خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کےسربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیک ہونا انتہائی تشویشناک بات ہے، میں وزیراعظم سے کہوں گا کہ ذمہ داروں پر سخت ہاتھ ڈالیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ نے ملتان میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہتا ہے میرے خلاف سازش ہوئی، وہ بتائیں کہ ایکس وائی زیڈ کون ہے، ہم نے ان کی حکومت گرائی تو ان کا ایجنڈا مکمل نہیں ہوا، یہ جھوٹے اور نااہل ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان پاگلوں کی طرح گلیوں میں گھوم رہے ہیں، ان کی حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ رول بیک کیا، چین ہم سے ناراض ہے ، اس منصوبے میں چین کی بہت بڑی سرمایہ کاری تھی، سابقہ حکومت نے سی پیک کی خفیہ معلومات امریکہ کو دی ، ہمارا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ کرپشن پر سیاست کی، سابق وزیر خزانہ کی آڈیو لیک ہوئی ، شوکت ترین چاہتا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوجائے، اسحاق ڈار نے ماضی میں معیشت کو بہتر کیا ہے، ان کےتجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے، تاہم میرا ان کی واپسی کے حوالے سے کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے آڈیو لیکس کے معاملے کا نوٹس لے لیا ہے، گل اس پر مشاورت کے بعد تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نےکہا ہے کہ ہوسکتا ہے کسی کا فون ہیک ہوا ہو اور باتیں ریکارڈ کی گئی ہوں، فون ہیک ہوجانا کوئی بڑی بات نہیں ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سارے معاملے میں وزیراعظم آفس کی سیکیورٹی کا کوئی شخص ملوث ہو، اس معاملے پر تحقیقات ہونے دیں، چند دنوں میں ساری چیزیں سامنے آجائیں گی ، اس کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آڈیو لیک میں کوئی ایسی سنجیدہ یا اہم باتیں نہیں تھیں ، اسی لیے اس کی احتیاط نہیں برتی گئی، ہوسکتا ہے کہ یہ باتیں اسپیکر چیمبر یا پارلیمنٹ لاجز میں ہوئی ہوں، اور وہیں سے لیک ہوئی ہوں، تاہم اگر یہ باتیں پرائم منسٹر ہاؤس سے لیک ہوئی ہیں تو پھر معاملہ سنجیدہ ہے، بغیر تحقیقات کے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس آڈیو میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے ہمیں فکر کرنی پڑے، باہر کا کوئی آدمی فون ہیک کرکے اتنا غیر محتاط نہیں ہوسکتا، اس آڈیو میں ہماری حکومت کی کارکردگی میں بہتری کاتاثردیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ امریکہ میں بلاول سے حکومت کی کارکردگی پر سوال ہوا لیکن اس کا جواب دینےکے بجائے بدقسمتی ملکی اداروں پر وہ الزامات لگانے شروع کردیے،جو مغرب ہمارے اداروں پر لگاتا ہے۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ مغرب ایسے تاثر دیتا ہے جیسے ان کی خفیہ ایجنسیاں فلاحی ادارےہیں اور پاکستانی ادارے کوئی انوکھے ہیں،یہ وہ سوچ ہے جو مغرب ممالک کی ہمارے لئے ہیں اور یہ لوگ بیرون ملک جا کر کہتے ہیں سیاست پر بات نہ کی جائے بلکہ اداروں پر بات کی جائے، مغرب ان باتوں سے خوش ہوتا ہے،آپ اپنی سیاست کریں اداروں کو کیوں متنازع بنارہے ہیں۔ میزبان نے سوال کیا کہ اداروں کو متنازع اتحادی حکومت بنارہی ہے، عمران خان یا اور لوگ بھی ہیں جو ایسا بین الاقوامی میڈیا پر کرتے ہیں؟جس پر اطہر کاظمی نے کہا کہ گزشتہ تین سال میں جب شاہ محمود قریشی تھے انہوں نے کبھی اداروں کو متنازع بنانے پر بات نہیں کی، کبھی نہیں کہا کہ ادارے سیاست سے روک رہے ہیں، جب آپ کسی ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تویہ سب باتیں نہیں ہونی چاہئے،میں بلاول بھٹو کی بات سے متفق نہیں ہوں۔ پروگرام میں شریک عباس ،حفیظ اللہ نیازی ، ارشادہ بھٹی اور اطہر کاظمی نے کہا کہ اگر شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر کو دہرایا ہے تو اس میں خرابی کیا ہے،کیا عمران خان کی تقریر خراب تھی تو اس لئے شہباز شریف کی تقریر خراب ہے،شہباز شریف کی تقریر بری نہیں تھی۔ میزبان سارہ الیاس کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ وزیراعظم کی گزشتہ روز یو این جنرل اسمبلی سے کی گئی تقریر کو آپ کیا ریٹ کریں گے؟ کے جواب میں تجزیہ کارمظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں شاہ محمود قریشی کی بات کو مان لیتا ہوں کاپی پیسٹ تھا تو انہیں تو اس با ت کو سراہانا چاہئے تھا۔ اگر شہباز شریف نے عمران خان کی تقریر کو دہرایا ہے تو اس میں خرابی کیا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی علی امین گنڈا پور نے حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کےسربراہ مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دین فروش مولوی نے ہمیشہ اپنےمفادات کیلئے اسلام کا استعمال کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے مال بنانے کیلئے اپنے بیٹے کو مواصلات کی وزارت لے کر دی، انہیں ملکی مفاد سے کوئی غرض نہیں بس اپنے اقتدار کی بھوک ہے، فسادی مولوی نے ملک کو غلام بنوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ فضل الرحمان کی جانب سے عمران خان کی حکومت میں سی پیک کو رول بیک کرنے سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہمارے دور میں سی پیک پر تیزی سے کام ہوا ہے، ڈیزل اپنی گھٹیاسیاست کی وجہ سے عوام میں جانے سے قاصر ہے، اس جعلی مولوی نے ماضی میں اپنے اقتدار کی خاطر امریکہ کے بوٹ تک پالش کیے،یہ پی ڈی ایم کے ڈمی سربراہ ہیں جنہیں کسی کام میں پوچھا تک نہیں جاتا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی واپسی کی خبروں سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اسحاق ڈار کے تجربے سے ملک کو نقصان ہوا اور ملک کو لوٹ کر لمبے عرصےکیلئے بھگوڑا ہوگیا، وہ اب کیسے ملک کی معیشت کو ٹھیک کرسکتا ہے، اسحاق ڈار نے تو ماضی میں ملکی معیشت کو تباہ کیا ہے، چوروں کا یہ ٹولہ ملک کو تباہ کرنے آیا ہے، تاہم ان کا انجام بہت قریب ہے، ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔
وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز شریف کی مبینہ آڈیو لیک میں اپنے ذکر پر ردعمل دیتے اسے افسوسناک قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چوہدری پرویز الہیٰ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ آڈیو لیک کے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اس خاندان کی بہت خدمت کی ہے، یہ آڈیو سن کر مجھے بہت افسوس ہوا، مجھے ان کی اصلیت پتا چل گئی تھی اسی لیے میں عمران خان کے ساتھ چل پڑا، جو باتیں میرے خلاف انہوں نے آڈیو میں کیں ہیں میں ان کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتا۔ پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ اس واقعہ پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے، ہم ان کی اصلیت سے واقف تھے تاہم اب ان کے اردگرد موجود لوگ بھی جان گئے ہیں یہ کیسےلوگ ہیں اور ان کی سوچ کیا ہے، شہباز شریف بیرون ملک جاکر کہتا ہے کہ میں نے بالکل پیسے نہیں مانگنے تھے، مگر میری مجبوری ہےکچھ دیدی جائے، میں تو کہتا ہوں کہ جلدی کریں اس نے بعد میں پاکستان آنے کا ٹکٹ بھی مانگنا شروع کردینا ہے ۔ واضح رہے کہ چوہدری برادران کے درمیان اختلافات پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو کی ایک مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں مریم نواز مبینہ آڈیو لیک میں کہتی ہیں کہ مجھے عطا تارڑ وغیرہ کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی ہے، آج بجٹ پیش ہو جائے، اس کے بعد انشاءاللہ،شہباز شریف نے کہا یہ پوری بدمعاشی پر اترا ہوا ہے، مریم کہتی ہیں بہت بدمعاشی۔
خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو سیکیورٹی دینے سے انکار کردیا، صوبائی وزیر اور معاون خصوصی اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ راناء ثنا کو ایک اہلکار بھی نہیں دینگے، صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وزیرداخلہ اسلام آبادکے لیے سیکورٹی مانگ رہے ہیں،وہاں کونسے دہشتگرد آرہے ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی ہم نے اپنے عوام کے لیے رکھی ہیں،افغانستان کے ساتھ سرحدہے،سیکورٹی وفاق کا کام ہے لیکن یہ کام بھی ہم کررہے ہیں،اسلام آباد میں پہلے بھی بہت احتجاج ہوئے اب ایک اور ہو رہا ہے تو کیا فرق پڑتا ہے،خیبرپختونخوا حکومت شہریوں پر تشدد کے لیے اپنی پولیس نہیں دے سکتی۔ انھوں نے رانا ثنااللہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آپ نے شہبازشریف کیساتھ مل کرماڈل ٹاون میں جوکیا دوبارہ یہ کرناچاہتے ہیں، چاروں طرف سے ہماری حکومت ہے،آپکی حکومت صرف27کلومیٹرپر میحط ہے،وزیر داخلہ مولا جٹ بن کر دھمکیاں دے رہا ہے عدلیہ ان کے بیا نات پر سوموٹو ایکشن لے،ہمیں عدلیہ سے بہت امیدیں ہیں۔ گزشتہ روز وزیر داخلہ رانا ثنا نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان جیسے شخص سے بات ممکن نہیں، خان صاحب نے تیاری پکڑنی ہے لیکن ہم مکمل تیار ہیں،ریڈ زون کو احتیاط برتنے کے لیے سیل کیا، ریڈ زون کو آج کھول رہے ہیں لیکن جب خان صاحب آنے کا ارادہ ظاہر کریں گے تو ریڈ زون کو دوبارہ سیل کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آنسوگیس کے شیل اور ربڑ بلٹس مظاہرین پر برسانے کے لیے جدیدطریقہ اختیارکیا جائے گا اور ڈرون کے استعمال پر بھی غور کیاجائے گا،صوبوں سے پولیس فورس مانگی ہے، صوبوں نے پولیس نفری بھجوانے سے انکار کیا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیرِ اعظم ہاؤس سے وزیرِ اعظم شہباز شریف، وفاقی وزراء اور ن لیگی رہنماؤں کے اجلاس کی مبینہ آڈیو لیکس سے سلامتی کا معاملہ اٹھ گیا، وزیراعظم ہاؤس کی سلامتی کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مبینہ آڈیو لیک کے بعد کیا وزیرِ اعظم ہاؤس اتنا غیرمحفوظ ہے کہ وہاں ہونے والی گفتگو کہیں اور سنی جا سکتی ہے؟آڈیو لیک سامنے آنے کے بعد کیا وزیرِ اعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی اجلاس ہو سکتا ہے؟کیا حکومت اور وزیرِ اعظم پالیسی سازی کے لیے ان کیمرا اجلاس کر کے مطمئن ہو سکتے ہیں؟کیا وزیرِ اعظم ہاؤس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم ہیں جنہیں حکومتی ارکان بھی نہیں جانتے؟ مبینہ آڈیو میں وزیرِ اعظم شہباز شریف، رانا ثنا ، ایاز صادق، خواجہ آصف اور دیگر رہنما پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری پر مشاورت کر رہے ہیں،مبینہ آڈیو لیک میں پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری پر وفاقی وزرا کی مختلف رائے کا اظہار کررہے ہیں۔ آڈیو میں استعفوں کی منظوری کے لیے لندن سے اجازت لینے کا بھی ذکر ہے،گزشتہ روز بھی وزیرِ اعظم شہباز شریف کی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی تھی جس میں ایک شخص شہباز شریف کو بتا رہا ہے کہ مریم نواز اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں، آدھا پلانٹ بھارت سے آچکا تھا، آدھا باقی ہے،اس پر دوسرا شخص شہباز شریف کو مشورہ دیتا ہے کہ یہ کام اسحاق ڈار سے کر والیں وہ سمجھا دیں گے۔ ایک اور مبینہ آڈیو لیک میں مریم نواز شہباز شریف کو پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے مشورے دے رہی ہیں، ساتھ ہی مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے ہوئے اسحاق ڈار کی واپسی کی خواہش کا اظہار کررہی ہیں۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جو دہشت گرد سوات میں بچیوں کے اسکولوں پر حملے کرتے ہیں ہم ان سے کس کے کہنے پر اور کیا مذاکرات کر رہے ہیں؟ عالمی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نبیﷺ کی تعلیمات پر عمل نہ کرنا مسائل کی وجہ ہے، سوات میں بچیوں کے جس اسکول پر حملہ ہوا وہ پانچ سال تک بند رہا، کئی تعلیمی اداروں کو اڑا دیا گیا، غیرت کے نام پر عورتوں کا قتل یہاں مسئلہ ہے۔ معزز جسٹس نے خطاب میں کہا ہمارا ایمان عورتوں کی عزت کا درس دیتا ہے، قرآن میں بھی عورت کے احترام کا حکم دیا گیا ہے اور ہم ان ہی دہشت گردوں سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کرنے کی کس نے آفر دی؟ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ملک کا ایک بڑا حصہ زیر آب آیا، عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں دنیا کی طرف دیکھنے کے بجائے خود عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ججوں، بیورو کریٹس اور فوجی افسران کو کاریں دینا بند کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا سرکاری خزانے میں غریب تو اپنا حصہ ڈال رہا ہے لیکن وہ پیدل چلتا ہے، سائیکل پر سفر کرتا ہے، وہ پیسہ سائیکل کے راستوں، پیدل چلنے کے راستوں اور پبلک ٹرانسپورٹ پر خرچ کیا جائے۔
سابق وزیرِ خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سیاسی شدت پسندی دور کرنے کے لیے اس وقت ملک کو نواز شریف کی ضرورت ہے،نواز شریف کے معاملات کو ابھی تک حل ہوجانا چاہیے تھا، تمام ثبوت آچکے ہیں، پانامہ اور ڈان کا ڈرامہ نہ ہوتا تو آج پاکستان کہیں اور کھڑا ہوتا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وطن واپسی جانے کی تصدیق کردی، جیو نیوز کو انٹرویو میں اسحاق ڈارنے کہا کہ وطن واپسی پر سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھاؤں گا اور ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اختتام پر پاکستان میں ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف جو بھی ڈیوٹی لگائیں گے ماضی کی طرح نبھاؤں گا، شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر کامیاب دورے کے بعد کل لندن آئیں گے اور شہباز و نواز سے مشورہ کرکے جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے نواز شریف صاحب نے مجھے پاکستان جانے کی اجازت دی، ان کے ساتھ قانونی ناانصافیاں ہوئی ہیں، پہلے زیر التوا پٹیشن کی وجہ سے میں پاکستان نہیں جارہا تھا، میرے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا جو پاکستان جانے میں رکاوٹ تھا، پاسپورٹ ملنے کے بعد انہوں نے مجھے اجازت دی کہ میں اس پٹیشن کو دوبارہ دوں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پٹیشن تقریباً ساڑھے 4 سال سے سپریم کورٹ میں التوا میں رہی، میں نے اپنی پرانی پٹیشن کو واپس لے لیا ہے، میرا پاسپورٹ عمران خان کی حکومت نے منسوخ کیا تھا، مجھے حال ہی میں پاسپورٹ جاری ہوا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سے پہلے پہلے پاکستان جانا ہے، نواز شریف اور شہباز شریف صاحب جیسا کہیں گے اس حساب سے فیصلہ کروں گا، میرا خیال ہے شاید میں اگلے ہفتے کے اختتام تک پاکستان چلا جاؤں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ میرا سینیٹ کی رکنیت کا حلف بھی التوا میں ہے، وہ بھی لینا ضروری ہے، سینیٹ کی رکنیت کے حلف کے بعد پارٹی جو ڈیوٹی لگائے گی ادا کروں گا، میں دعوؤں پر نہیں کارکردگی پر یقین رکھتا ہوں اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ عدالت نے ہماری درخواست منظور کی اور وارنٹ معطل کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر تک واپسی کرلیں، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے اور وطن واپسی پر ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود کو پاور ثابت کردیا،اب تمام قوتیں ان کے ساتھ پاور کے طور پر ڈیل کررہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حبیب اکرم نے یہ گفتگو سماء ٹی وی کے پروگرام میرے سوال میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کی اور کہا کہ عمران خان نے سسٹم سے جو رعایت لی ہے وہ کسی سازش کے تحت نہیں لی بلکہ انہوں نے یہ رعایت اپنی جارحانہ سیاست کے بل بوتے پر کمائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپریل اور اس سے پہلے کے چند مہینے دیکھیں تو عمران خان کے خلاف ایک نفرت تھی جو بعد میں آکر کم ہونا شروع ہوئی، پنجاب میں 20 سیٹیوں پر ضمنی انتخاب کے دوران عمران خان نے متعدد جیت لیں تو پھر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ عمران خان نے اپنی جارحانہ حکمت عملی کے نتیجے میں نظام سے سہولت لی ہے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے جو اب ہورہی ہے،یہ ہمیشہ سے تھا کہ "پاورٹاکس ٹوپاور"، والی کیفیت ہی ہے، عمران خان نے خود کو ایک پاورثابت کیا تو پاکستان کی تمام قوتیں ان سے اسی حساب سے ڈیل کررہی ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہاکہ ہمارے ملک میں اقتدار تک جانے کے2راستے ہوتےہیں، عمران خان خود کو حکومت میں دیکھ رہےہیں، مقبولیت کے گراف پر نظر ماریں تو اس میں عمران خان نے بہت کچھ جیت رکھا ہے، اس کے نتیجے میں اب وہ پاور سٹرکچر میں بھی اپنی جگہ بنانا چاہتے ہیں۔ حبیب اکرم نے کہا کہ عمران خان چاہتے یہ ہیں کہ پاکستان کے پاور اسٹرکچر میں تمام لوگوں کو یہ پیغام دیا جائے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کیلئے ہیں، اس چیز کی بنیاد پر ہوسکتا ہے کہ عمران خان کسی موقع پر دوبارہ اسمبلیوں میں بھی چلے جائیں۔
تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا ہے کہ توہین عدالت کیس کی پہلی پیشی کے موقع پر فواد چودھری نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پر بڑا جارحانہ حملہ کیا ان کی کوشش تھی عمران خان پر فرد جرم لگے اور وہ نااہل ہو جائیں۔ حامد خان نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا فواد چودھری بھیجے گئے ہیں انہوں نے یہ جارحانہ حملہ اس لیے کیا تاکہ عمران خان کو سزا ہو جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے فواد چودھری کا بیان پیش کرنے کی کوشش کی جس میں وہ انتہائی جارحانہ انداز میں بولے ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا اس طرح کے بیان دے کر کوشش کی گئی ہے کہ فردجرم لگ جائے اگر ہو سکے تو کوئی سزا بھی مل جائے جس کی وجہ سے عمران خان نااہل ہو جائیں۔ یہ اندر سے جولوگ کام کر رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو بھیجے گئے ہیں۔ حامد خان نے کہا کہ بھیجے گئے لوگوں کی کوشش رہی تھی کہ اس کیس کو کسی نہ کسی طرح سبوتاژ کیا جائے۔ انہوں نے عمران خان کے بیان کی تائید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میرے اردگرد کے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے جہانگیر ترین اور علیم خان سے متعلق کہا کہ ان دونوں نے عمران خان کی پیٹھ میں چُھرا گھونپا ہے۔ عمران خان کو پہلے ہی کہا تھا کہ جہانگیر ترین اور علیم خان پارٹی ہائی جیک کرنے آئے تھے۔ رہنما پی ٹی آئی حامد خان نے کہا کہ عمران خان کی اقتدار سے بےدخلی میں جہانگیر ترین اور علیم خان کا بڑا ہاتھ ہے، انہوں نے کہا ان دونوں کی پارٹی میں شمولیت اور فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر ہی عمران خان سے دوری ہوئی تھی۔ حامد خان نے یہ بھی بتایا کہ جہانگیر ترین، علیم خان اور قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے میں میرا مؤقف درست تھا، صورت حال واضح ہونے پر عمران خان نے شاہ محمود کو میرے پاس بھیجا کہ سفر وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے چھوٹا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے منسوب کردہ ایک آڈیو لیک منظر عام پر آئی ہے جس میں ایک سرکاری افسر مبینہ طور پر شہباز شریف سے ان کی بھتیجی مریم نواز شریف کی سفارشوں کے حوالے سے گفتگو کرتے سنائی دے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری افسر شہباز شریف کو مریم نوازشریف کی جانب سے اپنے داماد راحیل کیلئے بھارت سے پاور پلانٹ امپورٹ کرنے سے متعلق سفارش کے حوالے سے آگاہ کررہا ہے۔ سرکاری افسر شہباز شریف سے کہتے ہیں کہ یہ کام بہت مشکل ہے، پہلے یہ ای سی سی میں جائے گا پھر کابینہ میں آئے گا ، اس پر شدید ردعمل آنے کی توقع ہے، یہ ہمارے گلے پڑجائےگا۔ شہباز شریف نے افسر سے کہا کہ آپ طریقے سے پہلے انہیں آگاہ کردیں پھر میں انہیں سمجھادوں گا، سرکاری افسر کہتا ہے کہ مریم نواز شریف نے 2 کام میرے ذمہ لگائے تھے، ایک تو کسی سوسائٹی میں گرڈ اسٹیشن کیلئے کہا تھا وہ تو ہم کررہے ہیں، شہباز شریف نے کہا کہ وہ تو نیشنل وےمیں ہوجائے گا اسے کروادیں، انڈیا سے مشنری لانا یہ مشکل کام ہے، چپکے سے بھی نہیں کرسکتے ، ای سی سی میں ڈسکس ہوگا تو مسئلہ بنے گا۔ سرکاری افسر نے صحافی عامر الیاس رانا اور ایک اور صحافی کا نام لے کر کہاکہ یہ لوگ سمجھتےہیں کہ مقبول باقر کی تعیناتی میں آپ وہی غلطی کررہے ہیں جو جسٹس جاوید اقبال کے وقت کی گئی تھی،لہذا اس پر آپ کو پوری تسلی کرلینی چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے مبینہ آڈیو لیک کےمعاملے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک ٹویٹ جاری کیا اور کہا کہ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے، ہمیشہ کی طرح خاندانی کاروبارکےتحفظ کیلئے قوانین کو بالائے پشت رکھنا تو شریف فیملی کا پرانا وطیرہ ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ایکسپریس اور جیو کے نیوز ہیڈز کی شہباز شریف اور حکومتی مشورہ سازی میں کردار میڈیا پر ایک اور کلنک کا ٹیکا ہے۔
کراچی میں سرکاری افسر کی بیوہ خاتون کی بدتمیزی اور نامناسب جملوں کے استعمال کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ہے، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسر نے خاتون سے کہا کہ "بیوہ ہوتو شادی کرلو"۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ کراچی کے علاقے ایف سی ایریا میں پیش آیا جہاں اسٹیٹ آفس کراچی کے ڈائریکٹر محمد ایوب ایک فلیٹ خالی کروانے کیلئے پہنچے،فلیٹ میں رہائش پزیر خاتون نے محمد ایوب کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے التجا کہ میں ایک بیوہ خاتون ہوں ، مجھے گھر تلاش کرنےدیں، میرا سامنا باہر مت پھینکیں۔ ڈائریکٹر محمد ایوب نے خاتون کی التجا، جڑے ہاتھوں اور عورت ہونے کا لحاظ بالائے طاق رکھتے ہوئے کہا اگربیوہ ہوتو شادی کرلو اور اپنا گھر بنالو، محمد ایوب نے اپنے عملے کو ہدایات دیں کہ گھر کو خالی کیا جائے، قریب موجود ایک شخص نے یہ تمام مناظر اپنے موبائل فون کے کیمرے میں قید کیے اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔ خاتون سے بدتمیزی اور نامناسب جملوں کے استعمال پر علاقہ مکین مشتعل ہوگئے، ریزیڈینس کمیٹی کے مطابق محمد ایوب نے بیوہ خاتون سے بدتمیزی کی، لہذا اس معاملے پر تحقیقات اور کارروائی کی جائے۔ اسٹیٹ آفس نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلیٹ خالی کروانے کیلئے قانون کے مطابق کارروائی کی گئی، فلیٹ میں رہائش پزیر خاتون کو بارہا مرتبہ فلیٹ خالی کرنے کیلئے نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلق کی ضرورت ہوتی ہے، ہمارےتعلقات اچھے تھے پتا نہیں کب اور کیسے خراب ہوگئے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہی تمام اختیارات ہوتے ہیں،اگر امریکی سائفر کے حوالے سےتحقیقات کی جائیں تو ہم اسمبلیوں میں واپس آسکتے ہیں۔ حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں دوبارہ نہیں دہرائیں گے، ہم پہلی بار حکومت میں آئے تھے اس لیے غلطیاں ہوئیں، معیشت کے استحکام کیلئے جامع منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کی ترجیحات معیشت کی بہتری نہیں بلکہ اپنی کرپشن کیسز کا خاتمہ ہے، انہوں نے نیب کے 11 سو ارب روپے کے مقدمات ختم کروائے، کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار بھی واپسی کی تیاری کررہا ہے، ڈار کے بعد نواز شریف بھی واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے ملک کو بیڑہ غرق کردیا ہے، شہباز شریف نے جو تقریر کی وہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک کی معیشت اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ اسے دوا کےبجائے سرجری کی ضرورت ہے، مگر مفتاح اسماعیل ایک ڈسپرین سے کینسر کا علاج کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ہماری حکومت گرانے کے خواب دیکھنےوالے اپنی فکر منائیں، یہ لوگ صوبائی حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب نے سیالکوٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑا ٹوپی ڈرامہ کرتے تھے کہ شہباز شریف آئے گا تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا، انہوں نے اپنی حکومت کے لالچ میں ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ شریف خاندان بری طرح ایکسپوز ہوگیا ہے، شریف خاندان کو تکبر کی مار پڑی ہے، ن لیگ کو مشورہ ہے کہ اپنی ٹکٹ گھر میں ہی رکھیں باہر کسی نے نہیں لینی، آئندہ الیکشن میں صرف عمران خان کی ٹکٹ چلے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف بیرون ملک جاکر کہتا ہے کہ پیسے مانگنے نہیں آیا، یہ بڑا جھوٹا خاندان ہے، مجھے ڈر ہے کہ کسی ملک سے یہ نا کہہ دیں کہ مجھے واپسی کا ٹکٹ بھی لے کر دیں۔ وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہم عمران خان کی قیادت میں ملک کا نقشہ بدل دیں گے،ہمارا لیڈر اور قائد عمران کان ایک نیک آدمی ہے جو عوام کی خدمت کا جذبہ رکھتا ہے، دکھ کی بات ہے کہ شہباز شریف نے بیرون ملک سے ملنے والی امداد کا ایک پیسہ نہیں دیا، عمران خان کی ٹیلی تھون میں جمع ہونے والے فنڈز ہم ہر صوبے کو دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب میں ریسکیو 1122 کو برباد کرنے کی کوشش کی، عام آدمی بجلی کے بلوں کی وجہ سے پریشان ہے، ہم کسانوں کیلئے ایک بڑا پروگرام لے کر آرہے ہیں، شہروں کے اندر سستی بس سروس شروع کریں گے، تمام اسپتالوں کی ایمرجنسی میں فری ادویات اور ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے، پولیس فورس اور ٹریفک، پیٹرولنگ کی تنخواہوں کو بھی بڑھائیں گے۔
رات 9 بجے کے قریب نمبرپلیٹس کے بغیر 4 کاریں میرے گھر کے باہر آئیں ، جواب دینا ہو گا۔ تفصیلات کے مطابق رہنما پاکستان تحریک انصاف و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: رات 9 بجے کے قریب نمبر پلیٹس کے قریب 4 کاریں میرے گھر کے باہر آئیں، 2 کاریں میری گلی کے آخری کنارے پر کھڑی ہوئیں اور 2 کاریں دوسرے سرے پر اور ایک سفید کار میرے گیٹ پر بھی آئی۔ انہوں نے لکھا کہ جب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی میں گھر پر موجود تھے تو ان میں سے 2 نقاب پوش افراد جنہوں نے کان میں ایئر پیس لگائے ہوئے تھے گھر کے سکیورٹی گارڈ کے پاس آئے اور کہا کہ وہ گھر کی تلاشی لینا چاہتے ہیں پھر میرے ڈرائیور وے سے چلے گئے۔ جب میں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پوچھا تو انہوں نے صاف طور پر انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا یہ کون لوگ تھے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: جب ان کا نقاب پوش افراد سے آمنا سامنا ہوا اور جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کون ہیں تو وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں سوال اٹھایا کہ کیا ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلینز (ڈی جی آئی ایس پی آر) بتانا پسند کریں گے کہ یہ کون لوگ تھے؟ اور میرے گھر پر کیوں آئے۔ دریں اثنا تعزیراتِ پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کے خلاف شیریں مزاری کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی، پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز تعزیراتِ پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کے خلاف شیریں مزاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیاتھا۔
کراچی میں ہراسانی کا شکار ہونے والی ترکش وی لاگر سیدا نور نے سوشل میڈیا پر کراچی پولیس کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ترکش وی لاگر نے کہا کہ کراچی پولیس کی شکر گزار ہوں جس نے مجھے ہراساں کرنے والے شخص کو گرفتار کیا۔ خاتون وی لاگر کو ہراساں کرنے والے ملزم شعیب کو پولیس نے حراست میں لیا جس کے بعد ملزم نے ترک خاتون سے معافی مانگی۔ غیر ملکی وی لاگر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مجھے تنگ کرنے والے شخص کو سبق مل گیا ہوگا۔ واضح رہے کہ ترکش وی لاگرخاتون سیدا نور کو کراچی کے علاقے میں صدر میں ملزم شعیب کی جانب سے ہراساں کیا گیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی، پولیس نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون وی لاگر کراچی کے کھانوں سے رہن سہن پر بات کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہوتی ہیں جبکہ ملزم اس کا مسلسل پیچھا کرتا ہے، جب وہ کہیں رکتی ہیں تو انتظار کرتا ہے اور پھر سے پیچھے لگ جاتا ہے۔ ملزم کی گرفتاری سے متعلق ایس ایس پی ضلع ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ملزم سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے بیانات سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے غیرملکی ذرائع ابلاغ ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستانی تعلقات میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہےلیکن ہماری حکومت مضبوط تعلقات کی خواہاں ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے بیانات سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی، ان کی سوچ کا عام پاکستانی کی سوچ سے کوئی تعلق نہیں ہے، سابقہ حکومت نے جو کچھ بھی کیا وہ ملک کے مفادات کے مخالف تھا۔ یوکرین، روس جنگ کے باعث دنیا اناج اور تیل کے بحران کا شکار، سیلاب کے باعث پاکستان کو گندم درآمد کرنی پڑے گی۔ شہباز شریف نے شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے جبکہ 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان کا ایک تہائی حصہ متاثر ہو چکا ہے، 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں جبکہ بچوں سمیت 1600 افراد جان سے گئے، ہزاروں کلومیٹر پر پھیلا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا۔ عالمی برادری کو اہیے کہ سیلاب متاثرین کیلئے آگے آئے۔ یونائیٹڈ نیشن کے سیکرٹری جنرل نے ڈونرز کانفرنس کے لیے تجویز سے اتفاق کیا ہے کیونکہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ انتہائی کم جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا پاکستان کو دوسرے ملکوں کی وجہ سے سامنا ہے، اس سے نہ نپٹا گیا تو کل کسی اور ملک پر بھی ایسی آفت آ سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے ملنے والی امدادکو شفاف طریقہ کار کے تحت ضرورت مند لوگوں تک پہنچائیں گے اور بین الاقوامی معروف کمپنیوں کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی یقینی بنایا جائے گا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک کے اعلیٰ حکام سے ملاقات میں سیلاب کی صورتحال بہتر ہونے تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی اور دیگر شرائط کو موخر کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے پاکستان کی معیشت اورعوام پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک عالمی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کیلئے لچک دار انفراسٹرکچر اور موافقت کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوں اور وسائل اکٹھے کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے امن کی ضمانت ہے، اس کے غیرملکی منجمد اثاثوں کو فوری طور پر بحال ہونا چاہیے، طالبان کے پاس دوحہ معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے امن اور ترقی کو یقینی بنانے کا سنہری موقع موجود ہے، طالبان خواتین کے حقوق کی پاسداری یقینی بنائیں، انہیں ملازمت اور تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔ بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن پڑوسی کی طرح رہنا چاہتا ہے، پاکستان بھارت سے بھی تعلقات کو پرامن کرنا چاہتا ہے لیکن اس کے لیے بھارت کو 2019ء کے بعد کیے گئے اقدامات واپس لینے ہونگے۔جب تک کشمیر تنازع پرامن مذاکرات کے ذریعے حل نہیں کیا جاتا امن سے نہیں رہ سکتے۔
سابق وزیر خزانہ اور ن لیگ کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار کےوزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ وطن واپسی کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق لندن میں مسلم لیگ ن کے بڑوں کے درمیان ایک اہم اجلاس ہوا جس میں پارٹی قائد میاں نواز شریف، پارٹی صدر میاں شہباز شریف اور اسحاق ڈارشریک تھے، اجلاس میں ملک کی سیاسی خصوصا معاشی صورتحال، مہنگائی اور روپے کی گرتی ہوئی قدر کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی وطن واپسی کے ارادے سے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ وہ آئندہ ہفتے ملک واپس آکر احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے اسحاق ڈار وطن واپسی کےبعد اپنی سینیٹ رکنیت کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد انہیں وفاقی وزیر خزانہ مقرر کردیا جائے گا، اسحاق ڈار کو موجودہ معاشی ٹیم اور وزارت خزانہ کےاراکین معاشی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دیں گے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار 2017 میں سعودیہ عرب اور وہاں سے برطانیہ روانہ ہوئے تھے جس کے بعد سےوہ پاکستان واپس نہیں آئے ہیں، نومبر 2017میں عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جس کے بعد انہیں 'مفرور' قرار دیدیا گیا تھا۔
اس ملک میں بہت سے لوگوں کو فیس سیونگ کی ضرورت ہے ان میں صرف عمران خان شامل نہیں ہے۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں سینئر تجزیہ نگار سعد رسول نے پروگرام کی میزبان اُم رباب کی طرف سے یہ کہنے پر کہ عمران خان فیس سیونگ کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بہت سے لوگوں کو فیس سیونگ کی ضرورت ہے ان میں عمران خان شامل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ لاہور سے پشاور یا اسلام آباد کی طرف پیدل چل پڑیں تو اسلام آباد کو فیس سیونگ کی ضرورت پڑ جائے گی۔فیس سیونگ وہ شخص کرتا ہے جس کے پاس کے پلے کچھ نہ ہو، پاکستان کی 70 فیصد عوام عمران خان کے ساتھ عوام کھڑی ہے۔ سعد رسول نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 40 سیٹیں لے کر اقتدار میں ہیں اور دیگر سیاسی پارٹیاں جو 15،20 سیٹیں لے کر موجودہ اتحادی حکومت کا حصہ بنی ہوئی ہیں، ان سے نہ حکومت چل رہی ہے نہ ہی عوام ان کے ساتھ ہیں، نہ ان کے جلسوں میں آتے ہیں جبکہ ان کے لیڈران اشتہاری ہو کر ملک سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں اور واپس لانے کیلئے قانون کو توڑا مروڑا جا رہا ہے انہیں فیس سیونگ کی ضرورت ہے۔ میاں محمد نوازشریف، شہباز شریف اور دیگر لوگ فیس سیونگ کے لیے پلاننگ کر رہے ہیں ، چاہتے ہیں کہ اسحق ڈار کو ملک واپسی پر گرفتار نہ کیا جائے، میاں محمد نوازشریف کے ملک میں آنے سے قبل ان کے کیسز کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص پاکستان میں موجود ہے، وہ گھر سے باہر نکلتا ہے تو عوام اس کے پیچھے ہوتی ہے، پورا پاکستان اس سے ملنے کیلئے بے تاب ہے، پاکستان کی سیاست ایک اسی شخص کے گرد گھوم رہی ہے جس کا نام عمران خان ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس سیونگ اسے چاہیے ہوتی ہے جس کے پلے کچھ نہ ہو، اسے بتایا جائے کہ تمہیں ایک پتلی گلی کا بتا دیتے ہیں یہاں سے نکل جائو فیس سیونگ ہو جائے گی۔ عمران خان کو اس وقت پتلی گلی سے نکلنے کی ضرورت نہیں، پتلی گلی سے نکلنے کی ضرورت انہیں ہے جو لندن میں بیٹھے مشاورت کر رہے ہیں کہ قانون کی وہ کون سی پتلی گلی ہے جس سے گر کر ہمیں فیس سیونگ ملے گی۔

Back
Top