مہنگائی بڑھنے سے پاکستان میں مظاہرے ہو سکتے ہیں: آئی ایم ایف

shehbaz-sharif-IMF-Shehbaz-sharif-22.jpg


آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی بڑھنے سے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں، اتحادی حکومت کو پارلیمنٹ میں کمزور اکثریت حاصل ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی ہے، جس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے، مالی سال کے اختتام پر قرض بلحاظ جی ڈی پی 72.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، رواں سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہوگا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، پاکستان نے 3 کارکردگی کی شرائط پوری نہیں کیں۔ ابھی بھی پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ خوراک اور ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا،

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان میں بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرِ مبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔

گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں مالی سال 2022ء کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں بنیادی سر پلس پر مبنی بجٹ اور شرحِ سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے

یہ آئی ایم ایف بھی کوئی ایک قسم کی چوتیاں کا ادارہ یے۔۔۔ مہنگائی کی شرح ان کے شرائط کیوجہ سے 45 فیصد پہنچ چکی ہے اور یہ ابھی تک 20 فیصد میں پھنسے ہوئے ہیں
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Check up dates of Gujrat jalsa..Log abhi 4 bajay se hi ana start ho gey hain..This jalsa also benefits P Elahi..Monis Elahi politics in Panjab and specially in Gujrat..This jalsa also going massive..
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
You will see ECP will cancel elections looking at Imran khan's popularity

اگر یہ ساری سیٹیں عمران جیت بھی جائے، چوروں کے ٹولے کو زیادہ نقصان نہیں ہوگا اسلیے وہ یہ الیکشنز کینسل نہیں کرینگے اور ان 9 سیٹوں میں انکو شائد ایک عاد سیٹ جیت گئے تو چوروں کو فائدہ ہوگا۔
 

Shareef

Minister (2k+ posts)
اگر احتجاجی مظاہرے ہوۓ تو حکمرانوں اور سرکاری و فوجی افسران کی شاہ خرچیوں کے خلاف ہونگے جن میں اقتصادی بحران کے باوجود کوئی فرق نہیں آیا ہے
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)
shehbaz-sharif-IMF-Shehbaz-sharif-22.jpg


آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ مہنگائی بڑھنے سے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں، اتحادی حکومت کو پارلیمنٹ میں کمزور اکثریت حاصل ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ پاکستان کے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی ہے، جس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے، مالی سال کے اختتام پر قرض بلحاظ جی ڈی پی 72.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، رواں سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد ہوگا۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، پاکستان نے 3 کارکردگی کی شرائط پوری نہیں کیں۔ ابھی بھی پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ خوراک اور ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا،

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان میں بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرِ مبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔

گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں مالی سال 2022ء کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں بنیادی سر پلس پر مبنی بجٹ اور شرحِ سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔
https://flic.kr/p/2CDTG6