خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پٹرول پر سبسڈی ختم کی جائے جبکہ سعودی وزیر نے کہا کہ آپ تو ہم سےبھی سستا ڈیزل بیچ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اقتدار ملا تو پاکستان کے پاس صرف 10 ارب ڈالر موجود تھے، 3 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کیں جس سے 3 ارب ڈالر مزید کم ہوگئے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پٹرول پر سبسڈی ختم کی جائے جبکہ سعودی وزیر نے کہا کہ آپ تو ہم سےبھی سستا ڈیزل بیچ رہے ہیں۔تب نہیں جانتے تھے کہ ہماری حکومت رہے گی یا نہیں ، نگران حکومت سے آئی ایم ایف بات نہیں کرتی اسی لیے حکومت لی۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اقتدار لینے سے پہلے پتہ تھا حالات خراب ہیں، پی ٹی آئی کی طرح جھوٹ نہیں بولیں گے، ملک مسائل میں گھرا ہے، ہم خیالی دنیا میں نہیں رہیں گے، 30 ارب برآمدات کرنے والے ملک کو 80 ارب ڈالر کی درآمدات کرنا بالکل ٹھیک نہیں، لیٹرآف کریڈٹ درآمدات کے لیے نہیں صرف برآمدات کیلئے جاری کیے جائیں گے۔ پاکستان کو صرف ایک نہیں 10 سیالکوٹ ہونے چاہئیں اسی صورت برآمدات بڑھ سکتی ہیں۔ پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پُرتعیش اشیا کی درآمدات کو روک دیا تھا لیکن اب اس پر پابندی ختم کردی گئی ہے، مچھلی کا مہنگا گوشت ، پرفیوم وغیرہ روکنے کا فائدہ نہیں ہوا، لاہور کے ریسٹورینٹس میں سائمن مچھلی دستیاب ہے لیکن حکومت کو اس کی ڈیوٹی ادا نہیں کی جا رہی اس لیے ان مصنوعات پر پابندی ختم کرکے ڈیوٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ الیکٹریکل اپلائنسز اور برآمدی گاڑیاں بھی روکیں، موبائل فون یہاں اسمبل ہوتے ہیں ہم نے کہا آدھے موبائل فون درآمد کرو، ہمارے پاس کوئی چوائس ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا احساس ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھ گئی ہے، جرمنی، فرانس میں بجلی کا یونٹ 250 روپے، ہم جو بجلی بنا رہے تھے اس پر 69 روپے فی یونٹ لاگت آتی تھی، جامشورو پلانٹ میں بجلی 59 روپے فی یونٹ میں پڑتی ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے، بجلی کا 80 فیصد ریونیو پنجاب سے حاصل کیا جاتا ہے، پاکستان مزید ایل این جی درآمد نہیں کریگا، اس وقت مہنگی ہو گی، پیٹرول اور ڈیزل پر اب سبسڈی دینا بند کر دی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایسا ہو سکتا تھا کہ فری مارکیٹ میں معاشی اصول کے تحت ڈالرکی قدر میں اضافہ ہونے دوں اور جسے جو منگوانا ہے وہ منگوا لے، اس سے 3 کروڑ کی گاڑی شاید 6 کروڑ روپے کی ہو جائے۔ کچھ لوگ تو 6 کروڑ روپے میں بھی گاڑی خرید سکتے ہیں لیکن کتنے ایسے ہوں گے جو آٹا بھی نہیں خرید سکیں گے، ستمبر میں قدغن ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، کوئی ارادہ نہیں تھا کہ ستمبر کے بعد برآمدات پر پابندی برقرار رکھیں، ابھی برآمدکنندگان سے ملاقات میں ان سے معافی مانگی ہے، کسی ایکسپورٹر کو نہیں روکنا چاہتا۔ مفتاح اسمٰعیل کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی پوری کپاس ملک میں سیلاب آنے کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے، درآمد کرنا پڑے گی، ٹیکسٹائل کی صنعت کو کپاس اور ایندھن، گیس اور بجلی فراہم کریں گے، سندھ میں چاول کی 2 تہائی فصل ختم ہونے کی وجہ سے بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ملک بھر میں وزارت خزانہ کے اندازے کے مطابق حالیہ سیلاب سے تقریباً 18 ارب 50 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا، وفاقی ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس) نے کہا ہے 30 ارب کی نجی املاک کو نقصان ہوا ہے، 6 ہزار 500 کلو میٹر کی سڑکیں تباہ ہوئیں جنہیں دوبارہ بنانا پڑے گا، 246 برج ٹوٹ گئے ہیں جبکہ 17 لاکھ مکانات تباہ ہوئے ہیں۔
توشہ خانہ کا کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جاری ہے لیکن توشہ خانہ کی رٹ لگانے والی موجودہ حکومت جو جمہوریت کو مضبوط کرنے کے دعوے کرتی ہے خود تفصیلات دینے سے انکاری ہو چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال کہ "عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو گھٹیا آدمی قرار دے دیا، کیا بیان عمران خان کو مزید خطرے میں ڈال سکتا ہے" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کا کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جاری ہے لیکن توشہ خانہ کی رٹ لگانے والی موجودہ حکومت جو جمہوریت کو مضبوط کرنے کے دعوے کرتی ہے خود تفصیلات دینے سے انکاری ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن آف پاکستان نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا کہ 1947ء سے اب تک توشہ خانہ میں آنے والے تحائف کا ریکارڈ عوام کے سامنے لایا جائے اور موجودہ حکومت ایسا نہیں کر رہی لیکن عمران خان کے حوالے سے توشہ خانہ کی رٹ لگائے رکھتی ہے۔ انتخابات کا کہا جائے تو جمہوریت کمزور ہو جاتی ہے جبکہ سیلاب کے دوران پنجاب حکومت گرانے کی کوششیں کرنے سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے رویے سے ایسا نہیں لگتا کہ پاکستان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز موجود ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاقی پولیس کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اعلان کیا جاتا ہے کہ ہم عوام پر فضا سے آنسو گیس پھینکنے والے ڈرون حاصل کر لیے ہیں، کیا کسی جمہوری معاشرے میں ایسا ہوتا ہے؟ یہ وہی ڈرون ہیں جو ہم نے اسرئیل کی طرف سے مسجد اقصیٰ، فلسطینیوں پر استعمال ہوتے دیکھے ہیں۔ اب یہ جمہوری حکومت کہہ رہی ہے کہ عوام کیلئے ڈرون خریدے ہیں کیا یہ جمہوریت ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص جو کہہ رہا ہے کہ شفاف انتخابات کروا دیںتو وہ جمہوریت کا دشمن ہے باقی سب لوگ جو عوامی نمائندگی کے بغیر اقتدار پر قابض ہیں جمہوریت پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس بیان سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، فیصلہ کرنے والی موجودہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے، عمران خان پر اعتراضات ختم نہیں ہو سکتے، یہ عمران خان کا سیاسی طور پر مقابلہ نہیں کر سکتے ان کی واحد حکمت عملی عمران خان کے نااہل ہونے کی دعائیں کرنا رہ گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تنقید توہین کےزمرے میں نہیں آتی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلوں پر تنقید چاہے غلط فہمی پر مبنی ہی کیوں نا ہو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ نہیں بنتی. درخواست گزار نے ٹی وی شو میں فواد چوہدری کی جانب سے عدالتی فیصلےپر تنقید کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی ہے تاہم محض تنقید توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتی۔ سلیم اللہ نامی شہری کیجانب سے دائر درخواست پر جسٹس بابر ستار کے تحریر کردہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق درخواست میرٹ پر پورا نہیں اترتی، لہذا یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ سلیم اللہ نامی شہری نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی جانب سے ایک ٹی وی شو میں عدالتی فیصلےپر تنقید کو بنیاد بناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست دائر کی تھی۔
عمران خان کے دورہ سکھر کےدوران صحافی بن کر سوال کرنے والے شخص کی حقیقت سامنے آگئی۔ صحافی بن کر سوال کرنے والے شخص کی حقیقت سامنے آئی تو پتہ چلا کہ یہ صحافی نہیں سابق میئر سکھر کا قریبی ساتھی ہے۔ عطا محمد پیپلزپارٹی کا سرگرم کارکن اور گورنمنٹ کنٹریکٹر ہے عطا محمد مہر کرپشن کیس میں ایک ماہ 57 روز تک جیل میں رہ چکا ہے۔ اس پر نیب نے ترقیاتی کام مکمل نہ کرنے پر خزانے کو نقصان پہنچانے کا ریفرنس دائر تھا۔ عطا محمد سمیت دیگر کنٹریکٹرز نے نیو سکھر کے ترقیاتی کاموں میں کرپشن کی، 27 ٹھیکیداروں نے خزانے کو 80 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ نیب نے عطا محمد و دیگر کنٹریکٹر کیخلاف تحقیقات میں الزام ثابت ہونے کے بعد کیس داخل کیا۔ احتساب عدالت نےعطا محمد سمیت دیگر افراد کو 8 مارچ کو جیل بھیج دیا تھا۔ گورنمنٹ کنٹریکٹر عطا محمد سمیت 23 افراد پر جرم ثابت ہونے پر گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا تاہم بعدازاں پلی بارگین کی درخواست منظور کی گئی۔ عطا محمد کو جرمانے کی رقم ادا کرنے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا۔ وہ اکثر اوقات سابق میئر سکھر کے ساتھ ہی رہتا تھا۔ اےآروائی نیوزکو عطا محمدکی سابق میئر انکےقریبی ساتھیوں سےملاقات کی تصاویر حاصل کر لی ہیں۔ عمران خان کے دورہ سکھر سے سندھ کے سیاستدانوں میں خوف کی فضا پیدا ہوگئی تھی۔ عمران خان سے سوال پوچھنے کہ بعد اس ویڈیو کوسوشل میڈیاپر وائرل کروایا گیاتھا۔ ایک نیوز چینل پر سوال پوچھنے والے پی پی سرگرم کارکن کوصحافی بتایاگیاتھا۔
نیب ترمیمی بل 2022 احتساب عدالت کی کارروائی کے آڑے آ گیا، نتیجے میں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بڑا ریلیف مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان اور ان کے بیٹے کو بڑا ریلیف مل گیا، لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر مل ریفرنس نیب کو واپس بھجوانے کا تحریری حکم جاری کر دیا۔ حمزہ شہباز نے احتساب عدالت پہنچ کر اپنی حاضری مکمل کرائی جبکہ وزیراعظم کی حاضری معافی درخواست جمع کرائی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ عدالت نے رمضان شوگر مل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر دلائل سننے کے بعد کیس کو نمٹاتے ہوئے نیب حکام کو واپس بھجوا دیا۔ احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2022 کے بعد کیس اس عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، کیس کو متعلقہ عدالت بھجوایا جائے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ متعلقہ فورم میں کیس منتقل ہونے تک شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ضمانت دی جا رہی ہے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا کہا چیئرمین نیب اس کیس کو متعلقہ فورم میں دائر کریں۔ نیب آرڈیننس کی دفعہ 5 میں 500 ملین سے کم رقم کی خورد برد کے معاملے پر کیسز کو دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ملزمان پر تحصیل بھوانہ میں 10کلومیٹر طویل نالہ بنوانے سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
ملک بھر میں ڈالر اونچی اڑان اڑ رہا ہے، لیکن ڈالر کی قلت بھی ساتھ ساتھ چل رہی ہے، پاکستان ڈالر کے شدید سیالیت بحران سے گزر رہا ہے اور حالیہ سیلاب نے سات ماہ کے وقفے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے کے باوجود کلاں اقتصادی بنیادی اصولوں کو مزید درہم برہم کردیا،اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ڈالر کی آمد بہتر بنائے بغیر پاکستان کی کلاں اقتصادی کمزوریاں کم نہیں ہوسکتی۔ واشنگٹن میں قائم بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے سرد ردعمل کے بعد پاکستان نے آئی ایم ایف سے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ یا قدرتی آفات سے متعلق امدادی سہولت کی فراہمی کی درخواست نہیں کی،نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 18 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔ سیلاب کے باعث پاکستان کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے،رواں مالی سال 2022-23 کے لئے 3.9 فیصد کے متوقع ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی صفر رہ سکتی ہے یا منفی میں جا سکتی ہے،زرعی شعبے کی بدترین کارکردگی اشیا کی درآمدات کی بڑھتی ہوئی طلب پر دباؤ ڈالے گی اور اگر پاکستان ڈالر کی آمدورفت کی مطلوبہ سطح پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے رواں مالی سال میں خوراک کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی ڈالر کی قیمت عوامی اور حکومتی امنگوں کے قریب بھی نہیں پھٹک رہی، آج بھی ڈالر کی قیمت 227 روپے 50 پیسے ہے گوکہ آج قیمت میں 68 پیسے کمی ہوئی ہے مگر گزشتہ کئی روز سے ڈالر کی قیمت کم ہونے کی بجائے بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔
قومی ادارہ شماریات نے ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی رپورٹ جاری کردی۔ ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مجموعی ہفتہ وار مہنگائی کی شرح 0.58 فیصد کمی کے بعد 42.70 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے انڈے 8 روپے 98 پیسے فی درجن مہنگے ہوئے، دال مونگ 6 روپے 41 پیسے، دال چنا 4 روپے اور دال ماش 3 روپے 29 پیسے مہنگی ہوئی۔ زندہ مرغی کی قیمت 4 روپے 56 پیسے فی کلو بڑھی، چائے کی پتی، دہی، دودھ، بریڈ اور آلو کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ لہسن، بیف، مٹن اور چاول بھی مہنگے ہوئے۔ نیشنل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق 20 کلو آٹے کا تھیلا 51 روپے 75 پیسے مہنگا ہو کر ایک ہزار 298 روپے کا ہوگیا۔ گھریلو ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 297 روپے بڑھنے کے بعد 3 ہزار 84 روپے پر پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات کے مطابق حالیہ ہفتے سولہ اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا جب کہ 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ پیاز کی قیمت 73 روپے فی کلو کم ہوئی، ٹماٹر 14 روپے 46 پیسے سستا ہوا جبکہ گھی کی فی کلو قیمت تقریباً 3 روپے کم ہوئی۔
آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں، عدالت بھی فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں ایک سوال کہ "کیا مریم نوازشریف کو پاسپورٹ واپس ملنا چاہئے؟" کا جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں تمام شہریوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں، ہمیں یقین ہے کہ عدالت بھی فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق کرے گی جسے مریم نوازشریف سمیت ہم سب کو ماننا چاہیے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہوا اگر وہ ضمانت پہ ہیں، ان کے والد عدالتوں کو مطلوب ہیں، جب یہ دونوں شخصیات حکومتی اجلاس میں شرکت کر سکتی ہیں، ملک میں ہونے والے فیصلے ان کی مشاورت سے کیے جا سکتے ہیں اور ان کی رائے سے فیصلے کیے جا سکتے ہیں تو ان کو پاسپورٹ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، میری ذاتی رائے میں رہنما مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کو پاسپورٹ واپس دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوازشریف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ملک کے وزیر خزانہ کو بتا رہی ہوتی ہیں کہ اس طبقے پر ٹیکس نہ لگائیں اور وزیر خزانہ کہتا ہے یس میڈم! ٹھیک ہے ایسا ہی کریں گے۔ جب مریم نوازشریف حکومت چلا سکتی ہیں، ملک چلا سکتی ہیں تو پاسپورٹ دینے میں کیا مسئلہ ہے حکومت کو خود ہی ان کو پاسپورٹ دے دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریم نوازشریف کے باہر جانے میں مسئلہ کیا ہے، یہاں کون سا ان کے خلاف کچھ ہو رہا ہے، وہ پاکستان کو چلا رہی ہیں، ہر فیصلے میں ان کی رائے شامل ہوتی ہے، ان کے والد لندن میں بیٹھے ہیں، کزنز پوری دنیا میں حکومتی وفود کے ساتھ گھومتے پھر رہے ہیں تو ان کے باہر جانے میں کیا مسئلہ ہے۔ یاد رہے کہ نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر سماعت کے لیے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس میں جسٹس انوار الحق پنوں بھی شامل تھے، گزشتہ روز مریم نوازشریف نے لاہور ہائی کورٹ میں دوبارہ درخواست دائر کی تھی جس کی جمعرات کو سماعت ہوئی لیکن جسٹس انوار الحق نے مریم نوازشریف کا کیس سننے سے معذرت کر لی اور مریم نواز کی درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوادی تھی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ تمام 9 سیٹیں ہاریں گے، منصورعلی خان کا دعویٰ معروف اینکر پرسن و صحافی منصور علی خان کا کہنا ہے کہ ن لیگ جانتی تھی کہ وہ عمران خان کے مقابلے پر تمام 9 سیٹوں سے ضمنی الیکشن ہار جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق اینکر منصور علی خان نے ایک آن لائن پلیٹ فارم سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگی جانتی تھی کہ وہ ضمنی الیکشن میں عمران خان کے خلاف جیت نہیں پائیں گے۔ میزبان نے سوال کیا کہ الیکشن ملتوی کرنے کی کیا وجہ ہے کیونکہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم والے الیکشن سے بھاگ گئے ہیں کیا یہ سچ ہے جس پر منصور علی خان نے کہا کہ ن لیگ کو اس بات کا علم تھا کہ وہ عمران خان کے مقابلے میں جیت نہیں پائیں گے۔ اینکر پرسن نے کہا کہ میری ایک لیگی رہنما سے بات ہوئی تو ان سے پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ عمران خان کے مقابلے میں جیت سکتے ہیں؟ جس پر لیگی رہنما نے بڑا سادہ سا جواب دیا کہ ہم جانتے ہیں ہم نہیں جیت سکتے۔ میزبان نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کے گرد کوئی خطرہ منڈلا رہا ہے؟ جس پر اینکر پرسن نے کہا کہ تحریک انصاف کے حمایتی تجزیہ کار کہتے ہیں ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کی کوشش ہے وہ بھی توہین عدالت کر رہے ہیں۔ عمران خان کو معافی مانگ لینی چاہیے مگر 2 جواب جمع ہو گئے ڈھائی گھنٹے کی سماعت ہوئی وہ معافی نہیں مانگ رہے۔ منصور علی خان نے کہا کہ عمران خان کے مشیر ایک کان میں کچھ دوسرے کان میں دوسرا کچھ اور کہہ دیتا ہے۔ میرے خیال میں عمران خان کو اپنے 26 سالہ سیاسی کیریئر کو تباہ نہیں کرنا چاہیے تھوڑا خیال کرنا چاہیے۔ بنی بنائی گیم خود خراب نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو چاہیے کہ مریم نواز کا سیاسی کیریئر اٹھا کر صرف 4 سالوں پر نظر ڈال لیں ایک وقت تھا وہ بھی ایسے ہی جلسے کرتی تھیں پھر خاموشی آئی اور اب حالات بدل گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے آدھے یا اس سے بھی زائد ارکان پنجاب اسمبلی چودھری شجاعت حسین کے پاس پہنچ گئے ہیں، انہوں نے چودھری شجاعت کی جانب سے کیے جانے والے تمام فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے جیو نیوز کا دعویٰ ہے کہ چوہدری شجاعت کے ساتھ رابطہ کرنے والے مسلم لیگ ق ارکان نے ان کے ہر فیصلے کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کا فوکس فی الحال سیلاب زدگان کی فوری بحالی پر ہے جبکہ حکمران اتحاد میں دوسری ترجیح کے طور پر پنجاب میں آئینی طریقے سے حکومتی تبدیلی کے لیے حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔ حکمران اتحاد سیلاب زدگان کے لیے اقدامات پر وزیراعظم شہبازشریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ نواز شریف کے عالمی برادری سے نتیجہ خیز رابطوں پر بلاول بھٹو زرداری نے بھی تعریف کی ہے۔ پنجاب حکومت کے خلاف ہونے والی سازش کی خبر خود عمران خان نے بھی دی ہے انہوں نے چشتیاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب حکومت کو گرانے کی سازش ہو رہی ہے، ہمارے بندوں کو خریدنے کی کوشش ہو رہی ہے، مسٹر ایکس اور مسٹر وائے بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے امن و عامہ کے لیے ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے جس سے مظاہروں میں عوام کو منظم کرنے اور منتشر کرنے میں مدد ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی پولیس کی جانب سے آفیشل سوشل میڈیا پر اس حوالے سے اعلان کیا گیا ہے اب سے اسلام آباد پولیس امن وعام کیلئے جدید ڈرون استعمال کرنے جا رہی ہے۔ شیئر کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کیپٹل پولیس رائٹ کنٹرول کرنے کی جدید تکنیکی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ اب سے مستقبل میں عوامی اجتماعات کو محدود اور منظم کرنے کیلئے غیر مہلک شیل پھینکنے والے ڈرون کا استعمال کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد پولیس بھی دیگر صوبائی پولیس کی طرح مظاہروں اور مظاہرین کو منشتر یا منظم کرنے کے روایتی طریقے استعمال کرتی تھی۔ سوشل میڈیا پر جاری پیغام پر لوگوں کا کہنا ہے اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو یہ اس کا بنیادی حق ہے۔ جبکہ کچھ صارفین کہہ رہے ہیں کہ یہ اسلام آباد کیلئے عمران خان کی اگلی ممکنہ کال سے قبل پولیس کی ایک حکمت عملی ہے جس سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے گزشتہ ہفتے بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تھانہ محمود آباد کراچی کے علاقے اختر کالونی سے متصل کشمیر کالونی میں پڑوسی کرایہ دار نے 10 سالہ بچی دعا فاطمہ سے زیادتی کے بعد قتل کر دیا، ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ محمود آباد کراچی کے علاقے اختر کالونی سے متصل کشمیر کالونی میں پڑوسی کرایہ دار نے 10 سالہ بچی دعا فاطمہ سے زیادتی کے بعد قتل کر دیا، متاثرہ بچی پر تشدد بھی کیا گیا، واردات میں ملوث ہونے کے الزام میں پولیس نے متاثرہ بچی کے ہمسایہ کرایہ دار ذیشان راجپوت اور ایک اور ملزم شاہ زیب کو گرفتار کر لیا ہے۔ متاثرہ بچی کے خاندان کا کہنا تھا کہ 10 سالہ بچی دعا فاطمہ لاپتہ ہو گئی تھی جس کے بعد ہم نے تلاش شروع کی، پتہ نہ لگنے پر کرائے دار کے گھر گئے تو بچی کی تشدد زدہ لاش برآمد ہونے پر فوری طور پر جناح ہسپتال لے کر گئے اور پوسٹ مارٹم کروایا۔ ڈاکٹرز کے مطابق 10 سالہ بچی دعا فاطمہ پر زیادتی کے بعد کرنے سے پہلے تشدد بھی کیا گیا ہے جبکہ وجہ موت اور پوسٹ مارٹم کی تفصیلی رپورٹ کے لیے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ محمود آباد کراچی کے علاقے اختر کالونی سے متصل کشمیر کالونی کی گلی نمبر 3 کے رہائشی پرویز کی 10 سالہ بیٹی کے ساتھ ہوئی زیادتی اور تشدد کی مزید تصدیق کے لیے کراس میچنگ اور ڈی این اے پروفائلنگ کے لیے سیمپلز لے لیے ہیں، واردات میں ملوث ملزم ذیشان راجپوت اور ایک اور ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے، ایک ملزم کے نشاندہی کرنے پر دوسرے شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ محمود آباد پولیس کے مطابق ایس ایس پی ایسٹ سید عبدالرحیم شیرازی کے احکامات پر اصل مجرم سلاخوں کے پیچھے پہنچا ہے، ابتدائی تفتیش کے مطابق 10 سالہ بچی دعا فاطمہ کرایہ دار قاتل ذیشان کو کھانا دینے اس کے گھر گئی تھی، بے رحم درندے نے بچی سے زبردستی کی اور چیخنے چلانے پر بچی کے دوپٹہ سے گلا دبا کر قتل کر ڈالااور قتل کے بعد 10 سالہ بچی کو حوس کا نشانہ بنایا، ملزم نے اعتراف جرم کر لیا ہے اور بتایا کہ ملزم ذیشان کم سن بچی کے رشتے دار کا ملازم تھا۔ ایس ایس پی ضلع ایسٹ پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 10 سالہ بچی دعا فاطمہ کے قاتل کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنا میرا مقصد اور کراچی پولیس کی کامیابی ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے سمپل لے لیے گئے ہیں، پولیس نے شک کے بنیاد پر ایک اور شخص شاہ زیب کو بھی حراست میں لے لیا ہے گرفتار ملوث ملزم اور مشتبہ ملزم سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
فیصل آباد میں کروڑوں روپےکی نقدی لےکر جانےوالی بینک کی کیش وین لےکر فرار ہونے والا سیکیورٹی گارڈ پکڑا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں پولیس نے کروڑوں روپےچوری کی واردات ناکام بنادی ہے، 8گھنٹےکےاندر اندر بینک کی کیش وین اوراغواکار پکڑ لیا، کیش وین میں4 کروڑ96لاکھ سے زائد رقم موجود تھی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واقعہ سے متعلق آر پی او فیصل آباد معین مسعودنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے 8 گھنٹوں کی تگ ودو کے بعد کیش وین کے سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کیا،ملزم 4 کروڑ 96لاکھ روپے سےبھری بینک وین لے کرفرار ہوگیا تھا۔ میڈیا کےنمائندوں کے سامنے گرفتار ملزم نے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ میرے سر پر بھاری قرض ہے، جسےاتارنے کیلئےمیں 2 ، 2 نوکریاں کرتا ہوں، دن میں میں ڈرائیونگ کی نوکری کرتا ہوں جبکہ رات میں سیکیورٹی گارڈکےفرائض سرانجام دیتا ہوں۔ ملزم نے کہا کہ واردات کےبعد میں نے پلٹنے کا ارادہ کیا، پھر سوچا نکل جاتا ہوں،میری بیوی کا انتقال ہوچکاہے،چار بچےہیں، سوچتا تھا خودکشی سے بہتر ہے کوئی واردات کرلوں، ایک بار میری وین میں 37 کروڑ روپےتھےمگر میں نے تب واردات نہیں کی، تاہم بعد میں باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے تنہا واردات کی۔
رواں برس 25 مئی کو پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں، کارکنان اور صحافی عمران ریاض خان نے خلاف درج ایف آئی آر ز کینسل ہوگئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ25 مئی کو لاہور میں ہونے والی پی ٹی آی لیڈرز اور کارکنان کے خلاف تمام ایف آی آرز قانونی ققاضے پورے کرتے ہوے کینسل ہو گئی ہیں۔ انہوں نے اپنی دوسری ٹویٹ میں کہا کہ معروف صحافی عمران ریاض کے خلاف بھی پورے پنجاب میں دی گئی ایف آئ آرز قانونی تقاضے پورے کرتے ہوے سوائے ایک کے تما کینسل ہو گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انشاللہ باقی رہ گئی ایک ایف آئی آر بھی جلد کینسل ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ 25 مئی کو پنجاب بھر میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سرگرم کارکنان کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے گئے تھے جس کے بعد ان مقدمات کے تحت گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ صرف لاہور شہر میں پی ٹی آئی رہنماؤں اورکارکنان کے خلاف 14 مقدمات درج کیے گئے تھے جنہں خارج کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب مشہور صحافی عمران ریاض خان کے خلاف بھی حمزہ شہباز شریف کی حکومت میں تقریبا ہر بڑے شہر میں 17 مقدمات درج کیے گئے اور انہیں اسلام آباد جاتےہوئے موٹروے سے گرفتار بھی کرلیا گیا۔ اٹک میں درج بغاوت کے مقدمے کے تحت عمران ریاض خان کو 5جولائی کو گرفتار کیا گیا 9 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نےعمران ریاض خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کیا۔ سیکریٹری جنرل یواین نے پاکستان میں سیلاب سے ہوئی تباہی کو "تصور سے باہر" قرار دیا۔ سیکرٹری جنرل نے بلوچستان کے علاقے اوستہ محمد میں قائم عارضی اسکول اور امدادی کیمپ کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ بلوچستان کے پانچ اضلاع میں اب بھی پانی ہے، متاثرین کی بحالی کے لیے مالی امداد کی ضرورت ہے۔ قبل ازیں سکھر میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے متاثرہ علاقوں میں نقصانات اور امدادی کارروائیوں سے متعلق بریفنگ دی، مراد علی شاہ نے وزیرِاعظم اور سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا استقبال بھی کیا۔ اس کے علاوہ انتونیو گوترس سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثر علاقوں کا دورہ کریں گے، متاثرین سے ملاقات اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔ سیکرٹری جنرل نے اعتراف کیا کہ روایتی ایندھن کے استعمال کرنے والے بڑے ملکوں کا کیا دھرا پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ملک بھگت رہے ہیں۔ یواین سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاگل پن بند کیا جائے، توانائی کے متبادل ذرائع پر سرمایہ کاری کریں اور قدرت سے جنگ ختم کی جائے۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ، توہین عدالت اور توشہ خانہ میں قصور وار ہے، اس پر فردِ جرم نہیں سیدھی سزا ملنی چاہیے۔ نجی چینل جیو سے گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ عمران خان دھمکیاں کسی اور کو دیں، اس خطرناک کو گھر تک پہنچا کر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ کے ذریعے لایا گیا شخص اداروں پر حملہ آور ہو اور تباہی مچائے، اس سے زیادہ خطرناک اور کون ہوسکتا ہے؟ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر عمران خان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت عالیہ نے اپنے مختصر فیصلے میں ریمارکس دیے کہ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کی جاتی ہے، 22 ستمبر کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔ یاد رہے کہ عدالتی کارروائی میں 5 منٹ کا وقفہ کیا گیا تھا، تاہم عدالت کے اٹھتے ہی عمران خان بھی کھڑے ہوگئے اور کہا کہ جسٹس صاحب میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟ جس پر چیف جسٹس نے اپنی نشست سے اٹھتے ہوئے جواب دیا کہ ہم نے آپ کے وکلا کو سن لیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عدالت نے جو سوال پوچھے، ان پر مجھے اپنا مؤقف دینا تھا۔ دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ان تین عدالتی فیصلوں کا حوالہ دینے کا مقصد تھا، ایک سول توہینِ عدالت ہے، دوسری جوڈیشل توہینِ عدالت اورتیسری فوجداری توہینِ عدالت، عدالت کی اسیکنڈلائزیشن فردوس عاشق اعوان سے متعلق ہے، یہ کرمنل توہینِ عدالت ہے جو زیرِ التواء مقدمے سے متعلق ہے۔ انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کا جواب تفصیلی پڑھا، فیصلے میں حوالہ توہینِ عدالت کی اقسام میں فرق سے متعلق دیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہم پابند ہیں۔
تھانہ ڈیفنس بی کے علاقے میں ایک خاتون نازش کے شوہر نے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنی بیوی پر بیہمانہ تشدد کیا، مقدمہ درج کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ تھانہ ڈیفنس بی کے علاقے میں ایک خاتون نازش کے شوہر نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنی بیوی نازش پر بیس بال کے بیٹ اور چاقو سے بیہمانہ تشدد کیا اور تشدد کے ساتھ ساتھ خاتون نازش پر پانی پھینک کر اسے نیم برہنہ کیا۔ شوہر کے تشدد کی شکار متاثرہ خاتون نازش نے تھانے میں درخواست درج کروائی جس پر دفعہ 337 اے ون، 337، 354 ایف ون اور 337 ایل ٹو کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ متاثرہ خاتون نازش کی درخواست میں شوہر علی نیاز گجر کے علاوہ آفتاب گل اور ایک خاتون پریا گل کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون نازش کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے بعد ملزمان کی گرفتار کے لیے پولیس نے ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق متاثرہ خاتون نازش کا کہنا ہے کہ میرا اپنے شوہر کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا اور صلح کرنے کے لیے نجی ایونٹ مینجمنٹ کے دفتر بلوایا اور جب دفتر میں داخل ہوئی تو تمام ملزمان پہلے سے وہاں موجود تھے، دفتر میں داخل ہوتے ہی ملزمان نے کمرے کے دروازے بند کر دیئے اور مجھ پر بیس بال کے بیٹ اور چاقو سے حملہ کر دیا۔ متاثرہ خاتون نازش کی درخواست پر مقدمہ درج ہونے کے بعد نامزد کی گئی ملزمہ پریا گل نے متاثرہ خاتون نازش کے گھر پر حملہ بھی کیا جس کی پولیس تفتیش کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ چکی ہے، نامزد ملزمہ پریا گل کو متاثرہ خاتون نازش کے گھر کے باہر گیٹ پر ڈنڈے مارتے دیکھا جا سکتاہے۔ پولیس کے مطابق مزید تفتیش جاری ہے جلد ملزمان کو پکڑ لیں گے۔
لیجنڈ پاکستانی کرکٹر جاوید میانداد نے افغان کرکٹرز اورشائقین کی جانب سے نامناسب رویےکامظاہرہ کرنے پر سخت جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں جونیئر کرکٹ لیگ(پی جےایل) کی ڈرافٹ کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد نے بھی شرکت کی، تقریب کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جاویدمیانداد نے گزشتہ روز پاک افغان میچ میں پیش آنے والےناخوشگوار واقعہ پر ردعمل دیا۔ لیجنڈ کرکٹر جاوید میانداد نے افغان کرکٹرز کی جانب سے نامناسب رویےکا مظاہرہ کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان ٹیم کو کرکٹ میں آئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں اور اب یہ ہمیں آنکھیں دکھاتے ہیں، ان کو لانے اور کھلانے والے ہم ہیں مگر ان کے چہرے اور زبانیں دیکھیں، یہ چاہتے کیاہیں؟ جاوید میانداد نے افغان کھلاڑیوں کے رویے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی افغانستان کرکٹ ٹیم نے بہت کم کرکٹ کھیلی ہے مگر ان کے دماغ ابھی سے خراب ہورہے ہیں۔ انہوں نے بابراعظم کو مشورہ دیا کہ انہیں رنز کی فکر کرنےکےبجائے پچ پر وقت دینا چاہیے، سنگل اور ڈبلز کیلئے کوششیں کریں رنز تو خودبخود بن جاتے ہیں، فائنل میں پاکستان فیورٹ ٹیم ہے۔
سابق فوجی افسر جنرل (ر) امجد شعیب کو لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے اپنے وی لاگ میں حکومتی وفد کی اسرائیلی وفد سے ملاقات کرنے کا الزام لگانے پر نوٹس جاری کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل قطر کے دورے پر کیا تھا جس پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق فوجی افسر جنرل (ر) امجد شعیب نے اپنے وی لاگ میں حکومتی وفد کے اسرائیلی وفد سے ملاقات کرنے کا الزام لگایا تھا جس پر لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے نوٹس جاری کر دیا تھا اور آج الزام کے خلاف پٹیشن کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ دوران سماعت عدالت نے پوچھا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی قانون ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہیں تو عدالت اس کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس جواد الحسن نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر ملک میں کوئی پابندی نہیں ہے مگر حدود قیود کا خیال رکھا جائے اور پی ٹی اے، پیمرا کے علاوہ وزارت ٹیکنالوجی کو بھی نوٹس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ پٹیشن رہنما پیپلزلائرز فورم منصور ریاض ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ جنرل (ر) امجد شعیب نے جھوٹا الزام عائد کیا ہے۔ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کی۔ پٹشنر کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جنرل (ر) امجد شعیب کے پاس اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی ایکشن لیا جائے۔ عدالتی بنچ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب سے جواب طلب کرلیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ قوانین کی وضاحت بارے پی ٹی اے، پیمرا اور وزارت ٹیکنالوجی کو بھی نوٹس بھجوا دیئے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ دورہ قطر کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کے حکومتی اور اسرائیلی وفد کے درمیان ملاقات کی جھوٹی خبر کے معاملے پر امجد شعیب کو چند دن قبل نوٹس کے ذریعے7 ستمبرکو طلب کیا تھا لیکن وہ ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق اب وفاقی انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب کو دوسرا نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سندھ حکومت نے نجی سکولوں کو زبردستی کتابیں، سکول یونیفارم اور سٹیشنری کو بیچنا غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ سکول یونیفارم کو بغیر اجازت 5 سال تک تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اینڈ لٹریسی سندھ نے نجی سکولوں کے حوالے سے دس نکاتی سرکاری نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق نجی سکولوں کو زبردستی کتابیں، سکول یونیفارم اور سٹیشنری کو بیچنا غیرقانونی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ سکول یونیفارم کو بغیر اجازت 5 سال تک تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ نوٹیفکیشن میں نجی سکول مالکان کو انتباہی ہدایات دینے کے علاوہ بچوں کے والدین کے لیے ان کے حقوق اور قوانین سے آگاہی دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کے لیے نجی سکولوں کو پابند کیا گیا ہے اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ضابطے کی کارروائی کا کہا گیا ہے۔ بچوں کے والدین کو ہدایت دی گئی ہے کہ نجی سکول مالکان کی طرف سے رقومات کے غیرقانونی تقاضوں پر انکار کیا جائے بلکہ شکایت بذریعہ خط شناختی کارڈ کی کاپی ڈائریکٹوریٹ کے دفتر میں تحریری طور پر جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق نجی سکولوں کو آرٹیکل 13 کے تحت مستحق طالبعلموں کو رعایت دینے کا پابند بنانے اور سکول کی جانب سے یونیفارم، کاپی، کتاب اور سٹریشنر کی فروخت پر پابندی لگانے کا کہا گیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کے نوٹیفیکیشن کے مطابق والدین کی آگاہی کیلئے خط میں ہدایات جاری کی گئی جس کے مطابق بیشتر سکول مالکان نے ڈائریکٹوریٹ کی منظوری کے بغیر فیس میں اضافہ کیا ہے والدین سکول سے سکول رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ طلب کریں جس پر ماہانہ فیس درج ہو گی، سکول کو صرف منظور شدہ فیس ادا کی جائے جبکہ تاخیر سے فیس ادا کرنے پر کوئی جرمانہ نہیں کیا جا سکے گاجبکہ سالانہ فیس ادا کرنے سے پہلے سکول کا ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے اجازت نامہ طلب کیا جائے اور منظورشدہ فیس ہی ادا کی جائے۔ بچوں کی رجسٹریشن اور داخلہ ٹیسٹ کی رقم غیرقانونی ہے، فیس 3 ماہانہ فیسوں سے زیادہ وصول نہیں کی جا سکتی، امتحانات کیلئے بورڈ کی منظورشدہ فیس کے علاوہ کوئی اضافہ رقم نہ دی جائے جبکہ طلبائ کا امتحانی فارم منظورشدہ فیس کے ساتھ جمع کرانا سکول کی ذمہ داری، 10 ویں جماعت کے طلباء صرف 12 ماہ کی فیس ادا کریں گے، گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس لینے کا سکول مجاز نہیں، سکول فیس کی 3 ماہ تک ادائیگی رکنے تک سکول کے بچوں کو کلاس لینے، امتحانات دینے اور نتیجہ لینے سے روک نہیں سکتا۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضابطے کی کارروائی کے بغیر بچوں کا داخلہ کوئی نجی سکول منسوخ نہیں کر سکتا۔

Back
Top