خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک بار پھر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ عمران خان آئی ایم ایف اور کورونا سے بچ گیا، حکمران آئی ایم ایف اور سیلاب میں پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں جتنا تیل سستا ہوتا ہے، پاکستان میں اتنا ہی مہنگا ہوجاتا ہے،معاشی ناکامی میں داتا دربار داخلے پر بھی دس روپے ٹیکس لگا دیا گیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر تین روپے بڑھا ہے، شہباز شریف کی تقریر حواس باختہ شخص کی تقریر تھی۔ اس سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہر 10سال بعد سیلاب آتا ہے تاہم حکومت میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں۔کرپشن زدہ بھکاری حکمرانوں کی بجائے لوگ عمران خان کو چندہ دینگے۔ انہوں نے کہا تھا کہ دنیا نے سیلابی پانی کیلیے ڈیم بنائے لیکن ہم غریبوں کی بستیوں کو ڈیم بنا دیتے ہیں،ابھی تک2010 کے متاثرین آباد نہیں ہوسکے، ووٹ دینے والے عذاب میں اور لینے والے محلوں میں آرام کر رہے ہیں۔ شیخ رشید نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم سیکورٹی کیساتھ روزانہ بچوں کیساتھ اسٹائل بناکر تصویریں بنواتے ہیں، متاثرہ لوگوں کیلئے اسکول اور شاہراہیں ہیں ٹینٹ نہیں ہیں۔
جمائما گولڈ سمتھ نے’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ کے خصوصی شو کی آمدنی پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما گولڈ سمتھ نے اپنی فلم ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ کے خصوصی شو کا اہتمام کر رہی ہیں جسے صرف 20 افراد دیکھ سکیں گے۔ انہوں نے فلم کے اس شو کی آمدنی پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کو دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمائما گولڈ سمتھ کا کہنا تھا کہ ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ کی ریلیز سے پہلے اس خصوصی شو کا مقصد پاکستان بھر کے سیلاب زدگان کی امداد ہے۔ فلم کی خصوصی سکریننگ کے موقع پر سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی بھتیجی فاطمہ بھٹو جمائمہ گولڈسمتھ کے ساتھ ہوں گی۔ اس بات کا اعلان انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے ہم اپنی فلم ’واٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ کی خصوصی سکریننگ کی 20 لوگوں کے لیے نیلامی کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان شوبز انڈسٹری کی خوبرو اداکارہ سجل علی نے بھی عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ کی فلم ’وٹس لو گاٹ ٹو ڈو ود اٹ‘ میں کام کیا ہے۔ جمائما نے فلم واٹس لو گاٹ ٹو ڈو وِد اِٹ کے سیٹ سے سجل علی کے ساتھ اپنی تصاویر بھی شیئرکی تھیں جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔ فلم جمائما گولڈسمتھ کے پروڈکشن ہائوس انسٹنٹ پروڈکشنزکے تحت بطور پروڈیوسران کی پہلی فلم ہے۔فلم 27 جنوری 2023 ء کو برطانیہ کے سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی جبکہ دنیا بھر میں فلم کی ریلیز کی تاریخوں کا اعلان جلد ہونے کا امکان ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ سیاست دان حکومتی زمینوں پر اپنے نام کی تختی کیسے لگا سکتے ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر کوئی سیاست دان اپنی ذاتی زمین ریاست کو دینا چاہے تو اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے سرکاری زمینوں پر سیاستدانوں کے نام کی تختیاں لگانے سے روک دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکم نامے کی کاپی حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ارسال کی جائے۔ دوران سماعت متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ راولپنڈی میں سید پور روڈ کے قریب زمین کو وفاقی حکومت نے کچی آبادی قرار دیا۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کچی آبادی 1992 میں ڈکلئیر ہوئی اور 2008 میں پرویز الٰہی نے شہریوں کو ملکیت کی اسناد سونپی۔ اسناد دینے پر پرویز الٰہی کے نام تختی لگائی گئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ متروکہ وقف املاک کی زمین کی ملکیت کا کیا ثبوت ہے؟ متروکہ وقف املاک بورڈ نے کچی آبادی پر بنے دھرم شالا کا حق دعویٰ پہلے نہیں کیا نہ ملکیت کے کوئی ثبوت ہیں۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک کی درخواست خارج کر دی۔
آئی جی اسلام آباد نے چیئرمین تحریک انصاف کی حفاظت کیلئے 2 کروڑ ماہانہ کے اخراجات کا دعوٰی کردیا ہے،جس پر پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی وزیرِداخلہ رانا ثنا سے چیئرمین تحریک انصاف کے سیکیورٹی اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں۔ فواد چوہدری نے مبینہ طور پر سیکیورٹی پر مامور 266 اہلکاروں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں، مرکزی سینئر نائب صدر تحریک انصاف فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی حفاظت حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان بلاشبہ ملک کے مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں، امپورٹڈ حکومت کے آنے کے بعد سے عمران خان کی سلامتی غیرمعمولی خطرات کی زد میں ہے،عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ میں قدم رکھتے ہی شاہانہ رسوم و رواج کو نکال باہر پھینکا اور اپنی تمام مدتِ اقتدار کے دوران عمران خان اپنی رہائشگاہ پر مقیم رہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہر شہری کیطرح عمران خان کی حفاظت حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے مگر عمران خان اور امپورٹڈ سرکار کی صفوں میں موجود مجرموں کے سوچ و کردار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی وسائل پر جاہ و جلال کے سلسلے دراز کرنا شریفوں اور زرداریوں کی روایت ہے، شریفوں نے جاتی امراء کے محل کی حفاظت پر پنجاب کے عوام کے 364 ملین روپے اڑائے،بظاہر درجن بھر اہلکاروں اور عمران خان کی سلامتی کو لاحق خطرات کے حوالے سے مراسلوں کے علاوہ تو حکومت کا کوئی بندوبست دکھائی نہیں دیتا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ کم و بیش 3 ہزار اہلکار اسی جاتی امراء کے محل کی حفاظت پر لگائے گئے، چھ چھ کیمپ آفسز قائم کرکے سالانہ اربوں لٹانا کرپٹ شریفوں اور زرداریوں کا وطیرہ ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے گھر کے گرد حفاظتی دیوار تک کے اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے، ان کے سیکیورٹی اخراجات کے حوالے سے پراپیگنڈہ مہم کیلئے جاری کردہ تفصیلات نہایت تشویشناک ہیں۔
پاکستان بھر میں کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتا، تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں ، دنیا بھر سے قرض لینا پڑ رہا ہے، پیسے مانگتے ہوئے شرم آتی ہے، اب دنیا ہماری مدد نہیں کرنا چاہتی، پاکستان کو اپنے وسائل پر گزارہ کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان بھر میں کوئی بھی ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتا، تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں ، دنیا بھر سے قرض لینا پڑ رہا ہے، پیسے مانگتے ہوئے شرم آتی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) سے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی قیمت ہم چکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور اقتدار و میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8.1 تھا جبکہ گزشتہ سال یہ ساڑھے 17 ارب ڈالر ہو گیا تھا اور اقتدار ملنے کے بعد ہماری سب سے پہلی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام بحال کروانا تھا، فوری طور پر آئی ایم ایف سے رابطہ کیا اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا، حکومت پاکستان پہلے بھی کبھی ڈیفالٹ نہیں کی، آئندہ بھی نہیں کرے گی۔ نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایندھن پر عوام کو سبسڈی دی۔ وزیر خزانہ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے اب تک پورٹ سے ٹیکس حاصل کیا ہے اور ببل گم کا جو خام مال ہے اس کی درآمدی ڈیوٹی بھی ادا کی جاتی ہے۔ پاکستان میں 80 فیصد مینوفیکچررز پیداوار کے بعد مال فروخت کرتے ہیں۔ ایک سرمایہ کار نے پلاسٹک فیکٹری لگانے کا کہا اور 20 سال کے لیے ٹیکس میں رعایت مانگ لی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی میں اضافہ ہوا اور معیشت کا حجم بھی بڑھ چکا ہے ، ہمارا کرنٹ اکاؤٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر ہے جبکہ مالیاتی خسارہ 5 ہزار ارب روپے کا ہے۔ عمران خان کے دور میں 20 ہزار ارب قرض کا اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کراچی سے دو بار الیکشن لڑا ہے اور ہار گیا، اب انتخابات میں حصہ لیا تو یہ آخری بار ہو گا۔ میں نیب والوں سے پوچھ لیں بغیر کسی جرم کے 5 ماہ جیل بھی کاٹی۔ موجودہ حکومت کے پاس 13 ماہ پڑے ہیں لیکن میرے پاس شاید اتنا وقت نہیں ہے، معیشت بحال کریں گے اور آئندہ انتخابات میں بھرپور کامیابی حاصل کریں گے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے نئی تصاویر جاری کی ہیں جن میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے سندھ کے علاقوں میں دریا کا بہاؤ کناروں سے باہر آ گیا ہے جس سے خشکی پر 100 کلومیٹر وسیع عارضی جھیل بن گئی ہے۔ اُدھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے پاکستان میں سیلاب کی ہولناک تباہی کو "موسمیاتی سانحہ" قرار دیتے ہوئے دنیا بھر سے دستِ تعاون بڑھانے کی استدعا کی ہے۔ جب کہ موسم سے زمین پر ہونے والی تبدیلیوں کر پرکھنے والے یورپی سائنسی فورم کوپر نیکس نے بھی اسے تباہ کن قرار دیا ہے۔ کوپرنیکس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ مون سون کا وہ نظام ہے جو اس سال کم ازکم 10 گنا زائد شدت اختیار کرچکا تھا۔ ناسا نے 28 اگست کو موڈس سیٹلائٹ سینسر سے لی گئی تصاویر جاری کی ہیں۔ ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ موسلادھار طوفانی بارشوں اور دریا کے بیرونی بہاؤ سے پانی کی وسیع مقدار ایک جھیل نما شکل اختیار کرچکی ہے اور سندھ کا ایک وسیع میدانی علاقہ اس کے زیرِ اثر ہے۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب نے حالیہ بارش اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث ہونے والی مہنگائی کے پیش نظر دنیا سے پاکستان کے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ کلاڈیا ویب نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، دنیا پاکستان کے قرضے معاف کرے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ قرض واپس لینے کے بجائے دنیا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے بحران کا معاوضہ ادا کرے۔ اس سے پہلے بھی کلاڈیا ویب نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا تھا کہ پاکستان گرین ہاؤس عالمی اخراج کے صرف ایک فیصد حصے کا ذمہ دار ہے مگر ماحولیاتی تبدیلیوں میں پاکستان سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری لالچ کی قیمت چکانے پر مجبور ہے۔
عمران خان کا جلسے جلسوں میں حکمران جماعت پہلا ہدف ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز ہونے والے سرگودھا کے جلسے میں عمران خان نے مریم نواز کا پرانا کلپ چلوایا اور پھر اس پر ایسا طنزیہ اور مزاحیہ تبصرہ کیا کہ وہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔ جلسے میں جو کلپ چلایا گیا اس میں مریم نواز کہتی ہیں کہ میری ماں، بہن، بھائی کی جائیداد یہ کہاں سے نکال کر لے آئے ہیں اور میری تو پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں اور یہ بات تو پھر انگلینڈ کی ہے۔ اس بات کے جواب میں عمران خان کہتے ہیں کہ ہائے اللہ کوئی جائیداد کہاں سے آئے گی، مجھے تو احساس پروگرام میں ڈال دو میرے پاس تو ہے ہی کچھ نہیں۔ اس کے علاوہ ان کی اس بات پر مزید بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مریم بی بی جتنے سیدھے منہ سے آپ جھوٹ بولتی ہیں کوئی نہیں بولتا۔ موجودہ حکومت پر طنز کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کچھ بھی ہو جائے، وہ ان چوروں کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ عمران خان کس قدر مقبول لیڈر بن چکے ہیں کیونکہ ان کے منہ سے نکلا ایک طنزیہ لفظ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ ہے۔ برہان راؤ نے کہا کہ عمران خان سب سے اچھے ٹرولر ہیں انہوں نے مریم نواز کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ڈاکٹر آمنہ نے کہا کہ عمران خان اس طرح کی لائنیں بول کر عوام کے دل جیت رہے ہیں۔ ڈاکٹر ذلال خان نے ایک میم شیئر کی جس میں بھارتی گانا شامل ہے انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا یہ بات سن کر کچھ ایسا ردعمل آیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ عمران خان کی اس دن کی تقریر کا سب سے بہترین حصہ تھا۔ آمنہ زبیر نے کہا کہ عمران خان ایک برانڈ بن چکا ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے شخص کو ہرانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے منہ سے نکلا لفظ دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں وائرل ہو جاتا ہے۔
جی ڈی اے (گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس) کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے سیلاب متاثرین کے لیے قائم کیے جانے والے وزیراعظم فنڈز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تنخواہ رضاکارانہ طور پر دینے سے انکار کردیا۔ جی ڈی اے کی ممبر سائرہ بانو نے وزیراعظم کے سیلاب فنڈ اور اس کی تقسیم پر عدم اعتماد کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا اور کہا میری تنخواہ سیلاب فنڈ میں جے ڈی سی اور الخدمت کو یکساں تقسیم کی جائے۔ سائرہ بانو نے اسپیکر قومی اسمبلی کو احتجاجی خط لکھ دیا، جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہماری تنخواہ ہم سے پوچھے بغیر نہیں کاٹی جا سکتی، ملک اس وقت شدید ترین سیلابی صورت حال سے دوچار ہے۔ سائرہ بانو نے اپنے خط میں لکھا کہ متاثرہ لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر ریلیف اور بحالی کی ضرورت ہے۔ مختلف تنظیمیں سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھے کر رہی ہیں مگر یہ وقت بتائے گا یہ فنڈز کتنے شفاف اور مساویانہ انداز میں تقسیم کئے گئے۔ خاتون رکن قومی اسمبلی نے لکھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی آپ نے ارکان کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹ لی تاکہ اُسے ریلیف فنڈ میں جمع کروایا جا سکے؟ فنڈز کٹوتی کے سلسلے میں نہ تو متعلقہ ایم این ایز سے مشاورت کی گئی اور نہ انکی مرضی معلوم کی گئی۔ انہوں نے کہا جو فنڈز جلد بازی میں قائم کیا گیا اس میں بھی پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت نہیں کی گئی، اس وجہ سے اس کی شفافیت اور مانیٹرنگ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ ہر ایم این اے کا اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی کی قابل اعتماد تنظیم کو فنڈ دے۔ انہوں نے خط می استدعا کی کہ میری ایک ماہ کی تنخواہ الخدمت فاﺅنڈیشن اور جے ڈی سی میں برابر کی تقسیم کرکے اس کی رسید دی جائے.
18 سال بعد مقدمہ جیتنے پر سائل جان سے گیا بٹ گرام کے معمر شخص کو خوشی راس نہ آئی,18 سال بعد زمین کے تنازع کا مقدمہ جیت کر خوشی سے زندگی کی بازی ہار گیا۔ سائل نے دریافت کیا وکیل صاحب کیا فیصلہ ہوا؟‘ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ باباجی آپ کے حق میں فیصلہ ہوگیا۔ یسپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر تین کے سامنے بٹگرام کے عمر رسیدہ شخص عمر علی خوشی سے حیران ہوا اور پھر اپنے وکیل ثنااللّٰہ زاہد سے پوچھا وکیل صاحب میرے حق میں فیصلہ ہوگیا, وکیل نے جواب دیا ہاں جی آپ کے حق میں ہوگیا‘۔ یہ کہہ کر وکیل صاحب آگے بڑھ گئے، یک دم لوگوں نے وکیل صاحب کو آواز دے کر کہا آپ کا موکل گِر گیا ہے,معمر شخص کو دل کا دورہ پڑا اور وہ گر گیا، طبی امداد دی گئی ایمبولینس منگوائی گئی,جس کے بعد ڈاکٹر نے موت کی تصدیق کردی۔ عمر علی نے 2003 میں بٹگرام میں 3 کنال اراضی خریدی، ہمسائیوں نے شفا کا مقدمہ کردیا عمر علی ماتحت عدالت سے عدالت عالیہ تک پہنچا لیکن ہائی کورٹ نے بھی اس کے خلاف فیصلہ دیا۔ 2017 میں عمر علی نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جس کی 5 سال بعد پہلی سماعت پر ہی جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دلائل سننے کے بعد عمر علی کی اپیل منظور کر لی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔
پاکستان کو حال ہی میں موسمیاتی تبدیلی سے ہوئی تباہی سے بچایا جا سکتا تھا لیکن سالہا سال سے ہوتی آرہی بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے وسائل کے استعمال نہ کیے جانے کے باعث پاکستان میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے وسائل استعمال کرنے سے ہی آئندہ ایسی کسی تباہی سے بچا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ادارے بلوم برگ (ایشیا ایڈیشن) کے کالم نگار ڈیوڈ فکلنگ نے مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنے کالم میں لکھا ہے کہ پاکستان کو حال ہی میں موسمیاتی تبدیلی سے ہوئی تباہی سے بچایا جا سکتا تھا لیکن سالہا سال سے ہوتی آرہی بدعنوانی اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے وسائل کے استعمال نہ کیے جانے کے باعث پاکستان میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، وسائل کو موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے استعمال کرنے سے ہی آئندہ ایسی کسی تباہی سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ 1000 سے زائد افراد کی جان لینے والے سیلاب نے پاکستان کو 10 بلین سے ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، 1.16 بلین ڈالر پاکستان کو ملنے سے پاکستان مزید قرضوں میں ڈوب جائے گا۔ سیلاب کا مسئلہ عالمیگر ہے اور حل بھی کچھ مختلف نہیں ہیں، ترقی یافتہ ممالک اپنے بجٹ کا بڑا حصہ سیلاب سے بچنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ امریکہ نے مسی سپی میں پچھلے سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد 1928ء کا فلڈ کنٹرول ایکٹ بنایا گیا تھا جو اس وقت امریکی حکومت کی طرف سے منظورشدہ سب سے بڑا عوامی منصوبہ تھا جس کی لاگت پاناما کینال سے زیادہ تھی جبکہ چین کے بجٹ کا بڑا حصہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جو کہ صحت کی دیکھ بھال یا ریلوے کی تعمیر پر خرچ رقم سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان کا آبپاشی نظام دنیا میں سب سے بڑا ہے لیکن اس کی مرمت اور بہتری کیلئے کوئی وسائل استعمال نہیں کیے جا رہے، سکھر بیراج ڈیموں اور نہروں کا ایسا نظام ہے جس کی حالت توجہ طلب ہے، پاکستان کے چاروں صوبوں میں پانی اور فنڈ کی تقسیم پر تنازعات اور کرپشن کے باعث آج بھی پاکستان مشکلات کا شکار ہے۔ قدرتی آفات کے خطرات سے نپٹنے کیلئے پاکستان نے خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے۔ شدید بارشوں اور سیلاب سے پاکستان کی تقریباً 15 فیصد آبادی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے بنائی گئی ایک کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد کے دونوں جانب تربیلا اور منگلا ڈیم میں پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ تربیلا میں 57 فیصد گنجائش رہ گئی ہے۔ پاکستان کے مقابلے میںآبادی کے لحاظ سے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں سے صرف مصر بڑھتی آبادی کیلئے درکار بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے قاصرہے۔ پاکستان کو ملنے والی رقم کو مستقبل میں موسمیاتی اثرات کے باعث قدرتی آفات سے نپٹنے کیلئے اقدامات کے بجائے صرف تباہی سے پیدا ہونے والے نقصانات کی تلافی کیلئے خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے لکھا کہ پاکستان کو اس وقت امداد کی ضرورت ہے۔ دنیا کے غریب ترین ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بچانے کے لیے امداد دینے کا امکان انتہائی کم ہے۔ سیلاب اور قدرتی آفات کو پیسے سے روکا نہیں جا سکتا، صرف معیشت کو بچایا جا سکتا ہے۔ امیر ممالک کی طرف سے بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے غریب ممالک کو گرانٹ دینے کا امکان اب بھی بہت کم ہے۔
جی ٹوینٹی ممالک سے قرضوں کی ادائیگی موخر کرانے کیلئے معاہدے رواں ماہ طے پانے کا امکان پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کے بعد جی ٹوینٹی ممالک سے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کرانے کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ طے پا جانے اور پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والی تباہی کے بعد جی ٹوینٹی ممالک سے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کرانے کے لیے معاہدے کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدے طے پا جانے اور شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے بعد جی 20 ملکوں اٹلی، سپین اور جاپان سے قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے معاہدے تیار کر لیے گئے ہیں جو کہ رواں ماہ میں طے پا جائیں گے۔ جی ٹوینٹی ممالک سے قرضوں کو موخر کرنے کے معاہدوں کے مطابق اٹلی سے 11 لاکھ، سپین سے 31 لاکھ جبکہ جاپان سے معاہدوں کے مطابق 18 کروڑ ڈالر، مجموعی طور پر 6 معاہدوں میں 18 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کے قرض کی ادائیگی کو موخر کرایا جا رہا ہے۔ دریں اثنا سیلاب متاثرین کے لیے متحدہ عرب امارات سے امدادی سامان لے کر ایک خصوصی طیارہ آج کراچی پہنچ چکاہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی اور قونصلیٹ جنرل متحدہ عرب امارات کے علاوہ پاک آرمی کے افسران سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت کے نمائندے بھی کراچی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔ امدادی سامان کی آمد سے متعلق متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے وزارت خارجہ کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا تھا۔ اقتصادی امور ڈویژن ذرائع کے مطابق آئی ایم ایفسے معاہدے کے بعد پاکستانی معیشت میں بہتری کے لیے جاپان، اٹلی اور اسپین کیساتھ بھی قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے لیے معاہدے تیار کرلیے گئے ہیں جبکہ رواں ماہ طے بھی پا جائیں گے۔ جی 20 ممالک سے تیسرے سیشن میں اب تک 94 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے قرض موخر ہو چکے ہیں جبکہ جی ٹوینٹی کے ان تین ممالک سے معاہدے طو ہونے کے بعد یہ رقم 1 ارب 13 کروڑ ڈالر سے زائد ہو جائے گی۔ پاکستان اور فرانس نے 107 ملین ڈالر قرض کی ادائیگی موخر کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ دستخط سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن میاں اسد اور فرانس کے سفیر نکولس گیلے نے کیے۔یا درہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں جی 20 ممالک سے قرض موخر کرنے کے اقدامات کی منظوری دی گئی تھی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے اہم خیالات کا اظہار کردیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان مقبولیت کے جس عروج پر ہیں ان کیخلاف فیصلہ دینا آسا ن نہیں ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ عدالتیں عوام کی رائے کا احترام کرتی ہیں،عدالتوں کا فیصلہ بھی عوام کا فیصلہ ہوتا ہے،عمران خان کو توہین عدالت پر غیر مشروط معافی مانگ لینی چاہیے، عمران خان نے اپنے جواب میں معافی مانگنے کی گنجائش رکھی ہے، عمران خان خود عدالت جائیں گے تو شاید معذرت کرلیں گے۔ سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ عدالت کے سامنے اکڑنے سے بہتر ہے جھکا جائے، آدمی جتنا بڑا ہو وہ اتنا ہی عدالت کے سامنے جھکتا ہے، عمران خان اتنے مقبول نہیں کہ دو تہائی اکثریت لے سکیں، عمران خان کو بہت سے امتحانات سے گزرنا ہے۔ پروگرام میں شریک سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی بار مقبول لیڈرز کے خلاف عدالتی فیصلے آئے ہیں، عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس اس لیے دیا گیا کیونکہ عدالت بھی سمجھتی ہے کہ یہاں توہین ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خاتون جج کو دھمکا کر بڑی سنگین غلطی کی ہے، عمران خان عجیب بات کر رہے ہیں کہ الفاظ واپس لے سکتا ہوں لیکن معذرت نہیں کرسکتا، اگر عمران خان کے الفا ظ واپس لینے کے قابل ہیں تو ان پر معذرت کیوں نہ کی جائے۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عمران خان کا عدالت کے ساتھ ضد کرنا مناسب بات نہیں ہوگی، عمران خان عدالت کو اپنے خلاف کارروائی کرنے کیلئے مجبور نہ کریں، عمران خان خاتون جج کو دھمکانے پر کھلے دل کے ساتھ معذرت کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اتنے مقبول نہیں کہ ہر چیز بہا کر لے جائیں، عمران خان نے گزشتہ انتخابا ت 32 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے، عمران خان ضد کر کے اپنا ہی نقصان کریں گے، عمران خان ہر روز اپنے لئے تنگی پیدا کرتے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اردگرد انہیں اکسانے والے لوگ ہیں، عمران خان کو ایک بڑے لیڈر کے طور پر سامنے آنا چاہیے، عدالت کے ساتھ متھا لگانا پورے نظام سے ٹکرانے کے مترادف ہے، میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کیلئے کہیں کوئی نرم گوشہ پیدا ہوا ہے۔ سابق جج سندھ ہائیکورٹ جسٹس شائق عثمانی ریتائرڈ نے کہا کہ آدمی مشہور ہے یا نہیں عدالتوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، عدالتوں میں معاملات قانونی طریقے سے دیکھے جاتے ہیں، عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ کہہ سکتے تھے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی میں اپنا بیان واپس لیتا ہوں، عمران خان نے غیرمشروط نہیں بلکہ ایک قسم کی مشروط معافی مانگی ہے، توہین عدالت کیسوں میں ہمیشہ غیرمشروط معافی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ شائق عثمانی نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں ان کے خیال میں زیبا چوہدری جوڈیشل مجسٹریٹ نہیں ایگزیکٹو مجسٹریٹ ہیں، عمران خان وزیراعظم رہے ہیں ان کو اتنی سمجھ نہیں کہ ایسا کیس کوئی مجسٹریٹ نہیں سنتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں عموماً غیرمشروط معافی کو وزن دیتی ہیں، ہائیکورٹ نے عمران خان کی معافی تسلیم نہیں کی تو ان کا ٹرائل ہوگا، اگر ہائیکورٹ سمجھتی ہے کہ عمران خان کا بیان توہین عدالت ہے تو یقیناً انہیں سزا ہو گی۔ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہورہی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے خاتون جج سے متعلق متنازع الفاظ واپس لینے پرآمادگی ظاہر کردی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرادیا، کہا ججز کے احساسات مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتا، تقریر کا سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے،عمران خان نے توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت ہونے پربھی سوال اٹھا دیا، کہا رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔
جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ثاقب نثار مجھ سے نواز شریف کیخلاف بیان لینا چاہتے تھے،توہین عدالت کیس کے دوران ثاقب نثار نے ایک بڑی شخصیت کے ذریعہ پیغام پہنچایا کہ میں نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف بیان دوں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ ہم عدالت پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہے صرف حقائق بیان کررہے ہیں، عمران خان ایک عادی مجرم ہیں، عمران خان کو پہلے ہی ایک توہین عدالت کیس میں وارننگ ہوچکی ہے . انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن اور افواج کے بار ے میں کیا الفاظ استعمال نہیں کرتے ہیں، جس طرح عمران خان کو جواب دینے کا دوبارہ موقع دیا گیا مجھے بھی یہ موقع دیا جاتا تو ہمیں بھی شاید ریلیف مل جاتا۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ میں نے توہین عدالت کیس میں معافی مانگی مگر کسی مرحلہ پر معافی نہیں دی گئی، میں نے اور دانیال عزیز نے جواب جمع کرایا تو ہم پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی،ہمیں دوبارہ سوچ کر جواب داخل کرنے کی مہلت نہیں ملی تھی. انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما عمران خان کے گناہوں کا انکار نہیں کررہے صرف کہہ رہے ہیں وہ بہت مقبول ہیں اس لیے انہیں توہین عدالت پر سزا نہیں دی جاسکتی، عمران خان عدالت کے اختیار کو چیلنج کررہے ہیں لیکن عدالت انہیں موقع دے رہی ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ سوتیلے اور لاڈلے والا سلوک ختم ہونا چاہئے، یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ ایک سپر لاڈلا ہے اور باقی سب سوتیلے ہیں، ن لیگ کے رہنماؤں کو جس طرح سزائیں دی گئیں ہمیں لگا کہ ہم ناقابل قبول ہیں،ہمارے برعکس عمران خان نے جج کا نام لے کر بیان دیا، دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور میں نے کسی جج کا نام نہیں لیا تھا، سب کو ایک جیسے معیار پر جانچنا چاہئے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے جس طرح مجھے سزا دی ان کے کیا قصے سناؤں،ثاقب نثار مجھ سے نواز شریف کیخلاف بیان لینا چاہتے تھے، ثاقب نثار نے کئی دفعہ مجھ سے بالواسطہ کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف بیان دیں. طلالل چوہدری نے واضح کیا کہ ثاقب نثار نے اپیل سننے سے ایک رات پہلے پاکستان کے ایک بہت بڑے نام کو پیغام دیا کہ طلال کو بتادینا صبح معافی دور کی بات ہے اس کی سزا میں بڑھاؤں گا، ثاقب نثار نے کہا میرا دل چاہتا ہے طلال چوہدری کیخلاف ایک اور ازخود نوٹس لوں اور اسے جیل بھیجوں،اگلے دن میں نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے استدعا کی اب کسی کو نوٹس نہ کریں. ثاقب نثار نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے نواز شریف اور مریم نواز کو بھی نوٹس کریں، میں نے کہا میں اپنے الفاظ تسلیم کررہا ہوں مجھ سے غلطی ہوئی ہے تو انہیں درگزر کریں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ عدلیہ نے نظرثانی کرنی ہے تو ان تمام سزاؤں پر کرنی پڑے گی جو ثاقب نثار کے ہوتے دی گئیں، خودمختار کمیشن بنایا جائے. ثاقب نثار کے یہ کام سامنے آنے چاہئیں، جب کمیشن بنے گا تو اس کے سامنے سچ بولنے والے لوگ موجود ہیں، میں ثاقب نثار پرا لزام نہیں لگارہا حقائق بیان کررہا ہوں، ثاقب نثار خود کو بابا رحمتے کہتے تھے مگر پاکستان کیلئے بابا زحمتے ثابت ہوئے، میری سزا کو ساڑھے چار سال ہوگئے مجھے جھوٹ بولنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، خدا کی قسم میں نے توہین عدالت نہیں کی تھی۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ میری پارٹی نے کئی جگہ مجھے مس ٹریٹ کیا اس کا مجھے گلہ شکوہ ضرورہے، میں نے جو کچھ بھی کیا نواز شریف کے نظریے کیلئے کیا، مجھے خود سے زیادہ نواز شریف پرا عتماد ہے، نواز شریف سے لندن میں کھل کر اپنے دل کی باتیں کی ہیں، پارٹی کے سینئر لوگوں سے تقاضا کرتا ہوں کہ مجھ جیسے کارکنوں کیلئے کھڑے ہوں۔ پروگرام میں شریک ماہر قانون جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں دوبارہ جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دے کر عمران خان کو بڑی رعایت دی ہے،ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ درست ہے کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں توہین عدالت کیسوں میں معافیاں نہیں دیں. ماہر قانون جسٹس رشید اے رضوی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں دوبارہ جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دے کر عمران خان کو بڑی رعایت دی ہے، ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے بادی النظر میں عمران خان کے بیان کو توہین عدالت سمجھ کر نوٹس جاری کیا تھا، کیا انہوں نے ابھی تک مائنڈ اپلائی … جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری کے الزامات مکمل طور پر غلط اور بدنیتی پر مبنی ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید عدلیہ کی کارروائی کے معترف ہوگئے, ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ عدلیہ کا ذمے دارانہ اور دانش مندانہ رویہ قابل تعریف ہے۔ شیخ رشید نے مزید لکھا کہ ستمبر اور اکتوبر ستم گر مہینے ہیں،یہ سیاسی بھونچال لائیں گے,ن اور ش ہی آمنے سامنے نہیں، پی ڈی ایم بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگی۔ : سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ تعیناتیاں،تنزلیاں،تبدیلیاں اور اہم عدالتی فیصلے بھی انہی 2 مہینوں میں ہوں گے,سیلاب کے بعد غذائی اور وبائی بحران آئے گا جب کہ نوازشریف کے راستے کی رُکاوٹ شہباز شریف خود بنیں گے۔ شیخ رشید نے ملک میں بڑھتی مہنگائی پر بھی تنقید کی,انہوں نے لکھا کہ دنیا میں تیل کی قیمت گررہی ہے۔ حکومت ڈیزل10روپے اور بجلی4.5روپے مہنگی کررہی ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ عوام کو بے زبان،بے آوازسمجھنے والے پچھتائیں گے,غذائی قلت گوداموں اور دکانوں کو لوٹ کھائے گی,یہ سیلاب کے بہانے بھارت سے تجارت اوراسرائیل سے دوستی کریں گے۔
حکومت بلوچستان نے کہا ہے کہ تنگ اور دشوار گزار پہاڑی گھاٹی میں نچلی سطح پر پرواز کرنا یا لینڈ کرنا انتہائی خطرناک ہوتا ہے، اس لئے سیلاب متاثرین کو ہرحال میں امداد پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حکومت بلوچستان سوشل میڈیا پر ہیلی کاپٹر سے امدادی سامان کے نیچے پھینکے جانے کی وائرل ویڈیو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ہیلی کاپٹر شروع دن سے امدادی سرگرمیوں کے لئے فضائی آپریشن میں مصروف ہیں اور دن میں دو سے تین مرتبہ امدادی سامان کی ترسیل کے مشن سر انجام دے رہا ہے۔ حکومتی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ انتہائی نامساعد موسم اور حالات کے باوجود بھی آپریشن کو مکمل کیا جاتا ہے۔ سیلابی پانی کی وجہ سے لینڈ کرنے کی سہولت نہ ہونے کی بنا پر سڑکوں پر بھی ہیلی کاپٹر لینڈ کیا جا رہا ہے تاکہ وہ علاقے جہاں زمینی رسائی ممکن نہیں وہاں کے متاثرین تک پہنچا جا سکے۔ صوبائی حکومت نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں جس مشن کو دکھایا گیا ہے وہ ایک تنگ اور دشوار گزار پہاڑی گھاٹی ہے، جہاں نچلی پرواز کرنا یا لینڈ کرنا انتہائی خطرناک ہے، اس سے ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے اور عملے کی جان جانے کا بھی خدشہ تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لینڈنگ کی کوشش کامیاب نہ ہونے پر پائلٹ نے ممکنہ حد تک انتہائی کم رفتار اور اونچائی سے امدادی سامان ایئر ڈراپ کر کے متاثرین تک پہنچانے کی کوشش کی۔ بلوچستان کے ہیلی کاپٹر عملے کا شمار ملک کے بہترین فضائی عملے میں ہوتا ہے جو دن رات امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر ترجمان حکومت نے کہا ہے کہ ویڈیو بنانے اسے وائرل کرنے اور اس پر تنقید کرنے والے ہیلی کاپٹر کی پرواز اور اسکے تکنیکی تقاضوں سے لا علم ہیں یہ عمل ہیلی کاپٹر عملے کی حوصلہ شکنی کا باعث اور قابل افسوس ہے۔
نجی چینل جیو نیوز نے ایک خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی سکیورٹی پر 226 اہلکار مامور ہیں جس مد میں 2 کروڑ روپے ماہانہ کے اخراجات حکومت کو برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔ اس پر سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ انہیں کو کبھی بنی گالہ میں یہ اہلکار نہیں دکھے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک پیغام میں فواد چودھری نے جیو نیوز عمران خان کی سکیورٹی سے متعلق خبر پر کہا ہے کہ یہ اہلکار صرف کاغذوں میں ہیں ہمیں تو یہ کبھی نظر نہیں آئے بنی گالہ، ایسا تو نہیں کہ کاغذوں میں بنی گالہ دکھا کے یہ اہلکار افسران کی فیملی ڈیوٹی کر رہے ہوں؟ واضح رہے کہ نجی خبر رساں ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے عمران خان کو لاحق خطرات کا اعتراف کر لیا اور عمران خان کو قانون نافذ کرنے والے 266 اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ ان نافذ کیے گئے اہلکاروں پر ماہانہ 2 کروڑ روپے خرچ آتے ہیں۔ خبر میں کہا گیا ہے کہ ایف سی، رینجرز، اسلام آباد پولیس، خیبر پختونخوا پولیس اور گلگت بلتستان پولیس کے علاوہ دو پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کے اہلکار بھی سابق وزیراعظم کی حفاظتی ذمہ داری ادا کرنے والوں میں شامل ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، چیف کمشنر اسلام آباد نے بتایا کہ قواعد کے مطابق حفاظتی ذمہ داریوں پر مامور ہر شخص کی سکیورٹی کلیئرنس ہونا ضروری ہے۔ جبکہ سیکیورٹی اور اخراجات کی بات سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین محسن عزیز کی زیر صدارت اجلاس میں آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر نے چیئرمین کمیٹی کے عمران خان کی سکیورٹی واپس لینے کے حوالے سے خبر پر از خود نوٹس کے جواب میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتائی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف کے ساتھ تصویرمیں نظر آنے والی سیلاب متاثرہ خاتون کا ایک اور بیان سامنے آگیا ہےجس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں شکایت لگانےکےاگلے دن مجھے راشن بھیجا گیا تاہم ہمارےسیلاب متاثرین کو کوئی پیسہ نہیں دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں مریم نواز شریف کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران ایک خاتون سے ملاقات کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی ،تاہم بعد میں ایک انٹرویو کے دوران اس خاتون نے کہا کہ مریم نواز شریف نے انہیں کوئی امداد نہیں دی، اس کے برعکس متاثرہ خواتین نےپانچ گھنٹے بھوک اور پیاس کے عالم میں مریم نواز شریف کا انتظار کیا تھا۔ تاہم مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اسی خاتون کی ایک اورانٹرویو کی ویڈیو شیئرکی جس میں وہ خاتون اعتراف کررہی ہے کہ مجھے راشن بھی ملا اور امداد بھی ملی ہے اور مریم نواز شریف کا شکریہ بھی اداکرتی دکھائی دےرہی ہے۔ مریم نواز شریف نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کو ایک ہی کام آتا ہے اور وہ پراپیگینڈا ہے۔ صحافی دانش حسین جنہوں نے بزرگ خاتون کی پہلی ویڈیو بنائی تھی دوبارہ خاتون کے پاس پہنچے۔ اپنے متضاد بیانات کی اصل حقیقت خود اس خاتون نے بیان کی اور کہا کہ کل جب مریم یہاں آئیں تب میں نے شکایت لگائی جس کےبعد آج مجھے راشن پہنچایا گیاہے، جو راشن والی ویڈیو ہےوہ آج کی ہے،یہاں موجود عوام اس بات کی گواہ ہے، مجھےکسی نے کچھ بھی سکھایا نہیں ہےنا ہی کسی کی جرآت ہے کہ وہ میری مرضی کےخلاف مجھ سے کچھ کہلوا سکے، میں نے جو بھی کہا ہے وہ میری اپنی بات ہے۔ ملیحہ ہاشمی نے خاتون کے دوسرے بیان پر لکھا کہ بزرگ خاتون نے ن لیگ کا جھوٹ ایک بار پھر بےنقاب کر دیا ۔
پاکستان کے 72 اضلاع میں 3 کروڑ افراد شدید بارشوں اور سیلاب متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے مختلف ممالک کی طرف سے امداد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 72 اضلاع میں 3 کروڑ افراد شدید بارشوں اور سیلاب متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے مختلف ممالک کی طرف سے امداد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایشیائی ممالک کی اقتصادی تعمیر وترقی کیلئے قائم کیے گئے بین الاقوامی ادارے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر امداد منظور کر لی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں جولائی کے دوران پیشگوئی سے 60 فیصد سے زائد بارشیں ہوئی ہیں جس سے آنے والے سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ پاکستان میں ایک ہزار سے زائد اموات اور 1500 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ منظور کی گئی رقم کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے شہریوں کی امداد اور بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا جبکہ یہ پیسے سیلاب متاثرین کے لیے خیمے، ادویات اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ گزشتہ روز وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کیلئے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور بین الاقوامی فلاحی اداروں سے امداد کی اپیل کی تھی جس کے بعد امریکہ، چائنہ، آذربائیجان، برطانیہ، ترکی، قطر، سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے مختلف رکن ممالک نے سیلاب متاثرین کے لیے 130 ارب روپے امداد دینے کا اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان میں رواں سال ہونے والی غیرمعمولی مون سون بارشوں اور سیلاب سے 20 لاکھ ایکڑ قطعہ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، متاثرین کو صاف پانی اور کھانے کی اشیاء تک رسائی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ 72 اضلاع میں 3 کروڑ افراد متاثر ہوئےہیں۔ دنیا بھر سے پاکستان کو امداد دینے کا سلسلہ جاری ہے، آج ایشیائی ممالک کی اقتصادی تعمیر وترقی کیلئے قائم کیے گئے بین الاقوامی ادارے ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر امداد منظور کر لی ہے۔
ریاستی ٹی وی چینل پی ٹی وی نیوز کےسابق کنٹرول نیوز پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کےالزامات ثابت ہوگئے ہیں، سپریم کورٹ نےسزا بھی سنادی ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی نمائندہ نیلم ارشد نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حوالےسے تفصیلات شیئر کرتےہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریاستی چینل کے اہم افسر کے خلاف بڑا فیصلہ دیدیا ہے، فیصلےکے مطابق پی ٹی وی نیوز میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیےجانے کے الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔ نیلم ارشد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جنسی ہراسگی کے شواہد سے ثابت ہوگیا ہےپی ٹی وی میں خواتین کو عہدوں کا لالچ دےکر جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ فیصلےمیں سپریم کورٹ نے پی ٹی وی کے سابق کنٹرولر نیوز اطہرفاروق بٹرکو ہراسگی کیس میں 5 متاثرہ خواتین کو 5 ، 5 لاکھ روپےجرمانہ ادا کرنےکا حکم دیا ہے، مزید یہ ہے کہ اگر مجرم خواتین کو یہ ادائیگی نہیں کرتا تو اس کی پراپرٹی فروخت کرکےمتاثرہ خواتین کو یہ ادائیگی کی جائے۔ نیلم ارشد نے اس معاملے پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی چینل میں یہ حال ہے تو سوچیں نجی/دیگر اداروں میں خواتین کےساتھ کام کی جگہ پر ہراسگی کا کیا لیول ہو گا۔

Back
Top