خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
جماعت اسلامی کی جانب سے 50 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس ملنے کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنے بیان پر جماعت اسلامی سے معافی مانگ لی،الیکشن کمیشن نے بیان دیا تھا کہ 24 جولائی کو شیڈول بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کیلئے جماعت اسلامی نےخط لکھا تھا،الیکشن کمیشن کے اس بیان پر جماعت اسلامی نے لیگل نوٹس بھیجا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ خط این اے245 کے الیکشن کیلئے لکھا گیا تھا۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کو 50 کروڑ روپے ہرجانے یا معافی کا مطالبہ کیا تھا،الیکشن کمیشن نےجماعت اسلامی کےوکیل سیف الدین کوخط لکھ کرمعذرت کرلی،اليکشن کميشن نے اپنے بيان پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ميں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ شديد بارشوں کے باعث ملتوی کيا گيا تھا،جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے التوا کی درخواست نہیں کی تھی۔ ای سی پی کا کہنا تھا کہ ہمارے کسی افسر نے ایسا کہا تو اس پر جماعت اسلامی سے معذرت خواہ ہیں۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ محکمہ موسمیات نے انتخابات کے دوران شدید بارشوں کی پیشگوئی تھی۔ بارشوں کے پیش نظر جماعت اسلامی نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 245 کا ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی،الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا بیان دیا تھا،کراچی سمیت سندھ کے متعدد اضلاع میں جولائی میں بلدیاتی انتخابات ہونے تھے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کےچرچے ہیں،جبکہ ان پر مقدمات بھی زیر بحث ہیں،دنیا نیوز پر میربان کامران شاہد کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئرصحافی مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف جو فیصلہ آیا ہے جو سپریم کورٹ کی فائنڈنگ ہے، ہم اس پر بحث کررہے ہیں ناں،باقی الزامات جو مرضی لگاتے رہیں۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ کیا نواز شریف کسی چھابڑی والے یا پان والے کا بیٹا نہیں تھا نواز شریف میاں شریف کا بیٹا تھا جس کی دبئی اور سعودی عرب میں اسٹیل ملز تھیں،نواز شریف کیخلاف ایسے ہی تماشے کررکھے۔ انہوں نے اپنے مؤقف کی حمایت میں مزید کہا کہ خدا کا خوف کرنا چاہیے اور ہمیں صرف عدالتوں کے فیصلوں پر بات کرنی چاہیے۔ اس پر ردعمل میں ارشاد بھٹی بولے کہ دبئی اور سعودی عرب میں وہ پیسہ کیسے گیا؟ جس پر مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ اس وقت قانون نہیں تھا تب پیسہ لیجایا جا سکتا تھا۔ مجیب الرحمن شامی نےںمزید کہا کہ سیاستدانوں کو بیٹھنا چاہیے اور تکنیکی بنیادوں پر ہونے والی غلطیوں سے خود کو بچانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف واپس آئیں گے مگر تب جب مطلع ابر آلود نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن یہ قانون بنا لیتی ہے کہ نااہلی 5سال کیلئے ہو گی تو پھر وہ واپس آئیں گے ورنہ وہ یہاں جیل جانے کیلئے تو نہیں آئیں گے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کا ایک گروپ نوازشریف کی فوری واپسی جبکہ دوسرا شدید مخالف ہے، ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو وطن واپسی پرجیل میں نہیں دیکھنا چاہتے، معاملات ٹھیک ہونے پر ہی وطن واپسی کا مشورہ دیں گے۔
کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کی عدالت نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،شہری عبد الاحد نے پوسٹمارٹم کرانے کی درخواست دائر کی تھی،عامرلیاقت کے ورثا نے مخالفت کی تھی۔ عدالت نے عامر لیاقت کی صاحبزادی دعا عامر کی درخواست پر پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا،شہری کی درخواست منظور کرتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے 18 جون کو عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف عامر لیاقت کی بیٹی دعا عامر نے سیشن عدالت میں اپیل دائر کی تھی،نوجون کو رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔ عامر لیاقت حسین کو تشویشناک حالت میں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد عامر لیاقت کے انتقال کی تصدیق کی تھی، عامر لیاقت حسین کے کمرے کا دروازہ بند تھا جسے گھر کے ملازمین کافی دیر سے کھٹکھٹا رہے تھے۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا، اپنے عوام دشمن اقدام کے حق میں وضاحتیں دیتے ہوئے کہا کہ جو قیمتیں بڑھی یا کم ہوئی ہیں، صرف پی ایس او کی خرید کے مطابق کم ہوئی ہیں یا بڑھی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تو حامد میر نے وفاقی وزیر خزانہ کا ایک بیان انہیں یاد کرایا جو ایک ہی روز قبل انہوں نے نجی چینل پر دیا تھا کہ وہ پٹرول پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگانے جا رہے۔ روزنامہ جنگ ان سے متعلق خبر چھاپی کہ وزیرخزانہ کا پٹرول کی قیمت پر دعویٰ غلط نکلا، جس پر اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ مفتاح صاحب آپ ہمیشہ غلط کیوں نکلتے ہیں؟ اس پر وضاحت دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا میر صاحب ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر ایک روپیہ بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے ۔ جو قیمتیں بڑھی ہیں یا کم ہوئی ہیں صرف پی ایس او کی خرید کے مطابق کم ہوئی ہیں یا بڑھی ہیں۔ حامد میر نے پھر کہا کہ سادہ سا سوال ہے جب عالمی منڈی میں پٹرول سستا ہوا تو آپ نے مہنگا کیوں کر دیا؟ اس پر مفتاح اسماعیل نے کہا پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کیسے مقرر کی جاتی ہیں اس کی ایک مختصر وضاحت ہے کہ اوگرا قیمتوں کا اوسط لیتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ان قیمتوں کے اوپر پی ایس او کی طرف سے ادا کردہ فریٹ اور پریمیم کا اضافہ کرتا ہے اور اسے ایکسچینج ریٹ سے ضرب دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پچھلے پندرہ دن کی لاگت کو بھی دیکھتا ہے۔ حامد میر نے پھر کہا کہ آپ وزیر خزانہ ہیں اگر ایسی کوئی بات تھی تو صرف ایک ہی دن پہلے آپ نے یہ دعویٰ کیوں کیا تھا کہ آپ پٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے؟ اس کے جواب میں پھروفاقی وزیر نے کہا کہ میر صاحب میں نے کہا کہ میں قیمت میں نئے ٹیکس یا لیویز کا ایک پیسہ بھی نہیں ڈالوں گا۔ لیکن حامد صاحب آپ کو معلوم ہے کہ ایندھن کی قیمتوں کی سمری اوگرا نے بھیجی ہے اور پیٹرولیم ڈویژن کے ذریعے فنانس ڈویژن کو بھیجی ہے۔ جو قیمتیں مقرر ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی ہمیں ملتی ہے۔ ایک اور ٹوئٹ میں وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ایک آسان ہدف ہوں جو ٹھیک بھی ہے۔ لیکن قیمت میں تبدیلی صرف PSO کے اخراجات میں تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے اور اس پر کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھ پر تنقید میں کھلے دل سے سنوں گا مگر میں جانتا ہوں کہ میں اپنے ملک کے لیے مخلص ہوں اور اسے ڈیفالٹ سے بچایا ہے اور اپنی بہترین صلاحیت کے مطابق کام کر رہا ہوں۔
وفاقی حکومت اور اداروں کی جانب سے میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ کیا تو اینکر پرسن عمران ریاض نے امید ظاہر کی کہ ارشد شریف اور صابر شاکر واپس آئیں گے۔ اس پر عظمیٰ بخاری بھڑک گئیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میرے کرن ارجن آئیں گے ،آئیں گے ، وہ تو ٹھیک ہے لیکن بھاگے کیوں تھے،سوال یہ ہے اس کے جواب میں عمران ریاض نے کہا کہ بخاری صاحبہ میرے دونوں بھائی کرپشن منی لانڈرنگ اور فراڈ کر کے نہیں گئے۔ وہ پوچھنا تھا کہ نواز شہباز شریف اور ان کے بچے جو مفرور اشتہاری ہیں کیوں بھاگے اور کب آئیں گے؟ انہوں نے مزید کہا مریم نواز آئندہ ٹوئٹ کی ڈیوٹی لگائے تو کوئی اچھا سا موضوع ڈھونڈ لینا جس میں آل شریف نے عزت کی گنجائش چھوڑ رکھی ہو۔ جواب میں عظمیٰ بخاری بھی پیچھے نہ ہٹیں اور جوابی ٹوئٹ میں کہا میرا نام عمران ریاض نہیں جو صحافت کے نام پر سیاسی ورکر ہیں جو میری کوئی ٹویٹ کرنے کی ڈیوٹی لگائے اور آپکے بھائی اتنے پارسا تھے تو بھاگے کیوں؟ آپ کے سب سے بڑے بھائی آپ کے ہم نام نے تو زکوٰۃ اور خیرات کے نام پہ منی لانڈرنگ اور فراڈ تو کر لئے لیکن اسکو مانا تو نوکری جائے گی۔ عمران ریاض نے بھی کرارا جواب دیا اور کہا بخاری صاحبہ اپنے وزیراعظم سے پوچھنا میں کون ہوں؟ آپکی بھی عجیب زندگی ہے کبھی زرداری تو کبھی شریفوں کے گندے کپڑے دھوتی ہیں اور اب تو ان کے ساتھ ساتھ انکی اولاد اور مولانا کے گندے کپڑے بھی دھو رہی ہیں۔ تھکاوٹ کے اثرات دماغ پر پڑتے ہیں کوئی بات نہیں آرام کیجئے کل بھی کام کرنا ہے۔ اس ٹوئٹ پر عظمیٰ بخاری بھڑک گئیں اور لکھا کہ آپکو اب آپکی زبان میں جواب دینا پڑے گا، سارے ملک کو پتا ہے آپ کون ہیں، میں کچھ بھی کررہی ہوں، کتے نہیں نہلا رہی آپکی طرح آپ کے مالک کے، میری تھکاوٹ کی چھوڑیں آپکو لگتا ہے اپنے ہم نام والی ادویات استعمال کرنے کی لت لگ گئی ہے، علاج کرائیں زندگی بہت قیمتی ہے۔ عمران ریاض نے وضاحت سے بڑے تحمل سے کہا کہ میرے پاس اپنے 6 شکاری کتے ہیں مگر آپکو کیسے پتہ کہ میں کبھی کبھی انہیں خود بھی نہلا دیتا ہوں۔ مگر زرداریوں شریفوں اور درجن بھر جماعتوں کی خوشامد کرنا انکے گندے کپڑے دھونا اس سے بہتر ہے کہ بندہ اپنے کتے کو نہلا لے۔ کم سے کم غلامی تو نہیں ہوگی ناں۔ اینکر پرسن نے مزید کہا کہ میں آپ کی ذہنی حالت سمجھ سکتا ہوں آپ نے زرداری کو خوش کرنے کے لیے شریفوں اور پھر شریفوں کو خوش کرنے کے لیے زرداریوں کو گالیاں دیں۔ پھر یہ اکٹھے ہو گئے تو وہ مثال تو آپ نے سنی ہوگی کہ "کھسیانی بلی کھمبا نوچے" یہ بحث یہاں پر بھی نہیں رُکی عظمیٰ بخاری نے عمران ریاض کو کہا کہ اچھا کیا بتا دیا،اسی لئے آپکی زبان اور حرکتیں بھی جانوروں جیسی ہو گئی ہیں، کبھی کبھی انسانوں کے ساتھ بھی رہ کر دیکھ لیں شاید آپکے مرض میں افاقہ ہو اور کہیں تو دماغی ڈاکٹر سے ٹائم لے دوں، کوئی ادویات بدل دے تو شاید بہتری ہو جائے۔ عمران ریاض نے لکھا ویسے آپ کے پاس اتنے اچھے ڈاکٹر ہوتے تو لیڈر کو باہر کیوں بھیجتے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر میں نے آپکو کسی موافق جانور سے تشبیہ دے دی تو پھر آپ عورت کارڈ بیچ میں لے آئیں گی۔ میں نے تو صرف آپکو آئینہ دکھایا ہے۔ اب اس میں کچھ بھیانک دکھائی دیا تو صبر کریں ہمیں تو نا ڈرائیں۔ عظمیٰ بخاری بھی کہاں ہار ماننے والی تھیں کہا کبھی آپ کو اپنا ماضی یاد آتا ہے جو کئی بار آپ مجھے ذاتی طور پر بتا چکے ہیں، شہباز شریف کی مہربانیوں والے؟؟؟ آنکھ کا اندھا نام نین سکھ سنا تو ہوگا۔ عمران ریاض نے بات ختم کرتے ہوئے کہا ویسے زبان بوٹ پر ہو تو منہ کا ذائقہ خراب ہو ہی جاتا ہے۔ مگر اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔
سپریم کورٹ نے چرس اسمگلنگ کیس کے ملزم عدنان خان کی ضمانت منظور کرلی. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت میں اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) پر برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ کیا اے این ایف کے پاس بائیک پر چرس لیجانے کی کوئی معلومات تھیں؟ پراسیکوٹر اے این ایف نے جواب دیا کہ بغیر نمبر پلیٹ بائیک دیکھ کر روکا تو چرس برآمد ہوئی۔ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کو روکنا پولیس کا کام ہے اے این ایف کا نہیں، شہر میں ہزار گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ ہوں گی کیا اے این ایف سب کی تلاشی لے گی؟ اہم مقدمات میں اپنے رویے کی وجہ سے اے این ایف نے خود کو مشکوک کرلیا ہے۔ معزز جج نے ریمارکس دیئے کہ دوسرے مقاصد کیلئے اے این ایف نے اپنی ساکھ خراب کرلی، جس کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں، کل پھر کسی جج کی گاڑی سے چرس نکال لیں تو؟ پراسیکیوٹر صاحب یہ کل آپ کی گاڑی سے بھی چرس نکال سکتے ہیں، سب پتہ ہے منشیات کہاں بکتی ہیں وہاں اے این ایف کوئی کارروائی نہیں کرتا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ بغیر معلومات اے این ایف کسی سواری کو کیسے روک سکتا ہے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ قانون واضح ہے معلومات ہوگی پھر کارروائی ہوگی، پولیس کو اطلاع کے بغیر کیا اے این ایف ایسے گاڑیوں کو روک کر تلاشی لے سکتی ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا تین کلو چرس بائیک کی سیٹ کے نیچے آ سکتی ہے، پڑوسی سے جھگڑا ہوتو اس پر بھی منشیات ڈال دیں۔ عدالت نے ملزم کی ضمانت منظور کرلی۔
حکومت نے گزشتہ روز قطر کو ایل این جی سے چلنے والے دو پاور پلانٹس فروخت کرنے کے منصوبے کو روک کر روزویلٹ ہوٹل، نیویارک اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) میں 51 فیصد شیئرز خریدنے کی پیشکش دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ فیصلے آئندہ ہفتے اپنے دورہ قطر کی تیاریوں کے لیے بلائے گئے اجلاس کے دوران کیے، جو کہ 22 سے 23 اگست تک متوقع ہے۔ اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی۔ اخبار کے مطابق وزیراعظم نے اس ہفتے کے آخر تک ان تجاویز کو حتمی شکل دینے اور اگلے ہفتے روانگی سے قبل تمام کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔ اجلاس میں دو ایل این جی پاور پلانٹس قطر کو فروخت کرنے کے امکان پر غور کیا گیا۔ لیکن کچھ شرکاء کا خیال تھا کہ 104 بلین روپے کے قرض کی بہترین قیمت ایسے نہیں مل سکتی جو ان پاور پلانٹس پر واجب الادا ہے اور انہیں ریٹائر یا طویل مدتی فنانسنگ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے پاس 1230 میگاواٹ حویلی بہادر شاہ اور 1223 میگاواٹ بلوکی پاور پلانٹس ہیں۔ یہ پاور پلانٹس 70:30 قرض سے ایکویٹی تناسب کے بجائے حکومتی فنڈنگ سے لگائے گئے تھے۔ وزارت خزانہ نے چند سال قبل ان پاور پلانٹس کی ایکویٹی پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کی رقم سے خریدی تھی۔ حکومت کے 103.7 بلین روپے کے قرض کو بینک قرضوں کے ذریعے تبدیل کیا جانا ہے، جس سے حتمی قیمت میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ منصوبوں کی 70 فیصد لاگت کو ٹیرف پر مبنی سرمائے کے ڈھانچے کے مطابق پاور پلانٹس کی نجکاری کے لیے طویل مدتی فنانسنگ میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ جب کہ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے کہا کہ ایل این جی پلانٹس کی قیمتوں کا تعین فوری طور پر ممکن نہیں تھا لہذا، یہ پلانٹس سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے قطری حکومت کو پیش نہیں کیے جا سکتے۔ وزیر خزانہ اسماعیل نے اپنے 8.5 بلین ڈالر کی غیر ملکی آمد کے تخمینے میں ایل این جی پاور پلانٹس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا حساب دیا تھا، جسے وہ اس مالی سال میں 35 بلین ڈالر کی مجموعی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑھانا چاہتے تھے۔ اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان قطر کو سرکاری ملکیت میں درج کمپنیوں میں 10 فیصد حصص کی پیشکش کرے، اسی طرح کی پیشکش پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو بھی کی ہے۔
ٹوئٹر پر لفظی جنگ شدید صورت اختیار کر گئی، اینکر پرسن عمران ریاض کو لیگی قیادت اور رہنما عظمیٰ بخاری پر تنقید کرنا مہنگا پڑ گیا۔ نجی چینل نے عمران ریاض کو پروگرام سے آف ایئر کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی چینل نے عمران ریاض کو آف ایئر کیا تو اس کے بعد لیگی رہنما عظمیٰ بخاری جن کے ساتھ اینکرپرسن کی تکرار ہوئی تھی انہوں نے انتہائی معنی خیز انداز میں ردعمل دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ "اللہ برحق ہے اور بہتر فیصلے فرمانے والا ہے، انسانی خداؤں کو زمین پر لا کر ان کی اوقات دکھا دیتا ہے، بہت سوں کی اکڑ اور ان کو تھوکا ہوا چٹوا دیتا ہے، وڈے دانشور، زمین پہ آگئے، سمجھ تو آگئی ہوگی ناں" یاد رہے کہ عمران ریاض اور عظمیٰ بخاری کے دوران سوشل میڈیا پر ہی طویل لفظی جنگ ہوئی تھی جس میں دونوں اطراف سے برابری کی بنیادوں پر طنز اور لفظوں کے نشتر چلائے گئے تھے۔ اینکر کو آف ایئر کرنے پر عظمیٰ بخاری نے بادی النظر میں کسی کا نام تو نہیں لیا لیکن ان کے اس طرح کے معنی خیز ردعمل کو سوشل میڈیا صارفین بھی سمجھ گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ رزق اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، عمران ریاض کو نوکری سے نکلوا کر یہ سمجھتے ہیں کہ بڑا تیر مار لیا ہے۔
این اے 120 سے تحریک انصاف کے امیدوار اور ٹکٹ ہولڈر میاں عباد فاروق کہتے ہیں کہ انہیں جیت یا ہار کی پرواہ نہیں ہے وہ اپنے لیڈر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی طرح عوام کی عملی خدمت کیلئے میدان میں آئے ہیں۔ معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کو دیئے گئے انٹرویو میں میاں عباد فاروق نے کہا کہ وہ اپنے حلقے میں سیاسی وابسطگیوں کو بالائے طاق رکھ کر تمام نوجوانوں کو با اختیار بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ان کے حلقے میں ایک لاکھ نوجوان ہیں جنہیں تکنیکی تعلیم دلا کر مختلف شعبوں میں ہنر مند بنا کر بااختیار بنائیں گے۔ این اے 120 سے قومی اسمبلی کے امیدوار عباد فاروق نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے کپتان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے این اے 120میں فوڈ ٹرکس متعارف کرائے ہیں جو کہ غریب لوگوں کو کھانا مہیا کر رہے ہیں، اس منصوبے کو مرحلہ وار مزید آگے بڑھا یا جائے گا۔ میاں عباد فاروق نے مزید کہا کہ انہوں نے حلقے میں پانچ سو بچیوں کی اجتماعی شادی کرانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تمام اخراجات وہ خود اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ہار اور جیت کی سوچ سے نکل کر صرف خدمت کا جذبہ لیکر آئے ہیں اور اس کے لیے وہ خون کے آخری قطرے تک کوشش کریں گے۔ عباد فاروق نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک میں نوجوانوں کی تعداد ساٹھ فیصد ہے،اگر ہم اپنے نوجوانوں کو تیار کریں تو بہت بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں، میرے حلقے میں ایک لاکھ نوجوان ہیں ،اگر پچاس ہزار ،چاہے کسی بھی جماعت سے ہوں یہ ہمارے بچے ہیں ، سب کو ہنرمند بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کپتان کی طرح خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے۔ میرے حلقے کے لوگوں کا گلہ ہے کہ انتخاب کے بعد کوئی نہیں پوچھتا۔ 500 نوجوان بچیوں کی شادیاں کروا رہا ہوں لوگ کہتے ہیں کہ اگر پھر بھی میں ہار گیا تو؟ میں کہتا ہوں مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں میرا مقصد خدمت خلق ہے۔
عمران خان کے 30 کروڑ سے زائد اثاثے، اہلیہ کے نام 698 کنال اراضی فیصل آباد کے این اے 108 کے ضمنی انتخاب کیلیے جمع کرائے گئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی میں ظاہر اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے مجموعی اثاثے 30 کروڑ 42 لاکھ 78 ہزار 495 روپے کے ہیں، جبکہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کے نام پاکپتن اور اوکاڑہ میں 698 کنال اراضی اور بنی گالا میں ایک گھر موجود ہے ۔ عمران خان کی ملکیت میں دو لاکھ مالیت کی چار بکریاں بھی موجود ہیں تاہم دونوں میاں بیوی کے پاس زیورات اور گاڑی ہونے کے خانہ میں کچھ نہیں ظاہر کیا گیا،عمران خان کی کسی بھی کمپنی میں کوئی سرمایہ کاری بھی نہیں ہے۔ وراثت میں ملنے والے دو گھر، بھکر میں 228 کنال زمین ظاہر کی گئی ہے۔ اسکے علاوہ اسلام آباد میں کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر ایک فلیٹ اور ایک کمرشل پلاٹ اور 14 لاکھ کرایہ کی مد میں آمدن ظاہر کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کے کراچی کے حلقہ این اے 246، پشاور کے این اے 31 اور فیصل آباد کے این اے 108 کے ضمنی الیکشن کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے جاچکے ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر خود ضمنی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، ترجمان کے مطابق قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 25 ستمبر کو ہوگی۔ کاغذاتِ نامزدگی 10 اگست سے 13 اگست تک جمع کروائے جا سکتے ہیں، جن کی جانچ پڑتال 17 اگست کو کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ ضمنی انتخاب این اے 22 مردان 3، این اے 24 چارسدہ 2، این اے 31 پشاور 5، این اے 45 کرم 1، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب 2 میں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ ضمنی انتخاب کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 237 ملیر 2، این اے 239 کورنگی کراچی 1 اور این اے 246 کراچی جنوبی 1 میں بھی ہو گا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جب مشرقی پاکستان الگ ہوا تو مغربی پاکستان کی آبادی کم تھی اور مشرقی پاکستان کی زیادہ، آج ہمارے ملک کی آبادی 23 کروڑ ہے جبکہ بنگلہ دیش کی آبادی 15کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا اگر یہاں پاپولیشن پلاننگ کا کہہ دیں تو اسلام خطرے میں آ جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی چینل جیو کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم پاپولیشن پلاننگ کیلئے کیا کر رہے ہیں؟ اس سے پہلے بھی کئی حکومتیں آئیں اور گئیں کسی نے اس پر کام نہیں کیا۔ کیونکہ اگر اس پر کام ہو تو کہا جاتاہے کہ دین اسلام خطرے میں آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی ملک کا ماڈل تو اپنانا پڑے گا یا پھر اپنا نیا ماڈل بنانا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ چین کہاں سے کہاں چلا گیا، تھائی لینڈ اور کوریا کی بھی حالت سب سے سامنے ہے سب کوئی نہ کوئی ماڈل بنا لیتے ہیں اس طرح ہمیں بھی کوئی ماڈل بنانا پڑے گا لیکن ہمارے لیے کچھ مشکلات آ جاتی ہیں اس لیے یہ ماڈل بنانا ناممکن ہو جتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے یو اے ای مختلف کمپنیوں میں شیئرز کی شکل میں ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے جس کیلئے ضروری نہیں کہ یہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کی میٹنگ سے قبل ہی فائنل ہو بلکہ یہ اس کی یقین دہانی ہو جائے تو اس کے بعد اس سال میں کبھی بھی ہو سکتا ہے۔
ضلع حافظ آباد کے علاقے جلالپور بھٹیاں کے نواحی علاقے رسولپور تارڑ میں ن لیگ کا جلسہ ہوا تو ن لیگ کی قیادت میں سے کئی ایسے رہنما شریک ہی نہ ہوئے جنہیں اپنی گرفتاریوں کا ڈر تھا۔ 25 مئی کو پنجاب میں بیہمانہ تشدد اور جبروبربریت کے احکامات جاری کرنے والے سابق صوبائی وزیر داخلہ عطاتارڑ کا اس جلسے میں خطاب متوقع تھا تاہم اپنی گرفتاری کے ڈر سے وہ جلسے میں شریک ہی نہ ہوئے۔ اس کے بعد مرکزی قیادت میں سے صرف وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ہی جلسے میں شریک ہوئے ان کے علاوہ سائرہ افضل تارڑ سمیت مقامی رہنماؤں نے جلسے سے خطاب کیا۔دوسری جانب نجی چینل اے آر وائے کی کیمرہ ٹیم اور نمائندگان کو جلسے میں موجود خالی کرسیاں دکھانے اور لوگوں کی جلسے میں عدم دلچسپی دکھانے پر جلسہ گاہ سے باہر نکال دیا گیا۔ قبل ازیں مریم نواز اپنی پریس کانفرنس کے دوران بھی نجی چینل کی ٹیم سے ہتک آمیز رویہ اپنا چکی ہیں، انہوں نے لاہور میں منعقد اپنی پریس کانفرنس کے دوران انتہائی غیر شائستہ انداز سے اے آر وائے کا مائیک ہٹوا دیا تھا۔
تحریک انصاف کے رہنما و سابق معاون خصوصی شہبازگل کے اسسٹنٹ اظہار کی اہلیہ جسے وفاقی پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا اس کا ویڈیو بیان جاری ہوا ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔ اپنے ویڈیو بیان میں اظہار کی اہلیہ نے کہا ہے کہ وہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت پوری قوم اور میڈیا کی بھی شکرگزار ہیں جو سب اس کی آواز بنے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانت کے بعد پتہ چلا ہے کہ سب لوگ میرے ساتھ کھڑے تھے۔ اظہار اللہ کی اہلیہ نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر سب کی تہہ دل سے مشکور ہیں کہ ساری قوم نے میری گرفتاری کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ان کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اپنی بچی کے ساتھ دوبارہ ملوا دیا اس کے لیے بھی وہ شکرگزار ہیں۔ یاد رہے کہ 12 اگست کو شہباز گل کے اسسٹنٹ کی اہلیہ سائرہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے اس کی فوری رہائی کا حکم دیا تھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے 30 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی تھی۔ جب کہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما ومرکزی نائب صدر مریم نواز نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے بات کی تھی. ان کا کہنا تھا کہ ہم تو اپنے دشمنوں‌ کیساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کرتے۔ یہاں ‌تو معاملہ ایک خاتون اور اس کی ننھی بچی کا ہے۔ میں ‌نے بات کر لی ہے۔ انشا اللہ خاتون کو جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔
عمران خان کے بطور وزیراعظم پاکستان امریکا کے دورے پر سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا کی جانب سے تبصرہ کیا گیا جس میں تنقید کی گئی۔ رؤف کلاسرا کی تنقید پر سابق معاون خصوصی زلفی بخاری میدان میں آ گئے اور رؤف کلاسرا کو کرارا جواب دیا۔ تفصیلات کے مطابق رؤف کلاسرا نے دنیا نیوز کی ایک خبر کا سکرین شاٹ شیئر کیا جس میں عمران خان کا بیان موجود ہے کہ امریکا کے دورے کے دوران انہیں سب سے زیادہ پروٹوکول دیا تھا۔ اس خبر پر رؤف کلاسرا نے لکھا کہ ایسے دوروں میں لنچ/بڑا پروٹوکول مفت نہیں ہوتا۔ ایوب خان کو امریکہ دورے میں پروٹوکول دیا گیا کیونکہ پشاور/چٹا گانگ جاسوسی اڈے درکار تھے۔ ٹرمپ نے پروٹوکول دیا تو ایک وجہ افغانستان تو دوسری وجہ بزنس مین صدر کے داماد کی آنکھ روزویلیٹ ہوٹل پرتھی۔ بے چارے زلفی صاحب نے کوشش بھی بہت کی تھی۔ رؤف کلاسرا کے تنقیدی تبصرے پر زلفی بخاری نے کہا کہ ہماری حکومت نے روزویلٹ ہوٹل کا سارا قرضہ اتار کر اسکو پاکستان کا مکمل ملکیتی اثاثہ بنایا اور کورونا وباء میں اسکو گروی ہونے سے بچایا۔ روف کلاسرا صاحب کبھی تو سچ بول دیا کریں،اس عمر میں تو بلیک میلر موڈ سے باہر آجائیں۔
اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 39 فور ایل میں زمین کے تنازع پر ایک ظالم بھائی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ معمر بہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق 80 سال کی بزرگ خاتون کو سگے بھائی نے رسیوں سے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ سیاست ڈاٹ پی کے نے خاتون پر تشدد کی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔ فوٹیج میں 80 سال کی منیراں بی بی کو تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ملزمان بزرگ خاتون کے گلے اور ہاتھ رسی سے باندھ کر تشدد کرتے رہے۔ معمر خاتون نے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تو آئی جی پنجاب نے اس واقعہ میں اوکاڑہ پولیس کو بزرگ خاتون پر تشدد کرنے والے شخص کو فوری طور پر گرفتار کرنے اور بزرگ خاتون کی بازیابی کا حکم دیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ آئی جی پنجاب نے نوٹس لیا تو اوکاڑہ نے فوری طور پر مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ جب کہ واقعہ میں ملوث دیگر ملزموں کی گرفتاری کیلئے بھی کارروائیان کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے والے ملزموں سے کسی طور رعائت نہیں برتی جائے گی۔
فوری طور پر انتخابات کروا دیئے جائیں تو پاکستان تحریک انصاف کی پوزیشن بہت مضبوط ہے، اسی لیے موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ انتخابات کو زیادہ سے زیادہ لٹکایا جائے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں 'ایک سوال کہ "حکومت کی پوزیشن اس وقت خاصی بہتر ہے، معیشت میں بھی بہتری آ رہی ہے، کیا عمران خان کی موجودہ سیاسی حکمت عملی انہیں اگلے انتخابات میں کامیابی دلا پائے گی؟ " کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان سے پوچھا تھا کہ اگر آپ کو نااہل کر دیا جائے تو کیا تحریک انصاف پھر بھی جلد انتخابات کے مطالبے پر قائم رہے گی جس پر سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم فوری انتخابات چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے ایک منصوبے کے تحت نوازشریف کی طرح نااہل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ ہمارے سامنے یہ ڈیل رکھی جائے کہ آپ اور نوازشریف دونوں انتخابات میں حصہ لیں جبکہ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ ستمبر میں میاں محمد نوازشریف کی واپسی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک انتخابات کا تعلق ہے، عمران خان کی سیاست ہر جگہ نظر آرہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ عوام عمران خان کے ساتھ ہے۔ ہر جگہ ان کا بیانیہ بک رہا ہے، وہ انتخابات کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے انتخابات کا ماحول بنایا ہوا ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں اس وقت اگر کوئی سیاسی جماعت عام انتخابات کیلئے مکمل طور پر تیار ہے تو وہ پاکستان تحریک انصاف ہے اور اس کی پوزیشن سب سے بہتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اس وقت کسی صورت انتخابات نہیں چاہے گی،ن لیگ کے ذرائع بھی یہی بتا رہے ہیں جبکہ میاں نوازشریف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم فوری انتخابات میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ دے دی جائے تو باقی معاملات پر حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اگر فوری طور پر انتخابات کروا دیئے جائیں تو پاکستان تحریک انصاف کی پوزیشن بہت مضبوط ہے، اسی لیے موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ انتخابات کو زیادہ سے زیادہ لٹکایا جائے۔
سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ یہاں اسٹیبلشمنٹ ہو یا عدلیہ کسی نے پرواہ نہیں کی کہ یہ ہمارا ملک ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی ہال میں سابقہ اور موجودہ اراکین پارلیمنٹیرینز کا کنونشن منعقد کیا گیا جس موجودہ اور سابقہ اراکین نے شرکت کی،کنونشن میں سابق رکن قومی اسمبلی اورسینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے تلخ گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ جوبیوروکریٹس بھی یہاں موجود ہیں ان کے بچے ملک سے باہر ہیں، یہاں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کسی نے پرواہ نہی کی کہ یہ ملک ہمارا ہے، پاکستان کو کیا ملا؟یہاں کے غریبوں کیا ملا؟ بلوچستان کی صورتحال سے متعلق گفتگو کرتے ہوئےسینئر سیاستدان نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ پاکستان سے پیار کرتے ہیں، وہ آج بھی اپنے ملک کےساتھ کھڑے ہیں،ہمارے زخم ہیں ہی اتنے، ہم بھائیوں کی طرح نہیں رہتے،ہم نے دنیا بھر میں پاکستان کو تماشا بنادیا ہے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ آئین کی بالادستی ہوگی تو ہی ملک چلےگا، پاکستان کی طاقت اورجرآت اسی آئین میں ہے، شروع سے ہی اداروں کے بیچ چھیڑ چھاڑ ہوئی،جمہوریت کے تسلسل کیلئےڈائمنڈجوبلی کاانعقاد خوش آئند ہے۔
لیہ میں جوان لڑکی کو کئی روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا نہ صرف انسان نما درندوں نے یہ قبیح فعل کیا بلکہ کتے کے ساتھ بھی بندوق کی نوک پر یہ سب کرنے پر مجبور کرتے رہے۔ نہ زمین لرزی نہ آسمان گرا۔ ریاست پاکستان یا تو سوئی رہی یا جاگ کر مخالفین پر غداری کی مہریں ثبت کرنے میں مصروف رہی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں فحش فلموں کے لئے تربیت یافتہ جانوروں کا استعمال کیا جا رہا ہے جس پر بڑا سیکنڈل سامنے آگیا؛ گروہ بے نقاب مقدمہ درج کر لیا گیا۔ 22 سالہ کرن نامی خاتون کے والد کی مدعیت میں تھانہ سٹی لیہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کا بھی بیان سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق ملزمان نے جھوٹی پیشی پر بلایا او اسلحہ کے زور پر اغواء کر لیا ۔چوک اعظم میں نامعلوم جگہ پر لے جا کر پہلے خود زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ملزمان نے ہاتھ اور منہ باندھ کر کتے کے ساتھ بھی فحش ویڈیو بنائی۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزمان نے 5 دن حبس بے جا میں رکھا یہ گروہ فحش ویڈیو بیچنے کے مکروہ دھندے میں ملوث ہے۔ ویڈیو وائرل کی دھمکی بھی دی جبکہ مقدمے میں اس کے والد کا مؤقف ہے کہ ملزمان نے بچی کی جان بخشنے کیلئے 50 ہزار روپے بھتہ بھی وصول کیا ہے۔ ملزمان نے تھانہ چوبارہ میں درج زیادتی کے مقدمہ کی رنجش پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ خاتون نے تھانہ کی بجائے علاقہ مجسٹریٹ کو میڈیکل کے لئے درخواست دی۔ علاقہ مجسٹریٹ نے لڑکی کے مکمل معائنہ کے احکامات جاری کر دیئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درخواست پر کارروائی کی جا رہی ہے ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق تجمل حسین نامی شخص نے 7 نامزد اور 8 نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرایا ہے، جن میں محمد ابرار، محمد سلیم، محمد وسیم، رانا نوید، محمد شوکت، جعفر حسین اور محمد وسیم شامل ہیں۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس نے علاقے کے بااثر افراد کیخلاف مقدمہ درج کرا رکھا ہے، یہ لوگ مقدمہ واپس لینے کیلئے اس پر مسلسل دباؤ ڈال رہے تھے۔ تجمل حسین نے اپنی درخواست میں کہا ہے اس کی جواں سال بیٹی کو مقدمے کی پیروی کے سلسلے میں 4 اگست کو فون آیا کہ 5 اگست کو اس کے کیس کی مقامی عدالت میں سماعت ہے۔ لڑکی جب عدالت پہنچی تو معلوم ہوا کہ اسے دھوکے سے بلایا گیا ہے۔ درخواست گزار نے کہا ہے کہ اس کی بیٹی کو راستے سے ملزمان اغواء کرکے چوک اعظم لے گئے جہاں انہوں نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر برہنہ کرکے کتوں کے آگے ڈال دیا، ملزمان نے اس سارے عمل کی ویڈیوز بھی بنائیں۔ تجمل حسین نے بتایا کہ 8 اگست کو اسے فون کال آئی کہ بیٹی زندہ سلامت چاہئے تو 50 ہزار روپے ادا کرے اور دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کا ذکر کسی سے کیا تو اس کے نتائج بہت برے ہوں گے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ واقعے میں ملوث ملزمان ایک انتہائی منظم گروہ کے کارندے ہیں جنہیں بااثر افراد کی سرپرستی حاصل ہے۔ پولیس نے دفعہ 292، 365، 375 اے اور 376 کے تحت ملزمان کیخلاف اغواء، اجتماعی زیادتی اور قابل اعتراض مواد بنانے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دینے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا، حمزہ شہباز نے چوہدری پرویز الٰہی کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب فیصلے کو بھی چیلنج کردیا،سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی، درخواست میں فل کورٹ بنانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا،عدالتِ عظمیٰ نے حمزہ شہباز کی نئی کابینہ کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا کوئی قانونی جواز نہیں، پنجاب کابینہ بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے،حمزہ شہباز نے بطور وزیراعلیٰ جو بھی تقرریاں کیں وہ کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
معروف صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے سوشل میڈیا پر فوجی قانون سے متعلق ایک دعویٰ کیا جسے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی و معروف وکیل ایمان مزاری نے جھوٹ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق غریدہ فاروقی نے ایک دعویٰ کیا تھا جس میں کہا کہ فوج کسی بھی شہری کا کورٹ مارشل کر سکتی ہے اور اس کیلئے قانون کی دلیل پیش کی جسے ایمان مزاری نے جھوٹ قرار دیا۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ دفعہ 31-(d) کے تحت کسی بھی شہری کا کورٹ مارشل کیا جا سکتا ہے، مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلایا جا سکتا ہے۔ جاسوسی، بغاوت پر اُکسانا اور دہشتگردی؛ ان جرائم کے تحت کسی بھی شہری کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ایمان مزاری نے سوشل میڈیا پر اپنے سلسلہ وارٹوئٹس میں لکھا کہ یہ جھوٹ ہے. انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا آرمی ایکٹ 1952 کا سیکشن 31 بغاوت اور سرکشی پر ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ "تابع" کی اصطلاح استعمال کرتا ہے یعنی کوئی بھی شخص جو ایکٹ کے تابع ہے۔ آرمی ایکٹ کے سیکشن 31(d) کی مفصل تشریح واضح کرتی ہے کہ کسی سویلین کے کورٹ مارشل ٹرائل کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایمان مزاری نے مزید کہا خاص طور پر اگر فوجی حکام کی جانب سے سویلین شہری کے خلاف ایک بظاہر prima facie قائم نہ کیا ہو اور اگر سویلین پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد نہ کی گئی ہو۔ آرمی ایکٹ سیکشن (d) (1) 2 کا تعلق عام شہریوں سے ہے (ایسے افراد جو بصورت دیگر ایکٹ کے تابع نہیں ہیں سوائے کچھ (انتہائی محدود بنیادوں پر)۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سویلین اِس ایکٹ کی اِن شقوں کے تحت "subject" نہیں بنتا جب تک کہ اس پر کسی بھی شخص کو اس کی حکومت کی وفاداری سے بہکانے کی کوشش کرنے کا "الزام" نہ ہو۔ جب سویلین کا کورٹ مارشل کرنا ہوگا تو پاکستان کے دفاعی منصوبوں کے ساتھ براہ راست تعلق کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید قوانین کا حوالہ دیا کہ (PLD 1975 SC 506) آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت، تمام شہریوں کو قانون کے مطابق نمٹنے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے۔ یہ ایک "ناقابل تسخیر" حق ہے اور اس میں خصوصی قانون کے تحت سختی سے برتاؤ کرنے کے بجائے، ریاست میں عام قانون کے تحت مقدمہ چلانے کا حق شامل ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 1572 2017 SCMR میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر کوئی شہری ریاست کے عام قانون کے تحت ڈیل کیا جاسکتا ہے، تو اس کے ساتھ خصوصی قانون کے تحت سخت سلوک کرنا (خاص طور پر جہاں وہ خصوصی قانون اس پر واضح طور پر لاگو نہیں ہوتا ہے) آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہوگی۔

Back
Top