خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع دیے جانے کے معاملے پر عمران خان نے اپنا مؤقف واضح تو کر دیا مگر مفاد پرست میڈیا نے اس میں سے اپنا ہی مطلب نکالا۔ اسی معاملےپر میڈیا کے دوہرے معیار کو سامنے لاتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان نے اصل میں کیا کہا اور اس سے کامران خان اور مسلم لیگ ن کے ٹرول نے کیا مطلب نکالا؟ شیریں مزاری نے کہا کہ اصل میں عمران خان نے اس مسئلےپر اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی مگر اینکر اس کے ساتھ اپنا ایجنڈا دینا چاہتا تھا۔ اس طرح کے اینکرز کو چاہیے کہ وہ باقی لوگوں کے ساتھ ہی یک زبان ہو کر ان کا ایجنڈا پروموٹ کریں نہ کے یہ کہیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اس کے ساتھ ایک کلپ بھی شیئر کیا جس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اینکر پرسن کامران خان کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ "آرمی چیف کے معاملے پر گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ معلوم نہیں کہ قانونی ماہرین کی اس پر رائے کیا ہے، اگر یہ صاف شفاف انتخابات کیلئے تیار ہیں تو پھر آرمی چیف سمیت ہر قسم کی بات ہو سکتی ہے"۔
اسٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کو انٹرویو کے دوران رہنما مسلم لیگ ن اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔ عمران خان دباؤ کے حربے استعمال کر رہے ہیں ایک طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ دوسری طرف بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر کہ "عمران خان نے ایک بار پھر سٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک نیچے کی طرف جاتا ہے تو قوم اس کی ذمہ دار ان کو سمجھے گی" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان دبائو کی حکومت عملی سے کام لے رہے ہیں۔ اقتدار جانے سے پہلے وہ سٹیبلشمنٹ کے اتنے گرویدہ تھے کہ ایک میراثی بھی اتنے تعریفیں نہ کرے جتنی یہ کیا کرتے تھے، تب سٹیبلشمنٹ ٹھیک تھی اب ان کے سر سے دست شفقت ہٹا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آئے ہیں، بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 75 سالوں میں ایسی ابن الوقتی کسی سیاستدان نے نہیں دکھائی۔ ایک اور سوال کہ "عمران خان بات تو جمہوریت کی کرتے ہیں لیکن انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بات صرف اقتوار حلقوں سے کریں گے" کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جمہوریت کے ہجے بھی نہیں معلوم، نہ ہی وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ذہنی طور پر آمرانہ سوچ کے حامل شخص ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ سٹیبلشمنٹ ان کے اسی آمرانہ رویئے کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ 75 سال بعد ایسا ہوا ہے کہ سٹیبلشمنٹ اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کر رہی ہے، سیاستدانوں کو اس حوالے سے سٹیبلشمنٹ کے کردار کو سراہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ، آئندہ آنے والے دنوں، سالوں، دہائیوں میں سٹیبلشمنٹ کا کردار آئین اور قانون کے مطابق ہو گا اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک اور سوال پر کہ "سٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور خواہش ان سے دوبارہ روابط کی ہے" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں ان کی بری ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، وہ گن پوائنٹ اور طاقت سے سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، اقتدار حاصل کرنے کے لیے تڑپ رہے ہیں اور اسی کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ ان کو میچ سے باہر کرنا چاہتے ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں میچ سے باہر نکالنے کا حق صرف عوام کو ہے کسی اور کو نہیں ہم عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف تواہین عدالت کی کارروائی پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالتوں کی توہین آج بھی کر رہے ہیں، وہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں۔ حکومت کے لیے واحد "ریڈلائن" قانون اور آئین پاکستان ہے جسے عمران خان متعدد مرتبہ کراس کر چکے ہیں۔ دریں اثنا آج چیئرمین پاکستان تحریک انصآف وسابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور آرمی چیف کیسے سلیکٹ کر سکتا ہے؟ مخالفین انتخابات جیت کر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی منتخب حکومت تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو ان کے عہدے پر توسیع دے دینی چاہیے، صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام صرف اور صرف انتخابات کی صورت میں آ سکتا ہے اور اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری قومی سلامتی کو کمزور کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں احتجاج کریں گے، چیف الیکشن کمشنر کا نام تسلیم کر کے بڑی غلطی کی، راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ پر ہمیں دھاندلی سے ہرایا گیا، اپنا جواب عدالت میں دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رات کو ٹیلی تھون دکھانے پر جو شرمناک رویہ اے آر وائی، بول، کیپیٹل اور جی این این ٹی وی کے ساتھ کیا گیا، جس طرح ان کو بند کیا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، صحافیوں پر باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں اور ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ٹیلی تھون کے دوران ٹرانسمیشن کی بندش کے پیچھے حکومت کا ہاتھ نہ ہونے کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا بلیک آؤٹ کے ذمہ داران کی شناخت ظاہر کریں، بصورت دیگر پی ٹی آئی حکومت کو عدالت میں گھسیٹے گی جہاں ان سے ٹی وی چینلز کی بندش کے لیے فون کال کرنے والوں کے نام پوچھے جائیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیلی تھون کا مقصد سیاسی نہیں تھا، پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں لوگ سیلاب سے متاثر ہیں، حکومت اور میڈیا کو پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی بڑا سیلاب آیا لیکن وہاں پر سیلاب کی تباہی کم ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے سیلاب سے بچاؤ کے زیادہ مؤثر اقدامات کیے۔ دوسری جانب ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 29 اگست کو ہونے والی ٹیلی تھون میں 5 ارب روپے دینے کا عہد کیا گیا تھا، جس میں سے 2 ارب روپے ٹیکساس کے ایک ہی شخص نے بحالی کے لیے دینے کا کہا تھا، یہ پیسے دوسرے مرحلے میں آنے ہیں، ہمارے پاس بینک میں 3 ارب 30 کروڑ روپے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں سے ایک ارب 90 کروڑ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں جبکہ مقامی افراد کی جانب سے ایک ارب 93 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیرون ممالک سے 3 ارب 80 کروڑ روپے کچھ وجوہات کی بنا پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے موصول نہیں ہوسکے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا اس کا ہمیں اس لیے پتا ہے کہ ہماری ویب سائٹ پر لوگ کریڈٹ کارڈ سوائپ کرتے ہیں تو جو ٹرانزیکشن ناکام ہو جاتی ہیں، ہمارے پاس ان کا بھی ڈیٹا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے عطیات دیے ہیں۔ گزشتہ روز کی ٹیلی تھون میں 2 گھنٹے میں 5 ارب 20 کروڑ روپے اکٹھا ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ضمنی انتخابات کے متعلق اجلاس ہوا جسے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے 3حلقوں میں ضمنی انتخابات 9 اکتوبر کو کرائے جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ضمنی انتخابات کے متعلق اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک این اے 157 ملتان اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی 241 بہاولنگر پر ضمنی انتخابات کیلئے نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق انتخابات 9 اکتوبر کو کرائے جائیں گے ۔ اجلاس کے دوران چاروں صوبائی الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن ودیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کیلئے امداد میں قومی اداروں کی مصروفیات کے باعث ضمنی انتخابات کی تاریخ ملتوی کر دی گئی تھی، التوا اور ضمنی انتخابات کی دوبارہ تاریخ کے حوالے سے آج اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے چاروں حلقوں میں ضمنی انتخابات کی تاریخ 9 اکتوبرمقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ 9 حلقوں سے متعلق سیکرٹری الیکشن کمیشن کو حکم نامہ حاصل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا جائزہ اجلاس 14 ستمبر کو طلب کیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق 29 جولائی کو ہائیکورٹ نے ممبران کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن کر دیا تھا اور میڈیا کی رپورٹس پر ہائیکورٹ نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ صرف اور صرف درخواست گزار کی حد تک کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ کے مطابق سندھ حکومت سے سندھ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق صوبائی الیکشن کمشنرز سے رپورٹ ایک ہفتے میں لی جائے گی جاکہ ان انتخابات کا انعقاد بھی جلد سے جلد ممکن ہو۔ یاد رہے کہ سیلاب کے باعث الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کے 13 حلقوں میں 11، 25 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات ملتوی کیے تھے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ کی تاریخ منظوری کے دیتے ہوئے تمام قومی اداروں بشمول پولیس، پاک آرمی، رینجرز اور ایف سی الیکشن کمیشن کو معاونت کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات کیلئے سیکیورٹی فورسز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔
عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے اپنی فلم کی آمدنی پاکستانی سیلاب متاثرین کو عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں آدھی پاکستانی ہوں۔ تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول منعقد ہوا جس میں جمائما گولڈ اسمتھ کی فلم 'واٹس لو گوٹ ٹوڈو وِد اِٹ' کا پریمیئر ہوا، جمائما خان نے اپنی فلم کے پریمیئر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سالوں تک پاکستان میں رہی ہوں، میں اور میرے دونوں بیٹے آدھے پاکستانی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمائما نے اپنے ایک بیان میں کہا ہےکہ وہ اپنی فلم 'واٹس لو گوٹ ٹوڈو وِد اِٹ' کا ایک خصوصی شو منعقد کررہی ہیں، جس سے ہونے والی تمام آمدنی پاکستان کے سیلاب متاثرین کو بھجوائی جائے گی، یہ شو فلم کی ریلیز سے قبل منعقد کیا جائے گا جسے 20 خصوصی افراد دیکھ سکیں گے۔ واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کی فلم میں پاکستان اور ہالی ووڈ اداکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے، فلم میں شبانہ اعظمی، سجل علی، عاصم چوہدری، شہزاد لطیف، ایما تھامسن اور للی جیمز نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ ٹویٹر پر اپنی فلم کا ٹریلر شیئر کرتے ہوئے جمائما خان نے لکھا کہ محبت میں رہنے سے بہتر ہے، محبت میں جیا جائے، اس فلم میں پاکستانی ثقافت ، رسم و رواج کو برطانوی کلچر کے ساتھ ملا کر پیش کیا گیا ہے، فلم کی کہانی ان پاکستانی لوگوں سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے جن سے میں اپنی زندگی میں ملی ہوں۔ جمائما خان کی یہ فلم 27جنوری2023 کو دنیا بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے 25 مئی کو پی ٹی آئی لانگ مارچ پر تشدد کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اعلان پنجاب کےوزیر داخلہ کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے اپنے ایک بیان میں کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت 25 مئی کو پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن اور تشدد کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل انکوائری کیلئے درخواست دے گی۔ انہوں نےمزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کسی پولیس والے کے ساتھ زیادتی ہو، پولیس افسران جوڈیشل انکوائری کے دوران بتادیں کہ انہیں کس نے پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں پر تشدد کا حکم دیا۔ اس سے قبل پنجاب حکومت نے 25 مئی کوپی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف سابقہ حکومت کے درج کردہ تمام مقدمات خارج کردیئے تھے، وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس معاملے کی پولیس انکوائری مکمل ہوچکی ہے، انکوائری میں جن افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے وہ سفارشیں نا کروائیں ، اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ 25 مئی کو پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سرگرم کارکنان کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے گئے تھے جس کے بعد ان مقدمات کے تحت گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ صرف لاہور شہر میں پی ٹی آئی رہنماؤں اورکارکنان کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے تھے جنہیں خارج کردیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ لندن میں جعلی ڈگری مسترد ہونے پر ن لیگی رہنما مریم نواز شریف کے صاحبزادے جنید صفدر کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم ن لیگی ذرائع نے خبر مسترد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر لندن میں مقیم مریم نواز شریف کے صاحبزادے جنید صفدر کے حوالےسےکچھ خبریں گردش کررہی تھیں جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ جعلی ڈگری مسترد ہونے پر لندن پولیس نے جنید صفدرکو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان خبروں میں سینئر تجزیہ کار ظفر ہلالی کے نام سے بنائے گئے ایک اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ کیلبری فونٹ کے بعد جعلی ڈگری، جنید صفدرجعلی ڈگری لینے پر گرفتار ہوگئے ہیں۔ تاہم بعد میں ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔ سوشل میڈیا پر ان خبروں کے ساتھ ایک ویڈیو بھی شیئر کی جارہی تھی جس میں جنید صفدر کو ہتھکڑیاں لگی دیکھی جاسکتی ہیں۔ تاہم اس خبر کا کوئی مصدقہ ثبوت نہیں مل سکا، سوشل میڈیا پر شیئر ہونےوالی ویڈیو بھی 2018 کی ایک فوٹیج سے لی گئی، جبکہ ظفر ہلالی نامی اکاؤنٹ سےکی گئی ٹویٹ بھی بعد میں ڈیلیٹ کردی گئی ۔ ن لیگ کے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ذیشان ملک نے ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے ظفر ہلالی کی ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صحافت کا لبادہ اوڑھے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے، یہی وجہ ہے کہ من گھڑت خبریں پھیلا کر عوام کو گمراہ کرنا ان کا وطیرہ بن چکا ہے۔ واضح رہے کہ مریم نواز شریف کے صاحبزادے جنید صفدر نے2020 میں لندن اسکول آف اکنامکس سےانٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی، جنید صفدر نے اس کے علاوہ یونیورسٹی کالج آف لندن سے گلوبل گورننس اینڈ ایتھیکس میں بھی ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی ہے۔
2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ 246 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے رکن عبدالشکور شاد نے 8 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے استعفے کی منظوری کو چیلنج کیا تھا۔ 9 ستمبر کو شکور شاد کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو پی ٹی آئی کے سارے استعفے ہی مشکوک ہو گئے ہیں۔ عدالت نے این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ یہی نہیں عدالت نے پی ٹی آئی رکن عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت کر دی۔ تاہم سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ شکور شاد کے علاوہ باقی دس ارکان کے استعفوں کا نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف کے صرف ایک رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے اس کا اطلاق باقی دس ایم این ایز پر نہیں ہوگا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی ایم این اے عبد الشکور شاد کی استعفا منظوری کے خلاف درخواست پر صرف عبد الشکور شاد کی حد تک الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل ہے۔ پہلے آرڈر کی وضاحت میں کہا ہے کہ نوٹیفکیشن بھی ایک ممبر کی حد تک معطل ہے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عبد الشکور شاد کی درخواست پر سماعت کی تھی، جس میں شکور شاد کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن نے 11 ممبران کا اکٹھا نوٹیفکیشن کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اکٹھا ہے لیکن صرف ایک ممبر کی حد تک نوٹیفکشن معطل ہے۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے وفاق سےادویات کا مطالبہ کردیاہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی جانب سے قومی ادارہ صحت کو ایک مراسلہ بھیجا گیا ہے جس میں صوبے کے20 سیلاب متاثرہ اضلاع کے لوگوں کیلئے ادویات اور ویکسین فراہم کرنےکا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کےپی کے نے قومی ادارہ صحت سے ٹائیفائیڈ، او آر ایس اور سانپ ، کتے کے کاٹنے کی ویکسین طلب کی گئی ہیں،مراسلے میں ان ادویات اور ویکسین کی مطلوبہ مقدار بھی درج کی گئی ہےجس کے مطابق صوبے کو 11 لاکھ او ایس آر کے پیکٹس، ٹائیفائیڈ کی6لاکھ 63 ہزار244 ڈوزز،سانپ کےکاٹنے کی6ہزار710 ویکسین جبکہ 54ہزار550 کتے کےکاٹنے سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملک کے 70 فیصد حصے کو متاثر کرنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد اب متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو مختلف قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں کا سامنا ہے، دور دراز کے علاقوں میں سیلاب متاثرین کو سانپ اور دیگر موذی جانوروں کے کاٹنے کے متعدد واقعات پیش آرہے ہیں جس کی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جارہےہیں۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے معافی مانگ لی۔ چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اپنے بیان حلفی کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔ پیر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک تحریری بیان جمع کروایا جس میں وہ اپنے بیان حلفی سے منحرف ہو کر عدالت عالیہ سے معافی کے طلبگار ہیں۔ اپنے نئے بیان میں سابق چیف جج گلگت بلتستان نے کہا کہ "وہ 72 سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں اور دل کے مریض بھی ہیں جس کی وجہ سے تین سالہ پرانے واقعے کو بیان کرتے ہوئے ان سے غلطی ہو گئی ہے۔" ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک سینیئر جج کے بجائے غلطی فہمی کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ جج کا نام بیان حلفی میں لکھ دیا تھا جس پر وہ غیر مشروط طور پر معافی مانگتے ہیں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے غیرمشروط معافی کے ساتھ بیان حلفی جمع کرایا ہے؟ اس عدالت کے فیصلوں پر تنقید کریں تو یہ عدالت نوٹس نہیں لے گی۔ جب انصاف کی فراہمی کو متنازعہ بنایا جائے گا تو پھر نوٹس لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غیرمشروط معافی عدالت سے متعلق نہیں بلکہ اپنے اقدام کا داغ دور کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی حقیقی معافی مانگے اور کنڈکٹ درست ہو تو عدالت کو معافی تسلیم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ رانا شمیم اگر اپنے بیان حلفی کے متن کے ساتھ کھڑے ہیں تو پھر بات تو برقرار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان یا کوئی اور اسلام آباد ہائیکورٹ پر اثرانداز ہو سکتے ہیں یہ تاثر غلط ہے۔ دونوں چیزیں اکٹھی نہیں جا سکتیں۔ اگر آپ کہتے ہیں کہ کوئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج پر اثرانداز ہوا، یہ عوام کا اعتماد اٹھانے کی کوشش ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ اتنے بڑے اخبار میں خبر لگی تھی اور آج کہہ رہے ہیں کہ میرا حافظہ کمزور ہو گیا تھا۔ یہ اس عدالت کیلئے بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ عدالت کسی کو پریشرائز نہیں کرنا چاہتی۔ جو بھی سچ ہے وہ کہیں، یہ عدالت کسی بھی شخص کیلئے بڑے دل کا مظاہرہ کرتی ہے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت رانا شمیم صاحب کو بیان حلفی جمع کرانے کیلئے پھر وقت دے سکتی ہے۔ اس عدالت پر جو اتنا بڑا الزام لگایا گیا ہم اسے نظرانداز نہیں کر سکتے۔ یہ عدالت آپکو کچھ نہیں کہے گی، ہماری طرف سے کوئی پریشر نہیں۔یہ توہین عدالت کی کارروائی ہے، عدالت کسی کو نقصان نہیں دینا چاہتی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا ایک ہفتے میں تسلی سے سوچ کر نیا بیان حلفی جمع کرائیں۔اس عدالت نے آپکو بڑی سادہ اور واضح بات بتا دی ہے۔ عدالت نے رانا شمیم کو دوبارہ جواب جمع کرانے کا موقع دیتے ہوئے سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ رانا شمیم کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج کا نام بیان حلفی میں لکھنا تھا۔ سینئر ترین جج کی جگہ جسٹس عامر فاروق کا نام بیان حلفی میں غلط فہمی کی بنا پر لکھ دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ لان میں چائے پر ثاقب نثار سے ملاقات کے دوران ان کی گفتگو سنی۔ میں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے منہ سے سینئر پیونی جج کے الفاظ بار بار سنے۔ بیان حلفی تین سال بعد 72 سال کی عمر میں ذہنی دباؤ میں لکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ غلط فہمی کی بنا پر سینئر پیونی جج کی جگہ جسٹس عامر فاروق کا نام بیان حلفی میں لکھ دیا۔ غلطی پر گہرا دکھ ہے اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ رانا شمیم نے جواب میں کہا ہے کہ جب سے پروسیڈنگ شروع ہوئی ہیں تب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہا ہوں۔ میری غلط فہمی کی بنا پر جو صورتحال پیدا ہوئی شروع دن سے اس کا اظہار کرتا آرہا ہوں۔ اس عدالت کا کوئی حاضر سروس جج اس تنازع میں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اپنی غلط فہمی پر اس عدالت کے تمام حاضر سروس ججز سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔عدالت سے مودبانہ استدعا ہے کہ عدالت میری معافی قبول کرے۔
چین کی جانب سے طلبا اور بزنس کارڈ کے حامل افراد کو چین میں داخلے کی اجازت تو مل گئی مگر اس کے ساتھ ہی ملک میں ہوائی سفر کیلئے ٹکٹ اس قدر مہنگی ہو گئی ہے کہ طلبا تو درکنار عام کاروباری شخص جو اہلخانہ کے ہمراہ چین جانے کا خواہشمند ہے اس کے لیے بھی مشکل ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد 2020 میں چین سے پاکستانی طلبا واپس آ گئے تھے تاہم انہیں دوبارہ چین میں داخلے کی اجازت نہیں مل رہی تھی۔ اب جب کہ چینی حکومت نے داخلے کی اجازت دی ہے تو ٹکٹوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ ذرائع کے مطابق چین کیلئے ہوائی سفر پہلے کی نسبت کئی سو گنا مہنگا ہو گیا ہے۔ کورونا سے قبل پاکستان سے چین کی ٹکٹ 50 ہزار روپے یا اس سے کچھ زائد کی ملتی تھی۔ تاہم اجازت ملنے کے بعد اب چین کی ٹکٹ 5 لاکھ 50 ہزار روپے کی مل رہی ہے۔ طلبا کے مطابق اب ان کے لیے چین جانا بے حد مشکل ہو گیا ہے کیونکہ چین پہنچنے پر انہیں 10 روز کسی ہوٹل میں قرنطینہ بھی کرنا ہوگا جس کے تمام اخراجات طالب علم کو خود اٹھانا ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اس قرنطینہ پر 3 لاکھ سے زائد کا خرچہ آتا ہے۔ طلبا فضائی ٹکٹوں کی قیمت میں اس ہوشربا اضافے سے شدید پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک طالب علم تو دور اس قدر مہنگے سفر کے بعد تو کسی عام کاروباری شخص جو کہ اہلخانہ کے ہمراہ جانا چاہتا ہے اس کیلئے بھی مشکل ترین ہو گیا ہے۔ یاد رہے کہ چین کے سفارتخانے نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے ملک میں طویل عرصے تک تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبا کیلئے ویزے کھولنے اور بزنس کارڈ رکھنے والوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا۔ سفارتخانے نے کہا ہے کہ چین میں طویل عرصے تک تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ ویزا فارم کے ذریعے سٹوڈنٹ ویزا کی درخواست دے سکتے ہیں اور نئے طلبہ داخلے کا نوٹس جبکہ پہلے سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ چین واپسی کا اجازت نامہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ویزا درخواست کی نئی پالیسی کے تحت تجارتی سفر کا کارڈ رکھنے والے غیر ملکی اور تعلیم کیلئے اقامتی اجازت نامے رکھنے والے طلبہ کو چین میں داخلے کی اجازت ہوگی۔ جس کے لیے اگست میں این او سی جاری ہونا شروع ہو گئے تھے۔ اجازت ملنے کے بعد ابتدائی ایام میں ٹکٹیں سستی تھیں تاہم اب ان کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کےخلاف کوئی مائنس ون کی سازش نہیں کررہا بلکہ یہ سازش خود عمران خان اپنے خلاف کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ میں عمران خان کو کہنا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی آپ کے خلاف مائنس ون کی سازش نہیں کررہا بلکہ یہ سازش خود آپ اپنے خلاف کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنی بات کے حق میں دلیل دیتےہوئے کہا کہ پوری قوم سیلاب کی تباہی کا مقابلہ کرنے میں لگی ہوئی ہے مگر آپ تن تنہا اپنی سیاست کرنے پر لگے ہوئے ہیں، تومائنس ون تو آپ خود کو کررہےہیں اس قومی جدوجہد سے جس میں اس وقت پوری قوم لگی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر آپ پاکستانی فوج پر حملےکریں، عدلیہ پر حملے کریں، آپ ہر بارودوی سرنگ کو خود ٹھوکر ماریں اور پھر کہیں کہ میرےخلاف مائنس ون کی سازش ہورہی ہے۔
تجزیہ کار سعد رسول نےکہا ہے کہ کوئی مانے یا نا مانے عمران خان ایک مقبول لیڈر ہیں، وہ اس وقت 2018 کے انتخابات کے وقت سے بھی زیادہ مقبول ہیں۔ دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں خصوصی گفتگو کرتےہوئے سعد رسول نے کہا کہ گوجرانوالہ میں گزشتہ الیکشن تک ن لیگ کا گڑھ تھا، مگراب جو عمران خان نے جلسہ کیا ہے تو لوگ خود کہہ رہے ہیں کہ ایسا ٹرن آؤٹ پہلےکبھی نہیں دیکھا گیا،عمران خان کو مقبولیت کی اس بلندی پر وہ بیانیہ لے کر گیا جس سے مجھ سمیت ہم سب نے اختلاف کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہماری تنقید کے باوجود عمران خان نے جو بات کی عوام نے اس پر لبیک کہا، اس لیے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم عمران خان کو ان تکنیکی معاملات میں تو ایڈوائس دے سکتے ہیں جن میں عمران خان خود کم سمجھ رکھتے ہیں تاہم ہم انہیں سیاسی معاملات میں ایڈوائس نہیں دے سکتے۔ سعد رسول نے کہا کہ چار ماہ قبل عمران خان کی مقبولیت اتنی نہیں تھی،اس کی 2 وجوہات ہیں پہلی یہ کہ اس وقت جو بیانیہ ہم سب نے تحریک انصاف کی حکومت کے کارکردگی کے خلاف بنایا تھا اور یہ تاثر دیا تھا کہ تجربہ کار شہباز شریف بہترین کارکردگی دکھائیں گے ، وہ تاثر زائل ہونے کے بعد عمران خان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، دوسری وجہ جو مجھے لگتا ہے کہ لوگ پی ڈی ایم کی قیادت کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کون سا موبائل فون استعمال کرتے ہیں، بحث جاری ہے، سوشل میڈیا صارفین جاننا چاہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف کونسا فون استعمال کرتے ہیں؟ شہباز شریف کے فوکل پرسن محمد ابوبکر عمر نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر ایک ویڈیو شیئر کردی، ویڈیو میں شہباز شریف کو اقوامِ متحدہ کے چیف انتونیو گوتریس کے ساتھ سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ محمد ابوبکر عمر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شہباز عام طور پر عوام کے درمیان اپنا موبائل فون استعمال نہیں کرتے،یہ شاید پہلا موقع ہے، جب اُنہوں نے انتونیو گوتریس کو سیلاب سے متعلق ویڈیوز دکھانے کے لیے فون نکالا تو یہ پتہ چلا کہ ان کے پاس آئی فون 14، 10 یہاں تک کہ 9 بھی نہیں ہے، بلکہ ان کا فون آئی فون 7 جیسا لگتا ہے۔ ویڈیو سامنے آنے پر جب ابوبکر عمر سے وزیراعظم کے فون اپ گریڈ نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو اُنہوں نے میڈیا کو بتایا کہ شہباز شریف فون تفریح کے لیے نہیں بلکہ صرف ضروری کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں،اس لیے وزیراعظم شہباز شریف اس فون کو تب تک استعمال کریں گے جب تک یہ کال، ٹیکسٹ اور ویڈیو میسج کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنے کے قابل رہے،محمد ابوبکر عمر نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ جب وہ 2011 میں وزیرِ اعظم شہباز سے ملے تھے تو وہ ’نوکیا 3310‘ اپنے ساتھ لے کر جا رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ یہ سیاست کا نہیں سیلاب متاثرین کی مدد کا وقت ہے،اس کیلئے حکومت اپنا کام کررہی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا فتنہ اور فساد جلد عوام کے سامنے بے نقاب ہوجائے گا، کچھ لوگ اس وقت ملک میں فساد پھیلانا چاہتےہیں، حکومت پنجاب کے پاس سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے پیسے نہیں ہیں،وزراء کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کیلئے30 کروڑ روپے موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی جتھے کے پاس جلسوں کیلئے 10 کروڑ روپے تھے تو بہتر یہی تھا کہ یہ پیسہ سیلاب متاثرین پر خرچ ہوتا، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونےسے بچایا ہے، ہمارے دور میں ایک دن کی بھی پیٹرول کی شارٹیج نہیں ہوئی، بجلی کے بلوں پر وزیراعظم نے فوری طور پر عوام کو ریلیف دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے بہت ڈھونڈا مگر عمران خان کی تقریر میں سیلاب متاثرین کا کوئی ذکر نہیں تھا، جلسوں میں ہمیں یہ ہی بتادیتے کہ 3 کروڑ3 0 لاکھ لوگوں کی امداد کیسے کرنی ہے۔ خرم دستگیر سیلاب کے باعث خیبر پختونخوا میں سیلاب سے بجلی کےکھمبے تک پانی میں بہہ گئے،بجلی کا نظام شدید متاثر ہوا اور بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی، دن رات کی محنت کے بعد بجلی کا نظام مکمل بحال کردیا ہے، تاہم ملک کے خسارے والے فیڈرز پر معمول کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ مائنس ون کے دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ عمران خان کو پتہ چلا ہے کہ انہیں عدالت سے نااہل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو وہ اس سازش کو ناکام بنا دیں عدالت سے معافی مانگ لیں تو یہ تلوار ہٹ جائے گی۔ شاہزیب خانزادہ نے اپنے پروگرام میں حامد میر سے سوال کیا کہ کیا مائنس ون ہونے جا رہا ہے یا ایسا ہونا چاہیے یا نہیں جس کے جواب میں سینئر تجزیہ کار و اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ عمران خان سے متعلق لوگ سوال کرتے تھے کہ ان کو کس سے خطرہ ہے میں کہتا ہوں ان کو اپنے آپ سے ہی خطرہ ہے۔ حامد میر نے کہا وہ اس وقت جتنے بھی مسائل کا شکار ہیں وہ ان کے اپنے بنائے ہوئے ہیں۔ عمران خان کو لگتا ہے کہ وہ جب وزیراعظم تھے تب عدالت نے ان پر فردجرم نہیں لگائی تو اب بھی نہیں لگ سکتی، اب وہ کہتے ہیں کہ میں ایک کال دوں گا تو سب بدل جائے گا۔ میرا ان کو مشورہ ہے کہ وہ یہ بھی کر کے دیکھ لیں۔ حامد میر نے کہا عمران خان کے پاس چانس ہے اگر ان پر فردجرم عائد ہونے کے بعد بھی وہ معافی مانگ لیتے ہیں تو ممکن ہے ان کو معاف کر دیا جائے۔ مگر وہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگنے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔ ان کو لگتا ہے ایک طرف رول آف لاء ہے دوسری طرف ان کی مقبولیت ہے۔ سینئر اینکرپرسن نے کہا کہ عمران خان پہلے نیوٹرلز کہا کرتے تھے اب انہوں نے ہینڈلرز کا لفظ ایجاد کر دیا ہے کیا ان کا اشارہ اس طرف ہے جن کا نام لے لیکر پرویز الہیٰ ان کی تعریفیں کر رہے ہیں؟ اگر کوئی سازش ہو رہی ہے تو چیئرمین پی ٹی آئی کو وزیراعلیٰ پنجاب سے بھی پوچھنا چاہیے۔ یاد رہے کہ شاہزیب خانزادہ نے عمران خان کے آج کے گوجرانوالہ جلسے سے متعلق کیے گئے ٹوئٹ کی بنیاد پر سوال کیا تھا جس میں سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ گوجرانوالہ میں ہماری حقیقی آزادی کی تحریک کے حالیہ مرحلے کا آخری اجتماع ہوگا۔ اس جلسےمیں میں اپنےاہم ترین اگلےمرحلےکااعلان کروں گا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ امپورٹڈسرکار اور اسکے سرپرست اس حقیقت پر کہ قوم نہایت ثابت قدمی سےPTIکےساتھ کھڑی ہے، بوکھلاہٹ کا شکارہیں اور مایوس کن انداز میں مائنس ون کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ خان کے برادر نسبتی طلحہ کو اسلا م آباد سے اغوا کرلیا گیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں مرحوم ن لیگی رہنما مشاہد اللہ کےبیٹے افنان اللہ خان نے کہا کہ میرے ثالا طلحہ اسد کو کل رات 8.30 پر سیکٹر ایف 11/2 کی مسجد حدیبیہ(تہذیب بیکری کے قریب)سے اغوا کیا گیا ہے۔ افنان اللہ خان نے اپنے برادرنسبتی کی تصاویراور ان کے اغوا کی واردات کے دوران اردگرد لگےسی سی ٹی وی کیمروں کی تصاویر بھی شیئر کیں۔ ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ میرے سالے طلحہ کو کالے شیشہ والی ٹیوٹا ہائی ایس میں اٹھایا گیا تھا۔اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ آخری لوکیشن موبائل سے جو ملی ہے وہ گولڑہ شریف کی ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ طلحہ اسد کی بازیابی کیلئے اسلام آباد پولیس سے رابطہ کرکے مقدمہ درج کروادیا ہے،جس کےمطابق کالے کپڑوں میں ملبوس دو نامعلوم افراد نے طلحہ اسد کو مسجد سے باہر نکلنے پر اٹھا کر ٹیوٹا ہائی ایس وین میں ڈال لیا، براہ کرم طلحہ کو بازیاب کروایا جائے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن زبردستی، رونے پیٹنے سے نہیں ہوں گے، آپ اندھےہوچکے ہیں،ا لیکشن 2023 میں ہی ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کان کھول کر سن لیں، انتخابات 2023 میں ہی ہوں گے، سیلاب کی وجہ سے لوگ پہلے ہی سڑکوں پر ہیں،سیلاب سے ڈوبے ملک کی حالت دیکھیں، عمران خان اپنی زہریلی انا میں ڈوبے ہوئے ہیں، کیا یہ اندھے ہوچکے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو لاڈلا بن کر زور زبردستی کی عادت ہوگئی ہے، تاہم اگر انہوں نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا تو قانون حرکت میں آئے گا اور پھر آپ روئیں گے اور چیخیں گے، اصل مسئلہ یہ ہےکہ عوام کو عمران خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے اور خیرات کے پیسے ذاتی خرچ کیلئے استعمال کرنے کا پتا چل گیا ہے، عمران خان کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔
جہلم میں نجی اسکول کی ملازمہ کے ساتھ تین سال تک جنسی زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، زیادتی نجی اسکول کا ایڈمن آفیسر کرتا رہا۔ خبررساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق ضلع جہلم کے علاقے کالاں گجراں میں واقع ایک نجی اسکول کی ملازمہ کو ایڈمن آفیسر کی جانب سے3 سال تک مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ خاتون نے تنگ آکر پولیس کے پاس جانے کا فیصلہ کیا اور پولیس کے پاس پہنچ کر شکایت درج کروائی جس کے مطابق ایڈمن آفیسر سجاد حسین نےایک روز مجھے اپنے آفس میں بلایا اور مجھے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، ملزم نے یہی پر بس نہیں کی بلکہ میری نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بھی بنالیں۔ متاثرہ خاتون نے کہا کہ سجاد حسین ان ویڈیو ز اور تصاویر کوبنیاد بنا کر مجھےبلیک میل کرتا اور مسلسل تین سال تک جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، جب میں انکار کرتی تو ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتا،ملزم مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانےکےبعدنا صرف بلیک میل کررہا ہے بلکہ جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دےرہا ہے، ملزم نے مجھے شادی کا جھوٹا دلاسا بھی دےرکھا تھا۔ خاتون نے کہا کہ اس سارے معاملےسے اسکول کی خاتون میڈیم خدیجہ اور سیکیورٹی گارڈ شفقت اللہ کو بھی تھا، تاہم تینوں مل کر مجھے جان سےمارنے کی دھمکیاں دیتے۔ پولیس نے خاتون کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے اس کا میڈیکل کروایا جس میں خاتون کے ساتھ بارہا مرتبہ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے، پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کردیئےہیں۔
ملک بھر میں مائنس ون کی گونج اٹھ رہی ہے، عمران خان کے مخالفین مائنس ون فارمولے کی باتیں کررہے ہیں، جس پر فواد چوہدری نے اپنا موقف بیان کردیا،مائنس ون فارمولے پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ اس سے پہلے جو لیڈر شپ مائنس ہوئی وہ غیر مقبول تھی، لیکن عمران خان ایک مقبول لیڈر ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں فواد چوہدری نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کرمنل کیسز وجہ سے نا اہل ہوئے، نواز شریف کرپشن کیسز میں نا اہل ہوئے، لیکن عمران خان مقبول ہو رہے ہیں اس لیے یہ مائنس کرنا چاہتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا عمران خان دو تہائی اکثریت لے لیں گے، اس لیے یہ انھیں مائنس کرنا چاہتے ہیں، اس سے پہلے جو لیڈر شپ مائنس ہوئی وہ غیر مقبول تھی، 2017 میں نواز شریف کے خلاف کیس آیا، اور 2 سال کیس چلا، نواز شریف جی ٹی روڈ پر چلے اور کیس پر عدلیہ کے خلاف مہم چلائی، نواز شریف اور عمران خان کی مہم کا کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان کی جو مقبولیت ہے وہ نواز شریف کی نہیں تھی، ہم فساد سے بچ کر شفاف الیکشن کی طرف جانا چاہتے ہیں، ہماری کوشش ہے فریم ورک ایسا ہو کہ الیکشن پر جائیں لیکن فساد نہ ہو،پنجاب اور کے پی میں ہماری حکومت ہے، اسلام آباد لوگ لانا مشکل کام نہیں، لیکن اس سے تشدد ہوگا جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا،حکومت الیکشن سے بھاگ رہی ہے، اور یہ لوگ الیکشن میں تاخیر چاہتے ہیں۔

Back
Top