خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ملک بھر میں ای وی ایم مشین اور آئی ٹیکنالوجی کے چرچے ہیں، اس نئے نظام نے ملکی سیاست میں ہلچل مچائی ہوئی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں آمنے سامنے ہیں، اپوزیشن کی جانب سے ای وی ایم کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ سابق وزیراعظم و سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن شاہدخاقان عباسی نے ایک نیا مطالبہ کردیا، اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ‏پہلے سے ہی حاصل ہے،حکومت کی جانب سے اوورسیزکو انٹرنیٹ ووٹنگ کاجوحق دیا جارہاہے وہ ہمیں بھی دیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ اوورسیزپاکستانی انٹرنیٹ ‏پر کیسے ووٹنگ کرینگے،دونظام کیوں بنارہے ہیں دوسرےممالک میں انٹرنیٹ ووٹنگ کانظام ہے تووہاں کا نظام بھی ‏دیکھ لیں ووٹنگ کےدوقسم کےنظام رائج نہیں کرسکتے اوورسیزکو جوممالک ووٹ کی اجازت دیتےہیں وہاں ‏طریقہ کاردیکھ لیں الیکشن سنجیدہ معاملہ ہے الیکشن پرہی ملک ٹوٹاتھا،تماشےنہ لگائیں۔ لیگی رہنما شاہدخاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ انہیں نہیں لگتا کہ پاکستان میں کبھی ای وی ایم پرالیکشن ہوں گے، کیونکہ الیکشن کراناحکومت کی نہیں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ‏ہے، اور الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو فرسودہ نظام قرا دیتے ہوئے کہا کہ تو پھر یہ نظام نہیں استعمال ہوگا،الیکشن جہاں چوری ہوں وہاں نظام چھیڑیں گے تومزیدشکوک پیدا ہوں گے۔ دوسری جانب پروگرام میں لیگی رہنما نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی اور اےاین پی کوپی ڈی ایم کافیصلہ نہ ماننے پر شوکاز دیا تھا، ‏پیپلزپارٹی کو بی اے پی کے ووٹ لینے پر شوکاز نہیں دیاتھا، پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کافیصلہ توڑکربی اےپی ‏سے ووٹ لیاتھا،ووٹ کسی سےلیں ان کی مرضی لیکن اعتماد توڑا گیاجس پر شوکاز دیا پی ڈی ایم اجلاس میں ‏فیصلہ ہواجسےتوڑکرحکومتی بینچ سےووٹ لیاگیا۔ لیگی رہنما نے مزید کہا کہ میری نظرمیں تحریک عدم اعتمادکاموقع سینیٹ میں ہے،پنجاب میں بھی تحریک عدم اعتماد کر ‏لیں لیکن وہاں بہت گیم ہے پنجاب میں پولیس، رینجرز لوگ اٹھا کر لےجائےگی تو پھر کیا کریں گے جہاں نظام ‏آئین کےمطابق ہی نہ ہووہاں کیاکام کرسکتےہیں ملک میں تماشےکرتےرہیں گےتوکبھی آگےنہیں بڑھیں گے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق بل تو منظور کروا لیا گیا لیکن کیا آئندہ الیکشن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ممکن ہو پائے گا، اس سے متعلق کئی خدشات اور سوالات جنم لے چکے ہیں، اپوزیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو حکومت کی طرف سے دھاندلی کی سازش قرار دے چکی ہے۔
لاہور آج بھی دنیا کا آلودہ ترین شہر، ایئرانڈیکس خطرناک سطح پر باغوں کےشہر لاہور میں اسموگ کے ڈیرے، ہرشے دھندلا گئی ہے، شہریوں کیلئے زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے، لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج بھی سرفہرست ہے،دنیا بھر کے آلودہ شہروں میں لاہور میں ایئرکوالٹی انڈیکس231 سے394 تک ریکارڈ کی گئی، فضائی آلودگی اور اسموگ کی وجہ سےنزلہ، زکام، کھانسی اور دیگر انفیکشنز پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ ائیر کوالٹی انڈیکس کوٹ لکھپت میں 680، ماڈل ٹاؤن 565، ٹاؤن شپ440، انارکلی 481، ٹھوکر نیاز بیگ394 ،ڈی ایچ اے فیز ایٹ 447، ٹھوکر نیاز بیگ 440، گلبرگ میں 652 ائیر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا،پنجاب کے شہروں میں لاہور کے بعد سب سے زیادہ گوجرانوالہ 413، بہاولپور 392، ساہیوال میں 340 اور رائیونڈ میں 296 ائیر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا۔ دوسری جانب گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ میں اسموگ کی روک تھام سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی،عدالت نے سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کردی، نجی دفاتر میں بھی صرف پچاس فیصد ملازمین کو بلایا جائے، ماحولیات سے متعلق قائم جوڈیشل کمیشن نے چار سو اے کیو آئی تک کے علاقوں میں اسکول بند کرنے کی تجویز کردی۔ عدالت نے حکم دیا کہ سرکاری اداروں میں بھی حاضری پچاس فیصد کرنے پر غور کیا جائے،لاہور، گوجرانوالا اور کمشنر فیصل آباد کی زیرنگرانی کنٹرول روم قائم کیے جائیں گے،عدالت نے ایمرجنسی فون لائن قائم کرنے کا بھی حکم دیا ساتھ ہی لاہور ویسٹ منیجمنٹ سے کوڑے کو ٹھکانے لگانے کی رپورٹ بھی طلب کرلی،کمیٹی اسموگ کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر جوڈیشل کمیشن میں رپورٹ جمع کروانے کا بھی حکم دے دیا گیا۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کے صاحبزادے نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کے خلاف ہتک عزت دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حال ہی میں رانا شمیم کے صاحبزادے احمد احسن رانا نے نجی نیوز چینل کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کی، احمد احسن رانا نے کہا کہ والد کے بیان حلفی کے حوالے سے گفتگو کرنے والوں کے خلاف ہتک عزت دعویٰ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق چیف جسٹس کے بیٹے احمد احسن کا کہنا تھا کہ سینیٹر فیصل واؤڈا کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا جائے گا، جس کا نوٹس انہیں پیر یا منگل کے روز مل جائے گا۔ احمد احسن رانا نے دعوی کیا کہ والد دو سال پہلے بھی بیان حلفی دے سکتے تھے، اگر وہ ایسا کرتے تو تحریک انصاف اقتدار میں نہیں آسکتی تھی، بیان حلفی سچا ثابت ہوگیا تو آج بھی حکومت چلی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ راناشمیم اپنے بیان پر قائم ہیں اور میں اپنے والد کے ساتھ ہوں، 26 نومبر کو ہم عدالت میں پیش ہوں کر اپنا جواب بھی جمع کرائیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم پر گفتگو کرتے ہوئے انتہائی سخت الفاظ استعمال کیے۔ایک انٹرویو کے دوران فیصل واوڈا نے رانا شمیم پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پیسے کھائے ہیں، ان کو سزائیں دینا بڑا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایسے ریٹائرڈ اور ذہنی مفلوج جج کو چوک میں لٹکا کر جوتے مارنے چاہئيں۔ تاہم سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے صاحبزادے احمد حسن نے فیصل واوڈا کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ فیصل واوڈا نے سابق چیف جج گلگت بلتستان سے متعلق ٹی وی ٹاک شو میں اول فول بولا ہے۔
کئی روز ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد آ ج ڈالر اونچی اڑان بھرنے میں کامیاب ہوگیا، دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ روز چھانے والے مندی کے بادل آج بھی نہ چھٹ سکے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں آج کاروبار کے آغاز میں گزشتہ دنوں کی طرح ڈالر کی قدر میں گراوٹ دیکھی گئی تاہم یہ رجحان کاروبار کے اختتام تک برقرار نہ رہ سکا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدوشمار کے مطابق آج انٹر بینک میں کاروبار کے دوران پاکستانی کرنسی میں صفر اعشاریہ52 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ روز 173روپے 76 پیسے میں 91 پیسے مہنگا ہونےکے بعد 174 روپے 67 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز چھائے اسٹاک مارکیٹ پر مندی کے بادل آج بھی چھائے رہے اور آج بھی مارکیٹ مندی کا شکار رہی۔ آج کاروبار کے دوران ایک موقع پر ہنڈرڈ انڈیکس46ہزار292 پوائنٹس تک اوپر اور 45ہزار728 پوائنٹس تک گر گئی تھی مگر کاروبار کا اختتام83اعشاریہ92 پوائنٹس کمی کے بعد 46ہزار110 اعشاریہ 50 پوائنٹس کی سطح پر ہوا۔
گوجرانوالہ:شہری نے سڑک سے ملنے والے لاکھوں روپے پولیس کو دے دیئے گوجرانوالہ کے شہری عدیل اشرف نے ایمانداری کی عمدہ مثال قائم کردی،عدیل اشرف کوسڑک کے کنارے سے 30 لاکھ روپے کی رقم ملی وہ چاہتا تو اتنی بڑی رقم کو ہڑپ سکتا تھا اور زندگی اچھی طرح گزار لیتا لیکن عدیل کے مضبوط ایمان نے اسے بے ایمانی سے محفوط رکھا۔ شہری عدیل اشرف نے سڑک کنارے سے ملنے والی رقم پولیس کے حوالے کر دی،اس حوالے سے جب عدیل اشرف سے بات کی گئی تو اس نے بتایا کہ سڑک کنارے پلاسٹک بیگ ملا جس میں 30 لاکھ روپے تھے، میں نے وہ بیگ پولیس کے حوالے کر دیا۔ سی پی او گوجرانوالہ سید حماد عابد کی جانب سے ایمانداری پر عدیل اشرف کو تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا، سی پی او کیپٹن ریٹائرڈ حماد عابد نے رقم بحفاظت اس کے مالک تک پہنچانے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی کا اظہا کیا اور کہا کہ عدیل اشرف جیسے لوگوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ معاشرے میں اب بھی ایسے ایماندار لوگ موجود ہیں۔ سی پی او گوجرنوالہ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر عدیل اشرف کو سرٹیفکیٹ دینے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اسے خراج تحسین پیش کیا گیا، صارفین کی جانب سے بھی عدیل کو بہترین اور ایماندار انسان قرار دیا گیا۔
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں دولت کی مالیت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، کاروبار میں اضافے، معاشی ترقی اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے سے چین نے سب سے زیادہ دولت جمع کرنے کے میدان مار لیا ہے اور اس نے امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 120 کھرب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ چین نے دنیا کا امیر ترین ملک ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں اس وقت مجموعی طور پر دولت کا حجم 514 کھرب ڈالرز ہے جو سن 2000 میں صرف 156 کھرب ڈالر تھا۔ اب چین کا حصہ 120 کھرب ڈالرز کا حصہ ہوگیا ہے جو 20 سال قبل صرف 7 کھرب ڈالر تھا۔ اس طرح چین کی مجموعی دولت میں 113کھرب ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے، امریکا کی مجموعی دولت میں بھی دو گنا اضافہ ہوا ہے اور اس طرح یہ 90 کھرب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ امریکا کی مجموعی دولت میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 50کھرب ڈالرز کا اضافہ ہوا، جرمنی اور فرانس کی دولت میں 14، 14کھرب ڈالرز، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی دولت میں 7،7 کھرب ڈالرز ، جاپان اور میکسیکو کی دولت میں گزشتہ 20 برس کے دوران 3،3 کھرب ڈالرز کا اضافہ ہوا۔
باغوں کا شہر لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے،جہاں ہر طرف اسموگ ہے، لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ سے بچنے کیلئے حکومت نے اقدامات شروع کردیئے ہیں،پنجاب میں مصنوعی بارش کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے،پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر منور صابر نے مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ منصوبے کے تحت تجرباتی طور پر شہر میں طیارے یا غباروں کے ذریعے بارش برسائی جائے گی، ڈرائی آئس میں نمک اور پانی ڈال کر مصنوعی بادل بنانے اور انہیں برسانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کام کررہے ہیں،محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش ایک مہنگا پراجیکٹ ہے۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر منور صابر نے بتایا کہ 10 کروڑ روپے کے منصوبے سے لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کواسموگ جیسی آفت سے بچایا جاسکتا ہے۔ لاہور میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ائیر کوالٹی انڈیکس لیول 264تک پہنچ چکا ہے،ائیر کوالٹی انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق 151سے 200درجے تک آلودگی مضر صحت، 201سے 300درجے تک آلودگی انتہائی مضر صحت اور 301سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے،فضائی آلودگی سے بچنے کیلئے شہری ماسک کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی تو اینکر پرسن محمد مالک نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی ہر اہم سماعت سے قبل کوئی باضمیر جج سامنے آجاتا ہے؟ اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ اب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس پر ہمیں اپنی بحث کو محتاط کر دینا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہر ادارے کے لوگ اپنے ادارے پر کوئی مصیبت آئے تو اپنے لوگوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں مگر پارلیمنٹ ایک واحد ایسا ادارہ ہے جہاں کوئی مشکل میں ہو تو بجائے اسے سپورٹ کرنے کے سب ٹانگیں کھینچنے میں لگ جاتے ہیں۔ اینکر پرسن مالک نے ایک اور سوال پوچھا کہ بجائے اس کے کہ مسلم لیگ ن اپنے اثاثہ جات ڈکلیئر کرے آپ ہر چیز کو متنازع کیوں بنا دیتے ہیں؟ اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ ثاقب نثار نے یہ کہا بھی ہو تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اب مریم نواز اپنی جائیداد کا حساب نہ دیں؟ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے جواب دے دیئے ہیں۔ اینکر پرسن نے ایک سوال کیا کہ مسلم لیگ ن اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر کے عمران خان کی حکومت اور ان کے مؤقف کو مضبوط بنا رہی ہے؟ جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کو جو چیز سب سے زیادہ کمزور بناتی ہے وہ خود عمران خان ہے۔ انہیں گزشتہ 2ہفتوں میں ڈسکہ الیکشن کی رپورٹ میں انہیں منہ کی کھانا پڑی ہے۔
وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں جی ایس ٹی صفر کر دیا ہے، پٹرول کی قیمت میں جی ایس ٹی کی شرح 1.43 فیصد تھی۔ حکومت کی جانب سے ڈیزل پر جی ایس ٹی میں معمولی اضافہ کیا گیا ہے اس پر اب جی ایس ٹی 6.75 فیصد سے بڑھا کر 7.2 فیصد کردیا گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا، پٹرول پر لیوی 9 روپے 62 پیسے فی لٹر جبکہ ڈیزل پر 9 روپے 14 پیسے فی لٹر برقرار ہے۔ اوگرا نے 16 نومبر سے پٹرول 2 روپے 68 پیسے فی لٹر مہنگا کرنے اور ڈیزل 60 پیسے فی لیٹر سستا کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس حوالے سے وزیر مملکت فرخ حبیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں پہلی بار پٹرول پر سیلز ٹیکس 17فیصد کی بجائے صفر کردیا ہے۔ پٹرولیم کی قیمتوں میں عالمی سطح پر100 فیصد اضافے کے باوجود حکومت نے عوامی ریلیف کے لیے سینکڑوں ارب کی ٹیکس آمدن کا نقصان کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ عالمی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پٹرول پر زیادہ ٹیکس وصول کرتی تھی۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کیلئے بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود آئندہ پندرہ روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے پیر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے 16 نومبرسے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے کی تجویز مسترد کر دی، وزارت خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ مفاد عامہ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نیپال میں سخت ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جن کی رسیوں سے بندھے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نیپال میں موجود ہیں جہاں مقامی کوہ پیماؤں نے اُنہیں رسیوں سے باندھا ہوا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نیپالی کوہِ پیماؤں نے پاسپورٹ کے ذریعے ساجد سدپارہ کی شناخت کی اور پاکستانی قونصل خانے سے رابطہ کیا گیا۔ ویڈیو وائرل ہوتے ہی ٹوئٹر پر اس وقت ہیش ٹیگ ساجد سدپارہ ٹاپ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ صارفین یہ ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے حکومت سے اس مسئلے کی طرف توجہ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ رواں سال5 فروری کو سردیوں میں مہم جوئی کے دوران کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے 45 سالہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی موت کی تصدیق اُن کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے کی تھی۔ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم جوئی میں مصروف تھے اور اس مہم جوئی میں ان کے ساتھ ان کے بیٹے ساجد سدپارہ سمیت غیر ملکی کوہ پیما بھی تھے۔
ظام عدل پر اتنے شبہات اٹھیں تو یہ اس ملک کیلئے تباہی ہے،احسن اقبال ملک کی سیاست میں ہلچل ہی ہلچل، سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی نواز شریف سے لندن میں ملاقات ہوئی ؟ لندن سے ہی کیوں حلف نامہ جاری ہوا ؟ ارشد ملک کے بعد رانا شمیم کیا کسیز پر اثر انداز ہونے کی کوسش کی جا رہی ہے،مریم نواز کے کیس کی بھی سماعت ہونے سے پہلے یہ حلف نامہ آیا ؟ نواز شریف نے خود رانا شمیم کو چیف جج تعینات کروایا ، ؟ جیو نیوز کے پروگرام آج شازیب خانزادہ میں کے سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال سے سخت سوالات پوچھے گئے۔ سیکریٹری جنرل مسلم ن احسن اقبال نے کہا کہ حکومت اس طرح کی باتیں اس حقیقت کو دھندلانے کیلئے کررہی ہے جو ان کے حلف نامے سے سامنے آئی ہے،یہ پہلا موقع نہیں ہے،سب سے پہلے جسٹس شوکت صدیقی صاحب نے حلف نامہ دیا پھر جج ارشد ملک نے ویڈیو کے ذریعے بتایا کہ کس طرح ان سے نواز شریف کیخلاف فیصلے حاصل کئے گئے، اور اب یہ تیسرا ثبوت سامنے آیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا اب میں سمجھتا ہوں اب رفتہ رفتہ شواہد سامنے آرہے ہیں کہ ایک سازش کے تحت نواز شریف صاحب اور ن لیگ کی حکومت ختم کی گئی، اس کے بعد دھاندلی شدہ الیکشن کے ذریعے عمران خان صاحب برسر اقتدار آئے۔ شاہزیب خانزادہ نے سوال کیا کہ برطانیہ میں جا کر ایفی ڈیوڈ ہونا یعنی نواز شریف صاحب سے رانا شمیم کی ملاقات ہوئی ہے،جس پر احسن اقبال نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہے،ان تمام باتوں کی تحقیقات ہونی چاہئے، کیونکہ ہمارے نظام عدل پر سوالیہ نشان ہے، اس لئے نظام عدل پر اتنے شبہات اٹھیں تو یہ اس ملک کیلئے تباہی ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ سترہ نومبر کو مریم نواز کی ایک بہت اہم سماعت ہے، دس نومبر دو ہزار اکیس کو انہوں نے حلف نامے پر دستخط کئے ہیں،تو کیا سب کیس کی سماعت کو متاثر کرنے کیلئے کیا جارہاہے؟ احسن اقبال نے کہا کہ دونوں الگ الگ بات ہیں، ان کو ملایا نہ جائے، عدلیہ کو اس پر نوٹس لینا چاہئے،نوازشریف مریم نواز کو ہٹانے کیلئے غیرشفاف عمل چلایا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت جو الزام لگارہی ہے مجھے نہیں لگتا کے اس کے شواہد قوم کے سامنے ہیں،ہاں اس بات کے شواہد ہیں ثاقب نثار صاحب پی ٹی آئی کے لوگ کے ساتھ غیرملکی دورے کرتے رہے، پی ٹی آئی نے ڈیمز فنڈ کیلئے برطانیہ میں فنڈ اکٹھا کیا، جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی کے روابط تو مل جائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج رانا شمیم کے الزامات پرتوہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آبادکورٹ نے تمام فریقین میرشکیل،انصارعباسی،عامرغوری،راناشمیم کوشوکازنوٹسزجاری کردیئے ہیں،عدالت نے کیس کی سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کردی۔
ای سی پی پر الزامات لگانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس پر سماعت کی تو وفاقی وزیر فواد چودھری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔ انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے استدعا کی کہ نوٹس واپس لیا جائے۔ الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور ادارے پر الزام تراشی سے متعلق لیے جانے والے الیکشن کمیشن کے نوٹس پر سماعت ہوئی، فواد چودھری الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوگئے جب کہ اعظم سواتی یا ان کے وکیل پیش نہیں ہوئے۔ اعظم سواتی کے وکیل نے اپنے معاون وکیل کو بھیجا جس نے بتایا کہ سینیٹ اجلاس چل رہا ہے اس لیے اعظم سواتی اور بیرسٹر علی ظفر نہیں آسکے، الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جواب جمع کرانے کا کہا تھا، اگلی سماعت پر اعظم سواتی کا جواب نہ آیا تو فرد جرم عائد کردیں گے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں خود ایک وکیل ہوں اور چیف الیکشن کمشنر کا بہت احترام کرتا ہوں، میں کاغذی کارروائی میں نہیں پڑنا چاہتا، میں نے کسی کو گالی نہیں دی، میں تو کابینہ اور حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، بہت سے بیان میرے نہیں ہوتے، استدعا ہے کہ نوٹس واپس لیا جائے۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ میری معذرت قبول کریں، جس پر الیکشن کمیشن نے فواد چودھری کو ہدایت کی کہ آپ اپنی معذرت تحریری طور پر پیش کریں، وفاقی وزیر نے کہا کہ میں معافی نامہ جمع کرا دیتا ہوں۔ کیس کی مزید سماعت 3 دسمبر کو ہوگی۔ یاد رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔ کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اعظم سواتی نے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔ جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں۔ فواد چودھری نے یہ بھی کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔ سماعت کے بعد فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تحریک انصاف الیکشن کمیشن کا احترام کرتی ہے، (ن) لیگ نےعدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے، انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کا نہیں قومی ایجنڈا ہے،انتخابی اصلاحات کا بل اسمبلی سے پاس کروائیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے بیان حلفی سے متعلق کیس میں رانا شمیم سمیت دیگر فریقین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم کے بیان حلفی پر خبر شائع کرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری، دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی اور اٹارنی جنرل خالد جاوید سمیت دیگر عدالت پیش ہوئے۔ عدالتی نوٹس کے باوجود سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم عدالت میں پیش نہیں ہوئے تاہم ان کا بیٹا عدالت میں پیش ہوا۔ رانا شمیم کے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ والد صاحب رات اسلام آباد پہنچے ہیں اور ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ ‏رانا شمیم کے بیٹے نے عدالتی عملے سے کمرہ عدالت میں ویڈیو چلانے کی اجازت مانگی جسے مسترد کر دیا گیا۔ عدالت نے سماعت شروع کرتے ہی ایڈیٹر انچیف کو روسٹرم پر بلایا، اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈیٹر انچیف سے مکالمہ کیا کہ بہت بھاری دل کے ساتھ آپ کو سمن جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا اور نیوز پیپرز میں فرق ہوتا ہے، اخبار کی ایڈیٹوریل پالیسی اور ایڈیٹوریل کنٹرول ہوتا ہے، اس ہائیکورٹ کے جج سے متعلق بات کی گئی جو بلاخوف وخطر کام کرتی ہے۔ اگر میں اپنے ججز کے بارے میں پُراعتماد نا ہوتا تو یہ پروسیڈنگ شروع نا کرتا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اس عدالت کے ججز جوابدہ ہیں اور انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگرعوام کا عدلیہ پر اعتماد نا ہوتو پھرمعاشرے میں انتشار ہوگا۔ اگر ایک سابق چیف جج نے کوئی بیان حلفی دیا تو آپ وہ فرنٹ پیج پرچھاپیں گے؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا جیسا آپ سوچ رہے ہیں، مسلسل یہ بات کی جارہی ہے کہ کہا گیا الیکشن سے پہلے نواز شریف اور مریم کو نہ چھوڑا جائے، کم از کم آپ ہمارے رجسٹرار سے پوچھ لیتے۔ بظاہر یہ تاثر ہے کہ رانا شمیم سے منسوب بیان حلفی جھوٹ پر مبنی ہے یا جعلی ہے لیکن یہ سارا معاملہ میری عدالت سے متعلق ہے، اس لیے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کررہے ہیں۔ عدالت نے رانا شمیم سمیت تمام فریقین سے 7 روز میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 10 روز تک ملتوی کی ہے۔ عدالت نے کہا تمام لوگ 26 نومبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ روسٹرم پر موجود صحافی انصار عباسی نے کہا کہ آپ میرے خلاف کارروائی کریں، میں نے یہ اسٹوری کی ہے اور پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائی ہیں، رانا شمیم سے تصدیق کرکے اسٹوری کی گئی، میری اسٹوری میں جج صاحب یا عدالت کا نام نہیں تھا، میرا کام یہ تصدیق کرنا تھا کہ حلف نامہ اصل ہے یا نہیں، میں نے جج صاحب سے اس کی تصدیق کی وہ اپنے اس بیان پر قائم ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی اسموگ اسکواڈ قائم کر دیا گیا ہے۔ صنعتی آلودگی پر بھی کبھی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی ہماری حکومت اس معاملے پر بھی کام کر رہی ہے۔ جب کہ وزیر ماحولیات پنجاب کہ 23 فیصد آلودگی فصلوں اور 43 فیصد فیکٹریوں کی ہے، فصلوں کی باقیات محکمہ زراعت اور گاڑیاں محکمہ ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری ہے، 1997 میں ماحولیات کا محکمہ بنا مگر کوئی رولز نہیں بنائے گئے 3 سال قبل تمام محکموں کو گائیڈ لائن دی تھیں اور پلان بھی مانگا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنقید کرنے والے سن لیں کہ گزشتہ دو سال اسموگ نہیں تھی، گزشتہ دو سال ایک سیکنڈ بھی اسموگ نہ ہونے کی وجہ کورونا لاک ڈاون تھا، سچی بات تو ہے دو سال موسم بھی اچھا تھا اسکول دفاتر بند تھے۔ کسی جگہ راتوں رات تبدیلی کبھی نہیں آتی، جب تک معاشرہ ساتھ نہ دے حکومتیں آلودگی کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ یاد رہے کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں آلودگی کی وجہ سے ایئر کوالٹی انڈیکس کی حالت بہت خراب ہے آج بھی شہر کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل کیا گیا ہے اور اس کی فضا میں زیادہ پرٹیکیولیٹ ہونے کے باعث اے کیو آئی 385 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے صحافی انصار عباسی کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق دی گئی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حیرت انگیز سٹوری نظر سے گزری جس میں ایک گلگت کے جج صاحب فرماتے ہیں کہ جب وہ ثاقب نثار صاحب کے پاس چائے پینے بیٹھے تو جج صاحب نے فون پر ہائیکورٹ کے جج کو کہا کہ نواز شریف کی ضمانت الیکشنوں سے پہلے نہیں لینی۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کیسے کیسے لطیفے اس ملک میں نوازشریف کو مظلوم ثابت کرنے کی مہم چلا رہے ہیں، اندازہ لگائیں کے آپ کسی جج کے پاس چائے پینے جائیں وہ آگے سے فون ملا کر بیٹھا آپ کے سامنے ہی ایسی ہدایات جاری کرے کہ کسی ملزم کی ضمانت لینی ہے یا نہیں لینی، ملزم بھی کوئی عام آدمی نہیں ملک کا وزیر اعظم۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ یوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں گھڑنے کی بجائے یہ بتا دیں نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جو بعد میں مریم نواز کی ملکیت میں دے دئیے گئے ان کے پیسے کہاں سےآئے؟ مریم نے کہا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں اب اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی جواب اس کا دیں۔ یاد رہے کہ انصار عباسی نے ایک خبر دی ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے اپنے مصدقہ حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے گواہ ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔ انصار عباسی نے اپنی خبر میں کہا کہ گلگت بلتستان کے سینئر ترین جج نے پاکستان کے سینئر ترین جج کے حوالے سے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کے انعقاد تک جیل میں رہنا چاہئیں۔ جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو ثاقب نثار پرسکون ہو گئے اور ایک اور چائے کا کپ منگوایا۔ دستاویز کے مطابق، شمیم نے یہ بیان اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021 کو دیا ہے۔ نوٹرائزڈ حلف نامے پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے دستخط اور ان کے شناختی کارڈ کی نقل منسلک ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے صحافی انصار عباسی کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا میرے متعلق رپورٹ خبر حقائق کے منافی ہے، سابق چیف جسٹس جی بی رانا شمیم کے سفید جھوٹ پر کیا جواب دوں۔ یہ میرے لیے ممکن نہیں کہ اپنے خلاف چلنے والی خبروں کی وضاحتیں پیش کرتا پھروں۔ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ رانا شمیم بطور چیف جسٹس عہدے کی ایکسٹینشن مانگ رہے تھے ، میں نے توسیع منظور نہیں کی لیکن ایک بار رانا شمیم نے مجھ سے ایکسٹینشن نہ دینے کا شکوہ بھی کیا۔ سابق چیف جسٹس نے ایک اور نجی چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ میرے خلاف مہم کوئی نئی بات نہیں، آئے روز نئے نئے الزامات سننے کا عادی ہو چکا ہوں، مجھے نہیں معلوم کونسی پارٹی ان الزامات کے پیچھے ہے، اس سے پہلے جج ارشد ملک کا معاملہ اٹھایا گیا جو کہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔ ثاقب نثار نے یہ بھی کہا کہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا بیان سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، رانا شمیم کو شائد ایکسٹینشن نا ملنے کا غصہ ہے، انہوں نے پاکستان کے دائرہ کار میں فعال کرنے والے کچھ فیصلے دیے تھے جنہیں میں نے اڑا دیا تھا، شاید یہ وجہ ہو سکتی ہے۔ ہمارے اچھے تعلقات تھے، گلگت میں انکے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرا تھا، ہم فیملیز کے ہمراہ روز رات کا کھانا ایک ساتھ کھاتے تھے۔
معروف تجزیہ کار ثنا بُچہ نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ ود ثمر عباس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اتنے سالوں میں خود کو مستحکم کر پائے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پر یہ الزام کہ وہ حکومت کو ہٹانا ہی نہیں چاہتے یہ غلط ہے۔ انہوں نے ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جن کو ڈی جی آئی ایس آئی کا فیض حاصل رہا ہے وہ اکثریت کے باوجود مخالفین کو ہراتے رہے ہیں۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسے ارکان غیر حاضر ہو جاتے ہیں، اب پولنگ کو غائب کرنا پرانا ہو چکا ہے یہاں تو سینیٹر تک غائب ہو جاتے ہیں پوری پوری رات فون بند رکھتے ہیں اور الیکشن کے بعد سامنے آتے ہیں۔ ثنا بُچہ نے کہا کہ اپوزیشن کو اگر تحریک عدم اعتماد لانی پڑی تو ان کے ووٹ وہی لوگ پورے کریں گے جنہوں نے پہلے حکومت کو ووٹ دے کر ان کو جیتنے میں مدد دی تھی۔ انہوں نے کہا ن لیگ اپنے آپ کو بچانا بھی چاہتی اور چاہتی ہے کہ حکومت بھی گھر چلی جائے جبکہ پیپلز پارٹی یہ سوچ رہی ہے کہ جو10،12 ووٹ پہلے ہمیں نہیں ملے تھے اب کی بار وہ ہمیں مل کر ہی رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب اگر اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی اپوزیشن کچھ نہیں کرتی تو پھر سمجھ لیجیے کہ حزب اختلاف نے آئندہ 10 سال کیلئے اپنی قسمت لکھ دی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں تجزیہ کار نے کہا کہ حکومت کو اب گھر بھیجنا اپوزیشن کیلئے ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ صرف حکومت نے ہی نہیں اپوزیشن نے بھی دوبارہ الیکشن لڑنے ہیں۔ ثنا بُچہ نے یہ بھی کہا کہ اگر پی ٹی آئی بطور حکومت ناکام ہو رہی ہے اور اپوزیشن اس کو ہٹانے کیلئے کچھ نہیں کر پا رہی تو اس میں ان کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا کہ حکومت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ناک کے نیچے سے تمام مافیاز این آر او لے اڑتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان (ر) جسٹس ثاقب نثار سے متعلق جو بیان جی بی کے سابق چیف جسٹس رانا شمیم نے دیا اس کی روشنی میں سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد جج رانا شمیم پر تنقید کر رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ رانا شمیم نے اتنے سال بعد اچانک سے یہ انکشاف کیونکر اور کس کے کہنے پر کیا ہے۔ اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ جج شمیم کواچانک خواب آنے کی وجہ مریم صفدر کی 17 تاریخ کو لگنے والی اپیل ہے جس میں وہ ہر صورت تاخیر کروانا چاہتی ہیں۔ سب سے پہلے تو جج شمیم پر ایف آئی آر ہونی چاہئیے کہ انہوں نے یہ راز اتنے سالوں تک چھپا کر کیوں رکھا؟ دوسرا رانا صاحب ساہیوال سے نکل کر گلگت میں جج کیسے اور کس حکومت میں لگے۔ تیسرا لگے ہاتھوں شمیم صاحب ایک کپ چائے نواز شریف اور مریم صاحبہ کے ساتھ پی کر یہ بھی بتا دیں لندن کے اپارٹمنٹس کے پیسے کہاں سے آئے، ابھی اور ڈرامے بھی ہوں گے عدالتوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر کے مریم بی بی کی اپیل کو رکوانے کے لئے۔ وڈیو بنانے سے خواب سنانے تک کی بجائے رسیدیں دیں۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ جو عدلیہ دوسروں سے قرآن پر حلف لیتی ہے، اسکا اپنا حال یہ ہے کہ من پسند توسیع نہ ملےتو قومی مجرموں کےساتھ جا ملے۔ صحافی انور لودھی نے کہ پہلےسپریم کورٹ بار کے صدر نے کہا نواز شریف کی نااہلی ختم کی جائے۔ اب ایک جج کہہ رہا ہے کہ نوازشریف کی ضمانت نہ لینے کا حکم ثاقب نثار نے دیا تھا۔ ایسے لگتا ہے جیسے نوازشریف کو اسی طرح "معصوم" ثابت کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے جیسے اسے "مریض" بنا کر باہر بھجوانے کی مہم چلائی گئی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے صحافی انصار عباسی کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے متعلق دی گئی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حیرت انگیز سٹوری نظر سے گزری جس میں ایک گلگت کے جج صاحب فرماتے ہیں کہ جب وہ ثاقب نثار صاحب کے پاس چائے پینے بیٹھے تو جج صاحب نے فون پر ہائیکورٹ کے جج کو کہا کہ نواز شریف کی ضمانت الیکشنوں سے پہلے نہیں لینی۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کیسے کیسے لطیفے اس ملک میں نوازشریف کو مظلوم ثابت کرنے کی مہم چلا رہے ہیں، اندازہ لگائیں کے آپ کسی جج کے پاس چائے پینے جائیں وہ آگے سے فون ملا کر بیٹھا آپ کے سامنے ہی ایسی ہدایات جاری کرے کہ کسی ملزم کی ضمانت لینی ہے یا نہیں لینی، ملزم بھی کوئی عام آدمی نہیں ملک کا وزیر اعظم۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ یوقوفانہ کہانیاں اور سازشی تھیوریاں گھڑنے کی بجائے یہ بتا دیں نواز شریف نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس جو بعد میں مریم نواز کی ملکیت میں دے دئیے گئے ان کے پیسے کہاں سےآئے؟ مریم نے کہا میری لندن میں تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں اب اربوں کی جائیداد سامنے آ چکی جواب اس کا دیں۔ عاصم اکرام نے کہا کہ بڑے لوگوں کے ضمیر کی سب سے اچھی بات یہ ہوتی ہے کہ وہ سالہا سال سونے کے بعد جاگتا ہے، بروقت بیدار ہو کر حالات اور اپنی نوکری خراب کرنے سے مکمل پرہیز کرتا ہے۔ اکبر نامی صارف نے کہا کہ شریف خاندان کو ضمانتیں ملنے یا نہ ملنے کے فیصلے اگر فون پر ہوتے ہیں تو پھر سزا یافتہ مجرم کو 50 روپے کے اشٹام پر بیرون ملک جانے کے لئے ضمانت اور سزا یافتہ مریم کو عورت ہونے پر ضمانت ملنے کے حیرت انگیز فیصلوں کی وجہ آج سمجھ آگئی. افیف حسن نے کہا کہ انصار عباسی نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس کا نام لے کر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات لگائے ہیں۔ لیکن سابق جسٹس رانا شمیم صاحب یہ بھول گئے کہ کسی جرم کی شہادت کو چھپانا بھی جرم ہےٍ اگر یہ واقعہ حقیقت میں ہوا تھا تو جج صاحب 3 سال نشے میں دھت کیوں پڑے رہے؟ ایک صارف نے کہا کہ شریف خاندان شاید سب کو پٹواری سمجھ کرکبھی قطری خط ،کبھی گندی ویڈیو اور کبھی حلف نامہ سامنے لے آتا ہے حالانکہ ان سے صرف رسیدیں مانگی تھیں، جو وہ بالکل نہیں دے رہے اور اسی کی سزا انہیں ملی تھی۔ احمد ندیم نے کہا کہ آج لفافے اور پٹواری ثاقب نثار کو کوسیں گے، لیکن یہ یاد کروا دوں کہ نوازشریف کو نااہل قرار دینے یا JIT بنا کر تمام ثبوت اکٹھے کرنے والے بینچ میں ثاقب نثار خود شامل نہیں تھے۔ وہ تو الٹا عمران خان کے بنی گالا والے مکان کی منی ٹریل والا کیس کھول کر بیٹھ گئے تھے۔
خبر رساں چینل اے آر وائے کے مطابق وفاقی حکومت نے سردیوں کی آمد سے قبل عوام کو بڑے خدشے سے خبردار کردیا، اب دن میں تین بار گیس کی لوڈشیدنگ ہوگی۔ سینیٹ کے اجلاس سے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سردیوں کے موسم میں گھریلو صارفین کیلئے ایک دن میں 3 مرتبہ گیس کی لوڈ شیڈنگ ہو گی۔ صبح کے ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے وقت گیس دستیاب ہوگی، حماد اظہر نے کہا کہ ہفتے میں 3 دن گیس فراہمی کی اگر کہیں خبر چل بھی رہی ہے تو وہ درست نہیں۔ روس کے ساتھ گیس پائپ لائن کے حوالے سے معاملات پر مزید پیشرفت ہورہی ہے، روس کا ایک وفد چند دن قبل مذاکرات کے بعد پاکستان سے واپس گیا ہے۔ مذاکرات کے نئے دور کیلئے2سے3 روز میں روس کا وفد دوبارہ واپس آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی، پی ایل ایل بورڈ کےذریعے خریدا جاتا ہے۔ ایک یا دو کارگو کی خریداری پی ایس او بورڈ کے ذریعے ہوتی ہے بورڈ کی منظوری کے بغیر کوئی خریداری نہیں ہوتی۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ آج پاکستان میں 28 فیصد گھرانوں کو گیس ملتی ہے، 70فیصد سے زائد گھرانوں کو آج بھی گیس کی فراہمی نہیں ہو پاتی، گیس بحران کا تعلق ایل این جی سے نہیں ہے۔ گھریلو صارفین کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی کی جاتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سوئی گیس سیکٹر میں نقصانات کی شرح11فیصد کے قریب رہ گئی ہے، اوگرا شرائط کے مطابق صرف ایک فیصد نقصانات باقی ہیں۔ کوشش کر رہے ہیں گھریلو صارفین اور صنعتی اداروں دونوں سیکٹرز کو گیس کی فراہمی ہو۔
مشیر خزانہ شوکت ترین نے مہنگائی کے حوالے سے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہوگا تو ہمیں بھی مزید مہنگا کرنا پڑے گا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پٹرولیم قیمتوں پر ہمارے پاس گنجائش نہیں، عالمی مارکیٹ میں پٹرول مہنگا ہوا تو پاکستان میں بھی قیمتیں بڑھیں گی۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، کورونا کی وباء پھیلنے سے معیشت مزید متاثر ہوئی لیکن وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی وباء کا خوب مقابلہ کیا، وزیراعظم عمران خان کو عام آدمی کا احساس ہے، عمران خان نے تعمیرات، زراعت اور برآمدی صنعتوں پر توجہ دی، جس طرح وزیراعظم نے کورونا صورتحال کا مقابلہ کیا اس کی پوری دنیا نے تعریف کی، ابھی 20 سے 30 سال تک مسلسل ترقی کی ضرورت ہے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کی شرح نمو 5 فیصد سے کم ہوکر ڈیڑھ فیصد پر آگئی تھی تاہم ہماری حکمتِ عملی کی وجہ سے 2021-20 کی شرح نمو 4 فیصد پر آئی اور اب شرح نمو 5 اور 6 فیصد پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کے لیے فائدہ مند اور پائیدار بنیادوں پر ترقی چاہتے ہیں۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی میں سٹے کا ہاتھ موجود ہے، سٹے باز ڈالر افغانستان اسمگل کررہے ہیں تاہم آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے پر روپیہ مستحکم ہوجائے گا۔