پی ٹی آئی ایم این اے شکور شاد نے اپنا استعفیٰ عدالت میں چیلنج کر دیا

raja-pervsiz-ashraf-kanwar-sahd.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

شکور شاد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لئے گئے، عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لئے دستخط کئے، پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لئے ہیں۔

شکورشاد نے کہا کہ انہوں نے نہ تو استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا، نہ نام لکھا اور اس استعفے پر کوئی تاریخ درج کی، استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، اس لئے الیکشن شیڈول معطل اور سیٹ خالی قرار دیئے جانے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں شکور شاد کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 246 لیاری اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے جو پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کے لیے تمام ارکان قومی اسمبلی کو طلب کیا تھا لیکن کسی بھی رکن نے تصدیقی عمل میں حصہ نہیں لیا، بعد ازاں تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفے منظور کئے۔
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
Basically they are trying to stop IK from contesting in elections.
I'm not sure what IK's reasoning is to contest in all 9 areas. If he wins then he cannot become an MNA in all 9 constituencies can he? If he has to vacate the seats then they are back at square one.
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
I'm not sure what IK's reasoning is to contest in all 9 areas. If he wins then he cannot become an MNA in all 9 constituencies can he? If he has to vacate the seats then they are back at square one.
Thats exactly the idea. Win them all. Vacate them. Have them go to bye-election.....
Lather, rinse, repeat.

Becuase PDMs objective is to win those seats and get enough votes to try and amend constitution somehow.
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
raja-pervsiz-ashraf-kanwar-sahd.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔

شکور شاد کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لئے گئے، عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لئے دستخط کئے، پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لئے ہیں۔

شکورشاد نے کہا کہ انہوں نے نہ تو استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا، نہ نام لکھا اور اس استعفے پر کوئی تاریخ درج کی، استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، اس لئے الیکشن شیڈول معطل اور سیٹ خالی قرار دیئے جانے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ سال 2018 کے عام انتخابات میں شکور شاد کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے کامیاب ہوئے تھے۔ این اے 246 لیاری اور اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہے جو پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے استعفوں کی تصدیق کے لیے تمام ارکان قومی اسمبلی کو طلب کیا تھا لیکن کسی بھی رکن نے تصدیقی عمل میں حصہ نہیں لیا، بعد ازاں تحریک انصاف کے 11 ارکان کے استعفے منظور کئے۔

Zameer farosh scum woke up after 4 months. How quick.