خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات کی تفصیلات منظرعام پر آ گئیں۔ شریف برادران کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان تحریک انصاف کےممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کےمعاملےکو ایجنڈے میں سرفہرست رکھا گیا ہے، جبکہ عمران خان کےخلاف مقدمات پر جلد فیصلےکروانے کیلئے عدلیہ پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی بنانے پر بھی غور کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق دونوں بھائیوں کے درمیان ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے سے ن لیگ اور پی ڈی ایم کی مجوزہ حکمت عملی اور پنجاب حکومت کے خاتمے سے متعلق اقدامات اور آئندہ انتخابات سے متعلق بھی گفتگوکی گئی۔ خبررساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف کے درمیان ملاقات کو خفیہ رکھنے کی کوشش کی بھی کی جارہی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف سے ملاقات کیلئے نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سے روانہ ہوئے، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن یا پارٹی ذرائع نے وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے کوئی پریس ریلیز یاتفصیلات جاری نہیں کیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کے دورہ لندن کو بھی خفیہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس کا مقصد لندن میں عوامی مظاہروں سے بچنا ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا ہے کہ عمران خان ٹیڑھی انگلیوں کے ساتھ گھی نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں ٹیڑھی انگلیوں کے ساتھ گھی تو نہیں نکلے گا مگر خون نکل سکتا ہے جو خطرناک ہوگا۔ نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں میزبان کے ایک سوال پر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ سننے میں آ رہا ہے کہ عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک یا دو ملاقاتیں ہوئی ہیں مگر یہ ملاقاتیں اتنی فائدہ مند ثابت نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا عمران خان نے جس طرح عدالت میں اپنے موقف پر نظرثانی کی اسی طرح اپنی سیاست پر بھی نظرثانی کریں، عمران خان سیدھے طریقے سے دباؤ بڑھاتے انتخابات تک پہنچ گئے تو ان کے ہاتھ کچھ آسکتا ہے۔ مجیب الرحمن شامی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مخالفین کو بھی نہیں پتا ان کے ساتھ کیا ہوگا۔ مخالفین کو بھی سیاسی لڑائی سیاسی طریقے سے لڑنی چاہیے، اگر احتجاج میں لاشیں گریں تو بہت کچھ ایسا ہوجائیگا جسکی خواہش نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیریں مزاری، مراد سعید اور شیخ رشید لوگوں کو فرانس کیخلاف اکسا رہے ہیں جو سیلاب زدگان کیلئے ڈونرز کانفرنس بلا رہا ہے، یہ لوگ اس سطح پر پہنچ جائیں گے تو ریاست کی چابیاں ان کے حوالے نہیں کی جائیں گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ماضی کا 58، 69 یا 89 والا پاکستان نہیں ہے۔ معاملات ہاتھ سے نکلے تو کسی کے ہاتھ میں نہیں رہیں گے، جو ہاتھ حالات قابو کرنے کے دعویدار ہوں گے شاید وہ بھی کپکپا اٹھیں۔ عمران خان کا بڑھتی ہوئی مقبولیت پر مجیب الرحمان شامی نے کہا مقبولیت کا دعویٰ خود کو فریب دینے کے مترادف ہے، عمران خان کی مقبولیت مستقل نہیں ایک بلبلہ ہے۔ اگر یہ مقبولیت کی بلندی پر ہیں تو 4، 5 مہینے پہلے یہ مقبولیت کہاں تھی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سابق فوجی افسران کو بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکس سے استثنٰی کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔ ایف بی آر نے اپنے بیان میں واضح طور پر کسی بھی ایسے ایس آر او کے اجرا سے انکار کیا ہے جو ڈیوٹی اور ٹیکس فری بلٹ پروف گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دیتا ہے۔ ایف بی آر نے واضح کیا کہ اس حوالے سے میڈیا میں جو خبریں گردش کررہی ہیں وہ درست حقائق پر مبنی نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے 2019 میں اس طرح کی سہولت کی اجازت دینے کے فیصلے کی منظوری دی تھی لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وفاقی کابینہ نے مسلح افواج کے تھری اور فور اسٹار افسران کو ریٹائرمنٹ پر 6 ہزار سی سی تک کی ڈیوٹی فری بلٹ پروف گاڑیاں درآمد کرنے کی پالیسی کی منظوری دے دی ہے تاہم اس کی حتمی منظوری وزیراعظم کی تائید سے مشروط ہوگی۔ واضح رہے کہ 6000 سی سی گاڑیاں بہت بھاری ہوتی ہیں اور انہیں اوسط سے کہیں زیادہ ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے، ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی ایک ریٹائرڈ فرد نے ایسی گاڑی درآمد نہیں کی، ایک بار پھر ایسی خبر کو عسکری قیادت کو بدنام کرنے اور ٹارگٹ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت نے بلٹ پروف گاڑیاں کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کیے بغیر درآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریکٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت نے لیفٹیننٹ جنرلز اور اس سے بڑے عہدوں پر تعینات پاک فوج کے افسران کے لیے 6000 سی سی تک کی بلٹ پروف گاڑیاں کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کیے بغیر درآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق 6000 سی سی تک کی 2 گاڑیاں کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کیے بغیر درآمد کرنے کی مشروط اجازت آرمی چیف، سروسز چیفس، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے علاوہ تمام فورسٹار جرنلز کو ریٹائرمنٹ کے بعد ہو گی۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق گاڑیاں درآمد کرنے پر کسٹمز ڈیوٹی، ودہولڈنگ ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، سیلز ٹیکس کے علاوہ دیگر ٹیکسوں کی بھی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ نوٹیفیکیشن میں دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت وزارت دفاع کی سفارش پر ہی کی جا سکے گی اور کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز ادا کیے بغیر 6000 سی سی تک 2 بلٹ پروف گاڑیاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پیشگی منظور حاصل کیے بغیر 5 سال تک فروخت نہیں کی جا سکتیں جبکہ 5 سال سے پہلے ہی گاڑیوں کی فروخت پر کسٹمز ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسز ادا کرنے ہوں گے۔ دوسری طرف فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے عوام میں ٹیکسوں کی ادائیگی کا رحجان پیدا کرنے کے لیے ملک کی معروف سیاسی، سماجی شخصیات کے ذریعے قومی مہم چلائی جا رہی ہے۔ ترجمان ایف بی آر کے مطابق معاشی خودانحصاری یقینی بنانے کا واحد راستہ ٹیکس کی ادائیگی ہے، یہ انتہائی اہم قومی فریضہ ہے۔
یورپی یونین نے جبری گمشدگیوں پر قانون سازی کا مطالبہ کردیا، یورپی پارلیمنٹ کے ایک وفد نے انسانی حقوق کے مسائل پر ٹھوس اقدامات، تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف قانون سازی اور رحم کی درخواستوں کے لیے طریقہ کار میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق یورپی کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق تین رکنی ذیلی کمیٹی نے پاکستان کا دورہ کیا اور یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس اسکیم کے تحت ملک کی ترجیحی تجارتی رسائی کی نگرانی حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے ارکان ماریا ایرینا، پیٹر وین ڈیلن اور پیٹراس آسٹریویسیئس پر مشتمل ذیلی کمیٹی نے انسانی حقوق کے مسائل پر بروقت اصلاحات اور قانون سازی کی تبدیلیوں اور انہیں ٹھوس بہتری میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ کمیٹی نے تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف قوانین کو تیزی سے اپنانے، سزائے موت دینے والے جرائم کی تعداد کو کم کرنے اور رحم کی درخواستوں کے لیے نئے طریقہ کار لاگو کرنے پر زور دیا،صحافیوں کے تحفظ کے قوانین، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور میڈیا کے کام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور اجتماعی بات چیت اور اتحاد کے حقوق پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق سینیٹ ارکان نے توہین مذہب سے متعلق مقدمات کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے ججز کو خط لکھنے کا عزم کیا، یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے گھریلو تشدد، چائلڈ لیبر اور بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا بھی مطالبہ کیا۔ بیلجیئم کی رکن ماریا ایرینا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہمارے دورے نے ہمیں پاکستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے درپیش چیلنجوں کی مجموعی تصویر حاصل کرنے کا موقع دیا ہے، پاکستان کے لیے زمینی صورتحال کو حقیقی طور پر تبدیل کرنے کے لیے اہم پیش رفت اور تجدید عہد سال 2023 کے بعد کے جی ایس پی پلس کی درخواست کے عمل میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان میں شہریوں کی جبری گمشدگی ایک سنگین معاملہ ہے،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ایک سابق چیئر پرسن کا کہنا ہے کہ ملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کی جانا چاہیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اس وقت مقبولیت کا پاکستان کے موجودہ اور ماضی کے رہنماؤں سے مقابلہ کیا جائے تو یوں لگتا ہے جیسے زمین اور آسمان جیسا فرق ہے، عمران خان کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں ہونے والے جلسے ہوں یا کسی ریلی کی کال عوام کا جم غفیر ان کے اشارے کا منتظر نظر آتا ہے۔ بات کی جائے اس مقبولیت کی عالمی سطح پر موازنے کی تو پھر بھی عمران خان کے مقابلے میں کوئی دوسرا عالمی رہنما نظر نہیں آتا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کیا جس کو مخالفین کاپی پیسٹ تقریر قرار دے رہے ہیں۔ شہبازشریف کی اس تقریر کی مقبولیت دیکھی جائے تو گزشتہ روز اقوام متحدہ کے یوٹیوب پلیٹ فارم پر اپ لوڈ ہونے سے اب تک اسے 46 ہزار لوگوں نے دیکھا ہے جبکہ عمران خان نے بطور وزیراعظم جب یواین جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس سے خطاب کیا تھا تو اس کو ایک ہی روز میں ایک لاکھ 70 ہزار لوگوں نے دیکھ لیا تھا۔ جبکہ یو این جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے کیا گیا عمران خان کا خطاب اقوام متحدہ کے فورم پر کی گئی کسی بھی عالمی رہنما کی تقریر سے دیکھا گیا جسے ایک ہی دن میں 3 لاکھ 26 ہزار صارفین نے دیکھا تھا۔ 2 سال قبل یو این جنرل اسمبلی کے فورم پر کیے گئے عمران خان کے خطاب پر اب تک 5 اعشاریہ ایک ملین ویوز آ چکے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اسے 51 لاکھ سے زائد بار سنا گیا ہے جبکہ ان کے مقابلے میں باقی کسی عالمی رہنما کا خطاب اتنی بڑی تعداد میں نہیں سنا گیا۔
بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز نہ آیا، 24 اگست کو ٹوئٹر نے چوری پکڑی، ہزاروں بھارتی اکاؤنٹ بند کر دیئے، ٹوئٹر نے پاکستان اور چین کے خلاف متحرک ایک ہزار سے زائد اکاؤنٹس پر مشتمل بڑے نیٹ ورک کو بلاک کردیا گیا، جس کا تعلق ممکنہ طور پر انڈین آرمی کی برانچ سے ہے۔ امریکی یونیورسٹی سے منسلک اسٹینڈفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری نے اپنی ایک تحقیق میں ٹوئٹر کی جانب سے 24 اگست 2022 کو معطل کیے جانے والے ایسے نیٹ ورک کا تجزیہ کیا ہے جو پاکستان اور انڈیا پر ٹویٹس کرتا تھا۔ ٹوئٹر کے مطابق نیٹ ورک میں انڈیا سے چلنے والے ایک ہزار 198 اکاؤنٹس شامل تھے جنہیں پلیٹ فارم پر ہیرا پھیری اور پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر معطل کیا گیا۔ ٹوئٹر نے کھل کر اس نیٹ ورک کو انڈین آرمی سے نہیں جوڑا تاہم اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی انٹرنیٹ آبزرویٹری جو کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال پر نظر رکھنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔ آسٹریلین یونیورسٹی کے بعد امریکی یونیورسٹی اسٹینفور نے بھارت سازش دنیا کے سامنے آشکار کردی،،جس کے بعد ٹوئٹر نے ایکشن لیا اور بھارت سے آپریٹ ہونے والے ہزاروں اکاؤنٹس بلاک کردیئے،گزشتہ برس یورپی یونین نے بھی بھارت کورنگے ہاتھوں پکڑاتھا۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر پر تنقید کردی، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شہباز شریف نے عمران خان کے الفاظ بولے ہیں، شہباز شریف نے ہماری پرانی تقریر کاپی پیسٹ کرکے پڑھی ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ شہباز شریف کی تقریر سن کر ایسا لگ رہا تھا کہ انہوں نے ہماری پرانی تقریر کا سہارا لیا اور اسے ہی کٹ اینڈ پیسٹ کرکے جنرل اسمبلی میں پڑھ دیا،اچھی بات ہے کہ موجودہ حکومت نے فارن پالیسی کے ہمارے نقاط کو فالو کیا اور عمران خان جن مسائل کا ذکر کرتے رہے ہیں شہباز شریف نے وہی دہرائے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے دہشتگردی کے حوالے سے ہمارا موقف ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیا، اسلامو فوبیا کی قرارداد ہم لے کر گئے تھے موجودہ حکومت نے خارجہ پالیسی پر ہماری حکمت عملی کی تائید کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کو پوری شدت سے متاثر کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے اچھا کیا کہ اقوام متحدہ کے فورم پر سیلاب کی تباہ کاریوں اور ذمے داریوں سے دنیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ملک میں طویل عرصے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت رہی ہے، ان کی حکومتوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے جب کہ اب موجودہ اتحادی حکومت نے اس حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنےکیلئے اقدامات اٹھائے تھے اور سابق وزیراعطم نے ہی عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کا ذکر کیا تھا،عمران خان نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بلین ٹری سونامی منصوبہ لگایا جس کو پوری دنیا میں سراہا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا، ہائیکورٹ نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی،چیف جسٹس نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے، گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر شیریں مزاری کا کہنا تھا میں نے 2020 میں بھی بغاوت کے قانون کی حمایت نہیں کی تھی،شیریں مزاری نے کہا تھا کہ وہ یہ نہیں کہتی کہ نواز شریف اور شہباز شریف غدار ہیں لیکن نواز شریف اور شہباز شریف کو ملک کا درد سمجھ نہیں آتا، ملک کو نقصان پہنچانے والوں پر سوال تو اٹھتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے گزشتہ روز تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124اے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے،عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی،سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے، اسلام آبادہائیکورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کا حصہ ہے قانون سازی کرسکتی ہے،درخواست گزار شیریں مزاری متاثرہ فریق نہیں، پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں، عدالت مداخلت نہیں کرے گی، پارلیمنٹ پر اعتماد کرکے اسے مضبوط بنائیں، عدالت پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے مداخلت نہیں کریں گے، چیف جسٹس نے بغاوت قانون کے خلاف درخواست پر مناسب حکم جاری کرنے کا کہا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم کوئی تو گروتھ ریٹ اس وقت 6 فیصد پر تھا جبکہ ورلڈ بینک نے اس سال کا تخمینہ زیرو لگایا ہے۔عمران اسماعیل شہباز حکومت پر برس پڑے۔ تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ ورہنما پاکستان تحریک انصاف عمران اسماعیل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ معطل ہونے کی خبروں پر پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ : کوئی رہ تو نہیں گیا؟ نیب میں ترامیم کا پھل مل رہا ہے۔ یہ ہے رجیم چینج کی آسل وجھ- سارے بڑے چور معاف Fruits of Nab Ordinance amendments! انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم کی گئی تو گروتھ ریٹ اس وقت 6 فیصد پر تھا جبکہ ورلڈ بینک نے اس سال کا تخمینہ زیرو لگایا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ بننے نہیں بلکہ شہباز شریف کی جگہ آئیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف دنیا بھر کی سیر کریں گے اور اسحاق ڈار ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پورا ملک سیلاب کے پانی میں ڈوب رہا ہے اور آپ گوروں کی منتیں کرنے میں مصروف ہیں جبکہ دنیا بھر کی معروف شخصیات یہاں مدد کرنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہبازشریف کا نوازشریف سے ملاقات کے بعد منہ لٹکا ہوا تھا، اب یہاں کے تمام معاملات ایک مفرور شخص اسحاق ڈار دیکھے گا۔ دریں اثنا آج سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس پر سماعت میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے ایڈمن جج محمد بشیر نے مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کرتے ہوئے نیب کو حکم دیا ہے کہ پاکستان واپسی پر عدالت پہنچنے تک انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ مکمل طور پر وارنٹ گرفتاری تب منسوخ ہوں گے جب ملزم عدالت میں پیش ہو گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے یہ ناممکن ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے غیر ملکی چینل بلومبرگ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف کی اپیل کی اور کہا کہ اگلے 2 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے۔ یورپی اور دیگر رہنماؤں سے بات کی ہے کہ وہ پیرس کلب میں ہماری مدد کریں، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟ شہبازشریف نے کہا کہ ہماری حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ "انتہائی سخت" معاہدے پر دستخط کیے، سخت معاہدے میں پٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں۔ سیلاب سے خواتین اور بچوں سمیت کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں، بارشوں اور سیلاب سے 1500 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ لاکھوں گھر تباہ ہوئے ، لوگ فصلوں اور چھت سے محروم ہو گئے ، پاکستان کو سیلابی صورتحال سے نکلنے میں بیرونی مدد کی ضرورت ہے،پاکستان میں سیلابی پانی تہہ تک نہیں پہنچا جس کے باعث مختلف قسم کےامراض نے جنم لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا سیلاب سے متاثرین جلد کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، سیلاب کے باعث تباہ کار یوں نے پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا ہے، ہمیں متاثرین کو واپس معمول کی زندگی میں لانے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا، ہمارے لوگ بیروزگار ہوئے ، مواصلاتی نظام تباہ قصبے ودیہات زیرآب ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ متاثرین کی امداد کے لیے پاکستان کی نظر یں بیرونی امداد پر ہیں، جہاں پانی کھڑا ہو وہاں فصل کیسے کاشت ہوں گی؟ یورپ گیس فراہم کرے، سردیوں میں متاثرین کو مشکلات زیادہ ہوں گی، گیس کی فراہمی پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات ہوئی ہے۔ شہبازشریف نے بتایا کہ روسی صدر سے پیٹرول خریدنے اور اناج کی برآمد پر بات کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر معمولی بارشیں ہوئیں ،سیلاب آیا اور ہم نے بہت کچھ کھویا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کے باعث 30 ارب ڈالر کا ابتدائی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ، سیلاب کے باعث 30 لاکھ بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہماری توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہیں، ہمیں ابھی تک جو امداد ملی وہ متاثرہ آبادی کے لیے ناکافی ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ جنگ گروپ میں ایک انتظامی گروپ باقاعدہ منصوبے کے تحت تحریک انصاف کی لیڈرشپ اور کارکنوں کے خلاف گھٹیا اور بازاری مہم شروع کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ نوجوان نسل کو بدتمیز اور بدکردارقرار دینے کی یہ مہم نفرت انگیزہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس مہم کا بھرپور جواب دیں گے۔ انہوں نے یہ ردعمل سینئر صحافی انصار عباسی کے لکھے گئے گالم پر کہی جس میں انصار عباسی نے الزام عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف کے پیروکار اور سوشل میڈیا ٹیم بدتہذیبی اور گالم گلوچ میں سب سے آگے ہے۔ انصار عباسی نے اپنے کالم میں مزید کہا ہے کہ خان صاحب کو یہ سوچنا اور سمجھنا چاہئے کہ جن اسلامی تعلیمات پر فخر کر کے اس قوم کو سدھارنے کی وہ بات کرتے ہیں ، اُن کے اپنے ماننے والے، چاہنے والے ووٹرز اور سپورٹرز اُس کے بالکل برخلاف کیوں جا رہے ہیں؟ ان کا تحریک اںصاف کے کارکنوں سے متعلق الزام عائد کیا ہے کہ بدتمیزی، بدتہذیبی اور گالم گلوچ کے کلچر کا سب سے زیادہ تعلق تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سے جوڑا جاتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم اسلامی تعلیمات ، کردار سازی اور بہترین تربیت کی بات کریں لیکن جب عمل کا وقت آئے تو حالات اس کے بالکل برعکس دکھائی دیں۔ انصار عباسی نے مزید کہا ہے کہ سیاسی اختلاف کی بنیاد پر جس انداز میں تحریک انصاف اور اس کا سوشل میڈیا دوسروں پر بہتان تراشی کرتا ہے اُس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اظہر مشوانی نے بھی تنقید کرتے ہوئے کہا جناب آپ کی نسل کی منافقت ، بددیانتی اور کرپشن سامنے لانا بدتمیزی اور بدتہذیبی ہے تو ہم انشأللہ زور و شور سے جاری رکھیں گے۔ ہم منافق کو منافق اور چور کو چور کہنا صرف اس وجہ سے نہیں چھوڑ سکتے کہ وہ عمر میں بڑا ہے یا اس کے سفید بال ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بنچ کے سامنے خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے کیس میں معافی مانگ لی۔ جس کے بعد عدالت نے ان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی روک دی۔ اس خبر کو جیو نیوز سابق وزیراعظم کی تضحیک اور اپنی ریٹنگ کیلئے عجیب وغریب طریقے سے پیش کر رہا ہے۔ گزشتہ روز رات 9 بجے کے خبرنامے میں ہیڈلائنز کے دوران جیو نے ہیڈلائن سے پہلے ایک بھارتی گانے کو بطور نیٹ استعمال کرتے ہوئے اس پر عمران خان کی تصاویر نشر کیں۔ ایک طرف تو پیمرا کی جانب سے پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے پر پابندی ہے تو دوسری طرف جیو اپنی ریٹنگ کیلئے سابق وزیراعظم کی عدالت سے معافی کی خبر پر بھارتی گانا "ہم سے بھول ہو گئی ہم کا معافی دئی دو" چلا رہا ہے۔ جیو نیوز کے اس طرز صحافت سے دیگر صحافی کچھ زیادہ خوش دکھائی نہیں دیتے۔ عدیل احسن نامی صحافی نے اس ہیڈلائن کا وہ حصہ شیئر کیا جس میں گانا چلایا جا رہا ہے اس پر انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جیو نیوز عمران خان کو ٹرول کر رہا ہے۔ معروف صحافی اینکر وتجزیہ کار مبشر زیدی نے لکھا کہ جیو اپنی ہیڈلائن میں گانے 'ہم سے بھول ہو گئی ہو کا معافی دے دو' چلا رہا ہے۔ پتا نہیں کس صحافتی معیار کے مطابق خبروں پر گانے چلائے جاتے ہیں۔ جبکہ عفت حسن رضوی نے لکھا کہ بعض کاپی ایڈیٹر دوست ہیڈ لائین کے مونتاج میں لگے گیت مالا سے اندازہ لگا لیتے ہیں آج 9 کا بلیٹن کس نے بنایا، عموماً نیوز پروڈیوسر کی پسند کا جھنکار مکس ہی حرف آخر ہوتا ہے۔ جبکہ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی جیو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں اس صحافت کے پیسے مل رہے ہیں، اور کچھ نے کہا کہ جیو اور اس کی ٹیم صحافت نہیں بلکہ باقاعدہ پارٹی بنے مہم چلا رہے ہیں۔
پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے تمام دعوے جھوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تمام تر حکومتی دعوﺅں کے باوجود پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن نہیں ہو سکی، پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے تمام دعوے جھوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدہ طے پا جانے کے باوجود دوست ممالک کی طرف سے 4 ارب ڈالر نہ مل سکے، ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 2.78 ارب ڈالر کی کمی ہونے کے بعد زرمبادلہ ذخائر صرف 14.06 ڈالر رہ گئے ہیں۔ پاکستان میں موجود سیاسی عدم استحکام ختم نہ ہونے کی وجہ سے دوست ممالک مدد کرنے کے حوالے سے شش وپنج کا شکار ہیں۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ملکی زرمبادلہ ذخائر کے اعداد شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی بینک کے پاس 16 ستمبر تک 8 ارب 34 کروڑ ڈالرز اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 3 کروڑ ڈالر اضافے سے 5 ارب 72 کروڑ کے زرمبادلہ ذخائر موجود ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) قرض بحالی اور سیلاب متاثرین کیلئے دنیا بھر سے ملنے والی امداد کے باوجود پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے جس کی بڑی وجہ غیرملکی ادائیگیاں بتائی جا رہی ہیں۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ڈالر کی بڑھتی قیمت پر کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں جلد نیچے آ جائے گا، ملک کے ڈیفالٹ کرنے کا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے۔ پاکستا ن کے دیوالیہ ہونے کا تاثر تھا جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا، آئی ایم ایف سے سیلاب کے بعد کی صورتحال پر گفتگو ہوئی ہے، اگلی ملاقات میں نئی شرائط پر بات کریں جس کے بعد ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہو گا اور معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو جائے گی۔
پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستانی وفد کے اسرائیلی دورے کے حوالے سے ہونے والی چہ مگوئیوں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان فلسطین کے مسئلے کا حل آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کروانا چاہتا ہے، ملک میں زیربحث پاکستانی وفد کے اسرائیلی دورے کا اہتمام غیرملکی تنظیم نے کیا جس کا پاکستان میں کوئی وجود نہیں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا فلسطین کے مسئلے پر موقف ہمیشہ سے واضح ہے کہ 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ آزادی فلسطینی ریاست کا قیام یقینی بنایا جائے گا۔ ہم ایسی آزاد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جس کا القدس الشریف دارالحکومت ہو، پورے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کا قیام کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس حوالے سے اپنی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جس پر قومی اتفاق رائے ہو۔ یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے دعوے کے مطابق رواں ہفتے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نسیم اشرف کی قیادت میں 9 رکنی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا ہے جس میں سے وفد کے 4 ارکان پاکستان میں رہتے ہیں، جن میں کراچی میں مقیم ایک صحافی بھی ہیں ۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت میں ڈاکٹر نسیم اشرف نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈویلپمنٹ (NCHD) کے چیئرمین اور چھ سال تک وزیر مملکت بھی رہ چکے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان وفد کے خفیہ دورے کا مقصد مذہب، ثقافت، ٹیکنالوجی اور جغرافیائی سیاست کے حوالے سے تعلقات بحالی تھا جبکہ وفد نے رواں ہفتے کے آخر میں اسرائیلی صدر آئزیک ہرزوگ سےملاقات کرنا ہے۔
آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ ریفرنس کیس میں وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست منظور کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور نے آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ ریفرنس کیس میں تفتیشی آفیسر کو عدالت نے تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی عدالتی سماعت کے دوران مستقل حاضری سے معافی کی درخواست منظور کر لی۔ عدالت نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی وزیراعظم شہباز شریف کو طلب کیا جائے تو انہیں حاضر ہونا پڑے گا جبکہ عدالت نے اس کیس میں پہلے ہی سابق بیوروکریٹ فواد حسن فواد کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دے رکھا ہے۔ دوران سماعت نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ندیم ضیاءاور کامران کیانی کے حوالے سے ابھی تحقیقات کی جا رہی ہیں جسے مکمل کر کے جلد رپورٹ پیش کر دیں گے جس پر عدالت نے ملزم ندیم ضیاءاور کامران کیانی کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی اور سماعت کو 7 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کر دیا۔ عدالت نے آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ ریفرنس کیس میں شریک ملزم سابق ڈی جی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) احد چیمہ کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے رخصت کی درخواست بھی منطور کر لی۔ عدالت نے آشیانہ اقبال ہاﺅسنگ ریفرنس کیس میں شریک ملزم کی بریت کی درخواست پر نیشنل اکاﺅنٹیبلٹی بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ندیم ضیاءاور کامران کیانی کی عبوری ضمانت میں بھی 7 اکتوبر تک کے لیے توسیع کے احکامات جاری کر دیئے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاو¿سنگ ریفرنس کیس میں حراست میں لیا تھا اور نیب نے بتایا تھا کہ ہاﺅسنگ سکیم کا کنٹریکٹ کاسا ڈیولپرز کو دینے سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے 14 فروری 2019ءکو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ ریفرنس کیس میں صدر مسلم لیگ (ن) اور وزیراعظم شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔
جولائی میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.4 فیصد اور جون کے مقابلے میں 16.5 فیصد کی کمی ریکارڈ گئی ہے۔ اس صورتحال نے توانائی اور صنعتی خام مال کی اب تک کی سب سے زیادہ لاگت کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی سست روی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سست روی کا شکار ہونے والی صنعتوں میں گارمنٹس، آئرن، اسٹیل کی مصنوعات میں، فرنیچر، کیمیکل مصنوعات، سگریٹ، سیمنٹ اور کھاد کی صنعت شامل ہیں۔ سست روی کے آثار جون میں دیکھے جانے شروع ہوئے جب مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں صرف 0.2 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں سالانہ لحاظ سے 11.7 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ایل ایس ایم صنعتوں کے لیے پیداوار کا تخمینہ 16-2015 کے نئے سال کو بطور بنیاد استعمال کرتے ہوئے لگایا گیا تھا۔ ستمبر 2020 سے اس شعبے نے کئی ماہ کی مندی کے بعد دوبارہ تیزی دیکھی، ابتدائی طور پر دسمبر 2021 تک رفتار سست تھی لیکن جنوری کے بعد اس میں دوبارہ تیزی ہوئی۔ ایل ایس ایم کی سست روی کے عوامل بہت وسیع دکھائی دیتے ہیں۔ ایل ایس ایم کے 22 میں سے 13 شعبوں میں مالی سال کے ابتدائی ماہ جولائی میں گراوٹ دیکھنے میں آئی جب کہ صرف 7 شعبوں میں شرح نمو میں معمولی اضافہ ہوا۔ مالی سال 22-2021 کے دوران جی ڈی پی کا 9.2 فیصد حصہ رکھنے والے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ سیکٹر نے مجموعی مینوفیکچرنگ سیکٹر پر 74.3 فیصد سیکٹرل شیئر کے ساتھ نمایاں کارکردگی دکھائی۔ جب کہ اس کے اسمال اسکیل مینوفیکچرنگ کا شیئر 15.9 فیصد حصہ تھا جو کہ کل جی ڈی پی کا 2 فیصد بنتا ہے۔ ٹیکسٹائل کے شعبے میں بھی ایک سال قبل کے مقابلے میں جولائی میں 0.5 فیصد شرح نمو کمی ہوئی۔تاہم ملبوسات کی پیداوار میں 48.5 فیصد اضافہ ہوا، اس کی بنیادی وجہ گارمنٹس سیکٹر کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہے۔ ادھر خوراک کے شعبے میں گندم اور چاول کی پیداوار میں 17 فیصد اور چائے کی پچی میں 39 فیصد کمی واقع ہوئی۔ آئرن اور اسٹیل کی پیداوار میں 13.2 فیصد اضافہ ہوا، غیر دھاتی معدنی مصنوعات کی پیداوار میں 33.9 فیصد کمی ہوئی تاہم کیمیکل مصنوعات میں 17.9 فیصد اضافہ ہوا۔ واضح رہے کہ کیمیکل سیکٹر میں سلفیورک ایسڈ، ہائیڈروکلورک ایسڈ، سوڈا ایش اور ٹوائلٹ سوپ نے مجموعی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ ترقی سترہ اعشاریہ 9 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
پاکستان نے عالمی بینک سے درخواست کی ہے کہ وہ 1.5 سے 2 ارب ڈالرز کی فنڈنگ کو سست رفتاری سے چلنے والے منصوبوں سے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو نئے استعمال کے پروگرام کے تحت منتقل کرے۔ وفاقی حکومت نے عالمی بینک سے سیلاب زدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے اضافی فنڈنگ کے امکانات تلاش کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔ جب کہ ورلڈ بینک نے سیلاب زدہ علاقوں کو دینے کیلئے پہلے ہی 350 ملین ڈالرز کے علاوہ مزید 850 ملین ڈالرز نئے فنڈز استعمال کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ جبکہ عالمی بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائسر نے کہا ہے کہ عالمی بینک پاکستان کو ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کا پاکستان کے دورے کا مقصد زمینی حقائق جاننا ہے۔ مارٹن رائسر نے یہ مزید کہا تھا کہ عالمی بینک موجودہ اور نئے منصوبوں کے ذریعے سیلاب سے متعلق ایک ارب 70 کروڑ ڈالر تک امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان میں عالمی بینک کا سب سے بڑا انرجی پورٹ فولیو ہے، پاکستان کی قابل تجدید ذرائع کی طرف پالیسی کی تبدیلی درست سمت میں ایک قدم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ این آر او ٹو پر عمل درآمد ہو رہا ہے لیکن سوائے عمران خان کے سب خاموش ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چودھری نے کہا کہ اب اسحاق ڈار کو بری کیے جانے کی تیاری ہو رہی ہے، حیران ہوں عدالتیں یہ تماشہ دیکھ رہی ہیں کہ کس طرح ملزم اور نیب مل کر پاکستان کا پیسہ ٹھکانے لگا رہے ہیں۔ فواد چودھری نے اپنے بیان میں مزید لکھا کہ یہ تماشہ ان کی جماعت کی حکومت ختم کرنے کا سب سے بڑا مقصد تھا، بدقسمتی ہے این آر او 2 پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور سوائے عمران خان کے سب خاموش ہیں۔ رہنما تحریک انصاف نے سابق وزیر خزانہ کے مقدمے کے حوالے سے ایک نجی ٹی وی کے ٹکرز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اشتہاری قرار دینے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی تھی جبکہ گزشتہ روز انہوں نے اپنے جاری کیے گئے دائمی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی تھی جسے قبول کرتے ہوئے وارنٹ معطل ہو گئےہیں۔
نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں خوراک اور غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ موجود ہے، ملک میں غذائی ذخیرے کے ساتھ ساتھ درآمد بھی جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں اشیائے خور و نوش کی کوئی کمی نہیں، آئندہ 6 ماہ کے لیے گندم کا بڑا ذخیرہ دستیاب ہے، گندم کی اگلی کٹائی کے موسم تک موجودہ ذخائر کافی ہیں۔ این ایف آر سی سی کا کہنا ہے کہ گندم کے ذخائر 2 ملین ٹن تک موجود ہیں، گندم کی 1.8 ملین ٹن کی درآمد بھی جاری ہے، پبلک سیکٹر سے 46 ہزار ٹن گندم روزانہ کی بنیاد پر جاری کی جا رہی ہے۔ کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق گزشتہ سال ٹماٹر کی بمپر فصل کاشت کی گئی تھی، ٹماٹر کی پیداوار ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے، آلو کی ملکی 4.2 ملین ٹن کی ضرورت کے برعکس 7.5 ملین ٹن آلو کی پیداوار ہوئی۔ این ایف آر سی سی کا کہنا ہے کہ ضروریات کے لیے ایران اور افغانستان سے پیاز اور آلو کی درآمد جاری ہے، آلو اور پیاز کی درآمد پر حکومت نے تمام ڈیوٹیز ختم کر رکھی ہیں، ملک میں پیاز اور ٹماٹرکی کل ضرورت بالترتیب 1.5 لاکھ ٹن اور 50 ہزار ہے، درآمدی 55 ہزار ٹن سے زائد ٹماٹر اور 6 ہزار ٹن پیاز پہنچ چکے ہیں۔ این ایف آر سی سی کے مطابق ملک میں دال مسور اور دال ماش کی ضرورت 1.5 لاکھ ٹن ہے، کینیڈا، آسٹریلیا اور میانمار سے دالیں درآمد کی جارہی ہیں، دال مونگ پہلے ہی ملک میں سرپلس مقدار میں موجود ہے۔ ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی دال چنا کی ضروریات 8 لاکھ ٹن ہے، دسمبر تک کے لیے چاول ضرورت کے مطابق دستیاب ہیں، ملک میں کھپت کے 3.8 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.7 ملین ٹن چاول پیدا کرتا ہے، ملک میں خوراک اور غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔

Back
Top