
ماہر قانون علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63اے میں کوئی تصادم نہیں ہے۔ وہ آرٹیکل بالکل درست ہے، انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے یہ کہا ہے کہ اگر کوئی پارٹی کے فیصلے کےخلاف ووٹ دیتا ہے تو وہ ڈس کوالیفائی بھی ہو سکتا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں کہہ چکے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی چوری کرنے کے بعد چوری مان لے اور ساتھ یہ بھی کہے کہ اسی چوری کا سامان استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس طرح غلط ووٹ اگر شمار نہیں ہوگا تو اس کا فائدہ بھی کسی کو منتقل نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ یہ کرنا چاہیے کہ آیا ووٹ کرنے والے کا ووٹ اگر پارٹی کے فیصلے کے خلاف ہوگا تو وہ شمار نہیں کیا جائے گا یا پھر پارٹی سربراہ کی مرضی کے خلاف جانے پر ووٹ مسترد تصور کیا جائے گا۔
علی ظفر نے کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اگر پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کی گئی تو ہی ووٹ مسترد کیا جائے گا۔ اس سے نہ تو پارٹی سربراہ کا کوئی لینا دینا ہے کیونکہ آئین اور عدالت دونوں یہی کہہ رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ali-zafar-dost-mazariii.jpg