ایشیائی ممالک عالمی طاقتوں کی شطرنج کے مہرے نہ بنیں: چینی وزیر خارجہ

wang-li-china-aa.jpg


چین کے وزیرخارجہ وینگ یی نے کہا ہے کہ خطے کے ممالک خود کو عالمی طاقتوں کیلئے شطرنج کے مہروں کی طرح استعمال نہ ہونے دیں۔ کیونکہ جیوپولیٹیکل عوامل کی وجہ سے خطے کی صورتحال تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ''رائٹرز'' کے مطابق انڈونیشیا میں جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم (آسیان) کے سیکرٹریٹ سے خطاب کرتے ہوئے وینگ یی نے کہا کہ خطے کے بہت سے ممالک پر فریق بننے کے لیے دباؤ ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی دشمنی اور جبر سے شطرنج کے مہروں کے طور پر استعمال ہونے سے بچنے کے لیے ہمیں اس خطے کو جغرافیائی سیاسی اعتبار سے الگ رکھنا چاہیے، جبکہ ہمارے خطے کا مستبقل ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔


جنوب مشرقی ایشیا اپنی اسٹریٹجک اہمیت کے پیش نظر طویل عرصے سے بڑی طاقتوں کے درمیان تصادم کا مرکز رہا ہے، اس خطے کے ممالک اب امریکہ اور چین دشمنی کے بیچ میں پھنسنے سے محتاط ہیں۔

چین تقریباً پورے جنوبی بحیرہ چین پر اپنے حدود میں ہونے کا دعویٰ کرتا ہے جس کی بنیاد پر اس کا کہنا ہے کہ یہ تاریخی نقشے ہیں، جسے آسیان کے کچھ ممالک سے متصادم قرار دیتے ہیں جن کا کہنا ہے کہ چین کے ایسے دعوے عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے۔

جی 20 کے سائیڈ لائن پر وینگ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ پانچ گھنٹے کی میٹنگ کی جس میں دونوں نے اکتوبر کے بعد اپنی پہلی ذاتی بات چیت کو بہتر قرار دیا۔

وینگ نے پیر کو کہا کہ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے کہا ہے کہ دونوں فریقین کو مثبت بات چیت کے لیے قواعد کے قیام اور ایشیا پیسیفک میں مشترکہ طور پر علاقائیت کو برقرار رکھنے پر بات کرنی چاہیے۔

وینگ نے کہا کہ بنیادی عناصر آسیان کی مرکزیت کی حمایت کرنا، موجودہ علاقائی کارپوریشن کے فریم ورک کو برقرار رکھنا، ایشیا پیسفک میں ایک دوسرے کے جائز حقوق اور مفادات کا احترام کرنا ہے۔

اپنی تقریر کے بعد تائیوان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وینگ نے کہا کہ واشنگٹن ون چین پالیسی کو توڑ مروڑ کر کھوکھلا کر کے چین کی ترقی کو روکنے کے لیے تائیوان کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔

چین تائیوان کو اپنا ''مقدس'' مقام سمجھتا ہے اور یہ اس جزیرے کو اپنے ماتحت لانے لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے کبھی دستبردار نہیں ہوا، تائیوان کا کہنا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے لیکن اپنے مستقبل کا فیصلہ صرف اس کے عوام ہی کر سکتے ہیں۔

تاہم، واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ون چین پالیسی پر پابند ہے اور تائیوان کی آزادی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، لیکن امریکہ کو تائیوان کے ساتھ تعلقات کے قانون کے تحت تائیوان کو اپنا دفاع کرنے کے ذرائع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

وینگ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آبنائے (تائیوان) کے دونوں اطراف پرامن ترقی سے لطف اندوز ہوں گے لیکن اگر ون چائنا کے اصول کو من مانی کے طور پر چیلنج کیا جائے گا اور سبوتاژ کیا جائے گا تو آبنائے پر سیاہ بادل ہوں گے یہاں تک کہ شدید طوفان بھی ہوں گے۔

دوسری جانب تائیوان کی وزارت خارجہ نے وینگ کے تبصروں کو ''مضحکہ خیز'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

چینے بیچارے ہر فورم پر چیخ چیخ کر یہ بات باجوے میر جعفر کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اسکی موٹی عقل میں کوئی بات آ نہیں رہی . ملک بھلے ٹوٹ جائے لیکن اس کتے کی انا کو ٹھیس نہ پہنچے
 

Nazimshah

Senator (1k+ posts)
Problem is Pakistan is no longer for Pakistanis. This country sources are used and abused by some ranks officers with help of corrupt politicians to have equal share of benefits and for Pakistanis let them to suffer with hunger floods and diseases
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
دیکھنے میں تو یہ سادہ سا چینی بیان ہے لیکن اصل میں باجوے کے منہ پر زوردار تمانچہ ہے ۔
 

MRT.abcd

Minister (2k+ posts)
Bajwa is not just one person. The Pakistan army is an entity that functions as a ruling private enterprise. State institutions can't question anything. They have been sending young officers and jawans to conflict zones to be killed and then use it as proof of the Pak army's sacrifices. In the end, the people of Pakistan are the ultimate losers.
 

Shimaz

MPA (400+ posts)
Pakistan: We are a US slave colony so we don't consider ourself in Asia anymore.

Memo rejected.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
حکمران اقتدار اور مراعات حاصل ہونے کی وجہ سے روس اور چین کے اشاروں کو نظر انداز کر رہے ہیں​
 

Back
Top