جانبداری کے بیان پر سپریم کورٹ بینچ اور بار میں ٹھن گئی؟

1barbenchamanysamany.jpg

چیف جسٹس پاکستان نے ایک اہم مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کردار کو جانبدار کہا تو صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے بھی سپریم کورٹ کا 63 اے سے متعلق کیس کا فیصلہ آئین کے منافی قرار دے دیا۔

عدالتی سال کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کا کہنا تھا کہ تعطیلات کے باوجود سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت کی، چیف جسٹس کے اقدامات سے مقدمات کی تعداد میں کمی آئی لیکن اس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا پانچ ججزکی تعیناتیاں نہ ہونے سے انصاف کی فراہمی کا عمل سست ہوا ہے۔ آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشوں سے ملک میں بے جا انتشار ہوا، اقتدار کی ہوس میں اعلیٰ عدلیہ کے ضبط کو بار بار آزمایا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1569277493776990209
انہوں نے عدلیہ، ججز اور ان کی فیملی کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے خلاف کسی قسم کی توہین آمیز گفتگو ناقابل برداشت ہے، عدلیہ کی کردار کشی کا نوٹس لیا جائے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ آئین کے منافی ہے، آرٹیکل 63 اے فیصلہ میں نظرثانی پر فل کورٹ تشکیل دیکر سماعت کی جائے اور آرٹیکل 183/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے لیے بھی قانون سازی کی جائے۔

دوسری جانب اسی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رویہ جانبدارانہ تھا۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
1barbenchamanysamany.jpg

چیف جسٹس پاکستان نے ایک اہم مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کردار کو جانبدار کہا تو صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے بھی سپریم کورٹ کا 63 اے سے متعلق کیس کا فیصلہ آئین کے منافی قرار دے دیا۔

عدالتی سال کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کا کہنا تھا کہ تعطیلات کے باوجود سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت کی، چیف جسٹس کے اقدامات سے مقدمات کی تعداد میں کمی آئی لیکن اس وقت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا پانچ ججزکی تعیناتیاں نہ ہونے سے انصاف کی فراہمی کا عمل سست ہوا ہے۔ آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشوں سے ملک میں بے جا انتشار ہوا، اقتدار کی ہوس میں اعلیٰ عدلیہ کے ضبط کو بار بار آزمایا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1569277493776990209
انہوں نے عدلیہ، ججز اور ان کی فیملی کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کے خلاف کسی قسم کی توہین آمیز گفتگو ناقابل برداشت ہے، عدلیہ کی کردار کشی کا نوٹس لیا جائے۔

صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ آئین کے منافی ہے، آرٹیکل 63 اے فیصلہ میں نظرثانی پر فل کورٹ تشکیل دیکر سماعت کی جائے اور آرٹیکل 183/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق دینے کے لیے بھی قانون سازی کی جائے۔

دوسری جانب اسی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے کیس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رویہ جانبدارانہ تھا۔
بار کونسل پٹواری اور جانبدار ہے، چیف جسٹس پاکستان