خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ آزاد ہونی چاہئے تاہم حالیہ ادوار میں عدلیہ آزاد نہیں، سوموٹو اور بینچز کے اختیار سے متعلق آئین میں ترمیم ہونی چاہئے، کئی ججز کے اہل خانہ پی ٹی آئی کے جلسوں میں ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس اس کے ویڈیو شواہد بھی موجود ہیں۔ سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عدلیہ آزاد ہونی چاہئے، تقریباً 3 ادوار سے (جسٹس افتخار چوہدری، ثاقب نثار، آصف کھوسہ اور موجودہ دور) جوڈیشری دباؤ کا شکار ہے، جوڈیشری کا مطلب تمام ججز ہوتا ہے، جوڈیشری ان ادوار میں آزاد نہیں ہے، کئی واقعات اس بات کے شاہد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ صرف 3 ججز پر مشتمل ہے؟ ہر فیصلہ انہی ججز نے کیا ہے، یہ صرف میں محسوس نہیں کررہا، قاضی فائز عیسیٰ کا خط پڑھ لیں، اس کے بعد پھر کچھ باقی رہ جاتا ہے؟ جس سوموٹو نوٹس کے نتیجے میں ساری باتیں آگے چلیں وہ ایک جج صاحب کے نوٹ پر ہوئیں، وہ جج صاحب ایک اور کیس کی سماعت کررہے تھے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو نوٹس کے اختیار کا غلط استعمال ہوا تو یہ بڑا وبال ہوگا، اس کا نقصان ہوتا رہا ہے اور ہوگا، اگر یہ عوام کے وسیع تر مفاد میں استعمال ہو تو یہ ایک نعمت ہے، یہ پاور رہنی چاہئے، صرف چیف جسٹس سپریم کورٹ نہیں ہے، تمام ججز نہیں تو کم از کم سوموٹو کا فیصلہ تین یا 5 سینئر ججز کریں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا اختیار اتنا ہے کہ ان کی بات نہ ماننے پر لاہور کے ایک جج کو بہاولپور یا ڈیزہ غازی خان بھیج دیا جاتا ہے۔ کئی ججز کے اہل خانہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں میں موجود ہوتے ہیں، اس کے ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، اگر ان چیزوں کو سامنے لائیں گے تو توہین عدالت بھی ہوسکتا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان کے 75ویں یوم آزادی کی تقریبات کیلئے 75 کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کرلی ہے، ارشد شریف کا سخت ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں رواں برس یوم آزادی منانے کیلئے وزارت اطلاعات و نشریات کیلئے 75 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق اسلام آباد میں منعقد کی جانے والی یوم آزادی کی عظیم الشان افتتاحی تقریب آج شام ڈی چوک میں منعقد کی جائے گی جس میں لیزر لائٹ شو، آتشبازی اور لائیو میوزک کا اہتمام کیا جائے گا۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تقریب میں ساحر علی بگا، حمیرا ارشد، ملکو، ثانیہ عظیم،محمد علی اور شان خان اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے جبکہ تقریب چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑی سکرینوں پر براہ راست دکھائی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے یوم آزادی منانے کیلئے ان تیاریوں اور ان پرکروڑوں روپے کے فنڈز خرچ کرنے سے متعلق اس اقدام کو سینئر صحافی وتجزیہ کار ارشد شریف نے شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنے بیان میں ای سی سی اور وزارت اطلاعات و نشریات کے اعلامیہ بشمول وزارت اطلاعات و آئی ایس پی آر کی مشترکہ میٹنگ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے ارشد شریف نے کہا کہ قائداعظم نے کہا کرپشن اور رشوت معاشرے کا کینسر ہے- اس کو پس پشت ڈال کر، اربوں کی کرپشن کو NRO دینا اور پھر مہنگائی میں پسی عوام کا 75 کروڑ روپیہ رقص وسرور اور گانے بجانے کے لئے، افسوسناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روم جل رہا ہے اور نیرو گانے بجانے کے لئے کڑوڑوں کے خرچے کا پلان بنائے بیٹھا ہے۔
روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے باعث عالمی ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے پاکستان کا آؤٹ لک منفی برقرار رکھا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بی منفی ریٹنگ برقرار ہے، زرمبادلہ ذخائر مزید گرنے پر ریٹنگ اس سے بھی کم ہو سکتی ہے۔ ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ روپے کی گراوٹ اور اجناس کی بلند قیمتوں سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔ واضح رہے ملک میں سیاسی عدم استحکام نے امریکی ڈالر کو آسمان پر پہنچا دیا ہے، انٹر بینک میں ڈالر اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز انٹر بینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا بھاؤ 239 روپے 94 پیسے رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 3 روپے مہنگا ہو کر 244 روپے کا ہوچکا۔ ادھر اسٹیٹ بینک کے قائم مقام سربراہ کا کہنا ہے کہ ملک اپنی موجودہ مشکلات سے بچنے کے لیے پوری طرح لیس ہے۔ جبکہ بلوم برگ کا کہنا ہے کہ ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز نے پاکستان کے کریڈٹ آؤٹ لک کو غیر جانبدار سے منفی کر دیا جیسا کہ اجناس کی اونچی قیمتوں، روپے کی قدر میں گراوٹ اور عالمی مالیاتی حالات سخت ہونے سے ملک کی بیرونی پوزیشن کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ بلوم برگ کے مطابق ایس اینڈ پی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر دوطرفہ اور کثیر جہتی قرض دہندگان کی حمایت تیزی سے ختم ہوجاتی ہے یا اگر قابل استعمال غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر مزید کم ہوجائیں تو قوم کی مزید تنزلی ہوسکتی ہے۔ کمپنی نے ایکواڈور اور انگولا کے برابر منفی بی پر ملک کی درجہ بندی کی بھی توثیق کی۔ پاکستانی روپیہ اس سال ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر کا 30 فیصد سے زیادہ کھو چکا ہے۔ موڈیز انویسٹرز سروس اور فچ ریٹنگز پہلے ہی ملک کے بارے میں منفی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک سابق عہدیدار جو اب پاکستان کے مرکزی بینک کے قائم مقام سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں کا ماننا ہے کہ ملک اپنی موجودہ مشکلات سے بچنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ قائمقام گورنر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ صرف سست مارکیٹوں کی انفرادی ممالک کے حالات کے بارے میں ایک اہم نقطہ نظر لینے کے لئے تیار نہ ہونے کی وجہ سے ہے کہ پاکستان خود کو دیگر زیادہ خطرے سے دوچار معیشتوں کے ساتھ پاتا ہے۔
آصف زرداری کورونا کا شکار، بلاول بھٹو نے تصدیق کر دی سابق صدر آصف علی زرداری کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے ،ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد خود کو قرنطیہ کر لیا ۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زردار ی نے ٹویٹ کیا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ، جبکہ انہوں نے مکمل طور پر ویکسی نیشن کرائی تھی بوسٹر ڈوز بھی لگوا چکے ہیں ، ان کا مزید کہنا تھا کہ شریک چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے اور ان کا علاج جاری ہے ، ہم سب ان کی جلد از جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں ۔ بلاول بھٹو نے اپنے تصدیقی ٹوئٹ میں یہ بھی بتایا کہ معمولی علامات اور ٹیسٹ مثبت آنے پر آصف زرداری نے خود کو قرنطینہ کر لیا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند روز میں وہ اپنی سالگرہ منانے کیلئے دبئی گئے تھے جہاں سے مختصر دورے کے بعد وہ گزشتہ روز واپس پاکستان پہنچ گئے تھے۔ زرداری کی واپسی پر خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر لاہور جائیں گے جہاں اہم سیاسی معاملات کو اپنی نگرانی میں ترتیب دیں گے۔
اداکارہ عفت عمر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں،اداکارہ نے چوہدری پرویز الہیٰ کے وزیراعلیٰ پنجاب کے بننے پر عفت عمر نے عمران خان پر کڑی تنقید کردی۔ عفت عمر نے طنزیہ ٹویٹ کیا کہ لاڈلا ابھی تک لاڈلا ہے،پراجیکٹ عمران پر جتنی محنت اور پیسہ لگایا گیا وہ سب کبھی فلش آؤٹ نہیں کیا جاسکتا،سلیکٹڈ وزیراعلیٰ بھی کپتانی جدوجہد کا ہی پھل ہے۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن کی حمایتی اداکارہ عفت عمر نے پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج پر کہا تھا کہ عوامی رائے کی بات ہے اور اگر اکثریت پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ ہے تو ہے، اکثریت جیت گئی۔ حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے پر عفت عمر نے کہا تھا کہ چیئرمین پی عمران خان سُن رہے ہو نا تم، رو رہا ہے عمران، مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو مبارکباد دیتے ہوئے اگلے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’سازشی جعلی خط سے شروع ہونے والا گیم اصلی خط پر ختم۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیا 58 ٹو بی عدالت کے پاس چلا گیا ہے، 19ویں ترمیم ہماری غلطی تھی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک جذباتی تقریر کی اور کہا کہ ہم نے18 ویں ترمیم کے ذریعے آمروں کی ڈالی ہوئی شقیں آئین سے نکال کر 1973 کے آئین کو بحال کیا، اسی ترمیم میں ہم نے صدر پاکستان سے آمرانہ اقدامات کی طاقتیں بھی واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ سب پاکستان کی عدالتوں کی آزادی کیلئے کیا اور عوام کے ووٹ کے حق کو تسلیم کرنے کیلئے کیا مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے نیا 58 ٹو بی عدالت کے پاس چلا گیا ہے، اس وقت ایک نیکسس پیدا ہو گیا ہے جو کنٹرولڈ جمہوریت چلانا چاہتا ہے۔ بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ اس وقت کے وزیر قانون کے دھمکی کے ذریعے 19ویں ترمیم کروائی، ہمیں یہ ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی،یہ ہماری غلطی تھی ہمیں اس ترمیم کے بجائے کہنا چاہیے تھا کہ اگر آپ آئین پاکستان کو نہیں مانتے تو گھر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ2018 کے انتخابات میں نظر آرہا تھاججز انتخابی مہم کا حصہ ہیں،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے خلاف انتخابی مہم چلائی،آج ہم کسی ادارے کو دباؤ میں لانے کی کوشش نہیں کررہے بلکہ فل کورٹ کیلئےاستدعا کررہے تھے،یہ مطالبہ صرف وزیراعلی کے انتخاب کے معاملے پر نہیں تھا سابقہ حکومت نے جب آئین توڑا میں نے تب بھی یہ مطالبہ کیا تھا۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے فرق نہیں پڑتا وزیراعلی کی کرسی پر حمزہ شہباز بیٹھیں یا پرویز الہیٰ، مگر ایسا نہیں ہوسکتا ایک ماہ قبل پارٹی سربراہ کی ہدایات کی خلاف ورزی پر 25 اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا جائے اور ایک ماہ بعد عدالت خود کہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت نا مانیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دو نہیں ایک آئین چلے گا،لاڈلے کیلئے الگ اور ہمارے لیے الگ آئین ہو ایسا نہیں چلے گا، ان کا کام آئین بنانا نہیں ہے، اگر ہم اصلاحات نہیں کرسکتے تو اسمبلی کو تالا لگادیں۔
معروف آٹوموبائل کمپنی ٹویوٹا نے سوشل میڈیا پر اپنے پاکستانی مینوفیکچرنگ پلانٹ کو کام سے روکنے سے متعلق چلنے والی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمپنی کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ٹویوٹا نے اپنے باضابطہ ردعمل میں کہا ہے کہ اگست 2022 کے دوران ٹویوٹا پاکستان (انڈس موٹر کمپنی) کا اپنی پیداوار روکنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ کمپنی اپنے درآمدی معاملات اور متغیر عوامل کو پوری ذمہ داری کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹویوٹا نے کہا ہے کہ موجودہ حالات سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کے ساتھ ملکر کام کر رہے ہیں۔ اگر کوئی صارف اپنا آرڈر منسوخ کرے تو اسے جمع کرائی گئی پوری رقم سود سمیت واپس کی جائے گی۔ جبکہ اگر کوئی گاڑی لینا چاہے تو اسے 3ماہ تک مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ انڈس موٹر کمپنی (ٹویوٹا) کے سی ای او اصغر جمالی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی گاڑی ہی لینا چاہتا ہے تو قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے اسے قیمت زیادہ بھی ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ دوسری جانب سوزوکی پاکستان نے اپنی پروڈکشن روکنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ نئی گاڑیوں کی بکنگ یکم جولائی سے بند ہے اور پروڈکشن بھی بند کرنی پڑرہی ہے۔ پاک سوزوکی کے ترجمان شفیق احمد شیخ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایچ ایس کوڈ 8703 کے تحت درآمدات کیلئے پیشگی شرط لگائی ہے، جس میں گاڑیوں کے سی کے ڈیز (گاڑیوں کے حصے کو امپورٹ کرنے کے بعد جوڑے جاتے ہیں) بھی شامل ہیں، اس نئے میکنزم سے بندرگاہ سے کنسائنمنٹ کی کلیئرنس متاثر ہورہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمرشل بینک بھی ایل سیز (لیٹر آف کریڈٹ) نہیں کھول رہے، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ اگست میں سی کے ڈی اور مطلوبہ خام مال امپورٹ نہ ہونے کے باعث پلانٹ بند ہوجائے گا۔ شفیق احمد کا کہنا ہے کہ جولائی میں کمپنی کی پروڈکشن جاری رہے گی، جس کے مطابق 22 جون تک کی بکنگ کے مطابق گاڑیوں کی ڈیلیوری کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے تاہم اگست کے بعد صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
گورنر راج کے بارے میں احمقانہ بیان دینے سے پہلے آئین پاکستان کا مطالعہ کر لیں، صرف 24 گھنٹوں میں آپ کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی و رہنما پاکستان مسلم لیگ ق مونس الہٰی نے وفاقی وزیر داخلہ کو ان کے ایک ٹویٹ کے ردعمل میں لکھا کہ گورنر راج کے بارے میں احمقانہ بیان دینے سے پہلے آئین پاکستان کا مطالعہ کر لیں، صرف 24 گھنٹوں میں آپ کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ اگر وزیراعظم شہباز شریف گورنر راج کی ہدایات دیتے ہیں تو صدر مملکت کا اس حوالے سے کوئی استحقاق نہیں ہے بلکہ انہیں اس پر عمل کرنا ہو گا، اگر عمل نہیں کریں گے تو 10 دن بعد اس پر خود ہی عملدرآمد ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی صوبائی حکومت وفاقی وزیر داخلہ کے کسی صوبے میں داخلے پر پابندی عائد کرتی ہے تو صوبے میں گورنر راج نافذ کرنے کیلئے یہ جواز ہی کافی ہے۔ رانا ثناء اللہ کے بیان پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں رکن قومی اسمبلی و رہنما پاکستان مسلم لیگ ق مونس الہٰی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ چوہدری پرویز الٰہی کو حلف اٹھائے 24 گھنٹے نہیں ہوئے اور آپ کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں۔ گورنر راج کے بارے میں احمقانہ بیان دینے سے پہلے آئین پاکستان کا مطالعہ کر لیں، صرف 24 گھنٹوں میں آپ کی ہوائیاں اڑ گئی ہیں، ابھی تو آپ کو ماڈل میں کیے گئے قتل کا عام کا حساب بھی دینا ہے۔
معروف اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے بول نیوز لاہور کے بیوروچیف و سینئر وی لاگر وتجزیہ کار صحافی صدیق جان کو 10 کروڑ 8 لاکھ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق غریدہ فاروقی کے وکیل کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں صدیق جان پر سوشل میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ صدیق جان نے اپنے ذاتی سوشل میڈیا ہینڈل سے 24 جولائی کو غریدہ فاروقی پر الزام لگایا تھا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف مہم چلا رہی ہیں۔ یہ کہ صدیق جان نے واٹس ایپ گروپس کے بھی اسکرین شاٹ شیئر کیے جن میں دیگر صحافیوں سمیت غریدہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس منظم مہم کا حصہ ہیں۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ صدیق جان نے غریدہ کا نام خراب کرنے کیلئے جان بوجھ کر یہ کیا ہے۔ غریدہ فاروقی جو کہ 2003 سے صحافت سے وابستہ اور نامور خاتون اینکر پرسن ہیں اور نیوز ون پر جی فار غریدہ کے نام سے پروگرام کرتی ہیں۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ غریدہ فاروقی معاشرے کی ایک باعزت شہری ہیں جن کی صحافتی حلقوں میں بھی اچھی شہرت ہے۔ وہ عزت و احترام کی حامل ہیں ان الزامات سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ کیونکہ ان کا سارا کیریئر بے داغ اور الزامات سے پاک ہے۔ نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ یا تو اپنے الزامات کو ثابت کریں یا پھر قوم کے سامنے معافی مانگیں ورنہ 10 کروڑ 8 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کریں۔
نجی چینل کے مطابق پرویز الہی کی کابینہ میں عثمان بزدار کی سابق کابینہ کے متعدد ارکان اور قاف لیگ کے سنئیر ارکان صوبائی اسمبلی شامل ہوں گے جبکہ میاں محمودالرشید، زین قریشی اور میاں اسلم اقبال اسپیکر کے امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔عثمان بزدار بھی اسپیکر کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی کابینہ کے متوقع ناموں میں راجہ بشارت کو صوبائی وزیر قانون بنائے جانے کا امکان ہے جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو ایک بار وزیر صحت کی ذمہ داریاں دئیے جانے کاامکان ہے۔ اس کے علاوہ چوہدری ظہیر الدین، میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد،حافظ محمد ممتاز، سمیع اللہ چوہدری، سردار آصف نکئی، حافظ عمار یاسر کو صوبائی وزیر بنائے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق یاسر ہمایوں راجہ، تیمور خان بھٹی، مراد راس، محمد عبداللہ وڑائچ، باؤ محمد رضوان، ساجد بھٹی، احسان الحق چوہدری، خدیجہ عمر کو بھی وزیر بنایا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں تیموربھٹی کو ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار بنائے جانے کاامکان ہے۔ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ چیرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائے گا اور حتمی فیصلہ آئندہ دو روز میں کر لیا جائے گا جبکہ کل عمران خان کی بھی لاہور میں آمد متوقع ہے ۔اس دورہ کے دوران بھی مختلف وزارتوں پر مشاورت ہوگی۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل کے ساتھ ساتھ پنجاب اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے بھی ناموں پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔
ملک بھر کے چینلز نے چوہدری پرویز الہیٰ کی حلف برداری کی تقریب براہ راست دکھائی لیکن پاکستان کے سرکاری ادارے نے صرف ونڈو پر تقریب کو دکھایا اور ایوان صدر کی تقریب لائیو دکھانے کی روایت توڑ دی۔ سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے موجودہ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب پر تقریب دکھانے سے روکنے کا الزام عائد کردیا، فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز الہٰی کی تقریب حلف برداری نشر نہیں ہونے دی ؟ میں بتا رہا ہوں کہ پی ٹی وی پر جو لوگ اس وقت عہدوں پر ہیں اگلے مہینے نہیں ہوں گے، اگر ان لوگوں کو بھی جیل میں جانا ہے تو ایسا کرتے رہیں، مریم اورنگزیب خود جیل جانے والی ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری براہ راست نہ دکھانے پر سخت کارروائی ہوگی،مریم اورنگزیب کے کہنے پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کی تقریب حلف برداری نہیں دکھائی گئی،پی ٹی وی تقریب دکھائے نہ دکھائے پرویزالہیٰ وزیراعلیٰ بن گئے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مریم اورنگزیب سگریٹ والے معاملے پر خود جیل جارہی ہیں، اگر ان لوگوں کو بھی جیل جانا ہے تو ایسا کرتے رہیں، سیکرٹری اطلاعات، پی ٹی وی ذمہ داران نے کرمنل کے احکامات کی بجا آوری میں اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا، ہم ان کی اس حرکت کو نہیں بھولیں گے۔ پی ٹی وی نے پرویز الہٰی کے بطور وزیراعلیٰ حلف کی تقریب لائیو نہ دکھائی، کچھ وقت کیلئے ونڈو میں جھلک دکھائی گئی اور صرف ٹکرز چلائے،وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی اور اسی پڑوس میں شاہرہ دستور پر قائم پی ٹی وی نے روایت توڑتے ہوئے کارروائی براہ راست نہ دکھائی۔ تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی وی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر ایوان صدر کی یہ سرکاری تقریب نہ دکھا کر روایت ختم کردی ہے،حالانکہ یہ ادارہ قوم کے پیسوں سے چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگ بجلی کے بلوں میں اس کے پیسے دیتے ہیں مگر تنگ نظر لوگوں نے یہ حرکت کرکے خود کو بے نقاب کیا، اس سے فرق تو نہیں پڑا تاہم ان کی ایک اور بد نیتی عیاں ہوئی،اب تو شہباز حکومت بھی چند دن کی مہمان ہے بلکہ یوں کہہ لیں کے جب تک عمران خان چائیں گے یہ چل سکتے ہیں جب انھوں نے ہٹانے کا فیصلہ کیا انھیں جانا ہوگا۔
تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیکریٹری اور سینیئر تجزیہ کار سلیم صافی کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑ گئی، سلیم صافی نے ٹویٹ کیا کہ جس طرح یہ ملک اپریل سے پہلے چل رہا تھا اسی طرح اب بھی چلایا جائے ۔ عدالت سے کیس واپس لے کر کسی جادوگرنی کو چلا کاٹنے کا کہا جائے ۔ "پ" کا لفظ نکل آیا تو پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ ہوگا اور "ح" کا لفظ نکل آیا تو حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہوگا۔لاڈلا ایسا ہی مطمئن ہوگا۔ سلیم صافی کے ٹویٹ پر ارسلان خالد نے جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ زندگی میں آپ جیسا گرا ہوا پختون نہیں دیکھا جو سیاسی ہار میں جان بوجھ کر عمران خان کی اہلیہ کو ٹارگٹ کرے، گھر میں خواتین آپ کی بھی ہونگی اور ہمارے لیے وہ محترم ہیں پر جب تم خواتین کو اٹیک کرتے ہو تو اصل میں تم اپنے گھر کی خواتین کی تذلیل کرتے ہو۔اصلاح کرو اپنی سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے بھی چپ نہ رہے، ایک اور ٹویٹ کیا کہ میں نےجادوگرنی کی نشاندہی نہیں کی،تم خودبتارہےہوکہ تم سےدوسروں کی ماوں کوگالیاں پڑوانےوالی کادھندہ کیاہے؟دیگرخواتین کوگالیاں پڑوانےوالی کسی عزت کی مستحق نہیں لیکن تیرےبرعکس مجھےماوں کی عزت عزیزہےاسلئےبہت کچھ نہیں بتارہا۔ورنہ مجھےیہاں تک معلومات ہیں کہ آج ابراہیم دوبئی کیوں گیاہے؟ سلیم صافی نے مزید لکھا تھا کہ بشریٰ کا کاسہ لیس ارسلان خالد بتائے کہ اس فلائیٹ سے آج کون کون دبئی گئے اور فرح خان سے کیا معاملات طے کررہے ہیں؟۔۔ مجھے تمہارے سب کرتوتوں اور معاملات کا بھی علم ہے لیکن ایک تنخواہ دارغلام کی یہ حیثیت نہیں کہ میں ان پر اپنے ٹویٹر کا سپیس ضائع کروں۔ سلیم صافی نے مزید لکھا کہ مسلم لیگ(ن)،مسلم لیگ (ق)پیپلز پارٹی،اے این پی،بی این پی مینگل،جے یو آئی،ایم کیوایم اور باپ پارٹی۔۔۔ گویاقومی سیاسی،مذہبی اورقوم پرست جماعتیں ایک طرف جبکہ گولڈ سمتھ کا لانچ کردہ جادوگروں کا لاڈلادوسری طرف ہے۔۔۔ دیکھتے ہیں انصاف کے ترازو کا پلڑا کس کے حق میں جھکتا ہے؟ دوسری جانب سید زیڈ بخاری نے لکھا کہ مریم میڈیا سیل کا ہیڈ ” لفافی” ماشااللّہ حج کے بعد اخلاقی اور روحانی طور پر کافی صاف ہو کر آیا ہے کہ سیاست سے دور عورتوں پر حملے کر رہا ہے ،یہی ہوتا ہے جب عوام کے خرچ پر حج کیا جائے۔
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی جانب سے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کی کڑی محنت تو ضائع گئی، آصف زرداری اپنا کام کرنے کے بعد دبئی گئے اور دبئی کے مختصر دورے کے بعد کراچی پہنچ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری کل سے لاہور میں ڈیرہ جمائیں گے اور ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ایک بار پھر ملاقات کریں گے،آصف زرداری اتحادی جماعتوں کے سربراہان سے تبادلہ خیال کریں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اجلاس کی صدارت کریں گے،جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،پیپلزپارٹی کا اہم اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا اور اعلیٰ قیادت کی جانب سے آئندہ کی صورت حال پر مشاورت کی جائے گی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے پرویز الہیٰ کے حق میں فیصلہ دے دیا،چوہدری پرویزالہی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، حلف برداری کی تقریب ایوان صدر اسلام آباد میں ہوئی، صدرمملکت عارف علوی نے حلف لیا۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا آج جشن منانے کا اعلان کردیا، ٹویٹ میں لکھا آج شام کو اللہ کا شکرادا کریں گے اور عوام کے ساتھ اس کامیابی کا جشن منائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ دھمکیوں کے باوجود ثابت قدم رہنے پر سپریم کورٹ کے ججز کو خراج تحسین۔ علی ظفر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔۔ کہا ضمنی انتخاب میں بڑی تعداد میں باہر نکلنے پر پنجاب کے عوام کا مشکور ہوں۔
جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے حکومتی اتحاد کی جانب سے سپریم کورٹ کی کارروائی کے بائیکاٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے صریحا توہین عدالت قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس(ر) ناصرہ اقبال نے حکومتی اتحاد کی جانب سے بائیکاٹ کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کے دماغ میں بھوسہ تو نہیں بھرا ہوا؟ کسی بھی فریق کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنی پسند کا بینچ منتخب کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں آج کل چھٹیاں ہیں،کوئی لندن میں ہے تو کوئی پیرس میں ، کوئی جاپان گیا ہوا ہے، کہیں صبح ہوتی ہے تو کہیں رات، ججز کو انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن بھی کسی سماعت میں شامل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں چھٹیوں میں واپس بلایا جاسکتا ہے۔ خبررساں ادارے آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس(ر) ناصرہ اقبال نے کہا کہ یہ واضح ہوگیا ہے کہ فل بینچ تشکیل دیا جانا ہے تو ستمبر سے پہلے اس کیس کی سماعت نہیں ہوسکتی، ریاستی ستون میڈیا ان کے ذہنوں میں فطور ڈالتا ہے وہی بکواس یہ آگے جاکر کردیتے ہیں، میڈیا کا کردارقوم کو مثبت راستہ دکھانا اور شعور پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے ایسے لوگ بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں جن کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، خیبر پختونخوا کی پارٹی کا جو لیڈر مولوی بیٹھا ہے اس کا پنجاب سے کیا تعلق ہے؟ سابق جج نے کہا کہ اصولی طور پر یہ کیس عدلیہ کے سامنے نہیں آنا چاہیے تھا، سیاستدان اپنے جھگڑے خود نمٹائیں یا الیکشن کمیشن کے پاس جائیں،یہ لوگ جان بوجھ کر عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سینیئر صحافی انصار عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ نون کو دال میں کچھ کالا نظر آ رہا ہے اسلئے وہ اپنے سیاسی بیانیے پر نظرثانی کر رہی ہے اور اس میں یہ امکانات بھی شامل ہیں کہ شاید اسے اپنے پرانے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ اختیار کرنا پڑے۔ انصار عباسی نے مزید کہا کہ متعلقہ حلقوں سے کچھ ’’پریشان کُن‘‘ اشارے ملنے کے بعد نون لیگ کے قائد میاں نواز شریف صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور کچھ اداروں کے حوالے سے پارٹی کے سخت موقف کی پالیسی اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ انصار عباسی نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ میاں نواز شریف عوام اور میڈیا کے ساتھ اپنی رابطہ کاری دوبارہ شروع کریں ،ایک ذرائع نے بتایا تھا کہ ہمیں حکومت نہیں چاہئے تھی اور ہم رواں سال مئی میں نئے انتخابات کے خواہشمند تھے لیکن ہمیں کہا گیا کہ آپ ملک کے بھلے کیلئے کام جاری رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں نون لیگ کی زیر قیادت اتحاد نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے غیر مقبول اور سخت فیصلے کیے، لیکن اب معاملات کو نئے انتخابات کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جو حکمران جماعتوں بالخصوص نون لیگ کیلئے فائدہ مند نہیں۔ انصار عباسی نے مزید انکشاف کیا کہ نون لیگ کے ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ پارٹی قیادت جلد انتخابات کے امکانات کی اطلاعات سے خوش نہیں، ذرائع کے مطابق یہ بات نواز شریف کی واپسی، موزوں حالات کی غیر موجودگی اور تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں اصول طے کیے جانے تک قبول نہیں کریں گے۔ انصار عباسی نے نون لیگ کے ذرائع کے مطابق بتایا کہ پارٹی قیادت بشمول میاں نواز شریف کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا گیا اور ان پر مقدمات چلائے گئے،آئندہ انتخابات تک نون لیگ چاہتی ہے کہ عدالتیں میاں نواز شریف کی اپیلوں پر فیصلہ کر لیں تاکہ پارٹی کو انتخابات میں جانے کیلئے منصفانہ موقع مل سکے۔ نون لیگ کے سابق رکن قومی اسمبلی طلال چوہدری نے ہفتہ کو خبردار کیا کہ نون لیگ کو جلد انتخابات کی طرف نہ دھکیلا جائے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات سے قبل مساوی مواقع دیے جانا چاہئیں۔ پارٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ کچھ نہ کچھ غلط ہو رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نون لیگ کے بارے میں غلط اندازے نہ لگائے جائیں،کہا جاتا ہے کہ جس نئی حکمت عملی پر غور کیا جا رہا ہے؛ اگر اسے حتمی شکل دے کر عمل شروع کردیا گیا تو اس کے بعد نون لیگ کسی طرح کا تعاون نہیں کرے گی۔ انسار عباسی کے مطابق گزشتہ روز حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا اور خصوصاً چیف جسٹس کی زیر قیادت تین رکنی بینچ پر تنقید کی، تنقید کی قیادت نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کی اور وہ تین رکنی بینچ سے شدید ناراض نظر آئیں۔ حتیٰ کہ انہوں نے ’’فکسڈ میچز‘‘ کی طرز پر اس تین رکنی بینچ کیلئے ’’فکسڈ بینچ‘‘ جیسے الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ یہ بینچ حکمران اتحاد کو نشانہ بنا رہا ہے اور پی ٹی آئی کی حمایت کررہا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو یاد دہانی کرائی کہ کس طرح نواز شریف کو عدلیہ نے نشانہ بنایا اور حوالہ جات دیتے ہوئے کہا کہ یہ عدلیہ کے دہرے معیارات ہیں۔ انصار عباسی کے مطابق مریم نواز نے ہلکا سا اشارہ دیا کہ ’’امپائرز‘‘ کی طرف سے عمران خان کو کچھ حمایت مل رہی ہے لیکن انہوں نے فوراً ہی کہا کہ فی الحال وہ اس معاملے پر خصوصاً بات نہیں کرنا چاہتیں،موجودہ حکومت، جس کی قیادت ان کے چچا کر رہے ہیں، غیر فعال ہے اور اگر وہ حکومت میں ہوتیں تو فوراً حکومت چھوڑ دیتیں۔ دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں سپریم کورٹ نے حکومتی اتحاد کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کردی ہے،چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنادیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانونی نقطہ عدالت کے سامنے ایک ہے، فل کورٹ بہت سنجیدہ اور پیچیدہ معاملات میں بنایا جاتا ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے مسلم لیگ ن کی جانب سے عدلیہ اور سپریم کورٹ کے ججز کو نشانہ بنانے پر کڑی تنقید کردی، انہوں نے ٹویٹ کیا کہ چیف جسٹس کے بینچ کو فکسڈ بنچ کہنا انتہائی افسوسناک ہے۔ شیخ رشید نے لکھا کہ دو ووٹوں کے سازشی وزیراعظم پر بھی عدم اعتماد لانا ہوگا، فوج کے بعد سپریم کورٹ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اتحادی بتائیں کہ ان کے پسندیدہ جج کونسے ہیں، یہ اثاثے بیچ کرمعیشت کو مزید تباہ کررہے ہیں، اب ن لیگ بھی الیکشن سے بھاگ رہی ہے۔ دوسری جانب فواد چوہدری نے بھی تنقیدی ٹویٹ میں لکھا کہ ‏پاکستان کا اصل مسئلہ سیاستدانوں کا عوام کے فیصلے نہ ماننا ہے،اگر نون لیگ میں زرا سی بھی جمہوریت ہوتی پنجاب کے الیکشن کے بعد حمزہ استعفیٰ دیتے،اور نون لیگ اپنی پنجاب کی قیادت کو تبدیل کرتی اپنی غلطیوں پر نظرثانی کرتی،اس کی بجائے ہر صورت کرسی سے چمٹے رہنے کی پالیسی چل رہی ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ن لیگ والوں کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے،پارلیمنٹ میں پارلیمانی پارٹی کالیڈرفیصلہ کرتاہے، فرخ حبیب نے کہا کہ یہ سب ن لیگ کےتابوت میں کیل ٹھوک رہےہیں، ن لیگ میں ایک خاتون بیٹھی ہیں جن کا کام فساد پھیلانا ہے۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر جو کہ عدالت سے سزایافتہ ہیں، قومی اسمبلی کی منتخب رکن بھی نہیں، نہ ہی حکومت میں کسی عہدے پر ہیں انہیں سرکاری پلیٹ فارمز بطور حکومتی عہدیدار پروموٹ کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مریم نواز نے دیگر حکومتی اتحادی عہدیدار وارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں گفتگو کی تو حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر سمیت سبھی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھی انہیں پروموٹ کیا گیا۔ دوسری جانب ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبروں کے مطابق مریم نواز نے اس پریس کانفرنس میں عدلیہ سمیت ریاستی اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے اور وہ یہ بھی بتا چکی ہیں کہ ان کے مبینہ ہمدردوں نے انہیں اس پریس کانفرنس سے روکا بھی تھا۔ دوسری جانب مریم نے حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ پر بات کرتے ہوئے بھی کہا کہ جب سے حمزہ شہباز وزیرِ اعلیٰ بنے ہیں انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں عدالتی فیصلے دیکھیں تو رونگٹے کھڑے کرنے والی داستان ہے، کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں ادارے کے اندر سے ہوتی ہے، ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا، ٹھیک فیصلہ کیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔
مسلم لیگ ق کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار چودھری پرویز الہیٰ نے پنجاب کے عبوری وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی لمبی چوڑی کابینہ کی حلف برداری پر ردعمل میں کہا یہ جہازی سائز کی کابینہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ ٹرسٹی وزیراعلیٰ نے اپنا اقتدار بچانے کیلئے پنجاب حکومت کے خزانے کا منہ کھول دیا ہے۔ واضح رہے کہ پنجاب کے عبوری وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد 60 رکنی کابینہ تشکیل دی ہے، جس میں 41 وزرا، 5 نمائندہ خصوصی، پانچ مشیر اور پانچ معاونین خصوصی شامل ہیں۔ کابینہ میں تین خواتین کو بھی حکومت کا حصہ بنایا گیا ہے۔ حلف اٹھانے والے وزرا میں میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان، بلال یاسین، خواجہ عمران نذیر، خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان، سرداراویس لغاری شامل ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے 3 ارکان بھی وزرا میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رانا اقبال، مہراعجاز، ملک ندیم کامران، رانا مشہود، حسن مرتضٰی، علی حیدر گیلانی، خلیل طاہر سندھو، ثانیہ عاشق، عظمٰی بخاری اور اسد کھوکھر، جہانگیرخانزادہ، بلال اصغروڑائچ اور فدا حسین وٹو سمیت دیگر ایم پی ایز کو وزرا کا درجہ دیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتی اتحاد کے جن قائدین نے پریس کانفرنس کی ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ دیر پہلے آپ نے ایک فلم دیکھی جس کا نام لندن ہی جاؤں گی تھا۔ فلم کے سارے کردار بھی ساتھ تھے، یہ پریس کانفرنس مریم اورنگزیب کے شوہر کی جانب سے منعقد کی گئی۔ فواد چودھری نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا گیا۔ یہ ایک سسلین مافیا ہے، یہ وہ مافیا ہے جو سپریم کورٹ کو دھماکے سے اڑاتے ہیں، مریم نواز عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس کر رہی ہیں جو خود ضمانت پر رہا ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے پریس کانفرنس کرنے والوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، مریم نواز نے جن 539 ٹویٹر اکاؤنٹس کو فالو کیا ہے، ان سے 11 ہزار ٹویٹس سپریم کورٹ کے خلاف کی گئی ہیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مریم اورنگزیب کو تو 14 سال سزا ہونی چاہئے، مریم اورنگزیب کے شوہر کو ایک کروڑ سگریٹ کے حوالے سے ٹھیکہ دیا گیا۔ فل کورٹ کے مطالبے کا مقصد کیس کو طول دینا ہے، فل بینچ چیف جسٹس کی صوابدید ہے، باہر سے استدعا کرنا جائز نہیں۔ انہوں نے مزید کہا امید ہے سپریم کورٹ کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ پیپلز پارٹی کا پنجاب سے کیا تعلق رہ گیا، ان کی پنجاب اسمبلی میں 6 تو سیٹیں ہیں، بھانت بھانت کے لوگ پارٹی میں بھرے ہوئے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے بلاول بھٹو سے متعلق کہا وہ ذوالفقار بھٹو کے نواسے ہیں، بینظیر بھٹو ساری عمر شریف برادران کے عتاب کا نشانہ رہیں، بلاول بھٹو زرداری کو یاد دلانا پڑتا ہے (ن) لیگ نے آپ کی والدہ پر کیا ستم نہیں ڈھائے۔ آپ نے سندھ کو تباہ کر دیا، سندھ میں بارش سے پورا کراچی سوئمنگ پول بن جاتا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران شیریں مزاری نے کہا کہ مریم نواز بچوں کی طرح چیخ وپکار کر رہی ہیں، وہ عدلیہ پر حملے کررہی ہیں۔ یہ لوگ پاکستان کو ڈبو رہے ہیں ، تین ماہ میں پاکستان کا حشر نشر کیا گیا، ان کی بھارت کے ساتھ پرانی دوستیاں ہیں، وقت آگیا ہے پاکستان کے لیے سوچیں۔ فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں کہا "بہت افسوس ہے کہ یہ مقدمہ لائیو کیوں نہی دکھانے کی اجازت اگر لائیو ہوتا تو ساری دنیا دیکھتی جج صاحبان نے انتہائ بدتمیزی اور بدتہزیبی کو برداشت کیا اور PDM کے وکیل کتنا کمزور دلائل کی وجہ دے بدتمیزی پر زور دیتے رہے ، یہ کیس انتہائ کمزور ہے صرف دباؤ ڈال کر فیصلہ لمبا کرنے کی کوشش ہے"
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 5 درجن صوبائی وزراء کا حلف انصاف اور جمہوریت کے منہ پہ تمانچہ ہے۔ پاکستان کی آخری امید سپریم کورٹ دباو میں ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے نئی تاریخ بھی دے دی کہا تیس اگست تک فیصلے نہ کیے توجھاڑو پھر جائے گا۔۔۔10کروڑ لوگ بھوک اور مہنگائی کی لپیٹ میں ہیں اور آصف زرداری سالگرہ منانے دبئی جارہے ہیں۔اب سیاست نہیں ریاست کو بچانا ہوگا۔ یاد رہے کہ ن لیگ کی صوبہ پنجاب میں بنی حکومت اور عبوری وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے بڑی کابینہ بنائی ہے جس میں درجنوں وزرا، معاونین اور مشیران شامل ہیں۔ کابینہ میں تین خواتین کو بھی حکومت کا حصہ بنایا گیا ہے۔ حلف اٹھانے والوں وزرا میں میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان، بلال یاسین، خواجہ عمران نذیر، خواجہ سلمان رفیق، ملک احمد خان، سرداراویس لغاری شامل ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے 3 ارکان بھی وزرا میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رانا اقبال، مہراعجاز، ملک ندیم کامران، رانا مشہود، حسن مرتضٰی، علی حیدر گیلانی، خلیل طاہر سندھو، ثانیہ عاشق، عظمٰی بخاری اور اسد کھوکھر، جہانگیرخانزادہ، بلال اصغروڑائچ اور فدا حسین وٹو سمیت دیگر ایم پی ایز کو وزرا کا درجہ دیا گیا ہے۔

Back
Top