خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
لیہ میں جوان لڑکی کو کئی روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا نہ صرف انسان نما درندوں نے یہ قبیح فعل کیا بلکہ کتے کے ساتھ بھی بندوق کی نوک پر یہ سب کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ نہ زمین لرزی نہ آسمان گرا۔ ریاست پاکستان یا تو سوئی رہی یا جاگ کر مخالفین پر غداری کی مہریں ثبت کرنے میں مصروف رہی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں فحش فلموں کے لئے تربیت یافتہ جانوروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس پر بڑا سیکنڈل سامنے آگیا؛ گروہ بے نقاب مقدمہ درج کر لیا گیا۔ 22 سالہ کرن نامی خاتون کے والد کی مدعیت میں تھانہ سٹی لیہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کا بھی بیان سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق ملزمان نے جھوٹی پیشی پر بلایا او اسلحہ کے زور پر اغواء کر لیا ۔چوک اعظم میں نامعلوم جگہ پر لے جا کر پہلے خود زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ملزمان نے ہاتھ اور منہ باندھ کر کتے کے ساتھ بھی فحش ویڈیو بنائی۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزمان نے 5 دن حبس بے جا میں رکھا یہ گروہ فحش ویڈیو بیچنے کے مکروہ دھندے میں ملوث ہے۔ ویڈیو وائرل کی دھمکی بھی دی جبکہ مقدمے میں اس کے والد کا مؤقف ہے کہ ملزمان نے بچی کی جان بخشنے کیلئے 50 ہزار روپے بھتہ بھی وصول کیا ہے۔ ملزمان نے تھانہ چوبارہ میں درج زیادتی کے مقدمہ کی رنجش پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ خاتون نے تھانہ کی بجائے علاقہ مجسٹریٹ کو میڈیکل کے لئے درخواست دی۔ علاقہ مجسٹریٹ نے لڑکی کے مکمل معائنہ کے احکامات جاری کر دیئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست پر کارروائی کی جا رہی ہے ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق تجمل حسین نامی شخص نے 7 نامزد اور 8 نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے، جن میں محمد ابرار، محمد سلیم، محمد وسیم، رانا نوید، محمد شوکت، جعفر حسین اور محمد وسیم شامل ہیں۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس نے علاقے کے بااثر افراد کیخلاف مقدمہ درج کرا رکھا ہے، یہ لوگ مقدمہ واپس لینے کیلئے اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہے تھے۔ تجمل حسین نے اپنی درخواست میں کہا ہے اس کی جواں سال بیٹی کو مقدمے کی پیروی کے سلسلے میں 4 اگست کو فون آیا کہ 5 اگست کو اس کے کیس کی مقامی عدالت میں سماعت ہے۔ لڑکی جب عدالت پہنچی تو معلوم ہوا کہ اسے دھوکے سے بلایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس کی بیٹی کو راستے سے ملزمان اغواء کرکے چوک اعظم لے گئے جہاں انہوں نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر برہنہ کرکے کتوں کے آگے ڈال دیا، ملزمان نے اس سارے عمل کی ویڈیوز بھی بنائیں۔ تجمل حسین نے بتایا کہ 8 اگست کو اسے فون کال آئی کہ بیٹی زندہ سلامت چاہئے تو 50 ہزار روپے ادا کرے اور دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کا ذکر کسی سے کیا تو اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ واقعے میں ملوث ملزمان ایک انتہائی منظم گروہ کے کارندے ہیں جنہیں بااثر افراد کی سرپرستی حاصل ہے۔ پولیس نے دفعہ 292، 365، 375 اے اور 376 کے تحت ملزمان کیخلاف اغواء، اجتماعی زیادتی اور قابل اعتراض مواد بنانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا، حمزہ شہباز نے چوہدری پرویز الٰہی کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب فیصلے کو بھی چیلنج کردیا،سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی، درخواست میں فل کورٹ بنانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا،عدالتِ عظمیٰ نے حمزہ شہباز کی نئی کابینہ کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا کوئی قانونی جواز نہیں، پنجاب کابینہ بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے،حمزہ شہباز نے بطور وزیراعلیٰ جو بھی تقرریاں کیں وہ کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
معروف صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے سوشل میڈیا پر فوجی قانون سے متعلق ایک دعویٰ کیا جسے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی و معروف وکیل ایمان مزاری نے جھوٹ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق غریدہ فاروقی نے ایک دعویٰ کیا تھا جس میں کہا کہ فوج کسی بھی شہری کا کورٹ مارشل کر سکتی ہے اور اس کیلئے قانون کی دلیل پیش کی جسے ایمان مزاری نے جھوٹ قرار دیا۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ دفعہ 31-(d) کے تحت کسی بھی شہری کا کورٹ مارشل کیا جا سکتا ہے، مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلایا جا سکتا ہے۔ جاسوسی، بغاوت پر اُکسانا اور دہشتگردی؛ ان جرائم کے تحت کسی بھی شہری کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ایمان مزاری نے سوشل میڈیا پر اپنے سلسلہ وارٹوئٹس میں لکھا کہ یہ جھوٹ ہے. انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا آرمی ایکٹ 1952 کا سیکشن 31 بغاوت اور سرکشی پر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ "تابع" کی اصطلاح استعمال کرتا ہے یعنی کوئی بھی شخص جو ایکٹ کے تابع ہے۔ آرمی ایکٹ کے سیکشن 31(d) کی مفصل تشریح واضح کرتی ہے کہ کسی سویلین کے کورٹ مارشل ٹرائل کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایمان مزاری نے مزید کہا خاص طور پر اگر فوجی حکام کی جانب سے سویلین شہری کے خلاف ایک بظاہر prima facie قائم نہ کیا ہو اور اگر سویلین پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد نہ کی گئی ہو۔ آرمی ایکٹ سیکشن (d) (1) 2 کا تعلق عام شہریوں سے ہے (ایسے افراد جو بصورت دیگر ایکٹ کے تابع نہیں ہیں سوائے کچھ (انتہائی محدود بنیادوں پر)۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سویلین اِس ایکٹ کی اِن شقوں کے تحت "subject" نہیں بنتا جب تک کہ اس پر کسی بھی شخص کو اس کی حکومت کی وفاداری سے بہکانے کی کوشش کرنے کا "الزام" نہ ہو۔ جب سویلین کا کورٹ مارشل کرنا ہوگا تو پاکستان کے دفاعی منصوبوں کے ساتھ براہ راست تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید قوانین کا حوالہ دیا کہ (PLD 1975 SC 506) آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت، تمام شہریوں کو قانون کے مطابق نمٹنے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے۔ یہ ایک "ناقابل تسخیر" حق ہے اور اس میں خصوصی قانون کے تحت سختی سے برتاؤ کرنے کے بجائے، ریاست میں عام قانون کے تحت مقدمہ چلانے کا حق شامل ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 1572 2017 SCMR میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر کوئی شہری ریاست کے عام قانون کے تحت ڈیل کیا جاسکتا ہے، تو اس کے ساتھ خصوصی قانون کے تحت سخت سلوک کرنا (خاص طور پر جہاں وہ خصوصی قانون اس پر واضح طور پر لاگو نہیں ہوتا ہے) آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوگی۔
چیئرمین میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز گل پر کس قانون اور کس کے کہنے پر پر تشدد کیا گیا۔ سابق وزیر اعظم و چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹ پر اپنا بیان جاری کرتے ہوۓ اپنے چیف آف سٹاف شہباز گل پر تشد و کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت اور کس کے کہنے پر شہباز گل پرتشدد کیا جارہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ شہباز گل نے کوئی قانون توڑا ہے تو اس کی منصفانہ سماعت کی جائے۔ صرف بدمعاشوں کی امپورٹڈ حکومت کو بچانے کیلئے آئین پاکستان اور تمام قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کی گرفتاری پر ردعمل میں بھی بولے کہ ڈرائیور کی اہلیہ کی گرفتاری غیر قانونی ہے۔ اس کا قصور صرف یہ ہے کہ اس کا شوہر گل کیلئے کام کرتا تھا؟ عماد یوسف کی گرفتاری پر کہا کہ اے آر وائے کے نیوز ایڈیٹر کو بغیر وارنٹ کے پُرتشدد طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ امپورٹڈ حکومت کو بچانے اور عوام کو ڈرا کر رکھنے کیلئے خوف کی ایک فضا قائم کی جا رہی ہے۔
معروف تجزیہ کار و صحافی اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ اپنے باپ کو جیل میں ملنے جایا کرتے تھے، کوئی سوچ سکتا تھا کہ جب کل کو اس بچے کی حکومت ہو گی تو 6،6 ماہ کے بچوں کو بھی ان کی ماؤں سے دور کر دیا جائے گا؟ اطہر کاظمی نے گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش آئے واقعے پر کہا کہ بلاول بھٹو اپنی ماں محترمہ شہید بےنظیر بھٹو کے ساتھ اپنے والد کو جیل میں ملنے جایا کرتے تھے انہوں نے یہ سب کچھ دیکھ رکھا ہے۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ جب اس بچے کی حکومت ہوگی تو لوگوں کی بہنیں بیٹیاں اور کمسن بچیاں بھی اٹھا لی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت لوگوں کی بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں تک پہنچ چکی ہے۔ اس خاتون کا صرف یہ قصور ہے کہ وہ شہباز گل کے ڈرائیور کی بیوی ہے۔ کوئی یہ ہی بتا دے کہ آخر اس بچی کا کیا قصور تھا جسے اس کی ماں سے الگ کر کے رکھا گیا تھا۔ اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ بی بی شہید نے خود کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ جب ان کے بچے کی حکومت ہو گی تو 6،6 ماہ کے بچوں والی ماؤں کو بھی گھروں سے اٹھوا لیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ جمہوریت ہے، یہ آصف زرداری، بلاول، شہبازشریف، مولانا فضل الرحمان، اسفند یار ولی سمیت فرحت اللہ بابر اور رضا ربانی کی بھی جمہوریت ہے اور جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوکچھ ہوا دیکھ کر دکھ ہوا کیونکہ یہ ٹک ٹاک کا دور ہے اور لوگ آپ کو یہ چیزیں بھولنے نہیں دیں گے وہ آپ کو یاد کراتے رہیں گے جو کچھ آپ کر رہے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ شہباز گل نے جو بیان دیا وہ غلط تھا، انہیں اس پر معذرت کرنی چاہیے۔ جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ میرا نقطہ نظر ہے کہ اس معاملے کو اتنا آگے نہیں لے کر جانا چاہیے، شہباز گل کو اپنےبیان پر معافی مانگنی چاہیے،سیاسی قیادت کو بھی سوچنا چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی رول پر تنقید بالکل جائز ہےمگر کسی ادارے کی تضحیک بالکل درست نہیں ہے۔ مظہر عباس نے کہا کہ یہاں معاملہ صرف تضحیک کی نہیں ہےبلکہ یہاں معاملہ اکسانے کا ہے، اسٹیبلشمنٹ پر تنقید اورفوج کی تضحیک دو الگ الگ چیزیں ہیں ، تنقید کی جاسکتی ہے مگر تضحیک نہیں کی جاسکتی، تضحیک کسی انفرادی شخص کی بھی نہیں کی جاسکتی۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بھی صحافیوں پر ایسے مقدمات بنائے گئے،اس دور میں تو صحافی غائب ہوئے،ابصار عالم کو گولیاں لگیں، اسد طور پر تشدد ہوا، حامد میر کو آف ایئر کیا گیا، مطیع اللہ جان کا معاملہ دیکھ لیں، کراچی سے جیو نیوز کےرپورٹر کو اٹھالیا گیا، اس دور میں بھی پیمرا اسی طرح استعمال ہوتا رہا جس طرح موجودہ حکومت استعمال کررہی ہے، یہ کل بھی غلط تھا یہ آج بھی غلط ہے۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری ایک بار پھر پنجاب میں سیاسی تبدیلی کیلئے پر تولنا شروع ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پنجاب میں چوہدری پرویزالہیٰ کےخاتمے کیلئے پارٹی رہنماؤں کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری ان دنوں دبئی میں مقیم ہیں جہاں سےایک یا دو روز میں ان کی واپسی متوقع ہے، واپسی کے بعد سابق صدرلاہور میں ڈیرےجمائیں گے اور پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کےخلاف عدم اعتماد کیلئے معاملات دیکھیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری کی خواہش ہے کہ پنجاب میں حمزہ شہباز شریف کی سابق حکومت واپس آجائے کیونکہ انہیں چوہدری پرویزالہیٰ سے گلہ ہے کہ انہوں نے وعدہ خلافی کی ہے، اسی لیے جتنی جلدی ہوسکےچوہدری پرویزالہیٰ کی حکومت کو جتنی جلدی ہوسکےگھر بھیج دیا جائے۔ اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے کیلئے آصف علی زرداری نے اہم پارٹی رہنماؤں کو یہ ذمہ داریاں سونپ دی ہیں کہ وہ پنجاب میں ق لیگ سمیت دیگر ارکان سےرابطےکریں اور وزیراعلی کےخلاف عدم اعتماد کی راہ کو ہموار کریں ۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے نائب صدر مریم نواز شریف کو ایک اور اہم پارٹی عہدہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جارحانہ طرز سیاست کیلئے مشہور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کو مزید متحرک اور فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مریم نواز شریف ماڈل ٹاؤن میں پارٹی سیکرٹریٹ کو اپنی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنائیں گی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ میں مریم نواز شریف کے دفتر کیلئے تزئین و آرائش کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی خصوصی ہدایات کے بعد پارٹی کے زیادہ ترونگز اب مریم نواز شریف کو براہ راست رپورٹ کیاکریں گے،مریم نواز شریف ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ سے پارٹی معاملات کو دیکھیں گی۔
تحقیقات کرنے والی ہائی لیول ٹیم نے پاک فوج کے شہدا کیخلاف منفی پروپیگنڈا کرنیوالے 754 ٹوئٹر اکاؤنٹس کی نشاندہی کر لی۔ تفصیلات کے مطابق شہدائے پاک فوج کیخلاف منفی پروپیگنڈا کے معاملے پر سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے والوں کیخلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایف آئی اے اور حساس اداروں کی جانب سے تحقیقاتی ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرادی گئی ہے۔ اس حوالے سے اے آر وائے کا دعویٰ ہے ہائی لیول تحقیقاتی ٹیم نے منفی پروپیگنڈا کرنیوالے754ٹوئٹس/ اکاؤنٹس کی نشاندہی کر لی ہے جبکہ اس میں ملوث 237 ہینڈلرز سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ سامنے آنے والی معلومات کے مطابق منفی پرپیگنڈا کرنیوالوں میں 204 پاکستانی،17 بھارتی جبکہ 16دیگر ممالک کے لوگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی 84 افراد اس تحقیقات کا حصہ ہیں جبکہ 6 افراد کی پہلے سے شناخت مکمل کر لی گئی ہے۔ دوسری جانب تحقیقات کو آگے بڑھانے کیلئے 78 افراد کا ڈیٹا نادرا کو تصدیق کے لئے بھجوا دیا گیا ہے، رپورٹ آنے کے بعد مزید تحقیقات آگے بڑھائی جائیں گی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا نے عمرہ ادائیگی پر روانگی سے قبل عابد شیر علی کے والد سے معافی مانگ لی،جس کے بعد مسلم لیگ ن کی دو بڑی سیاسی شخصیات کے درمیان گلے شکوے دور ہوگئے ہیں۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اور عابد شیر علی کی طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی،دونوں نے ایک دوسرے کے درمیان شکوے اور غلط فہمیوں پر بات چیت کی اورسیاسی اختلافات ختم کرلئے،لیگی رہنما فیصل آباد میں جلد جمع ہوں گے۔ وزیر داخلہ کے ساتھ عابد شیر علی کے والد شیر علی کی شدید اختلافات تھے،ملاقات کے بعد سوال پر عابد شیر علی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہ ہم بہت جلد اکٹھے نظر آئیں گے۔ واضح رہے کہ ماضی میں عابد شیر علی کے والد نے رانا اور شہباز شریف پر شدید تنقید کی تھی، چوہدری شیر علی نے رانا ثنا کو قاتل کہہ دیا تھا۔ ایک جلسے میں چوہدری شیر علی نے رانا ثنا اللہ پر سنگین الزامات عائد کئے تھے، چوہدری شیر علی کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ، ملزمان کے ساتھ مل کر عابد شیر علی اور دو ایم پی ایز کو قتل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے سوال کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا شہباز شریف واردات کے بعد ایکشن لیں گے؟چوہدری شیر علی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے پاس سابق سی پی او فیصل آباد سہیل تاجک کا میسیج موجود ہے،جس میں وہ راناثنا اللہ پر قتل کے الزامات کی تصدیق کر رہے تھے۔
اسلام آباد جی سیون تھانے کی پولیس نے شہبازگل کے اسسٹنٹ اظہار کے گھر پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارا، خواتین کو بغیر کسی اجازت نامے کے گھر سے نکال کر تھانے لیجایا گیا اور انہیں ہراساں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز گل کے اسسٹنٹ اظہار کا ایک آڈیو میسج وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ انتہائی پریشانی کے عالم میں کسی سے مدد مانگ رہا ہے۔ اپنے آڈیو میسج میں اظہار کہتا ہے کہ بڑی تعداد میں پولیس کی نفری نے اس کے گھر پر ریڈ کیا ہے، چھاپہ مار ٹیم میں پولیس کے اعلیٰ افسران بھی شامل تھے۔ اظہار گھبرائے ہوئے کسی سے مدد طلب کر رہا ہے اور بتاتا ہے کہ پولیس اہلکار اس کی اہلیہ اور دیگر اہل خانہ میں شامل خواتین کو جی سیون تھانے لے گئے ہیں اور انہیں ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ اظہار سے شہباز گل کی کبھی کوئی چیز مانگتے ہیں تو کبھی کسی چیز کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اظہار بتاتا ہے کہ وہ شہبازگل کی جن چیزوں کا تقاضا کررہے ہیں ان میں سے کوئی بھی چیز اس کے پاس موجود نہیں پولیس والے اسے بے جا تنگ کررہے ہیں۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے اظہر مشوانی نے کہا کہ رات 3 بجے ڈاکٹر شہباز گل کے اسسٹنٹ اظہار کے گھر پر پولیس نے دھاوا بولا، گھر کی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور آدھی رات کو تھانے لے کر گئے وہ ڈاکٹر گِل کی چیزیں مانگتے رہے۔ یہ ڈرپوک چوہے فاشزم نہیں بےغیرتی کی بھی حدیں کراس کر گئے ہیں۔
وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ 2022 کے بعد اب ایک اور مِنی بجٹ لانے کی تیاری کرلی اس مِنی بجٹ کے بعد فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔ نجی چینل اے آر وائے کے مطابق شہباز حکومت نے 30 ارب کے ٹیکسز کے لیے ایک اور مِنی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ اس بار عوام کی جیبوں سے تیس ارب روپے نکالنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ پی ایس او کیلئے 30 ارب روپے کے ٹیکسز منی بجٹ سے لگانے کی بھی تجویز تیار ہے، فرٹیلائزر، شوگر، تمباکو اور ٹیکسٹائل کے شعبے پر مزید ٹیکسز عائد کئے جانے کا امکان ہے۔ کیونکہ حال ہی میں یہ بھی خبر سامنے آئی تھی کہ نجی بینکوں نے ایل سی کیلئےپی ایس او کو قرضہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایف بی آر کے ایک ذمہ دار افسر نے نام نا بتانے کی شرط پر کہا ہے کہ 4بڑے سیکٹرز پر منی بجٹ کے فنانس بل کے ذریعے ٹیکسز عائد کئے جا سکتے ہیں اور آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے قبل ہی آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔ اُدھر ایف بی آر ان لینڈ ریونیوپالیسی ونگ منی بجٹ کے خدوخال پر کام کر رہا ہے، تاجروں کے بلزسے فکسڈ ٹیکس ختم ہونے کے باعث ٹیکس اقدامات کئے جا رہے ہیں، تاجروں کے بلز پر ٹیکس ختم کرنے سے 40 ارب تک کا ریونیو نقصان ہوا۔ اب ایف بی آر حکام منی بجٹ اور آئی ایم ایف پر بریفنگ کیلئے وزیراعظم آفس میں موجود ہیں ، تاجروں کے بلز میں فکس ٹیکس اکتوبر تک مؤخر کیا گیا ہے، نومبر سے تاجروں سے انکم ٹیکس وصولی کا نیا طریقہ کار بھی لایا جائے گا۔
نجی چینل کے پروگرام میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر ان سے گورنر ہاؤس سندھ میں ملاقات کرنے کیلئے آئے جس کا ریکارڈ اور تصاویر بھی موجود ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں سکندر سلطان راجہ نے ان سے سیکرٹری یا اس کے برابر کوئی بااثر عہدہ مانگا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اے آر وائے کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ ریکارڈ موجود ہے لاگ بک میں اندرج اور تصاویر بھی موجود ہیں، سکندر سلطان راجہ ایک مرتبہ میرے پاس گورنر ہاؤس سندھ آئے تھے، انہوں نے کہا کسی بھی جگہ سیکریٹری لگا دیں یا کوئی عہدہ دے دیں۔ سابق گورنر سندھ نے کہا سکندر سلطان نے کہا کہیں بھی لگا دیں آپ لوگوں کے کام کروں گا، انہیں اب بھی دیکھ لیں ان کا جھکاؤ کس طرف ہے، ان کی جانبداری سب پر واضح ہو چکی ہے، عمران اسماعیل نے کہا میرے خیال میں ان کو انتخابی نشان الاٹ کر دینا چاہیے۔ عمران اسماعیل نے مزید کہا 13 جماعتی اتحادی حکومت اقتدار میں آکر پھنس گئی ہے، اب انہیں سمجھ نہیں آ رہا کیا کریں، پنجاب کے ضمنی انتخابات میں عمران خان نے انہیں سرپرائز دیا، عام انتخابات سے یہ گھبرا رہے ہیں کیوں کہ انہیں پھر سرپرائز ملے گا۔ سابق گورنر نے یہ بھی بتایا کہ مخالفین کی کوشش ہے کسی طرح عمران خان کو نا اہل کر دیں، یہ چاہتے ہیں عمران خان کو نااہل کر کے انتخابات جیت جائیں، پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے مقبول جماعت ہے، عمران خان کی مقبولیت کا عملی مظاہرہ یہ 13 اگست کو بھی دیکھ لیں گے۔
سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہےکہ اگر ان معاملات پر مقدمات ہونے ہیں تو نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف اور مولانافضل الرحمان کوبھی جیل میں ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے ہم نیوز کےپروگرام"ہم مہر بخاری کے ساتھ" میں خصوصی گفتگو کی، اس دوران میزبان مہر بخاری نے ان سے رہنما تحریک انصاف شہباز گل کی گرفتاری اور دوران تفتیش عمران خان کی ہدایات پر دیئےگئے بیان سے متعلق خبروں کےبارے میں سوالات کیے۔ رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے ان خبروں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ طلعت حسین جنہوں نے یہ خبر دی اگر میں انہیں کل جوتےماروں اور کہوں کہ یہ لکھ دیں تو وہ لکھ دیں گے،کسی پرتشدد کرکےزبردستی لکھوائےگئےبیان پر خوش ہونے والے 2، چار جو بغیرت لگےہوئے ہیں ٹویٹ کرنے، انہیں پتاہونا چاہیےکہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حیرانی کی بات ہے کہ یہاں لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خوش ہوتے ہیں کہ یہاں دوران حراست کسی پر تشدد کرکے بیان لکھوایا جاتا ہے اور اس پر شادیانے بجائے جاتےہیں، یہ چند بے شرم لوگوں کی باتیں ہیں۔ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ شہباز گل نے کوئی ایسا بیان یا بات دوران تفتیش نہیں کہی ہے جسے متعلق دعویٰ کیاجارہا ہے کہ جی شہباز گل نے بیان دیدیا ہے کہ انہوں نے ٹی وی پر جو بات کہی وہ عمران خان سےاجازت لےکر کہی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دہرا معیار ہےکیونکہ اگراس معاملے پر پرچےہونے ہیں تو نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف اور مولانا فضل الرحمان کو جیل میں ہونا چاہئے، پھر شہباز گل کو بھی جیل میں رکھیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ سیاستدانوں کا ایک طبقہ دنیا جہان کی بکواس کرےا س سےکوئی مسئلہ نا ہو اور دوسرا کوئی بات کرے تووہ ان کو برا لگ جائے۔
بجلی مزید مہنگی، فی یونٹ میں تین روپے پچاس پیسےاضافہ عوام پر ایک بار پھر بجلی کا بم گرادیا گیا، بجلی کے فی یونٹ میں تین روپے پچاس پیسے اضافہ کردیا گیا،وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے بجلی کے قومی نرخوں میں تین روز پچاس پیسےفی یونٹ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکتوبر تک معیشت میں بہتری نظر آئے گی اور نئی خوشخبریاں ملیں گی، جولائی کے بلوں میں مئی کے مہینے کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ شامل کی گئی ہے، صارفین کو ریلیف دینے کے لئے اگر بل جمع کرانے کی آخری تاریخ میں اضافہ کرنا پڑا تو کریں گے۔ خرم دستگیر نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے حکام کو ہدایت کردی گئی ہے، مساجد کے بلوں پر ٹی وی سرچارج اور تاجروں پر فکسڈ ٹیکس نہیں لگے گا، اگست اور ستمبر میں صورتحال میں بہتری آئے گی کیونکہ جولائی میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور اب بجلی کی قیمت کی ری بیسنگ بھی ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ہم نے اعتماد دلانا ہے کہ آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا، تمام اداروں کی حرمت کو ہمیں قائم رکھنا ہوگا، مثبت تنقید کی سب کو آزادی ہے، جمہوریت کے استحکام کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے سول نافرمانی کی دعوت سے شروع ہونے والی بات اور رویہ بعد میں تبدیل ہوتا گیا اور غدار میر جعفر، میر صادق امریکی ایجنڈے، ملک دشمنی اور غلامانہ ذہنیت کے بیانات سامنے آنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے بھی سیکڑوں دفعہ یہی باتیں دہرائیں جن کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں لیکن اب ہم کسی کو آزادی کارڈ نہیں کھیلنے دیں گے۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں جس جس کو بھی غدار کا لقب دیا گیا تاریخ نے ثابت کیا کہ ان میں سے اکثریت محب وطن تھی اور وہ آئین کی عملداری، صوبوں، اقلیتوں اور خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمرانی فتنے کو ختم کرنا سب سے اہم ہے، ہم نے اس فتنے کو کچلنے کا عزم کیا ہے تو معیشت میں بے یقینی بھی ختم ہو رہی ہے، روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، سٹاک مارکیٹ میں بہتری آرہی ہے، معاشی معاملات کی بہتری اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکومت کے اقدامات کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والی نسلوں کو عمرانی فسطائیت سے بچانا بہت اہم ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی میں خاطر خواہ کمی آئے گی، ہم نے عوام کو اعتماد دلانا ہے کہ آنے والا کل آج سے بہتر ہوگا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی اور عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوا، معیشت اور ملک کی سفارتی ساکھ کو سابق حکومت نے نقصان پہنچایا، ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر مذموم مہم چلائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بیانات صرف لیڈروں تک ہی محدود نہیں رہے ، اداروں پر تنقید سے گریز کیا جائے، عمرانی فسطائیت نے ہر طرف زہر پھیلایا اور باقاعدہ بغاوت کی دعوت بھی دی گئی، یہ آزادی اظہار اور جمہوری تنقید نہیں ہے، حکومت نے مذموم مہم کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار اور اداروں پر الزامات لگانے میں فرق ہے، ہم نے آزادی اظہار رائے کی حفاظت بھی کرنی ہے، ماضی میں یہاں صحافیوں پر گولیاں برسائی گئیں، انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا لیکن اب ایسے واقعات نہیں ہو رہے۔
وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شہبازگل کا بیان سب طے شدہ پروگرام تھا اور یہ سارے لوگ اس میں شامل ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ عمران خان کی صدارت میں میٹنگ ہوئی اس لیے اگر ثبوت ملے تو عمران خان کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ نجی چینل جیو کے پروگرام "جیو پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ آج عمران خان کہہ رہے ہیں کہ گرفتاری سے پہلے صفائی کا موقع دینا چاہیے، مجھ پر 15 کلو ہیروئن ڈالی گئی، کیا مجھے گرفتار کرتے وقت صفائی کا موقع دیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ شہبازگل کا بیان سب طے شدہ پروگرام تھا، یہ سارے لوگ اس میں شامل ہیں، عمران خان کی صدارت میں میٹنگ ہوئی جس میں یہ سب پلاننگ ہوئی، ثبوت ملیں تو انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا۔ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ اداروں کے لوگوں کو کہا گیا کہ احکامات ملے تو عمل نہ کریں، بیان پر نہ شہبازگل کو روکا گیا نہ مداخلت کی گئی، شہبازگل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میرے کہنے کا یہ مقصد نہیں تھا۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ شہبازگل کو مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کیا اور 24 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا، اس معاملے میں پوری قانونی کارروائی ہوگی جب کہ شہباز گل یا ڈرائیور پر تشدد کی بات غلط ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مونس الٰہی کے بیان کے بعد معلوم کرایا کہ بنی گالہ پر ایسی کوئی چیز نہیں ملی کہ پنجاب پولیس تعینات کی گئی ہو۔
مہنگائی سے تنگ ماں نے ایک ویڈیو کے ذریعےاپنے مسائل حکومت تک پہنچانے کی کوشش کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈہا پر وائرل ہوئی، ویڈیو پر ہر کوئی دکھی ہوگیا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی مہنگائی سے پریشان ماں کی ویڈیو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھیجی تھی۔ اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر نے مفتاح اسماعیل کا ویڈیو پر ردعمل سنوایا،مفتاح اسماعیل نے کہا ہماری بہن کی یہ تکلیف بے شک دلخراش ہے لیکن سچ بات یہ ہے کہ ان کا بل جون کا ہے اور جون میں حکومت نے کوئی بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی، جولائی کے آخر میں بجلی کا ریٹ بڑھا تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بہن نے یہ بھی کہا ہے کہ بچے کی ایپی لیپسی کی دوائی مہنگی ہوگئی ہے تو بھئی ہمارے آنے کے بعد کوئی بھی دوائی ایک روپے مہنگی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے جنوری میں دوائیوں پر سیلز ٹیکس ڈال دیا تھا،ہم نے اسے ختم کرکے ایک فیصد کیا اور اب اسے بھی ختم کیا جارہا ہے،میری بہن کی دوائی بھی مہنگی نہیں ہوئی ہے۔ مفتاح اسماعیل نے مزید دلیل دیتے ہوئے کہا کہ مزید اشیا ضرور مہنگی ہوئی ہیں، ان کی باتیں دلخراش ہیں لیکن سری لنکا میں خواتین تین تین دن تک گیس سلنڈر کے لیے لائن میں کھڑی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ سری لنکا میں 10 دن تک لوگ پیٹرول کی لائن میں کھڑے رہتے ہیں،اگر ہم یہ اشیاء مہنگی نہ کرتے تو ہمارا حال بھی سری لنکا جیسا ہوجاتا، یہ ہمارا ملک ہے اور اسے ہم نے بچانا تھا،وزیرخزانہ نے خاتون کی دکھ بھری کہانی پر دلائل کے ساتھ اپنا دفاع کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر نوشابہ نے بتایا کہ عماد یوسف کی اہلیہ نے بتایا رات 20 لوگ گھر میں گھسے اور 20لوگوں نے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی،اہلیہ نے کہا یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے۔ ماہر نفسیات ڈاکٹر نوشابہ نے بتایا کہ عماد یوسف کی اہلیہ شازیہ سے بات ہوئی وہ بہت ڈری ہوئی ہیں، بچے بھی ٹراما میں ہیں، میں سمجھتی ہوں اس طرح کی گرفتاری غلط ہے، ان کی اہلیہ بھی یہ ہی کہتی رہیں کہ یہ گرفتاری نہیں اغوا ہے۔ سندھ پولیس نے اے آر وائی نیوز کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ عماد یوسف کو میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق عماد یوسف کو میمن گوٹھ تھانے کے انویسٹیگیشن آفیسر کی تحویل میں دے دیا گیا ہے، اور ممکنہ طور پر انھیں ملیر کورٹ میں پیش کیا جائے گا،عماد یوسف کی گرفتاری سے صرف ایک گھنٹہ قبل ایف آئی آردرج کی گئی تھی،عماد یوسف کو ڈیفنس سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، ارشد شریف، خاور گھمن، اور عدیل راجہ کے نام بھی شامل ہیں، یہایف آئی آر میمن گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت درج کی گئی ہے۔
شہباز گل کے وکیل نے عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے مؤکل کے کپڑوں پر خون کے دھبے ہیں۔ ان کو پتہ نہیں کہاں سے لایا گیا ہے اور کہاں رکھا گیا تھا۔ وکیل فیصل چودھری نے مزید کہا کہ ان کی جانب سے تھانہ بنی گالہ میں اغوا کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے کوئی کوئی پکڑنے تک کو تیار نہیں ہے۔ دوسری جانب شہباز گل کو عدالت میں پیشی کیا گیا جہاں شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا ادارے ہماری جان ہیں ان کے خلاف نہیں بلکہ بیورو کریسی کے بارے میں بات کی۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو گزشتہ روزاسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا، تھانہ کوہسار پولیس نے آج انہیں ڈیوٹی مجسٹریٹ ویسٹ کے سامنے پیش کیا اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ پولیس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ شہباز گل سے اسکا موبائل فون برآمد اور جس پیپر سے دیکھ کر وہ بول رہے تھے، وہ برآمد کرنا ہے اور اس بارے میں تفتیش کرنی ہے کہ پروگرام کس کے کہنے پر ہوا۔ شہباز گل کے وکیل کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی گئی اور موقف اپنایا گیا کہ پروگرام کسی کے کہنے پر نہیں کیا گیا۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا او بعد میں شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےکرتے ہوئے جمعہ کو دوبارہ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے کبھی اداروں کے خلاف بات نہیں کی، ان کے بیان میں ایسا کچھ غلط نہیں جس پر شرمندگی ہو، ان کا بیان ایک محبت وطن کا بیان ہے،فوج سے پیار کرنے والے کا بیان ہے۔ شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے کسی کو اکسانے کی کوشش نہیں کی، انہوں نے سٹریٹجک میڈیا سیل کے افسران کو کہا اور بیورو کریسی کے افسران کے بارے میں بات کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے وفاقی حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اگر ہمارے 10لوگ گرفتار کرے گی تو ہم جواب میں ان کے 20 لوگ پکڑیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اسد عمرنے یہ بیان ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار میں میزبان عمران ریاض خان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ اسدعمر نے انٹرویوکے دوران کہا کہ ہمیں عمران خان کے بغیر حکومت کی پیشکش کی گئی،کہا گیاتین ناموں میں ایک نام میرا بھی ہوگا مگر میں نے انکار کردیا، ہم عمران خان کے بغیر حکومت کی کوئی پیشکش قبول نہیں کریں گے، عمران خان کےبغیر تحریک انصاف کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان عام انتخابات تک ہر ضمنی انتخاب میں خود حصہ لیں گے، مولانا فضل الرحمان میدان میں آئیں اور عمران خان کا مقابلہ کریں۔ رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ 25 مئی کے واقعات پر پنجاب حکومت قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے گی، اس روز پولیس کی مچائی ہوئی بربریت کے پیچھے کوئی ایک ہاتھ ضرور ہوگا، ہم سیاسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر کارروائی کریں گے اگر حکومت نے ہمارے 10 لوگ گرفتار کیے تو ہم ان کے 20 لوگ پکڑیں گے، قانون سے ایک انچ آگے یا ایک انچ پیچھے نہیں ہوسکتے۔ فوج مخالف سوشل میڈیا مہم سے متعلق گفتگوکرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ اس معاملے میں ہمارا شک مریم نواز شریف پر جاتا ہے،پی ڈی ایم کی قیادت کے فوج مخالف بیانات اور وزیر دفاع کے بیانات پر انہیں سزا نہیں دی گئی، خواجہ آصف صرف فوج سے نہیں بلکہ پوری قوم سے معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثےکےبعد شروع ہونے والی سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات ہونی چاہیےاس کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم قیادت کے فوج مخالف بیانات کی بھی آزاد تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ کوئی پاکستانی بھی رانا ثںاءاللہ کی تحقیقات کو نہیں مانتا۔

Back
Top