کیا تمام سیاسی جماعتیں مل کر میثاق معیشت کے ذریعہ اس صورتحال سے ملک کو نکال سکتی ہے؟ جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ نے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار اطہر کاظمی سے اس حوالے سے پوچھا۔
اطہر کاظمی نے کہا کہ اس وقت ملک میں سینتالیس سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے،وزیراعظم کہتے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے چھینک نہیں مار سکتے آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھ کر تو ان کا سانس بھی بند ہوجاتا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ سیاسی جماعتیں مل کر میثاق معیشت کریں کیونکہ تقریباً تمام جماعتیں حکومت میں شامل ہیں، حکومت کا فرض ہے کہ آئی ایم ایف کو بتائے کہ ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، عوام مزید مہنگائی برداشت نہیں کرسکتی اس لیے شرائط میں نرمی کریں،اس حوالے سے مذاکرات کئے جائیں۔
اطہرکاظمی نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں آئی ایم ایف کے سامنے چھینک نہیں مار سکتے آئی ایم ایف کے سامنے بیٹھ کر تو ان کا سانس بھی بند ہوجاتا ہوگا، اس وقت عالمی سطح پر جو لوگ ہماری نمائندگی کررہے ہیں وہ بڑا مسئلہ ہیں، اس وقت مصنوعی حکومت مصنوعی مینڈیٹ کے ساتھ بیٹھی ہے وہ اصل مسئلہ ہے۔
میزبان نے سوال کیا کہ بنیادی طور پر اتنا اختلاف ہے کہ ایک ساتھ مل کر بھی نہیں بیٹھ سکتے، اطہر کاظمی نے کہا کہ اس وقت مصنوعی حکومت ہے، اس لئے ایسا نہیں ہوسکتا کہ مل کر بیٹھیں۔