خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہین عدالت کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کل فرد جرم عائد کی جائے گی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کی کل عدالت پیشی سے متعلق سرکلر جاری کر دیا،لارجر بینچ کل 22 ستمبر دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔ سرکلر کے مطابق کمرہ عدالت نمبر ایک میں انٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گی،سرکلر کے مطابق عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلا کمرہ عدالت میں موجود رہ سکیں گے،اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 15 لا افسران کو داخلے کی اجازت ہو گی۔ سرکلر میں کہا گیا کہ تین عدالتی معاونین کو کمرہ عدالت جانے کی اجازت ہوگی،پندرہ کورٹ رپورٹرز اورہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ بار کے پانچ پانچ وکلا کو کمرہ عدالت میں موجودگی کی اجازت ہو گی،اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کی جانب سے انتظامیہ کو سیکیورٹی کے انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ خاتون جج کو دھکیوں سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان کو جواب جمع کروانے کےلیے دو مواقع فراہم کیے تھے،عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں عمران خان نے غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے اضافی نفری طلب کرنے اور اسلام آباد کو بند کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے خوفزدہ اور نالائق لوگ شاید ہی اسلام آباد نے پہلے دیکھے ہوں، الیکشن کراؤ اور لوگوں کو فیصلہ کرنے دو۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں رہنما تحریک انصاف نے وفاقی حکومت اور پولیس کی تیاریوں پر کہا کہ حکومت مکمل ہوش کھو بیٹھی ہے، ابھی تو تحریک انصاف نے اسلام آباد بند کرنے کی کوئی کال ہی نہیں دی ابھی سے پورا شہر قلعہ بنا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج یا دھرنے کی کال ملنے کیلئے وفاقی حکومت اور اسلام آباد پولیس نے پیشگی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ریڈزون کے داخلی راستوں پر کنٹینر لگانے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ نادرا چوک اور ڈی چوک کو کنٹینر اور خاردار تاریں لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ ادھر اسلام آباد پولیس نے کہ صوبوں سے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 30 ہزار اہلکار طلب کر لیے ہیں، پنجاب سے 20 ہزار اہلکار، خیبر پختونخوا سے 4 ہزار پولیس اہلکار اور 6 ہزار نفری رینجرز کی بھی مانگی گئی ہے۔ جب کہ اضافی آنسو گیس کے شیل اور آنسو گیس پھینکنے والے ڈرونز بھی منگوائے گئے ہیں، اور ایف سی کے تین ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ بھی چکے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے عمران خان اور فواد چودھری کو الیکشن کمیشن کے نوٹس معطل کرتے ہوئے دونوں کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ کے سینئر جج جواد الحسن نےعمران خان اور فواد چودھری کو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ریمارکس میں معزز جج نے کہا یہ آئینی معاملہ ہے۔ عدالت نے 3 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے 29 ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔ عمران خان اور فواد چودھری کے وکیل فیصل چودھری نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن ایک کمیشن ادارہ ہے عدالتی اختیارات نہیں رکھتا۔ وکیل نے مزید کہا الیکشن کمیشن کسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتا۔ یہ نوٹس انتقامی طور پر جاری کیے گئے ہیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ساجد تنولی نے وکیل صفائی کے مؤقف کی مخالفت کی۔ علاوہ ازیں عدالت نے جسٹس صداقت علی خان، جسٹس جواد الحسن اور جسٹس مرزا وقاص رؤف پر مشتمل تین رکنی بینچ سماعت کے لیے تشکیل دے دیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو پٹیشنرز کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا۔
تحریک انصاف کے رہنما شوکت ترین اور تیمورسلیم جھگڑا کی مبینہ آڈیو کال کے معاملے پر ایف آئی اے نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو کل طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے پی ٹی آئی دورحکومت کے وزیرخزانہ شوکت ترین کو بدھ کی صبح 10 بجے اسلام آباد کے زونل آفس میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ چند ہفتے قبل شوکت ترین کی ایک مبینہ آڈیو کال لیک ہوئی تھی جس میں وہ پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری اور خیبرپختونخوا کے وزیر تیمور جھگڑا سے الگ الگ گفتگو کر رہے تھے۔ مبینہ آڈیو کال میں شوکت ترین نے دونوں رہنماؤں کو آئی ایم ایف معاہدے کے تناظر میں وفاقی حکومت کو جواب دینے کے بارے میں متنازع مشورے دیئے تھے۔ مبینہ ٹیلفونک گفتگو میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب روپے کی کمٹمنٹ دی ہے آپ سب نے سائن کیا ہے، حکومت پردباؤ ڈالنے کیلئے آئی ایم ایف سے کہا جائے کہ آپ سے کمٹمنٹ سیلاب سے پہلے کی تھی، اب ہم سیلاب متاثرین پر پیسے خرچ کررہے ہیں، اس لئے ہماری لئے مشکلات ہو سکتی ہیں۔ شوکت ترین نے صوبائی وزیرخزانہ کو زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے اب آئی ایم ایف کو لکھنا ہے کہ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے، بس یہی لکھنا ہے آپ نے اور کچھ نہیں کرنا۔ صوبائی وزیرخزانہ محسن لغاری نے شوکت ترین سے دریافت بھی کیا کہ کیا اس سے ریاست کومشکل نہیں ہوگی۔ جس پر شوکت ترین نے پارٹی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہمارے چیئرمین سے کس طرح ٹریٹ کررہی ہے، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ وہ ہم پر کیسز کرتے رہیں، بلیک میل کرتے رہیں اور ہم ان کی مدد کرتے رہیں۔ اسلام آباد میں آڈیولیکس پرسابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ انہوں نے 22 کروڑعوام کی بات کی کوئی غداری نہیں کی۔ انھوں نے کسی انفرادی فائدے کیلئے کچھ نہیں کہا۔ سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے بھی تو آئی ایم ایف کے کاغذات پھاڑنے کی بات کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام ریورس کردیں گے۔ 31 اگست کو شوکت ترین کی مبینہ آڈیو لیک کے حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ سابق وفاقی وزیرخزانہ نے صوبائی وزرائے خزانہ سے ملکی مفاد کے خلاف گفتگو کی، ہم نے شوکت ترین، محسن لغاری اور تیمور جھگڑا کی مبینہ آڈیو کا فرانزک کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی پلان تشکیل دیدیا ہے، دوسرے صوبوں سے اضافی نفری بھی طلب کرلی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے دیگر صوبوں سے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 30 ہزار اہلکارطلب کرلیے ہیں، ذرائع کے مطابق پنجاب سے 20 ہزار ، خیبر پختونخوا سے 4 ہزار پولیس اہلکار اور 6ہزار رینجرز اہلکاروں کی نفری طلب کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف سی کے 3 ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ چکے ہیں تاہم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی جانب سے ابھی تک نفری دینے سے متعلق کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے ممکنہ لانگ مارچ کے پیش نظر اضافی نفری کےعلاوہ وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کرنےکیلئے سینکڑوں کنٹینرز بھی طلب کرلیے ہیں، اس کے علاوہ مختلف مقامات پر خندقوں کی کھدائی بھی شروع کردی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس پھینکنے والے ڈرونز اور آنسو گیس کے شیلز بھی منگوائے جائیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بڑا فیصلہ دے دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر نیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے لندن کے اپارٹمنٹس اور نواز شریف کے درمیان تعلق پر نیب سے چار سوالات کے جوابات بھی مانگ لیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مریم نواز اور کییٹن(ر) صفدر کی اپیل پر کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں، کارروائی کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ کے آرڈر پر یہ کیسز بنائے گئے تھے، موجودہ اپیل جرم میں معاونت سے متعلق ہے، مریم نواز نے والد کی جائیداد بنانے اور چھپانے میں معاونت کی۔ جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ میں کہا کہ آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف نے خریدیں، اس اپیل کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں،آپ خود کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں، ن لیگ کے رہنما نے عدالتی فیصلوں میں کمی کی وجہ سے مقدمہ دائر کیا، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کیس پر جوابی دلائل دینے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیس کا فیصلہ رابرٹ ولیم ریڈلے کی رپورٹ پر منحصر ہے اور ماہر کی رپورٹ پرائمری نہیں ثانوی شہادت ہوسکتی ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ عدالت اس معاملے کو کیلیبری فونٹ کے کیس سے دیکھے گی، عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز، نیب پراسیکیوٹر عثمان چیمہ اور سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسیکوٹر عثمان چیمہ نے دلائل دیئے کہ 23 جون 2021ء کو عدالت نے نواز شریف کی اپیل خارج کی، مریم نواز کے خلاف نواز شریف کی اعانت کا چارج عائد کیا گیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ عدالت نے لکھا کہ نواز شریف کو فیئر ٹرائل کا حق دیا گیا تھا، عدالت نے یہ بھی لکھا کہ مسلسل عدم حاضری پر عدالت کے پاس اپیل خارج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، عدالتی حکم کے مطابق وہ سرینڈر کریں یا پکڑے جائیں تو دوبارہ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا نواز شریف کی اپیل میرٹ پر خارج نہیں ہوئی بلکہ اشتہاری ہونے کی وجہ سے خارج ہوئی، ایسا نہیں ہے کہ جو اپیل اس طرح خارج ہوئی اس کا چارج بھی درست ثابت ہوگیا اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مرکزی ملزم اب نہ عدالت کے سامنے ہے نہ اس کی اپیل موجود ہے، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ریٹائرڈ کا کردار مرکزی ملزم کی معاونت کا تھا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان دھمکیاں دے کر اداروں پر دباؤ ڈالتے ہیں، وہ ہمیشہ للکار کر اپنا راستہ صاف کرتے ہیں، لوگوں کو کہتے ہیں خوف کا بت توڑدیں، خود کسی کا نام لینے کی جرات نہیں، عمران خان کے پاس دھمکیوں کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔ ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ قدرت کا اصول ہے سچ سامنے ضرور آتا ہے، جھوٹ کو مٹ جانا ہوتا ہے، چکوال کے جلسے میں کچھ باتیں بہت واضح تھیں، بہروپئے کی منافقت قوم کے سامنے لانا ضروری ہے، کہتے ہیں کہ خوف کا بت توڑ دیں خود میں ان کا نام لینے کی جرات نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک دلدل کی طرف جارہا ہے،فوری انتخابات نا کروائے تو حالات کسی سے سنبھالے نہیں جائیں گے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے یہ گفتگو ملکی معیشت پر منعقد کیے گئے ڈیجیٹل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کی اور کہا کہ آج ہم نے پہلی معاشی ٹیم کی میٹنگ منعقد کی، آئندہ انتخابات میں جو بھی جماعت حکومت میں آئے گی اسے 2018 سے بھی مشکل معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہمیں حکومت ملی تو بڑے اقدامات کریں گے، معاشی حالات دن بدن خراب ہورہے ہیں، ملک دلدل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ شفاف انتخابات ہوں اور اس سےمنتخب حکومت اقتدار میں آئے جو فیصلے کرے، ہماری گزشتہ حکومت کا پلان ملک کے اندر خوشحالی لانا تھا، اس وقت ہمیں اپنی ایکسپورٹس کو بڑھانا ہوگا، ہمیں ایک ایسی مستحکم حکومت چاہیےجو بڑے فیصلےکرنے کی طاقت رکھتی ہو، اپنےد ور میں ہم نے بھی آئی ایم ایف پروگرام لیا تھا، ہم سے بھی آئی ایم ایف مطالبے کرتا تھا مگر ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کیلئے قیمتیں نہیں بڑھاتے تھے اور اسٹینڈ لیتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے بھی 6فیصد گروتھ کی، احساس پروگرام شروع کیا، اس حکومت کے چار سال میں کون سی قیامت آگئی کہ ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی، بجلی 16 روپے یونٹ تھی جو آج36 روپے فی یونٹ تک کیسے پہنچ گئی،لوگوں کو بجلی کے بلوں کی وجہ سے بہت غصہ ہے، ملک میں سیاسی استحکام کے بغیرمعاشی استحکام بھی نہیں آسکتا۔ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتےہوئے کہا کہ نواز شریف نے ملک کے اربوں روپے لوٹے ہیں اور اب سزایافتہ، مفرور، اور جھوٹا آدمی ملک سے بھاگا ہوا ہے، بدقسمتی ہے کہ یہاں چوروں کو جیل جانے سے بچایا جاتا ہے، اگر ایسا ہی چلنا ہے توجیل سے چھوٹےچوروں کو بھی آزادکردیں، اگر ملک کےفیصلے دو چوروں نے مل کر کرنے ہیں تو ہمارے ملک اور بنانا ریپبلک میں کیا فرق ہے، ملک مہنگائی سے ڈوب رہا ہے اور ان کے کرپشن کیسز ختم ہورہے ہیں، کسی بھی معاشرے میں چوری کی سزا ہوتی ہےتبھی کرپشن ختم ہوتی ہے، جب معاشرہ کرپشن کو تسلیم کرلے تو ملک تباہ ہوجا تا ہے۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ سندھ میں سیلاب سے اتنی تباہی آئی ہے، بلاول ایسے وقت میں لندن میں کیا کررہا ہے انہیں تو سیلاب متاثرین کے ساتھ ہونا چاہیے،سندھ کے لوگ برے حالات میں گزارا کررہے ہیں، میں بھی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے دو بارویڈیو لنک کے ذریعے تقاریر کی ہیں، یہ جنرل اسمبلی جاکر کون سا تیر ماریں گے، شرم کی بات ہے کہ شہباز شریف سیکرٹری جنرل کو کہہ رہا ہے کہ ہم پیسے ٹھیک جگہ پر لگائیں گے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ مخالفین نواز شریف کو پاکستان کا سیاسی نقشہ ترتیب دیتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے مخالفین نے انکے خلاف ظلم و انتقام کی ہر حد پار کر لی، انھیں مٹانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ مخالفین کی اس سے بڑی سزا اور کیا ہو گی کہ وہ اپنی جیتی آنکھوں سے اُسی نواز شریف کو ایک بار پھر پاکستان کا سیاسی نقشہ ترتیب دیتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
قائد ن لیگ نواز شریف کی وطن واپسی کب ہوگی، یہ تو فائنل نہیں لیکن سینئر تجزیہ کار اطہر کاظمی نے ان کی واپسی میں درپیش رکاوٹ کو بے نقاب کردیا، سما ٹی وی کے پروگرام آواز میں گفتگو کرتے ہوئے اطہر کاظمی نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی میں پنجاب حکومت بڑی رکاوٹ ہے۔ بیرسٹراحتشام امیرالدین نے سوال کیا کہ لندن میں شہباز شریف کی نواز شریف سے کیا مشاورت ہوئی؟ کیا پنجاب میں تبدیلی ہونے جارہی ہے؟ جس پر سینئرتجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، آئین کے مطابق ہی شہباز شریف نے نواز شریف سے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق مشاورت کی ہوگی۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ جس ملک میں آئین کے مطابق سب کچھ ہورہاہے تو آگے چل کر بھی آئین کے مطابق ہی سب ہورہا ہوگا، جس طریقے سے انہوں نے وفاقی حکومت آئین کے مطابق گرائی تھی پنجاب میں بھی آئین کے مطابق ہی گرانے کی تیاری ہورہی ہوگی۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ان کی خواہش تو بہت ہے پنجاب میں حکومت گرادی جائے، کیونکہ میاں صاحب کی واپسی میں سب سے بڑی رکاوٹ پنجاب حکومت ہی بنی ہوئی ہے، ن لیگ نے اب تک اپنے سارے گولز حاصل کرلئے ہیں، نیب کے قانون میں ترمیم کرلی، ریفرنسز واپس آنا شروع ہوگئے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ اصل مسئلہ تو یہ ہی کے نواز شریف کہتے ہیں میری واپسی کیلیے کیا کیا؟ بنیادی مشاورت اس بات پر ہوگی کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے کیا کیا جائے، سیاست میں نواز شریف کا آگے کیا کردار ہے، نواز شریف کی وطن واپسی کیلیے مختلف آپشنز پر غور کیا جارہاہے۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ایک آپشن یہ بھی ہے کہ حمزہ شہباز کے علاوہ کسی اور کو بھی وزیراعلیٰ پنجاب لگایا جاسکتا ہے، ق لیگ کو کہا جارہا ہے کہ اسی تمام نظام کے ساتھ آپ حمزہ شہباز کے ساتھ آجائیں، ہم اس پر بات کرسکتے ہیں پرویز الہیٰ ہمارے ساتھ بطور وزیراعلیٰ مل جائیں، ان آپشنز پر غور کیا جارہا ہے،لیکن لگتا نہیں ہے کہ اتنی آسانی سے حکومت تبدیل کرسکیں گے، ق لیگ کی خواہش یہ ہی ہوگی کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہی رہیں،مونس الہیٰ کی سیاست خان صاحب کے ساتھ ہے۔
سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے مذہب کارڈ کے معاملے پر عمران خان کے الفاظ کی وضاحت کردی اور ن لیگ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ خبررساں ادارےاے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا اس کا مطلب تھا کہ میں آپ کو لاالہ اللہ اتنا پڑھاؤں گا کہ آپ کو چوروں سے ڈکیتوں سے رہائی دلوادوں، انہوں نے جو کہا کہ میں لاالہ اللہ سے آپ کوآزادی دلواؤں گا اس میں "سے" سے عمران خان کی مراد ہے کہ لاالہ اللہ کے ذریعے آپ کو آزادی دلواؤں گا۔ اعتزاز احسن نےکہا کہ خدا نخواستہ نانعوذوباللہ عمران خان نے یہ نہیں کہا کہ سیرت نبیﷺ سے آپ کو آزاد کرواؤں گا، اس نے کہا ہے کہ سیرت نبیﷺ دکھا دکھا کر آپ کو حقیقی طور پر آزاد کرواؤں گا۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ اس بیان پر جو ردعمل آیا ہے وہ میں نے سنا ہے،جاوید لطیف تو جو باتیں کررہا ہے وہ تو عمران خان کو قتل کروانا چاہتا ہے،وہ تو لوگوں کو عمران خان کے قتل کی دعوت دے رہا ہے، ایک بڑے اینکرکو سنا ہے میں نے جو بڑے سنبھال سنبھال کر اور بنابنا کراس بیان کومذہب کارڈ کی طورپر پیش کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں عمران خان کا ساتھی نہیں ہوں، مگر میں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ کوئی مذہب کو استعمال کرتے ہوئے کسی دوسرے کی جان کو خطرے میں ڈالا جائے۔
پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے حکومتی اتحاد پی ڈی ایم نے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی لندن میں پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کے بعد پنجاب حکومت سے متعلق حکمت عملی میں تبدیلی کی گئی ہے۔ پہلے چند روز میں پرویز الہیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی خبریں گردش کر رہی تھی تاہم اب پی ڈی ایم اور اتحادیوں نے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ہٹانے سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں حکومت کے خاتمے کے لیے طریقہ کار سے متعلق رہنماؤں کی مشاورت جاری ہے اور اس سلسلے میں قانونی و آئینی ماہرین سے رائے طلب کرلی گئی ہے۔ پی ڈی ایم رہنماؤں نے آئینی ماہرین کو تحریک عدم اعتماد کی صورت میں حکومتی ارکان کی جانب سے ساتھ دینے کی یقین دہانی کا بھی بتایا ہے۔ جبکہ آئینی ماہرین نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے آپشن کو کمزور قرار دے دیا ہے۔ ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ عددی اعتبار سے پی ڈی ایم کے پاس مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے۔آئینی ماہرین نے رائے دی ہے کہ ق لیگ کے ارکان پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دیتے تو عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔ دوسری جانب آئینی وقانونی ماہرین نے یہ رائے دی ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے بجائے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے تو خفیہ رائے شماری کی وجہ سے اس کی کامیابی کے مواقع زیادہ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنے دستور پاکستان کے مطابق اٹھائے حلف اور سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آئین پاکستان کے حلف کے مندرجات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: وزیراعظم شہباز شریف اپنے دستور پاکستان کے مطابق اٹھائے حلف اور سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ کرائم منسٹر شہباز شریف چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی اور دیگر ریاستی معاملوں پر سزایافتہ مجرم میاں محمد نوازشریف کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور ان کے وزراءبھی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ سزایافتہ مجرم میاں محمد نوازشریف سے مشورہ کرنے کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی کا فیصلہ کریں گے، یہ سب کچھ وزیراعظم شہباز شریف کے حلف اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ (سیکشن 1:5) کی خلاف ورزی ہے۔ دریں اثنا پنجاب اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف کے حلف کی خلاف ورزی کرنے کے حوالے سے قرارداد پنجاب کے وزیر برائے پارلیمانی امور راجہ بشارت کی طرف سے پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کے متن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف پر کرپشن اور منی لانڈنگ کے مقدمات ہیں اور انہوں نے قومی معاملات پر عدالتی مفرور مجرم سے مشاورت کر کے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ آئین پاکستان حساس قومی معاملات پر وزیراعظم کو غیرمتعلقہ شخص سے مشاورت کرنے سے روکتا ہے، آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے شہباز شریف نے میاں محمد نوازشریف سے مشاورت کی جو کہ آرٹیکل 5 اور 6 کی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب کے وزیر برائے پارلیمانی امور راجا بشارت کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ میاں محمد نوازشریف سے مشاورت پر وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 5 اور 6 کے تحت قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں عمران خان اور فواد چوہدری کی جانب سے فیصل چوہدری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھجوائے گئے شوکاز نوٹسز کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی۔ درخواست میں پی ٹی آئی چیئرمین اور سینئر رہنما کی جانب سےیہ موقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے مطابق انتظامیہ اداروں کو عدالتی اختیارات تفویض نہیں کیے جاسکتے، الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کا اختیار حاصل نہیں ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی قیادت کو یہ نوٹسز آئین و قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ2017 کی شق چار اور 10 آئین سے ماورا ہیں، الیکشن کمیشن کے سندھ سے رکن اپنے خلاف مبینہ توہین کے کیس میں خود ہی جج ہیں،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فوری طور پر الیکشن کمیشن کی جانب سے بھجوائے گئے شوکاز نوٹسز کو کالعدم قرار دے۔ لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے جس کےمطابق جسٹس جواد حسن کل اس درخواست پر سماعت کریں گے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلیے نیویارک میں موجود ہیں، بلاول بھٹو واشنگٹن سے نیویارک پہنچے ہیں، قیاس آرائیاں کی جارہی ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو واشنگٹن میں اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی ہے، میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق وزیر خارجہ کے براہ راست نیو یارک پہنچنے کی بجائے واشنگٹن میں ان کے قیام کے حوالے سے متضاد خبریں سامنے آرہی ہیں جن کی وزارت خارجہ یا پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے کوئی و ضاحت سامنے نہیں آئی۔ لندن میں پاکستانی سفارتخانے کے حوالے سےسامنے آنے والی اطلاعات کےمطابق بلاول بھٹو گزشتہ صبح واشنگٹن پہنچے تھے، جہاں سے وہ بذریعہ کار نیو یارک روانہ ہوگئے جس کی وجہ سفارتخانے کے حکام کے مطابق یہ بتائی گئی کہ ازبکستان سے براہ راست نیویارک کی پرواز وزیر خارجہ سے چھوٹ گئی تھی۔ دوسری طرف تین روز قبل واشنگٹن اور نیو یارک میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو مقامی قائدین کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پارٹی چیئرمین نے اپنے پروگرام میں آخری لمحات میں تبدیلی کر دی ہے اب وہ نیویارک آنے کی بجائے واشنگٹن جائیں گے اس حوالے سے بعض قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں جسے اقوام متحدہ میں پاکستان مشن نے مسترد کر دیا ہے۔ ان قیاس آرائیوں میں دعویٰ کیا گیا تھا وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں کسی اہم شخصیت سے ملاقات کی ہے،نیویارک میں بلاول بھٹو نے اپنی منصبی ذمہ داریوں کے حوالے سے مصروف دن گزارہ، نیویارک میں ان کی ناروے کے ہم منصب سے بھی ملاقات ہوئی۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب حکومتی ہدایات کے برعکس جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے، سی سی پی او لاہور نے پنجاب حکومت کے حکم پر مقدمہ درج کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب اور رہنما مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف کے خلاف پی ٹی وی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مذہبی کارڈ استعمال کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جبکہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومتی ہدایات کے برعکس آئی جی پنجاب لیگی رہنماﺅں پر مقدمہ کرنے سے کتراتے رہے اور بعدازاں انکار کر دیا جس پر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔ مقدمات درج ہونے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے انہیں سٹیشبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ لیکن صوبائی حکومت نے ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار اسد کھرل نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا نوٹیفکیشن سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: بریکنگ نیوز: پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21کے افسر سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وفاقی حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں، نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سی سی پی او لاہور کے تبادلے کے نوٹیفیکیشن پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: گورنمنٹ آف پنجاب کے اگلے حکم تک ایڈیشنل آئی جی پنجاب غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ نہیں کریں گے۔ اسی حوالے سے تحریک انصاف کے ایک کارکن وقاص امجد نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: جاوید لطیف پر ایف آئی آر دینے پر سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نے تبدیل کر کے واپس بلا لیا۔۔۔ یہ ہے میرٹ انکا۔۔۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب فیصل شاہکار 25 مئی کے واقعات کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف مقدمات کا اندراج نہیں کرنا چاہتے تھے اور میاں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی آئی جی پنجاب نے انکار کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چارسدہ جلسے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عمران خان،وزیر اعلی کے پی کے سمیت پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 24 چارسدہ میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان، مشیر معدنیات محمد عارف اور صوبائی وزیر قانون فضل شکور کونوٹس جاری کیا۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا ہے کہ وزیراعلی کے پی کے نے بار بار تنبیہ کے باوجودسرکاری وسائل اور ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کیا اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، خلاف ورزی کرنے والے افراد 20 ستمبر کو طلب کرلیا گیا ہےاورفریقین کوذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے جواب جمع کروانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخاب میں تمام امیدواروں کو یکساں ماحول دستیاب نہیں ہورہا، کیا ایسا نا کیا جائے کہ ضمنی انتخابات کے دوران وزیراعلی کے ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر پابندی لگادی جائے یا پی ٹی آئی کے امیدوار کو نااہل کرنے کی سفارش کردی جائے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی داستان دنیا کو سنانے کے لیے چند گھنٹے قبل نیویارک پہنچا ہوں۔ یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ سیلاب سے ہونے والے ایک بڑے انسانی المیے کے غم اور درد کی داستان ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اور دو طرفہ ملاقاتوں میں پاکستان کا مقدمہ پیش کروں گا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان کو دنیا کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لیے اتوار کو نیویارک پہنچ گئے تھے۔ وزیراعظم آفس کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ 21 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایم ڈی کرسٹالینا جارجیوا، ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ ملپس سے بھی ملاقات ہوگی۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے علاوہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی سے بھی وزیر اعظم شہباز شریف کی دوطرفہ ملاقات ہوگی۔ وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے اس کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے شیڈول عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔ اس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف 21 ستمبر کو ترکیہ کے صدر اور ان کی اہلیہ کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف کی فن لینڈ کے صدر سعالی نوسیتو، مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس سے ان کے دفتر میں ملاقات ہوگی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی گزشتہ روز چکوال جلسے کی گرما گرم تقریر کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی وضاحت سامنے آگئی۔ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہم فوج سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، عمران خان کی پیر کے روز تقریر کا ایک پس منظر تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے خرم دستگیر نے کہا تھا انہیں کہا گیا کہ عمران خان اپنی مرضی کا آرمی چیف لے آئے گا اور ہم سب جیلوں میں ہوں گے ۔ اس وقت آئی ایس پی آر کو خرم کو شٹ اپ کال دینی چاہیے تھی بعد میں یہ کام جاوید لطیف اور مریم نواز نے کیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب خرم دستگیر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری نوازشریف نے کرنی ہے، پاکستان کا آفیشل سیکرٹ ایکٹ تو وزیراعظم کو اس بات سے منع کرتا ہے، عمران خان نے اس پس منظر میں یہ بات کہی تھی۔ سابق وفاقی وزیر نے سوال اٹھایا کہ کس طرح عدالتی سزا یافتہ شخص آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کر سکتا ہے؟ یاد رہے کہ گزشتہ روز چکوال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ گمنام نمبروں سے دھمکیاں دینے کے لیے فون آتا ہے ، مسٹر ایکس اور مسٹر وائی لوگوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ۔ ان لوگوں کو جواب میں بھی دھمکیاں دو ، جو ڈراتا ہے اسے جواب میں تم بھی ڈراؤ۔ ان کا کہنا تھا کہ خفیہ نمبروں سے ڈرانے والے کہتے ہیں کہ یہ کرلوں گا ، وہ کرلوں گا ، ان سے کہتا ہوں کہ جو کرنا ہے کرو ، ہم بھی کریں گے۔
ایف آئی اے کی کامیاب کارروئی سامنے آگئی، غیرملکی کرنسی ڈیلر کیخلاف ایف آئی نے سخت ایکشن لیتے ہوئے ملزم کو گرفتارکرلیا،ایف آئی اے کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینکس سرکل اسلام آباد نے غیرملکی کرنسی ڈیلر کیخلاف ایکشن لیا اور ملزم محمد سعید کوگرفتارکرکےمقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم بغیر لائسنس کےغیرملکی کرنسی کی خرید وفروخت میں ملوث تھا، ملزم موبائل فون شاپ چلا کر آنکھوں میں دھول جھونک رہا تھا جبکہ اصل کام غیرملکی کرنسی کی خریدو فروخت کا کررہا تھا۔ حکام کے مطابق خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کے دوران ملزم سے12لاکھ روپےمالیت کی ملکی وغیرملکی کرنسی بر آمد ہوئی، ملزم نے دوران تفتیش اہم انکشاف کیا ہےجس پر جلد اسلام آباد میں بڑی کارروائی کا امکان ہے۔ رواں سال اپریل میں بھی کسٹمز نے بیرون ملک ڈالر اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی تھی، کسٹمز حکام نے غیرملکی خاتون سے ہزاروں ڈالرز برآمد کئے تھے، دوسری جانب ملک سے ڈالرز کی بڑھتی قدر کی وجہ افغانستان اسمگلنگ کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں، جس کی روک تھام کیلیے ایف آئی اے متحرک ہوچکی ہے۔
ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے قومی اسمبلی سے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 منظور کیا گیا جس پر سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے دعویٰ کیا ہے کہ اتحادی جماعتوں پر مشتمل حکومت نے ہم جنس پرستی کی حمایت کرنے والا بل منظور کیا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ن لیگ نے جمیعت علمائے اسلام (ف)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی، بی این پی مینگل، بی اے پی، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر تمام اتحادیوں کے ہمرا ہم جنس پرستی کا بل منظور کر لیا۔ انہوں نے حکومت کے حامی صحافیوں کو بھی اس بل کے منظور کیے جانے پت مبارکباد دی اور لکھا کہ فہد حسین، انصار عباسی، سلیم صافی، غریدہ فاروقی، طلعت حسین و دیگر ہمنوا صحافیوں کو مبارکباد۔ اس بل کو ایوان میں پیش کیے جانے اور کارروائی پر سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ہم جنس پرستی والا ٹرانس جینڈر ایکٹ مئی 2018 میں جمعیت العلما کے اتحادی شاہد خاقان عباسی کے دور میں پاس ہوا، اب پانچ سال بعد جے یو آئی نے مذمتی قرارداد پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتحادی پیپلز پارٹی نے اس کی مضبوطی کے لئے یہ ترمیم پیش کی ہے۔ فضل الرحمان کی قیادت میں کفر اور اسلام شانہ بشانہ بل کی منظوری پر ماضی کی تاریخ یاد دلاتے ہوئے اوریا مقبول جان نے یہ بھی کہا کہ ہم جنس پرستی کو تحفظ دینے والا ایکٹ اسمبلی میں پیپلز پارٹی نے پیش کیا اور 9 مئی 2018 کو ن لیگ کے شاہد خاقان عباسی کے دور میں منظور ہوا، دونوں پارٹیوں کے اسمبلی ممبران کہہ رہے تھے بحث سمیٹ کر بل پاس کرو ورنہ اس کا کریڈٹ آنے والی حکومت لے گی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پی ڈی ایم کی اہم رکن پیپلز پارٹی کی شاہدہ رحمانی نے ہم جنس پرستی کے ٹرانسجینڈر ایکٹ کو ضابطہ فوجداری سے منسلک کرکے تمام قوانیں کا حصہ بنانے کی یہ ترمیم اسمبلی میں پیش کی ہے۔ انہوں نے اسے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی دستار فضیلت کے لئے ایک اور چیلنج بھی قرار دیا۔

Back
Top