خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ججز اور دیگر مقررین کو نواز شریف کی تقریر سے متعلق علم نہیں تھا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانفرنس کے اختتام سیشن سے ایک مفرور مجرم خطاب کرے گا۔ فواد چوہدری کے اس بیان کے بعد صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون سے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال نے سوال کیا جس کا جواب دیتے ہوئے احسن بھون نے کہا کہ ججز کو نواز شریف کی تقریر کا علم نہیں تھا اور نہ انہیں بتایا گیا تھا کیونکہ اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران 20 سے 25 سیشنز ہوئے جن کے الگ الگ موضوعات تھے، فواد چوہدری کو افغان ایشو سے متعلق سیشن میں مدعو کیا گیا تھا مگر وہ نہیں آئے، ہمیں حکومت کے نقطہ نظر کا احترام ہے مگر ہم بھی اپنا نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ قبل ازیں عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہا نگیر نے بھی نواز شریف کی تقریر سے متعلق انکشا ف کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت نواز شریف تقریر کررہے تھے اس وقت کچھ تاریں کاٹی گئی تھیں، تاریخ کاٹنا چوہوں کا کام ہوتا ہے،
مریم نواز شریف سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی ہیں، انہوں نے سیاست میں قدم اپنے والد کے تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد رکھا، مریم نواز کا سیاسی کیرئیر مختلف تنازعات کی زد میں رہا ہے، انہیں ڈان لیکس کا مرکزی کردار سمجھا جاتا ہے، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر میڈیا سیل بنایا تھا جو سیاسی مخالفین ، عدلیہ اور عسکری اداروں کی کردار کشی کرتا ہے اور مختلف صحافی وٹس ایپ گروپس کے ذریعے اسکا حصہ ہیں۔ مریم نواز پانامہ سکینڈل کی زد میں بھی رہیں، ان پر الزام ہے کہ اپنے والد کو نااہل کروانے کے پیچھے اسکی ہی ناقص حکمت عملی ہے۔ مریم نواز کا 2012 کا بیان میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی پراپرٹی نہیں بہت مشہور ہوا اور یہی بیان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں استعمال کیا، قطری خط، جعلی ٹرسٹ ڈیڈ، کیلبری فونٹ مریم نواز کا کریڈٹ سمجھے جاتے ہیں اور یہی چیزیں نوازشریف اور مریم نواز کی سزا کا باعث بنے۔اب بھی مریم نواز اور شریف فیملی اس سے بچنے کیلئے مختلف حربے آزمارہے ہیں کبھی جسٹس شوکت صدیقی کا بیان سامنے لے آتے ہیں تو کبھی جج ارشدملک کی ویڈیو تو کبھی سابق جج رانا شمیم کا بیان حلفی۔ جج ارشد ملک کی ویڈیوز کا بھی ماسٹرمائنڈ مریم نواز کو سمجھا جاتا ہے۔سابق جج کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد مریم نواز کا تاثر یہ بن گیا ہے کہ انکے پاس مختلف شخصیات کی ویڈیوز ہیں اور وہ انکی ویڈیوز بنواکر انہیں بلیک میل کرتی ہیں لیکن ان الزامات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ علاوہ ازیں مریم نواز کے بارے میں یہ تاثر بھی ہےکہ جب انکا ٹوئٹر اکاؤنٹ خاموش ہوجائے تو اسکا مطلب ہے کہ ن لیگ اداروں سے ڈیل کی کوشش کررہی ہے یا ڈیل کیلئے مذاکرات چل رہے ہیں، اگر مریم نواز ٹویٹ کرنا شروع کردیں اور عسکری اداروں پر چڑھائی کریں تو اسکا مطلب ہے کہ ڈیل ناکام ہوگئی ہیں۔ مریم نواز کے ساتھ ماسوائے پرویز رشید ، محمد زبیر کے کوئی سینئر لیگی رہنما نظر نہیں آتا، زیادہ تر مریم اورنگزیب، حنابٹ، عظمیٰ بخاری، عطاء تارڑ نظر آتے ہیں جبکہ بعض دوسرے درجے کے صحافی بھی مریم نواز کے حلقہ احباب میں نظر آتے ہیں جو ٹوئٹر پر ن لیگ کے حق اور تحریک انصاف، عمران خان کی مخالفت میں کمپین کرتے نظر آتے ہیں۔ مریم نواز اور شہبازشریف کے بارے میں اختلافات کا بھی تاثر ہے اور کچھ صحافیوں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مریم نواز شہبازشریف کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتیں، خود وزیراعظم بننا چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ پارٹی پر صرف انکا کنٹرول رہے۔ بلاول بھٹوزرداری بلاول بھٹو زرداری سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے ہیں، بلاول کو پیپلزپارٹی کی قیادت بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد ملی جب 2007 میں بے نظیر بھٹو ایک وصیت سامنے لائی گئی جس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے چئیرمین اور آصف زرداری شریک چئیرمین ہوں گے۔ اس وصیت کے بارے میں پیپلزپارٹی کے ناراض رہنما اور مخالفین دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ وصیت جعلی ہے، مخالفین وصیت پر چئیرمین بننے کے بعد بلاول کو پرچی چئیرمین کا لقب دیتے ہیں لیکن حقیقت جو بھی ہے بلاول ہی پارٹی کے چئیرمین ہیں چاہے اہم فیصلے کوئی بھی کررہا ہو۔۔ پارٹی چئیرمین بننے کے بعد بلاول متحرک تو نہیں رہے اور جب تک پیپلزپارٹی کی حکومت رہی، اہم فیصلے انکے والد آصف زرداری ہی کرتے رہے جو اس وقت صدر پاکستان تھے۔ بلاول کو کئی مرتبہ سیاست میں لانچ کیا گیا لیکن انہیں زیادہ پذیرائی نہ مل سکی۔ بالآخر 2018 کے الیکشن میں بلاول پوری طرح متحرک نظر آئے، بلاول نے 2018 کے الیکشن میں 3 حلقوں سے حصہ لیا، لیاری کے حلقہ این اے 246 کراچی، این اے 8 مالاکنڈ اور این اے 200 لاڑکانہ۔۔ لیکن بلاول این اے 246لیاری سے تحریک انصاف کے کارکن شکورشاد سے ہارگئے، این اے 8 مالاکنڈ سے بھی تحریک انصاف کے جنید اکبر خان سے شکست کھابیٹھے اور صرف لاڑکانہ سے جیت پائے بلاول آج کل پوری طرح متحرک نظر آرہے ہیں، بلاول کا موازنہ اگر مریم نواز سے کیا جائے تو ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ مریم نواز کی نسبت ایک اچھے سیاستدان ثابت ہوئے ہیں ، مریم نواز پارٹی کو اپنے فیصلے سناتی ہیں جبکہ بلاول اپنے پارٹی رہنماؤں کی بھی سنتے ہیں، بلاول کی سیاسی تربیت میں انکے والد آصف زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، شیری رحمان، خورشید شاہ وغیرہ کا عمل دخل بھی ہے۔ اسکے علاوہ بلاول زیادہ تر فیصلے خود نہیں کرتے انکےو الد ہی فیصلے کرتے ہیں جیسے پی ڈی ایم نے استعفے دینے کا اعلان کیا تو پیپلزپارٹی نے اس کی مخالفت کی، مخالفت کے اس فیصلے کے پیچھے بلاول نہیں آصف زرداری ہیں جو جانتے ہیں کہ سندھ حکومت ختم کرنے، اسمبلیوں سے استعفے دینے سے پیپلزپارٹی کو کیا نقصان ہوگا۔ سندھ حکومت نہ چھوڑنا، اسمبلیاں نہ چھوڑنا، سینٹ الیکشن میں حصہ لینا، لانگ مارچ کی مخالفت ، یہ ایسے فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پیپلزپارٹی بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، گیلانی کو سینیٹر اور اپوزیشن لیڈر بنوالیا، سندھ حکومت بچالی۔یہ فیصلے بلاول کے نہیں آصف زراری کے تھے لیکن سناتے بلاول تھے۔ فی الحال بلاول کی سیاست کا محور اپنے نانا اور والدہ ہیں۔ابھی تک اپنی جداگانہ شناخت میں کامیاب نہیں ہوئے۔ سعد رضوی سعد حسین رضوی کی علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے ہیں ۔خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت کی اٹھارہ رکنی شوری نے ان کے بیٹے سعد رضوی کو تحریک لبیک کا نیا سربراہ مقرر کیا جس کا اعلان جماعت کے مرکزی نائب امیر سید ظہیر الحسن شاہ نے جنازے کے موقع پر کیا۔ علامہ سعدرضوی کی عمر صرف 27 سال ہے لیکن وہ بھی اپنے والد کی طرح شعلہ بیانی کرتے ہیں، تقریر سے ماحول گرمادیتے ہیں۔ سعد حسین اس وقت نے لاہور میں اپنے والد کے مدرسہ جامعہ ابوزرغفاری میں درس نظامی کا کورس کیا ہے، خیال رہے کہ درس نظامی ایم اے کے برابر مدرسے کی تعلیم کو کہا جاتا ہے۔ تحریک لبیک جس کی سیاست کا محور ختم نبوت ہے،اس نے رواں سال اپریل میں فرانسیسی سفیر کو نکالنے کیلئے دھرنے دئیے، ٹریفک بلاک کدی جس پر ایکشن لیتے ہوئے سعدرضوی کو حکومت نے گرفتار کرلیا تھا، کچھ روز قبل ہی سعد رضوی کو حکومت سے ایک معاہدے کے نتیجے میں رہائی ملی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے فرانس24 کے مطابق پیر22 نومبر سے سعودی عرب میں خواتین کی فٹبال لیگ کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہ اقدام2017 سے خواتین کے فٹ بال اسپورٹ پروگرام کے لیے مختص فیڈریشن کے ٹائم فریم کے تحت کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ سعودی ڈومیسٹک ریجنل لیگ دو مرحلوں میں منعقد ہوگی۔ اس کے پہلے مرحلے میں 16 ٹیمیں شرکت کریں گی۔ یہ ٹیمیں سعودی عرب کے تین شہروں الریاض، جدہ اور الدمام میں اپنے میچ کھیلیں گی۔ سعودی فٹ بال فیڈریشن کے صدر یاسرالمشعل کا کہنا ہے کہ خواتین لیگ کے انعقاد کااعلان ساف کی تاریخ کا سب سے اہم لمحہ ہے۔ خواتین فٹ بال لیگ کے تمام متعلقہ قواعد وضوابط کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ فیڈریشن سعودی خواتین فٹ بال کے اس ایڈیشن کی اہمیت کی وجہ سے ان قواعد و ضوابط پرعمل درآمد کی خواہاں ہے۔ فٹ بالر فرح جعفری اس اقدام سے بہت خوش ہیں۔ وہ پروفیشنل فٹ بال کھیلنا چاہتی ہیں اور اپنے ملک کی ورلڈ کپ میں نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ "شروع میں مجھے بہت مشکلات ہوئیں کیونکہ ہر کسی نے میرے فیصلے کو قبول نہیں کیا۔ مگر میرے دوستوں اور گھر والوں نے بہت حوصلہ افزائی کی"۔ یاد رہے کہ سعودی ویژن 2030 کے تحت مملکت میں خواتین کو ہر شعبے میں مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ خواتین گاڑی چلانے، ملازمت کرنے سمیت کھیل کے پیشوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ سعودی خواتین اسلحہ چلانے کی بھی تربیت لینے لگی ہیں۔
فیصل واوڈا،فواد چوہدری کو ہتک عزت کا نوٹس جائے گا،ایڈووکیٹ احمد حسن رانا سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے انکشافات پر نجی ٹی وی اب تک کے پروگرام میں رانا شمیم کے بیٹے ایڈوکیٹ احمد حسن رانا سے گفتگو کی گئی، جس پر ایڈوکیٹ احمد حسن رانا نے واضح کیا کہ پہلے صرف فیصل واوڈا کو ایک ارب کا ہتک عزت کا نوٹس بھیجنا تھا لیکن اب میں ساتھ میں فواد چوہدری کو بھی ہتک عزت کا نوٹس بھیجوں گا۔ خاتون اینکر نے پوچھا کہ آپ کے والد سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم پر الزام لگ رہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خرچے پر لندن گئے، جس پر ایڈوکیٹ احمد حسن رانا نے کہا کہ بتا دیتا میرے والد صاحب شہید بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی ہیں، اور وہ تقریباً سترہ لاکھ کماتے ہیں، اور میں تقریباً دس لاکھ تک کمالیتا ہوں۔ ایڈوکیٹ احمد حسن رانا نے مزید کہا کہ ہم دونوں مہینے کا ستائیس لاکھ کمالیتے ہیں تو آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ کیا ہم لندن کا ڈھائی لاکھ کا ٹکٹ نے خرید سکتے؟ اور دو لاکھ کا خرچہ تو کیا ہمیں ضرورت ہے کسی سے پیسے لرکے جانے کی؟جہاں تک مجھے علم ہے وہ یونیورسٹی کی آفیشل کانفرنس تھی، تو اس کے تو سارے شواہد بھی مل جائیں گے کہ کس نے خرچا اٹھایا، اس الزام پر ہم قانونی نوٹس بھیجیں گے۔ خاتون اینکر نے ایڈوکیٹ احمد حسن رانا سے پوچھا کہ آپ کے والد نے کبھی بیان حلفی کا ذکر کیا تھا،جس پر انہوں نے کہا کہ میرے والد نے مجھ سے بیان حلفی کا ذکر تو نہیں کیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ہونے والی گفتگو کا ذکر ضرور کیا تھا،لیکن میں نے انہیں کوئی مشورہ نہیں دیا تھا کیونکہ وہ میرے بڑے ہیں میں انہیں کچھ کہہ نہیں سکتا،انہوں مشورہ نہیں مانگا تو میں نے دیا بھی نہیں۔
سماء نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کی دعوت ولیمہ کی تاریخ طے کر لی گئی ہے اور یہ تقریب آئندہ ماہ 17 دسمبر 2021 کو جاتی امرا لاہور میں منعقد ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق جنید صفدر کی دعوت ولیمہ میں خاندان کے افراد شریک ہوں گے، جب کہ نواز شریف بذریعہ ویڈیو لنک تقریب میں شرکت کریں گے۔ تقریب کے سلسلے میں تیاریاں شروع کر دی گئیں ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے تقریب میں اہم سیاسی شخصیات شرکت کریں گی۔ ان کا نکاح رواں سال 22اگست کو سیف الرحمان کی بیٹی عائشہ سیف سے کیا گیا تھا، ان کے نکاح کی تقریب لندن کے لینزبورو ہوٹل میں منعقد ہوئی تھی۔ اس تقریب میں جنید صفدر کے والد کیپٹن (ر) صفدر اور والدہ مریم صفدر نام ای سی ایل میں ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکے تھے۔
شہباز شریف نے ایک بار پھر رمضان شوگر مل سے لاتعلقی ظاہر کردی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایک بار پھر رمضان شوگر مل سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، لاہور کی بینکنگ کورٹ میں مالیاتی اسکینڈل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ رمضان شوگر مل میرا کاروبار نہیں،یہ مل میرے والد کی تھی، اس مل سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں،میرے اقدامات کی وجہ سے میرے بچوں کی شوگر ملز کو اربوں کا نقصان ہوا، یہ وہی کیس ہے جو نیب میں بھی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کے بیان پر بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ یہ باتیں آپ کی پہلے ہی نوٹ کرچکے ہیں،جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں کل ہی اسلام آباد سے آیا ہوں، جب بھی آپ حکم کریں گے میں حاضر ہو جاؤں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کی جانب سے ایک بھی تاریخ نہیں لی گئی،ملزم فریق کو تواچھا لگتا ہے، چاہے آپ 2 ماہ کی تاریخ لے لیں،عدالت نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں11 دسمبر تک توسیع کردی۔ بینکنگ کورٹ نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف سمیت دیگر کیخلاف نامکمل چالان طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کے آئندہ ایف آئی اے کو چالان پیش کرنے کیلئے کوئی مہلت نہیں ملے گی۔
رانا شمیم کو بطور جج دی گئیں مراعات واپس لی جائیں،درخواست دائر سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو دی گئی مراعات واپس لی جائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کو بطور جج دی گئیں مراعات واپسی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست اسلام آباد کے وکیل چوہدری محمد اکرم ایڈوکیٹ نے دائر کی، جس میں سیکرٹری قانون ، سیکرٹری داخلہ اور سابق چیف جج گلگلت بلتستان رانا شمیم کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سابق چیف جج گلگلت بلتستان رانا شمیم نے بیان حلفی دے کر بطور سابق جج اپنے حلف کی خلاف ورزی کی،رانا شمیم آرٹیکل 5 کے مرتکب ہوئے، ان کا جھوٹا بیان حلفی اسلام آباد ہائی کورٹ کو بدنام کر رہاہے، ان کے عمل سے عدلیہ اور ریاست کے خلاف لوگوں میں نفرت پیدا ہورہی ہے۔ درخواست میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سے ان کو دی گئی بطور جج مراعات واپس لینے کی استدعا کی گئی، ساتھ ہی کہا گیا کہ یہ مراعات قومی خزانے میں جمع کروائی جائیں، وزارت داخلہ کو رانا شمیم کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے۔ چند روز قبل معروف صحافی نے خبر دی کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے ایک حلف نامہ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
لاہور:ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پربھاری جرمانہ۔۔ کتنا جرمانہ ہو گا ؟ لاہوری ہوجائیں ہوشیار۔۔ ٹریفک کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ دینا ہوگا، ٹریفک پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر ٹریفک کا نظام بہتر بنانے کیلئے سخت ایکشن لے لیا، لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر محکمہ ٹریفک پولیس نے چالان کی کم سے کم رقم دو ہزار روپے مختص کردی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق سٹی ٹریفک پولیس آفیسر کے مطابق عدالت کی جانب سے ون وے کی خلاف ورزی کی روک تھام کے سخت احکامات جاری کردیئے گئے ہیں،عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے محکمہ ٹریفک پولیس کے افسران نے چالان کیلئے رقم بڑھادی ہے،سی ٹی او کے مطابق اب ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پربھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ لاہوریوں نے ون وےٹریفک کی خلاف ورزی کی اور دوہزار ہاتھ سے گئے کیونکہ اب کم سے کم 2000 روپے جرمانہ ہوگا،سٹی ٹریفک پولیس آفیسر نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ون وے کی خلاف ورزی پر 2 ہزار روپے کے چالان کے حکم پر ہر صورت عملدرآمد کیا جائے گا۔ لاہور میں اس وقت اسموگ درد سر بنی ہوئی ہے، اسموگ کے تدارک کیلئے ہائی کورٹ میں اقدامات سے متعلق سماعت ہوئی، جس میں جج نے سٹی ٹریفک پولیس آفیسر کو بھی طلب کیا تھا،سماعت کے حوالے سے سی ٹی او نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، سب سے زیادہ شکایتیں بھی ٹریفک جام کی ہی موصول ہوتی ہیں۔ سی ٹی اور نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال کے دوران لاہور میں 7 بڑے جلسے اور دو ہزار سے زائد مظاہرے ہوئے، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی، ہائیکورٹ نے سی ٹی او کی جانب سے ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کو سراہا اور خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں آپ کا تبادلہ نہ کردیا جائے،عدالت نے حکام کو ٹریفک آفیسر کا تبادلہ نہ کرنے اور روڈ مینجمنٹ پلان مرتب کرنے کی ہدایت کردی۔ دوسری جانب لاہور میں فضائی آلودگی کی روک تھام کیلئے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اہم احکامات جاری کردیئے، جس کے مطابق دفاتر کے 50 فیصد ملازمین کو گھر سے کام کے احکامات دیئے ہیں،انتظامی ادارے 25 نومبر سے 15 جنوری گاڑیوں میں کمی کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں،ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دھوئیں کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کو بھی 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سرکاری 50 فیصد گاڑیاں متعلقہ محکمے کے سیکرٹریٹ میں کھڑی رہیں گی، جن کو روزانہ کی بنیاد پر مانیٹر کیا جائے گا،صنعتی یونٹ دھوئیں پر کنٹرول کی نگرانی کے لیے کیمروں کی تنصیب یقینی بنائیں جبکہ اسکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن بچوں کی50 فیصد ٹرانسپورٹ سے پک اینڈ ڈراپ یقینی بنائیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو 200 روپے جرمانہ ہوگا، فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر 50 ہزار روپے، زیگ زیگ کے بغیر بھٹوں کو 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا،پی ڈی ایم اے پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان کے کمشنرز سرکاری گاڑیوں کے استعمال میں کمی یقینی بنائیں۔
حماد اظہر کا ایک بار پھر شاہزیب خانزادہ کو کھلا چیلنج،شہباز گل بھی میدان میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ایک بار پھر جیو نیو کے پروگرام اینکر شاہزیب خانزادہ کو کھلا چیلنج کردیا، ٹویٹ کیا کہ آئیں بائیں شائیں، حماد اظہر یہ حماد اظہر وہ، پر میرا کھلا چیلنج کے آؤ اور نیوٹرل اینکر کے ساتھ پروگرام میں بات کریں، سے بھاگ گئے جناب، کیونکہ خود پتہ ہے انہیں کہ تین سال یہ سردیوں میں گیس کی کمی کی غلط وجوہات لوگوں کو بتاتے رہے اور ایل این جی کی خریداری پر بھی بلکل غلط مہم چلائی۔ حماد اظہر کے ٹویٹ پر معاون خصوصی شہباز گل بھی میدان میں آئے اور ٹویٹ کیا کہ میں نے تو پہلے ہی بتا دیا کہ آج شاہزیب ساری چالاکیاں اور جھوٹ بولیں گے اور پوری مکاری سے غیرجانبدار اینکر ، والی بات کو گول کر جائیں گے۔ شہباز گل ساتھ ساتھ مریم نواز پر تنقید کرنا نہ بھولے، شاہزیب خانزادہ کا مریم نواز سے موازنہ کیا اور ٹویٹ میں مزید لکھا کہ آج دوپہر کو ہی بتا دیا تھا کہ آج شام مریم صفدر کی طرح شاہزیب ساری باتیں کریں گے لیکن مریم بی بی کی طرح بس رسیدیں نہیں دکھانی، باقی سب کرنا ہے۔ معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پر ایک پول شیئر کیا جس میں سوال کیا کہ شاہزیب خانزادہ صاحب بار بار حماد اظہر کی غیر جانبدار لائیو پروگرام کی آفر سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ جس میں آپشن رکھے جھوٹا دھندہ پکڑا جائے گا،ٹافی والا بھائی نہیں ہوگا،ٹیلی پرامپٹر نہیں ہوگا،حماد اظہر غلط کہہ رہے ہیں،شہباز گل کے اس پول پر اب تک سب سے زیادہ ووٹ جھوٹا دھندہ پکڑا جائے گا کو ملے ہیں۔ اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ کی جانب سے حماد اظہر پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پروگرام بند کرنے کیلئے دباؤ ڈالا تھا،جس پر حماد اظہر نے کہا تھا کہ کل رات شازیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں کہا کہ اس کے پروگرام کو بند کرنے کے لئے کوئی بڑا پریشر ڈالا گیا اور یہ فاشزم ہے۔ میں نے جیو انتظامیہ سے آج پوچھا کے کس نہ اور کب یہ پریشر ڈالا؟ شاہزیب خانزادہ کی جانب سے ایل این جی معاہدوں کے حوالے سے پروگرامز پر حماد اظہر نے چیلنج کیا تھا کہ حماد اظہر کسی نیوٹرل اینکر کے ہمراہ ایک پروگرام کریں اور حماد اظہر کا سامنا کریں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے ڈومیسائل ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ڈومیسائل کی جگہ شناختی کارڈ پر مستقل پتہ ہی ڈومیسائل تصور کیا جائے گا،اس حوالے سے پنجاب حکومت جلد نوٹی فکیشن جاری کرے گی۔ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں ڈومیسائل ختم کرنے کا فیصلہ رشوت اور ڈومیسائل کے حصول میں بڑھتی ہوئی شکایات پر کیا گیا ہے، اب شناختی کارڈ پر مستقل پتہ ہی ڈومیسائل تصور کیا جائے گا،پاکستان میں ڈومیسائل کا اجرا 1951 میں سٹیزن ایکٹ کے تحت عمل میں لایا گیا تھا،جس کا مقصد بھارت سے ہجرت کرنے والوں کو شہریت کا سرٹیفکیٹ دینا تھا۔ اس سے قبل گزشتہ سال سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل اور پی آرسی کی روک تھام کے لئے چھ رکنی کمیٹی قائم کی تھی،اس اقدام کو روکنے کیلئے قانون میں ترمیم کے لئے چھ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی تھی، کمیٹی کے سربراہ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ ہیں۔ وزارتِ داخلہ سندھ نے بھی کراچی کے مختلف اضلاع میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی بنوا کر سرکاری ملازمت حاصل کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا گیا تھا،جس کے تحت جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی پر ملازمت حاصل کرنے والے افسران کی نشاندہی کی گئی تھی۔ کراچی کے شہریوں کا کہنا تھا کہ سندھ کے سرکاری محکموں میں جعلی ڈومیسائل کی مدد سے دیہی علاقوں کے افسران کو تعینات کیا جاتا ہے،اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان نے عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی۔
سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے شرح سود میں توقعات سے زائد اضافے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پریشانی قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ اس اقدام سے مہنگائی میں شدید اضافے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی کو پڑھ کر ایسا لگا ہے کہ اسٹیٹ بینک کافی زیادہ پریشان ہے اس کی وجہ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا پانچ ارب ڈالر سے زائد ہوجانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو سال کا مالی خسارہ 15 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا یا بالکل بس سے باہر ہے، اسی خسارے کو کم کرنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اتنا اضافہ کیا ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوسکتی ہے، یہ کافی پریشان کن صورتحال ہے۔ حفیظ پاشا نے کہ افراط زر کی رفتار 17فیصد تک پہنچ چکی ہے، خدشہ ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک پہنچ جائے گی، اور اگر حکومت روپے کی قدر میں مزید کمی کرتی ہے تو افراط زر میں مزید اضافہ ہوگا کمی نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے سابق سربراہ کی جانب سے عائد کئے سنگین الزامات پر ایف آئی اے کو تحقیقات اور کارروائی کی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹر پوسٹ میں کہا کہ فافن کے سابق سربراہ سرور باری نے فافن کی مقامی ہوٹل میں حکومت مخالف کانفرنس کی فنڈنگ اور ورکنگ کو لے کر سنگین الزامات عائد کئے میں نے اکنامک افئرز ڈویژن اور کر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، جس پر میں نے اکنامک افیئرز ڈویژن اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت جاری کی کہ ان الزامات پر تحقیقات کریں اور قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فافن کا نام استعمال کر کے مرضی کی رپورٹیں بنائی جاتی رہیں، 2013 کے انتخابات میں بہت گڑ بڑ ہوئی جس کی نشان دہی پر چودہ مقدمات درج کیے گئے۔ اس سے قبل فافن کے سابق سیکریٹری جنرل سرور باری نے نجی ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی حمایت کی اور ٹرسٹ فار ڈیمو کریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے کردار پر سوالات اٹھائے۔ سرور باری کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کی گنتی کی بنیاد پر رپورٹ دی تھی، فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کے عمل پر 204 خاندانوں کی اجارہ داری ہے، الیکشن آبزرویشن کے حوالے سے بھی اصلاحات ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا دھاندلی جوڈیشل کمیشن نے ٹی ڈی ای اے کی متوازی گنتی کی بنیاد پر رپورٹ دی تھی، فافن کو ٹی ڈی ای اے سے الگ ہونا پڑے گا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مشاہدہ کرنا ہمارا پہلا کام ہوگا، لوگوں کی ووٹ دینے کی آزادی کا بھی مشاہدہ کریں گے، دنیا میں صرف 23 ممالک میں ہی ووٹر اپنی مرضی سے ووٹ ڈال سکتا ہے، برطانیہ، جرمنی، امریکا، بھارت میں بھی اب ووٹر مرضی سے ووٹ نہیں ڈال سکتے، جب کہ ہر ووٹر کا اپنی مرضی سے ووٹ ڈالنا ہی فری الیکشن ہوتا ہے، ورنہ الیکشن شفاف نہیں ہوتا۔
معروف بھارتی گلوکار ارجیت سنگھ نے عاطف اسلم کو اپنا پسندیدہ گلوکار قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی گلوکار ارجیت سنگھ نے گزشتہ رات ابوظہبی میں ہونے والے شو اپنی لائیو پرفارمنس کے دوران پاکستانی فنکاروں کی حمایت میں بول کر ہجوم کو حیران کر دیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کنسرٹ کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں ارجیت "پہلی نظر میں" گانا شروع کرنے سے پہلے عاطف اسلم کی تعریف کرتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ پاکستانی گلوکاروں، گانوں پر بھارت میں پابندی کیوں عائد کی گئی، انہوں نے مزید کہا کہ عاطف اسلم، شفقت امانت علی انکے دو پسندیدہ گلوکار ہیں۔ ایک ٹوئٹر صارف نے اسٹیج پر عاطف کی تعریف کرتے ہوئے اریجیت کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بھارتی گلوکار کی تعریف کی، صارف نے کہا کہ پاکستانی گلوکاروں کے حوالے سے ارجیت سنگھ نے کیا ٹھوس بیان دیا ہے۔ کنسرٹ ہال کے شرکاء میں سے ایک اور نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر اریجیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ارجیت سنگھ کے کنسرٹ میں ہوں اور انہوں نے میرا دل جیت لیا ہے۔ صارف نے مزید کہا کہ انہوں سیوونی گانا گایا اور کہا کہ یہ ان کے پسندیدہ میوزیکل بینڈ جنون کا گانا ہے، اور یہاں پاکستان سے ان کے تمام مداحوں کے لیے ہے۔ لیکن جس چیز نے مداحوں کا دل جیت لیا وہ یہ ہے کہ جب ارجیت سنگھ نے عاطف اسلم کا گانا گانے سے پہلے پوچھا،"اب میں کچھ متنازعہ پوچھوں گا، ہم نے پاکستانی گانوں پر پابندی کیوں لگائی؟ عاطف اسلم اور شفقت امانت علی میرے دو پسندیدہ گلوکار ہیں اور مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ حاضرین نے ذکر کیا کہ کس طرح اس لمحے میں جب ارجیت نے نصرت فتح علی خان کا گانا گایا تو "ہجوم پاگل ہو گیا"، حاضرین نے بھارت میں پاکستانی آرٹسٹوں پر پابندیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر ارجیت سنگھ کو سراہا اور کہا کہ "دل جیت لیا بھائی لڑکے نے"۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں اسموگ کے باجود بھی حالات ایسے نہیں کہ اسکول بند کئے جائیں، حالات بہتر ہیں، اسکول بند نہیں کئے جائیں گے، اے اور او لیول سمیت تمام جماعتوں کے امتحانات وقت پر ہوں گے۔ نیشنل کالج آف آرٹس کے دورے کے دوران وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آرٹ سے متعلق مزید کالجز کھلنے چاہئیں،وفاقی وزیر نے نیشنل کالج آف آرٹس کے دورے کے موقع پر ڈیجیٹل اسٹوڈیو کا افتتاح کیا اور مختلف ڈیپارٹمنٹس کا دورہ بھی کیا۔ نیشنل کالج آف آرٹس کے دورے کے دوران شفقت محمود اپوزیشن پر تنقید کرنا نہ بھولے،انہوں نے کہا ای وی ایم بل کی منظوری پر اپوزیشن بغیر کسی وجہ روڑے اٹکا رہے ہیں تمام بل منظور ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے ای وی ایم مشین پر شدید تنقید کی جارہی ہے،جس پر معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ اپوزیشن کو ای وی ایم پر اعتراض اس لیے ہے کیونکہ اس میں مردوں کے ووٹ نہیں ڈلنے،اِن کی دھاندلی کا راستہ بند ہوجائے گا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے شرح سود میں اضافے کو ملکی صنعت کیلئے پھانسی کا پھندہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈیڑھ فیصد سود بڑھانے سے مہنگائی کم نہیں ہو گی، سود کے بڑھنے سے صرف صنعتی پیداوار میں کمی ہوگی جس کی وجہ سے حکومتی اخراجات بڑھیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نجی شعبے کو مزید مشکلات اور سست روی کا سامنا کرنا پڑے گا، مہنگائی اور دو سال قبل بھی حکومت نے روپے کی قدرمیں کمی روکنے کیلئے 2 سال پہلے بھی یہ کام کیا تھا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف حکومت نے پہلے بھی شرح سود بڑھا کر ملکی معیشت کو پیچھے دھکیلا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار پھر تیزی سے شرح سود بڑھائی جارہی ہے جس کے باعث معیشت پھر سست روی کا شکار ہو گی۔ لیگی رہنما نے کہا کہ ان اقدام سے مہنگائی پر قابو پایا جائے گا نہ ہی روپے کی گرتی ہوئی قیمت کو روکا جا سکے گا، صنعت چلائیں تاکہ ملک سے زیادہ سے زیادہ برآمد اور کم سے کم درآمد ہو ، مہنگائی کم کرنے کے لیے حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کرے ۔ انہوں نے پیٹرول کی قیمتوں کو کم کرکے عوام اورمعیشت کو ریلیف دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے فوری طور پر کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے بل کے حوالے سے ردعمل دیا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں(ای و ایم ) کو آئندہ انتخابات میں استعمال کرنے سے قبل 3 سے 4 پائلٹ پروجیکٹس کرنا ہوں گے، انتخابات میں ای وی ایم مشینوں کیلئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئندہ انتخابات میں ای وی ایم مشینوں کےاستعمال کیلئے ابھی 14 مراحل سے گزرنا ہوگا، ایک پولنگ اسٹیشن پر کتنی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی ضرورت ہوگی ابھی اس پر کام ہونا باقی ہے۔ اس موقع پر اجلاس میں شریک رکن کمیٹی عالیہ کامران نے نکتہ اٹھایا کہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے وہاں یہ مشینیں کیسے کام کریں گی، بلوچستان کے دوردرا ز کےعلاقوں میں ویسے ہی ووٹ کم کاسٹ ہوتے ہیں وہاں کے لوگ ای وی ایم پر کیسے ووٹ کاسٹ کریں گے، کن کن علاقوں میں ای وی ایم مشینیں لگائی جائیں گی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عالیہ کامرا ن کے ان سوالوں کے جواب میں کہا کہ فی الحال ہم ان سوالوں کے جوابات دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، یہ مشینیں آئندہ انتخابات میں استعمال ہوبھی سکیں گی یا نہیں ابھی اس بارے میں بھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے علمبردار میلکم-ایکس کے قتل میں گرفتار ہونے والے 2 مسلمانوں محمد عزیز اور خلیل اسلام کو 56سال بعد امریکی عدالتوں نے بری کر دیا۔ امریکی سپریم کورٹ نے تسلیم کیا کہ دونوں کو غلط سزائیں دی گئیں تھیں یہ دونوں بے قصور تھے۔ ریکارڈ کے مطابق محمد عزیز کو 1985 اور خلیل اسلام کو 1987 میں رہائی دی گئی، خلیل 12 سال پہلے انتقال کرچکے جبکہ اب رہائی پر محمدعزیز کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کرپٹ نظام کا سامنا کرنا پڑا جسے امریکا میں سیاہ فام بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق میلکم ایکس قتل سے متعلق امریکی تاریخ کے اہم مقدمے میں ملوث قرار دیے گئے دونوں ملزمان محمد عزیز اور خلیل اسلام کو دی گئی سزا 56 برس بعد کالعدم قراردیدی گئی ہے۔ عدالت نے 22 ماہ سے جاری نظرثانی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا ہے۔ یاد رہے کہ انسانی حقوق کے علمبردار میلکم-ایکس کو 1965 میں قتل کیا گیا تھا، اس دور کے تاریخ دانوں اور دانشوروں نے عزیز اور خلیل کیخلاف کیس کو شواہد نہ ہونے کی بنا پر ابتدا میں ہی مشکوک قراردیا تھا۔ عدالت میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر ایف بی آئی اورنیویارک پولیس نے اپنے پاس موجود شواہد عدالت کو دیئے ہوتے تو دونوں بے قصور افراد کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ من ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے معافی مانگی اور کہا کہ ریکارڈ کی درستگی سے قانون پر کم سے کم لوگوں کا اعتماد تو بحال کیا جاسکےگا۔ جبکہ بریت پانے والے محمد عزیز وہ بےگناہ ہیں اس کیلئے انہیں کسی عدالت، پراسیکیوٹر یا کاغذکے ٹکڑےکی ضرورت نہیں تھی تاہم انہیں خوشی ہے کہ جس بات پر وہ اور ان کے عزیز یقین رکھتے تھے اسے درست مان لیا گیا۔ دوسری جانب امریکی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسی قتل میں مجاہد عبدالحلیم کو بھی قصور وار قرار دیا گیا تھا تاہم مجاہد قتل کا اعتراف کرچکا ہے اسے بری نہیں کیا گیا۔
ٹک ٹاکرز اور ٹک ٹاک ایپ استعمال کرنے والوں کیلئے خوشخبری، پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پر عائد پابندی ہٹادی،پی ٹی اے کے مطابق پابندی ٹک ٹاک کی غیراخلاقی مواد کو کنٹرول کرنے کی یقین دہائی پر ہٹائی گئی ہے۔ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک نےغیرقانونی مواد اپ لوڈ کرنے والے اکاؤنٹس بلاک کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے،پی ٹی اے ترجمان کے مطابق انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ صارفین کی جانب سے شیئر کیا جانے والے غیر قانونی مواد کو فوری طور پر بلاک کرے گی،اس حوالے سے مانیٹرنگ جاری رکھی جائے گی۔ پی ٹی اے کے مطابق ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی مواد کی بنیاد پر جولائی 20 میں بند کیا گیا اور ملک بھر میں اس کی سروسز پر پابندی عائد کی گئی تھی،اکتوبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پابندی کو اظہار رائے کے خلاف قرار دیتے ہوئے پی ٹی اے سے جواب طلب کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا تھا کہ پی ٹی اے نے پابندی کیوں لگائی؟ آئندہ سماعت پرمطمئن کیا جائے،عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ متوسط طبقہ اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرکے اس پلیٹ فارم سے کمائی کررہا ہے، اس کے باوجود ٹک ٹاک کو بلاک کیا گیا، کسی ایکسپرٹس سے رائے لی گئی؟ پی ٹی اے کو جواب دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت22 نومبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔
اے آر وائے نیوز کے مطابق ڈالرکی قدر میں مسلسل اضافے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈالر کی قدرمیں اضافے کا ذمہ دار نجی بینکوں کے عملے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات موجود ہیں۔ مرکزی بینک نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نوٹس لیتے ہوئے قیمتیں کم کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ مرکزی بینک کے مطابق نجی بینکوں کا عملہ ڈالرکی قدر کے اتار چڑھاؤ میں براہ راست شامل رہا ہے۔ گورنراسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کے صدورکوطلب کرلیا، جس پر اُن کی سرزنش بھی کی جائے گی۔ مخصوص بینکوں کاعملہ درآمد کنندگان، صارفین کو ایڈوانس ڈالر خریدنےکی ترغیب دیتا رہا، غیرفطری خرید وفروخت سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 175 روپے 65 پیسے تک پہنچا۔ گورنر رضاباقر نے بینکوں کےصدورکو ڈالرز کی قیمتوں کے حوالے سے سخت اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے ملوث ملازمین کیخلاف تادیبی کارروائی اور مسلسل نگرانی کا حکم دیا۔ انہوں نے ہدایت دی ہے کہ ایسےملازمین جن پرشک ہے ان کےکمپیوٹر، فون ریکارڈ کی جانچ کی جائے۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والی ہدایات پر عمل کی صورت میں اگر بینکوں کے عملے کی نگرانی کی جائے تو اس سے مستقبل میں ڈالر کی قیمت کم ہونے روپے کی قدر میں استحکام یا اضافے کا امکان بھی موجود ہے۔
اے آر وائے نیوز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے پنجاب کے شہر ٹیکسلا میں کارروائی کر کے ایم پی اے کی جعلی ویڈیو کو شیئر کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا۔ ترجمان سائبر کرائم ونگ کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم نے ویڈیو اور تصویر کو ایڈیٹ کر کے غلط رنگ دے کر انٹرنیٹ پر شیئر کرنے اور پھر اسے وائرل کرنے کا بھی اعتراف کر لیا۔ واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ عاشق نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن کی ویڈیو کو ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز پر غلط رنگ دے کر شیئر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس ویڈیو کے ذریعے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ نامعلوم افراد میری مستقل کردار کشی بھی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کے نام کو اس وقت خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہےجب وہ اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ ثانیہ عاشق نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ میں ان ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کروں گی اور یہ ثابت کروں گی کہ اس معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو لڑکیوں کی حوصلہ شکنی نہیں ہونے دیتے۔