خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مسلم لیگ ن نے شیخوپورہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے جلسہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، مریم نوازشریف جلسے سے خطاب کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق گجرات میں جلسے کے بعد مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین اور کارکنوں کی جانب سے سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کی جا رہی تھی کہ شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی پھیلی ہوئی ہے اور عمران خان جلسے کر رہا ہے اور اب ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن نے شیخوپورہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے جلسہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، مریم نوازشریف جلسے سے خطاب کریں گی۔ رہنما ن لیگ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے انسداد منشیات عطااللہ تارڑ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو سیلاب متاثرین کا کوئی احساس نہیں ہے، ملک میں سیلابی صورتحال کے باوجود بھی جلسے کئے جا رہے ہیں۔ سیلاب سے ملک متاثر ہے لیکن عمران خان کو جلسوں کی فکر ہے۔جلسے میں سٹیج پر ترانے بجائے جاتے ہیں اور ہنسی مذاق کیا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی گجرات جلسے میں سٹیج پر بیٹھ کر مسکرا سکتے ہیں لیکن آفت زدہ علاقوں کا دورہ نہیں کر سکتے۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: پاکستان کو تاریخ کی سب سے بڑی تباہی کا سامنا ہے۔ ہمارا ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے، 35 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں! اور سابق وزیر اعظم کے پی اور پنجاب میں کنسرٹس کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سیلاب متاثرین کی امددد کے بجائے اپنی تقریبات کے انعقاد میں مصروف ہیں۔ شرمناک!پہلے انسان بنو، پھرسیاستدان بنو! ذرائع کے مطابق اب خبریں آرہی ہیں کہ مسلم لیگ ن نے بھی شیخوپورہ میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف خطاب کریں گی۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سینئر صحافی مغیث علی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ کہ: عمران خان کے جلسوں کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کا جلسہ کرنے کا فیصلہ، 6 ستمبر کو شیخوپورہ میں جلسہ ہوگا، مریم نواز خطاب کریں گی۔ عمران خان کے جلسوں پر تنقید کرنے والے اب خاموش رہیں گے۔۔!!! ایک اور صحافی خرم اقبال نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: عمران خان کے جلسوں پر شور مچانے والوں کے بارے میں خبر ہے کہ خود بھی جلسوں کی تیاری کر لی، ضمنی الیکشن کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کا پہلا جلسہ 6 ستمبر کو شیخوپورہ میں ہو گا، مریم نواز خطاب کریں گی۔ لیگی رہنماؤں کی پی ٹی آئی پر تنقید کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور لیگی قیادت پی ٹی آئی کے جلسوں کو میزک کنسرٹ قرار دے رہے ہیں۔
لیگی رہنما حنا پرویز بٹ نے سوئٹزرلینڈ میں سیر سپاٹے کی تصویر شیئر کر دی جس کے کیپشن میں بتایا کہ وہ دارالحکومت جینیوا میں موجود ہیں۔ لیگی رکن صوبائی اسمبلی کو اس تصویر کے بعد سوشل میڈیا شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تاہم صحافی عامر متین نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر انہیں ایسی تصاویر شیئر کرنے سے روکتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ تجزیہ کار عامر متین نے کہا کہ میں نے آپ کے مریم بی بی کو صرف خوب صورتی کا ماڈل بنانے اور ہر فریم میں چھچھورے طریقے سے گھسنے پر تبصرہ بند کر دیا تھا۔ کیونکہ یہ کوئی ذاتی مسلہ نہیں تھا۔ صحافی نے لیگی رکن اسمبلی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا مگر اس سانحے (سیلاب) کے دوران سوئٹزرلینڈ سے ماڈلنگ والی تصاویر نہ لگائیں۔ برا لگتا ہے، اگر مدد نہیں کر سکتیں تو احساس کریں۔
کیا تمام سیاسی جماعتیں مل کر میثاق معیشت کے ذریعہ اس صورتحال سے ملک کو نکال سکتی ہے؟ جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار اطہر کاظمی سے اس حوالے سے پوچھا۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ اس وقت ملک میں سینتالیس سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے،وزیراعظم کہتے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے چھینک نہیں مار سکتے آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھ کر تو ان کا سانس بھی بند ہوجاتا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ سیاسی جماعتیں مل کر میثاق معیشت کریں کیونکہ تقریباً تمام جماعتیں حکومت میں شامل ہیں، حکومت کا فرض ہے کہ آئی ایم ایف کو بتائے کہ ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، عوام مزید مہنگائی برداشت نہیں کرسکتی اس لیے شرائط میں نرمی کریں،اس حوالے سے مذاکرات کئے جائیں۔ اطہرکاظمی نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے چھینک نہیں مار سکتے آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھ کر تو ان کا سانس بھی بند ہوجاتا ہوگا، اس وقت عالمی سطح پر جو لوگ ہماری نمائندگی کررہے ہیں وہ بڑا مسئلہ ہیں، اس وقت مصنوعی حکومت مصنوعی مینڈیٹ کے ساتھ بیٹھی ہے وہ اصل مسئلہ ہے۔ میزبان نے سوال کیا کہ بنیادی طور پر اتنا اختلاف ہے کہ ایک ساتھ مل کر بھی نہیں بیٹھ سکتے، اطہر کاظمی نے کہا کہ اس وقت مصنوعی حکومت ہے، اس لئے ایسا نہیں ہوسکتا کہ مل کر بیٹھیں۔
اسلام آباد پولیس نے جمعہ کو سرکاری پیسے پر بار بار حج کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا، اور کہا کہ ان لوگوں نے دوسرے مستحق افراد کے حق پر قبضہ کیا ہے۔ انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے جاری کردہ احکامات کے مطابق سرکاری پیسے پر ایک سے زیادہ حج کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ نے ایسے افسران کی فہرست تیار کی ہے جنہوں نے سرکاری الاؤنس پر بار بار حج کیا ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ انکوائری کے ابتدائی مراحل میں کم از کم 20 افسران کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) شامل ہے جس نے سرکاری خرچ پر 8 بار حج کیا ہے اور ایک سب انسپکٹر 5 حج ادا کر چکا ہے۔ انتظامیہ کے دفاتر کے افسران کے قریبی سٹاف بھی فہرست میں شامل ہیں۔ آئی جی نے کہا کہ انکوائری مکمل ہوتے ہی ایسے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سنٹر کا پہلا اجلاس ہوا تو وفاقی وزیر احسن اقبال نے چیئرمین این ڈی ایم اے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس سال 500 گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں۔ وفاقی حکومت نے ممکنہ سیلاب کے خطرے سے متعلق کوئی تیاری نہ کی تو اس پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ امریکہ میں کترینا طوفان آیا تو سپر پاور ملک بے بس ہو گیا تھا اسی طرح جاپان میں بھی جب طوفانی سیلاب آیا تو وہ بے بس ہوگیا۔ قدرتی آفات سے مرکزی، صوبائی یا ادارے تنہا نہیں نمٹ سکتے۔ چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے سیلاب سے متعلق پریس بریفنگ میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ 14 جون سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا اور زیادہ دنوں تک چلتا رہا۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث بدقسمتی سے بڑی تباہی ہوئی۔ انہوں نے کہا بارشوں اور سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان بہت متاثر ہوا جبکہ پنجاب، خیبرپختونخوا کے بعض علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے۔ شمالی علاقوں میں کم اور جنوبی علاقوں میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی۔ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائڈنگ سے سڑکوں کا بڑا حصہ متاثر ہوا۔ فصلوں اور مواصلاتی نظام کو نقصان پہنچا۔ چیئرمین این ایف آر سی سی نے کہا کہ سیلاب سے 10 لاکھ سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا، ہائی ویز انجینئرز اور دیگر اداروں نے 11 شاہراہیں بحال کر دی ہیں۔ دریائے سندھ میں ابھی بھی سیلابی صورتحال برقرار ہے، سیلاب سے پنجاب میں 54 اموات ہوئیں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں جاری ہیں اور بلوچستان میں کارروائیوں کے دوران ہمارے افسران شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود سیلابی صورتحال میں عوام اور متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی کی طرف سے 250 میڈیکل کیمپوں میں 83 ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ افواج پاکستان، رینجرز ایف سی، این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ائیر فورس کی جانب سے خوراک، بنیادی اشیا متاثرین کو فراہم کی گئیں اور پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر علاقوں کے لیے ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں، حکمرانوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے، دنیا نیوز کے پروگرام ٹاپ اسٹوری کے میزبان کامران خان نے اپنا تجزیہ پیش کردیا، انہوں نے کہا ملک میں سیلاب سے آنے والی تباہی ماحولیاتی تبدیلی کا شاخسانہ نہیں بلکہ حکومت، متعلقہ اداروں، فیصلہ سازوں کی نااہلی اور لاپرواہی شامل ہے، جنہوں نے ایسی آفات سے نمٹنے کیلیے سالوں سال کوئی پیشگی منصوبہ بندی نہیں کی۔ کامران خان نے کہا کہ اس سال سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی صوبہ سندھ میں ہوئی، یہاں پچیاسی لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے، چار سو ستر اموات اور تینتیس لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے،صوبے میں آج بھی عوام بے یارو مددگار ہیں،لیکن حکومت سندھ مکمل امداد کرپائی ہے نہ ہی ادویات دے سکی۔ کامران خان نے مزید کہا سندھ میں کپاس کی فصلیں پچیانوے فیصد، کھجور کی پچیاسی فیصد، چاول اکتیس فیصد، مرچوں کی فصلیں نوے فیصد تباہ ہوچکی ہیں، اب بھی وقت ہے موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزما ہونا ناممکن نہیں۔ دنیا بھر میں پاکستانی حکمرانوں کی کرپشن اور نااہلی و لاپرواہی پر تنقید کی جارہی ہے، عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان ان تباہ کاریوں سے بچ سکتا تھا، واشنگٹن پوسٹ کے مطابق فنڈز اور پانی کی تقسیم کے لئے صوبوں کے درمیان تنازعات اور کرپشن کی مرہون منت اور دیگر مسائل کے باعث دریائے سندھ پر بیراجیز اور کینال کی حالت ابتر ہے،دیگر عالمی میڈیا کی جانب سے بھی حکمرانوں پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
سابق وزیر خزانہ اور سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ میری ٹیلیفونک گفتگو کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ، جب میں نے 19سال کے بعد این ایف سی ایوارڈ دیا تب تو میں غدار نہیں تھا، غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے بند ہونے چاہییں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہے تھے کہ ہماری آڈیو توڑ مروڑ کر لیک کر دی گئی، کسی کی گفتگو کو ٹیپ کرنا قانوناً جرم ہے ، ہم نے تو کوئی آڈیو لیک نہیں کی۔ انہوں نے کہا آڈیو لیک ہونے سے آئی ایم ایف ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ تھا تو انہوں نے کیوں لیک کی، اس سے پہلے یا بعد میں کر لیتے اسی روز ہی کیوں لیک کی گئی؟ آج ہم دنیا سے بھیک مانگ رہے ہیں، یہ ادھار لے رہے ہیں حالانکہ عمران خان نے کورونا کے دنوں میں آئی ایم ایف سے رعایت لی تھی ۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا انہیں بھی بھیک مانگنے ، قرضے لینے کی بجائے رعایت مانگنی چاہئے، سارے صوبوں کے بجٹ کے مطابق سو یا سوا سو بلین کے سر پلسز ہیں، آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے کیلئے تمام صوبوں سے ساڑھے سات سو بلین کے سر پلسز کیلئے سائن کرائے ، یہ تو کسی صوبے کے بجٹ میں ہے ہی نہیں، اس کی تہمت بھی ڈال دی گئی۔ شوکت ترین نے کہا کہ عمران خان نے ٹیلی تھون کے ذریعے ساڑھے پانچ ارب روپے اکٹھے کئے یہ پیسے ملک کے عوام کیلئے ہیں، صرف خیبر پختونخوا اور پنجاب کیلئے نہیں ہے، یہ سندھ اور بلوچستان کیلئے بھی ہیں، جہاں جہاں لوگ متاثر ہوئے ہیں ہم یہ پیسے ان سے بانٹیں گے، یہ آج ہم پر غداری کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا جنوری میں یہ خود کیا کر رہے تھے ، جب ہم آئی ایم ایف کے چھٹے جائزہ کیلئے جا رہے تھے تو ان کی ٹاپ لیڈر شپ نے کہا کہ ہمارے ساتھ غداری ہو رہی ہے ۔ یاد رکھیں کہ شوکت ترین کا باپ برطانیہ اور بھارت کی جیل کاٹ چکا ہے ، شوکت ترین تھائی لینڈ میں ایک ملین ڈالر یعنی 50 لاکھ روپے کی تنخواہ چھوڑ کر آیا تھا یہاں ایک لاکھ 75 ہزار کی تنخواہ پر کام کیا۔ شوکت ترین نے کہا میں نے ہی 19 سال بعد صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا، تب تو میں غدار نہیں تھا۔ شاہد خاقان عباسی کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جو ملیشیا کی آئل کمپنی تھی جس کے ساتھ ان کی آبٹریشن لندن میں ہو رہی تھی میں اس میں فریق نہیں تھا مگر مجھے بنا دیا گیا ، میں اگر نہ جاتا تو وہ ڈیل ان کے خلاف جاتی۔ انہوں نے کہا میں اپنے خرچے پر ادھر گیا ،یہ اس وقت انرجی کے وزیر تھے، میں نے بیان دیا اور میرے بیان نے ایک بہت بڑا کردار ادا کیا ، تو شاہد خاقان عباسی صاحب ، شوکت ترین غدار نہیں ہے ، ان چیزوں سے آگے نکلیں، غداری کےسرٹیفکیٹ بانٹنے بند کر دیں ، اختلاف رائے ہوتا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی بڑھنے سے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں، اتحادی حکومت کو پارلیمنٹ میں کمزور اکثریت حاصل ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی ہے، جس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے، مالی سال کے اختتام پر قرض بلحاظ جی ڈی پی 72.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، رواں سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہوگا۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، پاکستان نے 3 کارکردگی کی شرائط پوری نہیں کیں۔ ابھی بھی پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ خوراک اور ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا، رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان میں بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرِ مبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔ گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں مالی سال 2022ء کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں بنیادی سر پلس پر مبنی بجٹ اور شرحِ سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں، ہر طرف تطاہی کے مناظر ہیں، نقصانات پر رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سب سے زیادہ متاثر ہوا، لوئر اور اپر دیر میں سیلاب سے 374 اسکول تباہ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے صوبے میں اب تک 284 افراد جاں بحق ہوچکے جن میں 138 مرد، 38 خواتین اور 108 بچے شامل ہیں۔ مختلف حادثات میں 336 افراد زخمی ہوگئے جن میں 131 مرد، 79 خواتین اور 126 بچے شامل ہیں۔ بارشوں اور سیلاب سے سوات میں 34، ڈی آئی خان 30، مانسہرہ 22، لوئر دیر 17 اور اپر دیر میں 13، لکی مروت میں 13 اور کرک میں بھی 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے 9 ہزار 552 مویشی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیلاب سے صوبے میں 79 ہزار 507 گھر متاثر ہوئے ہیں۔ 46 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے اور 32 ہزار 914 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 374 اسکول متاثر ہوئے ہیں، 24 اسکول مکمل طور پر تباہ اور 350 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ سب سے زیادہ اسکول لوئر دیر میں 170، اپر دیر میں 82، شانگلہ میں 77 اور اپر چترال میں 26 اسکول متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اپر دیر میں 18 لوئر دیر میں 5 اور اپر کوہستان میں ایک اسکول مکمل طور پر تباہ ہوا ہے،بارشوں اور سیلاب سے ڈی آئی خان میں 6، مانسہرہ 3، کرک 2، باجوڑ، بنوں، بونیر، چارسدہ، نوشہرہ اور جنوبی وزیرستان میں بھی 1، 1 اسکول متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں سیلاب سے 374 دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے،ڈیرہ اسماعیل خان سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ضلع ہے جہاں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 67 ہزار 453 گھر متاثر ہوگئے ہیں۔ ڈی آئی خان میں سیلاب سے 29 ہزار 729 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں جبکہ 37 ہزار 724 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ پی ڈی ایم اے رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ٹانک میں 2 ہزار 400 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ ٹانک میں سیلاب سے 1156 گھر مکمل تباہ اور 1244 کو جزوی نقصان پہنچا ہے،کرک میں سیلاب سے 1614 گھر متاثر ہوئے۔ کرک میں 303 گھر مکمل تباہ اور 1311 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ لکی مروت میں سیلاب سے 1283 گھر متاثر ہوئے۔ لوئر کوہستان میں 666 اور نوشہرہ 65 متاثر ہوئے ہیں۔ اپر چترال میں 290 اور لوئر چترال میں 236 گھر متاثر ہوئے۔ اپر چترال میں 181 گھر مکمل تباہ اور 109 کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ لوئر چترال میں 175 گھر مکمل تباہ اور 91 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ چارسدہ میں 960 گھر متاثر ہوئے، 160 گھر مکمل تباہ اور 800 گھروں کو جزوی نقصان پہنچ ہے۔ اپر دیر میں 944 گھر متاثر ہوئے۔ 289 گھر مکمل تباہ اور 655 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کو جلسے کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے سیلاب کی امریکی سیٹیلائٹ سے لی گئی اور بیشتر دوسری تصاویر لگا کر ٹوئٹ کی اور لکھا کہ پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین سانحے کا سامنا ہے، ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب آچکا ہے۔ پاکستان میں تقریباً ساڑھے تین کروڑ افراد متاثر ہوئے جو کل ملکی آبادی کا ساتواں حصہ ہیں۔ بھٹو نے تحریک انصاف کے پنجاب کے مختلف شہروں میں ہونے والے جلسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم خیبرپختونخوا اور پنجاب میں کنسرٹ کررہے ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ سیلاب متاثرین کی امداد کے بجائے سابق وزیراعظم کے کنسرٹس کے انعقاد میں مصروف ہیں۔ وزیرخارجہ نے کسی کا نام لیے بغیر تنقید کی اور کہا کہ ان حالات میں ایسا رویہ شرم ناک ہے۔ انہوں نے عمران خان کا بھی نام تو نہیں لیا مگر یہ پیغام مبینہ طور پر انہی کے لیے کہ" پہلے انسان بنو، پھر سیاست دان بنو"۔
سیلاب اور حالیہ بارشوں کے باعث ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی مبینہ قلت پیدا ہونے سے قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی تھیں اسی لیے حکومت نے 13 ہزار ٹن پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان میں سے 339 ٹرکوں پر 5 ہزار ٹن پیاز اور 1800 ٹن ٹماٹر پاکستان پہنچ گیا ہے۔ کوئٹہ کسٹمز کلکٹریٹ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران 50 بڑے باڈی ٹرک تفتان اور چمن کے فرینڈ شپ گیٹس سے پاکستان میں داخل ہوئے۔ آنے والے دنوں میں پیاز اور ٹماٹر کی مزید کھیپ ملک میں پہنچ جائے گی۔ 6ہزار ٹن سے زائد ڈیوٹی فری پیاز اور ٹماٹر طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچے۔ طورخم کے ڈپٹی کلیکٹر کسٹم امانت خان کے مطابق گزشتہ روز 5ہزار ٹن پیاز اور 1800 ٹن ٹماٹر سے لدے تقریباً 339 ٹرکو طورخم میں داخل ہوئے۔ وفاقی حکومت نے حال ہی میں ان دو سبزیوں کی افغانستان اور ایران سے درآمد پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ اسکی وجہ مقامی مارکیٹ میں ان کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور ملک کے مختلف حصوں میں حالیہ سیلاب سے ان کی فصلوں کو ہونے والے نقصانات ہیں۔ اہلکار نے کہا کہ کسٹم کے عملے کو بارڈر کراسنگ پر تعینات کیا گیا تھا تاکہ پیاز اور ٹماٹروں کی چوبیس گھنٹے تیزی سے کلیئرنس کی جا سکے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا ہے کہ موجودہ سیلابی صورتحال صرف اور صرف موجودہ حکومت کی نااہلی کے باعث ہے کیونکہ جب پیشگوئیاں کی جا رہی تھیں تب یہ کہیں اور ہی مصروف تھے۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ ڈھائی ماہ قبل جب محکمہ موسمیات و دیگر ادارے اس سال زائد بارشوں کی پیش گوئیاں کر رہے تھے ہر کوئی بتا رہا تھا کہ اس سال بارشیں بہت زیادہ ہونے والی ہیں تو تب وفاقی حکومت اس سے بچاؤ کا منصوبہ بنانے کیلئے ہم پر مقدمے بنانے میں مصروف تھی۔ فواد چودھری نے کہا کہ حکومت یہ سوچ رہی تھی کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں پر کس طرح مقدمات بنائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ پر ستائیس مقدمات بن چکے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ حلیم عادل کسی ایک کیس میں ضمانت کراتے ہیں تو انہیں کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ایک طرف تو یہ جوکرز کہتے ہیں سیلاب پر مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے دوسری جانب عمران خان پر دہشت گردی کے مقدمے بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے دوسرے ملک دیکھ رہے ہیں کہ یہ کیسے جوکرز کو مسلط کر دیا گیا ہے۔ یہ شہبازگل، حلیم عادل شیخ سمیت دیگر لوگوں پر کیس بنا کر گرفتاریاں کرنے میں مصروف ہیں۔
ڈوبنے والے پانچوں دوستوں کو اس بات کا یقین تھا کہ ہماری مدد کے لیے کوئی نہ کوئی آئے گا: عبیداللہ , سیلاب میں ڈوبنے والے میرے پانچوں دوستوں کو اس بات کا یقین تھا کہ ہماری مدد کے لیے کوئی نہ کوئی آئے گا۔ خیبرپختونخوا کے علاقے کوہستان میں 28 اگست کو معجزانہ طور پر سیلاب میں ڈوبنے سے بچ جانے والے نوجوان نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ سیلاب میں ڈوبنے والے میرے پانچوں دوستوں کو اس بات کا یقین تھا کہ ہماری مدد کے لیے کوئی نہ کوئی آئے گا۔ 28 اگست کو ضلع لوئر کوہستان کے علاقے دوبیر سناگائی میں امداد کے منتظر منتظر پانچ دوست سیلاب کی لہروں میں بہہ گئے تھے جن میں سے ایک نوجوان کو خوش قسمتی سے بچا لیا گیا تھا اور باقی 4 دوست جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ واقعہ میں خوش قسمتی سے بچ جانے والے نوجوان عبیداللہ نے نجی ٹی وی چینل کوہستان ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرے دوست معمول کے مطابق اپنے کام میں مصروف تھے کہ اچانک سیلاب آگیا، سیلاب کی لہریں تیز ہونے کے باعث درمیان میں پتھر پر کھڑے رہ گئے، دوستوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے ڈوبتے ہوئے دیکھا۔ عبیدا للہ نے بتایا کہ دوستوں کی گاڑیاں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں اور پانچ گھنٹے تک مدد کا انتظار کرتے رہے، ضلعی، صوبائی انتظامیہ، مقامی نمائندوں سب کو صورتحال سے آگاہ کیا گیا لیکن کوئی امداد کو نہیں پہنچا، میرے پانچوں دوستوں کو اس بات کا یقین تھا کہ ہماری مدد کے لیے کوئی نہ کوئی آئے گا۔ علاقہ کے مکین بھی موجود تھے لیکن پانی کے تیز بہائو کے باعث ہماری مدد نہ کر سکے۔ سینئر صحافی عمر بچہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر دریا میں پھنسے نوجوانوں کی تصویر شیئر کی اور اپنے پیغام میں لکھا کہ: کوہستان دبئی ندی میں ڈوبنے سے قبل دریا کے بیچ میں پھنسے چھ افراد کی دل دہلا دینے والی تصویر! کوہستان ٹی وی پر واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے تمام دوست سخت خوفزدہ تھے، وہ رسیوں سے بھی نکلنے کو تیار تھے لیکن سب سیلاب کی نذر ہو گئے مگر میں رسیوں کی مدد سے پانی میں سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا، باقی دوستوں کو بچانا ناممکن تھا۔ حکومت نے ابھی تک کسی سے رابطہ کیا نہ معلم کیا کہ مرنے والے لوگ کون تھے؟ عبیداللہ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مقامی اور صوبائی انتظامیہ نااہل ترین ہے، میرے بچ جانے کے باوجود آج تک کوئی میرے پاس نہیں آیا اور میں اس بات پر حیران ہوں کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہمارے علاقے کا دورہ کیا لیکن ہم سے ملاقات نہیں کی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میں درآمدات پر لگی پابندیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے، اگست میں تجارتی خسارہ 27 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے جولائی تا اگست برآمدات اور درآمدات کے اعداد وشمار جاری کر دیئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میں درآمدات پر لگی پابندیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے، اگست میں تجارتی خسارہ 27 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو گیا۔ اگست 2022ء میں 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئیں جو گزشتہ برس کی نسبت 13 فیصد کم ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اگست میں 2 ارب ڈالر کی انرجی درآمدات کی گئیں جو اگست 2021ء کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہیں جبکہ 3 ارب 60 کروڑ ڈالر کی نان انرجی درآمدات کی گئیں جو گزشتہ سال 2021ء کے مقابلے میں 21 فیصد کم ہیں جبکہ 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہیں اور تجارتی خسارہ 27 فیصد کمی کے ساتھ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر ہو گیا ہے۔ جولائی سے اگست تک تجارتی خسارہ میں کمی ہوئی جبکہ برآمدات 3 اعشاریہ 75 فی صد بڑھ کر 4 ارب 75 کروڑ ڈالر اور درآمدات کمی سے 11ارب ڈالرز رہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگست میں ترسیلات زر میں 2 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2 ارب 70 ڈالر ہوئی ہیں لیکن برآمدات، ترسیلات زر درآمدات سے ابھی بھی کم ہیں جسے ہم بڑھائیں گے۔ دریں اثنا آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے مطالبے پر پاکستان وفاقی حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کروائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022ء کے دوران پاکستان کی معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئی ہیں۔
رہنما تحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کا ٹوئٹر اکاونٹ رات گئے ہیک ہو گیا، جس کی تصدیق فواد چودھری کی جانب سے خود کی گئی ہے۔ ٹوئٹراکاونٹ ہیک ہونے کے بعد فواد چودھری کے اکاؤنٹ سے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے انتقال کی خبر شیئر کی گئی تھی جس کے اسکرین شاٹس سوشل میڈیا پر تاحال وائرل ہیں۔ اس کے علاوہ پروفائل پکچر پر بھی مولانا فضل الرحمان کی تصویر لگا دی گئی جبکہ کور فوٹو پر ن لیگی قیادت کی تصویر لگا کر انٹروڈکشن میں ن لیگ زندہ باد لکھ دیا گیا۔ مگر اب تحریک انصاف کے رہنما کا اکاؤنٹ بحال ہو گیا ہے اور اس کے بعد انہوں نے وہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد متعدد دیگر ٹوئٹس شیئر کیے ہیں۔متعددٹوئٹس شیئر کیے ہیں۔متعدد دیگر ٹوئٹس شیئر کیے ہیں۔
وزارت دفاع اور مسلح افواج پاکستان نے ایکس سروس مین سوسائٹی اور ویٹرنز آف پاکستان جیسی تنظیموں کی سرگرمیوں کو تسلیم یا ان کی حمایت نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں بعض سابق فوجیوں کی تنظیموں سے اظہار لاتعلقی کا اعلان کر تے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ وزارت دفاع اور مسلح افواج پاکستان نے ایکس سروس مین سوسائٹی اور ویٹرنز آف پاکستان جیسی تنظیموں کی سرگرمیوں کو تسلیم یا ان کی حمایت نہیں کی۔ وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق ایکس سروس مین سوسائٹی اور ویٹرنز آف پاکستان جیسی تنظیموں کا مسلح افواج اور وزارت دفاع کی طرف سے تسلیم کیے جانے یا حمایت کرنے کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ ان تنظیموں کی سیلاب زدگان کی امداد، خیراتی مقاصد اور عوامی خدمت جیسی سرگرمیوں کا وزارت سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی تنظیموں کو مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔ سینئر صحافی اسد علی طور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزارت دفاع کی پریس ریلیز شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ایکس سروس مین سوسائٹی اور ویٹرنز آف پاکستان مسلح افواج کی طرف سے خدمات سرانجام نہیں دے رہیں۔ وزارت کے اصولوں کی خلاف ورزی پر تعزیری نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دریں اثنا ترجمان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فوجیوں کی طرف سے قائم کی گئی سوسائٹیوں کے طریقہ کار بارے ہمارے اصول بالکل واضح ہیں۔ وزارت دفاع میں اس حوالے سے مزید مشاورت یا رہنمائی کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔ وزارت دفاع نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد سابق فوجیوں کی سوسائٹیوں کو جو پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ وابستگی کا غیرقانونی دعویٰ کرتی ہیں یا وزارت کی پالیسی او راصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں تو یہ قابل تعزیر جرم ہے جس پر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انتخابات کے دوران آرپی او، ڈی پی او اور کمشنر سمیت کسی سرکاری اہلکار نے ہمارے کارکنوں کو ہاتھ بھی لگایا تو ہم تمہارا منہ توڑ دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹویٹر پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کی جلسہ عام سے خطاب کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی عمران ریاض خان نے لکھا کہ: حلال دھمکیاں! ویڈیو میں رہنما ن لیگ سرکاری اہلکاروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران طلال چودھری جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بہاولنگر کے ریجنل پولیس آفیسر، ڈپٹی کمشنر اور کمشنر چشتیاں کو دھمکیاں لگا رہے تھے۔ انہوں نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران کسی سرکاری اہلکار نے ہمارے کارکنوں کو ہاتھ بھی لگایا تو ہم تمہارا منہ توڑ دیں گے۔ رہنما مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے چشتیاں میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان 7 ستمبر کو چشتیاں جلسہ کرنے آئے گا تو مریم نوازشریف بھی آئیں گی ۔ نوازشریف کو اجازت ملتی تو عمران خان کے خلاف تمام حلقوں سے لڑتا۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی حلقہ 241 چشتیاں میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیٹ جیتنے ہارنے سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ نوازشریف کی واپسی سے متعلق کہا کہ عام انتخابات سے پہلے نوازشریف پاکستان میں ہوں گے، ہم انہیں چوتھی بار بھی وزیراعظم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کا ذمہ دار صرف عمران خان ہے، ہم نے مشکل فیصلے اپنی قوم کے لیے کیے ہیں۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان صوبہ پنجاب کے شہر چشتیاں میں 7 ستمبر کو ایک عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔ ملک میں جاری شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کراچی اور پشاور میں عوامی جلسے منسوخ کرنے کے بعد وہ اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفوں کے بعد خالی 11 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے اعلان کے بعد عمران خان صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 241 میں ضمنی انتخاب کی مہم میں شامل ہوں گے۔ عمران خان تمام نشستوں پر امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔
صحافیوں سے متعلق پی ایف یو جے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اہم ریمارکس دیئے۔ انہوں نے صحافیوں کی جانب سے اپنی ملاقاتوں سے متعلق کی جانے والی باتوں کو رد کر دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ آج صبح رجسٹرار نے نوٹ دیا تین صحافیوں سے متعلق مجھے بتایا ہے کہ میری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، مجھے وہ باتیں قابل احترام تین صحافی بتا رہے ہیں جو مجھے بھی نہیں پتہ۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی کے پاس کوئی ایسی چیز ہے بھی تو سامنے آکر مجھے بتائیں، باہر کسی نے جو بھی کہنا ہے تو کہتے رہیں اس عدالت کی بھی ایک طاقت اور ساکھ ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ کوئی کتنا بھی بااثر ہو وہ جو چاہے کہے عدالت نے ہر طرح کی آزادی دی ہوئی ہے۔ جس چیز کا مجھے بھی علم نہیں اگر انہیں علم ہے تو بڑی خوشی کی بات ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا اس عدالت نے نا کسی کو اپروچ ہونے کی اجازت دی ہے نا کسی سے رابطہ رکھا ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ ہر کوئی کمپین چلاتا ہے لیکن اس کورٹ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ یاد رہے کہ چند معروف صحافیوں کی جانب سے دعوے کیے جا رہے تھے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان سے ملاقات کی ہے تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس ملاقات کی تردید کر دی ہے اور کہا کہ یہ صحافی ایسی بات بتا رہے ہیں جو خود مجھے بھی نہیں پتہ۔ یہ کورٹ آپ کو کبھی نہیں روکے گی۔ جو کہنا ہے کہتے رہیں۔ یہ عدالت توہین عدالت کے قوانین پر یقین نہیں رکھتی۔ اگر کوئی غلط بھی کہہ رہا ہے تو غلط بھی کہنے دیں۔ فیک نیوز کا واحد حل یہ ہے کہ مور سپیج ۔ آج تک ہم آئین کو پوری طرح بحال نہیں کر سکے۔
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو قومی اداروں کیخلاف بیانات دینے سے روکنے کے کیس کی سماعت جمعرات کو ہوگی، پی ٹی آئی رہنماؤں عمران خان، فواد چوہدری اور شیری مزاری کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل دے دیا ہے،جسٹس اعجاز الااحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل دو رکنی بینچ 8 ستمبر کو سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ 8 ستمبر کو سماعت کرے گا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی دو رکنی بینچ کا حصہ ہونگے ،قوسین فیصل ایڈوکیٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار قوسین فیصل کو نوٹس جاری کردیا ہے،نوٹس میں ہدایت کی گئی ہے کہ سماعت کے روز عدالت میں پیش ہو کر اپنا موقف بیان کریں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کیلئے عدالت میں پیش ہوئے تو صحافیوں کو کہا کہ میں زیادہ خطرناک ہوگیا ہوں، جس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان سچ کہتے ہیں، وہ قومی سلامتی، روزگار اور توشہ خان کے لیے واقعی خطرناک ہیں۔ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں، اس وقت ملک میں سیاست کی ضرورت نہیں، آج بھی عمران خان بہتان بازی کرتے رہے، آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ کی کوشش ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ عمران خان کو راجن پور یا خیبر پختون خوا میں سیلاب زدگان کے پاس جانا چاہیے تھا، 4 سال میں اگرعمران خان کچھ ثابت نہیں کر سکتے تو اب بس کر دینا چاہیے،فقیر طبیعت کا مالک عمران خان توشہ خانہ میں ڈاکے ڈالتا رہا، عمران خان کو ان کے کرتوتوں نے دیوار کے ساتھ لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیلاب زدگان کو جا کر دیکھیں وہ ان کے منتظر ہیں، سیلاب کے اثرات کو ختم ہونے دیں پھر سیاست کریں گے، عمران خان اب الزامات لگانے کا سلسلہ ترک کر دیں، ان سے کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا، آج عوام کو ہماری ضرورت ہے۔ مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، سیلاب زدہ علاقوں کی صورتِ حال دیکھنے کے بعد نیند نہیں آتی، سیلاب سے 1200 کے قریب افراد جاں بحق اور 4 ہزار زخمی ہوئے، وزیراعظم نے سندھ کے لیے 15 ارب روپے کی گرانٹ جبکہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے لیے 10، 10 ارب کی گرانٹ دی۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیلاب متاثرہ خاندان کو 25 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی جا رہی ہے، طلبہ کے لیے خصوصی مراعاتی پیکج دیا جا رہا ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 12 ستمبر تک توسیع کر دی ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران کہا کہ عمران خان کے جواب سے انھیں دُکھ ہوا ہے اور 'کیا یہ بہتر ہوتا کہ اس عدالت میں آنے سے پہلے وہ ایڈیشنل سیشن جج کے پاس چلے جاتے۔ توہین عدالت کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے اپنے جواب میں کہا گیا تھا کہ اگر جج زیبا چوہدری سے متعلق ان کے الفاظ نامناسب تھے تو وہ ان الفاظ کو واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔

Back
Top