خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمٹ چارجز کو معاف نہیں بلکہ مؤخر کیا ہے، جسے اکتوبر سے مارچ کے درمیان وصول کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ 300 یونٹ تک کے بجلی صارفین کا فیول ایڈجسٹمنٹ ختم نہیں بلکہ موخر کیا گیا ہے۔ درآمدی فیول کے بجائے مقامی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جائیں گے، جس سے بجلی کی قیمت کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کم وسائل والے افراد کو ریلیف دیا جائے۔ ہم مالی حالات کو دیکھ کر پالیسی بنا رہے ہیں۔300 یونٹ تک کے گھریلو صارفین کا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اکتوبر سے مارچ کے درمیان وصول کیا جائے گا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ دیہی علاقوں اور سرکاری عمارتوں کو سولر پر لایا جائے گا۔ 600 میگاواٹ کا پہلا منصوبہ آج سرمایہ کاروں کے سامنے رکھا جائے گا، جو کم قیمت دے گا، اس کو یہ منصوبہ ایوارڈ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ وزیر توانائی سے قبل وزیر خزانہ نے بھی بتایا تھا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو مکمل ختم نہیں کیا گیا بلکہ اس کی وصول آنے والے مہینوں میں کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ درآمدی فیول پر بجلی کارخانے نہیں لگائے جائیں گے۔
بجلی صارفین ایک بڑے ریلیف سے محروم ہوگئے، حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے لئے مزید مشکلات بڑھادی گئی ہیں، حکومت نے عوام پر بجلی کا مزید بوجھ پڑے گا، صارفین جو پہلے ہی بجلی کے مہنگے بلوں سے تنگ ہیں، اب پروٹیکٹڈ صارفین کے سوا بجلی بلوں پر ون سلیب بینیفٹ ختم کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سلیب بینیفٹ ختم ہونے سے بجلی صارفین کو بھاری بل موصول ہو رہے ہیں،ماہانہ 100 یونٹ استعمال پر فی یونٹ بجلی ریٹ 13روپے 48 پیسے جبکہ 101 سے 200 یونٹ بجلی کی قیمت 18روپے 58 پیسے فی یونٹ ہے، بینیفٹ کے تحت 150 یونٹ استعمال کرنے پر 100 یونٹ 13 روپے 48 پیسے میں پڑتے تھے،100 سے اوپر 50 یونٹس پر فی یونٹ 18 روپے 58 پیسے وصول کیے جاتے تھے،حکومت کی جانب سے اب صارفین کو اس ریلیف سے محروم کر دیا گیا ہے۔ 150 یونٹ پر صارفین سے اب 18 روپے 58 پیسے فی یونٹ وصول کیے جاتے ہیں،ماہانہ 201 سے 300 فی یونٹ ریٹ 21 روپے 47 پیسے ہے، ماہانہ 400 یونٹ بجلی استعمال پر فی یونٹ ریٹ 24 روپے 63 پیسے بنتا ہے،ماہانہ 500 یونٹ بجلی استعمال پر فی یونٹ قیمت 26 روپے ہے، ماہانہ 600 یونٹ استعمال پر فی یونٹ قیمت 27 روپے ہے، ماہانہ 700 یونٹ استعمال پر فی یونٹ ریٹ 27 روپے 65 پیسے ہے، ماہانہ 700 یونٹ سے زائد استعمال پر فی یونٹ نرخ 31 روپے 12 پیسے لاگو ہوتا ہے۔
سیلاب آیا تو ایک طرف ملک میں تباہی کی سی صورتحال دیکھنے میں آئی جہاں کچھ لوگ اس سیلاب کا فائدہ اٹھا کر سبزیوں کو مہنگا اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھانے میں مصروف نظر آئے تو دوسری طرف کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو عوام کی فلاح کے لیے دن رات کام کر رہے تھے۔ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مشکلات کم کرنے کے لئے ایک پاکستانی نوجوان نے ایسا پلانٹ تیار کیا ہے جو کہ سولر بجلی سے چلتا ہے اور اس کی مدد سے سیلاب کے پانی کو پینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ چکوال سے تعلق رکھنے والے نوجوان حمزہ فرخ کی یہ کاوش رنگ لائی ہے جو کہ سیلاب متاثرین کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ حمزہ فرخ کا کہنا ہے کہ میں دیکھتا تھا کہ لوگ سیلاب سے مر رہے ہیں سیلاب میں بہہ رہے ہیں تو میں کچھ ایسا کرنا چاہتا تھا جس سے میں اپنے لوگوں کے کام آ سکوں۔ چکوال سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کا کہنا ہے کہ اس نے یہ تجربہ کیا جو کہ کامیاب رہا ایک ایسا پلانٹ بنایا ہے جو سولر بجلی کی مدد سے چلتا ہے اور اس سے سیلاب کا پانی پینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ حمزہ کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے شروع ہوئی تھی لیکن اب اس کو افغانستان، یمن، روہنگیا سمیت دیگر ممالک میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے سے ایسے سولر واٹر باکس تیار رکھے ہوئے تھے جو مختلف دیہات میں سیلاب متاثرین کے لیے لگا دیئے گئے ہیں۔ اس مہینے 50 باکس تیار کرکے ملک کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں دیئے جائیں گے۔
پاک افغان سرحد پرافغانستان سےدہشت گردوں فائرنگ سےبارڈر پر تعینات پاک فوج کے تین جوان شہید ہوگئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک واقعہ ضلع کرم میں پاک افغان سرحد پر پیش آیا، واقعہ سرحد پار سےہونےوالی فائرنگ سے سیکیورٹی فورسز کے تین جوان شہید ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کے حملے کےجواب میں بھرپور جوابی کارروائی کی جس سے دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ترجمان پاک فوج کےمطابق شہیدہونےوالے جوانوں میں نائیک معاویز خان، نائیک محمد رحمان اورسپاہی عرفان اللہ شامل ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان نے دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے افغانستان کی حکومت آئندہ آنے والے دنوں میں ایسی کارروائیوں کیلئے اپنی سرزمین استعمال ہونے سے روکے گی، بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیں گی، پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے پرعزم ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ایک اہم مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کردار کو جانبدار کہا تو صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے بھی سپریم کورٹ کا 63 اے سے متعلق کیس کا فیصلہ آئین کے منافی قرار دے دیا۔ عدالتی سال کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کا کہنا تھا کہ تعطیلات کے باوجود سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت کی، چیف جسٹس کے اقدامات سے مقدمات کی تعداد میں کمی آئی لیکن اس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے۔ صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا پانچ ججزکی تعیناتیاں نہ ہونے سے انصاف کی فراہمی کا عمل سست ہوا ہے۔ آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشوں سے ملک میں بے جا انتشار ہوا، اقتدار کی ہوس میں اعلیٰ عدلیہ کے ضبط کو بار بار آزمایا گیا۔ انہوں نے عدلیہ، ججز اور ان کی فیملی کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے خلاف کسی قسم کی توہین آمیز گفتگو ناقابل برداشت ہے، عدلیہ کی کردار کشی کا نوٹس لیا جائے۔ صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ آئین کے منافی ہے، آرٹیکل 63 اے فیصلہ میں نظرثانی پر فل کورٹ تشکیل دیکر سماعت کی جائے اور آرٹیکل 183/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے لیے بھی قانون سازی کی جائے۔ دوسری جانب اسی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رویہ جانبدارانہ تھا۔
لاہور کے علاقے چوکی نادر آباد کی حدود بستی چراغ شاہ میں 10 سالہ معذور بچی کرن سے زیادتی کے واقعے کا وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے چوکی نادر آباد کی حدود بستی چراغ شاہ میں گونگی، بہری 10 سالہ معذور بچی کرن سے زیادتی کے واقعے کا وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے نوٹس لے لیا ہے۔ کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر غلام محمود ڈوگر نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کینٹ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے زیادتی کے واقعے میں ملوث ملزمان کی فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ چوکی نادر آباد کی پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد بچی کے والد کا بیان لے لیا ہے۔ گونگی، بہری 10 سالہ معذور بچی کرن کے والد کا کہنا تھا کہ میں اور میری بیوی نوکری کے سلسلے میں گھر سے باہر تھے اور بیٹی گھر سے باہر نکلی تو نامعلوم ملزم نے اسے کچھ کھلایا اور زیادتی کی، میری بیٹی گونگی، بہری ہے اور اس کا دماغی توازن بھی درست نہیں ہے اس لیے وہ گھر میں ہی رہتی ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کا والد نوید ڈرائیور ہے وہ بھی واقعے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھا۔ مبینہ زیادتی کا شکار 10 سالہ بچی کرن کی والدہ کے مطابق اسے نامعلوم شخص ورغلا کر گھر سے باہر لے گیا، واقعے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھی، مختلف گھروں میں کام کر کے روزی روٹی کماتی ہوں، اسی لیے گھر سے باہر تھی، والدہ کے مطابق میری بچی کرن روتی ہوئی گھر آئی جس کے بعد ہمیں زیادتی کا معلوم ہوا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کینٹ عیسیٰ سکھیرا کے مطابق پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے، 10 سالہ بچی کا میڈیکل بھی کروا لیا ہے اور تھانہ جنوبی چھائونی میں واقعے کی رپورٹ درج کر لی ہے، مبینہ زیادتی کے ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور چھاپے مارے جارہے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کو جلد سے جلد یقینی بنایا جائے گا۔ دریں اثنا وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے گونگی، بہری 10سالہ معذور بچی سے زیادتی کے وا قعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر لاہور غلام محمود ڈوگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ملزم کو جلد گرفتار کر کے قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے گھنائونے واقعے میں ملوث ملزم کے خلاف قانون کے تحت سخت سزا دی جائے گی اور متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی جلد سے جلد یقینی بنائی جائے۔
پنجاب میں سیاسی تبدیلی کی افواہیں دم توڑگئیں، ق لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی نے وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ سے ملاقات میں مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق چند دنوں سے مختلف ذرائع سےیہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ پنجاب میں ایک بار پھر سیاسی تبدیلی کا امکان ہے جس میں ق لیگ کے اراکین اسمبلی اہم کردار ادا کریں گے، تاہم آج ان خبروں نےدم توڑ دیا ہے۔ آج ق لیگ کے اراکین پنجاب اسمبلی نے اپنی جماعت کے سینئر رہنما اور وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی، ملاقات میں صوبے کی مجموعی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا، اراکین نے اس موقع پر وزیراعلی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ۔ بعد ازاں ق لیگی اراکین کی وزیراعلی سے ملاقات کی ویڈیو ز اور تصاویر بھی جاری کی گئیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ق لیگ کے 8 اراکین اسمبلی خوشگوار موڈ میں وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ سے گفتگو کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ تین روز قبل چند خبر رساں اداروں کی جانب سےیہ رپورٹس دی گئیں کہ ق لیگ کے نصف سے زیادہ اراکین پنجاب اسمبلی چوہدری شجاعت حسین سے رابطے میں ہیں اور ان اراکین نے پارٹی سربراہ کے ہر فیصلے کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی چشتیاں جلسے میں خطاب کے دوران انکشاف کیا تھا کہ پنجاب حکومت کو گرانے کی سازش تیار کی جارہی ہےاور اس سازش میں مسٹر ایکس اور مسٹر وائے بھی اراکین کو دھمکیاں دے رہےہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان اقتدار کی ہوس میں اتنا گر چکا ہے کہ آرمی چیف کے تقرر کو الیکشن اور سیاست سے نتھی کررہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں خواجہ آصف نے کہا کہ اہم قومی فیصلے سیاسی مفادات سے مشروط نہیں ہوتے۔ موجودہ حکومت اس ذمے داری سے متعلق مقررہ وقت پر آئین اور ادارے کی بہترین روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک اںصاف کو اقتدار کیلئے بےتاب اور ہوس کا طعنہ بھی دیا اور کہا کہ اہم قومی فیصلے سیاسی مفادات سے مشروط نہیں ہوتے۔ قبل ازیں خواجہ آصف آرمی چیف کی تعیناتی پر عمران خان کے بیان سے متعلق یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ عمران خان باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس کو متنازع بنا رہے ہیں، عمران خان کی اپنا آرمی چیف لگانے کی حسرت پوری نہیں ہو سکی اب یہ حکومت کا حق ہے اور حکومت اسے پورا کرے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابھی نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل شروع نہیں ہوا تاہم یہ تعیناتی آئین کے مطابق کی جائے گی۔ عمران خان ایسا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں جو انکے غیر قانونی کاموں کو تسلیم کرے، ذہنی طور پر عمران خان آج بھی امریکا کی سپورٹ چاہتے ہیں، یہ کیسی بیرونی سازش ہے کہ بنی گالہ میں ملاقاتیں ہو رہی ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالےسے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلاب سے بچنے کی پلاننگ کریں گے، آئندہ ہفتے وزیراعظم سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس بلایا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر ) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سندھ کے ضلع دادو میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے پہنچے، اس موقع پر آرمی چیف نے فلڈ ریلیف کیمپوں میں مقیم سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور علاقے میں مزید پانچ ہزار خیمے تقسیم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ میں نے پاکستان کے تمام سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، سب سےزیادہ تباہی دادو میں آئی ہے، منچھر جھیل اور حمل جھیل جن کے درمیان100 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اس قدرتی آفت کے دوران آپس میں مل چکی ہیں، دادو کے علاوہ باقی تمام علاقوں میں امدادی کارروائیاں ختم ہوچکی ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ اس وقت پاکستان بھر سے لوگ امداد دےرہے ہیں، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے اچھی امداد مل رہی ہے، رولر اوراربن سندھ کے لوگوں سے درخواست کروں گا کہ ہمارے بھائی مشکل میں ہیں ان کیلئے آگے آئیں اور مدد دیں،ہر چیز کیلئے عالمی برادری کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے، عالمی ادارے اپنا کام شروع کرچکے ہیں، مگر دوست ممالک ایک حد تک مدد کرسکتےہیں، باقی ذمہ داری ہمارے ملک کے لوگوں کی ہے۔ پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ ہم نے دریاؤں کے ذریعے سیلاب کی تیاری کی ہوتی ہے، ہم ہمیشہ اس کیلئے تیار رہتے ہیں مگر کسی علاقے میں اگر غیر معمولی بارش ہوجائے تو اس کیلئے ہماری تیاری نہیں ہوتی، سیلاب کے بعد بحالی ایک بڑا چیلنج ہے، ابھی تو ہم لوگوں کو ریسکیو کررہےہیں،دریائے سندھ کےویسٹ حصے سےکیسے نمٹنا ہے اس کیلئے چیک ڈیمز بنانا ہوں گے، ڈرین سسٹم بنایا جائے گا، ہم نے اس پر کام شروع کرتے ہوئے میں نے خود آرمی انجینئر نگ کو ٹاسک دیدیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ آرمی انجینئرنگ نے اس تحقیق بھی کرلی ہے،اگلے ہفتے ہم وزیراعظم سمیت چاروں وزرائے اعلی کو اس معاملے پر بریفنگ دیں گےجس کے بعد عالمی ماہرین سےاس معاملے پر رہنمائی لی جائے گی ،بےگھر لوگوں کیلئے میرےپاس ایک پلان ہے، ان کیلئےایک پری فیب گاؤں بناتےہیں جس میں 50 سے100گھر ہوں گے،ان گھروں میں 2 بیڈ روم، باتھ روم اور کچن ہوگاجس کا تخمینہ پانچ لاکھ روپے ہے، ان گھروں کی زندگی 50 سے100 سال تک ہوگی۔
خیبر پختونخوا سےتعلق رکھنے والے آئی ٹی کی فیلڈ سے منسلک نوجوانوں کیلئے خوشخبری سامنے آگئی ہے، مشہور امریکی آئی ٹی کمپنی افینیٹی نے پشاور میں اپنا دفتر قائم کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ اور صحت تیمور خان جھگڑا نے فیس بک پراپنے ایک ویڈیو بیان میں اس پیش رفت کا اعلان کیا۔ تیمورجھگڑا نے کہا کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو ہمیں اس کیلئے نجی سرمایہ کاری اور کمپنیوں کو اپنے ملک میں لانا ہوگا، روایتی طور پر پشاور ایسی جگہ کبھی بھی نہیں رہی جہاں آئی ٹی سیکٹر کی کسی بڑی کمپنی نے سرمایہ کاری کی ہو، تاہم یہ پہلی بار ہورہا ہےکہ گلوبل برانڈ افینیٹی نے پشاور میں اپنا آفس کھولا ہے۔ تیمور خان جھگڑا نے کہا کہ یہ کمپنی نوجوانوں میں صلاحیتیں کھوجتی ہے ، اس میں آئی ٹی ایکسپرٹس، پروگرامرز سمیت کےپی کے جوانوں کو ملازمت کے مواقع بھی میسرآئیں گے، نا صرف پشاور بلکہ پورے خیبر پختونخوا کےجوانوں کو بیرون ملک جانے کے مواقع بھی فراہم کرےگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمپنی پشاور میں ایک اینکر انویسٹر بن گئی ہے ، مجھےامید ہے کہ اس کےبعد پاکستانی اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیز بھی دیکھیں گی کہ جوپشاور کا ٹیلنٹ ہے وہ کسی سے کم نہیں ہے۔
معاشی بدحالی کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں مزید 8 ارکان کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل جماعت پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے 7 جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کو وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے فیصل کریم کنڈی، مہر ارشد سیال، رضا ربانی، نوابزادہ افتخار، محمد علی باچا اور سردار سلیم حیدر کو وفاقی کابینہ کا حصہ بنایاگیا ہے۔ سینئر تجزیہ کار اور صحافی کامران خان نے اس خبر پرر دعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ برباد معیشت اور سیلاب کی تباہی کی وجہ سے وزیراعظم اپنی دیو ہیکل تاریخ کی سب سے بڑی کابینہ میں مزید 8 معاونین خصوصی بھرتی کرلیے ہیں۔ کامران خان نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ویسے بھی تو پاکستان معیشت میں بے تحاشہ سرمایہ بے کار پڑا رہتا ہے، غریب پس منظر سے تعلق رکھنے والےافراد کو کابینہ میں نوکری ملنے سے شہباز صاحب کو دعائیں ملیں گی۔
نجی چینل جیو کی جانب سے ایک خبر دی گئی کہ بنی گالہ میں عمران خان سے امریکی خاتون سفارتکار اور سی آئی اے لابسٹ رابن رافیل کی ملاقات ہوئی ہے جس پر سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے وضاحت دیتے ہوئے خبر مسترد کر دی اور کہا کہ یہ 3 سال پہلے کی ملاقات ہے۔ ملاقات سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فواد چودھری نے جیو نیوز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ملاقات 3 سال پہلے ہوئی لیکن ن لیگ کے ترجمان ٹی وی کو اب خیال آیا ہے"۔ واضح رہے کہ نجی چینل نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے سابق خاتون امریکی سفارت کار رابن رافیل نے ملاقات کی ہے۔ عمران خان سے رابن رافیل کی ملاقات بنی گالا میں ہوئی جس میں سینیٹر شہزاد وسیم بھی موجود تھے۔ رابن رافیل امریکا کی سابق سفارتکار اور سی آئی اے تجزیہ کار اور لابیسٹ ہیں اور وہ 1993 میں اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ جنوبی و سطی ایشیائی امور تھیں۔ خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ فواد چوہدری بھی پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کر چکے ہیں اور ان کی ملاقات 8 ستمبر کو امریکی سفارت خانہ میں ہوئی تھی۔ اس سے متعلق جیو نیوز نے سینیٹرشہزاد وسیم اور فواد چودھری کا مؤقف لینے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہو سکا۔ تاہم اب سابق وفاقی وزیر نے ملاقات کو پرانی قرار دے دیا ہے۔
سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک تقریباً ڈیفالٹ ہو چکا ہے صرف اعلان ہونا باقی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ حکومت نے بجلی 4.50 روپےفی یونٹ مزید مہنگی کردی ہے، ساری سیاست نومبر کے گرد گھوم رہی ہے، مولانا فضل الرحمان نے توسیع دینے والی پارلیمنٹ کی مدت بڑھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سربراہ پاکستان عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کا مزید کہنا تھا کہ اقتدار کے بھوکوں کا جمعہ بازار لگا ہے اورعوام کا چولہا نہیں جل رہا، وہ خود بخود سڑکوں پرنکلیں گے۔ واضح رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فی یونٹ بجلی 4 روپے 34 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اضافے کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا، یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 300 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریلیف دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے خلاف ان کی جانب سے توہین مذہب کو بنیاد بنا کر عمران خان کے خلاف شروع کی گئی سوشل میڈیا مہم پر قانونی کارروائی کرے گی۔ پارٹی کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر توہین مذہب کا الزام لگا کر ان کی جان کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مریم نواز نے عمران خان سے مبینہ طور پر منسوب 2 پرانے بیانات اور ان کے درمیان موازنہ کرنے کے لیے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر قرآن مجید کی آیات شیئر کی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی ٹوئٹ بھی کیا تھا کہ یہ شخص مذہب کو اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہا ہے اور اپنے جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔ اپنے ایمان اور ملک کو اس شیطان سے محفوظ رکھیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق مریم نواز کی ٹوئٹ کے بعد ٹوئٹر پر عمران خان کے خلاف توہین مذہب کا ایک ٹرینڈ چلا، اس ٹرینڈ میں پی ٹی آئی چیئرمین کو نشانہ بناتے ہوئے 65 ہزار سے زائد ٹوئٹس کی گئیں۔ چنانچہ اس ٹرینڈ میں کچھ ٹوئٹس ایسی بھی تھیں جن میں مریم نواز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں مذہب کو سیاست میں نہ گھسیٹنے کا مشورہ دیا گیا تھا، کیونکہ ایسے الزامات کے نتیجے میں کسی کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ مذکورہ معاملے پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اس معاملے کو ایسے نہیں جانے دیں گے، توہین مذہب کا الزام لگا کر پی ٹی آئی چیئرمین کی جان کو خطرے میں ڈالنے پر مریم نواز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار جانبدار تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جو قانون کے مطابق نہیں تھی جبکہ مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی جانبدارانہ رہا۔ اس مقدمے کے فیصلے کا ردعمل ججز تقرری کے لیے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا۔ چیف جسٹس نے بتایا جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 5 اہم اور قابل ججز کو نامزد کیا گیا تھا، نامزدگی کے حق میں 6 کے مقابلے میں 4 ووٹ آئے۔ وفاق نے وزیراعلیٰ پنجاب مقدمے پر ردعمل جوڈیشل کمیشن میں دیا، کیا یہ ردعمل عدلیہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے؟ نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا چارج سنبھالا تو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کا چیلنج درپیش تھا، زیر التوا مقدمات اور ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال جیسے چیلنجز بھی درپیش تھے لیکن خوشی ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار 134 سے کم ہو کر 50 ہزار 265 ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا اور صرف جون سے ستمبر تک 6 ہزار 458 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی نے 10 سال کے اضافے کے رجحان کو ختم کیا، آئندہ 6 ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے آئیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز کی تقرریوں کے معاملے میں بار ایسوسی ایشنز کی معاونت درکار ہے۔ آبادی میں اضافے سے وسائل پر بوجھ پڑتا ہے، آبادی میں اضافہ سے متعلق کیس کو جلد سنا جائے گا، پالیسی معاملات میں عمومی طور پر مداخلت نہیں کرتے لیکن عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایسے مقامات بھی سننے پڑتے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا مارچ 2022 سے ہونے والے سیاسی ایونٹس کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ پرججزکی مشاورت سے ازخود نوٹس لیا اور 5 دن سماعت کرکے رولنگ کو غیرآئینی قراردیا اور فیصلہ بھی 3 دن میں سنایا۔ انہوں نے کہا کہ دوست مزاری کی رولنگ کو کالعدم قراردینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا لیکن اس کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا گیا، ہم آگاہ ہیں ملک کو سنجیدہ معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن قانون سب کے لیے برابر ہے۔
قومی اور پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات 3اکتوبر کو ہوں گے الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی ایک اور پنجاب اسمبلی کی تین نشستوں پر ضمنی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا،ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس میں این اے 157 ملتان، پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 241 بہاولنگر اور پی پی 209 خانیوال میں 9 اکتوبر کو پولنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ نشستیں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد خالی ہوئی تھیں جن کے استعفے اسپیکر نے منظور کر لیے تھے،ڈی نوٹیفائی ہونے والے ان ارکان اسمبلی کی حیثیت کے بارے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے وضاحت درکار ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عبدالشکور شاد کی جانب سے اسپیکر کی کارروائی اور اس کے نتیجے میں ڈی نوٹیفکیشن کو چیلنج کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا 29 جولائی کو جاری ہونے والا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا اور انہیں 10 ستمبر کو بحال کردیا تھا۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ ان دیگر ارکان اسمبلی پر نہیں بلکہ اس مخصوص کیس میں صرف درخواست گزار پر ہی لاگو ہوتا ہے،الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔ الیکشن کمشنر بلوچستان سے دکی، لورالائی، موسیٰ خیل اور مستونگ کے اضلاع کے بعض پولنگ اسٹیشنوں پر ہونے والے انتخابات کی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی جو سیلاب کے باعث ملتوی کر دیے گئے تھے،سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے آرڈر کی کاپی طلب کریں جس کے بعد الیکشن کمیشن بدھ کو (کل) انتخابات کی نئی تاریخ کا فیصلہ کرے گا۔ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے ریلیف اور ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہونے کے سبب عدم دستیابی کے پیش نظر قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات ملتوی کیے جانے کے 5 روز بعد سامنے آیا۔
آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع دیے جانے کے معاملے پر عمران خان نے اپنا مؤقف واضح تو کر دیا مگر مفاد پرست میڈیا نے اس میں سے اپنا ہی مطلب نکالا۔ اسی معاملےپر میڈیا کے دوہرے معیار کو سامنے لاتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان نے اصل میں کیا کہا اور اس سے کامران خان اور مسلم لیگ ن کے ٹرول نے کیا مطلب نکالا؟ شیریں مزاری نے کہا کہ اصل میں عمران خان نے اس مسئلےپر اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی مگر اینکر اس کے ساتھ اپنا ایجنڈا دینا چاہتا تھا۔ اس طرح کے اینکرز کو چاہیے کہ وہ باقی لوگوں کے ساتھ ہی یک زبان ہو کر ان کا ایجنڈا پروموٹ کریں نہ کے یہ کہیں کہ وہ عمران خان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اس کے ساتھ ایک کلپ بھی شیئر کیا جس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اینکر پرسن کامران خان کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ "آرمی چیف کے معاملے پر گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔ معلوم نہیں کہ قانونی ماہرین کی اس پر رائے کیا ہے، اگر یہ صاف شفاف انتخابات کیلئے تیار ہیں تو پھر آرمی چیف سمیت ہر قسم کی بات ہو سکتی ہے"۔
اسٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سما نیوز کو انٹرویو کے دوران رہنما مسلم لیگ ن اور وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت نہیں صرف اور صرف آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن عمران خان سٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی راہ تلاش کر رہے ہیں۔ عمران خان دباؤ کے حربے استعمال کر رہے ہیں ایک طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ دوسری طرف بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر کہ "عمران خان نے ایک بار پھر سٹیبلشمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک نیچے کی طرف جاتا ہے تو قوم اس کی ذمہ دار ان کو سمجھے گی" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا عمران خان دبائو کی حکومت عملی سے کام لے رہے ہیں۔ اقتدار جانے سے پہلے وہ سٹیبلشمنٹ کے اتنے گرویدہ تھے کہ ایک میراثی بھی اتنے تعریفیں نہ کرے جتنی یہ کیا کرتے تھے، تب سٹیبلشمنٹ ٹھیک تھی اب ان کے سر سے دست شفقت ہٹا ہے تو گالی گلوچ پر اتر آئے ہیں، بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 75 سالوں میں ایسی ابن الوقتی کسی سیاستدان نے نہیں دکھائی۔ ایک اور سوال کہ "عمران خان بات تو جمہوریت کی کرتے ہیں لیکن انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ بات صرف اقتوار حلقوں سے کریں گے" کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جمہوریت کے ہجے بھی نہیں معلوم، نہ ہی وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ذہنی طور پر آمرانہ سوچ کے حامل شخص ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ سٹیبلشمنٹ ان کے اسی آمرانہ رویئے کے ساتھ ان کی پشت پناہی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ 75 سال بعد ایسا ہوا ہے کہ سٹیبلشمنٹ اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کر رہی ہے، سیاستدانوں کو اس حوالے سے سٹیبلشمنٹ کے کردار کو سراہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ کسی ایک فرد یا سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں اپنا آئینی کردار ادا کر رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ ، آئندہ آنے والے دنوں، سالوں، دہائیوں میں سٹیبلشمنٹ کا کردار آئین اور قانون کے مطابق ہو گا اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ایک اور سوال پر کہ "سٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور خواہش ان سے دوبارہ روابط کی ہے" کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ساری باتیں ان کی بری ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتی ہیں، وہ گن پوائنٹ اور طاقت سے سٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں، اقتدار حاصل کرنے کے لیے تڑپ رہے ہیں اور اسی کے لیے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپ ان کو میچ سے باہر کرنا چاہتے ہیں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں میچ سے باہر نکالنے کا حق صرف عوام کو ہے کسی اور کو نہیں ہم عوامی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عمران خان کے خلاف تواہین عدالت کی کارروائی پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالتوں کی توہین آج بھی کر رہے ہیں، وہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں۔ حکومت کے لیے واحد "ریڈلائن" قانون اور آئین پاکستان ہے جسے عمران خان متعدد مرتبہ کراس کر چکے ہیں۔ دریں اثنا آج چیئرمین پاکستان تحریک انصآف وسابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 85 سیٹوں والا مفرور آرمی چیف کیسے سلیکٹ کر سکتا ہے؟ مخالفین انتخابات جیت کر سپہ سالار کا انتخاب کر لیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں، نئی منتخب حکومت تک آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو ان کے عہدے پر توسیع دے دینی چاہیے، صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے، پاکستان میں سیاسی استحکام صرف اور صرف انتخابات کی صورت میں آ سکتا ہے اور اس کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، خدشہ ہے قرض دینے والے ممالک ہماری قومی سلامتی کو کمزور کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، آئین و قانون کے دائرے میں احتجاج کریں گے، چیف الیکشن کمشنر کا نام تسلیم کر کے بڑی غلطی کی، راولپنڈی، مظفر گڑھ کی سیٹ پر ہمیں دھاندلی سے ہرایا گیا، اپنا جواب عدالت میں دوں گا، کبھی عدلیہ کی توہین نہیں کرسکتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رات کو ٹیلی تھون دکھانے پر جو شرمناک رویہ اے آر وائی، بول، کیپیٹل اور جی این این ٹی وی کے ساتھ کیا گیا، جس طرح ان کو بند کیا گیا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، صحافیوں پر باقاعدہ انسداد دہشت گردی کے مقدمات بنائے جارہے ہیں اور ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ٹیلی تھون کے دوران ٹرانسمیشن کی بندش کے پیچھے حکومت کا ہاتھ نہ ہونے کے دعوے پر تنقید کرتے ہوئے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا بلیک آؤٹ کے ذمہ داران کی شناخت ظاہر کریں، بصورت دیگر پی ٹی آئی حکومت کو عدالت میں گھسیٹے گی جہاں ان سے ٹی وی چینلز کی بندش کے لیے فون کال کرنے والوں کے نام پوچھے جائیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیلی تھون کا مقصد سیاسی نہیں تھا، پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں لوگ سیلاب سے متاثر ہیں، حکومت اور میڈیا کو پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی بڑا سیلاب آیا لیکن وہاں پر سیلاب کی تباہی کم ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں نے سیلاب سے بچاؤ کے زیادہ مؤثر اقدامات کیے۔ دوسری جانب ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 29 اگست کو ہونے والی ٹیلی تھون میں 5 ارب روپے دینے کا عہد کیا گیا تھا، جس میں سے 2 ارب روپے ٹیکساس کے ایک ہی شخص نے بحالی کے لیے دینے کا کہا تھا، یہ پیسے دوسرے مرحلے میں آنے ہیں، ہمارے پاس بینک میں 3 ارب 30 کروڑ روپے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں سے ایک ارب 90 کروڑ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں جبکہ مقامی افراد کی جانب سے ایک ارب 93 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیرون ممالک سے 3 ارب 80 کروڑ روپے کچھ وجوہات کی بنا پر کریڈٹ کارڈ کے ذریعے موصول نہیں ہوسکے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا اس کا ہمیں اس لیے پتا ہے کہ ہماری ویب سائٹ پر لوگ کریڈٹ کارڈ سوائپ کرتے ہیں تو جو ٹرانزیکشن ناکام ہو جاتی ہیں، ہمارے پاس ان کا بھی ڈیٹا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ لوگوں نے عطیات دیے ہیں۔ گزشتہ روز کی ٹیلی تھون میں 2 گھنٹے میں 5 ارب 20 کروڑ روپے اکٹھا ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ضمنی انتخابات کے متعلق اجلاس ہوا جسے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک اور صوبائی اسمبلی کے 3حلقوں میں ضمنی انتخابات 9 اکتوبر کو کرائے جائیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ضمنی انتخابات کے متعلق اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے ایک این اے 157 ملتان اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں پی پی 139 شیخوپورہ، پی پی 209 خانیوال اور پی پی 241 بہاولنگر پر ضمنی انتخابات کیلئے نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق انتخابات 9 اکتوبر کو کرائے جائیں گے ۔ اجلاس کے دوران چاروں صوبائی الیکشن کمیشن کے اراکین کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن ودیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیلاب متاثرین کیلئے امداد میں قومی اداروں کی مصروفیات کے باعث ضمنی انتخابات کی تاریخ ملتوی کر دی گئی تھی، التوا اور ضمنی انتخابات کی دوبارہ تاریخ کے حوالے سے آج اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے چاروں حلقوں میں ضمنی انتخابات کی تاریخ 9 اکتوبرمقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ 9 حلقوں سے متعلق سیکرٹری الیکشن کمیشن کو حکم نامہ حاصل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا جائزہ اجلاس 14 ستمبر کو طلب کیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے مطابق 29 جولائی کو ہائیکورٹ نے ممبران کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن کر دیا تھا اور میڈیا کی رپورٹس پر ہائیکورٹ نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ صرف اور صرف درخواست گزار کی حد تک کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کیے گئے فیصلہ کے مطابق سندھ حکومت سے سندھ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق صوبائی الیکشن کمشنرز سے رپورٹ ایک ہفتے میں لی جائے گی جاکہ ان انتخابات کا انعقاد بھی جلد سے جلد ممکن ہو۔ یاد رہے کہ سیلاب کے باعث الیکشن کمیشن نے قومی و صوبائی اسمبلی کے 13 حلقوں میں 11، 25 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات ملتوی کیے تھے۔ الیکشن کمیشن نے پولنگ کی تاریخ منظوری کے دیتے ہوئے تمام قومی اداروں بشمول پولیس، پاک آرمی، رینجرز اور ایف سی الیکشن کمیشن کو معاونت کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات کیلئے سیکیورٹی فورسز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔

Back
Top