نقل کرانے کا واقعہ،MQMنے سابق ایم پی اے کی رکنیت معل کر دی

6mqmkjskjkhdhshhhjhsjhs.png

اس خبر کو میڈیا پر چلوانے کا مقصد میرے سکول کو بدنام کرنے کی سازش ہے: سابق رکن اسمبلی صداقت حسین

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی کی اورنگی ٹائون میں واقع ایک امتحانی مرکز میں مداخلت کے معاملے پر پارٹی ان ایکشن۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون میں واقع ایک امتحانی مرکز میں پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین کی مداخلت کے واقعہ پر ان کی بنیادی رکنیت کو معطل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ایم کیو ایم کی مرکزی کمیٹی کی طرف سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1788892435378323704
ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے اپنے سابق رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیتے ہوئے اورنگی ٹائون کے امتحانی مرکز میں طلباء کو نقل کروانے کیلئے خاتون ٹیچر پر تشدد کے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی بنیادی تنظیمی رکنیت معطل کر دی ہے۔ خاتون ٹیچر پر تشدد کے واقعے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں نقل مافیا کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان سب سے مضبوط آواز ہے، ہمارے کسی بھی کارکن کو یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں شرکت کرے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گزشتہ روز اورنگی ٹائون میں واقع ایک سکول میں صداقت حسین کی طرف سے طلباء کو نقل کروانے کیلئے خاتون ٹیچر کو ہراساں وتشدد کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

https://twitter.com/x/status/1788932311523733954
دوسری طرف صداقت حسین نے میٹرک کے سالانہ امتحانات کے دوران نقل کروانے کے واقعے کی تردید کردی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والا سکول میرا ہے جہاں کوئی امتحانی سینٹر قائم نہیں ہے، یہ جھگڑے کا معاملہ بہت پرانا ہے۔امتحانی مرکز میں مداخلت کی خبروں پر ردعمل میں کہا کہ اس خبر کو میڈیا پر چلوانے کا مقصد میرے سکول کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔

واضح رہے کہ میڈیا پر خبر چلی تھی کہ اورنگی ٹائون کے امتحانی مرکز میں سابق رکن سندھ اسمبلی کی بچوں کو نقل کروانے کی کوشش اور ناکامی پر مشتعل ہو کر خاتون ٹیچر پر تشدد بھی کیا۔ صداقت حسین کا کہنا تھا کہ 3 مہینے پہلے سکول کی پکنگ میں ایک لڑکا اپنے ساتھ موبائل فون لایا جسے ضبط کرنے پر ہنگامہ ہوا، ہم سے پیسوں کا تقاضا کیا گیا جبکہ خاتون ٹیچر نے میرے سکول پہنچنے سے پہلے ہی 15 پر کال کر کے پولیس بلوا رکھی تھی۔