خیبرپختونخواکے بڑے ہسپتالوں کی تشویشناک صورتحال،390 ڈاکٹرز ڈیوٹی سے غیرحاضر

1750747075039.png


خیبرپختونخوا کے بڑے سرکاری ہسپتالوں کی تشویشناک صورتحال، 390 ڈاکٹرز ڈیوٹی سے غیر حاضر

پشاور: خیبر پختونخوا کے 32 بڑے سرکاری ہسپتالوں کی انتظامی اور طبی سہولیات سے متعلق انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ (IMU) کی رپورٹ میں سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتالوں میں ادویات، طبی آلات، بیت الخلا اور عملے کی حاضری جیسے بنیادی امور میں شدید کوتاہیاں پائی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انتہائی اہم 200 ترجیحی ادویات صرف 41 فیصد ہسپتالوں میں دستیاب ہیں جبکہ 45 فیصد ہسپتالوں میں 174 ادویات ہی میسر ہیں۔ ایک ہسپتال کو چھوڑ کر کسی بھی ادارے میں 80 فیصد سے زائد ادویات فراہم نہیں کی گئیں۔

طبی آلات کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں، 60 اہم طبی آلات میں سے 16 فیصد ناکارہ نکلے جبکہ صرف تین ہسپتالوں میں 90 فیصد آلات کارآمد پائے گئے۔

مزید برآں مئی 2025 کے دوران 390 ڈاکٹرز ڈیوٹی سے غیر حاضر پائے گئے، جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
https://twitter.com/x/status/1937368339871072757
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں صفائی کے انتظامات بھی ناقص ہیں، 19 فیصد بیت الخلا مکمل طور پر غیر فعال ہیں۔ مردان اور ہری پور کے ڈی ایچ کیو ہسپتالوں نے اپنے بجٹ سے بالترتیب 38 اور 78 فیصد زائد رقم خرچ کی، جس پر شفافیت کے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ نے حکومت کو فوری اصلاحات کی تجویز دیتے ہوئے ہسپتالوں میں سہولیات کی بہتری، ادویات کی مسلسل فراہمی، آلات کی مرمت و بحالی، اور عملے کی حاضری یقینی بنانے پر زور دیا ہے
 
Last edited by a moderator:

Back
Top