف ہیں، ملک میں مہنگائی ہے، یہ سب ان کا قصور ہے جنہوں نے مجھ سے فراڈ کیا، ٹی آر او اور پی آر او الیکشن کروانا بیوقوفی تھی۔ آصف زرداری نے مزید کہا کہ پی پی کی فلاسفی ہے کہ ہر گھر سے بھٹو نکلے گا، تم کتنے بھٹو مارو گے، پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی کا وجود ہے مگر وہاں کوئی پارٹی کو دیکھنے والا نہیں، سندھ کے کچھ اضلاع میں دورے کرنے کے بعد میں جا کر پنجاب میں بیٹھوں گا کیونکہ اب مجھے پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ٹھیک کرنا ہے، میں اب لاہور میں بیٹھ کر پارٹی کو ٹھیک کروں گا۔ سابق صدرکا کہنا تھا کہ ہم نے اگر بچیوں کو تعلیم دی تو وہ آنے والی نسلوں کو سنبھالیں گی، بچیوں کی تعلیم میں پاکستان کا بھلا ہے اور اس کے بھلے میں ہی سب کا بھلا ہے، میں آپ کو دعا دیتا ہوں کہ آپ لوگ عوام کی خدمت کریں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ 21ویں صدی میں بھی لاپتہ افراد کا ہونا ایک شرمناک پہلو ہے مگر جب اس پر کسی میٹنگ میں بات کی گئی تو آرمی چیف نے کہا کہ لاپتا افراد کے معاملے پر قانون سازی کریں اور جاسوس یا دہشت گرد سے متعلق قانون بنائیں۔ نجی چینل اے آروائے کو دیئے گئے انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ انہوں نے اور چودھری شجاعت نے نواب اکبر بگٹی سے بات کی تھی جو کہ بڑی کامیاب تھی اس میں اسٹیبلشمنٹ کے لوگ بھی شامل تھے لیکن پھر اور لائن آگئی اور پالیسی بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی لانگ ٹرم نہیں ہوتی، وزیراعظم یا آرمی چیف بدلنے سے پالیسی بدل جاتی ہے، اس دفعہ شاید پرانی غلطیاں نہں ہوں نئے لوگ نئی غلطیاں کر سکتے ہیں۔ سینیٹ کی کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایک میٹنگ میں لاپتا افراد پر بات کی جس پر آرمی چیف نے کہا کہ قانون سازی کی جانی چاہیے اور جاسوس اور دہشتگرد کا فرق ہونا چاہیے اور اسے بھی 48گھنٹے میں عدالت پیش کیا جانا چاہیے۔ جس پر میں نے وزیراعظم سے کہا کہ یہ اچھی تجویز ہے۔ مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ ہم پھنسے ہوئے نہیں صرف خوفزدہ ہیں اور خوف کمزوری کی نشانی ہے ہمیں چاہیے کہ اپنی پالیسی بنائیں اور اس کیلئے واشنگٹن کی طرف نہ دیکھیں۔ کیونکہ جب آپ خود ڈر جاتے ہیں تو وہ پھر آپ کو اور زیادہ ڈراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جاکر بھیک مانگیں اور ایک فون کال پر عملدرآمد کرنے کی کوئی مجبوری نہیں ہے ہمیں کسی اور طرف بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا اس کے علاوہ کوئی اور راہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی امریکا میں دفاعی حکام سے ملاقات کیلئے گئے اور 14صفحات پر مشتمل ایک پیپر لیکر گئے اس میٹنگ میں بارک اوباما بھی موجود تھے، جنرل کیانی نے واضح کیا کہ امریکا افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکتا۔ مشاہد حسین نے کہا کہ امریکی صدر بھی امریکی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر نہ لے سکے کیونکہ امریکی فوج اس جنگ سے فائدہ اٹھا رہی تھی۔ 50ہزار فوجی موجود تھے مگر ساڑھے3لاکھ فوجیوں کی تنخواہ جا رہی تھی۔ امریکا نے افغان جنگ میں سوا دو کھرب ڈالر ضائع کیے۔
ملک کی ڈوبتی معیشت دیکھتے ہوئے ایئرلفٹ نے پاکستان میں اپنا آپریشن مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے،بائیس جولائی سے ملک بھر میں ایئر لفٹ کی سروس بند کردی جائے گی۔ کمپنی نے چند ماہ قبل فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ،یدرآباد اور پشاور میں اپنا آپریشن بند کر دیا تھا،کمپنی نے مالی بوجھ کم کرنے کے لئے تقریباً ایک تہائی ملازمین کو فارغ کردیا تھا،ایئرلفٹ کے مطابق عالمی کساد بازاری اورکیپٹل مارکیٹس میں حالیہ مندی نے اقتصادی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا ہے، اس طرح ایئر لفٹ پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں،جس کی وجہ سے سروس بند کی جارہی ہے۔ دوسری جانب اقتصادی ماہرین کے مطابق ریکارڈ مہنگائی اور پیٹرول کی بلند قیمتوں نےعوام کی قوت خرید بھی متاثر کردی ہے،ملکی معیشت کی خراب صورتحال نے بھی ایئرلفٹ کی سروس متاثر کی ہے۔ ایئر لفٹ ابتدائی طور پر پاکستان میں ایک بس سروس تھی،جو بعد میں میل ڈیلیوری بھی کرنے لگی،کمپنی نے گزشتہ سال اسٹارٹ اپ کے ذریعہ سب سے بڑا فنڈ آٹھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر جمع کیا تھا۔ گزشتہ ماہ سوئیول نے بھی ملکی معشیت دیکھتے ہوئے اپنی یومیہ رائیڈ سروس بند کردی تھی،دبئی میں قائم سروس مالکان نے کہا تھا کہ عالمی مہنگائی دیکھتے ہوئے وہ ایک شہر سے دوسرے شہر جانے کے لیے اپنی سروس کو جاری رکھیں گے لیکن روزانہ استعمال ہونے والی گاڑیاں بند کررہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو کامیاب حج آپریشن اور عید پر مبارکباد پیش کی اور انہیں پاکستان کے دورے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق شہبازشریف نے سعودی عرب کے ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں عیدالاضحیٰ کی مبارک دیتے ہوئے نیک تمناﺅں کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لئے نیک جذبات کا اظہار کرتے ہوئے عید کی مبارک پیش کی اور سعودی عرب کے عوام کے لیے بھی خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے، کامیاب حج آپریشن پر مبارک اور پاکستانی حاجیوں کی بھرپور دیکھ بھال پر سعودی قیادت وحکومت کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیادوں کا حوالہ دیا جو وقت کے ساتھ بتدریج مضبوط سے مضبوط تر ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کے ساتھ دوطرفہ جاری اقدامات اور منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا اور مختلف شعبوں خاص طور پر تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اپریل 2022 میں وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران کئے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے قریبی اشتراک عمل سے کام کرنے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ولی عہد کو دورہ پاکستان کی دعوت کو دہرایا جسے محمد بن سلمان نے قبول کرلیا۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترک مذہب، تاریخ اور ایک دوسرے کی باہمی حمایت پر مبنی دیرینہ برادرانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ موجود ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی۔ برینٹ کروڈ آئل 7 ڈالر 62 سینٹ سستا قیمت 99 ڈالر 48 سینٹ فی بیرل ہوگئی۔ امریکی خام تیل کی قیمتوں میں بھی سات ڈالر فی بیرل کمی ریکارڈ۔ ڈبلیو ٹی آئی 96 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں تیل کی قیمت 250 روپے فی لیٹر برقرار ہے۔ عالمی منڈی میں تیل سستا ہونے کے باوجود پاکستان میں قیمتیں کم نہ ہونے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ عوام بدمعاشوں کی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں بڑی کمی آئی ہے اور امپورٹڈ حکومت قیمتوں میں اس کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرے۔ انہوں نے کہا کہ عوام امریکی سازش کے ذریعے اقتدار میں لائے گئے بدمعاشوں کے ٹولے کے ہاتھوں بے مثال اور تاریخی مہنگائی کے بوجھ تلے کچلے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز لیہ میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں ہمارے دور سے بھی کم ہو گئیں۔ شہباز شریف واقعی خادم اعلیٰ ہیں تو پیٹرول 150 اورڈیزل 144 روپے لیٹر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں پاکستان دنیا کا سب سے سستا ملک تھا۔ ڈھائی سال آئی ایم ایف پروگرام میں رہے لیکن عوام کو پیٹرولیم مصنوعات سستی فراہم کیں۔ ادھر پیٹرولیم ڈویژن آج وزیراعظم کو سمری پیش کرے گا۔ شہباز شریف نے گزشتہ روز ہدایت کی تھی عالمی سطح پر قیمت جتنی کم ہوئی، اس کا فائدہ پوری شفافیت سےعوام کو منتقل کیا جائے۔ اپوزیشن نے حکومتی فیصلے کو ضمنی الیکشن سے پہلے سیاسی چال قراردے دیا۔
وفاقی حکومت نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا عندیہ دے دیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بڑی عید کے موقع پر عوام کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا عندیہ دیدیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے پیٹرول کی قیمت میں 20 سے 30 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 30 سے 40 روپے تک کمی کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا، اس اجلاس میں اوگرا حکام کے علاوہ دیگر متعلقہ وزارتوں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم نے بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے وزارت پیٹرولیم اور وزارت خزانہ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری تیار کرکے کابینہ کو بھجوانے کا حکم دیا۔ شرکاءسے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عوام نے مشکل وقت گزارا اور قربانی دی، پورا ریلیف اور پھل بھی انہیں ملنا چاہیے، عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں کمی کو پوری شفافیت سے عوام کو منتقل کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اللہ کا فضل وکرم ایسے ہی جاری رہا تو عوام کو کی زندگیوں میں انشااللہ مزید آسانیاں لائیں گے اور سابقہ حکومت کی لائی مہنگائی کی وجہ سے ستائی ہوئی عوام کی اشک شوئی کرتے رہیں گے۔
لاہور میں مالکان کے تشدد سے ملازم جاں بحق لاہور کے علاقے ڈیفنس میں دو کم سن گھریلو ملازموں پر مالکان نے بیمانہ تشدد کیا، جس سے ایک بچہ جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ دونوں بچوں کی حالت غیر ہونے پر ملزمان انہیں نجی اسپتال لے کر گئے،اسپتال کے عملے نے بچوں کی حالت دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی،پولیس نے کم سن بھائیوں پر تشدد کے الزام میں نصراللہ اور دو خواتین سمیت 5 افرادکو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں نصر اللہ کی بیوی شبانہ ،بہو حنا اور بیٹے محمود اور ابوالحسن شامل ہیں،مرنے والے بچے کامران کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوا دیا گیا،پولیس کے مطابق ملزمان نے بچوں کو فریج سے اشیا کھانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کے رہائشی دونوں بھائی ایک سال سے نصر اللہ نامی شہری کے گھر پر کام کر رہے تھے، 12 سالہ کامران اور 6 سالہ رضوان پر اہل خانہ کی جانب سے بہیمانہ تشدد کیا گیا۔ پولیس کے مطابق دونوں بچوں کی حالت غیر ہونے پر ملزمان انہیں نجی اسپتال لے کر گئے، اسپتال کے عملے نے بچوں کی حالت دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ آئی جی پنجاب نے گھریلو ملازم کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی لاہور سے رپورٹ طلب کرلی،انہوں نے کہا کہ بچوں پر تشدد کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے،زخمی بچے کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں،معمولی واقعے پر معصوم بچے کی جان لینا انتہائی افسوسناک ہے،کیس کے حوالے سے انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
17 جولائی کو ہونے والے 20 حلقوں کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے انتخابی مہم کے دوران دو سول خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹس جاری کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں 17 جولائی کو ہونے والے 20 حلقوں کے ضمنی حلقوں کے الیکشن کے حوالے سے انتخابی مہم جاری ہے، اس موقع پر دو سول خفہ اداروں نے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کردیں، جو موجودہ حکومت کے لیے پریشان کن ہے۔ ذرائع کے مطابق ضمنی الیکشن میں حکومت کو کم از کم 15 حلقوں میں کامیابی کی امید لگائے بیٹھی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف صاف شفاف انتخاب کی صورت میں 15 سے 16 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہی ہے۔ خفیہ رپورٹ کے مطابق ضمنی حلقوں میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے نتائج بارے ن لیگ اور پی ٹی آئی کو 50، 50 فیصد جیت کا مارجن دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا پلڑا مظفرگڑھ، جھنگ، لیہ اور لاہور کے ایک حلقہ میں بھاری ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں اور امیدواروں کی ڈور ٹو ڈور مہم نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو پریشان کر رکھا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے دو دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائے گا جس کا فائدہ حکومت 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی الیکشن میں حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سول خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ضمنی حلقوں میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے نتائج بارے ن لیگ اور پی ٹی آئی کو 50، 50 فیصد جیت کا مارجن دیا گیا ہے جس کے بعد ہی بعض حکومتی وزراء نے استعفے دیئے ہیں۔
اینکر پرسن اور وی لاگر عمران ریاض خان کو عدالت نے چکوال میں درج ہونے والے مقدمے میں بری کر دیا، مدعی مقدمہ نے عدالت میں پیش ہو کر بیان حلفی جمع کرایا اور مقدمہ واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق عمران ریاض کے خلاف مختلف شہروں میں مقدمات درج کرائے گئے تھے جن کے نتیجے میں ان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی تھی تاہم اب چکوال شہر میں ان کے خلاف درج ہونے والے مقدمے کے مدعی نے بیان حلفی جمع کراتے ہوئے اپنا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ مقدمہ واپس لینے کیلئے بیان حلفی جمع کرانے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی اور عمران ریاض کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ اس حوالے سے صحافی مغیث علی نے بھی تصدیق کی کہ عمران ریاض خان کے خلاف درج مقدمہ واپس ہو گیا ہے کیونکہ مدعی نے مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ دوسری جانب صحافی و وی لاگر صدیق جان نے بھی اسی متعلق ٹوئٹ شیئر کیے جن میں کہا کہ یہ بڑی پیشرفت ہے کہ عمران ریاض کے خلاف مقدمے کا مدعی مجسٹریٹ رانا آصف کی عدالت میں پیش ہوا ہے اور اس نے بیان حلفی جمع کراتے ہوئے اپنا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ ادھر وکیل علی اشفاق ایڈووکیٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے عمران ریاض کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا ہے۔ ساتھ ہی عمران ریاض کی بریت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے، جب کہ جسٹس علی باقر نجفی کے حکم پر عمران ریاض کی ہتھکڑیاں کھول دی گئیں۔
صحافیوں پر تشدد اور انہیں اغواء کر کے ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مقدمے درج کرائے جا رہے ہیں، ہماری زندگیوں اور بنیادی حقوق کو ان عناصر سے خطرہ لاحق ہے۔ سینئر صحافی ارشد شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے اینکر اور سینئر صحافی ارشد شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھا ہے جس میں لکھا کہ پاکستان کے قانون پسند شہری کی حیثیت سے تحفظ اور انصاف کا طلبگار ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ مجھے بعض بے ضمیر عناصر کی طرف سے نشانہ نانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور آئین کے تحت فراہم کیے گئے حقوق اور فرائض سے غیرآئینی اور غیرقانون طور پر روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو لکھے گئے خط میں مزید لکھا کہ انہییں بھی جھوٹے اور من گھڑت مقدمات میں ملوث کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، مجھ سمیت دیگر صحافیوں پر تشدد اور انہیں اغواء کر کے ڈرانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ صحافیوں کے بنیادی حقوق اور ہمارے زندگیوں کو ان عناصر سے خطرات لاحق ہیں، انہوں نے لکھا کہ میرے علاوہ سینئر صحافی عارف حمید بھٹی، صابر شاکر، عمران ریاض خان، معید پیرزادہ کے علاوہ متعدد دیگر صحافیوں کے خلاف بھی یہی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ انہوں نے خط میں صدر مملکت کو لکھا کہ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے غیرقانونی گرفتار پر تحفظ فراہم کر دیا ہے جبکہ متعدد شہریوں کی شکایات پر مجرمانہ مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، انہوں نے لکھا کہ درخواست گزاروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جانے کا بھی خدشہ ہے۔ عدالت نے متعلقہ حکامت کو درخواست گزاروں کی آزادی پر قدغن لگانے کے خلاف متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کر دی ہیں، عدالت نے ہدایت جاری کی ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر شہریوں کو دوسرے صوبوں کے حکام کے حوالے نہ کیا جائے۔ انہوں نے صدر مملکت کو لکھا کہ صدر کی حیثیت سے صحافیوں کو سنگین خطرات پر آپ نے وزیرعظم کے نام خط لکھا، سینیٹ کی اطلاعات کمیٹی نے صحافیوں کیخلاف درج کی گئی ایف آئی آرز کی آزادانہ تحقیقات کی ہدایت کی تھی جبکہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے سیاسی بنیاد پر کیسز کی مذمت کی۔ سینئر صحافی اور اے آر وائے نیوز کے اینکر نے خط میں لکھا کہ بین الاقوامی صحافتی تنظیموں نے پاکستان بھر میں صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر مذمت کی ہے۔ نیویارک میں قائم صحافیوں کی کمیٹی نے 25 مئی کو 4 سینئر صحافیوں کے خلاف متعدد مقدمات کی مذمت کی ہے۔ نیویارک جرنلسٹس کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ سینئر صحافیوں کی گرفتاری اور تشدد کا نشانہ بنانے سے پاکستان حکام بز رہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی 6 جولائی کو صحافیوں پر مقدمات اور تشدد کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ صحافیوں کو جرم بنا دیا گیا ہے، صحافت کوئی جرم نہیں اور ملک کے معروف اور سینئر صحافیوں کے ساتھ ایسا سلوک بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ معلومات آپ کے نوٹس میں اس لیے لا رہا ہوں تاکہ ہمیں قانون پسند شہریوں کی حیثیت سے تحفظ فراہم کیا جائے، انصاف کے لیے ضروری ہے کہ آئین میں درج صحافیوں کے حقوق کو تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ سینیئر صحافی اور اے آر وائے نیوز کے اینکر ارشد شریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے علاوہ وزیراعظم پاکستان، وزیر داخلہ اور متعلقہ اداروں کے سربراہان کو بھی خط بھجوایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیوی گالف کورس کی تعمیر کوغیرقانونی قراردیتے ہوئے وزارت دفاع کو انکوائری کا حکم دیا۔ عدالت نے سیکریٹری دفاع کو فرانزک آڈٹ کرا کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کا بھی حکم دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیشنل پارک کی 8068 ایکٹر اراضی پر پاک فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا ملکیتی دعویٰ بھی مسترد کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں پاک فوج کے فارمز ڈائریکٹوریٹ کا مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ لیز معاہدہ بھی غیرقانونی قراردے دیا گیا۔ 108 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد انوائرمنٹل کمیشن کی رپورٹ کو بھی حصہ بنایا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومتی عہدیداران کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کا تحفظ کرے۔ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ مارگلہ ہلز کے محفوظ نوٹیفائیڈ ایریا کی بے حرمتی میں ریاستی اداروں کا بھی ملوث ہونا ستم ظریفی ہے۔ عدالت نے مزید کہا ہے کہ پاک بحریہ اور پاک فوج نے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر نافذ شدہ قوانین کی خلاف ورزی کی۔ یہ قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے اور اشرافیہ کی گرفت کا ایک مثالی کیس تھا۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کو پہنچنے والے نقصان کے ازالہ کے لیے اقدامات کرے تاکہ اسے مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔ واضح رہے کہ عدالت نے اس سے قبل 11 جنوری 2022 کو شارٹ آرڈر جاری کیا تھا۔
چین کے وزیرخارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک خود کو عالمی طاقتوں کیلئے شطرنج کے مہروں کی طرح استعمال نہ ہونے دیں۔ کیونکہ جیوپولیٹیکل عوامل کی وجہ سے خطے کی صورتحال تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ''رائٹرز'' کے مطابق انڈونیشیا میں جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے سیکرٹریٹ سے خطاب کرتے ہوئے وینگ یی نے کہا کہ خطے کے بہت سے ممالک پر فریق بننے کے لیے دباؤ ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی دشمنی اور جبر سے شطرنج کے مہروں کے طور پر استعمال ہونے سے بچنے کے لیے ہمیں اس خطے کو جغرافیائی سیاسی اعتبار سے الگ رکھنا چاہیے، جبکہ ہمارے خطے کا مستبقل ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔ جنوب مشرقی ایشیا اپنی اسٹریٹجک اہمیت کے پیش نظر طویل عرصے سے بڑی طاقتوں کے درمیان تصادم کا مرکز رہا ہے، اس خطے کے ممالک اب امریکہ اور چین دشمنی کے بیچ میں پھنسنے سے محتاط ہیں۔ چین تقریباً پورے جنوبی بحیرہ چین پر اپنے حدود میں ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جس کی بنیاد پر اس کا کہنا ہے کہ یہ تاریخی نقشے ہیں، جسے آسیان کے کچھ ممالک سے متصادم قرار دیتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ چین کے ایسے دعوے عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے۔ جی 20 کے سائیڈ لائن پر وینگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ پانچ گھنٹے کی میٹنگ کی جس میں دونوں نے اکتوبر کے بعد اپنی پہلی ذاتی بات چیت کو بہتر قرار دیا۔ وینگ نے پیر کو کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے کہا ہے کہ دونوں فریقین کو مثبت بات چیت کے لیے قواعد کے قیام اور ایشیا پیسیفک میں مشترکہ طور پر علاقائیت کو برقرار رکھنے پر بات کرنی چاہیے۔ وینگ نے کہا کہ بنیادی عناصر آسیان کی مرکزیت کی حمایت کرنا، موجودہ علاقائی کارپوریشن کے فریم ورک کو برقرار رکھنا، ایشیا پیسفک میں ایک دوسرے کے جائز حقوق اور مفادات کا احترام کرنا ہے۔ اپنی تقریر کے بعد تائیوان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وینگ نے کہا کہ واشنگٹن ون چین پالیسی کو توڑ مروڑ کر کھوکھلا کر کے چین کی ترقی کو روکنے کے لیے تائیوان کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین تائیوان کو اپنا ''مقدس'' مقام سمجھتا ہے اور یہ اس جزیرے کو اپنے ماتحت لانے لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے کبھی دستبردار نہیں ہوا، تائیوان کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے لیکن اپنے مستقبل کا فیصلہ صرف اس کے عوام ہی کر سکتے ہیں۔ تاہم، واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ون چین پالیسی پر پابند ہے اور تائیوان کی آزادی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، لیکن امریکہ کو تائیوان کے ساتھ تعلقات کے قانون کے تحت تائیوان کو اپنا دفاع کرنے کے ذرائع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ وینگ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آبنائے (تائیوان) کے دونوں اطراف پرامن ترقی سے لطف اندوز ہوں گے لیکن اگر ون چائنا کے اصول کو من مانی کے طور پر چیلنج کیا جائے گا اور سبوتاژ کیا جائے گا تو آبنائے پر سیاہ بادل ہوں گے یہاں تک کہ شدید طوفان بھی ہوں گے۔ دوسری جانب تائیوان کی وزارت خارجہ نے وینگ کے تبصروں کو ''مضحکہ خیز'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
نجی چینل لاہور رنگ سے منسلک خاتون رپورٹر مائرہ ہاشمی نے لائیو بیپر کے دوران مبینہ طور پر بدتمیزی کرنے والے لڑکے کو تھپڑ جڑ دیا۔ واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر ملاجلا ردعمل سامنے آیا تاہم اس معاملے پر اب خود خاتون صحافی کا ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے وضاحتی پیغام میں مائرہ ہاشمی نے کہا کہ جس وقت وہ ایونٹ کی جگہ پر موجود تھیں تو یہ لڑکا ایک فیملی کو مسلسل تنگ کیے جا رہا تھا جن کے متعدد بار منع کرنے پر بھی یہ باز نہیں آ رہا تھا۔ مائرہ ہاشمی نے اپنے جاری کردہ ٹوئٹ میں کہا کہ یہ لڑکا انٹرویو کے دوران فیملی کو تنگ کر رہا تھا جس کی وجہ سے فیملی پریشان ہوگئی تھی، میں نے پہلے پیار سے سمجھایا کہ ایسا نہیں کرو مگر سمجھانے کے باوجود یہ لڑکا نہیں سمجھا اور زیادہ ہُلڑ بازی کر رہا تھا جس کے بعد مجھے زیب نہیں دیا کہ اسے اور موقع دے کر برداشت کیا جائے؟
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے مگر ہم سیوریج لائن کے مسائل سے باہر نہیں نکل سکے۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ لندن کے بغیر برطانیہ کی ترقی کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا، چینی کی ترقی کیلئے شنگھائی کی گروتھ ضروری ہے، بنگلہ دیش نے درجنوں نئے شہر آباد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا شہر ملک کو امیر بنا دیتے ہیں، دنیا چاند پر پہنچی ہے ہم سیوریج لائن کے مسائل سے باہر نہیں نکل سکے، پاکستا ن میں75 سالوں سے کوئی نیا شہر نہیں بسایا گیا قبل ازیں پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین نے لاڑکانہ میں پیپلزپارٹی کے ظالم وڈیرے کے ہاتھوں غریب ریڑھی بان کے معصوم بچے کے قتل پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کفر کی حکومت چل سکتی ہے لیکن ظلم کی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا پہلے عمران خان کی حکومت چلانے اور اب شہباز شریف کی حکومت چلانے کی خاطر سندھ کو آصف زرداری کی پیپلز پارٹی کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا ہے، پولیس پیپلز پارٹی کی زر خرید غلام بن چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کی ظالم اور کرپٹ سندھ حکومت خود کو ریاست سے بالاتر سمجھنے لگی ہے۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ایسی صورتحال میں ریاست پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ میں با اثر ظالم وڈیرے نے زمین کے معاملے پر غریب ریڑھی بان کے چھوٹے بیٹے کو کلہاڑی کی ضربوں سے قتل کردیا جبکہ اسی بااثر ظالم وڈیرے نے کچھ عرصہ قبل اسی مزدور کے بڑے بیٹے کو بھی قتل کیا تھا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا اس بربریت پر خاموش رہنے والے ظالم کو طاقتور بنا کر اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔ عدالتیں بھی انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں، اگر پہلے بیٹے کے قتل پر انصاف فراہم کیا جاتا تو دوسرے بیٹے کی لاش دفنانے کی نوبت نہیں آتی۔ چیئرمین پی ایس پی نے کہا غریب ریڑھی بان کے بیٹوں کے قتل کی زمہ دار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے۔ پیپلز پارٹی کے با اثر وڈیروں نے قانون کو گھر کی لونڈی بنا لیا ہے جبکہ عوام کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکار ظالم وڈیروں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں، اس دوہرے قتل پر پولیس تاحال خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سید مصطفی کمال نے چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی اسٹاف سے واقعے کا نوٹس لینے کے ساتھ، سندھ میں بدترین طرزِ حکمرانی اور پیپلزپارٹی کے وڈیروں اور جاگیرداروں کی سفاکی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پی پی کو بلا شرکت غیرے سندھ پر قابض قرار دیا۔

Back
Top