خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
رانا شمیم اپنے حلف نامے سے منحرف ہو گئے اور حلف نامے کے متن میں شامل الفاظ واپس لے لیے ہیں جس کے بعد ن لیگ کی عدلیہ کے خلاف ساری کمپین بے وقعت ہو گئی ہے۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے حلف نامے کے بعد کی صورتحال پر صحافی عباس بشیر نے سوال اٹھایا ہے کہ اب کہ جب ن لیگ کا سارا سیاسی پروپیگنڈہ جھوٹ پر مبنی ثابت ہوا ہے تو کیا مریم نواز سابق چیف جسٹس سے معافی مانگیں گی؟ عباس بشیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی واپس لینے پر مریم نواز جھوٹی ثابت، کیا مریم نواز سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے معافی مانگیں گی؟ ایک اور سوال کیا کہ کیا ن لیگ کا سیاسی پروپیگنڈا جھوٹ پر مبنی تھا؟ واضح رہے کہ رانا شمیم نے عدالت کی جانب سے مزید مہلت دیئے جانے کے بعد اپنا لندن میں قلمبند کرایا گیا حلف نامہ غلط قرار دے دیا ہے اور اپنے حلف نامے کے الفاظ واپس لیتے ہوئے غیر مشروط معافی نامہ جمع کرا دیا ہے۔ انہوں نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ بیان حلفی میں غلطی سے ہائیکورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا، اپنی اس سنگین غلطی پر معافی کا طلبگار ہوں10 نومبر 2021 کے بیان حلفی میں جج کا نام غلط فہمی کی وجہ سے شامل ہوا، رانا شمیم نے کہا کہ میں اپنے بیان حلفی کا متن واپس لیتا ہوں۔
ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے پاکستان میں سیلاب متاثرین پر مغربی ممالک کی بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ مشہور برطانوی اخبار میں اپنے آرٹیکل میں ان کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کی خاموشی حوصلہ شکن ہے، مگر خبردار رہيں ، کل پاکستان کی جگہ آپ بھی ہو سکتے ہیں۔ فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ شامی مہاجرین کو سمندر کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا، جبکہ یوکرینی پناہ گزینوں کا خصوصی استقبال کیا گیا۔ برطانوی اخبار میں لکھے گئے مضمون میں فاطمہ بھٹو نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ فرانس کا نوٹرے ڈيم کیتھیڈرل جلا تو چھتیس گھنٹوں میں 880 ملین ڈالرز کی خطیر رقم جمع کر لی گئی تھی۔ فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ ايک تہائی پاکستان سيلاب سے ڈوبا تو مغربی اخبارات کے ليے بڑی خبر فن لینڈ کی وزیراعظم کی پارٹی کرنے کی تھی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کی کيا سيلاب سے تباہ حال پاکستان کو عالمی امداد کے لئے بھیک مانگنا پڑے گی؟ وہ اس تباہی کا خود ذمہ دار بھی نہیں۔
ملک بھر میں ڈالر کی قیمت میں اتاڑ چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے،اسی وجہ سے ڈالر کی سٹے بازی بھی عروج پر ہے، جسے روکنے کیلیے حساس ادارے متحرک ہوگئے ہیں،ڈالر کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی اورسٹے بازی روکنے کے لیے حکومتی اداروں کے ساتھ حساس اداروں نے کارروائیاں تیز کردیں۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں اور ایئرپورٹ ایجنسیوں نے ایئرپورٹس پر ڈالر کی منتقلی روکنے کیلیے سیکیورٹی بڑھادی ہے،ایئرپورٹس پر حساس اداروں کی مشکوک سامان اورافراد کی تلاشی کاعمل جاری ہے،جس کا مقصد ڈالر کی غیرقانونی طورپر منتقلی کے عمل کوروکنا ہے،ایف آئی اے حکام نے واضح کردیا کہ ڈالر کی مصنوعی طریقہ سے قلت پیدا کرنے والے سٹہ بازوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوسری جانب ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین کہتے ہیں کہ توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی 27.3 فیصد رہی، مہنگائی نہ صرف پاکستان بلکہ ترقی یافتہ ملکوں میں بھی ہوئی، اشیا کی عالمی سطح پر قیمتیں، توانائی اور روپے کی قدرمیں کمی مہنگائی کی وجوہات ہیں، سیلاب کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ممالک کرنسی کو مارکیٹ پر چھوڑ دیتے ہیں، مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹ پر کرنسی کے بہتر نتائج آتے ہیں، 2019 میں حکومت پاکستان نے ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ پر چھوڑا،اسٹیٹ بینک کرنسی میں مداخلت نہیں کرتا، اسٹیٹ بینک تب مارکیٹ میں مداخلت کریگا جب مارکیٹ میں غیرمعمولی سرگرمی ہو، آئی ایم ایف کے ساتھ بھی یہی معاہدہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط پر ڈالر پر فرق پڑا تھا، مئی جون جولائی میں روپے کی قدر میں کافی کمی آئی، 28 جولائی کو ڈالر 240 روپے پر چلا گیا اورآئی ایم ایف معاہدے کی خبروں کے ساتھ ڈالر 26 روپے کم ہوا،روپے کی قدر میں کمی روکنےکیلئے انتظامی اقدامات کیے، کچھ ایسی پابندیاں لگائیں جو نہیں لگانا چاہتے تھے، گاڑیاں، گاڑیوں کے پرزے، موبائل فون پر درآمدی پابندیاں لگائیں۔
آرمی چیف کو توسیع سے معاملات الگ ہوں گے،تجزیہ کار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان باور کراچکے ہیں کہ الیکشن سے قبل حکومت سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں، بلکہ صرف الیکشن کیلیے ہی مذاکرات ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں میزبان نے سینیئر تجزیہ کار محمد مالک اور مجیب الرحمان سے گفتگو کی۔ میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ عمران خان اپنی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ نومبر میں تعیناتی نہ ہو بلکہ الیکشن ہوجائیں، وہ الیکشن جیت کر آئیں پھر وہ یہ اہم تعیناتی کریں، لیکن جس اسٹیبلشمنٹ پر وہ تنقید کرتے آئے ہیں ان ہی کی موجودگی میں وہ الیکشن کو تیار ہیں، ان کے اعتماد کی کیا وجہ ہے؟ سینیئر تجزیہ کار محمد مالک نے کہا کہ عمران خان کو زیادہ بڑی پریشانی اہم تعیناتی سے ہے، شاید عمران خان کو ایسا لگتا ہے کہ ایک اہم تعیناتی ہوئی تو وہ ان کے حق میں نہیں ہوگی، اس لئے بہتر ہے کہ توسیع چلے۔ محمد مالک نے کہا کہ اگر ان ہی لوگوں میں سے تعینات ہونا ہےتو پھر یہ غیر ضروری بات ہے کہ الیکشن سے پہلے تعینات کریں یا اس کے بعد، لیکن اگر توسیع ہوتی ہے تو پھر آپشن الگ ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب کی صورتحال ہے، سب کچھ تباہ ہورہا ہے لیکن توجہ ایک تعیناتی پر ہی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس تعیناتی کا آئندہ سیاست پر بڑا اثر پڑے گا، اس زاویے سے دیکھیں تو سمجھ آجائے گا عمران خان صاحب کیوں توسیع چاہتے ہیں۔ پروگرام شریک تجزیہ کار مجیب الرحمان نے کہا کہ عمران خان کا خیال ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی، نہ انتخابات ہوسکتے، نہ وہ نتائج جو وہ چاہتے ہیں، عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی کردار کو نظر انداز نہیں کرتے، وہ جانتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بہتر رکھنا ضروری ہیں۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار محمد مالک کا کہناتھاکہ عمران خان کے قریبی لوگ کہتے ہیں کہ زیادہ پریشانی نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے ہے اور ان کا یہ خیال ہے کہ اگر موجودہ حکومت یہ تقرری کریگی تو وہ ان کے مفاد میں نہیں جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایکسٹینشن ہوتی ہے تو پھر تو سارا یہ منظر نامہ تبدیل ہوجائےگا۔ملک اس وقت سنگین مسائل میں گھراہواہے لیکن ہر بات تعیناتی پر آکر ہی رک رہی ہے تو اس کا کچھ تو مطلب ہے ناں۔ مجیب الرحمان نے کہا عمران خان کیلیے مقتدرہ کی بڑی اہمیت ہے، وہ اسی حوالےسے اپنے مستقبل اور سیاست کو دیکھتے ہیں، ایک طرف پراسیکیوشن ہے دوسری طرف خان صاحب کے مطالبات یا تقاضے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دستور کے مطابق چلے تو الیکشن مقررہ تاریخ پر ہوں گے، آرمی چیف کی تقرری بھی نومبر کے آخر میں ہوگی، ملک کی موجودہ صورتحال میں حکمت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز ایک دوسرے سے بات کریں اورمعاملات کو سنبھالیں،
سیلاب متاثرہ افراد کے لیے مختلف ممالک سے کیش کی صورت میں آنے والی امداد کو آرمی یا وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں اجلاس کے شرکاء کو وزارت اقتصادی امور کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلاب متاثرہ افراد کے لیے مختلف ممالک سے کیش کی صورت میں آنے والی امداد کو آرمی یا وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران اراکین قائمہ کمیٹی نے وزارت اقتصادی امور کے حکام سے غیرملکی امداد اور دیگر امور پر سوالات کیے۔ وزارت اقتصادی امور کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بریفنگ میں بتایا کہ سیلاب متاثرین 1 ملین ڈالرز بحرین نے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے لینے سے انکار کر دیا اور بحرین سے آئی امداد کو آرمی فنڈ میں منتقل کرنا پڑا جبکہ سینیٹر منظور کاکڑ نے وضاحت دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ اگر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) امداد وصول نہیں کر سکتا تو اس ادارے کا مقصد کیا ہے؟ وزارت اقتصادی امور کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کیش کی صورت میں آنے والی امداد کو آرمی یا وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔سیلاب متاثرین کے لیے چین نے 400 ملین ڈالرز دینے کا اعلان کیا تھا اور ہم ایسی این جی اوز سے معاملات طے کر رہے ہیں جو غیرملکی فنڈنگ وصول کرتی ہیں۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان این جی اوز کو ملنے والی غیرملکی فنڈنگ کی تفصیل دی جائے۔ وزارت اقتصادی امور کے جوائنٹ سیکرٹری نے اجلاس میں تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں 16 ہزار نان گورنمنٹل آرگنائزیشنز (این جی اوز) رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 1 ہزار این جی اوز غیرملکی فنڈنگ وصول کرتی ہیں جو وزارت میں منظورشدہ ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نان گورنمنٹل آرگنائزیشنز (این جی اوز) کیلئے نئی پالیسی بن چکی ہے جسے کابینہ کو بھیج دیا گیا ہے اور بہت جلد نئی پالیسی منظور ہونے کے بعد نافذ کر دی جائے گی۔
سازش کے ذریعے مسلط شدہ حکومت نے معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا، ہمارے دور میں معیشت مستحکم ہو رہی تھی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے دور اقتدار اور موجودہ اتحادی حکومت کے معاشی اشاریوں کو شیئر کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: سازش کے ذریعے مسلط شدہ حکومت نے معیشت کو تباہ کر کے رکھ دیا، ہمارے دور میں معیشت مستحکم ہو رہی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بنک کی رپورٹس ثابت کرتی ہیں کہ پاکستان پر مسلط کردہ امپورٹڈ حکومت مستحکم معیشت کو وراثت میں ملنے کے باوجود معیشت کو تباہ ہونے سے بچانے میں مکمل ناکام رہی ہے جس کی عکاسی اقتصادی سروے میں ہوئی جس نے گزشتہ 70 سالوں کے دوران ہمارے دوراقتدار کی اقتصادی کارکردگی کو بہترین قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ہمار ےدور اقتدار میں شرح نمو (6%)، صنعت، زراعت، برآمدات، تعمیرات، ترسیلات، زر، ٹیکس وصولی اور روزگاری کی فراہم میں پچھلے 70 برسوں کی بلندترین سطح پر تھا۔ اب پاکستان کو ایسی مہنگائی کا سامنا ہے جس نے ہر طبقے کے افراد کو شدید پریشانی میں مبتلا کر رکھا، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، خوراک کے عدم تحفظ اور روپے کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے۔ چیئرمین عمران خان کا اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں کہنا تھا کہ: پاکستان پر سازش سے مسلط شدہ امپورٹڈ حکومت کو کچھ اندازہ نہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ قومی مجرموں کے جتھے کا صرف ایک ہی کارنامہ ہے وہ یہ کہ انہوں نے پاکستان سے لوٹے گئے اربوں روپے کے بدلے میں ایک اور این آر او حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ: یہ سوال آج پوری قوم کی زبان پر ہے کہ ہماری حکومت کے خلاف ہونے والی مکروہ سازش کے پیچھے کون ہے؟
پاکستان بھر میں آٹے کا بحران مزید سنگین ہونے اور فی کلو قیمت 200 روپے تک ہونے کا امکان ہے جس پر عوام نے وزیراعظم سے رحم کی اپیل کر دی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کراچی ہول سیل گروسری ایسوسی ایشن عبدالرئوف کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں آٹے کا بحران مزید سنگین ہونے اور فی کلو قیمت 200 روپے تک ہونے کا امکان ہے جس اس وقت 120 سے 130 روپے تک بیچا جا رہا ہے، جس پر عوام نے وزیراعظم سے رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عوام پر رحم کریں اور آٹے کی قیمت میں کمی کریں۔ مہنگائی کے مزید بڑھنے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے عبدالرئوف ابراہیم کا کہنا تھا کہ روٹی مجبوری میں پانی سے بھی کھائی جا سکتی ہے لیکن اگر وہ بھی چھین لی گئی تو کیا ہو گا؟ حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی نئ فصل کی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کر کے ذخیرہ اندوزوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، جلد آٹے کے بحران کے ساتھ قیمت 200 روپے فی کلو تک ہو جائے گی حالانکہ حکومت جانتی ہے کہ ملک کو 80 لاکھ ٹن گندم کی کمی کا سامنا ہے۔ اس وقت چکی آٹا 140، فائن آٹا 130 اور عام آٹا 120 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے، ذخیرہ اندوزی کے بعد قیمتیں کہاں جائینگی اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ حکومت سندھ نے ایک سال پہلے گندم کی سرکاری امدادی قیمت 55 روپے فی کلو مقرر کی گئی جو اب 7ماہ قبل ہی 100 روپے فی کلو کر دی گئی ہے جس پر ایک اجلاس کے دوران سرکاری حکام کو کہا کہ آپ خود مہنگائی بڑھانے کا باعث بن رہے ہیں۔ حکومت کو سٹیک ہولڈرز کو بلا کر عملی اقدامات کرنے ہونگے ورنہ صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی۔ حکومت کی تجویز دی ہے کہ ملوں کو گندم کا کوٹہ اکتوبر نہیں ابھی دے دے تاکہ مسائل کا خاتمہ ہو۔ دریں اثنا آٹا مہنگا ہونے کے باعث کوئٹہ سے کراچی تک تنخوار دار ہو یا مزدور طبقہ سب پریشان ہیں۔ شہریوں سوال کر رہے ہیں کہ ہم سے اب روٹی بھی چھینی جا رہی ہے؟ لیگی حکومت نوالے بھی گن گن کر دیتی ہے، بہت سے شہروں میں آٹا 120 سے 140 روپے کل تک بک رہا ہے جبکہ روٹی کی قیمت 50 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ فلورملز مالکان کا کہنا ہے کہ حکومت گندم نہ دے تو آٹے کی قیمتیں کیسے کم کریں؟ عوام نے ہاتھ جوڑتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ ہمارے حال پر رحم کریں!
گزشتہ ہفتے کے دوران 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں انڈے، آٹا، دال ماش، مونگ اور چاول شامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مہنگئی کی ہفتہ وار مجموعی شرح 40.58 فیصد جبکہ ہفتہ وار شرح میں 0.19 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس میں انڈے، آٹا، دال ماش، مونگ اور چاول شامل ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کا تھیلا 25 روپے 41 پیسے، باسمتی ٹوٹا چاول 1 روپے 61 پیسے فی کلو، دال ماش 6 روپے 34 پیسے فی کلو جبکہ گائے کا گوشت 2 روپے فی کلو مہنگا ہوا ہے۔مونگ کی دال کی قیمت میں 8 روپے 31 پیسے ، فی درجن انڈے 7 روپے، چھوٹے گوشت کی فی کلو قیمت میں 3 روپے 98 پیسے کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دریں اثنا 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام، 10 میں کمی، ٹماٹر اور پیاز کی فی کلو قیمت 16 روپے کم ہوئی اور لیکوی فائیڈ پٹرولیم گیس کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 80 روپے کمی ہوئی جبکہ پام آئل کی قیمت بین الاقوامی سطح پر 1800 ڈالر فی ٹن سے کم ہوکر آدھی ہو چکی ہے لیکن عوام کو اس کا فائدہ نہیں پہنچ رہا، کھلا خوردنی تیل آج بھی پاکستان میں 400 روپے فی لیٹر جبکہ برانڈڈ تیل 530 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے جو عوام پر ظلم ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے 17 ہزار 732 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 33.03 فیصد جبکہ 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888 روپے تک ماہانہ آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 38.29 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا پاکستان میں سیلاب نے عام آدمی کی زندگی کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، کروڑوں لوگ اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں، 400 سے زائد بچوں سمیت 1400 افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں گھر مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔ ہم یہاں بیٹھے معزز ارکان کے مشکور ہیں جنہوں نے ایک ایسے مشکل وقت میں ہماری مدد کی جب لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا سیلاب کے پانی سے آبی بیماریوں کا خطرہ ہے، بچے ملیریا اور ڈائریا کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصل تباہی ہوگئی ہے اور لائیو اسٹاک کا بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، اس سیلاب سے ہونے والا نقصان اربوں ڈالر پر محیط ہے لیکن اللہ کی مدد اور آپ کے تعاون سے ہم سے مشکل سے جلد نکلنے میں کامیاب رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آنے والا یہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، غیرمعمولی بارشوں اور پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے پانی کے سبب پاکستان کا ہر کونا کسی سمندر کا منظر پیش کر رہا ہے، ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا سوال یہ ہے کہ کیا یہ آخری موقع ہے کہ دنیا کا کوئی ملک موسمیاتی تبدیلی کی اس تباہی سے دوچار ہوا ہے یا خدانخواستہ دیگر ممالک بھی اس کا شکار ہوں گے۔ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ شنگھائی تعاون تنظیم اس لعنت کے سامنے دیوار بن کر کھڑی ہوجائے لیکن یہ سب انتہائی سوچ بچار کے بعد تشکیل دیے گئے منصوبے کی بدولت ہی ممکن ہے۔ شہبازشریف نے کہا ایک ایسا منصوبہ جو پائیدار ہو کیونکہ آج یہ ناانصافی ہم سے ہوئی ہے، ہمارا کاربن کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے لہٰذا میں اس فورم سے درخواست کرتا ہوں کہ ہم اپنی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ایک منصوبہ بنائیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ خطے کے امن اور ترقی کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور اس وقت افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی۔ اس وقت ہم نے افغانستان کو نظرانداز کیا تو یہ بڑی غلطی ہوگی، افغانستان میں سیکیورٹی دہشت گردی کے خلاف مضبوط بنانے کے لیے ان کی مدد کریں۔ انہوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیا کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو حکومت کا حصہ بناتے ہوئے تمام شہریوں اور معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص خواتین کے انسانی حقوق کا احترام کریں۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت ملنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کو مبارکباد بھی پیش کی۔
حکومت شمسی توانائی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے یا پھر نیشنل الیکٹرک اینڈ پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سولر سسٹم لگانے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے سرگرم ہے فیصلہ کرنا مشکل ہے۔ نیٹ میٹرنگ سے سرکار کو فروخت کی جانے والی اضافی بجلی کا فی یونٹ ریٹ 10 روپے 32 پیسے کم کرنے کا مجوزہ منصوبہ تیار کرلیا گیا، اس حوالے سے عوامی آراء بھی طلب کرلی گئی ہیں۔ فرنس آئل اور ایل این جی سے بجلی کی پیداوار بہت مہنگی ہو چکی، حکومت سولر انرجی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے اور گھریلو صارفین کو بھی سولر سسٹم لگانے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ مگر دوسری جانب نیپرا بننے جا رہا ہے بڑی رکاوٹ کیونکہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے حکومت کو اضافی بجلی کا فی یونٹ ریٹ 10 روپے 32 پیسے کم کرنے کا پلان بنایا جا رہا ہے۔ اس وقت ڈسکوز یہ بجلی خرید رہی ہیں 19 روپے 32 پیسے فی یونٹ کے ریٹ پر اور نیپرا یہ نرخ مقرر کرنا چاہتا ہے صرف 9 روپے فی یونٹ یعنی 53 فیصد سے زائد کمی۔ نیٹ میٹرنگ صارفین کو اضافی بجلی حکومت کو بیچنے پر نقد پیسے تو نہیں ملتے البتہ یہ ان کے بجلی بلز میں ایڈجسٹ ہوجاتے ہیں۔ نیپرا کے مجوزہ منصوبے سے سولر سسٹم لگانے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ ادھر آئی پی پیز کے لیے شمسی توانائی سے بجلی پیداوار کا نیا ٹیرف ساڑھے تین سے چار سینٹس تک آچکا ہے اس لیے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے ڈسکوز جو بجلی خرید رہی ہیں، اس کا 19روپے 32پیسے فی یونٹ کا ٹیرف بہت زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ نیٹ میٹرنگ صارفین کو لائسنس میں ٹیرف کے حوالے سے کوئی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔ نیپرا نے اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا اس کا نئے اور پرانے تمام نیٹ میٹرنگ صارفین پر اطلاق ہوگا۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن کامران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے امید تھی کہ ملکی معیشت سنبھل جائے گی مگر وہ ابھی بھی آئی سی یو میں ہے، حکومت کہیں نظر نہیں آ رہیں ان پانچ مہینوں میں اگر کچھ ہوا ہے تو وہ یہ ہے کہ حکومتی بڑوں کے اربوں کھربوں کے کرپشن کیسز دفن ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے پروگرام میں کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے آنے والی امداد کو آکسیجن سمجھا جا رہا تھا مگر معیشت ابھی بھی آئی سی یو سے باہر نہیں آ سکی، کامران خان نے کہا کہ اس پروگرام کے بعد گمان تھا کہ ڈالر اور روپے کی قدر میں استحکام آجائے گا مگر ایسا ہوا نہیں ہے۔ اینکر پرسن نے کہا کہ دوست ممالک سے فنڈنگ اور ریل پیل کی اطلاع تھی مگر ایسا بھی نہیں ہوا۔ اندازہ تھا کہ کاروبار میں کچھ بہتری اور مارکیٹس کے حالات بہتر ہو جائیں گے مگر تمام تدبیریں اور اندازے الٹ ہی ہوئے ہیں۔ دوست ممالک کا آسرا تھا اب بھی صرف آسرا ہی ہے۔ کامران خان نے کہا کہ پاکستان اس وقت پہلے سے زیادی معاشی بھونچال کی زد میں ہے۔ فاریکس مارکیٹ میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ 2 ہفتے قبل ڈالر 220 روپے کا تھا جو اب 236 روپے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ جبکہ اوپن مارکیٹ میں تو ڈالر245 میں بھی نہیں مل رہا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا آئی ایم ایف سے فنڈز کی منظوری کے بعد خیال تھا کہ پاکستانی کو ایشین ڈویلپمنٹ بینک، عالمی اسلامی بینک سمیت دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے فنڈنگ کے نئے دروازے کھلیں گے مگر ایسا بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گیس و بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور ملک میں مہنگائی کی شرح 47 سالہ ریکارڈ توڑ کر 27 اعشاریہ 3 فیصد تک پہنچ چکی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر شدید سفارتی تنہائی اور مسائل کا سامنا ہے۔
آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2022 کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کے اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ہے،سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر نے اسے 'چیپ سیلکشن قرار دیدیا'۔ تفصیلات کے مطابق چیف سیلکٹر محمد وسیم نے ٹی 20ورلڈ کپ 2022 اورنیوزی لینڈسیریزکیلئے قومی کرکٹ ٹیم کے15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا ہے، اسکواڈ میں مڈل آرڈر بیٹسمین شان مسعود کی واپسی ہوئی ہے۔ 15 رکنی اسکواڈ میں 3 ریزرو کھلاڑی شامل ہیں، اسکواڈ بابراعظم(کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)آصف علی، محمد رضوان، حیدر علی،خوشدل شاہ، حارث رؤف، افتخار احمد، محمد نواز، محمد حسنین، محمد وسیم، شاہین آفریدی، عثمان قادر، شان مسعود اور نسیم شاہ پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ شاہنواز دھانی، محمد حارث اور فخر زمان تین ریزرو کھلاڑیوں میں شامل ہیں، یہ اسکواڈ ٹی 20 ورلڈ کپ کے علاوہ نیوزی لینڈ میں سہ فریقی سیریز بھی کھیلے گا۔ تاہم انگلینڈ کے دورہ پاکستان میں کھیلے جانے والے 7 ٹی 20 میچز کیلئے الگ ٹیم کا انتخاب کیا گیاہےجس میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان (وائس کپتان)، محمد حارث، عابر جمال، آصف علی، ابرار احمد، افتخار احمد، حیدر علی، شاہنواز دہانی، عثمان قادر، حارث رؤف، خوشدل شاہ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد وسیم، نسیم شاہ، شان مسعود اور محمد رضوان شامل ہیں۔ سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر نے ٹی 20 ورلڈ کپ اسکواڈ کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئےاسے چیف سیلکٹر کی چیپ سیلکشن قرار دیا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کل 16 ستمبرسے کم ہونے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹرول کی قیمت 9.62 روپے کم ہوکر 235.98 روپے سے 226 روپے تک آ سکتی ہے۔ دوسری جانب ڈیزل کی قیمت 3.04روپے اضافے کے بعد 247.26 سے بڑھ کر 250.30 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ انڈسٹریل ذرائع کے مطابق یکم ستمبر کو ڈیزل کی قیمت 15 فیصد بڑھی ہے یعنی 6.46 روپے بڑھ کر 133.93سے 140.38 فی لٹر ہو گئی تھی۔ ذرائع ابلاغ کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ چونکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے جو 217.81 سے بڑھ کر 225.63 روپے ہوا ہے۔ جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کسٹم ڈیوٹی میں بھی 18.74 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ کے اختتام پر بھی افواہیں زیرگردش تھیں کہ پٹرول کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی تھیں۔ تاہم رواں ماہ کے آغاز پر حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کرنے کی بجائے بڑھا دی تھیں۔ ستمبر کے اوائل میں پیٹرول 2روپے 7پیسے فی لٹر ، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 99پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 10روپے 92پیسے فی لٹر اور لائیٹ ڈیزل آئل 9روپے 79پیسے فی لٹر مہنگاکیا گیا تھا۔
پاکستان کیلیے اچھی خبر سامنے آگئی، پاکستان فیٹف کی تعمیل کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان فیٹف کی 40 میں سے 38 تجاویز پر عمل کرچکا ہے، جس کے بعد پاکستان کو عملدرآمد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔ جاری جائزہ امور کو منطقی انجام تک پہنچتا دیکھنا چاہتا ہے،فیٹف جائزہ ٹیم کی تیار کردہ رپورٹ اکتوبر کے پلینری اجلاس میں پیش کی جائے گی، دفترخا رجہ نےکہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی تکنیکی ٹیم نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا۔ فیٹف ٹیم نے تمام نکات پر ہر ادارے سے تفصیلی بات چیت کی، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہمارے نکتہ نظر سے ایف اے ٹی ایف ٹیم کا دور ہ پاکستان کامیاب رہا۔ دورے کا مقصد پاکستان کے ایف اے ٹی ایف سے متعلق عزم اور کارکردگی کا زمینی جائزہ لینا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان جاری جائزہ امور کو منطقی انجام تک پہنچتا دیکھنا چاہتا ہے،پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں متواتر انتھک کاوشوں سے دونوں جامع پلانز پر عملدرآمد کیا،پاکستان مستقبل میں بھی اس حوالے سے اپنی کاوشیں جاری رکھے گا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جون 2022 ء میں فیٹف کے دونوں ایکشن پلانز کو مکمل کرنا پاکستان کے عزم کا عکاس ہے، پاکستان کی طرف سے اس سال جون میں دونوں ایکشن پلانز کی تکمیل درحقیقت ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ایف اے ٹی ایف معیارات پر اعلیٰ سطح کی تاثیر حاصل کرنے کا اعتراف ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اس حکومت نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر میں کہہ سکوں کہ یہ معیشت کیلئے بہترتھا، درحقیقت اس عرصے میں معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے، کچھ مثبت نہیں ہوا۔ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ اس نے ملک کو معاشی بدحالی سے نکال لیا ہے تو اسے معیشت کا پتہ ہی نہیں، جبکہ عمران خان کے دور میں کوئی بھی ثابت کردے کہ ان کی معاشی پالیسیاں غلط تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی انٹرنیشنل باڈی کو لےآئیں اور وہ کہہ دے کہ عمران خان کی معاشی پالیسی غلط تھی۔ شہبازشریف کہتے ہیں کہ ماضی میں معاشی پالیسیاں درست نہیں تھی، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ تیس سال حکومتیں کس نے کیں؟ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا وہ سیاہ کو سفید کہنا چاہتےہیں تو اس کا کوئی جواب نہیں ہے، میرا فارمولا بڑا سادہ ہے کہ کشتی کو وہ کنارے پر لگا سکتا ہے جس کے پاس کنٹرول ہو۔ ایف بی آر کے سابق سربراہ شبر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو رواں سال تیس ارب کا قرض واپس کرنا ہے، 30ارب قرض کی واپسی کیسے ہوگی؟ کیا حکومت نے کوئی راستہ بتایا؟ شبر زیدی نے بتایا کہ ہم تیس ارب کا قرض واپس بھی کرتے ہیں تو آئی ایم ایف کہتا ہے کہ آئندہ تین سال22ارب کا گیپ ہے، اس کے لئے کیا طریقہ کار اپنایا جائے گا؟ سابق چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت کیساتھ عالمی برادری معاہدہ نہیں کریگی کیونکہ ان کی مدت کم رہ گئی، دوسری اہم بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت کا مینڈیٹ بھی کمزور ہے اس لیےبھی کوئی مدد کیلئےنہیں آئےگا۔ شبر زیدی نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات ناگزیر ہیں، کسی کی بھی حکومت ہو عالمی برادری سےبات کی جائے، ہوسکتا ہے کہ شہبازشریف کی حکومت ہو لیکن مضبوط ہو، واضح مینڈیٹ لینے والی حکومت کو چاہیے کہ اصل پوزیشن بتاکرملک کومسائل سےنکالے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے اور پی ٹی آئی کے مابین بہترین ورکنگ ریلشن شپ سے متعلق واضح پیغام دے دیا اور کہا کہ پرویز الہیٰ اور عمران خان ملکر عوام کی فلاح و بہبود کا کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہیٰ نے کہا کہ عمران خان اکیلے نے 13 جماعتوں کے کاغذی شیروں کو صفر کر دیا ہے۔ پنجاب میں اتحادی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ مثالی ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔ پرویز الہیٰ نے مزید کہا کہ مخالفین کا کام پراپیگنڈہ کرنا ہے اور وہ کرتے رہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم عمران خان کے ساتھ مل کر فلاح وبہبود کے کام کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اس کے علاوہ بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ دعوؤں کی بجائے عمل پر یقین رکھتا ہوں، میرے سابق دور کے فلاحی کام آج بھی عوام کو یاد ہیں، ذاتی نمود ونمائش کے بجائے نئے ادارے بنائے جو آج تنآور درخت بن چکے ہیں، اللہ تعالٰی نے جب بھی موقع دیا، ہم نے عوام کی بے لوث خدمت کی، دوسری طرف مخالفین نے ہمیشہ سازشیں کیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 13 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے چند ماہ میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا، اس ٹولے سے ملک چل رہا ہے نہ معیشت سنبھل رہی ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم (متحدہ قومی موومنٹ پاکستان) اپنے کارکنوں کی لاشیں ملنے کے باوجود بھی حکومت کی سیاسی لاش کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے حکومت کے طرز عمل پر کہا کہ وزیراعظم فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ معاف کرتا ہے تو وزیر توانائی مؤخر کرتا ہے، سیاسی معاملات پر کہا کہ دیکھتے ہیں کہ اب صدر مملکت عارف علوی مفاہمت کراتے ہیں یا یہ فیصلہ ڈی چوک پر ہو گا۔ سیلابی صورتحال پر حکومتی اقدامات سے متعلق کہا کہ سیلاب زدگان کی کوئی مدد نہیں کر رہا صرف تصاویر بنوائی جا رہی ہیں، جبکہ ملک کا گردشی قرضہ 23 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ حکومت پر مزید کڑی تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کسی لاپتہ شہری کی بازیابی ہو یا ایک پیناڈول ہی لینی ہو ہر چیز عدالتی مداخلت کے بعد مل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی امداد پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ 160 ملین کی یہ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ آرمی چیف کی تعیناتی پر شیخ رشید نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر لکھا کہ یوں دکھائی دیتا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ہی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ مذہبی منافرت پھیلانے والے اور عمران خان کو دیوار سے لگانے والے عوام میں جانے کے قابل نہیں ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم نے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے مزید تین ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ سائبر کرائم پشاور نے کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والے تینوں ملزمان کو 3 مختلف علاقوں سے گرفتار کیا۔ ایف آئی اے کے مطابق تینوں ملزمان کو تین مختلف علاقوں ہری پور، بٹگرام اورحویلیاں سے گرفتارکیا گیا ہے۔ ملزمان نے گزشتہ چھ ماہ میں سوشل میڈیا اکاؤئٹ بنائے، اور افواج پاکستان سے متعلق نے توہین آمیز الفاظ متعدد پوسٹوں میں استعمال کیے تھے۔ واضح رہے کہ اب تک ایف آئی اے نے مذموم مہم میں ملوث 12 مرکزی ملزمان سمیت بہت سے ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے ایک ایک ریٹائرڈ میجر کی گرفتاری کیلئے وزارت داخلہ سے اجازت طلب کر رکھی ہے۔ مہم میں ملوث 2 ہزار 200 ملزمان کو نوٹس بھجوائے گئے ہیں جبکہ متعدد کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ لاہور سے3، فیصل آباد سے 4 گوجرانوالہ سے 2 ملزمان جب کہ کراچی، اسلام اباد اور ڈی آئی خان سے بھی 5 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ قبل ازیں 17 اگست کو میڈیا پر رپورٹ نشر ہوئی تھی کہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مہم چلانے والے راولپنڈی کے عادل فاروق نامی ٹرولر کو 30 نوٹسز جب کہ لاہور کے عبدالشکور کے نام 25 نوٹسز جاری ہوئے اور ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔ اُدھر اسلام آباد سے کاشف سعید کو 16 بار طلب کیا گیا، گوجرانوالہ سے علی فیصل بھی اس گھناؤنے کھیل میں شامل ہے، پاک فوج کیخلاف مہم پر سب سے زیادہ ایف آئی آرز بھی گوجرانوالہ میں درج کی گئیں۔ ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں 4، 4 مقدمات درج کئے گئے، لاہور میں ملزمان کے خلاف 3مقدمات درج ہوئے جبکہ کراچی میں 15 اور پشاور میں بھی 20 افراد کو نوٹسز جاری کئے گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر میں کسی دوست ملک کو ٹیلی فون کروں تو وہ کہتے ہیں کہ مانگنے کیلئے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وکلاء کنونشن منعقد ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی شرکت کی ، اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سابقہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے معاہدے کی دھجیاں بکھیری گئی تھیں، اسی لیے آئی ایم ایف نے ہمیں آڑے ہاتھوں لیا اور ناک سےلکیریں نکلوائیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالنےکے بعد ڈیڑھ ماہ اس پریشانی میں گزارا کہ قیمتیں بڑھائیں یا نا بڑھائیں، اس وقت پاکستان تقریبا دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، مخلوط حکومت نے اقتدار میں آکر پاکستان کو معاشی طور پر بچایا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ ماضی میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی پاسداری نہیں کی گئی جس کی وجہ سے انہوں نے ہمیں سختی سے کہا کہ اگر شرائط نہیں مانیں گے تو پروگرام بحال نہیں کیا جائے گا، ، ایک زمانے میں ہندوستان لوہےکے شعبے میں آگے تھا تو اس وقت ہم ٹیکسٹائل کے شعبے میں آگے تھے، آج بھارت کی ایکسپورٹ کہیں سے کہیں پہنچ چکی ہے اور ہم آج بھی غربت اور بے روزگاری سے لڑرہے ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چار روز قبل انتونیو گوترس کے ہمراہ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تو معلوم ہوا کہ ان لوگوں پر زندگی بہت تنگ ہوچکی ہے، سیلاب متاثرین کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، انہیں 2 وقت کی روٹی کےلالے پڑے ہوئے ہیں، گزشتہ روز ایک عورت نے خیمے میں بچے کو جنم دیا ہے۔
چند ہفتوں سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مذہب کو بنیاد بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ نعوذبااللہ اسلام سے دور ہیں اور ان کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکائے جا رہے ہیں اس کا آغاز مریم نواز نے کیا اور اب لیگی رہنما جاوید لطیف نے بھی پریس کانفرنس میں یہ کام کیا ہے۔ وفاقی وزیر و لیگی رہنما جاوید لطیف نے سرکاری ٹی وی پر اپنی پریس کانفرنس کے دوران عمران خان کے پرانے بیانات میں سے کچھ حصے کاٹ کر ایک ایسا کلپ پیش کیا جس سے توہین مذہب ثابت کی جا سکے۔ مسلم لیگ ن کی اس سیاست پر سوشل میڈیا صارفین نے کڑا ردعمل دیا ہے۔ سیاسی مخالفین تو ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہی ہیں مگر سوال یہ ہے کہ سرکاری ٹی وی جو کہ ایک ریاستی ادارہ ہے وہ بھی مذہبی منافرت پھیلانے کے ایجنڈے پر چل پڑا ہے،صارفین کا سرکاری ٹی وی سے متعلق کہنا ہے کہ پی ٹی وی سرکاری چینل کی بجائے ایک گھر کی لونڈی بن کر رہ گیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح مذہبی جذبات کو ابھار کر کسی کو نقصان پہنچایا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ مقدس فاروق اعوان نے کہا ہے کہ ایک ایسے شخص کے خلاف گھٹیا پروپیگنڈا جو ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے، جس نے پوری دنیا کے سامنے اسلامو فوبیا اور توہین رسالت کا مقدمہ لڑا۔ اس صارف نے کہا کہ کوئی اتنا بچہ نہیں کہ آپ کے پروپیگنڈے کو سمجھ نہ سکے، پی ٹی آئی کو یہ معاملہ فوری عدالت لے جانا چاہئے۔ صحافی مغیث علی نے اس کلپ پر لکھا کہ یہ عمران خان کے بیانات جو پیش کیے گئے ہیں یہ دراصل ٹوٹے جوڑے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کیخلاف مذہبی نفرت کا بیانیہ بڑھایا جارہا ہے، کھلم کھلا کہا جارہا تمہیں باہر نکلنے کی جگہ نہیں ملے گی، تم مسلمان نہیں، علماء سے فتویٰ مانگا جارہا ہے، یہ معمولی بات نہیں اگر کسی نے انتہائی اقدام اٹھایا تو وجہ "مذہبی جذبات" سے جوڑ دی جائے گی، اللہ کرم کرے۔ اس پر عاقب بلوچ نے کہا کہ یاد رکھو عمران کے خلاف کچھ ہوا تو بچو گے تم بھی نہیں تمہاری نسلیں تک تباہ کر دیں گے پاکستانی۔ ڈاکٹر سانول شہزاد تارڑ نے کہا پی ٹی آئی کے لوگ ستو پی کر سو رہے ہیں کوئی قانونی کارروائی نہیں بس ٹوئٹ کر کے خانہ پوری کی جا رہی ہے۔ مہامیر نے کہا کہ اللہ کی امان میں ہے ہمارا خان، مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہے، یہ خود اپنے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہوں گے۔ ایک صارف محسن خان نے کہا کہ جو شخص سیاست کے لیے بیٹی استعمال کر سکتا ہے وہ مذہب کارڈ استعمال کرے تو کوئی حیرت نہیں ہے

Back
Top