خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
الیکشن کمیشن کا بس چلتا تو عمران خان کو شادی پر ملنے والی ویلوں کو بھی فارن فنڈنگ میں ڈال دیتا،اطہر کاظمی پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سینئر صحافی اطہر کاظمی نے شدید تنقید کردی، جیونیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسا فیصلہ ہے الیکشن کمیشن خان صاحب اورجمائما بی بی کو شادی پر ملنے والی ویلوں کو بھی فارن فنڈنگ میں ڈال دیتا،غیرملکیوں کی کمپنی اورغیر ملک میں پاکستانیوں کی کمپنی میں فرق ہے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی جو کمپنیاں ہیں ان کی جانب سے عمران خان کو فنڈ دیئے گئے،چوری کے پیسے باہر جاتے ہیں ملک میں نہیں آتے،حکومت کا بیانیہ ایک ٹک ٹاک ویڈیو اڑا دی گی،بیانیے اس طرح نہیں بنتے،بیانیے عوام بیلٹ باکس کے ذریعے بناتے ہیں،جس طرح عمران خان نے پنجاب میں بنایا ہے۔ الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلے میں کہا تھا کہ تحریک انصاف پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کو ابراج گروپ سمیت غیر ملکی کمپنیوں سے فنڈنگ موصول ہوئی۔ پی ٹی آئی نے اپنے 16 اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے چھپائے۔ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں مس ڈیکلیریشن جمع کرایا۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا سرٹیفکیٹ غلط تھا۔ عمران خان کے بیان حلفی میں غلط بیانی کی گئی،پی ٹی آئی نے امریکا سے ایل ایل سی سے فنڈنگ لی۔ پی ٹی آئی نے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی کی ہے۔ کمیشن مطمئن ہوگیا ہے کہ مختلف کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈنگ لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی نے شروع میں 8 اکاؤنٹس کی تصدیق کی۔ پی ٹی آئی نے 34 غیرملکی کمنیوں سے فنڈنگ لی،الیکشن کمیشن نے 21 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا،
سینئر صحافی و تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ اگر قانونی راستےسے عمران خان کو ہٹانا آسان کام ہوتاتو یہ بہت پہلے ہوجاتا۔ تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوزکے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو عمران خان پر انڈیلی ناگئی ہومگر 17 جولائی کو الیکشن ہوا تو اس میں عمران خان نے تمام قوتوں کو شکست دے کر 15سیٹیں جیتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس الیکشن کے بعد پی ڈی ایم کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ عمران خان کا مقابلہ کیسے کیا جائے؟ قانون کی کسی شق کے ذریعے عمران خان کو گرفتار کرنا نااہل کرنا آسان ہوتا تویہ کام بہت پہلے ہوچکا ہوتا یا پہلے ہونے والے ایسے کام کامیاب ہوجاتے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ یہ فیصلہ پی ڈی ایم کی کمزوری کی علامت ہے،اس فیصلے سےعمران خان کو مزید تقویت ملے گی، عمران خان کہا کرتے تھے کہ نواز شریف،آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان سب ایک ہی کچھ ہیں ، تب یہ بات ہمیں سمجھ نہیں آتی تھی،مگرآج کی صورتحال میں عمران خان کی باتیں جھٹلائی نہیں جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا تھا آج ویسی ہی صورتحال بنادی ہے کہ عمران خان کی نااہلی کیلئے پہلے کوئی اور کوششیں کررہا تھا اب یہ کررہے ہیں۔ا
عمران خان کو نواز شریف وزرداری کی کرپشن والی فہرست میں شامل کرنا انصاف سے ناانصافی ہوگی،عارف حمید بھٹی سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا ہے کہ عمران خان پر براہ راست کرپشن کےالزامات نہیں ہیں،لہذا انہیں زرداری یا نواز شریف کے ساتھ کھڑا کرنا انصاف سے ناانصافی ہوگی۔ جی این این کےپروگرام"خبرہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کم و بیش 35 سال اس ملک پر حکومت کی،اس دوران یہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرےپر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات لگاتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ ان جماعتوں کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کےکیسز بھی کھلےہوئے ہیں،دوسری جانب عمران خان ہے جس کے پاس صرف ساڑھے تین سال کی حکومت ہے جو بہت مثالی نہیں تھی مگر عمران خان پر کرپشن کا الزام نہیں لگ رہا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ان کی پارٹی پر الزام لگ رہا ہے کہ انہوں نے چندے میں باہرسے بینکنگ چینل کے ذریعے آنے والی رقم غیر قانونی ہے، یار خدا کا خوف کرو، آپ کرپشن کھاگئے دوسری جانب عمران خان پر براہ راست کرپشن کا الزام نہیں ہے۔ سینئر تجزیہ کارنے مزید کہا کہ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے ہی حکومت انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی ہے،8 سال پرانا کیس ہےجس میں پانچ سال ن لیگ کی حکومت تھی، تب تو یہ فیصلہ نہیں آیا؟ساڑھے تین سال عمران خان کی حکومت رہی اس میں بھی فیصلہ نہیں آیا، فیصلہ کب ہوا ؟ جب امریکہ کو "ایبسیلوٹلی ناٹ" کہا گیا،جب عمران خان اپنی مرضی سے روس کے دورے پر گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے طاقتور حلقوں کو ناراض کیا، اچانک ایسا کیا ہوا کہ اتحادی جماعتیں رات و رات چھوڑ کر دوسری سائیڈ پر چلی گئیں، حرام اسمبلی حلال ہوجاتی ہے، درحقیقت عمران خان کو روکنے کا راستہ ہی یہ ہے اسی لیے الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ آیا ہے۔
پی ڈی ایم اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حکومتی اتحاد کو جارحانہ انداز سیاست اپنانے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں نواز شریف نے شرکا کو اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کیں۔ نجی چینل اے آر وائے کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف نے شرکا کو ہدایت کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے خلاف فوری ریفرنس لایا جائے، بہت ہوگیا، اب تحریک انصاف کو کوئی جگہ نہ دی جائے، جلسے کرنا حکومتوں کا کام نہیں، پرفارمنس دکھائیں۔ نوازشریف نے وزیر داخلہ راناثنااللہ کو اسلام آباد ریڈ زون میں احتجاج روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہا "شہباز صاحب مجھے اب ڈھیلی سیاست نہیں چاہیے"۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزارت قانون اور پارلیمانی امور کی مشاورت سے ریفرنس کی تجویز دی جس سے شرکا نے اتفاق کیا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کو بھی پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دی گئی۔ واضح رہے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے آج پُرامن احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ ادھر وزیر داخلہ راناثنااللہ نے پی ٹی آئی کو خبردار کیا ہے کہ ریڈ زون میں داخل مت ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے زبردستی کی تو پھر شکوہ نہ کرنا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ الیکشن کمیشن نے ثابت کردیا تحریک انصاف ایک فارن فنڈڈ پارٹی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے یہ گفتگو جیو نیوز کے پروگرام "کیپٹل ٹالک" میں کی اور کہا 2 دنوں میں وفاقی کابینہ فارن فنڈنگ سےمتعلق الیکشن کمیشن کےفیصلے پر سپریم کورٹ ڈیکلیئریشن بھیجنے کی باضابطہ منظوری دے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) سمیت تحقیقاتی ایجنسیاں تحقیقات کریں گی اورمنی لانڈرنگ و دیگر جعلسازی کے معاملات پر کارروائی کریں گی،اگر صدر مملکت عارف علوی اس معاملے میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، عارف علوی کو اخلاقی طور پر خود مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔ رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ان کے احتجاج کے حوالے سے میری تجویز تھی کہ طاقت سے روکا جائے، میری تجویز منظور ہوئی،اگر آج یہ کسی ایڈونچر کی کوشش کرتے تو ناکام رہتے، پی ٹی آئی نے نادرا چوک میں احتجاج کیلئے درخواست دی، حکومت نے مسترد کرکےایف 9 پارک میں احتجاج کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریڈ زون میں یہ احتجاج کرتے تو وہاں لاٹھی چارج اور شیلنگ ہوتی، اس کے نتیجے میں جو بھی نقصان ہوتا اس کے ذمہ دار عمران خان خود ہوتے۔
پنجاب کابینہ میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے وزرا کو ملنے والے محکموں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ ڈاکٹر یاسمین راشد محکمہ صحت، میاں اسلم اقبال ہاؤسنگ اور انڈسٹریز کے وزیر ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق میاں محمود الرشید بلدیات اور مراد راس اسکولز ایجوکیشن کے وزیر ہوں گے۔ علی افضل ساہی وزیر مواصلات، لطیف نذر مائنز اینڈ منرل، راجا بشارت وزیر پارلیمانی امور، پراسیکوشن اور کوآپریٹو جبکہ نوابزداہ منصور محکمہ مال کے وزیر ہوں گے۔ پنجاب کابینہ میں سردار محسن لغاری خزانہ، سردار شہاب الدین سوشل ویلفیئر محکمے کے وزیر ہوں گے۔ سردار حسنین بہادر دریشک محکمہ خوراک اینڈ لائیو اسٹاک، عنصر مجید نیازی محکمہ لیبر اور ملک تیمور کے حصے کھیلوں کی وزارت آئے گی۔ منیب سلطان چیمہ ٹرانسپورٹ، علی عباس شاہ فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف، سردار ہاشم ڈوگر محکمہ داخلہ، سردار آصف نکئی محکمہ ایکسائز جبکہ راجا یاسر ہمایوں ہائر ایجوکیشن اور خرم شہزاد ورک محکمہ قانون کے وزیر ہوں گے۔ وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی کابینہ میں حسین جہانیاں گردیزی محکمہ زراعت کے وزیر ہوں گے۔اس کے علاوہ احمد اویس کو دوبارہ پنجاب کا ایڈووکیٹ جنرل بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مسرت جمشید چیمہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا معاون خصوصی بنایا جائے گا، انہیں اطلاعات کا محکمہ دیے جانے کا امکان ہے۔ اطلاعات ہیں کہ ڈاکٹر ارسلان خالد کو بھی وزیراعلیٰ کا مشیر بنایا جائے گا اور انہیں آئی ٹی کا محکمہ ملنے کا امکان ہے۔
22 ماہ بعد ملکی برآمدات میں 24 فیصد نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے،ملک سے تجارتی سامان کی برآمدات جولائی میں 22 ماہ کے بعد منفی نمو میں داخل ہوئیں اور ان میں 24 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار نے ظاہر کیا کہ رواں مالی سال کے پہلے مہینے میں برآمدات 5.17 فیصد کم ہوکر 2.21 ارب ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2.34 ارب ڈالر تھیں۔ ماہانہ بنیاد پر برآمدات میں 23.95 فیصد کمی واقع ہوئی جو برآمدی شعبے میں کمی کا رحجان ظاہر کرتی ہے، اس سے قبل اگست 2020 میں برآمدات میں 14.75 فیصد کی کمی ہوئی۔ مالی سال 22 میں پہلی بار نہ صرف برآمدی ہدف حاصل کیا گیا بلکہ یہ 30 ارب ڈالر کی نفسیاتی حد بھی عبور کر گیا تھا،پاکستان کی برآمدات گزشتہ ایک دہائی سے اس سطح سے نیچے رہی ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی برآمدات 26.6 فیصد بڑھ کر 31.845 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جو اس سے ایک سال قبل 25.160 ارب ڈالر تھیں، جون میں برآمدات 6.48 فیصد بڑھ کر 2.89 ارب ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کے 2.72 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ تھیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درآمدی بل بھی جولائی میں 12.81 فیصد کم ہو کر 4.86 ارب ڈالر رہ گیا،گزشتہ سال کے اسی مہینے یہ بل 5.57 ارب ڈالر تھا، ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل میں 38.31 فیصد کمی ہوئی۔ جون میں درآمدی بل پچھلے سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 6.28 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.74 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو 23.26 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے،مالی سال 22-2021 کے دوران درآمدی بل 43.45 فیصد بڑھ کر 80.51 ارب ڈالر ہو گیا جو ایک سال پہلے 56.12 ارب ڈالر تھا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ٹوئٹر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درآمدات کو کم کرنے کی کوششیں رنگ لے آئیں،ہماری حکومت پی ٹی آئی کے چھوڑے گئے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں درآمدات جون میں 7.7 ارب ڈالر کے مقابلے میں صرف 4.86 ارب ڈالر تھیں، انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ہم نے پاکستان کو دیوالیہ پن کے دہانے سے واپس لائے ہیں۔ حکومت نے 19 مئی کو تقریباً 800 لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی،گزشتہ ہفتے حکومت نے آٹوموبائل اور موبائل فون کے علاوہ تمام اشیا سے پابندی ہٹانے کا اعلان کردیا تھا۔ پاکستان اقتصادی سروے 22-2021 کے مطابق تمام بڑے گروپوں میں درآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا،زیر جائزہ مدت کے دوران درآمدات میں زبردست اضافے میں متعدد عوامل نے کردار ادا کیا،عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اجناس کی قیمتوں نے بڑھتے ہوئے درآمدی حجم میں نمایاں کردار ادا کیا۔ پاکستان کا تجارتی خسارہ جولائی میں 18.33 فیصد کم ہو کر 2.64 ارب ڈالر رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 3.23 ارب ڈالر تھا، تجارتی خسارے میں ماہانہ بنیاد پر 46.76 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ مالی سال 22 میں تجارتی خسارہ ایک سال قبل کے 30.96 ارب ڈالر سے بڑھ کر 48.66 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جو کہ توقع سے زیادہ درآمدات کی وجہ سے 57 فیصد کے اضافے کا اشارہ دیتا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ملک میں نئے انتخابات کیلئے کمر کس لی ہے، پی ٹی آئی اراکین کو بھی انتخابات کی تیاری کیلئے کا ٹاسک دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایوان وزیراعلی پنجاب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اراکین اسمبلی سے ملاقات کی ، ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران عمران خان نے یاسمین راشد کو 2 ہفتوں میں پنجاب کی تنظیم سازی مکمل کرنے کا ٹاسک مکمل کرنے کی ہدایات کی اور کہا کہ انتخابات کی تیاریاں شروع کردی جائیں آئندہ 6 سے 8 ہفتوں میں عام انتخابات منعقد ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ انتخابات میں بھرپورانداز میں شرکت کی جائے،مجھے معلوم ہے کن لوگوں نے ہمارے ساتھ دو نمبری کی ہے میں سب کے سامنے ان لوگوں کے نام نہیں لینا چاہتا،۔ 25مئی کو پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ25 مئی کو جنہوں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا قانون ان سے متعلق اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ عمران خان نے اپنے دورہ لاہور کے دوران شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ہاشم جواں بخت،چوہدری پرویز الہیٰ و مونس الہیٰ سمیت اہم پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے صادق اورامین الیکشن کمیشن میں جھوٹے نکل آئے۔ مریم نواز نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے صادق اورامین الیکشن کمیشن میں جھوٹے نکل آئے۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی نے امریکی کاروباری شخصیت (ابراج گروپ) سے بھی فنڈز لئے ہیں۔ یہ امریکی سازش کب سے ہورہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فتنہ خان پاکستان کا پہلا اور واحد سیاستدان ہے جو ایک ہی فیصلے میں ناقابلِ تردید ثبوتوں کے ساتھ بیک وقت جھوٹا،کرپٹ،منی لانڈرر اور بیرونی قوتوں کے ایماء پر کام کرنے والا ثابت ہوا ہے۔ ن لیگ کی مرکزی نائب صدر نے مزید کہا اس کا اپنا ہی بنایا ہوا جھوٹا ایمانداری اور حب الوطنی کا بت آج اوندھے منہ گر گیا۔ بیشک اللہ حق ہے۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ قوم کو غلامی سے نجات کا بھاشن دینے والا خود بیرونی طاقتوں کا غلام ثابت ہوا۔ ان سے پیسہ لیتا رہا اور اس پیسے کو ملک میں فتنہ فساد اور بربادی کے لیے خرچ کرتا رہا۔اس فارن ایجنٹ کو پاکستان کی ترقی روکنے اور سی پیک کے خاتمے کے لئے لانچ کیا گیا تھا۔ سر شرم سے جھک گیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا کہ تحریک انصاف نے غیر ملکی فنڈنگ لی ہے۔ فیصلہ جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بھونچال آ گیا کہ کیا عمران خان فیصلے کی روشنی میں تاحیات نااہل ہو سکتے ہیں؟ مذکورہ معاملے پر سپریم کورٹ کی بیٹ سے منسلک سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نااہلی تاحیات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اس فیصلے کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ غلط بیانی یا کسی بات کو عیاں نہ کرنا اس زمرے میں نہیں آتا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اس حوالے سے جو بیان حلفی جمع کرایا تھا وہ غلط ثابت ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کے منحرف رکن نور عالم خان نے وزیر خزانہ کو ملک چلانے کے بجائے ٹافیاں بیچنے کا مشورہ دے دیا۔ ہوشربا مہنگائی پر وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا وزارت خزانہ چلانے کی بجائے ٹافیاں بیچیں۔ ایکسیریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے رخ موڑنے والے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے حالیہ مہنگائی پر وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل پر طنز کے نشتر برسائے اور کہا وزارت کرنے کی بجائے انہیں ٹافیاں بیچنی چاہییں۔ نور عالم خان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ وزیر خزانہ کو اسمبلی تو بلائیں۔ کہا کہ پیٹرول بے شک مہنگا کریں وہ امیر لوگ استعمال کرتے ہیں لیکن دنیا میں ڈیزل سستا ہو رہا ہے اور یہاں ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے اضافہ کردیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی نورعالم خان نے کہا وزیر خزانہ صنعت کار ہیں، انہیں صنعتوں کی فکر ہے کاشتکار کی نہیں، جہاں ڈیم بنے ہوئے ہیں وہاں کے بجلی صارفین سے فیول چارجز لینا زیادتی ہے۔ وزیرخزانہ اس ایوان میں آتے ہی نہیں، وہ ٹافی بیچیں کیوں کہ ان سے ملک نہیں چل رہا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آ گیا جس پر صحافیوں نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔ صحافی فیاض راجہ نے کہا حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی پارٹی فنڈنگ کا نظام سب سے زیادہ صاف اور شفاف ہے اگر ن لیگ، پیلپلز پارٹی اور جے یوآئی سمیت دیگر چودہسیاسی جماعتوں کو اس چھلنی اور اسکروٹنی میں سے گزارا گیا تو ہوشربا حقائق سامنے آئیں گے۔ عدنان عادل نے لکھا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلہ میں عمران خان کے بیان حلفی کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ رجیم چینج آپریشن کا حصہ ہے۔ اس نکتہ کی بنیاد پر عمران خان پر مقدمہ بنایا جائے گا کہ آئین کی شق 62،63 کے تحت وہ صادق اور امین نہیں۔ پی ٹی آئی سے عمران خان کو مائنس کرنا بڑا مقصد ہے۔ عتیق چودھری نے کہا آج ان لوگوں کو شدید مایوسی ہوئی جو بیانیہ بنا رہے تھے کہ یہ فارن فنڈنگ کا کیس ہے اور پی ٹی آئی بین ہونے جا رہی ہے۔ دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا لگتا ہے ہمارے دوست کنور دلشاد جنہوں نے جنرل مشرف کے زمانے میں زبردست انتخابات کرائے کی شروع دن سے خواہش رہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف سیاست سے فارغ ہو جائے۔ اب دیکھتے اس فیصلے کے بعد کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ارم عظیم نے کہا فارن فنڈنگ کیس کا اختتام ممنوعہ فنڈگ پر آ کر دم توڑ گیا۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ باقی تمام جماعتیں اپنی اپنی رسیدیں جمع کروانے کے لیے تیار ہیں ؟ ملیحہ ہاشمی نے فیصلے پر کہا الیکشن کمیشن نے PTI کے 40 ہزار میں سے 13 اکاؤنٹس کی فنڈنگ "ممنوعہ" قرار دے دی اور اس کا جواب PTI جمع کروائے گی لیکن کیا الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے بھی سوال کرے گا جنہوں نے ایک اکاؤنٹ کی بھی تفصیل نہیں دی؟ رضوان غلزئی بولے الیکشن کمیشن دیگر جماعتوں کے فنڈنگ کیس کا فیصلہ کب سنا رہا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈنگ کیس ایک ساتھ سننے کا حکم دیا تھا۔ رائے ثاقب کھرل نے الیکشن کمشنر کے ریمارکس پر کہا کہ وہ فنڈز ضبط کرنا چاہ رہے تھے یہی تھی ساری کہانی، بس ٹُھس۔۔ سمیع ابراہیم نے عاصمہ شیرازی کے اس فیصلے پر ٹوئٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے۔ عدیل وڑائچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو گراونڈ بنا کر دیا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کیلئے کارروائی کرے۔ عباس شبیر نے کہا پوری قوم جانتی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر لاہور میں کس کے حکم پر کام کرتے رہے۔ ثاقب بشیر نے لکھا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ تو نوشتہ دیوار ہے کہ شوکاز نوٹس ہونا ہے اس کے بعد اصل مقابلہ پروپیگنڈے کا ہو گا کون بہتر کرتا ہے۔ سلیم صافی نے فیصلہ شیئر کیا تو طارق متین نے کہا اتنی جلدی صفحہ چھیاسٹھ پر ؟ میں تو پہلے سے کہہ رہا تھا کہ حکومت , ن لیگ اور ایک چینل کو فیصلہ پورا پتہ ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی تو اس دوران سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں انہیں وزارت اعلیٰ کی نشست پر بیٹھے دکھایا گیا جس پر ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں نے کافی شور مچایا۔ اس ملاقات کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں کہا جا رہا ہے کہ پرویز الہٰی نے اصرار کرکے عمران خان کو اپنی کرسی پر بٹھایا۔ عمران خان چوہدری پرویز الہی کیساتھ پڑی کرسی پر بیٹھنا چاہتے تھے، عمران خان وزیر اعلیٰ کی کرسی پر چوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کے اصرار پر بیٹھے۔اس پرچوہدری پرویز الہٰی اور مونس الہٰی نے کہا کہ یہ ہمارے روایت کیخلاف ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے چیئرمین تحریک انصاف سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہمارے لیے محترم ہیں، آپ ہی سامنے کرسی پر بیٹھیں گے۔ اس ملاقات کی تصاویر پر مختلف تبصرے سامنے آئے جن میں مونس الہیٰ نے لکھا کہ وہ عمران خان اور وزیراعلیٰ کے ہمراہ موجود ہیں جبکہ خواجہ آصف اس پر سیخ پا ہو گئے اور تنقید میں کہا کہ عمران خان کو کرسی کی ہوس ہے۔ کیونکہ کوئی صاحب عزت انسان کسی دوسرے کی کرسی پر نہیں بیٹھےگا۔ لیگی ایم پی اے حنا پرویز بٹ بولیں کہ نیازی صاحب کس حیثیت سے وزیراعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہیں؟ دوسری جانب عمران خان کے وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنے سے متعلق تجزیہ کاروں اور دیگر حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح سے کسی کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ یہاں بھی عمران خان موجود ہے۔ اس تصویر کو جاری کرنے کا مقصد واضح پیغام دینا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ نے عہدہ سنبھالتے ہیں کارکردگی دکھانا شروع کردی، نے نکاح کے لیے ختم نبوتﷺ پر ایمان کے حلف والے نئے فارم استعمال کرنے کی ہدایت کردی،بیان میں کہا گیا کہ نکاح کے وقت دلہا اور دلہن کے لیے ختم نبوتؐ کے حلف نامے پر دستخط کرنا لازمی ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ نکاح رجسٹراروں کو ختم نبوتؐ کے حلف نامے والے نئے فارم دیے جائیں،نکاح نامہ میں ختم نبوتؐ پر ایمان کاحلف شامل ہونے پرقوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعلیٰ پنجان نے واضح کردیا کہ نکاح رجسٹراروں کو نئے فارم نہ دینے والوں کےخلاف سخت کارروائی ہوگی اور نئے فارم استعمال نہ کرنے والے نکاح رجسٹرار کو ایک ماہ قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی،دوست محمد مزاری ڈپٹی اسپیکر نہ رہے،پی ٹی آئی اور ق لیگ اتحاد نے وزارت اعلیٰ کے بعد اسپیکر شپ بھی جیت لی دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ تحریک انصاف اور ق لیگ کے امیدوار سبطین خان نئے اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے۔ تحریک انصاف کے سبطین خان کو 185ووٹ ملے جبکہ ن لیگ اور اتحادی پارٹی کے امیدوار سیف الملوک کو 175 ارکان نے ووٹ ڈالے، چار ووٹ مسترد بھی کئے گئے۔ اسپیکر کا منصب سنبھالتے ہی تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی برطرفی کے لیے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس کے حق میں 186 ووٹ دیے گئے،حکومتی ارکان اسمبلی کو ڈپٹی اسپیکر کی برطرفی کیلئے 186 ووٹ درکار تھے۔ ارکان نے خفیہ رائے شماری کےدوران بیلٹ پیپر پر ہاں یا نہ پر ووٹ کیا،تحریک عدم اعتماد میں پہلا ووٹ یاسمین راشد کی جانب سےکاسٹ کیا جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دوسرا ووٹ افتخارگیلانی نےکاسٹ کیا۔ پولنگ کے دوران اسپیکر کے امیدوار سبطین خان نے پینل آف چیئرمین کو تحریری اعتراض جمع کراتے ہوئے الزام لگایا کہ اپوزیشن اراکین چار بیلٹ پیپرز لے گئے ہیں جو ان کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں، ان بیلٹ پیپرز کی ریکوری کرائی جائے۔ جبکہ اپوزیشن اراکین نے الزام عائد کیا کہ اسپیکر کے انتخاب میں خفیہ رائے شماری نہیں ہوئی، نون لیگی رکن بلال یاسین کا کہنا تھا کہ ان کے بیلٹ پیپر پر نمبر لکھا تھا جو خفیہ رائے شماری میں نہیں آتا۔ سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے بھی بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر لگانے کے معاملے کو عدالت کے جانے کا اعلان کیا،انتخاب کا مرحلہ مکمل ہونے پر نو منتخب اسپیکر سبطین خان سے پینل آف چیئر وسیم خان نے حلف لیا۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تکنیکی الیکشن تھا اگر ایک بھی ووٹ مسترد ہوتا تو تحریک ناکام ہوجاتی،پی ٹی آئی ارکان کو مبارک باد دیتا ہوں ایک لوٹا اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت لینا اس لیے ضروری ہے،کیونکہ معیشت تباہ ہورہی ہے جب تک شہباز شریف کو اقتدار سے نہیں اتارتے معاشی استحکام ممکن نہیں،ہم ایک دو دن میں طے کرلیں گے وفاقی حکومت کو کب فارغ کررہے ہیں،فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ لوٹے کی سیاست اور لوٹے کو آج ہم نے انجام کو پہنچا دیا،امید ہے اب پاکستان میں کوئی پارلیمنٹیرین اپناضمیرنہیں بیچےگا اور لوٹا نہیں بنے گا۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے 10 ووٹوں کو مسترد کر کے حمزہ شہباز کو منتخب وزیراعلیٰ قرار دیا تھا،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کیا گیا تو سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور زیادہ ووٹ لینے پر پرویز الہٰی کو وزیراعلیٰ قرار دیا۔
ملک میں مہنگائی کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید اشیا مہنگی ہوگئیں،ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سامنے آگئے، ملک میں رواں ہفتے مہنگائی کی شرح میں 3 اعشاریہ 68 فیصد اضافہ ہوا، 30 اشیاء ضروریہ کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے دالیں، گوشت، ٹماٹر، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 37 اعشاریہ67 فیصد پر پہنچ گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے دالیں، گوشت، ٹم اٹر، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر اور دیگر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 37 اعشاریہ67 فیصد تک جاپہنچی۔ ادراہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے بجلی کے فی یونٹ میں 1.88 روپے کا اضافہ ہوا، پیاز، آٹے کے تھیلے، انڈوں اور فی درجن کیلا کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی، پیاز کی فی کلو قیمت میں 19 روپے، انڈوں کی فی درجن قیمت میں 30 پیسے کمی ہوئی۔ گزشتہ ہفتے بھی ملک میں مہنگائی کی لہر برقرار رہی تھی، گزشتہ ہفتے مہنگائی کی مجموعی شرح 32 اعشاریہ 82 فیصد رہی،31 اشیاء ضرویہ مہنگی صرف 9 کی قیمتوں میں کمی اور 9 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا تھا۔
سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی نااہلی کیلئے مراسلہ بھجوا دیا گیا۔67 صفحات پر مشتمل مراسلہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھجوایا گیا۔ مراسلے کے متن میں کہا گیا کہ دوست مزاری نے 16 اپریل اور 22 جولائی کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کو متنازعہ بنایا۔ سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ارکان اسمبلی پرتشدد کرایا۔مراسلے میں کہا گیا کہ دوست مزاری کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھجوایا جائے۔ گذشتہ روز پٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کو پنجاب اسمبلی میں ایک ہی دن میں دوسری بڑی کامیابی حاصل ہوئی تھی، پی ٹی آئی سے بغاوت کرنے والے دوست محمد مزاری ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے فارغ ہو گئے۔ پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی تھی، جس کے بعد جمعہ کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب مکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ بھی کروائی گئی۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے اتحاد کو ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ووٹ درکار تھے۔ تحریک عدم اعتماد کیلئے ہونے والی ووٹنگ میں دوست محمد مزاری کیخلاف 186 ووٹ کاسٹ ہوئے جس کے بعد تحریک کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ ایوان میں موجود تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے تمام اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ تحریک کی کامیابی کے بعد دوست محمد مزاری ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ کھو بیٹھے ہیں، جبکہ نئے ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا شیڈول جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدے کیلئے واثق قیوم حکمران اتحاد کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ مداخلت نرم ہو، گرم ہو یا سخت، سب کو مل کر ملک بچانا ہے۔ ایک ایک دن قیمتی ہے۔سب لوگوں کو مل کر بیٹھنا ہے ورنہ لوگ فیصلے خود اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی انتشار، خلفشار اور عدم استحکام پاکستان کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے۔ مداخلت نرم ہو، گرم ہو یا سخت، سب کو مل کر ملک بچانا ہے۔ انہوں نے کہا ایک ایک دن قیمتی ہے۔ سب لوگوں کو مل کر بیٹھنا ہے ورنہ لوگ فیصلے خود اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے۔مہنگائی کی شرح38فیصد بڑھ گئی ہے اور غریب آٹا بھی نہیں لے سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر IMF کا بیل آؤٹ پیکج جلد نہ آیا تو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ تاریخ کے بدترین معاشی اور سیاسی بحران سے گزر رہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ غریب کا نہ چولہا جل رہا ہے، نہ بجلی کا بل، نہ بچوں کی فیس، غریب وینٹیلیٹر پر ہے۔ سینکڑوں فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے ہی حکومت میں آنے کا مخالف تھا صرف ملک بچانے کیلئے حکومت میں آنا قبول کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکمران جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اجلاس سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں تمام رکن سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے اجلاس میں لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور خطاب کیا، اس موقع پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ لاڈلے کا چار سالہ گند ہم پر ڈال دیا گیا ہے، موجودہ حکومت مرکز میں حکومت چھوڑنے سمیت تمام آپشنز پر غور کرے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میاں نواز شریف نے پارٹی کی سینئر قیادت سے وفاق میں حکومت چھوڑنے سے متعلق امور پر مشاورت شروع کردی ہے، نواز شریف حکومت چھوڑنے، قبل از وقت انتخابات پر بات کررہے ہیں، نواز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت میں رہنا مزید مسائل کو جنم دے گا۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ میاں نواز شریف نے حکومت چھوڑنے کی بات کی ہو، نواز شریف اورمریم نواز شریف اکثر و بیشتر حکومت چھوڑنے اور قبل از وقت انتخابات پر زور دیتے دکھائی دیتے ہیں تاہم وزیراعظم شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری اس آپشن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر کا کہنا ہے کہ معیشت اتنی گہری کھائی میں گرنے والی ہے کہ اس سے نکلنے میں برسوں لگیں گے۔ ایک بیان میں اسد عمر نے کہا کہ آج کل نظریں سیاست پر ہیں مگر معیشت کی بگڑتی صورتحال نہایت تشویشناک ہے، حالات پہلے ہی خراب ہو گئے تھے، اب روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں، پچھلے 2 ہفتوں میں زرِمبادلہ کے ذخائر میں 1.2 ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج سے تقریباً ایک ماہ پہلے چین سے 2.3 ارب ڈالرز کا قرض لیا گیا، چین سے لیے گئے 2.3 ارب ڈالر میں سے 2 ارب ڈالر استعمال ہو چکے ہیں، روپے کی قدر میں اتنی تیزی سے کمی آرہی ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد ڈالرکے مقابلے میں روپیہ 62 روپے تک گر چکا ہے، روپے کی قدر میں کمی سے پیٹرول، بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہو گا۔ موڈیز، فِچ اور ایس این پی سب نے پاکستان کی درجہ بندی گرادی ہے، بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق کوئی آپ کو تیل بیچنے کو تیار نہیں ہے۔ معیشت اتنی گہری کھائی میں گرنے والی ہے کہ اس سے نکلنے میں برسوں لگیں گے، وقت آگیا ہے کہ پاکستان پر مسلط مصنوعی نظام کو ختم کیا جائے۔

Back
Top