خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
جاپان کے سابق وزیراعظم شینزو ایبے کے قتل کے بعد حکمران جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کر لی۔ شینزو ایبے کے قتل کے دو دن بعد ہونے والے ایوان بالا کے انتخابات میں حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی اتحادی پارٹیوں نے 76 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ اس کامیابی کے بعد ایوان بالا میں شینزو ایبے کی پارٹی نے اپنی اکثریت برقرار رکھی ہے۔ جاپان میں ہر تین سال بعد ایوان بالا کے نصف حصے کے لیے انتخابات ہوتے ہیں اور اس سال ایوان بالا کی 248 سیٹوں میں سے 125 نشستوں کے لیے انتخابات اتوار کو منعقد ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیراعظم فومیوکشیدا کی حکمران لبرل ڈیموکریٹ پارٹی نے 125 میں سے نصف 63 نشستیں جیت لی ہیں۔ ایل ڈی پی اور اس کی اتحادی کومیتو کو مجموعی طور پر 76 سیٹیں ملی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں ملنے والی کامیابی کے بعد آنجہانی شینزو ایبے کی پارٹی نے ایوان بالا میں اپنی اکثریت کو برقرار رکھا ہے۔ واضح رہے جاپان کے سابق وزیراعظم قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے شینزو ایبے کو انتخابی ریلی کے دوران گولیاں ماری گئیں جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔ 68 سالہ شینزو ایبے سب سے زیادہ عرصے تک جاپان کے وزیراعظم رہے تاہم صحت کی خرابی کے باعث انہوں نے 2 برس قبل استعفیٰ دے دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب میں آئندہ ضمنی انتخابات میں مسلسل دھاندلی کی کوششوں کے الزامات کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ صوبے کے 20 حلقوں میں پولنگ پرانی انتخابی فہرستوں کی بنیادوں پر کرائی جائے گی۔ نجی چینل ڈان کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) نے ایک بیان میں کہا کہ ووٹوں کے اندراج سے متعلق میڈیا رپورٹس بے بنیاد اور عوام کو گمراہ کرنے کے پروپیگنڈے پر مبنی ہیں۔ انتخابی فہرستیں پولنگ شیڈول کے اعلان کے بعد منجمد کر دی گئیں اور قانون کے تحت ان میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ انتخابی عمل کے اختتام تک کوئی ووٹ شامل یا نکالا نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ووٹرز کی تفصیلات میں کوئی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ ترجمان ای سی پی نے کہا کہ کمیشن دیگر اداروں کے تعاون سے پنجاب کی 20 صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کرانے کے لیے پرعزم ہے۔ ای سی پی کے ایک عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ کمیشن کے خلاف پی ٹی آئی کی تیز رفتار مہم پارٹی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس سے منسلک دکھائی دیتی ہے۔ فنڈنگ کیس میں کمیشن کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ای سی پی اور اس کے سربراہ کے خلاف تنقید ایک نئی سطح پر چلی گئی ہے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں بشمول اس کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دنوں میں آئندہ ضمنی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے میں مداخلت کے الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے ووٹرز لسٹوں میں تبدیلی اور حکمران جماعتوں کی حمایت سے 17 جولائی کے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے سابق قانون سازوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ریاستی مشینری کے استعمال کا بھی الزام لگایا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف منشیات کے کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف ) کے کردار پر آرمی چیف سے شکایت کر چکے ہیں۔ نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ مجھ پر 15 کلو ہیروئن کا جعلی کیس ڈالنے میں عمران خان، شہزاد اکبر اور سابق ڈی جی اے این ایف میجر جنرل عارف ملک ملوث تھے۔ انہوں نے کہا کہ 15 کلو ہیروئن کا تھیلا شہزاد اکبر کے پاس موجود تھا، انہوں نے اسلام آباد پولیس سے کہا کہ یہ تھیلا پارلیمنٹ لاجز میں رانا ثنا اللہ کے لاج میں رکھ دیا جائے، اسلام آباد پولیس نے انکار کیا تو اے این ایف کے میجر جنرل عارف ملک اس سازباز میں ملوث ہوئے اور بدلے میں فوائد حاصل کیے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کابینہ میں فواد چوہدری کے علاوہ طارق بشیر چیمہ اور اعجاز شاہ نے بھی مقدمے کو جعلی قرار دیا۔ رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ وہ اس کیس میں اے این ایف کے کردار پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو تحریری شکایت بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ آرمی چیف سے ملاقات میں شکوہ کرچکے ہیں، ان کی شکایت وصول کی گئی ہے مگر مجھے بتایا گیا ہے کہ آرمی کا تحقیقات کا اپنا طریقۂ کار ہوتا ہے۔
مکڈونلڈز کی ایک برانچ پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حامی خواتین کا سامنا ہو گیا جنہوں نے دیکھتے ہی چور چور کے نعرے لگا دیئے، اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس پر صارفین تبصرے اور میمز شیئر کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ بھیرہ انٹرچینج پر مکڈونلڈز کی برانچ پر پیش آیا جہاں وفاقی وزیر احسن اقبال کو دیکھ کر پی ٹی آئی کی حامی خواتین نے چور چور کی نعرے شروع کر دیئے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین کس طرح نعرے مار رہی ہیں۔ احسن اقبال نے جب ان سے بات کرنے کی کوشش کی تو وہ نعرے بازی کرتی ہوئی چلی گئیں۔ اس پر مونہ سکندر نے کہا ہے کہ جب آپ عوام کو یہ مشورہ دیں گے کہ دو کی جگہ ایک کپ چائے پئیں اور خود برگر کھانے پہنچ جائیں تو ایسا ہی ہوگا، آپ لوگ برقعہ پہنا کریں مخلصانہ مشورہ ہے۔ اسامہ اقبال نے میمز شیئر کی جس میں میکڈونلڈ کا سلوگن شیئر کیا گیا جبکہ اس کےساتھ وفاقی وزیر کی تصاویر بھی لگائی گئی ہیں۔ صحافی سلمانی درانی نے کہا کہ عوام صرف سوشل میڈیا پر نہیں میدان میں اتر کر لڑنا بھی جانتے ہیں، لاہوریو لو یو۔ راحیلہ گل نے کہا میکڈونلڈ پاکستان کی انوکھی پیشکش برگر کے ساتھ ذلالت مفت۔ شہزاد نے کہا میکڈونلڈ کھانے گیا تھا عوام سے چھتر کھا کر آیا ہوں شاعر کا نام بتائیں۔ محمد زیان نے ایک میم شیئر کی جس میں ایک بچہ روتے ہوئے بھی برگر کھائے جا رہا ہے اس نے کہا کہ احسن اقبال کی حالت ایسی ہے۔ قرات صدیقی نے کہا کہ بے عزتی قسمت میں لکھی ہو تو میکڈونلڈ پر بھی ہو جاتی ہے۔
فیصل آباد پولیس نے اندھے قتل کا معمہ حل کردیا، شوہر کا قتل کسی اور نہیں نے بلکہ بیوی نے کیا،پولیس نے خاتون ٹک ٹاکر کو گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر شوہر رکی زندگی کا خاتمہ کیا اور پھر واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔ ایک ماہ قبل تھانہ اگوکی کے علاقے میں نامعلوم ملزمان نے ڈکیتی کے دوران خلیل احمد نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا،جس کا مقدمہ مقتول کے بھائی جلیل احمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے بعد تحقیقات شروع کیں، ڈی پی اوسیالکوٹ سید ذیشان رضا نے دوران ڈکیتی قتل کے اندوہناک واقعہ میں ملوث ملزمان کو ٹریس کرنے کے لیے ایس پی انویسٹی گیشن ناصر محمود باجوہ کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ مقتول کی بیوی میمونہ ارم شہزادی کے ٹک ٹاک پارٹنر رضوان عرف زین سے تعلقات تھے، رضوان سے شادی کیلیے بیوی نے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اور پھر قتل کو ڈکیتی کا رنگ دے دیا۔ پولیس کو شک ہوا اور پھر تفتیش شروع کی،پولیس نے ملزمہ میمونہ ارم شہزادی کو گرفتار کرلیا جب کہ فائرنگ کرنے والے ملزم رضوان اور ایک نامعلوم کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں، جنہیں جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پیغام بھجوایا تھا کہ ڈی چوک پر سو شیل تمہارے کنٹینر پر پھینکوں گا،اور شیل پھیکنے بھی تھے یہ صرف میسیج والی بات نہیں تھی،فواد چوہدری سمیت دیگر کو یہ پیغام پہنچایا تھا۔ جیونیوز کے پرگروام میں میزبان حامد میر نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ عمران خان کے کںٹینر پر آپ نے پیغام پہنچوایا تھا۔ جواب میں وزیر داخلہ نے اپنے پیغام کی تصدیق کردی، انہوں نے کہا کہ ان کا رابطہ کچھ پولیس آفیسرز سے تھا، پولیس آفیسرز نے کہا کہ ہم عمران خان سے رابطے میں ہیں، پولیس آفیسرز نے واضح کیا کہ وہ اس لئے بتارہے تاکہ ان پر شک نہ کیا جائے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر ڈی چوک پر قبضہ نہیں تھا، عوام نہیں تھے،بچے نہیں تھے، جو ان کے پروگرام کا اہم حصہ تھا، جو پچاس ساٹھ ہزار کے افراد کا کہا تھا وہ بھی نہیں تھے آٹھ دس لوگ تھے،عمران خان کو پتا تھا کہ اس کے ساتھ یہ بھی ہونے والا ہے اسلئے مقابلہ نہیں کرسکا۔ رانا ثنا نے کہا کہ اب وہ جو مرضی الزام لگالے، میں حلفاً کہتا ہوں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ عمران خان کی مدد ہوئی نہ ہماری، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں نہیں کہا کہ عمران خان کو بھیجیں یا سو شیل پھینکیں۔ وزیر داخلہ نے پروگرام میں عمران خان کو چیلنج کیا کہ میں اب کہتا ہوں اگر ہمت ہے تو عمران خان ڈی چوک آکر دکھائیں، عمران خان اب ڈی چوک کی بات نہیں کرتا۔ اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثنا نے کہا تھا کہ عمران خان شروع سے دھمکیاں دے رہے ہیں اور بلیک میلنگ کر رہے ہیں، عمران خان نے اسلام آباد پر مسلح جتھوں کے ساتھ چڑھائی کی، عمران خان کے خلاف مقدمہ بنتا ہے اور بننا چاہیے۔ رانا ثنا اللّٰہ نے کہا تھا کہ عمران خان کی دھمکیوں سے کوئی خوفزدہ نہیں ہوگا، قانون اپنا راستہ لے گا،عمران خان کے خلاف ابھی تو کچھ نہیں کیا، عمران خان کیا آپ کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کیا گیا ہے؟
آرٹیکل 63 اے، صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کا اختلافی نوٹ جاری اسلام آباد: آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ کے جسٹس مظہر عالم نے 17 صفحات پر مشتمل اخلافی نوٹ لکھ دیا جس میں کہا کہ مزید تشریح آئین پاکستان کو دوبارہ لکھنے کہ مترادف ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ اختلافی نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ مزید تشریح آئین پاکستان کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہو گی۔ انہوں نے لکھا کہ منحرف اراکین کیخلاف آرٹیکل 63 اے میں کاروائی کا مکمل طریقہ کار بتا دیا گیا ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے لکھا کہ آرٹیکل 63 اے دوبارہ لکھنے سے دیگر آئینی شقیں بھی متاثر ہونگی اور یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے، انہوں نے ریفرنس بغیر رائے دیئے واپس بھجوا دیا۔ اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ منحرف اراکین پر پارلیمنٹ اگر کوئی سزا یا پابندیاں عائد کرنا چاہے تو وہ آئینی طور پر آزاد ہے اور اگر الیکشن کمیشن نے ریفرنس منظور کر لیا تو رکن کی سیٹ خالی تصور کی جائے گی۔ جسٹس مندو خیل نے نے بھی اختلافی نوٹ لکھا کہ انحراف سے متعلق آرٹیکل 63 اے میں تفصیلی طریقہ کار موجود ہے، مزید تشریح کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آئین کی تشریح ججز کو اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے ہی کرنی چاہیے۔ اخلافی نوٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس سیاسی نوعیت کا ہے اور ججز کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ریفرنس بغیر رائے دیئے واپس بھجوا رہے ہیں، انحراف کرنیوالے ارکان کا ووٹ شمار نہ کرنا آزادی اظہار رائے کیخلاف ہے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے 17 مئی کو رائے دی تھی۔ اخلافی نوٹ میں مزید یہ بھی لکھا گیا ہے کہ آئین پاکستان میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف منحرف اراکین کو اپیل کا حق حاصل ہے اور منحرف اراکین کا ووٹ بھی شمار کیا جاتا ہے، منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہ کرنے کی رائے سے اتفاق نہیں، انہوں نے لکھا کہ اکثریتی رائے کی تفصیل جاری ہونے کا انتظار کیا مگر ابھی تک تفصیل جاری نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس مظہر عالم نے صدارتی ریفرنس پر 13 جولائی کو ریٹائرمنٹ سے قبل اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا جبکہ 17 مئی کو رائے دی ۔ صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن نے اکثریتی رائے دی اور دیگر دو ججز جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا تھا۔
اسلام آباد: سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے بغاوت کے مقدمہ کی درخواست دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والی سابق پی ٹی آئی رہنما عائشہ گلالئی نے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف اسلام آباد تھانہ سیکرٹریٹ میں بغاوت کے مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دے دی۔ انہوں نے درخواست جمع کرانے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے کہا سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان غیر ملکی ایجنڈی پر پاکستان کے نظریاتی وجغرافیائی محافظوں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، پاک فوج کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے جبکہ ہماری پاک فوج ملک کے خلاف اندرونی و بیرونی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف اور صرف پاکستان کیلئے سر پر کفن باندھے نکلی ہوں، پی ٹی آئی کوئی سیاسی جماعت نہیں مافیا ہے، میرا گھر پشاور میں اور وہاں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت موجود ہے انہوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی لگ سکتی ہے تو پاکستان تحریک انصاف پر کیوں نہیں لگ سکتی۔ سابق وزیراعظم عمران خان عوام کو اکسا رہے ہیں کہ پاک فوج کے خلاف دست وگریباں ہوں۔ عمران خان کا کل اثاثہ جو اس کے بچے ہیں وہ ملک سے باہر ہیں، اگر فوج کمزور ہوئی توپاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کون بچائے گا؟ سابق رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے میری درخواست ہے کہ ملکی حالات انتہائی گھمبیر ہو رہے ہیں، انہیں معاملات کا نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان جو عوام کے ساتھ کر رہے ہیں ان کا جرم علی وزیر سے بہت بڑا ہے۔
سینئر صحافی امیر عباس کا کہنا ہے کہ عمران خان حکومت کے خلاف سازش کے حوالے سے میں نے مختلف میٹنگز میں شرکت کی جس میں بہت سے شواہد بھی دکھائے گئے تھے۔ نیب، ایف آئی اے ودیگر اداروں کو اس حوالے سے ایکشن لینا چاہیے تھا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی / تجزیہ کار امیر عباس نے ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں مبینہ دھمکی آمیز خط کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عمران خان حکومت کے خلاف سازش کے حوالے سے کی گئی مختلف میٹنگز میں شرکت کی جن میں اس حوالے سے شواہد بھی دکھائے گئے ہیں، نیب، ایف آئی اے ودیگر متعلقہ اداروں کی ذمہ داری تھی کہ وہ تحقیقات کرتے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک کی اتنی بڑی ذمہ دار شخصیت اس بارے میں گفتگو کر رہی ہو تو اسے نظرانداز نہیں کیا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بار بار کیا گیا، متعلقہ اداروں کو نوٹس لینا چاہیے تھا۔ ٹی وی پروگرام کی میزبان ابصار کومل کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ "اگر عمران خان حکومت کے پاس مبینہ خط کے حوالے سے اتنے شواہد موجود ہیں تو اسے عدالت میں ثابت کردیا جائے" پر سینئر صحافی امیر عباس نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے دستاویزات بھی دکھائی گئی، جن میں بہت کچھ تھا، اب یہ متعلقہ اداروں کی ذمہ داری تھی کہ اس بارے تحقیقات کرتے جو کہ نہیں کی گئیں۔ یاد رہے کہ 27 مارچ 2022 بروز اتوار پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک خط دکھایا تھا اور کہا تھا کہ 'بیرون ملک سے یہ خط لکھا گیا اور دھمکی دی گئی ہے اور کہا کہ خط کے ذریعے حکومت گرانے کی سازش کی گئی ہے۔' جبکہ اس وقت تک وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جا چکی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ دونوں ہی ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات نہیں چاہتے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ پتن کی حالیہ رپورٹ نےایک مرتبہ پھرثابت کر دیا کہ شرمناک حدتک متعصب اور کنٹرولڈ الیکشن کمیشن کی طرح ان دو مجرم مافیا خاندانوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مخالفت کیوں کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ان الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے پاکستان میں دھاندلی کے163 طریقوں میں سے 130 سےچھٹکارا پایا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ پی ڈی ایم جماعتیں، جنہوں نے برسوں کی ریاضت سے دھاندلی کے فن میں اوجِ کمال تک مہارت حاصل کی ہے، آزادانہ و منصفانہ انتخابات چاہتی ہیں نہ ہی ہماری مقتدرہ (اسٹیبلشمنٹ)۔
فواد چودھری نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین نیب کے ساتھ جیو کا ذاتی جھگڑا ہے، اپنی لڑائی لڑیں اور وزیراعظم ہاؤس کو اس معاملے سے باہر رکھیں۔ تفصیلات کے مطابق صحافی کامران شاہد نے ٹوئٹ کیا کہ خاتون نے الزام لگایا کہ عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران انہیں اور ان کے شوہر کو 75 دن تک وزیراعظم ہاؤس میں قید رکھا گیا، یہ الزام سفاکانہ ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جس کے جواب میں سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں سابق چیئرمین نیب پر الزامات لگانے والی خاتون طیبہ گل سے متعلق کہا ہے کہ "جیو گروپ کا ذاتی جھگڑا ہے جاوید اقبال کے ساتھ وزیر اعظم ہاؤس کو تڑکے کیلئے شامل کرنا ضروری تھا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ورنہ ایک بچے کو بھی پتہ ہے وزیر اعظم ہاؤس میں کوئی 75 سیکنڈ بھی آئے اس کے ریکارڈ کا اندراج ہوتا ہے، اپنی لڑائی لڑیں وزیراعظم ہاؤس کو باہر رکھیں، جاوید اقبال جانے اور آپ"۔ فواد چودھری کے جواب کو مناسب سمجھ کر کامران شاہد نے پھر سے کہا کہ فواد صاحب کا جواب بھی اس حوالے سے اہم ہے اور چونکہ میں اس کا فریق نہیں ہوں اس لیے اسے پوری پیشہ ورانہ ایمانداری کے ساتھ ریٹویٹ کر رہا ہوں- مکمل اتفاق ہے اور سچ تک پہنچنے کے لیے پی ایم ہاؤس کا ریکارڈ عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے۔
وزارت اطلاعات و نشریات اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے مشترکہ اجلاس میں ملک بھر میں قیام پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریبات شایان شان طریقے سے منانے سے متعلق پلان کا جائزہ کا جائزہ لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات اور آئی ایس پی آر کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے شرکت کی، اجلاس میں قیام پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے حوالے سے مجوزہ تقریبات اور تیاریوں کے انعقاد کا جائزہ لیا گیا اور ڈائمنڈ جوبلی کے جشن کو قومی یک جہتی، اتحاد اور یگانگت کے فروغ کا یادگار موقع بنائے جانے پر اتفاق ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ تقریبات میں ملک بھر کی تمام ثقافتوں اور وفاق پاکستان کے تمام رنگوں کو شامل کیا جائےگا، نوجوانوں کی جشن آزادی تقریبات اور مقابلوں میں بھرپور شرکت یقینی بنائی جائےگی۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور آئی ایس پی آر کی طرف سے 75 سالہ تقریبات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ جشن آزادی کےموقعے پرملی نغموں کےمقابلے اوراس میں حصہ لینے والوں سے متعلق تفصیلات سےآگاہ کیاگیا۔ بریفنگ کے مطابق ملی نغمے کے مقابلوں میں حصہ لینے کی تاریخ30جون مقرر کی گئی تھی، یکم سے9جولائی تک مقابلوں میں شریک ہونے والوںکو شارٹ لسٹ کیاجائےگاجس کے بعد شارٹ لسٹ کئے جانے والوں کو اسلام آباد بلایا جائے گا، مقابلہ جیتنے والے امیدوار کا ملی نغمہ 11 سے 14 اگست تک قومی نشریاتی رابطے پر نشر ہو گا۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں تمام پاکستانی سفارت خانوں میں بھی 75 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں گی ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نےملک گیر تقریبات کے انتظامات پر اطمینان کا اظہارکیا اور وزیر اطلاعات نے قومی تقریبات کی تیاریاں کرنے والی ٹیموں اور ڈیپارٹمنٹس کے جذبے کو سراہا۔
حکومت ڈرانے اور دھمکانے کی ہر حد پار کرنا چاہتی ہے، شہباز گل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کہتے ہیں کہ حکومت ڈرانے اور دھمکانے کی ہر حد پار کرنا چاہتی ہے،ٹوئٹر پیغام میں شہباز گل نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے جلسوں کے دوران استعمال ہونے والے جہاز کے پائلٹ کو نامعلوم نمبروں سے دھمکی آمیز فون آرہے ہیں۔ شہباز گل نے کہا کہ لگتا ہے کہ طاقت کے استعمال کی کوئی حد نہیں آپ کے سامنے، آپ ڈرانے دھمکانے کی ہر حد کراس کرنا چاہتے ہیں،لیکن قوم کا خوف دور ہو چکا،اب سب نامعلوم، معلوم ہیں۔ شہباز گل نے کہا کہ اگر خان صاحب کے جہاز کو زمین پر یا فضا میں کوئی نقصان پہنچا تو قوم یاد رکھے کون یہ سب کروا رہے ہیں،پہلے پرائیویٹ کمپنیوں کو جہاز دینے پر دھمکیاں دی گئیں، زبردستی جہازوں کو خراب ظاہر کروا کر ہمارے سفر کو کینسل کروانے کی کوشش کی گئی اب جو جہاز موجود ہے اس کے پائلٹ کو دھمکایا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اسد عمر نے کہا کہ عمران خان کو جلسے میں لے کر جانے والے پائلٹ کو بھی اب فون کالز پردھمکیاں دی جا رہی ہیں،پاکستان انڈر فاشزم وفاقی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ عمران خان کی دھمکی اقتدار اور این آر او کیلئے ہے، عمران خان بتائیں کیا کرپشن کی تحقیقات کرنا دیوار سے لگانا ہے، آپ نے جھوٹے کیس بنائے، اب سچے مقدمات کا سامنا کریں، فرح گوگی، بشریٰ بی بی کی کرپشن اور توشہ خانہ تحائف کی خریدوفروخت سامنے آنے پر انتقام کا شور مچارہے ہیں. انہوں نے کہا کہ عمران خان کی دھمکیوں سے کوئی مرعوب نہیں ہو گا، قانون اپنا راستہ خود بنائیگا،عمران خان سب کچھ بتانے کو تیار ہیں، اپنی کرپشن بتانے کو تیار نہیں،غریبوں کیلئے ریلیف بھی ہضم نہیں ہو رہا، عمران خان سب کچھ بتانا چاہتے ہیں تو بتائیں کہ 2014 میں دھرنا کس کے کہنے پر دیا۔
کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز نے سینئر صحافی عمران کی گرفتاری پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صحافی کی گرفتاری غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے سینئر صحافی عمران کی گرفتاری پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صحافی کی گرفتاری غیرآئینی اور غیرقانونی ہے، ان کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ صدر کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کاظم خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کی گرفتاریاں اور ان پر درج مقدمات واپس لیے جائیں اور موجودہ حکومت پیکا آرڈیننس کے حوالے سے اپنی نقطہ نظر واضح کرے۔ صدر سی پی این ای کاظم خان نے کہا کہ پیکا دفعات کا صحافیوں کے خلاف درج مقدمات میں شامل ہونا انتہائی تشویش کا باعث ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ آزادی اظہار رائے پر پابندی نہ لگائے اور بزدلی کا مظاہرہ نہ کرے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہمیں پیکا آرڈیننس کے خلاف دوبارہ سے احتجاج کرنا ہو گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کے لیے پاکستان خطرناک اور صحافت جرم بنتا جا رہا ہے۔ صحافیوں کے خلاف مارشل لاء طرز کے آمرانہ اقدامات انتہائی قابل مذمت ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا۔ یاد رہے کہ سینئر صحافی عمران ریاض کو اٹک پولیس نے دو روز قبل گرفتار کر لیا تھا، سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ انہیں اسلام آباد کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس موقع پر پولیس کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کے خلاف درج ایف آئی آر کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا اور یہ تاثر غلط ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار عمل میں آئی، انہیں پنجاب کی ہی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی گزشتہ روز سینئر صحافی عمران ریاض کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کے خلاف اٹھائی گئی آوازوں کو سزا دینا انتہائی قابل تشویش ہے، یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔
پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا نے کہا ہے کہ میں ظہیر کے بغیر رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ اگر مجھے والدین کے پاس بھیجا گیا تو وہ مجھے جان سے مار دیں گے۔ میں اپنے شوہر ظہیر کیساتھ ہی رہنا چاہتی ہوں۔ اس کے بغیر جینے کا میں تصور بھی نہیں کر سکتی۔ سماء ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں دعا زہرا کا کہنا تھا کہ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور حکومت پنجاب سے درخواست کرتی ہوں کہ مجھے جینے دیا جائے۔ دعا زہرا کے خاوند ظہیر احمد کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ماں باپ کو نہیں دیکھ رہے، سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور ہمیں سب پتہ ہے۔ لوگ سوشل میڈیا پر چلنے والی باتیٓں سن اور دیکھ کر اپنی رائے قائم کر رہے ہیں۔ دعا زہرا نے اپنے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نکاح کیا ہے کوئی گناہ نہیں کیا کہ وہ عدالتوں میں ہمیں گھسیٹ رہے ہیں۔ عید کی تیاریوں کے حوالے سے دعا زہرا نے کہا کہ ظہیر نے اسے جیولری دلا کر دی ہے لیکن ابھی کپڑے خریدنا باقی ہیں۔ ظہیر کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی عدالتوں پر پورا یقین ہے، وہ ہمیں انصاف ضرور دیں گے۔ میں دعا کے لیے جیل بھی جانے کے لیے تیار ہوں۔ دعا زہرا کا کہنا تھا کہ میں بالغ ہوں، میرا نکاح جائز ہے، ظہیر کے بغیر رہ ہی نہیں سکتی، ظہیر سے الگ ہونے کا سوچتی بھی ہوں تو دل گبھرانا شروع ہوجاتا ہے۔ والدین چھوٹی چھوٹی باتوں پر مارتے پیٹتے تھے، والدین کے پاس گئی تو وہ اب یقیناْ مار دیں گے۔ انٹرویو میں دعا زہرا نے کہا کہ اگر میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی بنیاد پراسے ظہیر سے الگ کیا گیا تو وہ کسی صورت والدین کے پاس نہیں جائے گی۔ دارالامان بھی نہیں جانا چاہتی ظہیر کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہوں۔
سینئر صحافی عمران ریاض کی گرفتاری کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر موجود ہے اور غیر ملکی صحافتی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ نے مقامی ملحقہ تنظیم پی ایف یو جے کے ساتھ ملکر حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں ہراساں کرنے بند کریں۔ آئی ایف جے نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا کہ صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج سے ہراساں کرنے بند کریں یہ غیر جمہوری رویے اور حربے ناقابل قبول ہیں۔ غیر ملکی تنظیم نے مزید کہا کہ پولیس نے صحافی عمران ریاض خان کو 5 جولائی کو گرفتار کیا اور ان پر ریاستی اداروں کے خلاف تنقیدی مواد شائع کرنے کا الزام لگایا۔ہم عمران ریاض کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صحافیوں کے خلاف مقدمات کا اندراج انہیں دبانے کی کوشش ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کی کسی بھی جمہوری ملک میں اجازت نہیں دی جا سکتی اور حکام کو صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے حکومتی طریقہ کار کا استعمال بند کرنا چاہیے۔‘‘ یاد رہے کہ اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری کردہ بیان میں پاکستانی صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں حکام پر زوردیا کہ پاکستان میں کئی سالوں سے یہ تشویشناک صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے لہذا مخالفین کی آوازوں کو دبانے اور انہیں سزائیں دینے کے معاملہ بند کیا جائے ۔
صحافی عدیل راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر سرکاری خرچے پر حج کرنے گئے ہیں۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حج اپنے پیسوں سے کرنا چاہیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عدیل راجہ نے کہا کہ "‏آپ صاحب حثیت ہیں، حج اپنے پیسے پر کیا جاتا ہے، سرکاری حج کی کوئی وجہ نہیں"۔ ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ "انہیں یہ بھی علم ہے کہ اس سرکاری حج کی شرط تھی کہ میڈیا کوریج کی جائے گی اور بہت سے صحافی بھی اسی مفت حج پر گئے، لسٹ موجود ہے۔ مگر حج صرف اپنے پیسے سے" دوسری جانب شعیب اختر نے پیغامات جاری کیے ہیں جس میں بتایا ہے کہ وہ سعودی عرب حج کیلئے بطور ریاستی مہمان گئے ہیں۔ انہوں نے سرکاری تقریب میں بیٹھے سعودی حکام و دیگر ریاستی مہمانوں کے ساتھ اپنی تصاویر بھی شیئر کیں۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے،جس میں کمیٹی نے لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر 30 جون 2022 سے پابندی کے خاتمے کی توثیق کردی۔ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر پانچ بنیادی اشیا پر سبسڈی کو جاری رکھنے کی منظوری دی،جانوروں میں لمپی اسکن بیماری کے پیش نظر نیشنل ڈیزیز ایمرجنسی نافذ کرنے سے متعلق سمری کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی کو چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور این ڈی ایم اے کے ساتھ ملاقاتوں و مشاورت کے ساتھ لاگت میں شراکت داری کا پلان تیار کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے افغانستان سے پاکستانی روپیوں میں درآمدات کی اجازت کے علاوہ پانچ لاکھ ٹن گندم درآمد کرنیکی بھی منظوری دے دی،جس کیلئے امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترامیم کی جائے گی،ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت افغانستان کیلئے 1 لاکھ 20 ہزار ٹن گندم درآمد کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔ ای سی سی نے ٹیلی کام لائسنس کے اجرا کے لیے کمیٹی قائم کی،اجلاس میں ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کے مارک اپ کی ادائیگی کیلئے فنڈز منظوری بھی دی گئی،وزارت اقتصادی امور اور وزارت منصوبہ بندی کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری اوربینک آف خیبر کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے مارک اپ کی ادائیگی کیلئے فنڈز فراہم کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ وزیرخزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں مالی سال 2021-22 کیلئے ملنے والی غیر ملکی امداد کو توپے میں استعمال کیلئے ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔
راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7 کے امیدوار راجہ صغیر ایک جلسے کے دوران سرعام ووٹرز کو پیسے دینے کا اعتراف کر رہے ہیں تاہم ان کے ووٹرز روایتی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے صحافی فہیم اختر ملک نے ایک جلسے کی ویڈیو شیئر کی جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ صغیر اپنے ووٹرز (کارکنوں) سے کہتے ہیں کہ "آپ نے کافی دیر انتظار کیا اتنے ہی پیسے دونگا، بہت پیسے دونگا پہلے پیسے دونگا ووٹ بعد میں لوں گا". فہیم اختر ملک نے مزید کہا کہ یہ اقدام کرپٹ پریکٹسز میں آتا ہے جس کی سزا نا اہلی، قید اور جرمانہ ہے مگر الیکشن کمیشن ایسا نہیں کریگا کیونکہ یہ ن لیگ کا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں جب بھی کسی جماعت سے متعلق ضابطہ اخلاق کیخلاف ورزی کا کیس سامنے آیا تو میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی سخت ایکشن کا عندیہ دیا گیا، تاہم عملی کارروائی آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز نے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا۔ سلیمان شہباز کی جانب سے بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران اسماعیل نے سولر کنٹریکٹ کے حوالے سے بے بنیاد الزامات لگائے۔سلیمان شہباز نے عمران اسماعیل کو ایک ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجتے ہوئے 14روز میں معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر عمران اسماعیل نے معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہوں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل شریف گروپ آف کمپنیز کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ عمران اسماعیل کا وزیراعظم کے بیٹے سلیمان شہباز پر الزام لغو اور بے بنیاد ہے، سابق گورنر سندھ نے شہباز شریف کے بیٹے سے معافی نہ مانگی تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Back
Top