پی اے سی نے اداروں میں ایکسٹنشن پر کام کرنے والے افسران کی فہرست طلب کر لی

4publicaccourextionsoin.jpg

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طیبہ گل معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو ہدایت کی کہ یقینی بنایا جائے کہ طیبہ گل کو کوئی افسر ہراساں نہ کرے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین نیب اور سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر سے متعلق ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اعظم خان سے استفسار کیا کہ طیبہ گل نے کہا کہ آپ انہیں بلیو ایریا ہوٹل میں ملے اور آپ سے ملنے کے بعد طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا۔ اعظم خان نے جواب دیا کہ میں طیبہ گل سے ایک بار بھی نہیں ملا۔


اعظم خان نے کہا پرائم منسٹر آفس اور پی ایم ہاؤس میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی ایک مہینہ وہاں رہے اور اس کی انٹری نہ ہو۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے پی اے سی کو مزید بتایا کہ ملنا تو دُور کی بات، اگر طیبہ گل کبھی وزیراعظم آفس بھی آئی تو میرے علم میں نہیں۔

پی اے سی نے پرائم منسٹر آفس اور ہاؤس سے انٹری، خروج اور سٹیزن پورٹل کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزیراعظم اگر چاہے کہ کوئی وزیراعظم ہاؤس آئے اور کسی کو پتا نہ چلے تو یہ ممکن ہے؟

شیخ روحیل اصغر نے کہا پرائم منسٹر آفس کے فلور نمبر 4 کی کہانیاں تو ابھی تک بڑی مشہور ہیں۔ اعظم خان اتنا بیان دیں جتنا آپ کے عہدہ کی مناسبت سے مناسب لگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عورت خود سے اپنی عزت نہیں اچھالتی۔

پی اے سی نے نیب کے قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ برجیس طاہر نے کہا کہ طیبہ گل کوئی معمولی کیس نہیں۔ اس کی سابق چیئرمین نیب کے ساتھ وڈیو ہے۔ طیبہ گل کی طرح فرح گوگی کا بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے سابق چیئرمین نیب سے وڈیو کا استعمال کرکے کیسز معاف کرائے۔ اعظم خان کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں میرے علم میں نہیں۔ انہوں نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو پی اے سی میں طلب کرنے اور قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔

رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی۔ ن لیگ کے وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے قائد حزب اختلاف نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنایا۔

دریں اثنا پی اے سی نے تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے، دہری شہریت کے حامل افسران کی فہرست طلب کرلی۔ علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے عدلیہ میں تعینات دہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کرلی۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
4publicaccourextionsoin.jpg

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طیبہ گل معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو ہدایت کی کہ یقینی بنایا جائے کہ طیبہ گل کو کوئی افسر ہراساں نہ کرے۔

پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا، جس میں چیئرمین نیب اور سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور بینک آف خیبر سے متعلق ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے اعظم خان سے استفسار کیا کہ طیبہ گل نے کہا کہ آپ انہیں بلیو ایریا ہوٹل میں ملے اور آپ سے ملنے کے بعد طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں رکھا گیا۔ اعظم خان نے جواب دیا کہ میں طیبہ گل سے ایک بار بھی نہیں ملا۔


اعظم خان نے کہا پرائم منسٹر آفس اور پی ایم ہاؤس میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی ایک مہینہ وہاں رہے اور اس کی انٹری نہ ہو۔ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے پی اے سی کو مزید بتایا کہ ملنا تو دُور کی بات، اگر طیبہ گل کبھی وزیراعظم آفس بھی آئی تو میرے علم میں نہیں۔

پی اے سی نے پرائم منسٹر آفس اور ہاؤس سے انٹری، خروج اور سٹیزن پورٹل کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ وزیراعظم اگر چاہے کہ کوئی وزیراعظم ہاؤس آئے اور کسی کو پتا نہ چلے تو یہ ممکن ہے؟

شیخ روحیل اصغر نے کہا پرائم منسٹر آفس کے فلور نمبر 4 کی کہانیاں تو ابھی تک بڑی مشہور ہیں۔ اعظم خان اتنا بیان دیں جتنا آپ کے عہدہ کی مناسبت سے مناسب لگے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی عورت خود سے اپنی عزت نہیں اچھالتی۔

پی اے سی نے نیب کے قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ برجیس طاہر نے کہا کہ طیبہ گل کوئی معمولی کیس نہیں۔ اس کی سابق چیئرمین نیب کے ساتھ وڈیو ہے۔ طیبہ گل کی طرح فرح گوگی کا بھی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے سابق چیئرمین نیب سے وڈیو کا استعمال کرکے کیسز معاف کرائے۔ اعظم خان کے بغیر پتہ نہیں ہلتا تھا اور یہ کہہ رہے ہیں میرے علم میں نہیں۔ انہوں نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو پی اے سی میں طلب کرنے اور قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کر دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔

رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی۔ ن لیگ کے وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے قائد حزب اختلاف نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنایا۔

دریں اثنا پی اے سی نے تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے، دہری شہریت کے حامل افسران کی فہرست طلب کرلی۔ علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے عدلیہ میں تعینات دہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کرلی۔
باجوہ غدار کو بھی طلب کرو