خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
لیجنڈ پاکستانی کرکٹر جاوید میانداد نے افغان کرکٹرز اورشائقین کی جانب سے نامناسب رویےکامظاہرہ کرنے پر سخت جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں جونیئر کرکٹ لیگ(پی جےایل) کی ڈرافٹ کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد نے بھی شرکت کی، تقریب کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جاویدمیانداد نے گزشتہ روز پاک افغان میچ میں پیش آنے والےناخوشگوار واقعہ پر ردعمل دیا۔ لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد نے افغان کرکٹرز کی جانب سے نامناسب رویےکا مظاہرہ کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان ٹیم کو کرکٹ میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں اور اب یہ ہمیں آنکھیں دکھاتے ہیں، ان کو لانے اور کھلانے والے ہم ہیں مگر ان کے چہرے اور زبانیں دیکھیں، یہ چاہتے کیاہیں؟ جاوید میانداد نے افغان کھلاڑیوں کے رویے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی افغانستان کرکٹ ٹیم نے بہت کم کرکٹ کھیلی ہے مگر ان کے دماغ ابھی سے خراب ہورہے ہیں۔ انہوں نے بابراعظم کو مشورہ دیا کہ انہیں رنز کی فکر کرنےکےبجائے پچ پر وقت دینا چاہیے، سنگل اور ڈبلز کیلئے کوششیں کریں رنز تو خودبخود بن جاتے ہیں، فائنل میں پاکستان فیورٹ ٹیم ہے۔
سابق فوجی افسر جنرل (ر) امجد شعیب کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے اپنے وی لاگ میں حکومتی وفد کی اسرائیلی وفد سے ملاقات کرنے کا الزام لگانے پر نوٹس جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل قطر کے دورے پر کیا تھا جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق فوجی افسر جنرل (ر) امجد شعیب نے اپنے وی لاگ میں حکومتی وفد کے اسرائیلی وفد سے ملاقات کرنے کا الزام لگایا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے نوٹس جاری کر دیا تھا اور آج الزام کے خلاف پٹیشن کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے پوچھا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی قانون ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہیں تو عدالت اس کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس جواد الحسن نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر ملک میں کوئی پابندی نہیں ہے مگر حدود قیود کا خیال رکھا جائے اور پی ٹی اے، پیمرا کے علاوہ وزارت ٹیکنالوجی کو بھی نوٹس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ پٹیشن رہنما پیپلزلائرز فورم منصور ریاض ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ جنرل (ر) امجد شعیب نے جھوٹا الزام عائد کیا ہے۔ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کی۔ پٹشنر کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جنرل (ر) امجد شعیب کے پاس اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے۔ عدالتی بنچ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب سے جواب طلب کرلیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ قوانین کی وضاحت بارے پی ٹی اے، پیمرا اور وزارت ٹیکنالوجی کو بھی نوٹس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ دورہ قطر کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کے حکومتی اور اسرائیلی وفد کے درمیان ملاقات کی جھوٹی خبر کے معاملے پر امجد شعیب کو چند دن قبل نوٹس کے ذریعے7 ستمبرکو طلب کیا تھا لیکن وہ ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق اب وفاقی انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کو دوسرا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سندھ حکومت نے نجی سکولوں کو زبردستی کتابیں، سکول یونیفارم اور سٹیشنری کو بیچنا غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ سکول یونیفارم کو بغیر اجازت 5 سال تک تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اینڈ لٹریسی سندھ نے نجی سکولوں کے حوالے سے دس نکاتی سرکاری نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق نجی سکولوں کو زبردستی کتابیں، سکول یونیفارم اور سٹیشنری کو بیچنا غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ سکول یونیفارم کو بغیر اجازت 5 سال تک تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ نوٹیفکیشن میں نجی سکول مالکان کو انتباہی ہدایات دینے کے علاوہ بچوں کے والدین کے لیے ان کے حقوق اور قوانین سے آگاہی دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کے لیے نجی سکولوں کو پابند کیا گیا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ضابطے کی کارروائی کا کہا گیا ہے۔ بچوں کے والدین کو ہدایت دی گئی ہے کہ نجی سکول مالکان کی طرف سے رقومات کے غیرقانونی تقاضوں پر انکار کیا جائے بلکہ شکایت بذریعہ خط شناختی کارڈ کی کاپی ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں تحریری طور پر جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نجی سکولوں کو آرٹیکل 13 کے تحت مستحق طالبعلموں کو رعایت دینے کا پابند بنانے اور سکول کی جانب سے یونیفارم، کاپی، کتاب اور سٹریشنر کی فروخت پر پابندی لگانے کا کہا گیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کے نوٹیفیکیشن کے مطابق والدین کی آگاہی کیلئے خط میں ہدایات جاری کی گئی جس کے مطابق بیشتر سکول مالکان نے ڈائریکٹوریٹ کی منظوری کے بغیر فیس میں اضافہ کیا ہے والدین سکول سے سکول رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ طلب کریں جس پر ماہانہ فیس درج ہو گی، سکول کو صرف منظور شدہ فیس ادا کی جائے جبکہ تاخیر سے فیس ادا کرنے پر کوئی جرمانہ نہیں کیا جا سکے گاجبکہ سالانہ فیس ادا کرنے سے پہلے سکول کا ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے اجازت نامہ طلب کیا جائے اور منظورشدہ فیس ہی ادا کی جائے۔ بچوں کی رجسٹریشن اور داخلہ ٹیسٹ کی رقم غیرقانونی ہے، فیس 3 ماہانہ فیسوں سے زیادہ وصول نہیں کی جا سکتی، امتحانات کیلئے بورڈ کی منظورشدہ فیس کے علاوہ کوئی اضافہ رقم نہ دی جائے جبکہ طلبائ کا امتحانی فارم منظورشدہ فیس کے ساتھ جمع کرانا سکول کی ذمہ داری، 10 ویں جماعت کے طلباء صرف 12 ماہ کی فیس ادا کریں گے، گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے کا سکول مجاز نہیں، سکول فیس کی 3 ماہ تک ادائیگی رکنے تک سکول کے بچوں کو کلاس لینے، امتحانات دینے اور نتیجہ لینے سے روک نہیں سکتا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضابطے کی کارروائی کے بغیر بچوں کا داخلہ کوئی نجی سکول منسوخ نہیں کر سکتا۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان جاری ہے۔ غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق لندن برینٹ خام تیل اٹھاسی ڈالر اکیانوے سینٹ فی بیرل پر ٹریڈ کررہا ہے۔ امریکی ڈبلیوٹی آئی ویسٹ ٹیکساس خام تیل کی قیمت بیاسی ڈالرنواسی سینٹ فی بیرل پر آگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق برینٹ خام تیل کی قیمت بھی 3.41 ڈالر (3.67 فیصد) کمی کے ساتھ 89.84 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ یاد رہے کہ 29 اگست سے اب تک امریکی ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں تقریباً 14 ڈالر تک کمی ہوچکی ہے۔ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ پاکستان میں پٹرول دن بدن مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ دنیا میں سب سے زیادہ تیل برآمد کرنے والے ممالک نے رواں ماہ ستمبر میں اپنی پیداوار میں قدرے اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ تیل پیدا کرنے والے گروپ ’اوپیک پلس‘ کے اراکین جس میں روس بھی شامل ہے، مشترکہ طور پر پیداوار میں ایک لاکھ بیرل یومیہ اضافہ کریں گے۔ یاد رہے کہ جولائی اور اگست کے دوران یومیہ چھ لاکھ بیرل کا اضافہ کیا گیا تھا۔ جبکہ تیل درآمد کرنے والے ممالک تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے اس سے بھی بڑا اضافہ چاہتے تھے۔
عمران خان کے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق بیان پر صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان نے اس کی مناسب وضاحت دیدی ہے، دراصل ہم سب الفاظ کے چناؤ میں ماہر نہیں ہیں مگر انہوں نے وضاحت کر دی اور میں اس سے مطمئن ہوں۔ نجی ٹی وی "جیو نیوز " کے پروگرام میں میزبان حامد میر سے گفتگو میں صدر ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ اگر غیر ملکی مداخلت کا الزام ہے تو قومی سلامتی کمیٹی کی تحقیقات کو منظرِ عام پر لایا جائے، ان کا کہنا تھا اپنی لڑائیوں کی وجہ سے فوج کو موقع دیا جاتا ہے کہ فوج مداخلت کرے۔ صدر عارف علوی نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ اگر غیر ملکی مداخلت کے الزامات ہیں تو میں نے تو آن پیپر چیف جسٹس سے درخواست کی ہوئی تھی کہ اس کی تحقیقات ضروری ہے۔ وزیراعظم سے تعلقات سے متعلق سوال پر صدر عارف علوی کا کہنا تھا شہباز شریف سے اچھے تعلقات ہیں، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میرے ان کے ساتھ خراب تعلقات ہیں، ہو نہیں سکتا کہ پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے تعلقات خراب ہوں۔ انہوں نے بتایا کہا کہ وزیراعظم آفس سے تقریباً 90 یا 95کے قریب تجاویز یا مشورے آئے ہوں گے، میں نے ان میں سے دو یا تین روکے اور ان کی وضاحت بھی کی لیکن باقی سب تجاویز یا مشوروں پر ہمارے درمیان ہم آہنگی ہے۔ سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا یوٹیوب پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، یوٹیوب پر پابندی لگانا ایسا ہی ہے جیسے توپ سے مچھر مارنا۔
چھپ چھپ کر کی جانے والی کارروائیوں سے ملک کا فائدہ نہیں صرف نقصان ہورہا ہے: فرخ حبیب عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر بھاگ گئے ہیں؟ چھپ چھپ کر کی جانے والی کارروائیوں سے ملک کا فائدہ نہیں صرف نقصان ہورہا ہے، اب فوری انتخابات کروائے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث 13 حلقوں میں ہونے والے 13 ضمنی الیکشنز کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملتوی کر دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سابق وفاقی وزیر ورہنما پی ٹی آئی میاں فرخ حبیب نے الیکشن ملتوی ہونے کے اعلان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے لکھا کہ: الیکشن کمیشن بتائے، فیصل آباد، ملتان ، خانیوال ، بہاولنگر ، شیخو پورہ ، ننکانہ ، کراچی ، چارسدہ ، پشاور، مردان ، کرم میں کون سیلاب آیا ہے؟ میاں فرخ حبیب نے اپنے ٹویٹر پیغام میں یہ بھی لکھا کہ عمران خان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر بھاگ گئے ہیں؟ چھپ چھپ کر کی جانے والی کارروائیوں سے ملک کا فائدہ نہیں صرف نقصان ہورہا ہے، اب فوری انتخابات کروائے جائیں۔ چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اجلاس میں ضمنی الیکشنز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اجلاس میں کہا کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب سے جنوبی پنجاب، کے پی کے اور سندھ میں ذرائع آمدورفت مخدوش، ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہو چکاہے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق الیکشن ڈیوٹی کے لیے تعینات کیے گئے پولیس، پاک فوج، کانسٹیبلری، رینجرز، انتظامی ودیگر افسران سیلاب متاثرین کی امداد میں مصروف ہیں جبکہ کے پی کے میں امن وامان کی صورتحال کشیدہ ہےاور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے ہونے سے قیمتی جانوں کا نقصان ہوا، اس لیے قومی ایمرجنسی کی وجہ سے متعلقہ اداروں کی طرف سے الیکشن کے انعقاد کیلئے یقین دہانی نہیں کروائی گئی ۔ صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب، کے پی کے اور سندھ نے بھی موجودہ حالات میں ضمنی انتخابات کا انعقاد ناممکن قرار دے دیا اور کہا ہے کہ سرکاری عمارتوں میں سیلاب متاثرین کو رکھا گیا ہے اور امدادی خوراک کی ترسیل کی جا رہی ہے جو کہ پولنگ سٹیشنوں کیلئے مختص کی گئی تھیں، الیکشن کمیشن نے حالات دیکھتے ہوئے مفادعامہ کے تحت فیصلہ کیا ہے کہ پرامن انتخابات کے لیے حالات کی بہتری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دستیابی پر الیکشن کمیشن جلد نئی پولنگ کی تاریخوں کا اعلان کرے گا۔
تھانہ کورنگی، الفلاح اور شاہ فیصل کالونی پولیس کی مشترکہ کارروائی، مسجد کی چھت سے اسلحہ برآمد کراچی کے علاقے شاہ فیصل نمبر 2 میں ایک مسجد کی چھت پر رکھے ہوئے فریج سے جدید ترین اسلحہ برآمد کر لیا گیا، مزید تفتیش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے شاہ فیصل کالونی، کورنگی، الفلاح پولیس اور انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کراچی کے علاقے شاہ فیصل نمبر 2 میں مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایک مسجد کے واش روم کی چھت پر رکھے ہوئے فریج سے جدید ترین اسلحہ برآمد کر لیا ہے۔ پولیس حکام نے اسلحہ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 3 کلاشنکوف، 2 شارٹ گن، 1 بارہ بور رائفل، تین 30 بور پسٹل، ایل ایم جی، 1 لانگ مشین اور 500 زائد گولیاں برآمد کی گئیں جبکہ20 سے زئد لوڈڈ میگزین اور 4 لڈڈ چرخیاں بھی ملی ہیں اور برآمد شدہ اسلحے کو فارینزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اور شہر کا امن برقرار رکھنا کراچی پولیس کی اولین ترجیح ہے اس کے لیے تمام تر وسائل کا استعمال کریں گے۔ مسجد میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی اور جدید اسلحہ کی برآمدگی کا مقدمہ تھانہ شاہ فیصل کالونی میں درج کر لیا گیا ہے اور تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کر لیں گے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی پولیس چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (اے آئی جی) جاوید اوڈھو نے رواں برس ہونے والے جرائم کے اعدادوشمار شیئر کرتے ہوئے سٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے پریس کانفرنس میں موٹر سائیکلوں پر گشت کیلئے 300 ایلیٹ کورس کرنے والے اور کمانڈوز پر مشتمل شاہین فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے مختلف حساس علاقوں میں تعینات کرنے اور شاہین فورس کا حصہ بننے والے پولیس اہلکاروں کو جدید ترین موٹرسائیکلیں، اسلحہ، واکی ٹاکی اور بلٹ پروف جیکٹس بھی دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
بول نیوز نے کسی بھی دباؤ کے تحت اپنے ملازمین کو نوکری کے برطرف کرنے کے حوالے سے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے انکار کر دیا ہے۔ جس کی تصدیق معروف صحافی و تجزیہ کار صدیق جان نے اپنے ٹوئٹ میں بول کا سرکلر شیئر کرتے ہوئے کی۔ بول نیوز جسے پیمرا کی جانب سے لائسنس کی تجدید نہ کرانے کے الزام میں بند کیا گیا ہے اس کی انتظامیہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مالکان کو درپیش دیگر ظلم و ستم کے باوجود ہم تھے، ہیں اور پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ بول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنی صحافتی ذمہ داریاں اسی لگن کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ ہم تمام بول والا کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم کسی کی خواہش یا مطالبے پر بول فیملی سے کسی بھی بول والا کو نہیں نکالیں گے۔ ہم (بول نیوز) پریس کی آزادی اور پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے تحت قوم کے مفاد کے لیے جو کچھ بھی ہوا اسے نشر کریں گے۔ پیمرا نے جھوٹے اور من گھڑت الزام پر غیر قانونی، من مانی اور بددیانتی کے ساتھ چینل پر پابندی عائد کر دی۔ بول انتظامیہ کا کہناہے کہ چینل کے لیے وزارت داخلہ نے خود سیکیورٹی کلیئرنس دی تھی۔ یہی نہیں چینل انتظامیہ نے لائسنس کی تجدید کیلئے بھی درخواست دے رکھی ہے۔ عدالت عالیہ نے بھی بول کی بندش کا حکم نامہ معطل کر دیا ہے۔ پھر بھی اگر آپ بول چینل نہیں دیکھ پا رہے تھے ہمارے یوٹیوب چینل پر جائیں www.youtube.com/bolnewsofficial چینل انتظامیہ نے پیمرا کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی اس کیلئے آواز اٹھائیں۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں بڑی کمی، پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا دیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا دیا جا رہا ہے۔ چار پانچ ماہ پام آئل کی قیمت اپریل میں 1600 ڈالر جبکہ ستمبر کے شروع میں 786 ڈالر فی ٹن رہی جبکہ پاکستانی صارفین ابھی تک خوردنی تیل اور گھی کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے پر مجبور ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا پاکستانی صارفین کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انڈونیشیا کی پام آئل کی برآمد پر پابندی کی وجہ سے پام آئل کی قیمت اپریل کے آخر میں 7200 ملائشین رنگٹ سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ 6 ماہ میں اب قیمت 3541 ملائشین رنگٹ پر آچکی ہے۔ خوردنی تیل کی قیمت کا پاکستان میں جائزہ لیا جائے تو اس وقت تین قسم کے خوردنی تیل و گھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔ درجہ اول کا خوردنی تیل 550 روپے فی لٹر، درجہ دوم کے برانڈز کا خوردنی تیل 450 روپے فی لیٹر میں پاکستانی صارفین کو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ جبکہ درجہ سوم کے تیل و گھی کی قیمت 400 روپے فی لیٹر تک ہے۔ تیل و گھی کی سالانہ کھپت پاکستان میں 44 لاکھ ٹن کے قریب ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر دو سے تین فیصد تک کا اضافہ کیا جا رہا ہے، پام آئل کی درآمد 90 فیصد انڈونیشیا اور دس فیصد ملائیشیا سے کی جاتی ہے انڈونیشیا کی طرف سے پابندی کے خاتمے کے بعد پام آئل کی عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوئیں ہیں اور یہ 900 ڈالر تک گر چکی ہیں لیکن پاکستانی صارفین کو بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ پاکستانی صارفین کا کہنا ہے کہ پام آئل کی مہنگا ہونے کو جواز بنا کر تیل و گھی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا اب پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات مقامی مارکیٹ تک منتقل کیے جانے چاہئیں۔ تیل وگھی کے مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ بجلی اور ترسیل کی بڑھتی لاگت اور روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی صارفین کو نہیں دے پا رہے۔ سابق حکومت نے ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں کمی کے وعدے کیے گئے لیکن تاحال ٹیکسوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا اس لیے پاکستانی صارفین کو ابھی تک پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات منتقل نہیں کر سکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ شکور شاد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لئے گئے، عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لئے دستخط کئے، پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لئے ہیں۔ شکورشاد نے کہا کہ انہوں نے نہ تو استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا، نہ نام لکھا اور اس استعفے پر کوئی تاریخ درج کی، استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، اس لئے الیکشن شیڈول معطل اور سیٹ خالی قرار دیئے جانے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔ واضح رہے کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں شکور شاد کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 246 لیاری اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے جو پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کے لیے تمام ارکان قومی اسمبلی کو طلب کیا تھا لیکن کسی بھی رکن نے تصدیقی عمل میں حصہ نہیں لیا، بعد ازاں تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفے منظور کئے۔
ایران میں 2 ہم جنس پرست خواتین کو سزائے موت سنا دی گئی ہے، ہینگا آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین ایل جی بی ٹی کارکن ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے "بی بی سی "نے ہینگا آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا کہ ارومیا کی ایک عدالت نے 31 سالہ زہرہ صدیقی ہمدانی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو "دنیا میں اخلاقی بگاڑ" پیدا کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔ ایرانی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ نے ان پر ہم جنس پرستی اور مسیحیت کو فروغ دینے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالف میڈیا سے بات کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دونوں مجرم خواتین کو ارومیا سنٹرل جیل میں فیصلے کے بارے میں بتایا گیا۔ دوسری جانب ایرانی حکومت کے عدالتی ترجمان نے ان سزاؤں کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا کہ دونوں خواتین کا تعلق انسانی اسمگلنگ سے تھا۔ ان دونوں نے خواتین بالخصوص نوجوان لڑکیوں کو ورغلا کر دوسرے ملک اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن بہت سے ایرانی شہری سوشل میڈیا کے ذریعے ان دونوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صدیقی ہمدانی جنہیں سارہ کے نام سے جانا جاتا ہےکا تعلق ایران کے صوبے مغربی آذربائیجان کی کرد اقلیت سے ہے۔ اس صوبے کی سرحد ترکی اور عراق سے ملتی ہے، انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پہلے سارہ صدیقی ہمدانی کو ’غیر روایتی‘ حقوق ورکر لکھا ہے۔ سارہ صدیقی ہمدانی کو ان کے جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کے ساتھ ساتھ ان کی سوشل میڈیا پوسٹس اور ایل جی بی ٹی کے دفاع میں بیانات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہیں اکتوبر 2021 میں پاسداران انقلاب اسلامی نے ترکی میں پناہ کی غرض سے داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سارہ صدیقی ہمدانی کو 53 دنوں کے لیے لاپتہ رہیں، جس کے دوران آئی آر جی سی کے ایک ایجنٹ نے مبینہ طور پر ان سے ’زبانی بدسلوکی‘ کی اور ان سے سخت تفتیش کی جس کے دوران انھیں پھانسی دینے یا نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی گئیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں بتایا کہ زہرہ ہمدانی پر ہم جنس پرستوں کے فروغ کا الزام اس لیے لگایا گیا کیوں کہ انھوں نے گزشتہ برس سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستوں کی ریلی کا دفاع کیا اور بی بی سی سے گفتگو میں عراق میں ہم جنس پرستوں پر مظالم پر احتجاج کیا تھا۔
لاہور کی اسپیشل کورٹ کےجج نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم کی عدم پیشی پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم ایک دن میں 10 منٹ کیلئے عدالت نہیں آسکتے؟ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلی حمزہ شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت وزیراعظم شہباز شریف، ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں پیش بتایا کہ ملک میں سیلاب کی صورتحال کے باعث وزیراعظم عدالت میں پیشی کیلئے نہیں آسکتے۔ جس پر اسپیشل کورٹ کےجج نے ریمارکس دیئے کہ مجھے وزیراعظم کا شیڈول دیدیں کہ وہ کہاں ہیں، کیا وزیراعظم 1 دن میں 10 منٹ کیلئے عدالت نہیں آسکتے، اس کیس کی سماعت کونسا روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے، اثاثوں کو منجمد کرنے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی اے نے سلیمان شہباز کے اثاثوں کے ساتھ ان کی کمپنیوں کے اثاثے بھی منجمد کردیئے ہیں، رمضان شوگر ملز کے اثاثوں کو منجمد کرنے کی وجہ سےملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی ہے، جس پر عدالت نے تنخواہوں اور بلوں کی ادائیگی کی حد تک نرمی کا حکم دیدیا۔ عدالت نےاثاثے منجمد کرنے کے خلاف شہباز فیملی کی جانب سے دائر درخواست 10 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے،عدالت نے ملزمان کی بریت کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے اور 17ستمبر کو جواب جمع کروانےکی ہدایت کردی ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن نے پاکستان میں عمران خان کی تقریر کو نشر ہونے سے روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو آمریت قرار دیا۔ عالمی تنظیم کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں یوٹیوب، اخبارات اور ٹی وی چینلز کی بندش، صحافیوں کی جبری برطرفی اور جلاوطنی، پُرامن سیاسی مخالفین کی من مانی گرفتاریوں اور دہشت گردی کے الزام میں بے گناہ شہریوں پر لگنے والی جھوٹی فردجرم کو بس آمریت ہی کہا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عالمی تنظیم کی جانب سے شواہد بھی پیش کیے گئے جس میں حکومت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جس وقت عمران خان پشاور جلسے سے خطاب کر رہے تھے اس وقت یوٹیوب کو بھی بند کر دیا گیا کیونکہ ان کی تقریر کے لائیو نشر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ سب سے پہلے 21 اگست کو یوٹیوب کی بندش دیکھنے میں آئی جب عمران خان جلسے سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس کے بعد 6 ستمبر کو دوبارہ جب عمران خان نے پشاور جلسے سے خطاب شروع کیا تو یوٹیوب بند کر دی گئی۔ دوسرا واقعہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان کی تقاریر پر سے پیمرا کی پابندی ہٹائے جانے کے باوجود سامنے آیا۔ کیونکہ جونہی عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو یوٹیوب سروس بحال کر دی گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شوگرمل کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستیں دائر کیں۔ شہباز شریف کی جانب سے کہا گیا کہ شوگر مل منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں، رمضان شوگر مل کا نہ تو ڈائریکٹرہوں اور نہ شیئر ہولڈر، تمام کاروبار بچوں میں تقسیم کر چکا ہوں، سیاسی بنیادوں پر اس کیس میں ملوث کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے استدعا کہ عدالت کیس سے بری کرنے کا حکم دے۔ درخواست میں حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ سال 2013 تا 2018 آفس ہولڈر نہیں رہا، کسی نے میرے کہنے پر بینک اکاؤنٹس نہیں کھولے، تمام کاروبار سلیمان شہباز دیکھتا تھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس سے کوئی تعلق نہیں،عدالت بری کرنے کا حکم دے۔اس سے قبل 11 جون کو لاہور کی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی ہونے والی سماعت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر 16ملزمان کی ضمانت میں 15 روز تک توسیع کردی تھی۔ دوران سماعت لاہور کی ایف آئی اے عدالت میں شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا گیا۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف شوگر مل کے ذریعے 25ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز نے لاہور کے اسپیشل جج سینٹرل اعجاز حسن اعوان کی عدالت میں پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی جبکہ شہباز شریف کی حاضری معافی درخواست جمع کروائی گئی۔ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے 21اکاؤنٹس کی رپورٹ عدالت پیش کردی۔ عدالت نے10اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہ کرنے والے بینک افسروں کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
برطانیہ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر کیسز کو پاکستانی عدالتوں کا معاملہ قرار دے دیا، وزیر وکی فورڈ نے برطانوی پارلیمنٹ میں واضح طور پر کہا کہ عمران خان کے مستقبل کا معاملہ پاکستان کی عدالتوں نے طے کرنا ہے۔ دی نیوز کے مطابق پارلیمنٹ میں فارن آفس کی وزیر وکی فورڈ نے رکن سیم ٹیری کے سوال پر جواب دیا اور کہا کہ عمران خان سے متعلق منصفانہ عمل کے لیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے چاہئیں،سابق وزیراعظم عمران خان کا معاملہ قریب سے دیکھ کررہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو چارج کرنے کا معاملہ پاکستان کی عدالتی کمیونٹی کا ہوگا۔ سیم ٹیری نے مزید کہا کہ پاکستان سے مضبوط تعلقات کے سبب مشکل گھڑی میں 1 اعشاریہ 5 ملین پاؤنڈ کی امداد بڑھائیں،پاکستان میں سیلاب خوفناک سانحہ ہے، جس کے نتائج عوام بھگت رہے ہیں۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کےخلاف دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کے کیس کی سماعت ہوئی ،تمام ملزمان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی، اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ملزمان کی ضمانت میں ستائیس ستمبر تک توسیع کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو دہشتگردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے،ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اخراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی تھی۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی جس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کی کیا ضرورت ہے؟ ایک تقریر کے علاوہ کوئی ثبوت ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ اس کیس کی کڑیاں شہباز گِل کیس سے جا کر ملتی ہیں،پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے بتایا کہ پولیس نے عمران خان کے خلاف دہشتگردی مقدمے میں نئی دفعات شامل کرلیں۔ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ عمران خان کا بیان لیں، مقدمہ بنتا ہے یا نہیں تفتیشی افسر فیصلہ کرے،عدالت نے عمران خان کی مقدمہ اخراج کی درخواست پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے ایک بار پھر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، انہوں نے عمران خان کو غیر ملکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اقتدار کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔ یوم دفاع اور مسلح افواج سے اظہار یکجہتی کے لیے ن لیگ کے زیر اہتمام منعقدہ ریلی اور جلسہ عام سے خطاب میں وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے ملک کے خلاف سازش کے ثبوت جلد منظر عام پر آنے والے ہیں۔ میاں جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان ریاستی اداروں کو متنازع بنانے کی مذموم کوشش کر رہا ہے، آئے روز ملکی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا ہے، شہباز گل اور شوکت ترین جیسے لوگوں کے پیچھے عمران خان ہے لیکن سوال یہ ہے کہ عمران خان کے پیچھے کون ہے؟ ملک میں آئین کی بالادستی یقینی بنانا ہو گی۔ جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان کو صادق اور امین قرار دینا سمجھ سے بالاتر ہے، عمران خان کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ فوری ہونا چاہئے،نواز شریف قوم کی آواز بن کر جلد پاکستان واپس آ رہا ہے، نواز شریف نے جوہری دھماکے کر کے ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک کے لیے سی پیک کا تحفہ لایا، عمران خان حالات کو کس طرف لے کر جا رہا ہے؟ لیگی قیادت پر جھوٹے مقدمے بنائے گئے، ماضی میں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو جیل میں بند کیا گیا لیکن تمام تر زیادتیوں کے باوجود نواز شریف نے ریاست کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کو مستقل طور پر پی ایم ہاؤس میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تصدیق مسلم لیگ ن کے پنجاب کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن پنجاب کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف نے نئی روایت قائم کر دی ہے اور یہ منفرد مثال ہو گی کہ اب سے وزیراعظم کو غیر ملکی دوروں کے دوران جو تحائف ملیں گے وہ مستقل طور پر پی ایم ہاؤس میں رکھے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان تحائف کو اب عوام بھی دیکھ سکیں گے۔ اس حوالے سے شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ تحائف عوام کو دکھانےکا اہتمام کیا جائے تاکہ دوست ممالک کی پاکستان سے محبت سے عوام آگاہ ہوں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم ہاؤس میں جگہ مختص کر دی گئی، جس کے بعد اب مختص جگہ پر یہ تحائف رکھے جائیں گے جنہیں عوام دیکھ سکیں گے۔ شہبازشریف نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرا دئیے۔ توشہ خانے میں جمع کرائے گئے تحائف کی مالیت 27 کروڑ روپے ہے۔ وزیراعظم کو یہ قیمتی تحائف خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران ملے تھے، تحائف میں ہیرے جڑی دو قیمتی گھڑیاں بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ان قیمتی گھڑیوں میں سے ایک کی قیمت 10 جبکہ دوسری کی 17 کروڑ روپے ہے۔ جبکہ یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ شہبازشریف کو خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران عمران خان سے زیادہ قیمتی تحائف دیئے گئے۔ وزیراعظم نے قیمتی قلم، انگوٹھی، 'کف لنک' (بٹن) اور خوشبو کے تمام تحائف توشہ خانے میں جمع کرا دئیے، وضح رہے کہ شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب کے طور پر دس سال کے دوران ملنے والے تمام غیرملکی تحائف توشہ خانے میں جمع کرواتے رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی پی اور ن لیگ کے پارٹی فنڈنگ کیسز کے فیصلے جلد کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو ہر پارٹی سے متعلق کیسز برابری کی سطح پر دیکھنے چاہییں۔ سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کی جانب سے دائر درخواست میں وکیل انور منصور خان نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے ڈویژن بینچ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن لیول پلینگ فیلڈ دے گا۔ سابق اٹارنی جنرل اور پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا عدالت نے الیکشن کمیشن سے توقع کا اظہار کیا تھا کہ کمیشن تمام جماعتوں کے کیسز کو ایک نظر سے دیکھے گا ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کیسے فرض کر سکتی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں دی جا رہی۔ ایک آئینی فورم ہے، اس کو ہم ریگولیٹ کیسے کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ پہلے ہی کہہ چکی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے۔عدالت تمام آئینی اداروں کا احترام کرتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو الیکشن کمیشن سے کوئی شکایت ہے تو پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے پہلے عدالت کیسے حکم جاری کرسکتی ہے ؟ آرٹیکل 25 کے تحت ہر پارٹی سے متعلق کیسز کو الیکشن کمیشن کو برابری کی سطح پر دیکھنا چاہیے۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے محض 3 سال کی فنڈز کی اسکروٹنی کی جارہی ہے۔ اکبر ایس بابر کی درخواست پر 2008 سے پی ٹی آئی کو ملنے والے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کی گئی۔ مؤقف اختیار کیا گیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کے حوالے سے اپنا منصفانہ اور شفاف کردار کھو دیا۔ عدالت الیکشن کمیشن کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی 2 ہفتوں میں مکمل کرنے اور ساتھ ہی پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن کی 5 سال کے پارٹی فنڈز کی اسکروٹنی کا حکم دے دیا۔
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہاکہ ملکی دفاع کیلئے پاکستان کی عظیم قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 6 ستمبر (یوم دفاع پاکستان) اور یوم شہدا کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ 6 ستمبر پاک افواج کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے، قوم ہمارے ہیروز کو سلام پیش کرتی ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ عظیم قوم کی حمایت سے مسلح افواج تمام مشکلات کے باوجود مادر وطن کی حفاظت کیلئے پرعزم ہیں، بہادر پاکستانی قوم کی حمایت سے مسلح افواج نے تمام مشکلات کے باوجود مادر وطن کی حفاظت یقینی بنائی ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ پرچم کی سربلندی کے لیے ہماری آزادی اور امن شہدا کی بے مثال قربانیوں کی مرہون منت ہے، شہدا کی بے مثال قربانیوں کی بدولت ہی ہمارا پرچم سربلند ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کی، شیریں مزاری عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کلاسک کیس ہے وفاقی دارالحکومت میں شہریوں کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو رہا۔ عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اگر حکومت نے تمام ایشوز کو ایڈریس کیا ہوتا تو تشدد کے الزامات سامنے ہی نہ آتے۔ شہبازگل کیس میں بھی تشدد کے الزامات ہیں، اس کے علاوہ بھی پہلے کے کئی کیسز ہیں ہیڈ آف اسٹیٹ کا کام ہے اسے دیکھے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا کوئی سول چیف ایگزیکٹو کہہ سکتا ہے کہ وہ بے یار و مددگار ہے؟ جو طاقت میں ہوتا ہے اسی پولیس کو استعمال کرتا ہے پھر اپوزیشن میں آکر اسی کو برا بھلا کہتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ علی وزیر کا کیس اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں لیکن وہ دو سال سے زیر حراست ہے، علی وزیر کے حلقے کے لوگوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی سے محروم رکھا جا رہا ہے، یہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے کہا پی ٹی ایم کے کیس میں بغاوت کا کیس بنا اس وقت ہم نے کہا تھا اس عدالت کے دائرہ اختیار میں بغاوت کا کیس نہیں بنے گا۔ یہ عدالت اس پر یقین نہیں رکھتی کہ کمیٹیاں بناتے رہیں ، جو لاپتہ افراد بچارے واپس آجاتے ہیں وہ پھر بولتے نہیں۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت کا کہ انہیں بھی خطرہ تھا لیکن وہ اس عدالت کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں، عدالت نے امید ظاہر کی کہ 9 ستمبر تک تمام لاپتہ افراد بازیاب ہو جائیں گے۔ ورنہ وزیراعظم جوابدہ ہوں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ عدالت وفاقی کابینہ کو کیسز بھیجتی ہے لیکن وہ کچھ کرتے ہی نہیں، اسلام آباد میں لوگ محفوظ نہیں ہیں، انسانی حقوق کی بات کرنے والوں کو ریاست پسند نہیں کرتی۔ عدالت نے سماعت 2 ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔

Back
Top