خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مسلم لیگ ن کی ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے نجی چینل اے آر وائی کی نشریات بند کرنے کے احکامات کا اعتراف کرلیا، ٹویٹ میں کہا کہ جو چینل اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے اسے بند نہ کریں تو کیا کریں؟ مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اے آر وائی نیوز کی نشریات بند کرنے کے احکامات کا اعتراف کرلیا لیگی رکن اسمبی نے ٹوئٹ میں لکھا جو چینل اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے اسے بند نہ کریں تو کیا کریں۔ مزید لکھا کہ اے آر وائی نہ صرف حکومت کے خلاف بلکہ آرمی اور کیخلاف بھی جھوٹا پروپیگنڈا کرے اور ریاست مخالف حرکات سے بھی باز نہ آئے تو ایسے چینل کو حکومت بند نہ کرے تو کیا کرے؟ یاد رہے کہ پیمرا نے کیبل آپریٹرز کو اے آر وائی کی نشریات بند کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جس کے بعد اسلام آباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں نشریات بند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات ہیں کسی چینل کو بند یا نمبر تبدیل نہیں کیاجاسکتا، تاہم عدالتی احکامات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی نشریات کیبل پر بند کی جارہی ہیں۔ اے آر وائی نیوز کی نشریات حکومتی میڈیا سیل کا بھانڈا پھوڑنے پر بند کی جارہی ہیں۔ دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ سمیت دیگر صحافتی تنظیموں نے اے آر وائی نیوز کی بندش کی سخت مذمت کرتے ہوئے نشریات فوری بحال نہ ہونے پر ملک گیر احتجاج کی دھمکی دے دی ہے۔
خاتون اینکر پرسن اور صحافی غریدہ فاروقی جو کہ حکمران اتحاد کی حامی سمجھی جاتی ہیں انہوں نے خود ہی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے ڈیکلیریشن کا کچا چٹھا کھول دیا۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے غریدہ فاروقی نے کہا کہ عمران خان نے بطور پارٹی سربراہ الیکشن کمیشن میں جو بیان حلفی جمع کرایا اس پر ان کے دستخط تھے اس لے وہ اس کے جوابدہ ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی انکشاف کر دیا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے سربراہان وہ آصف زرداری ہوں بلاول بھٹو یا نوازشریف اور شہبازشریف میں سے کوئی ہو انہوں نے الیکشن کمیشن میں داخل کرائے گئے جواب میں ان چاروں میں سے کسی کے دستخط موجود نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ پارٹی سربراہ کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے بیان حلفی پر پارٹی سربراہ کے دستخط یا مہر کا ثبت ہونا لازمی ہے اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس بیان حلفی کی حیثیت پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔
لفافی صحافیوں نے خوشامدیوں کی جگہ لے کر یہ کہنا شروع کر دیا کہ ڈالر میاں صاحب کی برکت سے نیچے آ رہا ہے جس پر منصور علی خان نے ان سب کی کلاس لے لی۔ اپنی ویڈیو میں منصور علی خان نے کہا کہ جب وہ کسی کو اس طرح کسی کی خوشامد کرتے دیکھتے ہیں تو ان کا میٹر گھوم جاتا ہے۔ منصور علی خان نے یوٹیوب پر اپلوڈ کی گئی اپنی تازہ ویڈیو میں کہا کہ ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں معیشت بہتر ہو رہی ہے اور یہ سب میاں صاحب کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ایسا کہنے والے جان لیں کہ میاں صاحب لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اگر اتنی ہی برکتیں ہیں تو ڈالر واپس 130 پر لے آئیں۔ اینکر پرسن نے کہا کہ ایسا صحافیوں اور سیاست دانوں کے درمیان ہوتا رہتا ہے کہ جی کون سا پرفیوم لگایا ہےبہت اچھی خوشبو ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صحافت کرنے والوں کو دیکھ کر میری بڑی جان جاتی ہے اور جب کسی اور کو بھی کرتے دیکھتا ہوں تو میرا میٹر گھوم جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کہنے والے یہ بتائیں کہ کیا وہ کل کو میاں صاحب پر تنقید نہیں کریں گے؟ آخر نوازشریف نے بھی بڑے بڑے غلط کام کر رکھے ہیں۔ ایسا تو نہیں ہے کہ آپ ہمیشہ کیلئے ہی ان کی تعریفوں کے پُل باندھتے رہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ آئندہ گیارہ سے بارہ ماہ تک ملک میں مہنگائی برقرار رہے گی اس لیے شہریوں کو مشکل صورتحال کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ مرکزی بینک کے گورنر نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کو بہت جلد 4 ارب ڈالرز مل جائیں گے۔ ڈاکٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر سے جو فنڈز ملیں گے اس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آئے گا اورموجودہ صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا ہے کہ کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے ہم 4 ارب ڈالرز کے مالیاتی خسارے پر قابو پا لیں گے۔ یہی نہیں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ صرف 8 ہفتوں میں زرمبادلہ کے ذخائر پر جو دباؤ ہے اس کو ختم کر دیا جائے گا۔ مرکزی بینک کی جانب سے یہ بھی بیان سامنے آیا ہے کہ روپے کی قدر کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں مزید استحکام لایا جائے گا اور امریکی کرنسی کی قیمت کو نیچے لایا جائے گا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی فضائی حدود استعمال کی تو اس کیلئے وزیراعظم منموہن سنگھ کو خط لکھا جس میں انتہائی مشکور نظر آئے اور اس احسان کیلئے بھارتی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا ساتھ ہی ساتھ عوام کیلئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف کا بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو بطور پاکستانی وزیراعظم لکھا گیا ایک خط سامنے آیا ہے جس میں وہ ہمسایہ ملک کی حکومت اور اس کے عوام کے بے حد مشکور اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ خط اس وقت کا ہے جب نوازشریف کو بطور پاکستانی وزیراعظم بھارتی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت ملی تھی۔ اس خط کو سوشل میڈیا پر زلفی بخاری نے شیئر کیا اور ساتھ میں نوازشریف پر کڑی تنقید کی۔ زلفی بخاری نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ میاں صاحب نے کوئی موقع جانے نہیں دیا محبت کے اظہار کا، کسی ملک کی فضائی حدود میں اڑنا کوئی احسان لینا نہیں ہوتا پھر بھی بطور وزیراعظم بھارت کو پیار بھرے خط لکھتے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ زلفی بخاری یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم لاہور میں ان کی شادیوں میں شرکت کیلئے آتے ہیں، ڈپلومیسی ہر حکومت کے ساتھ ہونی چاہیے لیکن کسی چیز کا وقت ہوتا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے 1930 میں ہونے والی گول میز کانفرنس میں قائد اعظمؒ محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبالؒ کے ساتھ موجود اپنے خاندان کے افراد کی تصویر شیئر کر دی۔ عمران خان نے سوشل میڈیا پر 1930 میں لندن میں ہونے والی تاریخی گول میز کانفرنس کی تصویر شیئر کی جس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور مسلمانوں کے لیے علیحدہ مملکت کا خواب دیکھنے والے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال دونوں موجود تھے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے لکھا کہ یہ تصویر میرے خاندان کے لیے فخر کا باعث ہے کیونکہ اس میں میرے دادا کے بھائی محمد زمان خان (جن کے نام پر زمان پارک قائم کیا گیا) اور میرے خالو جہانگیر خان بھی موجود ہیں (بائیں جانب سے دوسرے اور تیسرے نمبر پر)۔ دوسری جانب یہی تصویر عمران خان کے چیف آف اسٹاف اور سابق معاون خصوصی شہبازگل نے بھی شیئر کی اور لکھا کہ عمران خان نسل درنسل پاکستان کے محافظ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاید یہ واحد تصویر ہے جس میں قائد اعظم اور علامہ اقبال کو ایک ساتھ بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسد کھرل کوہتک عزت کے کیس میں تین ماہ کیلئے جیل بھیج دیاگیا ہے، ملزم کو آدھا گھنٹا حراست میں رکھنے کے بعد رہاکردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں نجی ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام "کب تک" میں اے آروائی نیوز کے انویسٹی گیشن سیل کے سربراہ صحافی اسد کھرل کے بطور مہمان جےایس انویسٹمنٹ لمیٹڈ اور جےایس گروپ سے متعلق الزامات کےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست جے ایس آئی ایل کمپنی اور جے ایس گروپ کےنمائندے محمد خاوراقبال کے ذریعے دائر کی گئی جس میں اسد کھرل پرالزام لگایا گیا کہ صحافی نے کمپنی کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچانے کیلئے من گھڑت، تضحیک آمیز اورمکروہ الزامات لگائے اور ریمارکس دیئے۔ کیس کی سماعت کےدوران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج الیون (جنوبی) فتح مبین نظام نے تمام دلائل و شواہد سننے کے بعد ملزم اسد کھرل کو تین ماہ کیلئے قید بامشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ملزم کو ایک ماہ مزید قید بھگتناہوگی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پینل کوڈ( پی پی سی) کی دفعہ 500 کے تحت ملزم پر ہتک عزت کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں، ملزم نے بطور مہمان پروگرام میں حقیقت کی تصدیق کیےبغیر درخواست گزار کی کمپنی کو بدنام کرنے اور اسکینڈلائز کرنےکیلئے ناپاک ارادے سے جھوٹےالزامات لگائے اور کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد ضمانت منظور ہونے پر ملزم کو آدھا گھنٹا حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔
ہیلی کاپٹرسانحہ میں شہید ہونے والے میجر طلحہ کے والد نے صدر مملکت اور پی ٹی آئی قیادت سے متعلق پراپیگنڈے کی تردید کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہیلی کاپٹر سانحےمیں شہید ہونے والےپاک فوج کے جوانوں کی نماز جنازہ میں صدر مملکت کی عدم شرکت کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مہم چلائی جارہی تھی جس میں دعویٰ کیا گیاکہ شہداءکے اہلخانہ کی ممکنہ احتجاج سے بچنے کیلئے نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔ تاہم ان خبروں اور منفی پراپیگنڈےکی تردیدخود شہیدمیجر طلحہ کے والد نے ایک انٹرویو میں کردی ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سیاسی معاملات سے کوئی غرض نہیں ہے، اور جس کاپیارا اس دنیا سے چلا گیا ہو اس وقت ایسے جذبات ہوتے ہیں کہ انہیں یہ بھی علم نہیں ہوتا کون آیا اور کون نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ جس غم کی کیفیت سے ہم اس وقت گزررہے تھے اس وقت ایسی باتیں سوچنا غیر متعلقہ تھیں ، نا کوئی ایسی بات ہےنا ہمیں ایسی کسی بات کا علم ہے،ہمارے پاس شہید کی تعزیت کیلئے جو بھی آئے گا ہم اسےخوش آمدید کہیں گے۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے جس میں سکرین پر سینئر اداکار مصفطیٰ قریشی کے ساتھ ایک کردار نظر آ رہا ہے جو کہ بادی النظر میں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب لگتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جب یہ سکرین شاٹ وائرل ہوا تو اداکار منیب بٹ اور گانا علی نے بھی اسے پسند کیا جبکہ اس کے علاوہ بھی اسے ہزاروں افراد پسند کر چکے ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ یہ کسی ڈرامے کا سین نہیں نہ ہی سرکاری ٹی وی اور نہ ہی کسی نجی پروڈکشن ہاؤس کی تخلیق ہے بلکہ یہ اسلام آباد لوک ورثہ کے ایک پروگرام کی فوٹیج ہے جس میں مریم اورنگزیب اپنی ٹین ایج میں مصطفیٰ قریشی کے ساتھ بیٹھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس منظر میں مصطفیٰ قریشی، مریم اورنگزیب اور روبینہ قریشی بھی نظر آ رہی ہیں۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نےکہا ہے کہ عمران خان کا قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ درست ہے۔ جیو نیوز کےپروگرام رپورٹ کارڈمیں خصوصی گفتگو کرتے ہوئےسینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ یہ ایک بہتر فیصلہ ہے، ان ضمنی انتخابات میں جیتی جانے والی نشستوں کی مدت بہت کم ہوگی،بمشکل 7سے 8 مہینے کی مدت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جو سب سے اہم بات ہے وہ یہ کہ ان حلقوں میں ضمنی انتخاب کے دوران عمران خان کے مدمقابل آئے گا کون؟ گزشتہ انتخابات میں جوپی ٹی آئی کے امیدواروں سے ہارے تھے کیا وہ عمران خان کے خلاف الیکشن لڑنے کو ترجیح دیں گے؟ مظہر عباس نے کہا کہ کیا پی ڈی ایم ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لائے گی؟ یا الگ الگ لڑیں گے؟کراچی لیاری کے حلقے میں ضمنی انتخاب ہوگا، 2018 میں پیپلزپارٹی کے کارکن شکور شاہ نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر بلاول بھٹو کو شکست دیدی تھی،اب وہاں عمران خان کو کون ٹکر دے گا؟ سینئر تجزیہ کار نے اسی طرح پنجاب ہےکہ پنجاب میں کون عمران خان کے سامنے آئے گا؟ پنجاب کا الیکشن اس لیے بھی اہم ہے کہ ابھی صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی الیکشن بھی پی ٹی آئی نے جیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے الیکشن لڑنے میں ایک ٹیکنیکل رکاوٹ آسکتی ہے کہ ان کا قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ ابھی منظورنہیں ہوا ہے،تو عمران خان اس وقت بھی قومی اسمبلی کے رکن ہیں، تو رکن ہوتے ہوئے کیا ضمنی انتخاب لڑا جاسکتا ہے ؟یہ ایک پہلو ہے جو شائد الیکشن کمیشن میں عمران خان کے 9 حلقوں سے انتخاب لڑنے کے درمیان رکاوٹ کھڑی کرسکے۔
پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبریں آنا شروع ہوگئیں، متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں اربوں روپےکی سرمایہ کاری کا اعلان کردیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کےمطابق متحدہ عرب امارات نے پاکستان کےاقتصادی سرمایہ کاری کے شعبوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے،اس سرمایہ کاری سے پاکستانی معیشت کومزید مستحکم ہونے میں مدد ملے گی۔ یو اے ای کی جانب سے اس سرمایہ کاری کا مقصد دو طرفہ اقتصادی تعلق کو مزید فروغ اور سرمایہ کاری کیلئے نئے مواقع تلاش کرنا ہے، دونوں ملکوں کی جانب سےمعیشت کےمختلف شعبوں سےمتعلق منصوبوں میں باہمی تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ امکان ظاہر کیاجارہا ہے کہ یو اے ای انرجی، گیس،زراعت،انفراسٹرکچر، لاجسٹکس، ہیلتھ کیئر، ڈیجیٹل کمیونیکیشن، بائیو ٹیکنالوجی، فنانشل سروسز اور ای کامرس سمیت اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رہا ہے،سرمایہ کاری سے پاکستان میں تعلیمی شعبے، توانائی اور آئل اینڈ گیس کے بحران پر قابوپانے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے،جہاں سے پاکستان کوسرمایہ کاری اورترسیلات زر کا ایک بڑا حصہ میسرآتا ہے، یو اے کی حکومت ابھی بھی پاکستان میں صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اوراہم کام کررہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو ضمنی انتخابات میں 9 نشستوں پر اُمیدوار نہیں مل رہے، اس لیے عمران خان نے خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہ زیب خان زادہ کے ساتھ" میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے یہ ایک طرح سے مخمسے کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے اس طرح کر رہے ہیں کہ ہر جگہ سے عمران خان خود الیکشن لڑیں گے۔ لیکن اگر کرنا ہی ہے تو یہ بھی شوق پورا کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلیاں ہی تحلیل کرانی ہیں تو دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کریں وفاق خود ہی تحلیل کر دیں گے۔ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اُمید ہے کہ ہم عمران خان کو تمام نشستوں پر ہرا دیں گے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت سرکاری پیسوں سے اداروں کے خلاف مہم چلا رہی ہے، عدلیہ کو اس کا ازخود نوٹس لینا چاہیے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں ضمنی انتخاب کا اعلان کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر خود ضمنی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کہتے ہیں کہ عمران خان اورپارٹی کو نااہل قراردینے والے خود پچھتائیں گے، انہوں نے ٹویٹ کیا کہ اگست میں سجنے والا سیاسی دنگل مسائل میں مزید اضافہ کرے گا، مستقبل کی ساری ذمہ داریاں عدلیہ کے کندھوں پر آگئی ہیں۔ شیخ رشید نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ مستقبل کی ساری ذمہ داریاں عدلیہ کے کندھوں پرآگئیں،تیس اگست تک اہم وقت ہے،سیاسی بے امنی اور بدامنی ملک میں مزید انتشار اور خلفشار پیدا کرے گی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ 13پارٹیوں نے عمران خان اور اس کی پارٹی پی ٹی آئی کو ہدف بنایا ہوا ہے، حکومتی اتحاد کا مسائل حل کرنے کی بجائے عمران خان کو نااہل کرنے پر زور ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی اتحاد کا مسائل حل کرنے کی بجائے گرفتاریوں اور مقدمات پر زور ہے، نواز شریف اور فضل الرحمان بھی انتقامی آگ پر پیٹرول ڈال رہے ہیں، پی پی پی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،حکومتی اتحاد نہ عوام میں جانے، نہ الیکشن کرانے اور نہ مسائل حل کرانے کے قابل ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی اتحاد نے 100 پریس کانفرنسوں کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے، الیکشن کمیشن کا بھونڈا فیصلہ سپریم کورٹ میں جانے کے ساتھ ہی دفن ہو جائے گا۔ گزشتہ روز عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے سنگل آؤٹ اور نااہل کرنے کا حکومتی خواب پورا نہیں ہوگا،ایف 9 پارک میں کارکنان سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے کہا تھا کہ عمران خان کو نااہل کرکے دکھائیں، ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستانی معیشت کی بحالی کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطہ کیا۔ جس کے بعد جلد ہی کسی اچھی خبر کی توقع کی جا رہی ہے۔ نجی چینل جیو نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب اور یو اے ای کے حکام سے گفتگو میں آئی ایم ایف پروگرام پر بات کی۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ آرمی چیف کے رابطے کے بعد پاکستان کے کو بہت جلد اچھی خبر ملنے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی نائب وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کیا تھا اور جلد قرض کے لیے آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالنے کی درخواست کی تھی۔ اس سے قبل گزشتہ دنوں پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایستھرپیرز ریز نے کہا تھا کہ پاکستان نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں اضافہ کر کے مشترکہ جائزہ کی پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا اور وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 24 اگست کو متوقع ہے اس لیے ان رابطوں اور کوششوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ کے مقرر کردہ گورنر پنجاب نے صوبائی وزراء سے حلف لینےسے انکار کردیا ہے جس کے بعد صوبے میں ایک اور آئینی بحران سراٹھانے لگا ہے۔ خبررساں ادارے سماء نیوز کی رپورٹ کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان ، وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کی نامزدکردہ وفاقی کابینہ سےحلف نہیں لیں گے جس سے صوبے میں کابینہ کی تشکیل کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کے گورنرکی جانب سے بھی مسلم لیگ ن کو ٹف ٹائم دیا گیا تھا، واضح رہے کہ آئینی طور پر گورنر کی منظوری کے بغیر کابینہ کی تشکیل ممکن نہیں ہوسکے گی،آئین کا آرٹیکل132 کے تحت صوبائی کابینہ کی منظوری اور حلف برداری کے اختیارات گورنر پنجاب کو دیئے گئےہیں، صوبائی وزراءگورنر پنجاب سے حلف لیےبغیروزیرکا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔ آئین کےمطابق گورنر وزیراعلی کی تجویز پر کابینہ کے نام فائنل کرتا ہے،گورنر کے علاوہ کوئی بھی شخص صوبائی کابینہ کے ارکان سے حلف نہیں لےسکتا۔
پچیس مئی کو لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ اور پولیس پر تشدد کرنے کیس میں لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی کے بیس رہنماؤں کی تمام مقدمات سے دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات سے دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے ختم کردی ہیں،تھانہ گلبرگ ،بھاٹی گیٹ ،تھانہ شفیق آباد اور تھانہ شاہدرہ میں درج مقدمات میں دفعات ختم کی گئی ہیں۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری درکار نہیں،مقدمات میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے،پی ٹی آئی کے20رہنماؤں نےعبوری ضمانتوں کی درخواست واپس لےلی، جس کے بعد عدالت نے کیس نمٹادیا۔ اس سے قبل بھی پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف توڑ پھوڑ کیس میں ضمانتوں میں توسیع ہوچکی ہے،یاسمین راشد، حماد اظہر، یاسر گیلانی، زبیر نیازی، عندلیب عباس، جمشید چیمہ، شیخ امتیاز، اسلم اقبال، محمودالرشید، ندیم عباس، مراد راس، شفقت محمود اور مسرت جمشید کے مقدمات میں توسیع کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کا بس چلتا تو عمران خان کو شادی پر ملنے والی ویلوں کو بھی فارن فنڈنگ میں ڈال دیتا،اطہر کاظمی پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سینئر صحافی اطہر کاظمی نے شدید تنقید کردی، جیونیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسا فیصلہ ہے الیکشن کمیشن خان صاحب اورجمائما بی بی کو شادی پر ملنے والی ویلوں کو بھی فارن فنڈنگ میں ڈال دیتا،غیرملکیوں کی کمپنی اورغیر ملک میں پاکستانیوں کی کمپنی میں فرق ہے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جو کمپنیاں ہیں ان کی جانب سے عمران خان کو فنڈ دیئے گئے،چوری کے پیسے باہر جاتے ہیں ملک میں نہیں آتے،حکومت کا بیانیہ ایک ٹک ٹاک ویڈیو اڑا دی گی،بیانیے اس طرح نہیں بنتے،بیانیے عوام بیلٹ باکس کے ذریعے بناتے ہیں،جس طرح عمران خان نے پنجاب میں بنایا ہے۔ الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلے میں کہا تھا کہ تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ پی ٹی آئی نے اپنے 16 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا سرٹیفکیٹ غلط تھا۔ عمران خان کے بیان حلفی میں غلط بیانی کی گئی،پی ٹی آئی نے امریکا سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی۔ پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن مطمئن ہوگیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاؤنٹس کی تصدیق کی۔ پی ٹی آئی نے 34 غیرملکی کمنیوں سے فنڈنگ لی،الیکشن کمیشن نے 21 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا،
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ اگر قانونی راستےسے عمران خان کو ہٹانا آسان کام ہوتاتو یہ بہت پہلے ہوجاتا۔ تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو عمران خان پر انڈیلی ناگئی ہومگر 17 جولائی کو الیکشن ہوا تو اس میں عمران خان نے تمام قوتوں کو شکست دے کر 15سیٹیں جیتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس الیکشن کے بعد پی ڈی ایم کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عمران خان کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟ قانون کی کسی شق کے ذریعے عمران خان کو گرفتار کرنا نااہل کرنا آسان ہوتا تویہ کام بہت پہلے ہوچکا ہوتا یا پہلے ہونے والے ایسے کام کامیاب ہوجاتے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ یہ فیصلہ پی ڈی ایم کی کمزوری کی علامت ہے،اس فیصلے سےعمران خان کو مزید تقویت ملے گی، عمران خان کہا کرتے تھے کہ نواز شریف،آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان سب ایک ہی کچھ ہیں ، تب یہ بات ہمیں سمجھ نہیں آتی تھی،مگرآج کی صورتحال میں عمران خان کی باتیں جھٹلائی نہیں جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا تھا آج ویسی ہی صورتحال بنادی ہے کہ عمران خان کی نااہلی کیلئے پہلے کوئی اور کوششیں کررہا تھا اب یہ کررہے ہیں۔ا
عمران خان کو نواز شریف وزرداری کی کرپشن والی فہرست میں شامل کرنا انصاف سے ناانصافی ہوگی،عارف حمید بھٹی سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ عمران خان پر براہ راست کرپشن کےالزامات نہیں ہیں،لہذا انہیں زرداری یا نواز شریف کے ساتھ کھڑا کرنا انصاف سے ناانصافی ہوگی۔ جی این این کےپروگرام"خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کم و بیش 35 سال اس ملک پر حکومت کی،اس دوران یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرےپر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگاتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ ان جماعتوں کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کےکیسز بھی کھلےہوئے ہیں،دوسری جانب عمران خان ہے جس کے پاس صرف ساڑھے تین سال کی حکومت ہے جو بہت مثالی نہیں تھی مگر عمران خان پر کرپشن کا الزام نہیں لگ رہا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ان کی پارٹی پر الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے چندے میں باہرسے بینکنگ چینل کے ذریعے آنے والی رقم غیر قانونی ہے، یار خدا کا خوف کرو، آپ کرپشن کھاگئے دوسری جانب عمران خان پر براہ راست کرپشن کا الزام نہیں ہے۔ سینئر تجزیہ کارنے مزید کہا کہ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے ہی حکومت انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی ہے،8 سال پرانا کیس ہےجس میں پانچ سال ن لیگ کی حکومت تھی، تب تو یہ فیصلہ نہیں آیا؟ساڑھے تین سال عمران خان کی حکومت رہی اس میں بھی فیصلہ نہیں آیا، فیصلہ کب ہوا ؟ جب امریکہ کو "ایبسیلوٹلی ناٹ" کہا گیا،جب عمران خان اپنی مرضی سے روس کے دورے پر گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے طاقتور حلقوں کو ناراض کیا، اچانک ایسا کیا ہوا کہ اتحادی جماعتیں رات و رات چھوڑ کر دوسری سائیڈ پر چلی گئیں، حرام اسمبلی حلال ہوجاتی ہے، درحقیقت عمران خان کو روکنے کا راستہ ہی یہ ہے اسی لیے الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ آیا ہے۔
پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حکومتی اتحاد کو جارحانہ انداز سیاست اپنانے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں نواز شریف نے شرکا کو اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں۔ نجی چینل اے آر وائے کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف نے شرکا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے خلاف فوری ریفرنس لایا جائے، بہت ہوگیا، اب تحریک انصاف کو کوئی جگہ نہ دی جائے، جلسے کرنا حکومتوں کا کام نہیں، پرفارمنس دکھائیں۔ نوازشریف نے وزیر داخلہ راناثنااللہ کو اسلام آباد ریڈ زون میں احتجاج روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہا "شہباز صاحب مجھے اب ڈھیلی سیاست نہیں چاہیے"۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت قانون اور پارلیمانی امور کی مشاورت سے ریفرنس کی تجویز دی جس سے شرکا نے اتفاق کیا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کو بھی پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ واضح رہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے آج پُرامن احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ ادھر وزیر داخلہ راناثنااللہ نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا ہے کہ ریڈ زون میں داخل مت ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے زبردستی کی تو پھر شکوہ نہ کرنا۔

Back
Top