خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے وفاقی حکومت کی جانب سے جی ڈی پی کے اہداف پر نظر ثانی کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مالی سال 23-2022 کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو تقریباً 2.3 فیصد رہے گی۔ جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں جی ڈی پی 3.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ سیلاب نے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں زرعی شعبے کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس لیے زرعی شعبے کی ترقی میں رواں مالی سال کے دوران 3.9 فیصد کے منصوبہ بند ہدف سے 0.7 فیصد کمی متوقع ہے۔ صنعتی شعبے کی نمو کا تخمینہ بھی 5.9 فیصد کے منصوبہ بند ہدف سے 1.9 فیصد کم ہونے کا تخمینہ ہے، جب کہ مالی سال 2023 کے دوران خدمات کے شعبے میں بھی سیلاب کے بعد کی شرح نمو 5.1 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ یاد رہے کہ ملک کی 37 فیصد آبادی حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں غربت اور بے روزگاری میں غیرمعمولی اضافہ ہوا، جو بالآخر غربت کی شرح کو 21 فیصد سے 36 فیصد تک دھکیل سکتا ہے جبکہ مالی سال 2023 کے دوران مہنگائی کی شرح 30 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
ملک میں بے تحاشا کرپشن کی جا رہی ہے، پچھلی دو دہائیوں میں ہونے والی کرپشن کی ذمہ دار پاکستان پیپلزپارٹی ہے، عالمی برادری پاکستان کے ذمہ قرض کو معاف کرے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی کے پروگرام "دی مہدی حسن شو" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ ملک میں بے تحاشا کرپشن کی جا رہی ہے، پچھلی دو دہائیوں میں ہونے والی کرپشن کی ذمہ دار پاکستان پیپلزپارٹی ہے، عالمی برادری پاکستان کے ذمہ قرض کو معاف کرے۔ پروگرام کے میزبان مہدی حسن کے سوال پر کہ "اس وقت آپ کے پھوپھی زاد بھائی موجودہ وزیر خارجہ اور دادا ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، ان حالات میں پاکستان کی اشرافیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کی کتنی ذمہ دار ہے؟ پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ انتہائی ناقص ہے، کیا اس کی وجہ سیاسی عدم فعالیت اور کرپشن ہے؟" کا جواب دیتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا تھا کہ پچھلی دو دہائیوں میں ہونے والی کرپشن کی ذمہ دار پاکستان پیپلزپارٹی ہے، عالمی برادری کو ان مشکل حالات میں پاکستان پر قابل ادا قرض معاف کر دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد اپنے خاندان پر تنقید نہیں مگر سیاسی طور پر آپ کی بات بالکل درست ہے، پاکستان میں کرپشن کا آغاز نچلی سطح سے ہو جاتا ہے۔ سندھی عوام قدیم جاگیردارانہ حکمرانی کے نظام میں جکڑے ہوئے ہیں لیکن نیا سرمایہ دارانہ نظام بھی جاگیردارانہ نظام کا سہولت کار ہے۔ انہوں نے ماضی میں کی گئی اپنی گفتگو بارے کہا کہ "وزارت تعلیم میں کسی سے بات کی تھی کہ کالج میں داخلہ کیلئے طلباء کو رشوت دینی پڑتی ہے، یہیں سے رشوت کا آغاز ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام میں موجود انہی خرابیوں کے باعث انفراسٹرکچر تعمیر نہیں کیا جا سکتا نہ ہم آج تک ایسی کسی قدرتی آفت سے نپٹنے کے قابل ہو سکے۔ مہدی حسن کے سوال پر کہ "حکومت پاکستان کے مطابق سیلاب سے 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا حالانکہ دنیا بھر سے ہونے والے کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اس کے باوجود موسمیاتی تبدیلی کا شکار 10 ممالک میں سے ایک ہے۔ کیا امریکہ اور مغرب کو پاکستان کی زیادہ مدد نہیں کرنی چاہیے تھی، دیکھا جائے تو کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والے ممالک میں مغربی ممالک کا بڑا حصہ ہے مگر نقصان پاکستان کا ہو رہا ہے؟" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پر بہت زیادہ قرض ہے لیکن اس کی وجہ وہی لوگ ہیں جو سیلاب سے ہوئی تباہی کے ذمہ دار ہیں مگر ہمیں بطور قوم قرض کی واپسی کرنا ہے، مغربی ممالک اور امریکہ کو چاہیے کہ پاکستان کا قرض معاف کر دے۔ ملک بھر میں سیلاب کے باعث مستقبل میں تباہی کی خدشات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ "سندھ میں 90 فیصد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں اور یہاں پر قحط سالی کا خدشہ ہے"۔ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے ڈیمز اور بیراجز بنانے کیلئے فنڈز دیئے مگر ان ڈیمز کی وجہ سے سیلاب نے زیادہ تباہی پھیلائی، 50 سے زائد ڈیمز ٹوٹ گئے اور سیلاب کو غیرمساوی طور پر پھیلایا۔ پاکستان میں سیلاب کے باعث ہوئی تباہی کو دیکھتے ہوئے قرض معاف کیا جانا چاہیے۔ سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کے "دی مہدی حسن شو" میں انٹرویو کے بعد متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا۔ ایک ٹویٹر صارف نے ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: ایک ٹوئٹر صارف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا: ’ذوالفقار علی بھٹو جونیئر یہ خوش آئند ہے کہ آپ نے آواز اٹھائی مگر ہمارے ماضی کے ریکارڈ اور بری لابنگ کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکتا۔‘ سینئر صحافی ہارون رشید نے بھی اپنے پروگرام میں بھٹو جونیئر کے بیان کو سپورٹ کیا اور پیپلز پارٹی کی کرپشن کو بے نقاب کیا۔ ایک اور ٹوئٹر صارف نے ذوالفقار علی بھٹو کو "دی مہدی حسن شو" میں بطور مہمان بلانے پر اعتراض اٹھا دیا اور اپنے پیغام میں لکھا کہ: ’ایک بار پھر سے اشرافیہ سے غریبوں کے مسائل پر گفتگو کروائی جا رہی ہے، وہی اشرافیہ جو اس نظام سے فائدہ اٹھا رہی ہے اور پھر اس نظام پر تنقید کر کرتی رہتی ہے۔ اس حوالے سے ترجمان پاکستان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر باصلاحیت فنکار ہے، شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ان کے فلاحی کاموں اور پاکستان میں دلچسپی قابل قدر ہے لیکن سیلاب پہ ماہر کے طور پر ان کا انٹرویو لینا سمجھ سے باہر ہے۔ مزید کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ کرپشن کو جوڑنا آسان ہدف ہے، "موسمیاتی تبدیلی سے لے کر قدرتی آفات تک کو ہم پر ڈالا جاتا ہے" ہمیں بہت آسانی سے بلی کا بکرا بنا دیا جاتا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) نے 3 ماہ کے لئے بجلی 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی جس کے نتیجے میں عوام سے 3 ماہ کے دوران اضافی 95 ارب روپے سے زائد رقم وصول کی جائے گی۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) سے گزشتہ مالی سال کی آخری سہہ ماہی (اپریل تا جون 2022 ) کے لئے 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی۔ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر عوامی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیپرا کو بریفنگ میں بتایا کہ اپریل تا جون ڈالر کی قدر کا اندازہ 200 روپے فی ڈالر لگایا گیا تھا لیکن سہہ ماہی کے دوران ایک وقت میں ڈالر 240 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ تقسیم کار کمپنیوں کے مطابق اس وجہ سے کیپسٹی اخراجات پچپن ارب روپے تک پہنچ گئے۔ درخواست پر نیپرا نے بجلی 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ مالی سال 22-2021 کی چوتھی سہہ ماہی ( اپریل تا جون 2022 ) کی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔ اضافی وصولیاں اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے بلوں میں وصول کی جائے گی، فیصلے سے صارفین پر 95 ارب روپے سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ فیول ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر عوام کو ملنے والے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہوا تھا۔ عوامی سطح پر آنے والے شدید ردعمل پر وزیر اعظم نے پہلے مرحلے میں 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ پرائس سے مستثنیٰ قرار دیا تھا تاہم بعد میں 300 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بھی استثنیٰ کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے خاتون ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکی دینے سے متعلق درج مقدمہ خارج کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پولیس نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے میں نئی دفعات شامل کرلیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے عمران خان کے خلاف چالان جمع کرایا؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عمران خان مقدمے میں شامل تفتیش ہی نہیں ہو رہے، عمران خان تک پولیس کو رسائی نہیں دی جا رہی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یونیفارم میں کھڑا پولیس اہلکار ریاست ہے، اگرپولیس سے غلطی بھی ہوئی تو اس پرعدالت فیصلہ کرے گی، اگرہم قانون پر عمل نہیں کریں گے تو کیسے کسی اورکو قانون پرعمل درآمد کا پابند کیا جائےگا؟ یہ تفتیشی افسر کے لیے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ عدالت نے کہا کہ قانون اپنا راستہ خود بنائےگا، سسٹم پر ہرکسی کو اعتماد ہونا چاہیے، اگر غلط الزام لگا ہے تو تفتیشی افسر اپنی تفتیش میں خود اسے ختم کردیں۔ عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ جرم بنتا ہے یا نہیں، آئندہ ہفتے تک کسی تادیبی کارروائی سے روک دیں۔ عدالت عالیہ نے تفتیشی افسرکو عمران خان کے خلاف کیس میں شفاف انداز میں تفتیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ یہاں پراسیکیوشن برانچ کا وجود ہی نہیں، اسے کون ایڈوائس کرے گا؟ جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے ؟ ایک تقریر کے علاوہ کوئی ثبوت ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون کا کہنا تھا کہ اس کیس کی کڑیاں شہبازگل کیس سے جا کر ملتی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونےکا حکم دیتے ہوئے پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ چالان جمع کرانے سے قبل اس عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں، عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کا بیان لیں، مقدمہ بنتا ہے یا نہیں تفتیشی افسر فیصلہ کرے۔ کیس کی مزید سماعت 15 ستمبر تک ملتوی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی براہ راست تقاریر پر لگنے والی پابندی کو ختم کردیا۔ عدالت نے پیمرا کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے دیا گیا۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ اپنے فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز تاخیری نظام کے تحت ممنوعہ مواد کی نشر روکنے کے پابند ہیں۔ فیصلے کے مطابق پیمرا سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں قانون پر عمل کرانے کا پابند ہے، اگر ممنوعہ مواد نشر ہوا تو پیمرا ٹی وی چینلز کے خلاف کاروائی کرسکتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 3صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان نے پیمرا کے 20 اگست کے نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا تھا۔ جس پر عدالت نے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ عمران خان کے حق میں دے دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا فوج سے متعلق بیان خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، ایسے وقت میں جب پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں پر توہین عدالت اور بغاوت کے مقدمے میں چل رہے ہیں ایسے میں عمران خان کے بیان نے مشکلات بڑھادی ہیں۔ سینئر صحافی وتجزیہ کار حامد میر نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان کے بیان پر ان کے اپنے حامی کافی پریشان ہیں،عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پابندی ہٹانے جانے کے بعد ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا لہٰذا اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ ہے اسی کی روشنی میں پیمرا دوبارہ ریگولیٹ کرے۔ حامد میر نے کہا کہ پیمرا جب اس کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایات پر عملدرآمد کرے گا تو یہ ممکن ہے کہ دوبارہ سے عمران خان کی لائیو تقریر پر پابندی لگ جائے۔ سینئر صحافی وتجزیہ کارسلیم صافی نے کہا کہ عمران خان یہ شعوری طور پر کر رہے ہیں اور شہباز گل سے بھی انہوں نے کروایا تھای ہ ان کی شعوری کوشش ہے کہ وہ اداروں کو عدلیہ کو اور فوج کو بلیک میل کریں اور ان سے اپنی مرضی کے غیر آئینی کام کروائیں۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی جو آبزرویشن ہیں یہ بہت ہی بروقت یا دہانی ہے انتباہ ہے۔ حامد میر نے کہا کہ عمران خان نے دو دن پہلے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا تھا کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک ٹی وی چینل پر جو پیمرا کی پابندی ہے اس کو ختم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جس ہائی کورٹ کو عوام کے سامنے خراج تحسین پیش کیا اسی ہائی کورٹ نے ان کا کل کا جو ایک بیان ہے اس کے بارے میں کچھ سوالات اٹھائے ہیں۔ عمران خان کا جو بیان ہے اس پر ان کے اپنے جو حامی ہیں وہ بھی کافی پریشان ہیں۔ کیوں کہ انہوں نے پبلک میٹنگ میں پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے کے بارے میں ایسا بیان دیا ہے جس کے بارے میں اس ادارے کے جو اعلیٰ افسران ہیں ان کو متنازع بنا دیا گیا ہے۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 19 میں آزادی اظہار کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں اس میں ایک اہم ترین شرط یہ ہے کہ آپ اپنی آزادی اظہار کواس طریقے سے استعمال کریں گے پاکستان کی جو سیکورٹی ہے اس کے بارے میں آپ کوئی مسئلہ پید انہ کریں نہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی زد پڑے۔تو آزادی اظہار پر ذمہ داری کا جو تصور ہے اس کو سامنے رکھ کر سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلہ دیا تھا اور پیمرا کو ہدایات دی تھیں۔ پروگرام میں شریک سینئر صحافی و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اس تقریر کے تناظر میں جو عدالت کے ریمارکس تھے وہ تو بالکل جائز تھے،اس تقریر کے تناظر میں جو عدالت کے ریمارکس تھے وہ تو بالکل جائز تھے۔ عمران خان کو متعدد معاملات کے اندر کافی گنجائش ملی ہے جہاں تک اس تقریر کا تعلق ہے یہ بات کہنا غلط نہیں ہوگا کہ عمران خان نے بڑی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔ محض اس لئے کہ وہ اقتدار میں نہیں ہیں انہوں نے فوج جیسے مضبوط اور منظم ادارے کو بھی متنازع بنانے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ایک بااثر وڈیرے نے مزدور پر بہیمانہ تشدد کیا اور اسے غیر انسانی برتاؤ کا نشانہ بنایا، واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسانیت سوز واقعہ لاڑکانہ کی تحصیل ڈوکری میں پیش آیا جہاں ایک وڈیرے کے ملازمین نے رنگ ساز مزدور کو باندھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے غیر انسانی طریقے سے تکلیف پہنچائی گئی۔ پولیس نےواقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات بتائیں جس کے مطابق قربان چانڈیو نامی مزدور کو وڈیرے کے ملازمین نے ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کیا جس سے وہ لہولہان ہوگیا، ظالموں نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ قربان کو گلیوں میں گھسیٹا گیا اور اس کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جاتی رہی۔ پولیس کے مطابق تشدد کرنےوالے گاڈھی برادری سے تعلق رکھنے والے تھے جنہوں نے اپنے وڈیرے کے کہنے پر قربان چانڈیو کے اہلخانہ کے سامنے اسے تشدد کا نشانہ بنایا،بعد ازاں ملزمان خود قربان کو پولیس اسٹیشن لے گئے، پولیس نے بھی مہربانی دکھاتے ہوئے زخمی شخص کو طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کیا ۔ تاہم پولیس نے تشدد کرنے والے ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، عینی شاہدین کے مطابق واقعہ وڈیرے کےڈیرےکی دیوار کے ساتھ بھینس باندھنے کے باعث پیش آیا، ایس ایس پی لاڑکانہ آصف بلوچ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طیبہ گل معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو ہدایت کی کہ یقینی بنایا جائے کہ طیبہ گل کو کوئی افسر ہراساں نہ کرے۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین نیب اور سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر سے متعلق ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اعظم خان سے استفسار کیا کہ طیبہ گل نے کہا کہ آپ انہیں بلیو ایریا ہوٹل میں ملے اور آپ سے ملنے کے بعد طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا۔ اعظم خان نے جواب دیا کہ میں طیبہ گل سے ایک بار بھی نہیں ملا۔ اعظم خان نے کہا پرائم منسٹر آفس اور پی ایم ہاؤس میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی ایک مہینہ وہاں رہے اور اس کی انٹری نہ ہو۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے پی اے سی کو مزید بتایا کہ ملنا تو دُور کی بات، اگر طیبہ گل کبھی وزیراعظم آفس بھی آئی تو میرے علم میں نہیں۔ پی اے سی نے پرائم منسٹر آفس اور ہاؤس سے انٹری، خروج اور سٹیزن پورٹل کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزیراعظم اگر چاہے کہ کوئی وزیراعظم ہاؤس آئے اور کسی کو پتا نہ چلے تو یہ ممکن ہے؟ شیخ روحیل اصغر نے کہا پرائم منسٹر آفس کے فلور نمبر 4 کی کہانیاں تو ابھی تک بڑی مشہور ہیں۔ اعظم خان اتنا بیان دیں جتنا آپ کے عہدہ کی مناسبت سے مناسب لگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عورت خود سے اپنی عزت نہیں اچھالتی۔ پی اے سی نے نیب کے قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ برجیس طاہر نے کہا کہ طیبہ گل کوئی معمولی کیس نہیں۔ اس کی سابق چیئرمین نیب کے ساتھ وڈیو ہے۔ طیبہ گل کی طرح فرح گوگی کا بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم نے سابق چیئرمین نیب سے وڈیو کا استعمال کرکے کیسز معاف کرائے۔ اعظم خان کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں میرے علم میں نہیں۔ انہوں نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو پی اے سی میں طلب کرنے اور قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی۔ ن لیگ کے وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے قائد حزب اختلاف نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنایا۔ دریں اثنا پی اے سی نے تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے، دہری شہریت کے حامل افسران کی فہرست طلب کرلی۔ علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے عدلیہ میں تعینات دہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا نوٹیفیکیشن غیر آئینی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں تو ہمارا فیصلہ موجود ہے ۔ ہم نے لکھا تھا کہ سیاسی کیسز میں ہم مداخلت نہیں کریں گے۔ ہم نے فیصلے میں لکھا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ہی یہ کرے گا، عدالت کچھ نہیں کر سکتی۔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے دلائل میں کہا کہ آپ نے کبھی پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت نہیں کی، ہم بھی پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ یہ مرحلہ وار استعفے منظور کریں۔ اگر کرنے ہیں تو 123 اکٹھے منظور کریں۔ عدالت نے کہا کہ اس وقت آپ کے 34 ممبران تھے جنہوں نے استعفے دیے تھے۔ ہم نے اپنے فیصلے میں بتایا تھا کہ اگر کوئی منتخب نمائندہ استعفا دے تو منظوری کا پراسس کیا ہو گا ۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر اس وقت بطور قائم مقام اسپیکر کام کر رہا تھا جس نے 123 استعفے منظور کیے۔ وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 123 ارکان اسمبلی نے استعفے دیے صرف 11 کے منظور کیے گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپیکر کو ہدایت نہیں دیں گے۔ ڈپٹی اسپیکر نے جو کیا یا تو وہ ہر ممبر کو بلاتے اور ان کے استعفے منظور کرتے۔ ڈپٹی اسپیکر نے استعفے منظور کرنے کے اصول پر عمل نہیں کیا۔ ڈپٹی اسپیکر ایک ایک رکن کو بلاتے، الگ بٹھا کر پوچھتے۔ چیف جسٹس نے کہا عدالت کا استعفوں کی منظوری سے متعلق فیصلہ موجود ہے۔ اسپیکر کے سامنے یہ فیصلہ رکھیں کہ ہمارا استعفا ایسے منظور کریں۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ وہ اقلیت کے بنائے اسپیکر ہیں، ہم ان کے پاس نہیں جاتے۔ عدالت نے کہا کہ اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کر کے پارلیمنٹ کو عزت دینے کی ضرورت ہے۔ اسپیکر نے 11 ارکان کے استعفے اپنی تسلی کر کے ہی قبول کیے ہوں گے۔ اسپیکر کے اس اطمینان کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ پارٹی سے کہیں ایک ایک رکن کو اسپیکر کے پاس بھیجیں۔ چیف جسٹس نے کہا اپنے ارکان کو اسپیکر کے پاس بھیجنے میں تو ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمیں ہچکچاہٹ ہے تو ہی عدالت میں آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ‏آئین اور عدالتی فیصلے کے برخلاف ڈپٹی اسپیکر اجتماعی طور پر استعفے قبول نہیں کر سکتا تھا۔ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ڈپٹی اسپیکر نے استعفوں کی اجتماعی منظوری طے شدہ طریقے کے مطابق نہیں کی۔ جب تک ارکان اسمبلی کے استعفے قبول نہ ہو جائیں کیا ان کی ڈیوٹی نہیں کہ لوگوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کریں؟ ‏استعفی دینے والا ہر رکن انفرادی طور پر اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر استعفے کی تصدیق کرے۔ عدالت نے کہا ارکان اسمبلی اکیلے نہیں وہ نمائندہ ہیں اپنے حلقے کے تمام عوام کے۔ سب پابند ہیں آئین اور قانون پر عمل کرنے کے۔ وکیل پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا نوٹیفیکیشن غیر آئینی ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی وکیل کی کیس کو لارجر بینچ کے سامنے رکھنے کی استدعا پر ریمارکس دیے کہ لارجر بنچ بنانے کی ضرورت نہیں۔ وکیل نے کہا کہ الیکشن کرانے ہیں تو پورے123حلقوں میں کروائیں، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو پتا ہے الیکشن میں کتنا خرچ آتا ہے؟ عوام اپنے نمائندے 5 سال کےلیےمنتخب کرتے ہیں۔ یہ کوئی اچھی بات نہیں کہ جب دل کیا استعفیٰ دیا پھرالیکشن لڑلیا۔
مانسہرہ میں اسسٹنٹ کمشنر کے چھاپےکے دوران بچ کر بھاگنے والا بچہ بجلی کی ہائی وولٹیج تاروں سے ٹکراکر جاں بحق ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مانسہرہ کی اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے عملے کےہمراہ پلاسٹ شاپنگ بیگز کےخلاف کریک ڈاؤن کیلئے بازارپر چھاپہ مارا، اسی دوران بازار میں شاپرز بیچنے والالڑکا انتظامیہ کےاہلکاروں کو دیکھ کر بھاگ کھڑا ہوا، اسسٹنٹ کمشنر کے مسلح گارڈز بچےکو پکڑنے کیلئے پیچھے بھاگے۔ بچہ اہلکاروں سے بچنے کیلئے پلاسٹک کےشاپرز ہاتھ میں تھامے چھت پر چڑھ گیا اور بھاگنے لگا اسی دوران ہائی وولٹیج بجلی تاروں سے ٹکڑا کر جھلس گیا اور موقع پرہی جاں بحق ہوگیا، بچے کو بجلی تاروں سے ٹکراتےدیکھ کر اے سی عوامی اشتعال سے بچنے کیلئے اپنے عملے کے ہمراہ موقع سے فرار ہوگئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کےمسلح گارڈز بچے کے تعاقب میں گئے تھے جس کی وجہ سے بچہ ڈر کر چھت کی طرف بھاگا اور تاروں سے ٹکرا گیا۔ واقعہ کےبعد بازار کی انجمن تاجران نے احتجاج کرتے ہوئے پورابازار بندکردیا ،تاجربرادری نے دھرنا دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور مسلح گارڈزپر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے، وگرنہ احتجاج ختم نہیں ہوگا۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت شوکت یوسفزئی نے واقعہ پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کروائی جائیں گی۔ پی ٹی آئی کے مقامی رہنما بابر سلیم سواتی نے کہا کہ بیوروکریسی قانون کو بنیاد بنا کر عوام کو ہراساں کررہی ہے، اے سے شاپر بیچنے پر بچے کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جس کے ڈر سے بچہ بھاگ کھڑا ہوا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے وزیراعظم شہباز شریف کو ان کے ایک ٹوئٹ پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ نام نہاد وزیراعظم ہیں جبکہ ان کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ جنرل صاحبان کو بھی دنیا بھر میں سبکی کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما وسابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ "جناب نام نہاد وزیر اعظم آپ کو شائد احساس نہ ہو لیکن آپ کی انتہائی گری ہوئی خوشامد سے پاکستان اور جرنل صاحبان کو دنیا میں شدید سبکی کا سامنا ہے"۔ انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا "نام نہاد ہی سہی وزیراعظم کچھ بھرم رکھتا ہے کہ ملک وہ چلا رہا ہے اور اسے عوام کا مینڈیٹ ہے آپ نے ہر بھرم ہی ختم کر دیا ہے"۔ فواد چودھری نے شہبازشریف کو ان کے ایک ٹوئٹ پر تنقید کا نشانہ بنایا جس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ اداروں کو بدنام کرنے کیلئے عمران نیازی کی نفرت انگیز گفتگو ہر روز ایک نئی سطح کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب عمران خان مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف براہ راست کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان عسکری قیادت کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ ان کا مذموم ایجنڈا واضح طور پر پاکستان کو تباہ اور کمزور کرنا ہے۔
بجلی کےبلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور واپڈا کے ملازمین کے ناروا سلوک سےدلبرداشتہ ہوکر ایک مزدور جان کی بازی ہار بیٹھا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد کے علاقے گلستان کالونی کے رہائشی صدیق کو اس مہینے 10 ہزار روپے کا بجلی کا بل موصول ہوا،پیشہ سے مزدوری کرنےوالا صدیق اس وجہ سے شدید ذہنی پریشانی کا شکار تھا اور بل ٹھیک کروانے کیلئے سب ڈویژن کے دفتر کےچکر لگانے لگا۔ متعدد بار طارق آباد سب ڈویژن آفس کے چکر لگانے اور ملازمین کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہوکر صدیق دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اپنی جان کی بازی ہاربیٹھا۔
سابق صدر آصف علی زرداری جو کہ اپنی طبیعت کی خرابی کے باعث سیلاب زدگان کی مدد کو تو کہیں نظر نہیں آئے البتہ عسکری قیادت کی حمایت اور عمران خان پر تنقید کے حوالے سے ان کا بیان ضرور سامنے آ گیا ہے۔ اپنے بیان میں سابق صدر کا کہنا ہے کہ ساری قوم کو نظر آرہا ہے کہ اس قوم کا فتنہ کون ہے، آج سب کو انسان اور حیوان کا پتہ چل گیا ہے، اس شخص نے اس ملک کو کمزور کرنے کا کہیں سے ٹھیکہ لیا ہے۔ سابق صدر نے کہا ہم اپنے اداروں اور جرنیلوں کو اس شخص کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے، ہمارے ہر سپاہی سے لیکر جرنیل تک ہر ایک بہادر اور محبت وطن ہے، پوری قوم اس وقت سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن ان کی مدد کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہ شخص جلسہ جلسہ کھیل رہا ہے۔ سابق صدر نے صوبائی حکومتوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی صرف وفاقی حکومت نظر آرہی ہے، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں صرف جلسوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب چودھری شجاعت کا بھی ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ سپاہی سے لے کر جرنیل تک کسی کو حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، اور کسی کو اجازت نہیں کہ وہ فوج کو اپنی سیاست میں ملوث کرے۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ہرجرنیل محب وطن ہے، قوم کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ جلسوں میں اپنی سیاست کے لئے پاک فوج کو ملوث کرے، ہماری فوج تگڑی ہے۔ یاد رہے کہ ان سے قبل وزیراعظم شہبازشریف نے بھی عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک اور قوم کو کمزور اور تباہ کر رہے ہیں۔
سابق صدر آصف زرداری بھی عسکری قیادت کی حمایت میں سامنے آ گئے ہیں اور انہوں نے بھی عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا ساری قوم کو نظر آرہا ہے کہ اس قوم کا فتنہ کون ہے، آج سب کو انسان اور حیوان کا پتہ چل گیا ہے، اس شخص نے اس ملک کو کمزور کرنے کا کہیں سے ٹھیکہ لیا ہے۔ سابق صدر نے کہا ہم اپنے اداروں اور جرنیلوں کو اس شخص کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے، ہمارے ہر سپاہی سے لیکر جرنیل تک ہر ایک بہادر اور محبت وطن ہے، پوری قوم اس وقت سیلاب زدگان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن ان کی مدد کرنے کی کوشش کررہی ہے اور یہ شخص جلسہ جلسہ کھیل رہا ہے۔ سابق صدر نے صوبائی حکومتوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بھی صرف وفاقی حکومت نظر آرہی ہے، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں صرف جلسوں کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ فیصل آباد میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ملک میں سیاسی استحکام صرف الیکشن سے آئے گا، نواز شریف اور آصف زرداری الیکشن سے اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ یہ نومبر میں اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں جو ان کے حق میں بہتر ہو، یہ ڈرتے ہیں کہ تگڑا اور محبِ وطن آرمی چیف آ گیا تو وہ ان سے پوچھے گا۔
اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی پولیس نے مسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ کو دیکھ کر ہنسنے والے 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا کہ کیا اب ہنسنے پر بھی پرچے کٹیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی پولیس نے حیران کن طور پر 4 نوجوانوں کو صرف اس الزام میں حوالات میں بند کر دیا کیونکہ وہ لیگی رہنما کو دیکھ کر ہنسے تھے۔ معاون خصوصی عطا تارڑ نے پولیس کے اعلیٰ افسر کو ہدایت کی کہ زین، تیمور، سلمان اور قدیر نامی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جائے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں نوجوان مبینہ طور پر عطاتارڑ کو ایک ریسٹورنٹ میں دیکھ کر ہنسے اور انہیں چور کہا، ان نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر #AttaTararLOL ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں لوگ عطاتارڑ کو مذاق کر رہے ہیں کہ انہوں نے انتہائی مضحکہ خیز حرکت کی ہے۔ اس پر فرحان ارشد نے کہا کہ اسلام آباد پولیس بھی اس پر ہنس ہی رہی ہو گی۔ عباس علی شاہ نے ہنسنے والے ایموجی کے ساتھ کہا کہ آؤ مجھے بھی گرفتار کر لو۔ اویس ریاض کمالی نے کرکٹ میچ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سب لڑکے بھی ہنس رہے ہیں انہیں بھی گرفتار کر لو۔ ایک صارف نے کارٹون کریکٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ بھی ہنس رہا ہے اسلام آباد پولیس کو چاہیے اسے بھی گرفتار کر لے۔ پروفیسر ڈون نے کہا کہ ڈنٹونک والا کارٹون بھی ہنس رہا ہے اسے بھی گرفتار کرو۔ زید شبیر نے کہا کہ آپ کو ایسے پاکستان میں خوش آمدید جہاں ہنسنے، بولنے یا چھینکنے کیلئے بھی آزاد نہیں ہیں۔ ایک صارف نے بچے کے ہنسنے کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ جو 4 لڑکے ہنسنے پر گرفتار ہو کر حوالات میں بند ہو گئے ہیں مجھے اس واقعہ پر ہنسی آ رہی ہے۔ یاد رہے کہ یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے کیونکہ رواں سال جولائی میں بھی بھیرہ کے مقام پر ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں کسی خاندان نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال سے بھی بدتمیزی کی تھی، لیکن بعد میں وہ ان کے آبائی شہر نارووال گئے اور اپنے کیے پر معافی مانگی۔
حکومت عوام کی جیبوں سے کسی نہ کسی طریقے سے پیسے نکلوا ہی لیتی ہے۔ ابھی بجلی کے بلوں میں شامل فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پوری طرح نکلا نہیں تھا کہ اب حکومت نے مزید 5 ارب روپے کا ٹیکہ لگانے کی تیاری کر لی ہے۔ حکومت نے ریڈیو پاکستان کو بھی مالی بحران سے نکالنے کیلئے ریڈیو فیس کے نام پر 15 روپے بجلی کے بل میں شامل کرنے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ جس کے بعد اب بلوں میں صارفین سے 15 روپے وصول کئے جانے کا امکان ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ریڈیو پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے نیا منصوبہ سامنے آگیا اور منصوبے کے تحت بجلی صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی۔ ریڈیو پاکستان کیلئے بجلی بلوں میں صارفین سے 15 روپے وصول کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ منظوری سے بجلی صارفین پر سالانہ 5 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے ہوگا۔ ریڈیو پاکستان نے تجویز دی ہے کہ بجلی بلوں میں پی ٹی وی فیس 35 سے بڑھا کر 50 روپے کی جائے، پی ٹی وی فیس کے اضافی 15 روپے ریڈیو پاکستان کو دینے کی تجویز دی ہے۔ ریڈیو پاکستان نے تجویز وزارت اطلاعات و نشریات کو بھجوا دی ہے ، تجویز ریڈیو پاکستان کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے دی گئی، تجویز کا مقصد پنشنرز کے مسائل کو حل کرنا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی، جس کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرنا کا اعلان کردیا، ترجمان تحریک طالبان پاکستان محمد خراسانی نے بیان میں کہا کہ پاکستان کی طرف سے بامقصد مذاکرات نہ ہونے پر سیز فائر کا معاہدہ ختم کیا جارہا ہے،جس میں قیدیوں کی رہائی ،فوجی آپریشن سمیت فریقین کے دمیان مؤثر رابطے نہ ہونے جیسے عوامل شامل ہیں۔ ترجمان طالبان نے کہا کہ رہا کئے گئے قیدیوں کو دوبارہ سے گرفتار کر لیا گیا جو کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، ٹی ٹی پی چیف مفتی نور ولی کے مطابق بامقصد مذاکرات کی کبھی نفی نہیں کی جو کہ شرعی اصولوں کا حصہ ہیں، انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت پر ہونے پر وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، کامیاب مذاکرات کی صورت میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائے گا۔ افغان حکومت کی درخواست پر اکتوبر میں دونوں فریقین کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا اب تک کوئی سیاسی حل نہیں نکل سکا، ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان فاٹا کی سابقہ حیثیت میں بحالی اور قیدیوں کی رہائی سمیت دیگر اہم معاملات پر ہونے والے مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں۔
پاکستان ایک کے بعد ایک آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرنے کی کوششوں میں ہے، پاکستان نے اب آئی ایم ایف کو سی پیک پاور پروجیکٹس کی کیپسٹی پیمنٹس محدود کرنے کی کوشش کرنے کی یقین دہانی کرادی،تحریری یقین دہانی یادداشت برائے اقتصادی و مالیاتی پالیسی میں کرائی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ فیسیلٹی پروگرام کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی گذشتہ جمعے کو جاری کردہ مشترکہ اسٹاف لیول رپورٹ کے جزو کے طور پر جاری کیا،سی پیک پاور پروجیکٹس کے حوالے سے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے لکھا ہے کہ ہم کیپسٹی پیمنٹس کو محدود کرنے کی کوشش کررہے ہیں، کیوں کہ ہم پاور پرچیز ایگریمنٹس یا بینک لون کی مدت میں توسیع کے ذریعے بقایا جات ادا کریں گے،آئی ایم ایف نے سی پیک پر پھر سے مخالف کی ہے۔ آئی ایم ایف کی نئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سی پیک کی سرمایہ کاری کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی debt sustainability کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے،آئی ایم ایف کی رائے کے برعکس، اوریجنل پلان کے مطابق، سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستانی کی اقتصادی ترقی، خوشحالی اور بیرونی ادائیگیوں کے لیے درکار برآمدات کو یقینی بنانے کے ضمن میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سی پیک کے توانائی معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ تیل کی بلند قیمتوں کے باعث جو رقوم اسے واپس کرنی پڑیں، ملک بجلی تیار کرنے والی کمپنیوں کو کیپسٹی چارجز کی ادائیگیوں میں پیچھے رہ گیا،ذرائع کے مطابق پاکستان بجلی تیار کرنے والی چینی کمپنیوں کا 260 ارب روپے کا مقروض ہے، اور آئی ایم ایف نے چینی کمپنیوں کو ادائیگیاں سی پیک معاہدوں پر نظرثانی سے مشروط کردی تھیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز لندن میں ایک ماہ مقیم رہنے کے بعد واپس وطن لوٹ آئے ہیں، وہ چند روز کیلئے لندن گئے تاہم ان کی بیٹی کی طبیعت ناساز ہونے پر ایک ماہ قیام کے بعد وہ وطن واپس آئے ہیں۔ واپسی پر گنتی کے کچھ کارکنوں نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ واضح رہے کہ حمزہ شہباز کا نام ای سی ایل سے نکلنے کے بعد وہ لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے، ان کا نام اپریل میں مسلم لیگ(ن) کے اقتدار میں آنے سے پہلے تحریک انصاف نے ای سی ایل میں ڈال دیا تھا جس کے بعد انہیں لندن جانے سے روک دیا گیا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے وزیر داخلہ راناثنا اللہ اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر الزامات عائد کیے تھے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد میں لانگ مارچ کے دوران مسلم لیگ(ن) کے دونوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے حامیوں پر تشدد کیا تھا۔ تحریک انصاف کی اتحادی مسلم لیگ(ق) نے پنجاب اسمبلی میں ہنگامی آرائی اور تصادم کے الزام میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جب کہ مسلم لیگ (ن) کے 13 ایم پی ایز خلاف ہنگامہ آرائی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مگر یاد رہے کہ ان تمام مقدموں میں سے کسی ایک میں بھی حمزہ شہباز کو بطور ملزم نامزد نہیں کیا گیا تھا۔ اب حمزہ شہباز کی واپسی پر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
محکمہ کسٹمز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لندن سے چوری ہونے والی گاڑی برآمد کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کسٹمز انفورسمنٹ نے کراچی کے علاقےڈیفنس اور کلفٹن میں کارروائی کرتے ہوئے کروڑوں روپےمالیت کی2 غیر قانونی گاڑیاں برآمد کیں، بعد ازاں پتا چلا کہ ان میں سے ایک گاڑی لندن سےچرائی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق کسٹمز انفورسمنٹ اینٹی اسمگلنگ کی ٹیم نے خفیہ اطلاع ملنے پر ڈیفنس فیز2 کے ایک بنگلےپر چھاپہ مارا، بنگلہ جمیل شفیع نامی شخص کا تھا جس میں ایک بیش قیمت گاڑی موجود تھی، اینٹی اسمگلنگ ٹیم نے جب ملزم سے گاڑی کےبابت سوال کیےاور کاغذات طلب کیے تو اس نے بتایا کہ نوید بلوانی نامی ایک شخص نے اسے یہ گاڑی دلوائی ہے۔ ملزم نے کہا کہ نوید نے مجھے گاڑی کے تمام کاغذات نومبر کے مہینے تک فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی،کسٹمز حکام نے ملزم کے بیان کی روشنی میں نوید بلوانی کو طلب کرکے پوچھ گچھ کی تاہم وہ بھی اس حوالے سےتسلی بخش جواب نہ دےسکا، گاڑی پر لگی پلیٹ پر درج نمبر کا ایکسائز میں بھی کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔ کسٹمز انفورسمنٹ اینٹی کرپشن کی ٹیم نے ملزم جمیل شفیع کو نوید بلوانی کو گرفتار کرتے ہوئے گاڑی اپنی تحویل میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے، گاڑی کو کسٹمز ویئرہاؤس میں منتقل کردیا گیا تھا، کسٹمز حکام کے مطابق یہ گاڑی لندن میں چوری کی گئی اور جعلی دستاویزات بنا کر پاکستان امپورٹ کیا گیا۔

Back
Top