خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
عامر لیاقت حسین کی شادیاں ہر بات زیر موضوع رہتی ہیں، تیسری بیوی کی دعویدار سامنے آئی تو ہلچل مچ گئی، دوسری بیوی طوبیٰ کی علیحدگی کے بھی خوب چرچے ہوئے، اور اب عامر لیاقت نے خود بھی تیسری شادی کا اظہار کردیا۔ پبلک نیوز سے گفتگو میں عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ابھی میری دو شادیاں ہوئی ہیں لیکن تیسری بھی ضرور کروں گا۔ شادیاں خان صاحب کی طرح تین ہی ہونی چاہیں، جیسے اس ملک کا کپتان، ویسے ہی اس کے کھلاڑی ہونے چاہیے۔ ساتھ ہی عامر لیاقت نے دلچسپ بات بھی بتائی، کہا میں شادی کیلئے جب لڑکی کا انتخاب کرتا ہوں تو اس کی عمر دیکھتا ہوں، میری موجودہ اہلیہ طوبیٰ محض 24 سال کی ہیں،تیسری بیوی تو کم از کم 20، 21 سال کی ہوگی۔ عامر لیاقت نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے قربتیں بڑھ چکی ہیں، پارٹی سے استعفے کی وجہ یہ تھی کہ مجھے موقع نہیں دیا جا رہا تھا، اس لئے میں نے سوچا کہ پھر میرا فائدہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ درست تھا یا غلط؟ اس پر عامر لیاقت نے کہا کہ میں آخری وقت تک عمران خان کیساتھ رہوں گا۔ تحریک انصاف ہی میری آخری جماعت ہے،پاکستان کا مستقبل تحریک انصاف ہی ہے۔ عامر لیاقت نے دعویٰ کیا کہ آئندہ حکومت بھی پی ٹی آئی کی ہوگی، کیونکہ اپوزیشن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے لولی لنگڑی ہوچکی ہے،عامر لیاقت نے مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن کا کانا راجہ قرار دیا۔ عامر لیاقت حسین اس بات کا اعتراف کیا کہ کوئی بھی پریشانی ہو لیکن آپ امید کیساتھ جڑے رہتے ہیں، عمران خان میں ایک امید کی کرن نظر آتی ہے کہ وہ جلد یا بدیر اس ملک کیلئے ضرور کچھ کریں گے۔
چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور ہے،ملزم ضمانت کےمستحق نہیں:سپریم کورٹ سپریم کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کو معاشرہ کیلئے بڑا ناسور قرار دے دیا،سپریم کورٹ میں چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے کے کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے ریمارکس دیتے کہ چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے،بچوں کی فحش ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزم ضمانت کے مستحق نہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے واقعات کا باعث ہے، چائلڈ پورنوگرافی معاشرے کا بڑا ناسور اور تباہی کا باعث بنتی جا رہی ہے بچوں کے مستقبل اور اخلاقیات کے لیے چائلڈ پورنوگرافی سنگین خطرہ ہے،چائلڈ پورنوگرافی کے بڑھتے خطرے کےساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔ عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ چائلڈ پورنوگرافی ویڈیوز پھیلانا معاشرے کو کھوکھلا کرنے کا جرم ہے، ملزم کے وکیل کی یہ دلیل قابل قبول نہیں کہ کوئی متاثرہ فریق سامنے نہیں آیا، ملزم عمر خان پر کیس بچوں کی گندی ویڈیو پھیلانے کا ہے بنانے کا نہیں،ملزم عمر خان کی شکایت براہ راست فیس بُک انتظامیہ کی جانب سے کی گئی تھی۔ ملزم عمر خان کے خلاف ایف آئی اے ایبٹ آباد نے مقدمہ درج کروارکھا ہے،عدالت نے عمر خان نامی ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
تحریک انصاف پنجاب کے رہنما عبدالعلیم خان نے صوبائی وزیر خوراک و سینئر وزیر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے یہ خبر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دی۔ علیم خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے آج ہونے والی ملاقات میں انہیں قائل کیا ہے کہ اپنے نیوز چینل سماء نیوز کے حوالے سے غیر جانبداری قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے میرے پاس کوئی حکومتی عہدہ نہ ہو۔ لہذا وہ بطور سینئر وزیر اور وزیر خوراک حکومت پنجاب اب میرا استعفیٰ قبول فرما لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اُن کا ممنون ہوں اُنہوں نے میری یہ گزارش تسلیم فرما لی ہے۔ میں اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوا رہا ہوں۔ یاد رہے کہ علیم خان حال ہی میں سماء نیوز کو خریدا تھا انہوں نے چینل خریدنے کے بعد کارکنان سے گفتگو میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ میری سیاست ایک الگ معاملہ ہے اور چینل میرا کاروبار ہے اس لیے میں کبھی یہ نہیں چاہوں گا کہ چینل کی وجہ سے سیاست یا میری سیاست کی وجہ سے کاروبار متاثر ہو۔
سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کا بہت بڑا طوفان آنے والا ہے۔ اپنے پروگرام لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود میں بات چیت کرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ مہنگائی کا بہت بڑا طوفان آنے والا ہے کیونکہ جو رقم سعودی عرب نے پاکستان کو دی ہے وہ امداد نہیں ہے وہ ہم نے خرچ نہیں کرنے صرف اپنے بینک میں رکھنے ہیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضے کی قسط وصول کرنے کے لئے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ قرضے کی قسط بھی تب جاری کی جائے گی جب ہم آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کریں گے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ اگر 6 شرائط ہیں اور ہم نے 5 پوری کیں تو قسط جاری ہو جائے گی، ایسا بالکل نہیں ہے، تمام شرائط پوری کرنا ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان شرائط کو پورا کرنے کے نتیجے میں مہنگائی بڑھے گی، پیٹرول کی، بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔ڈاکٹر شاہد نے مزید کہا کہ 26 جنوری کو ہونے والے بورڈ کے اجلاس میں فیصلہ ہو گا جس کے بعد آئی ایم ایف 1 ارب ڈالر کی قسط پاکستان کو جاری کرے گا۔ واضح رہے کہ آئندہ سال جنوری میں آئی ایم ایف کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں قرضے کی اگلی قسط کا اجرا کا فیصلہ ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قواعد ضوابط و استحقاق کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر محبوب سلطان سابق ڈی پی او جھنگ کے خلاف تحریک استحقاق کے حوالے سے اپنی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ میں وفاقی وزیر ہوں ڈیڑھ سال سے مجھے انصاف نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرے پارلیمانی سیکرٹری ہم دونوں نے کمیٹی میں 3 بار آکر درخواست کی کہ ڈی پی او کمیٹی میں پیش ہوں،اور ڈی پی او کو ملک سے باہر جانے نا دیا جائے لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جانے دیا۔ ڈی پی او صاحب کورس مکمل کر کے واپس بھی آگئے لیکن پارلیمان نہیں آئے۔ تحریک انصاف کی حکومت ہے کہ اپنے وفاقی وزیر کو انصاف نہیں مل رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ 14 ماہ ہوگئے لیکن سابقہ ڈی پی او کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی، ایک ایم پی اے کے کہنے پر ڈی پی او نے میت کو بغیر پوسٹ مارٹم کیسے واپس کردیا، پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، اگر نہیں ہوا تو قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔ کمیٹی میں علی محمد خان کاکہنا تھا کہ اس ہاؤس کا وقار ہے اس میں آنے سے کوئی بھی معزز عدالت کسی کو روک نہیں سکتی۔ غلام بی بی بھروانہ نے کہا کہ سب باتیں اپنی جگہ جب ایک بندے کوکمیٹی میں بلایا گیا تو ڈی پی او کیوں نہیں آئے، 14 ماہ کا عرصہ گزر گیا موصوف کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے۔ رانا قاسم نون نے کہا کہ ایک ڈی پی او اتنا پاور فل کیسے ہوگیا، کہ وہ ایم این کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہا ہے۔ کمیٹی نے آئی جی پنجاب کو ہدایت دی کہ اس معاملے کی انکوائری کر کہ جلد رپورٹ پیش کریں ،پولیس ڈیپارٹمنٹ کو سابقہ ڈی پی او کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنی چاہیئے۔ چئیرمین کمیٹی نے ایف ائی اے کو صاحبزادہ محبوب سلطان کے خلاف جو سوشل میڈیا پر کمپین ہوئی اسکی انکوائری ایف ائی اے کرے، جب کہ اٹارنی جنرل کو معزز عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی، اور عدالت کی جانب سے جو سٹے دیا ہوا ہے اسے فوراً ختم کروایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں سینئر سول جج جمشید کنڈی کو ڈینٹل سرجری کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے لڑکی کو طبی معائنے کے لیے مقامی اسپتال منتقل کردیا ہے۔ ڈی پی او لوئر دیر عرفان اللہ کے مطابق متاثرہ لڑکی چترال کی رہائشی اور پشاور میں بی ڈی ایس کی طالبہ ہے، جس نے جج جمشید کنڈی کے خلاف بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ جج نے 15 لاکھ روپے رشوت لے کر نوکری دینے کا وعدہ کیا۔ تاہم نوکری دینے کا جھانسہ دیکر سینئر سول جج نے لڑکی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ ڈی پی او کے مطابق لڑکی کے بیان پر مقامی جج کے خلاف کے خلاف 376 پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرکے جج جمشید کنڈی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزم نے ملازمت کا جھانسہ دیکر لاکھوں روپے کے زیورات لیے تھے، زیورات واپس کرنے کے بہانے اپنے ساتھ گھر لے گیا، ملزم نے کہا کہ میرے ساتھ چلو اور سامان واپس لے لو، جمشید کنڈی مجھے سرکاری بنگلہ میں لے گیا اور مجھے کہا کہ میری جنسی خواہش پوری کرو، انکار کیا تو میرے ساتھ زنا بالجبر کیا ،زیورات اور رقم بھی واپس نہیں کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ موصول ہونے تک لڑکی بھی پولیس کی تحویل میں ہی رہے گی۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر اعوان کے بیٹے جنید صفدر کی دعوت ولیمہ کی تاریخ کی تصدیق کے بعد ولیمے کا کارڈ بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دعوت کی حتمی تاریخ 17دسمبر ہے۔ انسٹاگرام پر ایک میگزین کے اکاؤنٹ سے ان کے ولیمے کے کارڈ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے یہ کارڈ مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کے ولیمے کا ہے۔ وائرل کارڈ کے اوپر جنید صفدر اور ان کی اہلیہ عائشہ سیف الرحمان کے نکاح کی تصویر بھی موجود ہے جب کہ کارڈ پر ولیمے کی تاریخ 17 دسمبر بھی درج ہے۔ CWpmrrLIBCT یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مریم نواز کے کیس کی سماعت کے دوران بھی جنید صفدر کے ولیمے کی تاریخ سے متعلق گفتگو کی جا چکی ہے جب دوران سماعت مریم نواز کے وکیل نے عدالت سے 17 دسمبر کے بجائے کسی دوسری تاریخ پر سماعت رکھنے کی درخواست کی تھی۔ واضح رہے کہ جنید صفدر اور عائشہ سیف کا نکاح 22 اگست کو لندن میں لینز بورو ہوٹل میں ہوا تھا جس کے بعد اس شادی کی تصاویر اور جنید صفدر کے گانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر خانیوال آغا ظہیر عباس شیرازی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ ایک پٹرول پمپ کے منیجر کو تھپڑ مارتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑی تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں سوشل میڈیا صارفین اپنی رائے دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر کیسی پھرتیاں دکھا رہے ہیں اور لوگوں کو تھپڑے مارنے یا گالیاں بکنے کا اختیار انہیں کس نے دے رکھا ہے؟ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج سے متعلق دعوے کیے جا رہے ہیں ڈپٹی کمشنر پٹرول پمپ کھلوانے کیلئے نکلے تھے جنہوں نے پولیس کے ہمراہ ایک پمپ پر چھاپا مارا اور اس کے منیجر کو تھپڑ مارے۔ وائرل ویڈیو پر عوام یہ بھی کہہ رہے ہیں اگر ڈپٹی کمشنر نے اپنا غصہ نکالنا ہی ہے تو پٹرول پمپ کے مالکان پر نکالیں اس طرح عملے کو کیوں اپنے غضب کا نشانہ بنا رہے ہیں. یاد رہے کہ گزشتہ روز پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں جزوی طور پر ہڑتال دیکھی گئی تاہم کچھ مخصوص کمپنیز جیسے پی ایس او، شیل اور ہسکول کی جانب سے اس ہڑتال کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ پیٹرولیم ڈویژن سے معاملات طے پانے کے بعد پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں ہڑتال ختم ‏کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن اور پیٹرولیم ڈویژن کے مابین مذاکرات کے بعد پیٹرولیم ڈویژن ‏نے فی لیٹر پیٹرول پر مارجن میں99 پیسے اضافے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
ن لیگ سیاسی طور اپنا مقدمہ عوام میں لڑ رہی ہے، عاصمہ شیرازی ملکی سیاسی صورتحال میں گرما گرمی، میزبان شاہزیب خانزادہ نے مسلم لیگ ن اور حکومت کے درمیان جاری جنگ پر سوال پوچھا کہ حکومت اگر دعویٰ کرتی ہے کہ ن لیگ جھوٹی ہے، ایکسپوز ہوچکی ہے، آڈیو جعلی ہے، یا ن لیگی کہتی ہے کہ سوموٹو ہونا چاہئے، تحقیقات کی جائے۔ سینیئر تجزیہ کار عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ مریم نواز نے گزشتہ پریس کانفرنس میں کہ دیا تھا کہ محفوظ راستہ نہیں ملے گا،جو مقدمات ہیں ان پر اور میاں نواز شریف پر انہیں کالعدم کیا جائے ،وہ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ عدلیہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے۔ عاصمہ شیرازی نے کہا کہ مریم نواز کہہ چکی ہیں کہ انتخابات سے قبل عدلیہ ان الزامات کو دھو دے، مریم نواز کہہ چکی ہیں کہ رانا شمیم اور سابق چیف جسٹس کے معاملے پر ان کے پاس آڈیو ویڈیو دونوں ہیں اور جب ضرورت ہوگی انہیں جاری کردیا جائے گا،یہ ایک جملہ عدالتوں پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ عاصمہ شیرازی نے مزید کہا کہ ن لیگ عدالتوں پر دباؤ بڑھا رہی ہے ، ن لیگ سیاسی طور اپنا مقدمہ عوام میں لڑ رہی ہے، میڈیا کے ذریعے نہ کہ عدالت میں ، تاکہ عوام کو بتایا جائے سازش ہے ، ن لیگ دو دھاری تلوار پر کھیل رہی ہے۔ عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ن لیگ چاہتی ہے کہ الیکشن سے قبل ان پر جو مقدمات ہیں، ان کو خدشہ ہے ان کو انصاف نہیں ملے گا وہ یہ خدشات ختم کرنا چاہتی ہے،، انکی حکمت عملی دونوں اطراف کی ہے ن لیگ بہت سوچ سمجھ کر میدان میں اتری ہیں۔
آج کے جدید ترین دور اور تیز ترین نقل و حمل کے ذرائع ہوتے ہوئے کیا کوئی یہ ماننے کیلئے تیار ہے کہ پاکستان میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں جانے کیلئے لوگوں کو جھک کر رکوع کی کیفیت میں تنگ سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ میں سوات کی تحصیل کبل کے اس گاؤں گانشل ڈھیرائی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق اس گاؤں میں 15 ہزار لوگ آباد ہیں جو کہ گاؤں سے باہر جانے کیلئے کسی براہ راست راستے سے محروم ہے اور انہیں مجبورا تنگ و تاریک سرنگوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ سرنگیں درحقیقت بارانی پانی کی نکاسی کیلئے بنائی گئی سرنگیں ہیں جن میں سے چار سرنگوں کو لوگوں کی گزر گاہ کے طور پر مختص کردیا گیا ہے، ان میں سے ایک گزرگاہ صرف خواتین کیلئے ، دوسری سازو سامان کیلئے جبکہ بقیہ 2 ہر کسی کیلئے مختص کی گئی ہے۔ 400 فٹ طویل اس سرنگ سے گزرنے کیلئے مردو خواتین و بچوں کو کمر کو ٹیڑھی کرکے رکوع کی کیفیت میں گزرنا پڑتا ہے جس سے علاقہ مکین ریڑھ کی ہڈیوں، گھٹنوں اور کمر کی متعدد بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ مقامی آبادی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف گزشتہ دو ادوار سے اس علاقے سے انتخابات جیت رہی ہےمگر اس مسئلے کے حل کیلئے ارباب اختیار نے کبھی توجہ نہیں دی ہے، خیبر پختونخوا کے موجودہ وزیراعلی محمود خان کا تعلق بھی سوات سے ہے مگر اس کے باوجود علاقہ مکینوں کی داد رسی کیلئے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات نظر نہیں آتے۔
ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے، اس شہر کو رہنےکے قابل ہی نہیں چھوڑا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کوآپریٹوسوسائٹی میں رفاعی پلاٹس پرقبضےکےخلاف کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کردیا۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری منسٹری ورکس پراظہار برہمی کرتےہوئے ریمارکس دئیے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا،ہرجگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا،اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز میں تبدیل کردی گئی،ملک کی اکانومی ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی ہے۔ چیف جسٹس نےمزید ریمارکس دیئے کہ ،کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکی ہیں، پورےمائنڈسیٹ کوتبدیل کرنےکی ضرورت ہے،اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں،منسٹری ورکس نے سوسائٹیزکےلےآؤٹ پلان غائب کردیئے،ان تمام لے آؤٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے،سندھی مسلم سوسائٹی کاحال تویہ ہےکہ کوئی چل نہیں سکتا، یہ شہر، شہر رہنےکیلئےچھوڑا نہیں، ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان گلزاراحمد سیکرٹری منسٹری ورکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وزرات ورکس نےتوہل پارک بھی اٹھاکربیچ دیاتھا،منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہے، اسلام آبادمیں بیٹھ کر پتہ نہیں کیا ہورہا ہے، آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا، جس پر سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہمارے سامنے تو ایک کیس آیا، پتہ نہیں کیا کچھ کیا ہوگا، ہمارے ہاں لوگ اتنے بھی معصوم نہیں، 2ماہ میں کثیر المنزلہ عمارت کھڑی کردی جاتی ہے۔ اس سے پہلے نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو چیف جسٹس نے جھاڑ بھی پلادی تھی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ن لیگ کی رہنما مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا .اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ اس سے پہلے محفوظ کیا تھا جو کہ اب سنایا گیا ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ آدمی کی توہین نہیں ہوتی، بے شک ریٹائر ہونے والا چیف جسٹس ہی کیوں نا ہو، ججز بڑی اونچی پوزیشن پرہوتے ہیں تنقید کو خوش آمدید کرنا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدلیہ کو متنازع بنانے کے مبینہ الزامات کی درخوست پر سماعت کی ، درخواست گزارنے موقف اپنایاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے خلاف پریس کانفرنسز توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ جوخود متاثرہ ہے وہ بھی ہتک عزت کا دعویٰ کرسکتا ہے ، درخوستگزارنے رانا شمیم انکشافات کیس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انصار عباسی والا شوکاز نوٹس کیس بھی آپ کے پاس زیر سماعت ہے۔ تو چیف جسٹس نے کہاکہ وہ الگ کیس ہے اس کے ساتھ نا ملائیں پہلی بات یہ ہے کہ تنقید سے متعلق ججزاوپن مائنڈ ہوتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل پروگرام کے تحت اب بیرون ملک مقیم پاکستانی گھر بھی خرید سکیں گے۔ وزیراعظم عمران خا ن نے اسلام آباد میں سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کا افتتاح کردیا،افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے وطن پیسے بھجوانے پر اضافی پوائنٹس دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مشکل ترین وقت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سپورٹ کیا ہے، ان کیلئے مزید پروگرام لارہے ہیں، اوور سیز پاکستانی سب سے زیادہ پیسہ پلاٹوں کی خرید میں لگاتے ہیں، بدقسمتی کے کہ ماضی میں ان کے ساتھ بہت فراڈ ہوئے، ہم نے جو پروگرام متعارف کروایا اس کے ذریعے اوور سیز پاکستانی گھر بھی خرید سکتے ہیں اور ریئل اسٹیٹ بزنس میں سرمایہ کاری بھی کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی اپنی ایکسپورٹس پر توجہ نہیں دی تھی اس سال ہماری برآمدات بلند ترین سطح پر ہوں گی، ہمارے معاشی ماڈل پر چلنے والا ملک سنگاپور آج کہاں پہنچ چکا ہے، ہمارے ملک میں معیشت بہتر ہونے لگتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔
وفاقی حکومت نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے انکشافات پر تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اعتراف کیا کہ چینلز کے اشتہارات روکنے سے متعلق آڈیو ان کی ہی ہے جس پر وزارت اطلاعات و نشریات نے تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی ن لیگ دور میں میڈیا اشتہارات میں بے ضابطگیوں اور صحافیوں، میڈیا گروپس کو نوازنے کی رپورٹ مرتب کرے گی۔مریم نواز کے میڈیا سیل کے ذریعے قومی خزانے سے 9 ارب 62 کروڑ 54 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ مذکورہ میڈیا سیل سے پنجاب کی ایڈورٹائزمنٹ کو کنٹرول کرنے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر مریم نواز کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہوئی تھی جس میں انھیں چند پاکستانی ٹی وی چینلز کا نام لیتے ہوئے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ان کو کوئی اشتہارات نہیں دیے جائیں گے۔
تعلیم کسی بھی قوم یا معاشرے کےلیے ترقی کی ضامن ہے۔ تعلیم ہی حقیقی معنوں میں معاشرے میں انقلاب لاسکتی ہے۔ پاکستان میں مختلف حکومتوں کی جانب سے دیگر شعبہ جات کی طرح تعلیم پرخصوصی توجہ دینے اوربجٹ میں اضافے کے دعوے کیے جاتے ہیں۔۔ پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (پی وائے سی اے) کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس طرح اٹھارہویں ترمیم نے وفاقی اورصوبائی سطح پر تعلیم کومتاثرکیا ہے۔۔۔۔ تعلیم نہ صرف ملکوں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے بلکہ معاشرے کی روش کا تعین بھی صحیح اورمثبت سمت میں رکھتی ہے۔ پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (پی وائی سی اے) اورایجوکیشن چیمپیئن نیٹ ورک (ای سی این) نے حال ہی میں وائٹ پیپر شائع کیا ہے جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کےتحت شعبہ تعلیم وفاق سے لے کرصوبوں کودیے جانے کے کیا مضمرات سامنے آئے۔ وائٹ پیپرمیں احاطہ کیا گیا ہے کہ وفاق اورصوبے پیسہ کیسے اکٹھا کرتے ہیں۔ صوبوں کووفاق کی جانب سے این ایف سی کےتحت کتنا پیسہ دیا جاتا ہے اوروقت کےساتھ ساتھ وفاق کی جانب سے صوبوں کےبجٹ میں کتنی کمی کی جارہی ہے جس سے شعبہ تعلیم متاثرہورہا ہے۔ ٭اٹھارہویں ترمیم میں شعبہ تعلیم صوبوں کے حوالے٭ جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان ایک وفاقی ملک ہے اوراس کی انتظامی اعتبارسے تین اکائیاں ہیں، پہلی وفاقی دوسری صوبائی اورتیسری مقامی۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد شعبہ تعلیم سے متعلقہ اختیارات خصوصی طور پر صوبائی حکومتوں کو سونپ دیے گئے۔ یعنی تعلیمی نظام کے حوالے سے بڑے پیمانے پر انتظامی اورمالیاتی فیصلے صوبوں کے حوالے کردیے گئے۔ جبکہ وفاقی حکومت صرف اپنےجغرافیائی دائرہ اختیارمیں سکول ایجوکیشن اورمجموعی طورپراعلیٰ تعلیم کے لیے ذمہ دارہے۔ باوجود اس کے کہ وفاقی حکومت اب اسکول ایجوکیشن کیلئے آپریشنل یا مالیاتی اعتبار سے کوئی عمل دخل نہیں رکھتی مگرپھر بھی یہ صوبائی معاملات اورترجیحات کی سمت متعین کرنے والا اہم اسٹیک ہولڈرہے۔ اس کی وجہ وفاقی حکومت کے ملکی ٹیکس سسٹم کے نظام میں خزانچی کا کردار ہے۔ ٭پیسہ کہاں سے آتا ہے؟٭ عاصم بشیرخان کی جانب سے لکھے گئے اس وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ یہ پیسہ وفاقی حکومت کہاں سے اکٹھا کرتی ہے، وفاقی حکومت ٹیکس ریونیوکا بڑا حصہ اکٹھا کرتی ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) اور چند دیگر ٹیکس صوبوں کے حوالے کر دیئے گئے۔ اس اقدام کا مقصد صوبوں کو اپنی ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے قابل بنانا تھا۔ اور اس طرح، جہاں 2010 سے پہلے مجموعی ٹیکس وصولی کے صوبوں کی مجموعی ٹیکس وصولی کی شرح 4 فیصد تھی، وہ 2020 تک بہتر ہو کر 8.9 فیصد ہو گئی۔ اس کے باوجود وفاقی حکومت کی ٹیکس وصولی مجموعی ٹیکسوں کا 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس سے وفاقی حکومت سے صوبوں کوسالانہ مالیاتی منتقلی ایک ضرورت بن جاتی ہے۔ ان وفاقی منتقلیوں کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1970 کے بعد سے صوبوں کے اپنے بجٹ میں حصہ ڈالنے والے ریونیو کا تناسب وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا جا رہا ہے، جو کہ سالانہ وفاقی منتقلی پر صوبائی انحصار میں مسلسل اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے۔ ٭اب سوال یہ ہے کہ وفاق کی جانب سے ملنے والا بجٹ تعلیم میں سرمایہ کاری کو کیسے متاثرکرتا ہے؟٭ وائٹ پیپر کے مطابق سال 2010 کے بعد لگاتارہرسال اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کے بجٹ میں کمی کی جاتی رہی ہے سوائے صوبہ بلوچستان کے جسے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت خصوصی حیثیت حاصل ہے اور اسے ان کٹوتیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ باقی صوبوں میں سے کوئی بھی سالانہ ٹیکس اکٹھا کرنے کے ہدف تک نہیں پہنچ پاتا جو کہ وفاق کی جانب سے سیٹ کیا جاتا ہے۔ اب اگردیکھا جائے تو2010 سے 2020 کے دوران سوائے مالی سال 16-2015 کے ہرسال صوبوں کے درمیان بجٹ کی تقسیم میں وفاق کی جانب سے کمی ہی کی گئی ہے۔ چونکہ صوبوں کی ٹیکس جمع کرنے کی کوششوں کے باوجود صوبے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کر پائے اس لیے وفاقی حکومت کی طرف سے کٹوتی ان کی منصوبہ بندی اور ترقیاتی ترجیحات کو متاثر کرتی ہے اس میں تعلیم کا شعبہ بھی شامل ہے۔ یہ مضمون پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب ہینڈلز کو فالو کریں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے شہر سری نگر سے اڑان بھرنے والی پروازوں کے لئے فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے پاکستانی حکومت سے اجازت مانگ لی۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے پاکستان سے فضائی حدود استعمال کرنے کے لیے باضابطہ درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سری نگر سے اڑان بھرنے والی پروازوں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے دیا جائے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کو باضابطہ درخواست بھی دی ہے جبکہ حکومت نے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔ سول ایوی ایشن تمام رپورٹس حکومت اور وزرات خارجہ کو ارسال کرے گی۔ جس رپورٹ کی روشنی میں حکومت پاکستان بھارت کی درخواست پر فیصلہ کرے گا۔ یاد رہے پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے اڑان بھرنے والی پروازوں پر پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے۔ گزشتہ ماہ سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے اے) کی اجازت سے بھارتی طیارے نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کیا تھا۔ ترجمان سی اے اے کے مطابق بھارتی طیارے نے سری نگر سے شارجہ کیلئے اڑان بھری تھی۔ بھارتی نجی فضائی کمپنی کی پروازنے سری نگر سے شارجہ جارہی تھی۔ بھارتی طیارے کی جانب سے خصوصی اجازت طلب کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔
چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ نوشین کاظمی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے موت لٹکنے اور دم گھٹنے کے باعث واقع ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کی موت لٹکنے اور دم گھٹنے کے باعث واقع ہوئی، نوشین کاظمی کے گلے پر 26 سینٹی میٹر لمبے اور 1 سینٹی میٹر چوڑے نشانات پائے گئے، نوشین کاظمی کے دونوں پھیپھڑوں میں خون کے نشانات پائے گئے۔ نوشین کاظمی کے جسم پر کسی تشدد کے نشانات کا رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا ، نوشین کاظمی گردن پر تھائیراڈ سے اوپر نشانات پائےگئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوشین کاظمی کے جسم کے اعذا مزید کیمیکل ایگیمینیشن کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں، نوشین کاظمی کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ لیبارٹریز کی رپورٹ آنے کے بعد جاری کی جائے گی. ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ نوشین کاظمی سندھ کے عوامی شاعر استاد بخاری کی نواسی اور دادو کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید ہدایت حسین شاہ کی بیٹی تھیں۔ گزشتہ روز لاڑکانہ میں واقع شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل سے ایک طالبہ کی گلے میں پھندہ لگی ہوئی لاش ملی تھی، ساتھ میں ایک تحریر بھی موجود تھی جبکہ ورثا کا کہنا ہے کہ نوشین خودکشی نہیں کرسکتی۔ واضح رہے کہ دو سال قبل بھی ڈینٹل کالج کے گرلز ہاسٹل سے فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کماری کی لاش بھی برآمد ہوئی تھی، ڈاکٹر نمرتا کماری فائنل پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انہیں ریپ کر کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "ہم مہر بخاری کے ساتھ" میں میزبان مہر بخاری نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے منسوب مبینہ آڈیو کلپ پر ردعمل لینے کیلئے پروگرام میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کو مدعو کیا گیا جنہوں نے اس معاملے پر بات کی اور عدلیہ سمیت اداروں پر تنقید کی۔ اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا کہ ابھی کچھ ہی ہفتے قبل سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی اپنی ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس پر مہر بخاری نے نہ تو ان سے کوئی سوال کیا اور نہ ہی اس کا ذکر چھیڑا۔ سوشل میڈیا صارفین اس پر اینکر پرسن کی جانبداری پر سوال اٹھا رہے ہیں اور اس میں عام سوشل میڈیا صارفین کے علاوہ دیگر صحافی اور اینکرز بھی شامل ہیں۔ اینکرپرسن جمیل فاروقی نے کہا کہ جسٹس (ر) ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو پر ردعمل اُس بندے سے لیا جا رہا ہے جس سے منسوب ویڈیو کچھ دن پہلے ہی تہلکہ مچا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن مجال ہے کہ میزبان نے اُس ویڈیو سے متعلق کوئی ایک بھی سوال کیا ہو؟ جتنا آڈیو کلپ متنازعہ ہے اُتنی ہی متنازعہ موصوف کی ویڈیو تھی، مگر سوال کرے گا کون؟ شعیب نامی صارف نے کہا کہ منافقت کی انتہا تو دیکھو جعلی آڈیو پر ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والوں نے زبیر عمر کی ویڈیو کے بعد بھی اسے ترجمان لگا رکھا ہے۔ فیصل نے لکھا کہ ہمارے میڈیا کی قابلیت کا پیمانہ جانچنے کے لیے اِس سے بڑی دلیل کیا ہو گی کہ جعلی آڈیو لیک پر تبصرہ کرنے کے لیے فحش ویڈیو والے مریم صفدر کے آفیشل ترجمان محمد زبیر کو مدعو کیا گیا۔ جہانزیب نے کہا کہ زبیر عمر کی اصلی وڈیوز پر خراٹے مارنے والا میڈیا ثاقب نثار کی فیک آڈیو کو سچ ثابت کرنے کے چکر میں ایک جھوٹ چھپانے کیلئے 100 مزید جھوٹ بول رہا ہے پر طارق جمیل سے جھوٹا بولنے پر معافی منگوانے والے میڈیا کو عام آدمی کیا کہہ سکتا ہے؟ شیراز بلوچ نے کہا کہ مہر بخاری نے پورا پروگرام اس زبیر عمر کے ساتھ کیا اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو کلپ پر گفتگو کرتی رہی پر مجال ہے اس خاتون نے اس آدمی سے اسکی ویڈیو کے بارے میں ایک بھی سوال کیا ہو۔
ینگ ڈاکٹرز کا مطالبات کے حق میں احتجاج اور دھرنا، بلوچستان ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کردیا، ریمارکس دیئے کہ ینگ ڈاکٹرز اپنا پروفیشن چھوڑکر جوتوں کی دکان کھول لیں، عدالت آپ کا مسئلہ حل کرنا چاہتی ہے لیکن ڈاکٹرز نے ریڈزون میں جاکر دھرنا دے دیا، آپ لوگ یہ پروفیشن چھوڑ کر جوتوں کی دکان کھول لیں۔ بلوچستان ہائیکورٹ میں اسپتالوں میں سہولیات کے فقدان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ کی سربراہی میں ہوئی،عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال اور وائی ڈی اے کے عہدیداران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریمارکس دیئے کہ آپ نے پھر دھرنا اور ریلیاں شروع کردیں، آپ کو کس نے عوام کو تنگ کرنے کا اختیار دیا؟ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کریں گے آپ نے پھر جاکر دھرنا دے دیا، آپ یہ پروفیشن چھوڑیں جوتوں کی دکان کھولیں،جس پر ینگ ڈاکٹرز کے عہدیداران نے کہا کہ ریڈ زون میں جاری دھرنا ینگ ڈاکٹرز کا نہیں، ڈاکٹرز کا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں یہ دھرنا آپ کا ہے تو ہم ابھی توہین عدالت کا آرڈر نکالیں، پھر دیکھتے ہیں آپ کے ساتھ کیا صورتحال پیش آتی ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ لوگوں کیخلاف جو کارروائی کرنی ہوگی ہم کرینگے، حکومت کو کہا ہے وہ تمام معاملہ دیکھے،آپ نے سہولیات کے حوالے سے جو سفارشات دینی تھیں، آپ نے دے دیں، ہمیں آپ کی کوئی ضرورت نہیں۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں کی جانیوالی ہڑتالوں کے باعث اسپتالوں میں مریض رل رہے ہیں، مریضوں کی جان کو خطرہ ہے، لیکن ینگ ڈاکٹرز مطالبات پورا کروانے کی کوششوں میں ہیں۔
سابق جج شوکت عزیز نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی عدلیہ سے متعلق تقریر کو امید کی کرن قرار دے دیا، ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی دو صفحات پر مشتمل درخواست میں سابق جج نے کہا کہ چیف جسٹس کے حالیہ خطاب نے ان کے لیے امید کی کرن ہیدا کردی کہ ان کے خلاف برطرفی کی اپیل میں دوسرے عوامل مزید متعلقہ نہیں رہیں گے جو اکتوبر 2018 سے زیر التوا ہے۔ اپنی درخواست میں سابق جج نے کہا کہ برطرفی کے خلاف ان کی اپیل اب عدلیہ کی آزادی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک ٹیسٹ کیس میں تبدیل ہوگئی،سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے اور 11 اکتوبر 2018 کے نوٹی فکیشن کے خلاف ان کی اپیل جس کے تحت انہیں ہٹایا گیا تھا اب بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ان کا حلف نامہ، جو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سماعت کے دوران ان کے وکیل حامد خان نے پڑھ کر سنایا، عدالتی دفتر نے واپس کر دیا،حلف نامے میں سابق جج کی سینئر انٹیلی جنس افسران کے ساتھ ملاقاتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے 10 جون کو آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے ساتھ ملاقاتوں کے بارے میں ان کے دعووں کو گمراہ کن اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے حلف نامے کی تردید کردی تھی۔ 21 جولائی 2018 کو راولپنڈی کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں اپنی تقریر میں شوکت عزیز صدیقی نے ،ریاستی اداروں، خاص طور پر آئی ایس آئی پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بنچوں کی تشکیل میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔ سابق جج کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست ان درخواستوں کے سلسلے کی کڑی ہے جس میں انہوں نے اپنے کیس کی جلد سماعت کا متعدد مرتبہ مطالبہ کیا،سپریم کورٹ کے 1980 کے رولز کے رول 6 کے تحت دائر تازہ درخواست میں یاد دلایا گیا کہ رواں سال 11 جون کو پانچ ججوں کی بینچ نے مشاہدہ کیا تھا کہ اس مہینے کے اختتام سے پہلے بینچ کی دستیابی پر معاملہ دوبارہ درج کیا جائے لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ شوکت صدیقی نے بتایا کہ ان کی جانب سے جلد سماعت کے لیے متعدد درخواستیں دائر کی گئی تھیں جب کہ انھوں نے 5 اگست کو ایک مراسلہ بھی لکھا تھا جس میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ اس معاملے میں طویل التوا انہیں اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلات بڑھا دے گا۔ سپریم کورٹ کے دفتر نے سماعت کے لیے 3 مختلف تاریخیں تجویز کیں 12 اکتوبر، 3 نومبر اور 25 نومبر لیکن تینوں مواقع پر ’کچھ نامعلوم وجوہات‘ کی بنا پر مجوزہ تاریخوں سے کچھ دن پہلے ہی سماعت منسوخ کر دی گئی،درخواست میں کہا گیا کہ یہ مسئلہ عوامی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اپیل میں عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے حوالے سے اہم سوالات اٹھائے گئے تھے۔ سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بھی چیف جسٹس کی تقریر کا حوالہ دیا جس میں چیف جسٹس گلزار احمد نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا کہ کسی بھی ریاستی ادارے نے اپنی مرضی کے فیصلے دینے کے لیے عدلیہ پر دباؤ ڈالا تھا،شوکت عزیز صدیقی کو تین سال قبل آئی ایس آئی کے افسران کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر برطرف کردیا گیا تھا۔