اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بڑا فیصلہ دے دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر نیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت کردی،عدالت نے لندن کے اپارٹمنٹس اور نواز شریف کے درمیان تعلق پر نیب سے چار سوالات کے جوابات بھی مانگ لیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف مریم نواز اور کییٹن(ر) صفدر کی اپیل پر کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں، کارروائی کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ کے آرڈر پر یہ کیسز بنائے گئے تھے، موجودہ اپیل جرم میں معاونت سے متعلق ہے، مریم نواز نے والد کی جائیداد بنانے اور چھپانے میں معاونت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ میں کہا کہ آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف نے خریدیں، اس اپیل کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں،آپ خود کو بند گلی میں لے کر جا رہے ہیں، ن لیگ کے رہنما نے عدالتی فیصلوں میں کمی کی وجہ سے مقدمہ دائر کیا، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کیس پر جوابی دلائل دینے کی ہدایت کی۔
دوران سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا کہ کیس کا فیصلہ رابرٹ ولیم ریڈلے کی رپورٹ پر منحصر ہے اور ماہر کی رپورٹ پرائمری نہیں ثانوی شہادت ہوسکتی ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ عدالت اس معاملے کو کیلیبری فونٹ کے کیس سے دیکھے گی، عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز، نیب پراسیکیوٹر عثمان چیمہ اور سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ نیب پراسیکوٹر عثمان چیمہ نے دلائل دیئے کہ 23 جون 2021ء کو عدالت نے نواز شریف کی اپیل خارج کی، مریم نواز کے خلاف نواز شریف کی اعانت کا چارج عائد کیا گیا تھا۔
نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ عدالت نے لکھا کہ نواز شریف کو فیئر ٹرائل کا حق دیا گیا تھا، عدالت نے یہ بھی لکھا کہ مسلسل عدم حاضری پر عدالت کے پاس اپیل خارج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، عدالتی حکم کے مطابق وہ سرینڈر کریں یا پکڑے جائیں تو دوبارہ اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا نواز شریف کی اپیل میرٹ پر خارج نہیں ہوئی بلکہ اشتہاری ہونے کی وجہ سے خارج ہوئی، ایسا نہیں ہے کہ جو اپیل اس طرح خارج ہوئی اس کا چارج بھی درست ثابت ہوگیا اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مرکزی ملزم اب نہ عدالت کے سامنے ہے نہ اس کی اپیل موجود ہے، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ریٹائرڈ کا کردار مرکزی ملزم کی معاونت کا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان دھمکیاں دے کر اداروں پر دباؤ ڈالتے ہیں، وہ ہمیشہ للکار کر اپنا راستہ صاف کرتے ہیں، لوگوں کو کہتے ہیں خوف کا بت توڑدیں، خود کسی کا نام لینے کی جرات نہیں، عمران خان کے پاس دھمکیوں کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ قدرت کا اصول ہے سچ سامنے ضرور آتا ہے، جھوٹ کو مٹ جانا ہوتا ہے، چکوال کے جلسے میں کچھ باتیں بہت واضح تھیں، بہروپئے کی منافقت قوم کے سامنے لانا ضروری ہے، کہتے ہیں کہ خوف کا بت توڑ دیں خود میں ان کا نام لینے کی جرات نہیں ہے۔