خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کےخلاف فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کیلئے 6 ممالک کو خطوط ارسال کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، ایف آئی اے نے فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کی رفتار تیز کردی ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کےمطابق ایف آئی اے نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ذریعے6 ممالک کو خطوط ارسال کیے ہیں ، امریکہ کولکھےگئے خط میں 2 کمپنیوں سےمتعلق معلومات مانگی گئی ہیں، دونوں کمپنیوں کے امریکہ سے آپریٹ ہونے والے اکاؤنٹس سےپی ٹی آئی رہنماؤں کےساتھ بینک ٹرانزیکشنز ظاہر ہوئی ہیں۔ ایف آئی اے نے متحدہ عرب امارات کوخط لکھ کر ابراج گروپ ،ایک کرکٹ کلب اور دو کمپنیوں کے بارے میں معلومات کیلئے درخواست کی ہے، جبکہ آسٹریلیا اور کینیڈا کی حکومتوں سے بھی مختلف کمپنیوں کی معلومات مانگی گئی ہیں۔ ایف آئی اے نے ایک خط سنگاپور کی حکومت کو بھی لکھا ہے جس میں ناصر اور عبیدہ شیٹی نامی اشخاص کے بارےمیں معلومات طلب کی ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کی تحریک سیلاب متاثرین کی امدادی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ جاری رہےگی ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹرپر اپنے بیان میں عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارےسینئر قائدین کا اجلاس ہوا اور ہم نےفیصلہ کیا کہ سیلاب متاثرین کی خاطر چندہ جمع کرنےکیلئےمیں پیر کی شب انٹرنیشنل ٹیلی تھون کروں گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ضرورت کی بناءپر فنڈز کی نشاندہی اورتخصیص کے عمل کو مربوط بنانے کیلئے ثانیہ نشتر کی زیرِ قیادت ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جبکہ امدادی سرگرمیوں کیلئےعمران ٹائیگرز کے رضاکاروں کو متحرک کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتاہوں کہ ہماری حقیقی آزادی کی تحریک سیلاب متاثرین کیلئے ہماری امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جاری رہے گی۔
خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں وادی دبیر کے پانچ افراد کی وہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے جو رسیاں پکڑے ایک بڑے پتھر پر کھڑے ہیں۔ ان میں سے ریاض اور انور دونوں چچا زاد بھائی تھے۔ تفصیلات کے مطابق یہ پانچوں دکاندار تھے جو سامان لینے بازار گئے، اسی اثنا میں سیلاب کا اعلان ہو گیا۔ پانچوں اپنی گاڑیوں کی جانب لپکے لیکن سیلاب میں پھنس جانے کے باعث بچ نہ سکے اور سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔ دو چچازاد بھائیوں انور اور ریاض کی بالائی علاقے میں دکانیں تھیں وہ اکثر زیریں مارکیٹ سے سامان لینے جاتے تھے۔ اس روز وہ سامنے لیکر واپس آ رہے تھے کہ گاڑی سیلابی پانی میں پھنس گئی۔ انہیں بچانے کیلئے مقامی لوگوں نے مضبوط رسیاں پھینکی مگر وہ کود نہ سکے۔ مقامی افراد کے مطابق یہ سب نوجوان خوفزدہ تھے اور شش وپنج میں تھے کہ کودنا چاہیے یا نہیں۔ اتنی دیر میں دریا میں پانی کی سطح بلند ہو گئی اور وہ سب اس میں بہہ گئے۔ انور اور ریاض کے رشتہ دار نے میڈیا کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی تھی، اسی دوران پتھر پر موجود ایک شخص نے رسی پکڑ کر دریا میں چھلانگ لگا دی تھی جسے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچا لیا اس کا نام عبیداللہ تھا۔ تاہم باقی ریاض، انور، بلال اور فضل پانی میں بہہ گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر جب ان سب افراد کی پتھر پر کھڑے گلے اور ہاتھوں میں رسیاں تھامے تصویر وائرل ہوئی تو صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا ان کو بچانے کی کوئی صورت نہیں تھی؟ مذکورہ بالا سوال پر لوئر کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹر ثاقب خان نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح10 بجے اطلاع ملی کہ 5 لوگ پتھر پر کھڑے ہیں مدد چاہیے، جس پر فوری طور پر امدادی ٹیم کو تیار کر کے روانہ کیا گیا مگر انہیں موقع پر پہنچتے ڈیڑھ گھنٹہ لگنا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ سیلاب اور بارش سے راستے بند تھے صرف قراقرم ہائی وے 11 جگہوں سے بند تھی۔ پُل بھی تباہ تھے ٹیم ابھی راستے میں تھی کہ 11 بجے اطلاع ملے کہ چاروں نوجوان بہہ گئے ہیں۔
امریکا کے مشہور و معروف میگزین فارن پالیسی نے پاکستانی سیاست کے محور عمران خان پر ایک آرٹیکل چھاپا ہے جسے پروفیسر عظیم ابراہیم نے لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون کا عنوان عمران خان کا انقلاب رکھا ہے۔ جس میں کہا ہے کہ عمران خان پاکستانی سیاست کی روایتی بندشوں کو توڑنے جا رہے ہیں۔ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کے ساتھ یہ سب کچھ کرنے کا مقصد کچھ اور نتیجہ نکالنا تھا کیونکہ پاکستان میں فوج کی حمایت کے بغیر اقتدار کے ایوان تک جانا ناممکن سمجھا جاتا ہے اور جب عمران خان کو ہٹایا گیا تو خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان واپس کرکٹ کھیلنا شروع کر دیں گے مگر ایسا ہوا نہیں۔ ایک تجزیہ کار فخرالرحمان نے اس آرٹیکل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں رجیم چینج کے امریکی کردار یا سائفر پر بات نہیں کی گئی اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لکھنے والا خود امریکا میں بیٹھا ہے اور وہ وہاں بیٹھ کر اس ملک کے خلاف نہیں لکھ سکتا مگر یہ اتنا بااثر لکھا گیا ہے کہ اس کے بعد اس پر عظیم ابراہیم کو سی این این نے بلا کر ان کا انٹرویو کیا ہے۔ آرٹیکل میں عمران خان پر دہشت گردی کے پرچے، شہباز گل پر تشدد اور اس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کا پولیس کے اعلیٰ افسران اور جج کے خلاف دیئے گئے بیان پر بات کی ہے۔ اگر عمران خان اب اس مقدمے میں گرفتار نہ ہوئے تو یہ تحریک انقلاب برپا کر دے گی۔ وہ ڈیجیٹل جمہوری انقلاب برپا بھی کر سکتے ہیں۔
مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔ تفصیلات کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینئر رہنما حنیف عباس نے تاجر رہنمائوں کے ساتھ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں وزیراعظم شہباز شریف عوام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جبکہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع کر رہی ہے، خدا کیلئے وزارت خزانہ لوٹ مار بند کر دے۔ملکی معیشت لوٹ مار اور ڈکیتی سے نہیں چلائی جا سکتی۔ انڈسٹری کے بلوں پر 11 کے قریب ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں، ٹیکس نیٹ میں موجود لوگوں پر بار بار ٹیکس لگانا درست عمل نہیں اس سے کارخانے دار بھاگ جائیں گے۔ حنیف عباسی نے کہا کہ کوئی سیکٹر نہیں بچا جو بجلی بلوں سے متاثر نہ ہوا ہو، عوام بجلی کا بل دینے سے قاصر آ چکی ہے 100 یونٹ کا بل 3500 روپے کا ہو گیا میرے ڈرائیور کو 16ہزار رپے بل آگیا، عام لوگوں سمیت دکانداربھی بجلی کا بل دینے سے قاصر ہو چکے ہیں جبکہ تاجر اور کارخانے دار بھی کاروبار بند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، بجلی کا بل جو پہلے 2 لاکھ 92 ہزار آتا تھا اب 7 لاکھ سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔ کوئی سیکٹر نہیں جوبجلی بلوں سے متاثرنہ ہوا ہو، کمیٹیوں نہیں فوری فیصلے ہونے چاہئیں، انڈسٹریز، دکانداروں پر لگائے ٹیکس واپس لیے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی ایک ذمہ دارخاتون شہریوں کو ڈرا رہی ہے ،وزارت خزانہ ڈرانے کے بجائے مشکلات کا حل تلاش کرے، جو پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پردوبارہ ٹیکس لگانا کہاں کی عقلمندی ہے؟ ایک تاجر کا بل 7 لاکھ روپے آیا ہے جس میں 4لاکھ روپے کے ٹیکسز شامل کیے گئے ہیں۔ عام صارفین میں 100یونٹ والے صارف کو 4ہزار کا بجلی بل آیا ہے۔ دریں اثنا انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے لیے فنڈز مانگنے میں کوئی برائی نظر نہیں آتی، سیلاب متاثرین کے لیے بھی اپیل کر دیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر سیاستدان نے اپنی ہی پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر سے 10 ارب ڈالرز کی انویسٹمنٹ پاکستان آ رہی ہے، وزارت خزانہ وزیراعظم کی محنت کو ضائع نہ کرے اور لوٹ مار بند کرے جبکہ انہوں نے اپیل کی کہ 6 ماہ تک تمام سیاسی جماعتیں سرگرمیاں معطل کر کے سیلاب زدگان کی امداد کریں ۔ سیلاب متاثرین کو ہماری مدد کی فوری ضرورت ہے۔ اس موقع پر تاجر رہنمائوں نے بھی گفتگو کی۔ تاجروں سے متعلق پالیسی پر ایک تاجر شرجیل میر نے کہا کہ پالیسی کی تشکیل کرتے وقت تاجروں کو ساتھ بٹھایا جائے، ہماری تجاویز مان لی جائیں تو حکومت زیادہ ریونیو حاصل کرسکتی ہے۔ ایک اور تاجر رہنما ارشد اعوان نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں زائد ٹیکسز سے ملکی معیشت کا کباڑا ہو جائے گا، دنیا بھر میں صنعتوں کو ریلیف دیا جاتا ہے، یہاں سب کچھ الٹا چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدھی کمپنیاں لائف سیونگ ڈرگز نہیں بنا رہیں کیونکہ موجودہ حالات میں لاگت ہی پوری نہیں کی جا سکتی، وزارت خزانہ میں بیٹھے لوگوں کو عوام کی مشکلات کا ادراک ہی نہیں ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہےکہ اگر یہ اسلام آباد ٹیک اوور کرنے آئیں گے تو ہم لاہور اور پشاورمیں ان کا گھیراؤ کریں گے۔ خبررساں ادارےآج نیوز کےپروگرام "فیصلہ آپ کا " میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کے بیان پر ردعمل دیا جس میں علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ ہم اسلام آباد کا ٹیک اوور کریں گے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر یہ کشمیر روڈ پر 15 ہزار لوگوں کو جمع کرسکتےہیں تو کیا وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں کی اتنی بھی عوامی طاقت نہیں ہے کہ وہ لاہور میں 10 سے 12 ہزار لوگ جمع کرسکیں، یا پشاور میں 10 ہزار لوگوں کو باہر نکال سکیں، یہ ان کی بھول ہے، ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گے، اگریہ اسلام آباد کو ٹیک اوور کرسکتے ہیں تو ہم لاہور اور پشاور کا گھیراؤ کرسکتے ہیں۔ رانا ثناء االلہ نے کہا کہ 25 مئی کو بھی یہ لوگ اسلام آباد کو ٹیک اوور کرنےکیلئے پچاس لاکھ لوگوں کو لےکر آرہے تھے،یہ پورے شہر کو بند کرنے اور تب تک بند رکھنے کا منصوبہ بناکر آرہے تھے جب تک حکومت استعفیٰ نہیں دےدیتی، ان لوگوں کی باتوں کا کیا ہے یہ پہلے بھی بہت کچھ کہہ چکے ہیں اب بھی کہہ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اول تو یہ ایسا کوئی بھی قدم اٹھانے کے قابل نہیں ہیں، پھر بھی اگر یہ ایسا کریں گے تو ہم انہیں پوری طاقت سے روکیں گے۔
پاک فوج کے کور کمانڈرز اور وفاقی کابینہ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک ماہ کی تنخواہیں دینے کا اعلان کردیا۔ آئی ایس پی آر(پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ) کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں ملک بھر میں سیلاب کی صورت حال اور افواج کی جانب سے ریلیف ورک کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کانفرنس میں شریک تمام جنرل آفیسرز نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری آپریشن کے لیے دینے کا اعلان کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے شرکا کو ملک میں سیلابی صورتحال، آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں اور بیرونی و داخلی سلامتی صورت حال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فارمیشنز کو آپریشنل تیاریاں برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کے لیے کوششیں جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ کانفرنس کے شرکا نے ملک میں سیلابی صورتحال اور فوج کی طرف سے جاری ریسکیواینڈ ریلیف آپریشنز کا جائزہ لیا اور غیرمعمولی بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور انفراسٹرکچر کو ہونے والے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کاروائیوں کو سراہا۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ کا سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے اعلان کرتے ہوئے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لئے عطیہ کر دی۔ کابینہ کے تمام ارکان کی ایک ماہ کی تنخواہ وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ میں جمع ہوگی ، ارکان نے وزیراعظم شہباز شریف کی متاثرین سیلاب کی مدد کی اپیل پر تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔
عالمی تنظیم ایاٹا اور نجی ایئرلائنز نے سول ایوی ایشن کی جانب سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کیلئے کرنسی ڈکلیریشن کی شرط پر اعتراضات اٹھادیے ہیں۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق ایاٹا اور نجی ایئر لائنز نے اپنے اعتراضات کے حوالے سے خطوط سول ایوی ایشن کو ارسال کردیئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سفرکرنے والے مسافروں یا بیرون ملک سے آنےوالے مسافروں کو دکلیئریشن فارم دے تو سکتے ہیں مگر کسی بھی مسافر کو فارم پر کرنے کیلئے مجبور نہیں کرسکتے۔ ایاٹا اور نجی ایئر لائنز نے موقف اپنایا کہ مسافروں کو پابند نہیں کیا جاسکتا کہ اگر انہوں نے فارم پر کرلیا ہے تو وہ یہ فارم کسٹمز کے حوالےکریں۔ واضح رہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے انسداد منی لانڈرنگ کیلئے بیرون ملک جانے اور آنے والے مسافروں کیلئے کرنسی و کسٹمز ڈکلیئریشن کی شرط عائد کی تھی، سول ایوی ایشن نے اس حوالےسے تمام ایئر لائنز کو احکامات بھی جاری کردیئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ مسافروں کو ڈیکلیریشن فارم کے بغیر بورڈنگ پاس نا دینے کی ہدایات دی گئی تھیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کرپٹ ہے اور یہ اتنی ہی کرپٹ ہے جتنا کہ دنیا کی دوسری قومیں کرپٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان اپنی قوم کی کرپشن کی وجہ سے ترقی نہیں کر سکا تو یہ غلط ہے۔ اسلام آباد میں نجی سرمایہ کاری اور سی پیک سے فوائد رپورٹ کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے ملک میں ترقی نہیں ہوسکتی، سوچنا ہو گا کہ کیا ہم نے اہداف پورے کیے؟ کیا وجہ ہے کہ دیگر ممالک ہم سے آ گے نکل گئے؟ انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم بیماری کی تشخیص درست کی تو علاج بھی درست ہو جائے گا، بے یقینی، محاذ آرائی سے قیامت تک بیرونی سرمایہ نہیں آ سکتا، معیشت میں استحکام آتا ہے تو درآمدات بڑھنے سے ادائیگیوں میں استحکام نہیں رہتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک 2013ء میں کاغذ کا ٹکڑا تھا، چین نے پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کی جب مقامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کو تیار نہ تھے، یورپ اور امریکا سمیت کوئی ملک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا 5 سال میں چین سے 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، تھر کے کوئلے سے 400 سال کے لیے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، تھر کول پاکستان کا سب سے سستا انرجی پیدا کرنے والا منصوبہ ہے۔ چین نے تھر کول میں آ کر سرمایہ کاری کی۔ وفاقی وزیر نے کہا 2013ء میں انفرااسٹرکچر اور انرجی کے مسائل کا سامنا تھا، سی پیک صرف بجلی اور انفرااسٹرکچر کا منصوبہ نہیں، یہ اسٹریٹجک منصوبہ ہے۔ اس سے25-2020 سے تک 5 اقتصادی زونز بنا کر چینی صنعت کو ری لوکیٹ کرنا تھا، گزشتہ حکومت نے 2 سال میں سی پیک میں خرابیاں پیدا کیں۔
بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے صحافی خرم اقبال نے پارلیمانی لیڈر و جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی اور حکومتی اتحادی حسن مرتضیٰ کا ویڈیو بیان شیئر کیا جس میں انہوں نے موجودہ حکومت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بجلی کی قیمت سے دگنے ٹیکسز قابل قبول نہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ ٹیکس کا کوئی جواز ہی نہیں ہے، عوام کے لیے بجلی کے بل ادا کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو چکا ہے، عام آدمی کیلئے مشکلات پیدا نہ کریں ورنہ ہم سڑکوں پر ہوں گے۔ جنرل سیکرٹری پیپلزپارٹی وسطی پنجاب سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ حالیہ مہنگائی کی لہر اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہی ہے لیکن اس کی وجہ سے عوام کا جینا مشکل ہو چکا ہے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کرنا ہے تو بجلی کے نرخوں میں واضح کمی کی جائے۔ اقتدار کی بندر بانٹ اور سیاسی انتشار سے باہر نکل کر حکومت کا ٹارگٹ عام آدمی کے مسائل حل کرنا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ اپنی ان ظالمانہ پالیسیوں پر فوری طور پر نظرثانی کرے، ایسا نہیں چلے گا، معیشت کو سنبھالتے سنبھالتے آپ نے عوام کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول ناممکن بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت کا یہ کہنا کہ یہ سب سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے ایسا کہنا بند کریں، دوسروں پر الزامات لگانے سے کچھ نہیں ہو گا۔ اقتدار کی لڑائی میں عوام پس رہی ہے، حکومت کا ٹارگٹ عوام کے لیے ریلیف فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرے لیکن قوم کو ریلیف فراہم کرے ۔ انہوں نے کہا کہ زبانی کلامی باتیں کرنے سے عام آدمی کی تکالیف میں کمی نہیں ہوتی، ڈالر میں کمی سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملتا، صرف باتیں نہیں کام ہونا چاہیے۔ عوام کی تعلیم ، علاج معالجہ اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی پر توجہ دینی چاہیے، یوٹیلیٹی بلز میں رعایت ملنی چاہے، کوئی بہانہ قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ دفاتر کے سامنے دھرنے دیں اور سڑکوں پر احتجاج کریں۔
پاکستان میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر قدغن اور شہباز گل پر دوران حراست تشدد کے معاملے پر امریکی کانگریس ارکان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد امریکی شہری اور کیلیفورنیا میں کانگریس کے رہنما ڈاکٹر آصف محمود اور کانگریس ممبر بریڈ شرمین کی پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بریڈ شرمین نے شہباز گل اور جمیل فاروقی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ پاکستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں،انسانی حقوق کسی بھی مذہب اور معاشرےکیلئے لازم و ملزوم ہیں۔ پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈاکٹر آصف نے کہا کہ پاکستان میرا گھر ہےوہاں اگرکچھ غلط ہوگا تو میں آواز بلند کرتا رہوں گا،ہم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دنیا بھر میں آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے مگر گزشتہ چند ماہ سے وہاں حالات شدید خراب ہیں، وہاں لوگوں پر تشدد اور زبان بندی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں،25مئی کو بھی عوام پر تشدد کیا گیا، جن میں سیاسی رہنما اور صحافی بھی شامل تھے۔
عالمی میڈیاپاکستان کے ہر پل بدلتے ماحول کو بغور دیکھ رہا ہے۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے سے ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے تک بین الاقوامی میڈیا کی اس تمام معاملے پر گہری نظر ہے۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ عمران خان کی شخصیت خود کو اور اپنی پارٹی کو سیاسی مرکز میں رکھنے میں کامیاب رہی۔ اس سے قبل ایسی مقبولیت صرف پاکستانی مذہبی رہنماؤں کو حاصل رہی ہے۔ عالمی جریدے بلومبرگ نے لکھا ہے کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی سے پاکستان کے اثاثوں اور سکوک بانڈز کو جھٹکا لگا ہے۔ اس کے ساتھ ملکی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ بھی متاثر ہوئی۔ کولمبیا اسکول آف جرنلزم کے مطابق ہفتے کے روز عمران خان نے ایک احتجاجی ریلی میں شہبازگل اور دیگر کے خلاف کیس سننے والی جج اور پولیس کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا۔ اگلے ہی دن عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ وائس آف امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی اقدامات سے عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مبصرین کراچی انتخابات میں کامیابی گرفتاری کی خبروں کے بعد عوامی ردعمل کو عمران خان کے بیانیے کی مضبوطی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ امریکی خبر رساں ویب سائٹ ایگزیئس کے مطابق پاکستانی امور کے ماہر مائیکل کیگل مین کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی عمران خان کو کمزور کرنے کی کوششیں انہیں اور مضبوط بنائیں گی۔ حکومتی جابرانہ پالیسیاں عمران خان کو قوت بخشتی ہیں اور انہیں عوامی غصے کو استعمال کرنے کا موقع دیتی ہیں۔ ٹائمز میگزین نے کہا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ عمران خان پر لگائی گئی میڈیا سے متعلق پابندیاں کتنی مؤثر ہوں گی۔ کیونکہ عمران خان کے صرف ٹوئٹر پر ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد فالوورز موجود ہیں۔ جو کہ پاکستان کے کسی بھی بڑے نیوز شو کی ریٹنگ سے زیادہ ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے فنانشل ٹائمز کے مطابق عمران خان کو اپریل میں عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر حکومت میں آئی تھی۔ لیکن سابق کرکٹر کو اقتدار سے نکالے جانے کے بعد ان کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں بنی مخلوط اور متزلزل حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت انتخابات کرنے کے خلاف ہے۔ کیونکہ اس وقت معیشت کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ لیکن قبل از وقت انتخابات ہوتے ہیں تو اس میں بہت کم شک موجود ہے کہ عمران خان ہی حکومت بنائیں گے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ سابق کرکٹ اسٹار نے اپنی مضبوط سیاسی بنیاد کو برقرار رکھا اور بلدیاتی انتخابات میں زور پکڑا، اس کے مقابل وزیراعظم شہبازشریف کو سنگین معاشی بحران سے نمٹنے میں بہت کم کامیابی ملی۔ جبکہ اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
اینٹی کرپشن نے فیصل آباد انڈسٹریل زون میں اراضی کی خریداری سے متعلق کیس میں فرح گوگی کو کلین چٹ دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان عرف گوگی کو اینٹی کرپشن یونٹ کی 3 رکنی جے آئی ٹی نے فیصل آباد انڈسٹریل زون میں اراضی خریداری کیس میں الزامات ثابت نا ہونے پر بے قصور قرار دیدیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فرح گوگی پر الزام تھا کہ انہوں نے فیصل آباد انڈسٹریل زون میں قواعد وضوابط سے ہٹ کر اور سرکاری افسران کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی سستےداموں خرید کر اپنے نام منتقل کروالی تھی، اس معاملے کی ابتدائی تحقیقات اینٹی کرپشن نے لاہور میں کی جس کے بعد فیصل آباد میں باقاعدہ ایک مقدمہ درج کروایا گیا، تاہم ایک ماہ قبل اس کیس کو دوبارہ لاہور منتقل کیا گیا تھا اور انکوائری کیلئےایک جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ 3 رکنی جے آئی ٹی نے 22 روز کی تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ لیگل ونگ کو جمع کروادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فرح گوگی نے قواعد وضوابط کے عین مطابق اراضی خریدی ہے۔
پاکستان نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک اور عہدیدار کی طرف سے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان بی جے پی رکن راجہ سنگھ کی طرف نبیﷺ سے متعلق توہین آمیز ریمارکس کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا اس گھناؤنے واقعے پر بی جے پی قیادت کی خاموشی واضح طور پر بی جے پی کے اندر انتہا پسند ہندووٴں کے لیے مکمل حمایت کی عکاسی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت ایک غیر اعلانیہ ’ہندو راشٹرا‘ سے زیادہ کچھ نہیں جہاں مسلمانوں کو معمول کے مطابق بدنام کیا جاتا ہے، بے دخل اور پسماندہ کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہا بھارت میں مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو اکثریتی تسلط کے تحت پامال کیا جاتا۔ پاکستانی دفترخارجہ نے زور دیا کہ حالیہ واقعہ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف موجودہ بھارتی حکومت کے جنونی طور پر نفرت انگیز رویے اور بھارت میں اسلامو فوبیا کی تشویشناک صورتحال کو اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان کا اس واقعے پر کہنا ہے کہ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ راجہ سنگھ کو گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر ضمانت پر رہا کر دیا گیا اور بی جے پی کے پرجوش لوگوں نے ان کا خیرمقدم کیا۔ بی جے پی کی طرف سے غیر موثر تادیبی کارروائی بھارت اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے درد اور غم کو دور نہیں کرسکتی۔
کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے اخراجات عمران خان سے وصول کئے جائیں،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایت کردی، کمیٹی نے ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر عمران خان سمیت دیگر سے اخراجات ریکور کئے جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی زیر صدارت پی اے سی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کے معاملے پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں چیئرمین نیب نے کمیٹی کو بتایا کہ عمران خان نے خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر 156 گھنٹے استعمال کیا، اور ہیلی کاپٹر کے استعمال پر 7 کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ ہوئی۔ نیب اس کی ریکوری کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے اجلاس میں کہا کہ یہ رقم خیبرپختونخوا حکومت سے نہیں بلکہ جس نے ہیلی کاپٹر استعمال کیا،اس سے وصول کریں، الیکشن کمیشن کو اس معاملے پر نیب کو خط لکھنا چاہیے، چیئرمین نیب نے بتایا کہ 1800 مزید لوگوں نے ہیلی کاپٹر پر سفر کیا، 2012ء سے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی،عمران خان اور 1800 دیگر افراد سے ریکوری کی جائے۔ دوسری جانب چیئرمین نیب نے پی اے سی کو ریکوری کی تفصیلات بتادیں،چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم بننے سے پہلے 166 گھنٹے خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا، پی ٹی آئی چیئرمین سے تقریباً 35 کروڑ روپے کی ریکوری کرنی ہے۔ چیئرمین نیب نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں بریفنگ دی اور بتایا کہ عمران خان نے جس وقت خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا ، وہ اُس وقت وزیراعظم نہیں تھے،انہوں نے مزید کہا کہ ہیلی کاپٹر کیس میں عمران خان سے 34 کروڑ 70 لاکھ کی ریکوری بنتی ہے، جو فی الحال وصول کرنے ہیں،اس دوران پی اے سی نے نیب کو ہیلی کاپٹر کیس میں ریکوری کےلیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ پی اے سی نے چیئرمین نیب کو ہدایت کی کہ عمران خان اور دیگر سے ریکوری کےلیے ای سی پی کو خط لکھا جائے،چیئرمین آفتاب سلطان نے اجلاس کو پشاور بی آر ٹی منصوبے میں کرپشن سے متعلق بھی نیب تحقیقات پر بریفنگ دی،انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی میں 32 ارب 86 کروڑ کے نقصان کو 26 ارب کا منافع ظاہر کیا گیا، نیب تحقیقات چل رہی تھیں کہ پشاور ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ دستاویز کے مطابق بی آر ٹی منصوبے کی لاگت 49 ارب سے بڑھ کر69 ارب روپے ہوگئی جبکہ کنٹریکٹ کے ایوارڈ کے دوران بے ضابطگیاں پائی گئیں،دوسری طرف چیئرمین پی اے سی نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ڈیم فنڈ کے اخراجات پر بریفنگ مانگ لی۔ نور عالم خان نے کہا کہ اگرضروری ہو تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی طلب کیا جائے، وہ پی اے سی بتائیں کہ ڈیم فنڈ کے پیسے کہاں خرچ ہوئے؟چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق ڈیم فنڈ میں 9 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس کی تشہیری مہم پر 14 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
پاکستان میں مون سون کے حالیہ سیزن کی بارشوں نے سیلابی صورتحال پیدا کر رکھی ہے اور اس سے لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے شہری سیلابی ریلوں کی نذر ہو رہے ہیں جبکہ امدادی ادارے پاکستان ریڈ کریسنٹ (ہلال احمر) کے چیئرمین گلوکار ابرار الحق برطانیہ میں اپنے کنسرٹس میں مصروف ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ابرارالحق ان دنوں لندن میں ہونے والے فنڈریزنگ کنسرٹس کی تیاریوں میں مصروف ہیں جبکہ پاکستان میں سیلاب زدگان بےیار ومددگار سیلابی پانی میں ڈوب رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ابرار الحق چیئرمین پاکستان ریڈکریسنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی این جی او "سہارا ٹرسٹ" بھی چلا رہے ہیں، اسی کیلئے فنڈریزنگ کی غرض سے وہ برطانیہ میں کنسرٹ کرنے پہنچ گئے ہیں۔ دوسری جانب ابرارالحق کی ایسی سرگرمیوں کے باعث سوشل میڈیا صارفین ان پر برہم ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ سیلاب نے پاکستان میں گھر تباہ کر دیئے ہیں، غریب، بچے، بوڑھے، خواتین اس کی لپیٹ میں ہیں اور جس ادارے کا کام ایسے وقت میں ریلیف کیمپ قائم کرنا اور ان سب کی مدد کرنا ہے اس کا چیئرمین اپنی این جی او کی فنڈنگ میں مصروف ہے۔ صارفین کی جانب سے ابرارالحق کو اس عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں جب ابرارالحق کو صدر مملکت عارف علوی نے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے چیئرمین پاکستان ریڈکریسنٹ مقرر کیا تھا تو سابق چیئرمین ریڈ کریسنٹ سعید الہیٰ نے اسی بنیاد پر ابرار الحق کی تقرری کو اسلام آباد کی عدالت میں چینلج کیا تھا۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ابرارالحق اپنا کالج، ایک خیراتی اسپتال اور این جی او چلا رہے ہیں مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے وہ اس عہدے کیلئے موزوں نہیں ہیں انہیں اس عہدے سے ہٹایا جائے۔
عالمی مالیاتی ادارے کے ڈومور کےمطالبے پر حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس میں اضافےکا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی مزید سخت شرائط مان لی ہیں جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس میں اضافے اور زرعی شعبے کو ملی ہوئی ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کاامکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اکتوبر کے مہینے سے پیٹرولیم مصنوعات پر ساڑھے 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیاجائے گا، اس اضافے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر 20 روپے تک کے اضافے کا خدشہ ہے۔ اسی طرح حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی ہےکہ ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے میں ناکامی کی صورت میں زرعی شعبے کو ملنے والی سیلز ٹیکس چھوٹ بھی ختم کردی جائیں گی، جس کے بعد زرعی ادویات، ٹریکٹرز اور کھاد جیسی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔ حکومت کو صرف زرعی شعبے کو ملنے والی ٹیکس چھوٹ ختم کرنےسے 150 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا، اس کے علاوہ آمدن میں اضافے کیلئے حکومت نے ٹیئر ون اور ٹیئرٹو کےسگریٹس پر بھی اضافی ڈیوٹیز اور ٹیکسز عائدکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون جج کے خلاف چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کارروائی کی دھمکی دے ڈالی،عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلیے لار جربینچ تشکیل دے دیا گیا، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تمام ججز نے مشاورت کے بعد متفقہ طور پر چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،سپریم کورٹ بار نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا خیر مقدم کیا۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل کو سراہتے ہوئے سپریم کورٹ بار نت بیان میں کہا کہ خاتون جج کا نام لے کر تضحیک عدالتی وقار کے خلاف ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ خاتون جج کیخلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی،وکلا برادری عدلیہ کی تضحیک برداشت نہیں کرے گی، سپریم کورٹ بار نے کہا کہ عمران خان کیخلاف لارجر بنچ تشکیل دینا اچھا فیصلہ ہے۔
پانچ ماہ قبل پاکستان کے علاقے میاں چنوں میں گرنے والے بھارتی میزائل براہموس کے معاملے پر بھارت نے تحقیقات مکمل کر لیں، جس میں اس کی اپنی فضائیہ کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے، تحقیقات کے نتیجے میں بھارت نے 3 ذمہ دار ایئرفورس کے اہلکاروں کو معطل کر دیا۔ خطے میں چودھراہٹ کا بھارتی خواب اور میزائلوں کی دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کی خواہش ہمسائیہ ممالک کیلئے بڑا خطرہ بن گئی۔ براہموس میزائل پاکستان میں گرنے پر بھارتی حکومت کی اپنی رپورٹ نے ہی کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا۔ واقعہ کے پانچ ماہ بعد اپنی نااہلی تسلیم کرلی۔ رپورٹ میں بھارتی فضائیہ کے تین اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔۔ جن میں ایک گروپ کیپٹن، ونگ کمانڈر اور اسکواڈرن لیڈر شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان اہلکاروں کی غفلت کی وجہ سے نو مارچ کو میزائل ہریانہ سے فائر ہوا۔ جو میاں چنوں میں گرا۔ خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واقعے کی تفتیش کرنے والے انڈین ایئر فورس کے کورٹ آف انکوائری نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ معیاری آپریٹنگ پروسیجرز سے انحراف کی وجہ سے میزائل غلطی سے فائر ہوا جس کے ذمہ دار تینوں افسران کو بطور سزا معطل کیا جاتا ہے۔ انکوائری کمیٹی کی صدارت ایئر وائس مارشل آر کے سنہا اور اسسٹنٹ وائس چیف آف ایئر اسٹاف نے کی تھی۔ رپورٹ کی روشنی میں تینوں افسران کی برطرفی کے احکامات بھی جاری ہوگئے۔ یاد رہے کہ اس واقعہ پر آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ یہ بھارتی ریاست ہریانہ سے لانچ ہونے والا براہموس میزائل ہے جس نے بھارت میں 100 کلومیٹر کا فاصلہ 30 ہزار فٹ سے 40 ہزار فٹ کی اونچائی سے طے کیا جس پر کمرشل پروازیں اڑتی ہیں۔ اس کے بعد یہ میزائل پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور 3 منٹ 24 سیکنڈ کی پرواز کے دوران مزید 124 کلومیڑ فاصلہ طے کر کے میاں چنوں میں گر گیا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ میزائل دوران پرواز کسی جہاز سے بھی ٹکرا سکتا تھا یا زمین پر کسی کو ہدف بناسکتا تھا۔ حسب معمول ہٹ دھرم مودی سرکار نے پہلے تو اس واقعے سے قطعی انکار کردیا لیکن جب ٹھوس شواہد پیش کیے گئے تو نہ صرف غلطی تسلیم کی بلکہ انکوائری کا وعدہ بھی کیا تھا۔
فٹبال ورلڈ کپ کی سیکیورٹی کیلیے ہمارے فوجی جائیں گے،مریم اورنگزیب قطر میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ میں پاکستان سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گا، خدمات انجام دینے کیلیے پاکستان نے اپنی فوج فراہم کرنے کے معاہدے کی منظوری دے دی،وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کردی۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ قطر میں فٹبال ورلڈکپ کیلئے سیکیورٹی معاہدے کی منظوری کابینہ نے دی، قطر فٹبال ورلڈ کپ کی سیکیورٹی کیلیے پاکستان اپنے فوجی اہلکار بھیجے گا۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ دوحہ اور اسلام آباد کےدرمیان طے پانے والے معاہدے کی سمری کابینہ نے منظور کرلی ہے، پاکستانی وزیراعظم منگل کو قطر کےدورے پر جا رہے ہیں، قطرمیں رواں سال نومبر میں فٹبال ورلڈ کپ شیڈول ہے۔

Back
Top